DIK Dental Surgeons

DIK Dental Surgeons "Dental services" provides you and your family a complete dental cover with the satisfaction that yo

�زندگی بہت مختصر ہے،جب تک دانت شفاف ہیں مسکراتے رہیے �
ڈاکٹر عزیر ایاز.....

Osseous choristoma is a very rare, benign lesion in the maxillofacial region. It appears as a benign mass of normally ma...
02/01/2025

Osseous choristoma is a very rare, benign lesion in the maxillofacial region. It appears as a benign mass of normally matured bony tissue covered by the normal epithelium of the tongue. It is usually seen in front of the foramen cecum of the tongue. Surgical excision is the treatment of choice with an excellent prognosis and there have been very few cases of recurrence.
Only 67 cases of osseous choristoma have been reported. World wide

BDR extraction..
12/12/2024

BDR extraction..

12/12/2024
12/12/2024
Surgical Extraction BDRDr Uzair Ayaz
11/12/2024

Surgical Extraction BDR
Dr Uzair Ayaz

Family Dental Clinic. (Coming Soon)Our services• Teeth Whitening• Invisalign• Orthodontics Braces• Dental Cleaning• Toot...
05/06/2023

Family Dental Clinic. (Coming Soon)
Our services
• Teeth Whitening
• Invisalign
• Orthodontics Braces
• Dental Cleaning
• Tooth Filling
Location: Jinnah Hospital Dera Ismail Khan

27/12/2022

💞میں آج معاشرے کے ایک ایسے اہم پہلو پر روشنی ڈالنے جا رہا ہوں جس پر کوئی بھی رائیٹر قلم اٹھانے کی جرات نہیں کرتا،
مجھے کچھ دن پہلے ایک لڑکی کا فون آیا پندرہ منٹ تک کال چلتی رہی اس نے ہیلو کہا اس کے بعد اس نے کوئی بات نہیں کی بس پاگلوں کی طرح روتی رہی میں بار بار ایک ہی بات پوچھتا رہا کے بہن آپ کیوں رو رہی ہیں؟؟؟
آپ کو کیا ہوا ہے کوئی پچاس بار اس سے میں نے یہ سوال پوچھا؟؟؟

لیکن وہ چپ نہیں ہوئی خیر پندرہ منٹ بعد اس نے فون بند کر دیا میں بڑا پریشان تھا کے آخر یہ تھی کون اور کیوں روئی جا رہی تھی خیر دو گھنٹے بعد اس کا پھر سے فون آیا،

سلام دعا ہوئی میں نے پوچھا بہن کیا بات تھی آپ نے پہلے کال کی اور آپ نے بات بھی نہیں کی اور بس روتی رہی کہنے لگی بھائی میں بات کرنا چاہتی تھی لیکن میری ماں میرے سامنے آکر بیٹھی تھی میں اس لئے بات نہیں کر رہی تھی میں بس رو رہی تھی،
میں نے کہا عجیب بات ہے آپ کی ماں آپ کے سامنے بیٹھی تھی اور اس نے آپ کو چپ بھی نہیں کروایا کہتی بھائی کیا بتاؤں مجھ پر بہت بڑا ظلم ہوا ہے اور یہ ظلم کروانے والی میری اپنی ماں ہے میں نے کہا یہ کیا بول رہی ہیں آپ میں کچھ سمجھا نہیں؟؟؟
کہتی بھائی میں آپ کو ساری بات بتاتی ہوں میں اپنے ماں باپ کی اکلوتی اولاد ہوں میرا کوئی بہن بھائی نہیں ہے اور والد میرا بچپن میں ہی اللہ‎ کو پیارا ہو گیا تھا میرے ماموں نے امی کو اور مجھے اپنے ساتھ رکھ لیا تھا،
میرے ماموں نے مجھے کبھی بھی باپ کی کمی محسوس نہیں ہونے دی ہمیشہ مجھے اپنی بیٹیوں کی طرح پال پوس کر بڑا کیا میری ہر ضد خوائش پوری کی،
مجھے بچپن سے ہی سائیکل چلانے کا شوق تھا یہ شوق میرا سترہ سال کی عمر تک چل پایا ایک دن میں سائیکل چلا رہی تھی اچانک سائیکل سے گری مجھے کافی چوٹیں آئیں ایک ایسی چوٹ بھی مجھے لگی جو مجھے بتاتے ہوۓ بھی شرم آرہی ہے لیکن میں پھر بھی آپ کو بتاؤں گی میری شلوار خون سے لت پت تھی مجھے ہسپتال لے کر جایا گیا،

