Dr Sadia Iqbal

Dr Sadia Iqbal I am Dr. Sadia Iqbal, a Ph.D.

in Applied Psychology with over 11 years of professional experience working with children with intellectual disabilities and 13 years of teaching experience in various renowned universities across Pakistan.

You transform even the most ordinary moments into truly unforgettable experiences.
01/09/2025

You transform even the most ordinary moments into truly unforgettable experiences.

عاجزی اور کے جو خود کو جھکایا میں نے لوگ کم ظرف اتنے تھے کہ خدا ہونے لگے
31/08/2025

عاجزی اور کے جو خود کو جھکایا میں نے
لوگ کم ظرف اتنے تھے کہ خدا ہونے لگے

بعض رشتے ایسے ہوتے ہیں اپنے اپ نہیں ٹوٹتے  انھیں زور لگا کر توڑنا پڑتا ہے کبھی ان کی خوشی کے لیے تو کبھی اپنے سکون کے لی...
31/08/2025

بعض رشتے ایسے ہوتے ہیں اپنے اپ نہیں ٹوٹتے انھیں زور لگا کر توڑنا پڑتا ہے کبھی ان کی خوشی کے لیے تو کبھی اپنے سکون کے لیے

31/08/2025

Received a shield from Respected Pro. Dr. Rubina Hanif (Director NIP Quaid-e-Azam University Islamabad)
Masood Nadeem Javeria Writes

نفسیات میں Id کو اسلامی اصطلاح میں نفسِ امّارہ کے قریب سمجھا جا سکتا ہے۔ یہ انسان کی شخصیت کا وہ حصہ ہے جو پیدائش سے ہی ...
31/08/2025

نفسیات میں Id کو اسلامی اصطلاح میں نفسِ امّارہ کے قریب سمجھا جا سکتا ہے۔ یہ انسان کی شخصیت کا وہ حصہ ہے جو پیدائش سے ہی اس کے اندر موجود ہوتا ہے اور صرف خواہشات، جذبات اور جبلّتوں کے تقاضے کرتا ہے۔ Id لذت اور خوشی کے اصول پر چلتا ہے، یعنی اسے ہر چیز فوری چاہیے، چاہے وہ مناسب ہو یا نامناسب، جائز ہو یا ناجائز۔ یہی وجہ ہے کہ Id کو قابو میں نہ رکھا جائے تو انسان غلط راستوں پر چل سکتا ہے۔ مثلاً جب بھوک لگتی ہے تو Id فوراً کھانے کی خواہش پیدا کرتا ہے، غصہ آئے تو فوراً ردِعمل چاہتا ہے، اور جب کوئی اور خواہش پیدا ہو تو اس کی تسکین کے لیے بے چین کرتا ہے۔ یہی Id دراصل وہ طاقت ہے جسے عقل (Ego) اور ضمیر (Superego) قابو میں لاتے ہیں تاکہ انسان متوازن اور مہذب زندگی گزار سکے۔ یوں کہا جا سکتا ہے کہ Id یا نفسِ امّارہ انسان کو آزمائش میں ڈالتا ہے، اور صبر، عقل اور ایمان اسے درست سمت میں لے جاتے ہیں۔

جب دل دُکھا ہوا ہو تو صبر کرنا بظاہر مشکل لگتا ہے لیکن اصل میں یہی سکون اور راحت کا ذریعہ بنتا ہے۔ صبر کا مطلب یہ نہیں ک...
31/08/2025

جب دل دُکھا ہوا ہو تو صبر کرنا بظاہر مشکل لگتا ہے لیکن اصل میں یہی سکون اور راحت کا ذریعہ بنتا ہے۔ صبر کا مطلب یہ نہیں کہ آپ دکھ یا درد کو محسوس نہ کریں، بلکہ اس کا مطلب ہے کہ آپ اپنے جذبات پر قابو رکھیں اور انہیں مثبت سمت میں لے جائیں۔

صبر کرنے کے چند طریقے یہ ہیں:

1. اللہ کو یاد کرنا: جب دل ٹوٹا ہو یا دکھ میں ڈوبا ہو تو دِل کو قرآنِ پاک کی تلاوت اور دعا سے جوڑیں۔ یہ اندرونی سکون بخشتا ہے۔

2. گہری سانس لینا: تکلیف کے لمحے میں تھوڑا خاموش بیٹھ کر آہستہ آہستہ سانس لینا دل کو ہلکا کرتا ہے۔

