27/04/2025
اعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
⚜️ اَفَاَمِنَ الَّذِیۡنَ مَکَرُوا السَّیِّاٰتِ اَنۡ یَّخۡسِفَ اللّٰہُ بِہِمُ الۡاَرۡضَ اَوۡ یَاۡتِیَہُمُ الۡعَذَابُ مِنۡ حَیۡثُ لَا یَشۡعُرُوۡنَ ﴿ۙ۴۵﴾
⚜️ ترجمہ:
کیا بری چالیں چلنے والے اس بات سے بے خوف ہو گئے ہیں کہ اللّٰه انہیں زمین میں دھنسا دے یا ان پر وہاں سے عذاب ائے جہاں سے ان کا کوئی گمان بھی نہ ہو!
[ سورۃ النحل : آیت 45 ]
⚜️ وضاحت:
یہ آیت مکی دور کے آخری زمانہ کی ہے جب کہ مشرکینِ مکہ رسول اللّٰه صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قتل کی سازشیں کررہے تھے۔ پیغمبر اللّٰه کی زمین پر اللّٰه کا نمائندہ ہوتا ہے۔ اس لیے پیغمبر کے خلاف اس قسم کی سازش کرنا ایسے ہی لوگوں کا کام ہوسکتا ہے جو خدا کی پکڑ سے بالکل بے خوف ہوچکے ہوں۔
📌 جبکہ ربِ ذوالجلال اس پر قادر ہے کہ وہ جب چاہے انسان کو زمین میں دھنسا دے یا جس مقام کو آدمی اپنے لیے محفوظ سمجھے ہوئے ہے وہیں سے اس کے لیے ایک عذاب پھٹ پڑے۔ یا پھر لوگوں کی معمول کی سرگرمیوں کے دوران انھیں پکڑ لے، پھر وہ اپنے آپ کو اس سے ہرگز بچا نہ سکیں۔ اور اللّٰہ اس طرح انھیں پکڑے کہ وہ خطرے کو محسوس کررہے ہوں اور اس کے لیے پوری طرح بیدار بھی ہوں۔
📌 غرض! ربُّ العٰلمین کے عذاب کا کوڑہ کسی بھی لمحے انسان پر پڑ سکتا ہے۔ اگر اللّٰه لوگوں کو سرکشی کرتے دیکھتا ہے اور اس کے باوجود وہ ان کی پکڑ نہیں کرتا تو لوگوں کو بے خوف نہیں ہونا چاہیے۔ کیوں کہ یہ اس کی مہلت ہے، امتحان ہے!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللّٰہ ربُّ العزت امتِ مسلِمہ اور اس کے حکمرانوں کو غیرتِ ایمانی اور جذبۂ جہا/د دے، ہمارے حال پر رحم فرمائے اور دشمنانِ اسلام پر "مجاہدینِ حق" کو غالب فرما دے۔
آمـــین یا ربَّ الـعٰـلـــمـــیـن 🤲🏻
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