وہاں ڈاکٹر نے امی کو بتایا کہ میرا کنوارہ پن ختم ہو گیا ہے پردہ بکارت پھٹ گیا ہے خیر مجھے جب گھر لے کر جایا گیا میری امی نے مجھے ساری بات بتائی چونکہ میں عالمہ کا کورس کر رہی تھے مجھے ان سب باتوں کی سمجھ پہلے سے تھی میں نے جب یہ سب سنا میرے تو پیروں تلے سے زمین ہی نکل گئی میں بلکل زندہ لاش بن گئی،

پھر کیا تھا میں ہر وقت خوفزدہ رہنے لگی تنہائی میں اکثر روتی رہتی تھی ہر وقت موت مانگتی تھی میری امی مجھے بہت سمجھتاتی تھی لیکن غلطی میری امی کی تھی اور اس ڈاکٹر کی تھی جس نے یہ بات امی کو تو بتائی تھی لیکن میرے ماموں کو کچھ بھی نہیں بتایا امی کے کہنے پر امی نے پتا نہیں ڈاکٹر کو ایسا کیا کہا ڈاکٹر نے بھی ماموں سے جھوٹ بول دیا کے کچھ نہیں ہوا بچی کو زیادہ پریشانی کی بات نہیں بس ہلکی سی چوٹ لگی ہے،

خیر سب نے میرا خیال رکھا لیکن امی کے اور میرے علاوہ یہ بات کسی کو نہیں پتا تھی خیر وقت گزرتا گیا میں بیس سال کی ہو گئی اب میرے رشتے آنے شروع ہو گئے جب کوئی رشتہ آتا میں رو رو کر اپنا برا حال کر لیتی گھر والوں کو مجبوراً انکار کرنا پڑتا،
اسی دوران میری امی کے کان میں کسی نے یہ بات ڈال دی کے اب تو 3 سال گزر گئی ہیں اب تک تو تیری بیٹی ٹھیک ہو گئی ہو گی اتنے بڑے گھپ کے بعد کہاں کسی کو پتا چلتا ہے اور آج کل تو یہ عام ہو گیا ہے،
کوئی بھی شریف سمجھدار انسان تلاش کر کے اس کی شادی کر دینا نیک بندے کو پتا چل بھی گیا تو وہ صبر کر جائے گا اور آپ کی بیٹی کو خوش رکھے گا،
میں امی کو بڑا روکتی امی مجھ سے کوئی سمجھوتہ نہ کرواؤ لیکن امی اب مجھے مجبور کرتی خیر ایک دن وہ بد نصب دن میری زندگی میں آیا ایک اچھا رشتہ آیا لڑکا عالِم تھا کھاتے پیتے گھر سے تھا کافی مذہبی گھرانہ تھا اس کا امی نے مجھے مجبور کرنا شروع کردیا،
خیر ایک دن میں نے امی سے کہا امی مجھے اس لڑکے سے فون پر بات کرنی ہے امی کہتی کیوں؟؟؟
میں نے کہا امی میں اس کو ساری سچائی بتانا چاہتی ہوں اگر وہ یہ سب سن کر بھی مجھے قبول کر لے گا تو میں اس سے ہنسی خوشی شادی کر لونگی لیکن امی نے میری ایک نہ سنی اوپر سے اپنا دوپٹہ اٹھا کر میرے پیروں میں ڈال دیا کہتی خدا کا واسطہ ہے ہماری عزت رکھ لو اگر بات کہیں باہر پھیل گئی تو تمہارے ماموں کی عزت کا جنازہ نکل جائے گا،
خیر کیا کرتی ماں تھی مجھے اس کی بات کا بھرم رکھنا پڑا حیاء والی بیٹیاں ماں باپ کی عزتوں کے لئے بینا سوچے سمجھے ہی قربانیاں دے جاتی ہیں میں بھی دے گئی،
لیکن اس کے باوجود بھی میرے ساتھ وہی سب ہوا جس کا مجھے ہمیشہ سے خوف رہتا تھا حرام موت مرنے کا حوصلہ نہیں تھا اور شادی کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ بھی نہیں تھا کرتی تو کیا کرتی آخر سمجھوتہ کر لیا کہ جو ہوگا دیکھا جائے گا،