3. سوچ کو مثبت رکھنا: خود کو یاد دلائیں کہ ہر دکھ عارضی ہے، اور وقت کے ساتھ سب بہتر ہو جاتا ہے۔

4. اپنے جذبات کا اظہار: کسی قریبی، مخلص شخص سے بات کرنا دل کو ہلکا کرتا ہے۔

5. اللہ کی رضا پر یقین: یہ سوچنا کہ جو کچھ ہوا اس میں اللہ کی کوئی حکمت ہے، دل کو سکون دیتا ہے۔

6. اپنی توجہ بدلنا: مصروفیات اختیار کریں جیسے مطالعہ، لکھنا یا دوسروں کی مدد کرنا، تاکہ دل بوجھل نہ رہے۔

صبر دراصل اپنے دل کو یہ سمجھانا ہے کہ دکھ اور تکلیف ہمیشہ نہیں رہتے، اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

تو اس قدر میرے ساتھ بے وفائی کر کہ تیرے بعد کوئی مجھے بے وفا نہ لگے
30/08/2025

تو اس قدر میرے ساتھ بے وفائی کر
کہ تیرے بعد کوئی مجھے بے وفا نہ لگے

جو شخص دوسروں کی عزت اچھال کر، جھوٹ گھڑ کر اور گند پھیلا کر اپنے فالوورز بڑھاتا ہے، وہ دراصل ایک ایسا بیمار دماغ ہے جو ت...
30/08/2025

جو شخص دوسروں کی عزت اچھال کر، جھوٹ گھڑ کر اور گند پھیلا کر اپنے فالوورز بڑھاتا ہے، وہ دراصل ایک ایسا بیمار دماغ ہے جو توجہ کا بھوکا اور شہرت کا بھکاری ہوتا ہے۔ یہ لوگ اپنی اوقات سے اتنے گر چکے ہوتے ہیں کہ عزت کمانے کے بجائے ذلت خرید لیتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ جو اپنی محنت، عقل اور مثبت سوچ سے لوگوں کا دل نہیں جیت سکتا، وہ غلاظت اچھال کر سمجھتا ہے کہ بڑا بن گیا ہے۔ ایسے انسان معاشرے کے کوڑھ کی طرح ہیں، جو جتنے زیادہ پھیلیں اُتنا ہی تعفن اور گند پیدا کرتے ہیں۔ یہ حقیقت میں قابلِ ترس اور قابلِ نفرت دونوں ہوتے ہیں، کیونکہ ان کا سب سے بڑا ثبوتِ ناکامی یہی ہے کہ ان کے پاس خود کہنے کو کچھ نہیں، اس لیے دوسروں پر بھونکنا ہی ان کی شناخت بن جاتی ہے۔

پروفیشنل یا "پروفیشنل دکھائی دینے کی اداکاری"؟ کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ دوسروں پر طنز کے تیر چلا کر، یا لمبے لمبے فلسفے جھا...
30/08/2025

پروفیشنل یا "پروفیشنل دکھائی دینے کی اداکاری"؟

کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ دوسروں پر طنز کے تیر چلا کر، یا لمبے لمبے فلسفے جھاڑ کر وہ بڑے پروفیشنل لگیں گے۔
اصل میں وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ اشاروں کنایوں کے یہ تیر ہمیشہ پلٹ کر انہی کی شخصیت کو چھلنی کر دیتے ہیں۔

جو اپنی تحریر میں دوسروں کو نیچا دکھانے کی کوشش کرے، اصل میں وہ اپنی اندرونی کمیوں کو چھپانے کی ناکام کوشش کر رہا ہوتا ہے۔
پروفیشنلزم کا تعلق الفاظ کے شو آف سے نہیں، بلکہ عزت دینے کے ہنر سے ہے۔

😅 کچھ لوگ اتنے "فری" ہوتے ہیں کہ دوسروں کی زندگیوں پر تبصرہ کرنا اپنا فرض سمجھ لیتے ہیں۔ لیکن یاد رکھیں…
"بڑے لوگ بڑا سوچتے ہیں، اور چھوٹے لوگ صرف دوسروں پر سوچتے ہیں۔"

اصل عزت انہیں ملتی ہے جو خاموشی سے کام کرتے ہیں، دوسروں کو عزت دیتے ہیں اور اپنے الفاظ کو زہر کے بجائے مرہم بناتے ہیں۔

اور جو ہر وقت دوسروں پر طنز کرنے میں مصروف ہو… سمجھ لیں کہ اس کی اپنی زندگی میں تعمیری کام کرنے کو کچھ بچا ہی نہیں۔

"یقیناً جو لوگ اللہ کی آیات کو چھپاتے ہیں اور جھوٹ گھڑتے ہیں، ان پر اللہ کی لعنت ہے اور ان پر تمام لعنت کرنے والے بھی لع...
29/08/2025

"یقیناً جو لوگ اللہ کی آیات کو چھپاتے ہیں اور جھوٹ گھڑتے ہیں، ان پر اللہ کی لعنت ہے اور ان پر تمام لعنت کرنے والے بھی لعنت بھیجتے ہیں۔"
(سورۃ البقرہ: 159)

اسی طرح قرآن میں بہتان لگانے والوں کے بارے میں فرمایا گیا:

"بے شک جو لوگ پاک دامن عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں، وہ دنیا اور آخرت میں لعنت زدہ ہیں اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے۔"
(سورۃ النور: 23)

یعنی جو لوگ جھوٹ کو پھیلاتے ہیں، یا کسی پر بے بنیاد الزام اور بہتان لگاتے ہیں، وہ اللہ کی رحمت سے محروم اور اس کی لعنت کے مستحق قرار پاتے ہیں۔ جھوٹ اور بہتان صرف ایک شخص کی عزت کو نقصان نہیں پہنچاتے بلکہ پورے معاشرے میں فتنہ، فساد اور بداعتمادی کو جنم دیتے ہیں۔ اسلام نے ان دونوں کو کبیرہ گناہوں میں شمار کیا ہے اور ان کے انجام کو نہایت عبرتناک قرار دیا ہے

29/08/2025

#ایک ماہرِ نفسیات کو ہمیشہ مثبت رویہ اپنانا چاہیے، کیونکہ وہ دوسروں کے مسائل سننے اور انہیں حل کرنے میں مدد دینے والا ہوتا ہے۔ اگر ماہرِ نفسیات خود منفی سوچ یا رویہ رکھے تو وہ نہ صرف اپنے مریضوں کو درست رہنمائی نہیں دے سکے گا بلکہ ان کی مایوسی اور پریشانی کو بھی بڑھا سکتا ہے۔ مثبت رویہ ماہرِ نفسیات کو تحمل، ہمدردی اور حوصلہ دینے کی صلاحیت دیتا ہے، جبکہ منفی رویہ اعتماد کو کمزور کرتا ہے۔ اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ ماہرِ نفسیات کے لیے مثبت سوچ اور رویہ اپنانا پیشہ ورانہ کامیابی اور مریضوں کی بہتری کے لیے ضروری ہے۔
Javeria Writes

مایوسی ایک ایسی ذہنی اور جذباتی کیفیت ہے جو انسان کو اپنے حالات، مستقبل یا خود پر سے امید کھو دیتی ہے۔ یہ کیفیت اکثر ناک...
29/08/2025

مایوسی ایک ایسی ذہنی اور جذباتی کیفیت ہے جو انسان کو اپنے حالات، مستقبل یا خود پر سے امید کھو دیتی ہے۔ یہ کیفیت اکثر ناکامیوں، محرومیوں یا بار بار کے منفی تجربات کے بعد پیدا ہوتی ہے۔ مایوس شخص کے دل میں یہ احساس بیٹھ جاتا ہے کہ اس کے حالات کبھی بہتر نہیں ہوں گے، جس کی وجہ سے وہ کوشش کرنا چھوڑ دیتا ہے اور زندگی بوجھ لگنے لگتی ہے۔ مایوسی انسان کی سوچ، رویے اور صحت پر منفی اثر ڈالتی ہے۔ یہ انسان کے اندر تنہائی، کمزوری اور بے بسی کے جذبات کو بڑھاتی ہے۔ دین اور نفسیات دونوں میں مایوسی کو ایک خطرناک کیفیت قرار دیا گیا ہے، کیونکہ یہ امید اور جدوجہد کی طاقت کو ختم کر دیتی ہے۔ اس کا حل یہ ہے کہ انسان مثبت سوچ اپنائے، چھوٹی کامیابیوں کو سراہنا سیکھے، اپنے قریب کے لوگوں سے بات کرے، اور سب سے بڑھ کر اللہ کی رحمت پر یقین رکھے، کیونکہ مایوسی ہمیشہ عارضی ہوتی ہے لیکن امید ہمیشہ راستہ دکھاتی ہے۔

Address

Bahawalpur
63100

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr Sadia Iqbal posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram