Psychologist Abid Gill

  • Home
  • Psychologist Abid Gill

Psychologist Abid Gill Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Psychologist Abid Gill, Psychologist, .

03/03/2024

بچے کہنا کیوں نہیں مانتے ؟
اس لیے کہ
آپ کو اپنی بات منوانے کا طریقہ نہیں آتا۔

ہمارے استاد کہتے ہیں
ٹریننگ بچوں کی نہیں تمہاری ہونی چاہیئے۔

میں نے کہا استاد پھر بتائیے
بچے کیسے ہماری بات مان لیں...؟

✔️ وقت پر پڑھائی کریں
✔️ کھانا ٹھیک سے کھائیں
✔️ اپنے سامان کپڑے، کھلونے سمیٹ کر رکھیں
✔️ اپنا کمرہ صاف رکھیں
✔️ وقت پر ہوم ورک کر لیں
✔️ بڑوں کے ساتھ تمیز سے پیش آئیں
✔️ بچے آپس میں لڑائی جھگڑا نہ کریں
وغیرہ وغیرہ وغیرہ

استاد محترم نے جواب دیا
بچے ہر بات مان لیں گے
بس انہیں زبان سے کہنا چھوڑ دو۔
اور اپنی *برین پاور* سے کام لو

ابھی
تم سارا سارا دن رات صبح شام ہفتوں ان کے ساتھ
جھک جھک کرتے ہو
اور صرف ایک *منفی لائن* بار بار دھراتے ہو
تم ایسا کیوں نہیں کرتے..!
تم پڑھائی کیوں نہیں کرتے.!
تم کھانا کیوں نہیں کھاتے.!
تم اتنا لڑتے کیوں ہو.!
تم اتنے گندے کیوں رہتے ہو.!
تم آپس میں لڑتے کیوں ہو.!
تم نے میرا دماغ کھا لیا ہے۔

*تم*
*تم*
*تم*
آپ نے بچوں سے شکوہ کر کر کے
ان تک منفی انرجی پہنچا کر انہیں تھکا دیا ہے

🧠 ان کے دل دماغ میں *منفی سوچوں* کا انبار لگ گیا ہے
وہاں کسی اچھے کام کی پازیٹو سوچ کو رکھنے کی جگہ ہی نہیں ہے
اور تم نے خود ایسا کیا ہے

اب
آپ ان سے
ان ہی کے بھلے کی فائدہ کی کوئی بات
کہتے ہو
وہ اس کا الٹ کرتے ہیں
وجہ آپ خود ہو
*آپ انہیں زبان سے ھدایات دینا بند کر دو*
اب ایک *نیا تجربہ* کرو
*اور چوبیس گھنٹے میں دو بار*
رات کو جب بچے سوئے ہوں
اور صبح انہیں جگاتے وقت
ان کے قریب بستر پر بیٹھ کر
کان کے پاس سرگوشی کے انداز میں
✔️ ان کے اچھے کاموں کی تعریف کرو
✔️ انہیں ایپریشیٹ کرو
✔️ انہیں حوصلہ دو
✔️ ان سے کہو:
🌷 *تم بہت سمجھدار ہو*
🌷 *تم بہت ذہین ہو*
🌷 *تم بہت ذمہ دار ہو*
🌷 *تم بہت تمیز دار ہو*

غرض یہ کہ
آپ ان میں جو جو خوبی دیکھنا چاہتے ہو
اور ان کی جو بھی کی خراب عادات تبدیل کرنا چاہتے ہو
ان کے لاشعوری ر ذہن میں محفوظ کر دو
*یاد رکھو*!

جو بات لاشعور میں محفوظ ہوگئی۔
وہ زندگی بھر اسے یاد رکھیں گے۔
اور اس پر عمل پیرا ہونگے۔

رات کو بچوں کے سونے کے فوری بعد اور صبح
انہیں جگاتے وقت ان کے *سب کانشز مائنڈ* سے
گفتگو کرو
زیادہ بہتر ہے یہ گفتگو زبان کی بجائے
اپنی مائنڈ سے کی جائے
پھر دن اور رات
میں اپنی عبادات کے بعد کچھ وقت *مراقبہ*
بھی کیجئے
👈🏻 اس *مراقبہ* کے دوران اپنے بچوں کو
اپنے رشتوں کو، دوست احباب اہل خانہ کو
ان سب کو جنہیں آپ بہت اچھا دیکھنا چاہتے ہیں
*اپنی مثبت سوچ، پازیٹو انرجی*
*ان تک پہنچاؤ*
پھر دیکھو
چند روز میں
مشکل سے مشکل بچہ
یا کوئی بھی اور رشتہ کس طرح
تمہاری بات مانتا ہے

ایک اور بات
بہت ہی اہم بات
بچوں اور دیگر رشتہ داروں سے گلے شکوہ کرنا چھوڑ دو
نہ ان سے کوئی شکوہ کرو
نہ ان کے بارے میں کسی اور سے گلے شکوے کرو
یہ گلہ، شکوہ، طعنہ، طنز یہی وہ
*بیڈ انرجی* ہے
جو آج کل بچوں کو، رشتوں کو
تعلقات کو سخت نقصان پہنچا رہی ہے

*ابھی دیر نہیں ہوئی*..!
آج سے اپنے سمجھانے کے انداز کو بدل کر
زبان کی بجائے مائنڈ سے شروع کر کے دیکھو

پھر
🤝🏻 *خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں*
اچھی بات دوست احباب سے شئیر ضرور کیجئے
For consultancy , watsap no. 03166248324

17/04/2022

میس کام کے سٹوڈنٹ ساگر نے خودکشی کر لی۔
پڑھا لکھا ، سمجھدار انسان تھا۔ ڈپریشن کا شکار ہوا۔ اپنی اور اپنے سے منسلک لوگوں کی امیدوں پر پورا نہ اتر سکا۔ معاشرے کے ستم برداشت نہ کر سکا۔ اور اپنی جان لے لی۔ اس نے لکھا کہ یہ اکیلا تھا اور کوئی اس کے ساتھ نہ تھا۔
زندگی بڑے کٹھن ہے۔ پریکٹیکل لائف فلسفے اور کتابی باتوں سے بہت مختلف ہے۔
لیکن پھر بھی خودکشی کبھی بھی آپشن نہیں ہونا چاہیے۔
میری لسٹ اور فالورز میں سے اگر کوئی بھی پریشان ہے۔ چاہے ، مالی ، معاشی ، معاشرتی مسئلہ ہے۔ یا آپ کو سننے والا کوئی نہیں۔
تو مجھ سے 24 گھنٹے کسی بھی لمحے رابطہ کیجیے۔ میں اپ کو سنوں گا ، جتنی دیر آپ چاہیں آپ بول سکتے ہیں۔ ہم مسئلے ڈسکس کریں گے۔ ہم ان کا حل ڈھونڈیں گے۔
لیکن پلیز خودکشی کی طرف نہ جائیے۔ یقین مانیے آپ سب بہت بہت قیمتی ہیں۔
Watsap only 03166248324

04/11/2021

Praise Be To Allaah 🌹🌹🌹

— Negative Thinking ko Apne mind se nikaal dein :-

— ابن سینانے ایک تجربہ کیا۔اور دو میمنوں کو پنجرے میں رکھا۔

میمنے ایک ہی عمر ، وزن ، ایک ہی نسل کے تھے اور دونوں کوایک ہی قسم کا چارہ کھلایا گیا۔تمام حالات برابر رکھے۔

ابن سینانے میمنوں کے پنجروں کی ایک طرف ایک اور پنجرارکھا اور اس پنجرے میں ایک بھیڑیا رکھا اور میمنوں میں سے صرف ایک میمنااُس بھیڑیے کو دیکھ سکتا تھا۔

کئی مہینوں بعد ، میمنا جو بھیڑیا کو دیکھتا ہے مر جاتا ہے کیونکہ وہ بے چین ، خوفزدہ اور کمزور ہوتا ہے۔ اگرچہ بھیڑئے نے میمنے کو کچھ نہیں کیا ، لیکن میمنہ اس خوف اور دباؤ کی وجہ سے مر گیا جو اس نے محسوس کیا۔

جبکہ دوسرا میمنا ، جو بھیڑیا و نہیں دیکھ سکتا تھا ، اچھی طرح سے کھاتا تھا اور اُسکا وزن بھی بڑھا گیا کیونکہ وہ کافی پرامن رہا۔

اس تجربے میں ابن سینا نے صحت اور جسم پر ذہنی اثرات کے مثبت اور منفی اثرات کا مشاہدہ کیا۔ غیر ضروری خوف ، فکر ، اضطراب اور تناؤ انسانی جسم کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