لیکن جو ہوا وہ ناقابل بیان ہے خیر دھوم دھام سے میری شادی ہوئی باپ سر پر نہیں تھا ماموں نے اس کے باوجود بھی دس لاکھ کا میرا جہیز بنایا جہیز میں ہر وہ چیز بنائی جو ایک غریب گھر کی بیٹی تصور بھی نہیں کر سکتی خیر شادی ہو گئی،

میری زندگی وہ سیاہ رات بھی آ گئی میں اندر ہی اندر رو رہی تھی کے یا اللہ‎ مجھے بچا لے میرے پاس اپنی صفائی میں کہنے کو کچھ نہیں ہے خیر وہی ہوا جس کا مجھے ڈر تھا،
جیسے ہی وہ صحبت کرنے لگا ایک منٹ سے پہلے اس درندہ صفت انسان نے مجھے بیڈ سے دھکا دے کے فرش پر پھنک دیا،
اور مجھے شدید تشدد کا نشانہ بنایا ایسی ایسی گالیاں ایسے الزام مجھ پر لگائے کہ جس کا آپ تصور بھی نہیں کرسکتے کہنے لگا بدکار عورت کس کے ساتھ اپنا منہ کالا کروا کے آئی ہو میری زندگی میں،
وہ مجھے مارتا جا رہا تھا گالیاں دیتا جا رہا تھا میں بت بنی ہوئی تھی مجھے کچھ پتہ نہیں چل رہا تھا کہ یہ ہو کیا رہا ہے؟؟؟
مجھے یہ بھی پتہ نہیں چلا کہ کب اس نے مجھے طلاق طلاق طلاق بول دیا کب اس نے مجھے بالوں سے پکڑ کر گھسیٹ کے باہر گلی میں کھڑا کردیا؟؟؟
رات کا ایک بجا ہوا تھا اور پورا محلہ تماشا دیکھ رہا تھا وہ جانور سب کے سامنے مجھے ذلیل کر رہا تھا چیخ چیخ کر میری بدکاری کے قصے سنا رہا تھا،
کسی بندے کو مجھ پر ترس نہیں آرہا تھا سب ہی مجھے بدکار نظروں سے دیکھ رہے تھے اس گندے آدمی نے میرے گھر والوں کو آدھی رات کو فون کرکے بلایا اور ساری دنیا کے سامنے انکی عزت کا جنازہ بھی نکالا،
میری امی کہتی رہی بیٹا میری بیٹی بدکار بد چلن نہیں ہے ایک حادثے میں اس کا کنواراپن چلا گیا وہ کتا کہتا جیسی بیٹی ویسی ہی ماں چل نکل اس بدکار بیٹی کو اٹھا کر یہاں سے میں نے اسکو فارغ کر دیا ہے،
بھائی کیا بتاؤ آپ کو میرے ماموں مجھے ایسے اٹھا کر گھر لائے جیسے میت کو اٹھا کر لایا جاتا ہے اس جانور نے مجھے پورے خاندان میں بد نام کر کے رکھ دیا میرے ماموں کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہ رہے،

