28/10/2025
Why Do you feel like you're giving too much in Relationship
کیا آپ نے کبھی محسوس کیا ہے کہ آپ ذہنی طور پر تھکے ہوئے ہیں، جذباتی طور پر کمزور ہو گئے ہیں، یا آپ کا ذہن ہمیشہ یہ حساب لگا رہا ہے کہ آپ اپنے رشتے میں کافی کر رہے ہیں یا نہیں؟
یہ کیفیت تب پیدا ہوتی ہے جب رشتہ خالص محبت پر نہیں بلکہ "کارکردگی" پر قائم ہوتا ہے۔ ذہن ایک کیلکولیٹر کی طرح کام کرنے لگتا ہے۔ آپ سوچتے ہیں کہ میں جذباتی، مالی یا جسمانی طور پر کتنا دے رہا ہوں؟ کیا میں زیادہ دے رہا ہوں یا کم؟ کیا وہ شخص میری قدر کرتا ہے؟
اصل محبت میں یہ حساب کتاب نہیں ہوتا۔ آپ قدرتی طور پر دیتے ہیں، بغیر دباؤ کے۔ ذہن سکون میں رہتا ہے، دل مطمئن ہوتا ہے۔ وہاں کوئی مقابلہ یا کشمکش نہیں ہوتی، صرف راحت اور تعلق ہوتا ہے۔
کارکردگی پر مبنی رشتوں میں ہر چیز ایک "فرض" بن جاتی ہے۔ آپ impress کرنے کی کوشش کرتے ہیں، زیادہ دینے لگتے ہیں، اور ہر وہ اصول اپنانے لگتے ہیں جو سوشل میڈیا آپ کو بتاتا ہے—کہ کسی کو اپنی طرف کیسے متوجہ کریں، یا کسی کو کیسے یاد آئیں۔
ایسا رشتہ قدرتی بہاؤ کے بجائے ایک کوشش بن جاتا ہے۔ محبت کو برقرار رکھنے کے لیے آپ کو مسلسل محنت کرنی پڑتی ہے، کیونکہ یہ فطری جذبے سے نہیں بلکہ ایک بنائے ہوئے معیار سے چل رہا ہوتا ہے۔
لیکن انسان کی توانائی اور توجہ کی ایک حد ہوتی ہے۔ کوئی بھی ہمیشہ کارکردگی نہیں دکھا سکتا۔ ایک وقت آتا ہے جب تھکن چھا جاتی ہے۔ ذہنی تھکاوٹ بڑھتی ہے، اور معمولی باتیں بھی جھگڑے میں بدل جاتی ہیں۔
پھر احساس ہوتا ہے کہ رشتہ صرف اس لیے چل رہا ہے کیونکہ آپ مسلسل محنت کر رہے تھے، نہ کہ دونوں کے درمیان محبت یا احترام کی بنیاد پر۔ یہی لمحہ مایوسی اور بے چینی لاتا ہے۔
صحت مند رشتے آپ کو یہ سوچنے پر مجبور نہیں کرتے کہ آپ کافی کر رہے ہیں یا نہیں۔ وہ کسی مقابلے یا دباؤ جیسے نہیں لگتے۔ جب دو لوگ سچے دل سے ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہیں تو ذہن کو سکون ملتا ہے، آپ خود کو محفوظ محسوس کرتے ہیں۔
ایسے رشتوں میں کارکردگی نہیں بلکہ قربت ہوتی ہے۔ سچی محبت انسان کو تھکاتی نہیں، بلکہ طاقت دیتی ہے — وہ آپ کی توانائی کو
ختم نہیں کرتی، بلکہ اسے بڑھاتی ہے۔