اگر آپ کو زندگی کی مشکلات کاسامنا کرکے آگے بڑھنا ہے تو اپنی راہ میں آنے والے ہر خوف کو نظر انداز کر نا سیکھیں پھر ہی آپ کامیابی کی سیڑھیوں پہ چڑھ سکیں گیں۔

For Your Welbeing, contact psychologist . Whatsap 03166248324

04/11/2021

یادرکھیں۔۔۔جس معاشرے میں ماہر ین نفسیات نہ ہوں یا کم ہوں۔۔۔وہاں لوگ چھت سے چھلانگ لگا کر،گولیاں کھا کر،ٹرین کے نیچے آ کر،یا پنکھے سے لٹک کر،خود کو ختم کر لیتے ہیں۔۔۔
صحت مند معاشرہ جوتوں،کپڑوں اور موبائل کے بڑے بڑے اور مہنگے برینڈز کے بغیر تو چل سکتا ہے مگر ماہرین نفسیات کے بغیر نہیں۔۔۔
یہ مسٸلہ ہر گھر میں موجود ہیں۔لیکن شٸرنگ اور شو نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں لگتا ہے۔کہ یہاں پے ماہرنفسیات کی ضرورت نہیں ہیں۔
آٸیے اپنی ذہنی بوجھ کو ہمارے ماہرنفسیات کے ساة شٸیر کر لے۔دماغی سکون مل جاٸیگا۔
دماغی سکون نہ ہونے کی وجہ سے آپ آگے بھی نہیں بڑھ سکتے اور سہی فیصلہ بھی نہیں لے سکتے۔

For improving your welbeing contact at whapsap 03166248324

میڈیٹیشن_______________________ وه سٹیٹ ہے جہاں آپکا ہونا نہ ہونا برابر ہے  یہ وه پاور ہے جہاں سوچا نہیں جا سکتا اور امی...
28/07/2021

میڈیٹیشن_______________________
وه سٹیٹ ہے جہاں آپکا ہونا نہ ہونا برابر ہے
یہ وه پاور ہے جہاں سوچا نہیں جا سکتا اور امیج بھی نہیں ہوتا اپنے دماغ سے سوچ اور یادوں کو نکال دیا جاتا ہے
ایک مثال اپنے محبوب کو دیکھتے وقت کوئی سوچ ،تصویر نہیں آتی
اگر ہم اپنے دماغ سے سوچ اور تصویر ختم کر دیتے ہیں
آپ کو ان باتوں کا علم ہو گا ان حقیقتوں کا جو کسی اور کو سمجھ نہیں آتی
آپ اپنے ہونے کے لمس سے لطف اٹھائیں گے اپنی دنیا آپ باقی سب آپ کے سامنے کھیل اور تماشہ کیونکہ آپ انکی حقیقت سے اگاہ ہونگے ••
میڈیٹیشن کرنے کے لئے ہم سے رجوع کریں.
For meditation and counselling, whatsap contact 03166248324

15/07/2021

ڈیپریشن


بہت سے لوگ آج بھی اپنی ڈیپریشن DEPRESSION کا علاج نہیں کرواتے کیونکہ وہ خود نہیں جانتے کہ وہ ڈیپریشن کا شکار ہیں۔ بہت سے لوگوں کے لیے ڈیپریشن ایک معمہ ہے‘ ایک بجھارت ہے‘ ایک پہیلی ہے۔

ایک وہ دور تھا جب ماہرینِ نفسیات مالیخولیا MELANCHOLIA کی تشخیص کرتے تھے لیکن اب مالیخولیا کی بجائے ڈیپریشن کی تشخیص کرتے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتے ہیں کہ

ڈیپریشن کیا ہے؟

اس کے عوارض کیا ہیں؟

اس کی اقسام اور وجوہات کیا ہیں؟


اس کا علاج کیسے کیا جاتا ہے؟

بہت سے لوگ جب چند منٹوں یا گھنٹوں کے لیے اداس ہو جاتے ہیں تو کہتے ہیں ’مجھے ڈیپریشن ہو گیا ہے؟‘ یہ اس لفظ کا عمومی استعمال ہے۔ لیکن جب ڈاکٹر یا ماہرینِ نفسیات ڈیپریشن کا نام لیتے ہیں تو ان کے ذہن میں ڈیپریشن کا خاص تصور ابھرتا ہے۔ ڈیپریشن کی کئی قسمیں ہیں۔میں اس مضمون میں چند ایک کا ذکر کروں گا تا کہ آپ کو اس نفسیاتی مسئلے اور ذہنی بیماری کی گھمبیرتا کا اندازہ ہو سکے اور آپ کے ذہن میں اس کے علاج کا واضح تصور ابھر سکے۔

ڈیپریشن کی پہلی قسم GRIEF REACTION کہلاتی ہے جو کسی عزیز کی موت واقع ہونے کے بعد پیدا ہوتی ہے۔ جب کسی شخص کا ماں یا باپ‘ دوست یا قریبی رشتہ دار فوت ہو جاتا ہے تو وہ اداس ہو جاتا ہے۔ اکثر لوگ ایسی ڈیپریشن سے عزیزوں کی ہمدردی‘ دوستی اور پیار سے باہر نکل آتے ہیں اور کچھ عرصے کے بعد روزمرہ کی زندگی میں مشغول ہو جاتے ہیں۔ وہ لوگ جن کا اپنے فوت ہونے والے رشتہ دار سے محبت اور نفرت LOVE / HATE RELATIONSHIP کا پیچیدہ رشتہ ہو ان کی ڈیپریشن گنجلک اور طویل ہو جاتی ہے اور انہیں کسی ڈاکٹر یا ماہرِ نفسیات کے علاج کی ضرورت ہوتی ہے تا کہ وہ اپنے نفسیاتی تضاد کا حل تلاش کر سکیں۔ میں ایسے کئی لوگوں سے ملا ہوں جو اپنے عزیز کی موت کے برسوں بعد بھی اس کا سوگ منا رہے تھے۔یوں لگتا تھا جیسے ان کی زندگی پر ایک گہرا کالا بادل چھایا ہوا ہے۔ ایسے لوگوں کو ماہرِ نفسیات سے مشورہ کرنا چاہیے۔

ڈیپریشن کی دوسری قسم ڈستھیمیا DYSTHYMIA کہلاتی ہے۔ ایسی ڈیپریشن کے بہت سے مریض یا تو ایسی ملازمت کر رہے ہوتے ہیں جہاں وہ خوش نہیں ہوتے یا ایسی شادی کا حصہ ہوتے ہیں جہاں وہ ناخوش ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ ایک تکلیف دہ شادی کے باوجود جذباتی‘ مذہبی یا سماجی وجوہات کی وجہ سے طلاق نہیں لے سکتے۔ جب انسان کسی غیرصحتمند ملازمت یا شادی کا حصہ بنا رہے تو آہستہ آہستہ وہ ڈیپریشن کی طرف بڑھتا چلا جاتا ہے اور ایک دن پانی سر سے گزر جاتا ہے اور انسان کسی نفسیاتی بحران کا شکار ہو جاتا ہے۔ بہت سی خواتین اس لیے ڈیپریشن کا شکار ہو جاتی ہیں کہ وہ اپنا خیال رکھنے کی بجائے دوسروں کا زیادہ خیال رکھتی ہیں۔

ڈیپریشن کی تیسری قسم پہلی دو قسموں سے زیادہ سنجیدہ اور سنگین ہوتی ہے۔ ایسی ڈیپریشن ایک ذہنی بیماری کا حصہ ہوتی ہے جسے ہم MANIC DEPRESSIVE ILLNESS یا BIPOLAR DISORDER کہتے ہیں۔ ایسی ڈیپریشن کے دوران مریض کی

بھوک مٹ جاتی ہے

نیند اڑ جاتی ہے

وزن کم ہو جاتا ہے

اور بعض دفعہ ذہن میں خود کشی کے خیالات آنے لگتے ہیں۔

ڈیپریشن کی بیماری کی وجوہات میں تین قسم کے عوامل اہم ہیں

حیاتیاتی وجوہاتBIOLOGICAL FACTORS

بعض مریضوں کے لیے ڈیپریشن ایک موروثی مرض ہے کیونکہ ان کے والدین ڈیپریشن کا شکار تھے۔ جب کسی کے رشتہ دار ڈیپریشن کا شکار ہوں تو ایسے شخص کے ڈیپریشن کا شکار ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں کیونکہ ان کے دماغ وہ کیمیائی مادے (DOPAMINE, SEROTONIN) پیدا نہیں کرتے جو خوش رہنے کے لیے ضروری ہیں۔

نفسیاتی وجوہات PSYCHOLOGICAL FACTORS

بعض لوگوں کی شخصیت ایسی ہوتی ہے کہ وہ مثالیت پسندی IDEALISMکا شکار ہوتے ہیں۔ ان کی اپنی ذات اور دوسروں سے توقعات حقیقت پسندانہ نہیں ہوتیں اس لیے وہ اکثر ناامید اور مایوس ہو جاتے ہیں اور ڈیپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں

سماجی وجوہات SOCIAL FACTORS

بعض مہاجرین جب ایک ثقافت سے دوسری ثقافت میں ہجرت کرتے ہیں تو اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کو اتنا یاد کرتے ہیں کہ نوسٹلجیا کا شکار ہو جاتے ہیں۔

چونکہ ڈیپریشن میں حیاتیاتی‘ نفسیاتی اور سماجی عوامل اہم ہیں اس لیے اس کے علاج میں بھی ان عوامل کا خیال رکھا جاتا ہے۔ اسی لیے ڈیپریشن کے علاج میں ادویہ‘ تعلیم اور تھیرپی استعمال ہوتے ہیں۔ تھیرپی میں مریض ایسے نفسیاتی طریقے سیکھتے ہیں جن سے وہ اپنے نفسیاتی مسائل حل کر سکیں اور ایک صحتمند زندگی گزار سکیں۔

بعض خاندانوں اور ممالک میں نفسیاتی بیماریوں اور ڈیپریشن کا علاج معیوب سمجھا جاتا ہے۔ بعض لوگ قبروں پر دعائیں مانگتے ہیں یا گنڈا تعویز سے علاج کروانے کی کوشش کرتے ہیں۔ میری نگاہ میں جیسے ہم جسمانی بیماری کے لیے میڈیکل ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں اسی طرح ہمیں نفسیاتی مسائل اور ذہنی بیماریوں کے لیے ایک ماہرِ نفسیات کے پاس جانا چاہیے تا کہ ہم خوش و خرم اور پرسکون زندگی گزار سکیں۔

اگر آپ ڈیپریشن کا شکار ہیں تو آپ کو کسی ڈاکٹر یا ماہرِ نفسیات سے مشورہ کرنا چاہیے۔ ڈیپریشن ایک ایسی نفسیاتی بیماری ہے جس کا اکیسویں صدی میں تعلیم‘ ادویہ اور سائیکوتھیریپی سے کامیاب علاج ممکن ہے۔ ہم سب کی یہ ذمہ داری ہے کہ ہم ذہنی طور پر صحتمند زندگی گزاریں اور خدمتِ خلق کریں۔ خود بھی خوش رہیں اور دوسروں کو بھی خوش رکھیں۔۔ہم سب کو یہ سوچنا چاہیے کہ اگر ہم خود خوش نہیں ہوں گے تو دوسروں کو کیسے خوش رکھ سکیں گے۔

اگر آپ اپنے یا کسی عزیز کے لیے ماہرِ نفسیات کی پروفیشنل راہنمائی اور خدمات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو contact at whatsap 03166248324۔

11/07/2021

جو انسان آپ کی سوچوں کا رخ موڑ دے،
روشنی دکھاۓ، جینا سکھا جاۓ. اصل ڈاکٹر وہ ہی ہے

For your child counselling watsap 03166248324
05/07/2021

For your child counselling
watsap 03166248324

22/06/2021

رابطہ اور تعلق۔۔۔🍀

پڑھنے والی تحریر۔۔۔

ایک دفعہ ایک صحافی اپنے پرانے ریٹائرڈ استاد کا انٹرویو کر رہا تھا اور اپنی تعلیم کے پرانے دور کی مختلف باتیں پوچھ رہا تھا اس انٹرویو کے دوران نوجوان صحافی نے اپنے استاد سے پوچھا سر ایک دفعہ آپ نے اپنے لیکچر کے دوران contact اور connection کے الفاظ پر بحث کرتے ہوئے ان دو الفاظ کا فرق سمجھایا تھا اس وقت بھی میں کنفیوز تھا اور اب چونکہ بہت عرصہ ہو گیا ہے مجھے وہ فرق یاد نہیں رہا آپ آج مجھے ان دو الفاظ کا مطلب سمجھا دیں تاکہ مجھے اور میرے چینل کے ناظرین کو آگاہی ہو سکے۔۔۔

استاد مسکرایا اور اس سوال کے جواب دینے سے کتراتے ہوئے صحافی سے پوچھا:
کیا آپ اسی شہر سے تعلق رکھتے ہیں۔۔۔؟

شاگرد نے جواب دیا:
جی ہاں سر میں اسی شہر کا ہوں استاد نے پوچھا آپ کے گھر میں کون کون رہتا ہے۔۔۔؟

شاگرد نے سوچا کہ استاد صاحب میرے سوال کا جواب نہیں دینا چاہتے اس لیے ادھر ادھر کی مار رہے ہیں بہر حال اس نے بتایا میری ماں وفات پا چکی ہے والد صاحب گھر میں رہتے ہیں، تین بھائی اور ایک بہن ہے اور سارے شادی شدہ ہیں۔

ٹیچر نے مسکراتے ہوئے نوجوان صحافی سے پوچھا تم اپنے باپ سے بات چیت کرتے رہتے ہو۔۔۔؟

اب نوجوان کو غصہ بھی آیا اور کہا جی میں باپ سے گپ شپ کرتا رہتا ہوں استاد نے پوچھا یاد کرو پچھلی دفعہ تم باپ سے کب ملے تھے؟
اب نوجوان نے غصے کا گھونٹ پیتے ہوئے کہا شاید ایک ماہ ہو گیا ہے جب میں ابو کو ملا تھا
استاد نے کہا تم اپنے بہن بھائیوں سے تو اکثر ملتے رہتے ہوگے بتاو پچھلی دفعہ تم سب کب اکٹھے ہوئے تھے اور گپ شپ حال احوال پوچھا تھا۔۔۔؟

اب تو صحافی صاحب کے ماتھے پر پسینہ آ گیا اور لینے کے دینے پڑ گیے وہ سوچنے لگا میں تو استاد کا انٹرویو لینے چلا تھا مگر الٹا استاد میرا انٹرویو لینے لگے ہیں۔۔۔

اس نے ایک آہ بھر کر لمبا سانس لیتے ہوۓ بتایا کہ شاید دو سال ہو گئے جب ہم بہن بھائی اکٹھے ہوئے تھے استاد نے ایک اور سوال داغتے ہوے پوچھا تم لوگ کتنے دن اکٹھے رہے تھے۔۔۔؟

نوجوان نے ماتھے سے پسینہ پونچھتے ہوئے جواب دیا ہم لوگ تین دن اکٹھے رہے تھے۔

استاد نے پوچھا تم اپنے والد کے پاس بیٹھ کر کتنا وقت گزارتے ہو۔۔۔؟

اب تو نوجوان صحافی بہت پریشان ہو گیا اور نیچے میز پر رکھے کاغذ پر کچھ لکھنے لگا۔

استاد نے پوچھا کبھی تم نے باپ کے ساتھ ناشتہ لنچ یا ڈنر بھی کیا ہے۔۔۔؟

کبھی آپ نے ابو سے پوچھا وہ کیسے ہیں۔۔۔؟

کبھی تم نے باپ سے دریافت کیا کہ تمھاری ماں کے مرنے کے بعد اس کے دن کیسے گزر رہے ہیں۔۔۔؟

اب تو انٹرویو کرنے والے صحافی کی آنکھوں سے ٹپ ٹپ آنسو برسنے لگے استاد نے صحافی کا ہاتھ پکڑا اور کہا کہ بھائی پریشان شرمندہ مایوس یا اداس ہونے کی ضرورت نہیں مجھے افسوس ہے کہ میں نے بے خبری میں تمھیں ہرٹ کیا اور دکھ پہنچایا لیکن میں کیا کرتا مجھے آپ کے سوال Contact اور connection کا جواب دینا تھا۔۔۔

اب سنو !!!
ان دو لفظوں کا فرق یہ ہے کہ تمھارا contact یا رابطہ تو تمھارے ابو سے ہے مگر connection یا تعلق ابو سے نہیں رہا یا کمزور ہے کیونکہ تعلق یا کنکشن دلوں کے درمیان ہوتا ہے جب کنکشن یا تعلق ہوتا ہے تو آپ ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارتے ہیں۔۔۔

