Ajro Sawab Foundation

Ajro Sawab Foundation A.S.F GROUP HEALTH CARE, ALIGARH

06/06/2025

اجروثواب فاؤنڈیشن گروپ انڈیا ۔
یاد رکھیں:
اسلام میں خدمتِ خلق کو ایمان کا حصہ مانا گیا ہے۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"تمام مخلوق اللہ کا کنبہ ہے، اور اللہ کے نزدیک سب سے محبوب وہ ہے جو اس کے کنبے (مخلوق) کے لیے زیادہ فائدہ مند ہو۔"
(مشکوٰۃ)

22/05/2025

ایک بات میں بتاؤں تمہیں آج کام کی
پہچان کیسے ہوتی ہے زر کے غلام کی
سجدہ کریگا بستی کے ہر اک امیر کو
عزت نہیں کریگا مگر اپنے امام کی

"समाज सेवा का फल दुनिया और आख़िरत दोनों में मिलता है**दुनिया में फल:*** लोगों की दुआएँ मिलती हैं* समाज में इज्ज़त और भरो...
08/05/2025

"समाज सेवा का फल दुनिया और आख़िरत दोनों में मिलता है
**दुनिया में फल:**

* लोगों की दुआएँ मिलती हैं
* समाज में इज्ज़त और भरोसा बढ़ता है
* मन को संतोष और सुकून मिलता है
* दूसरों की मदद से एक सकारात्मक बदलाव आता है

**आख़िरत में फल:**

* अल्लाह की रज़ा हासिल होती है
* नेकियों में इज़ाफ़ा होता है
* आख़िरत में जन्नत की राह आसान होती है
अजरो सवाब फाउंडेशन ग्रुप

02/05/2025
10/04/2025
29/03/2025

**क्या ईद की नमाज़ ईदगाह में पढ़ना बेहतर है या मस्जिद में?**

ईद की नमाज़ **ईदगाह** में पढ़ना ज्यादा अफ़ज़ल (बेहतर) है क्योंकि नबी करीम ﷺ और सहाबा किरामؓ का यही तरीका था कि वे मदीना मुनव्वरा में ईद की नमाज़ खुले मैदान (ईदगाह) में अदा करते थे, जब तक कि कोई मजबूरी न हो, जैसे बारिश या कोई और कारण।

# # # प्रमाण (दलाइल):
1. **हज़रत अबू सईद खुदरीؓ** फरमाते हैं:
*"रसूलुल्लाह ﷺ ईद उल-फितर और ईद उल-अज़हा के दिन ईदगाह तशरीफ ले जाते थे और सबसे पहले नमाज़ अदा कराते थे, फिर खुतबा देते थे।"*
**(सहीह बुखारी: 956, सहीह मुस्लिम: 889)**

2. **एकता (इज्तिमाइयत) का पहलू**
ईदगाह में नमाज़ पढ़ने से ज्यादा से ज्यादा मुसलमान एक साथ इकट्ठा होकर अल्लाह की बड़ाई बयान करते हैं, जिससे मिलजुल कर ईद मनाने और इस्लामी भाईचारे का इज़हार होता है।

# # # किन हालात में मस्जिद में नमाज़ पढ़ सकते हैं?
अगर कोई मजबूरी हो, जैसे:
- तेज बारिश हो
- सुरक्षा की समस्या हो
- ईदगाह उपलब्ध न हो या जगह कम हो

तो ऐसी स्थिति में **मस्जिद में भी ईद की नमाज़ पढ़ी जा सकती है**, जैसा कि कुछ फुक़्हा (इस्लामी विद्वानों) ने इसकी इजाज़त दी है।

# # # नतीजा (खुलासा):
अगर कोई मजबूरी न हो तो **ईद की नमाज़ ईदगाह में अदा करना सुन्नत और ज्यादा बेहतर है**, लेकिन ज़रूरत पड़ने पर मस्जिद में भी पढ़ी जा सकती है।
# #अजरो सवाब फाउंडेशन ग्रुप अलीगढ़ 9719736445

23/03/2025

ایک عابد نے *خدا کی زیارت* کے لیے 40 دن کا چلہ کاٹا دن کو روزہ رکھتا اور رات کو قیام کرتا تھا۔ اعتکاف کی وجہ سے خدا کی مخلوق سے یکسر کٹا ہوا تھا اس کا سارا وقت آہ و زاری اور راز و نیاز میں گذرتا تھا
36 ویں رات اس عابد نے ایک آواز سنی شام 6 بجے، ‏تانبے کے بازار میں فلاں تانبہ ساز کی دکان پر جاؤ اور خدا کی زیارت کرو_*
عابد وقت مقررہ سے پہلے پہنچ گیا اور مارکیٹ کی گلیوں میں تانبہ ساز کی اس دوکان کو ڈھونڈنے لگا۔
وہ کہتا ہے:
"میں نے ایک بوڑھی عورت کو دیکھا جو تانبے کی دیگچی پکڑے ہوئے تھی اور اسے ہر تانبہ ساز کو دکھارہی تھی"
‏اسے وہ بیچنا چاہتی تھی- وہ جس تانبہ ساز کو اپنی دیگچی دکھاتی وہ اسے تول کر کہتا:
"4 ریال ملیں گے"
وہ بڑھیا کہتی:
"6 ریال میں بیچوں گی"
پر کوئی تانبہ ساز اسے چار ریال سے زیادہ دینے کو تیار نہ تھا-
آخر کار وہ بڑھیا ایک تانبہ ساز کے پاس پہنچی۔ تانبہ ساز اپنے کام میں مصروف تھا۔
‏بوڑھی عورت نے کہا:
"میں یہ برتن بیچنے کے لیے لائی ہوں اور میں اسے 6 ریال میں بیچوں گی کیا آپ چھ ریال دیں گے؟"
تانبہ ساز نے پوچھا:
"چھ ریال میں کیوں؟؟؟"
بوڑھی عورت نے دل کی بات بتاتے ہوئے کہا:
"میرا بیٹا بیمار ہے، ڈاکٹر نے اس کے لیے نسخہ لکھا ہے جس کی قیمت 6 ریال ہے"
‏تانبہ ساز نے دیگچی لے کر کہا:
"ماں یہ دیگچی بہت عمدہ اور نہایت قیمتی ہے۔ اگر آپ بیچنا ہی چاہتی ہیں تو میں اسے 25 ریال میں خریدوں گا!!"
بوڑھی عورت نے کہا:
"کیا تم میرا مذاق اڑا رہے ہو؟!!! "
تانبہ والے نے کہا:
"ہرگز نہیں،میں واقعی پچیس ریال دوں گا"
یہ کہہ کر اس نے برتن لیا اور ‏بوڑھی عورت کے ہاتھ میں 25 ریال رکھ دیئے !!!
بوڑھی عورت، بہت حیران ہوئی۔ دعا دیتی ہوئی جلدی اپنے گھر کی طرف چل پڑی۔
عابد کہتا ہے میں یہ سارا ماجرہ دیکھ رہا تھا جب وہ بوڑھی عورت چلی گئی تو میں نے تانبے کی دوکان والے سے کہا:
"چچا، لگتا ہے آپ کو کاروبار نہیں آتا؟
‏بازار میں کم و بیش سبھی تانبے والے اس دیگچی کو تولتے تھے اور 4 ریال سے زیادہ کسی نے اسکی قیمت نہیں لگائی اور آپ نے 25 ریال میں اسے خریدا"
بوڑھے تانبہ ساز نے کہا:
"میں نے برتن نہیں خریدا ہے۔ میں نے اس کے بچے کا نسخہ خریدنے کے لیے اور ایک ہفتے تک اس کے ‏بچے کی دیکھ بھال کے لئے پیسے دئیے ہیں۔ میں نے اسے اس لئے یہ قیمت دی کہ گھر کا باقی سامان بیچنے کی نوبت نہ آئے-"
عابد کہتا ہے میں سوچ میں پڑگیا۔ اتنے میں غیبی آواز آئی:
‏"چلہ کشی سے کوئی میری زیارت کا شرف حاصل نہیں کرسکتا۔ گرتے ہووں کو تھامو؛ غریب کا ہاتھ پکڑو؛ ہم خود تمہاری زیارت کو آئیں گے"۔
وَهُوَ مَعَكُمْ أَيْنَ مَا كُنتُم°
"وہ تمہـــارے ساتھ ہــے جہـــاں بھـــی تــم ہـــو .
اجروثواب فاؤنڈیشن گروپ علیگڑھ

18/03/2025

Ai
AI ایک حقیقت بن چکی ہے اور مسلمان اس سے نظریں نہیں چرا سکتے۔ اگر ہم نے وقت پر اقدامات نہ کیے تو ہم مزید پسماندگی کا شکار ہو جائیں گے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ AI کو اپنی ترقی، تعلیم، معیشت، اور دین کی بہتری کے لیے استعمال کریں اور اس میدان میں آگے بڑھنے کی بھرپور کوشش کریں۔

18/03/2025

خلیفہ ہارون الرشید (763ء-809ء) عباسی خلافت کے ایک مشہور اور دانشمند حکمران تھے۔ ان کی حکمرانی کو علمی ترقی، ثقافتی عروج، اور انصاف پسندی کی وجہ سے یاد کیا جاتا ہے۔ ہارون الرشید علماء کی بے حد عزت کرتے تھے اور ان کی محفل میں بڑے بڑے فقہاء، محدثین اور دانشور شامل ہوتے تھے۔

# # # **ہارون الرشید اور علماء کی قدر کا مشہور واقعہ**
ایک مشہور واقعہ ہے کہ ہارون الرشید ایک دن امام مالکؒ کے پاس گئے اور ان سے درخواست کی کہ وہ ان کے بچوں کو **"موطا امام مالک"** پڑھائیں۔ امام مالکؒ نے جواب دیا:
*"علم کے پاس لوگ آتے ہیں، علم لوگوں کے پاس نہیں جاتا۔ اگر آپ کے بچوں کو علم حاصل کرنا ہے تو انہیں میرے پاس آنا ہوگا، میں ان کے پاس نہیں جا سکتا۔"*