ساری غلطی میری ماں کی تھی اس نے عزت بچاتے بچاتے سب کی عزت کا جنازہ نکلوا دیا میرے ماموں نے امی کے اور میرے ساتھ سارے تعلقات ختم کر دئے رشتہ داروں نے ہمارا حقہ پانی بند کر دیا اب ہمارا کوئی بھی نہیں رہا دنیا میں خدا کے سوا ایک کرایہ کے مکان میں رہتی ہیں دونوں ماں بیٹی۔۔۔۔
آپ کو دکھ اس لئے سنایا ہے کہ آپ ایک رائیٹر ہو اور اوپر سے صرف سچ لکھتے ہو آپ میرا پیغام اپنی کسی تحریر میں دنیاتک پہنچا دینا تاکہ کسی اور بچی کے ساتھ ایسا نہ ہو میں نے اسے نکاح کی بھی دعوت دی جو میں کر بھی سکتا تھا لیکن اس نیک بہن نے یہ کہ کر مجھے چپ کروا دیا کے بھائی مجھے آپ بھائی کے روپ میں ہی پسند ہو مجھے نہیں لگتا کے میرے بھائی سے زیادہ کوئی میرا احساس کر سکتا ہے اور میرا کوئی بھائی نہیں ہے آپ میرے بھائی ہو آج سے میں یہ نہیں کہتی کے آپ شادی کے قابل نہیں ہیں آپ کے اندر نیک انسان کی ساری خوبیاں موجود ہیں لیکن بھائی اب میرا دل ٹوٹ چکا ہے میں نا اب میں مرد کے حقوق پورے کرنے کے قابل نہیں ہوں میں بھی اسے ایمانداری سے بہن کے روپ میں قبول کیا اس نے بھی بہن ہونے کا حق ادا کیا اب اسکا پیغام دنیا تک پونچھا کر میں اپنے بھائی ہونے کا حق ادا کر رہا ہوں۔۔
میرا یہ سب بتانے کا مقصد کسی کی عزت اچھالنا نہیں ہے
میرا اس باشعور معاشرے سے اور باشعور مردوں سے ایک سوال ہے کیا عورت کے پاک دامن ہونے کا ثبوت اس کا کنوارپن ہی رہ گیا ہے؟؟؟
کیا آپ مرد حاضرات میرے سمیت اپنے کنوارپن کا ثبوت دے سکتے ہیں؟؟؟

کیا مرد اتنا کمظرف ہو سکتا ہے؟؟؟

جس مرد کو اللہ‎ نے اپنی ہی فطرت پر پیدا کیا جس مرد کو اللہ‎ نے اپنے جیسی بادشاہی دی اپنے جیسی سرداری دی اپنے بعد مجاز کا خدا بنا دیا،
وہ مرد وقت کا فرعون بن گیا وقت کے فرعونوں جواب دو اس بات کا ستر ستر جگہ پر منہ کالا کرتے ہو کبھی اس بات کا حساب دیا کسی کو؟؟؟
عورت کی ایک غلطی پر اس پر کیچڑ اچھالتے ہو اسے بدچلن آوارہ بدکار کہتے ہو،
ایک عورت تمہارے پہلے گناہوں کو بھی معاف کر دیتی ہے اور تمہارے بعد کے بھی گناہوں کو معاف کر دیتی ہے تمہارے ساتھ رہ کے بھی تمہارے گناہوں کو برداشت کر جاتی ہے، اور تم عورت کے ایک گناہ ایک غلطی کو بھی معاف کرنے کا ظرف نہیں رکھتے؟؟؟
تم سے تو بڑا ظرف پھر ایک عورت کا ہوا
جس عورت کو تم پیر کی جوتی سمجھتے ہو،
ارے عورتوں کو فتنہ کہنے والو اپنے گریبانوں میں جھانکو کیا تم اس قابل ہو کے تمھیں پاک دامن بیویاں ملیں؟؟؟

بدکار وہ بھی ہیں جس کے ساتھ عاشقیاں لڑاتے پھرتے ہو اگر کوٹھے پہ ناچنے والیاں کنجریاں بدکار ہیں،
تو گھروں میں شادیوں میں ناچنے والی بہن بیٹیاں بھی بدکار ہیں منگنی کے بعد جن سے گھنٹوں باتیں کرتے ہو فون پر وہ لڑکیاں بھی بدکارہیں،
جن کو کالز پر میسجز پر چومتے ہو جن کے پیچھے کتے کی طرح مجنوں بن کر گھمتے ہو وہ لڑکیاں بھی بدکار ہیں،

