
23/08/2025
زاہد حسین ہمارا پیارا دوست بھی ہے اور مریض بھی ، باہر ہمیشہ ٹھیک رہتا ہے
لیکن جیسے ہی میرے سامنے کلینک میں آ کے بیٹھتا ہے اس کے ہاتھ کانپنا شروع ہو جاتے ہیں، چہرے پہ گھبراہٹ طاری ہو جاتی ہے، پسینہ پسینہ ہو جاتا ہے
وجہ ؟ صرف یہ کہ وہ ایک ڈاکٹر کے سامنے بیٹھا ہے
کچھ لوگوں کو بیماری سے زیادہ ڈاکٹر کے سامنے بیٹھنے کا خوف ہوتا ہے
ہمیں یہ کیفیت اکثر مریضوں میں دیکھنے کو ملتی ہے
اسے "وائٹ کوٹ سنڈروم" کا نام دیا جاتا ہے
یہ ایک ایسی کیفیت ہوتی ہے جس میں مریض کو ڈاکٹر ، ہسپتال یا کسی بھی میڈیکل ماحول میں گھبراہٹ، ڈر یا بے چینی محسوس ہوتی ہے اور اس حالت میں اس پہ کپکپی طاری ہو جاتی ہے، پسینہ آنے لگتا ہے، دھڑکن تیز ہو جاتی ہے یا بلڈ پریشر اچانک بڑھ جاتا ہے
یہ ایک قدرتی عمل ہے ، کچھ مریضوں کے لیے ڈاکٹر یا ہسپتال ماضی کی تلخ یادوں، برے تجربات یا بری خبروں کے خوف کو تازہ کر دیتے ہیں
کیا کیا جائے ؟
مریض کلینک آنے سے پہلے اور دوران آہستہ آہستہ اور گہرے سانس لیتا رہے
ڈاکٹر کو اپنی اس کیفیت کے بارے میں ضرور بتائیں
اہل خانہ یا دوستوں کے ہمراہ آئیں ، مریض اپنے شناسا لوگوں کے سامنے حوصلہ پاتے ہیں ، ایسے میں انہیں سہارا محسوس ہوتا ہے
گھر یا راستے میں مثبت باتیں کریں تاکہ ہسپتال آنے کا ذہنی دباؤ کم ہو
ڈاکٹر کو بھی چاہیے کہ مریضوں کے ساتھ نرمی اور ہمدردی سے پیش آئیں
بات کا آغاز دوستانہ گفتگو سے کریں تاکہ ماحول ہلکا پھلکا رہے
میں ہر مریض کے لیے احتراماً کھڑے ہو کر مسکراہٹ سے ان کا استقبال کرتا ہوں ، سلام میں پہل کرتا ہوں اور مصافحہ کے لیے ہاتھ بڑھاتا ہوں
زاہد جیسے مریضوں کا ہاتھ اپنے دونوں ہاتھوں میں لے کے کہتا ہوں
"پریشان نہ ہوں ، آپ محفوظ ہاتھوں میں ہیں"
ڈاکٹر واصف اقبال