
31/07/2025
ڈپریشن کا علاج دواؤں پر پیسہ بہانا نہیں بلکہ اپنا پسینہ بہانا ہے
ہم اکثر ڈپریشن کو ایک ایسی بیماری سمجھتے ہیں جس کا علاج صرف دوائیوں میں ہے۔ لیکن سائنس نے ایک ایسا دروازہ کھولا ہے جو ہماری سوچ بدلنے کے لیے کافی ہے.یہ دروازہ سال 2000 میں ڈیوک یونیورسٹی میں ایک ریسرچ کے دوران کھلا جس نے ذہنی صحت یعنی Mental Health پر ورزش کے اثرات کو پہلی بار اتنے واضح انداز میں جانچا گیا. اس تحقیق کا نام تھا:
SMILE: Standard Medical Intervention and Long-term Exercise
بنیادی طور ہر یہ ریسرچ ڈپریشن کے مریضوں پر کی گئی اور مقصد یہ جاننا تھا کہ کیا ڈپریشن کا علاج صرف دواؤں سے ممکن ہے یا کوئی اور بہتر طریقہ علاج بھی ہے.
اس سوال کا جواب جاننے کے لیے ریسرچرزنے ڈپریشن کے مریضوں کو تین گروپس میں تقسیم کیا گیا:
1.وہ لوگ جو صرف دوائیاں لے رہے تھے۔
2.وہ لوگ جو صرف ورزش کر رہے تھے۔
3.وہ لوگ جو دوائی اور ورزش دونوں کر رہے تھے۔
کچھ مہینے بعد اس ریسرچ کے نتائج آنا شروع ہوئے اعر وہ کافی چونکا دینے والے نتائج تھے.
نتائج کچھ یوں تھے.
👈سب سے زیادہ بہتری کس میں دیکھی گئی؟
صرف ورزش کرنے والے گروپ میں۔
👈اور لمبے وقت میں کس میں ڈپریشن واپس آنے Relapse کا خطرہ سب سے کم تھا؟
وہ بھی صرف ورزش کرنے والے گروپ میں۔
یہ نتائج چونکا دینے والے کیوں تھے ؟
کیونکہ ہم ہمیشہ سمجھتے ہیں کہ دماغ کے مسائل کا علاج دماغ پر براہِ راست اثر ڈالنے والی دوائیوں میں ہے۔ لیکن اس ریسرچ نے بتایا کہ جسم کو حرکت دینا دماغ کو دوائی سے زیادہ طاقتور انداز میں بہتر کر سکتا ہے۔
ورزش کرنے سے دماغ میں وہ کیمیکلز Neurotransmitters متوازن ہوتے ہیں جو خوشی اور سکون کا احساس دیتے ہیں، جیسے Serotonin اور Dopamine ۔ ورزش سٹریس ہارمونز کو کم کرتی ہے، خون کی روانی کو بہتر بناتی ہے اور دماغ کے اس حصے کو مضبوط کرتی ہے جو ڈپریشن میں سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے.
نیوروسائنس کی مزید ریسرچرز کے مطابق کہ اگر آپ ہفتے میں صرف تین دن 30–40 منٹ واکنگ، جوگنگ یا کوئی بھی ایکسرسائز کریں تو:
👈دماغ میں نئے نیورونز بننا شروع ہو جاتے ہیں (Neurogenesis)۔
👈دماغ سٹریس کو پراسیس کرنے میں بہتر ہو جاتا ہے۔
👈موڈ ریگولیٹ کرنے والے کیمیکلز میں قدرتی توازن آتا ہے۔
👈نیند بہتر ہوتی ہے اور اینگزائٹی کم ہونا شروع ہو جاتی ہے. اور یہ سب یہ دوائی سے بھی تیز اثر کر سکتا ہے کیونکہ جسم قدرتی طور پر دماغ کو بیلنس میں لاتا ہے۔
👈اب یہ سب شروع کیسے کریں؟
صبح سورج نکلنے کے وقت قدرتی ماحول میں واک یا جاگنگ کریں۔ قدرتی روشنی اور آکسیجن دماغی کیمیکلز کو متحرک کرتے ہیں۔
👈ہر سیشن کے دوران گہری سانسیں (Deep Breathing) لیں تاکہ دماغ کو زیادہ آکسیجن ملے۔
👈ہفتے میں تین دن واک، جاگنگ اور چند Bodyweight Exercises سے آغاز کریں۔
👈اگر وقت اور سہولت ہو تو جم جوائن کریں، لیکن اصل طاقت Consistency میں ہے، intensity میں نہیں۔
ورزش صرف مسلز بنانے یا وزن کم کرنے کے لیے نہیں بلکہ یہ دماغ کو دوبارہ جینے کی طاقت دینے کا ایک فطری طریقہ ہے۔ دوائی وقتی سہارا دیتی ہے، لیکن حرکت دماغ کی وائیرنگ کو بدل دیتی ہے۔
ڈیوک یونیورسٹی اور دیگر اداروں کی ریسرچرز ہمیں ایک ہی بات بتاتی ہیں کہ ذہنی سکون ہمیشہ گولی کی بوتل میں نہیں ملتا بلکہ اکثر وہ آپ کے اپنے قدموں میں چھپا ہوتا ہے۔
اگلی بار جب ذہن بوجھل ہو جائے، یا زندگی کا وزن سانس لینا مشکل بنا دے، تو یاد رکھیں: شاید سب سے طاقتور علاج صرف ایک قدم
چلنے سے شروع ہوتا ہے۔