کیا پاک دامنی کا معیار صرف کنوارپن تک محدود ہو کے رہ گیا ہے؟؟؟
کیا عورت کی پاک دامنی کا بس یہی ایک ثبوت رہ گیا کے خون نکلا تھا یا نہیں نکلا تھا زمانہ جاہلیت کے لوگ تو سفید کپڑے کی بھی جہیز میں مانگ کرتے تھے کے پتا چل سکے کسی کی بیٹی پاک دامن ہے یا نہیں اور اگر خدانخواستہ سفید کپڑے پر خون کا دبا نہ ملتا اسے بدکار تصور کر لیا جاتا اتنی کم ظرفی اتنا گھٹیا پن میں
حیران ہوں ایک مرد کا معیار اتنا گھٹیا بھی ہوسکتا ہے؟؟؟

خود اللہ‎ سے کہتے ہو اللہ‎ ہمارے گناہ کا پردہ رکھنا ہمیں قیامت والے دن رسوا نہ کرنا ہم سے درگزر والا معاملہ کرنا اللہ‎ کی رحمت کا تو بڑا مان ہے آپ کو کہ وہ سمندر کی جھاگ برابر گناہوں کو بھی معاف کر سکتا ہے،
ہاں وہ کر سکتا ہے وہ اس پر بھی قادر ہے اس کا ظرف بہت بڑا ہے،
لیکن تم اپنے گریبانوں میں جھانکو کیا تم اس قابل ہو کیا تمہارا ظرف اس قابل ہے؟؟؟
ارے تمہارا تو ظرف ایک غلطی کو معاف کرنے کا بھی نہیں ہے اور تم امید کرتے اللہ‎ تمہارے سمندر کی جھاگ کے برابر گناہوں کو معاف کر دے،
نہیں نہیں جناب کانٹے بچھا کے پھولوں کی امید نہیں لگائی جاسکتی ہے پہلے خود لوگوں کے لیے پھول بچھاؤ پھر اللہ سے پھول بچھانے کی امید کرو،
تم یہاں لوگوں کی زندگیوں کو جہنم بنا کر رکھ دو پھر اللہ سے امید کرو اللہ تمہیں جنت میں ڈال دے یہ ممکن ہی نہیں ہے کیوں کہ اللہ بڑا انصاف کرنے والا ہے،
اللہ کا معاملہ بندوں کے ساتھ ویسے ہی ہے جیسے بندوں کا معاملہ بندوں کے ساتھ ہے دوسروں کی عزت پر کیچڑ اچھالنے سے پہلے اپنے گریبانوں میں جھانک لو،
کیا تم اس عزت کے اہل ہو اگر ہاں ہو تو اللہ تمھارے ساتھ پورا انصاف کرے گا تمہارے ساتھ کوئی زیادتی نہیں ہونے دے گا یہ اس رب کا وعدہ ہے تم سے اگر اللہ سے معافی کی امید رکھتے ہو تو اس کے بندوں کو معاف کرو اگر یہ چاہتے ہو کہ اللہ قیامت کے روز تمہارا پردہ رکھے تو دنیا میں لوگوں کا پردہ رکھو تمہیں اللہ نے حاکم اس لیے نہیں بنایا کہ تم لوگوں پر جبر کرتے پھرو لوگوں کا حق مارتے پھرو لوگوں کے ساتھ زیادتی کرتے پھرو اگر اللہ سے امید لگا کر بیٹھے ہو کہ اللہ تمہاری غلطیوں پر درگزر کرے تو لوگوں کی غلطیوں پر درگزر کرو۔۔۔!!!
برائے مہربانی پوسٹ کو شیئر کریں.

Address

Dera Ismail Khan

Telephone

+923105925572

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when DIK Dental Surgeons posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to DIK Dental Surgeons:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram