12/03/2025
اگر کسی کے دل میں رمضان میں بھی تلاوت قرآن کا خیال نہیں آرہا تو وہ ہجر قرآن جیسی موذی اور جان لیوا بیماری کا شکار ہے اور اس کے دل و دماغ کو لاپرواہی اور غفلت گناہوں کے غبار نے بری طرح سے متاثر کر رکھا ہے۔
ذرا غور کریں کہ معاملہ کتنا سنگین ہے قیامت والے دن اللہ کے سچے رسول نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کی شکایت جناب باری تعالیٰ میں کریں گے کہ نہ یہ لوگ قرآن کی طرف مائل تھے، نہ رغبت سے قبولیت کے ساتھ سنتے تھے۔۔۔ اب بتائیں اگر اللہ کے رسول، اللہ سے ہماری شکایت کردے تو ہمارا کیا بچتا ہے؟
[وَقَالَ الرَّسُولُ يَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوا هَذَا الْقُرْآنَ مَهْجُورًا]
اور رسول کہے گا اے میرے رب! بے شک میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑا ہوا بنا رکھا تھا۔۔ الفرقان: 30۔
نہ تلاوت، نہ سمجھنے کی کوشش، نہ احکام کی بجا آواری، بلکہ اس کے سوا اور کاموں میں مشغول و منہمک رہتے تھے جیسے شعر، اشعار، غزلیات، باجے، گانے، راگ، راگنیاں۔۔۔ ڈرامے، سیریلز، بے ہودہ ریلز، دنیاوی آرٹیکلز، فضول بحث و مباحثہ۔۔۔ یہی ہجر قرآن کہلاتا ہے۔