ایک دوسرے کا دکھ درد بانٹتے ہیں۔ ہاتھ ملاتے گلے سے لگتے ہیں اور ایک دوسرے کے کام خوشی خوشی سرانجام دیتے ہیں جیسے ایک معصوم بچے کی ماں اس کو سینے سے لگاتی ہے، چومتی ہے بغیر مانگے دودھ پلاتی ہے اس کی گرمی سردی کا خیال رکھتی ہے جب وہ چلنا شروع کرتا ہے تو سائے کی طرح اس کے پاس رہتی ہے تاکہ وہ گر نہ جائے کوئی غلط چیز نہ کھا لے گر پڑے تو اس بچے کو گلے سے لگا کر چپ کراتی ہے۔۔۔

تو میرے پیارے شاگرد آپکے باپ اور بہن بھائیوں کے ساتھ صرف contact یا رابطہ ہے مگر آپ کے درمیان connection یا تعلق نہیں ہے۔۔۔

نوجوان صحافی نے اپنے آنسو رومال سے صاف کیے اور استاد کا شکریہ ادا کرتے ہوے کہا سر آپ نے مجھے آج ایک بہت بڑا سبق پڑھا دیا جو زندگی بھر نہیں بھولے گا۔۔۔

آج ہمارے معاشرے کا یہی حال ہے کہ ہمارے آپس میں بڑے رابطے ہیں مگر کنکشن بالکل نہیں۔۔۔

آج فیس بک پر ہمارے پانچ ہزار فرینڈز ہیں مگر حقیقی زندگی میں ایک بھی نہیں۔ آج ہم صبح سویرے سیکڑوں دوستوں کو گڈ مارننگ کہہ کر بغیر خوشبو کے پھول بھیجتے ہیں حقیقی زندگی میں ایک پھول کی پتی بھی نہیں ملتی آج ہم تمام لوگ اپنے کاموں میں مصروف ہیں اور کاغذ کے بے خوشبو پھولوں کی تصویروں سے دل بہلاتے ہیں۔۔۔

کسی عزیز کے بچھڑنے پہ چند تعزیتی الفاظ اور رشتوں کے سارے تقاضے پورے کر کے ہم سرخرو ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔

20/06/2021

کیا آپ کو اینگزائٹی ہے؟ کیا آپ کو ڈپریشن ہے؟ کیا آپ ڈر خوف اور تشویش کے شکار ہیں؟ کیا آپ چھوٹی چھوٹی باتوں سے پریشان ہوتے ہیں۔ کیا معمولی باتوں سے آپ کی دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے؟ کیا آپ کے سینے اور دل کی مقام پر بوجھ رہتا ہے؟ کیا ہر وقت موت کا ڈر اور دل کے دورے کا خوف رہتا ہے؟ کیا آپ ہجوم میں گھبراتے ہیں؟ کیا آپ کو مسجد یا جنازے میں بے چینی محسوس ہوتی ہے؟ کیا آپ کو چھوٹی چھوٹی باتوں پر غصہ آتا ہے؟ کیا آپ کو نیند نہیں آتی اور نیند کے بعد بھی تھکا وٹ محسوس ہوتی ہے؟ کیا آپ کوزندگی بے کار لگتی ہے؟ کیا آپ پر رونے کی کیفیت طاری ہوتی ہے؟ اگر آپ اسطرح کی علامات محسوس کرتے ہیں چند ہی دنوں میں آپ کی یہ ساری علامات ختم ہو جائیں گی۔اور اپنی خوشحال اور سکون والی زندگی میں واپس لوٹ آئیں گے۔ اس علاج سے آپ کے اعصاب کو طاقت مل کر آپ کے دل ،دماغ اور معدہ میں نئ جان آجاتی ہے۔جسم میں طاقت آجاتی ہے نیند پر سکون ہو کر طبعیت میں تازگی اور زندگی میں نکھار آ جاتا ہے۔جس سے آپ کے معاشرتی اور ازدواجی زندگی پر بہت اچھے اثرات پیدا ہوں گے اور آپ کی زندگی پر لطف ہو جائے گی۔ علاج کے لیے فوری رابطہ کریں .
Whatsap 03166248324

For online counselling, Whatsap 00923166248324
15/06/2021

For online counselling, Whatsap 00923166248324

15/06/2021

Address


Telephone

+923166248324

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Psychologist Abid Gill posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Psychologist Abid Gill:

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Contact The Practice
  • Claim ownership or report listing
  • Want your practice to be the top-listed Clinic?

Share