ہارون الرشید نے امام مالکؒ کی یہ بات تسلیم کرلی اور اپنے بچوں کو خود ان کے پاس بھیجا تاکہ وہ ان سے علم حاصل کریں۔ یہ واقعہ ہارون الرشید کے علم و علماء کے احترام کو ظاہر کرتا ہے۔

# # # **ہارون الرشید اور امام ابو یوسفؒ**
ہارون الرشید قاضی القضاۃ **امام ابو یوسفؒ** کی بھی بہت عزت کرتے تھے۔ امام ابو یوسف فقہِ حنفی کے جید عالم اور امام ابو حنیفہؒ کے شاگرد تھے۔ ایک بار ہارون الرشید نے ان سے کہا:
*"ہم آپ کو بہت زیادہ انعام و اکرام دیتے ہیں، اس کی کیا وجہ ہے؟"*

امام ابو یوسفؒ نے جواب دیا:
*"اگر آپ بادشاہوں کو دین کے قریب کرتے ہیں تو یہ اچھی بات ہے، لیکن اگر دین کو بادشاہوں کے تابع کرنا چاہیں تو یہ نقصان دہ ہوگا۔"*

ہارون الرشید نے ان کی بات کی قدر کی اور ہمیشہ علماء کی عزت و تکریم کی۔

# # # **نتیجہ**
ہارون الرشید کا یہ طرزِ عمل ہمیں سکھاتا ہے کہ حکمرانوں اور دولت مندوں کو علماء کی عزت کرنی چاہیے اور ان کے علم سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ علم وہ دولت ہے جو ہمیشہ باقی رہتی ہے، اور جو قومیں علم اور اہلِ علم کی عزت کرتی ہیں، وہ ترقی کرتی ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ ہارون الرشید کے دور میں **بیت الحکمت** جیسے علمی ادارے قائم ہوئے، جہاں دنیا بھر کے علوم کا ترجمہ اور تحقیق کی جاتی تھی۔

16/03/2025

تراویح کی رکعات کے بارے میں **چاروں فقہی مذاہب** میں مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔

# # # **1. امام ابو حنیفہؒ (حنفی مکتب فکر)**
- **20 رکعات**
- دلیل:
- حضرت عمر بن خطابؓ کے دور میں صحابہ کرام 20 رکعات پر متفق ہوگئے تھے۔ (موطأ امام مالک، بیہقی)
- **یہی حنفی فقہ میں رائج عمل ہے**، اور تمام حنفی ممالک (پاکستان، ہندوستان، بنگلہ دیش، ترکی، افغانستان) میں 20 رکعات پڑھی جاتی ہیں۔

# # # **2. امام مالکؒ (مالکی مکتب فکر)**
- **36 رکعات**
- دلیل:
- مدینہ میں تابعین نے 20 رکعات کے ساتھ مزید 16 رکعات بطور نفل شامل کر دی تھیں تاکہ مکہ کے طواف کا ثواب پورا ہو۔
- **مالکی فقہ میں 20 یا 36 دونوں جائز سمجھی جاتی ہیں**، لیکن 36 کا زیادہ رواج شمالی افریقہ (مراکش، الجزائر، تیونس) میں ہے۔

# # # **3. امام شافعیؒ (شافعی مکتب فکر)**
- **20 رکعات**
- دلیل:
- حضرت عمرؓ کے فیصلے کو سنتِ خلفاء راشدین سمجھا جاتا ہے۔
- **مکہ، مدینہ، مصر، ملائیشیا، انڈونیشیا میں عام طور پر 20 رکعات پڑھی جاتی ہیں۔**

# # # **4. امام احمد بن حنبلؒ (حنبلی مکتب فکر)**
- **8، 11، 20، 36 یا 40 رکعات**
- دلیل:
- **تعداد میں کوئی سختی نہیں**، جو بھی سہولت ہو، وہ پڑھی جا سکتی ہے۔
- بعض حنبلی علماء 8 یا 11 رکعات کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ نبی ﷺ کی تہجد کی یہی تعداد تھی۔
- **سعودی عرب میں عام طور پر 20 رکعات ہی پڑھی جاتی رہی ہیں، لیکن حالیہ سالوں میں 10 رکعات کا اجتہاد کیا گیا ہے۔**

---

# # # **نتیجہ**
| فقہ | تراویح کی رکعات |
|------|--------------|
| حنفی | 20 رکعات |
| مالکی | 36 رکعات (یا 20) |
| شافعی | 20 رکعات |
| حنبلی | 8، 11، 20، 36 یا 40 |

- **اصل مسئلہ رکعات کی تعداد نہیں، بلکہ قیام اللیل اور قرآن کی تلاوت ہے۔**
- **8، 11، 20، 36 سب جائز ہیں، لیکن 20 رکعات کو زیادہ تر امت نے اپنایا ہے۔**
- **نبی ﷺ نے خود کوئی تعداد مقرر نہیں فرمائی، اس لیے اماموں کے اجتہاد کو بنیاد بنا کر عمل کیا جا سکتا ہے۔**

Address

Dhorra
Aligarh
202002

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Ajro Sawab Foundation posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Ajro Sawab Foundation:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram