08/08/2024
اس زمین پر گزرے انتہائی قابل اور عظیم ترین فلاسفر آرتھر شوپنہاؤر نے دنیا کی تکلیفوں کی فلسفیانہ وضاحت کرتے ہوئے لکھا کہ اس دنیا میں دو جذبات بہت اہم ہیں؛
" درد" اور "خوشی"
اگر کوئی ان جذبات کا مشاہدہ کرنا چاہتا ہے تو اسے، ان دو جانوروں کو دیکھنا چاہیئے جن میں سے ایک دوسرے کو مار کر کھاتا ہے - یعنی ایک شیر جب ہرن کو اپنی خوراک بناتا ہے، اس سے شیر کی بھوک ختم ہوتی، اس کا پیٹ بھرتا ہے، شیر کو خوشی محسوس ہوتی ہے - جبکہ شیر کی خوشی کے جذبات کے بالکل برعکس جذبات ہرن کے ہوتے ہیں؛ وہ خوف، درد اور تکلیف محسوس کرتی ہوئی اپنی جان دے دیتی ہے -
انسان اپنے اچھے دنوں میں اپنی بری تقدیر سے غافل رہتے ہیں جب کہ بری تقدیر ان کے اندر ہی سٹور ہوتی ہے؛ جیسا کہ بیماری، غربت اور دیگر نقصانات…
اگر انسانوں کی تمام ضرورتیں پوری کردی جائیں ، ان سے مشکلات اور مصیبتیں دور ہوجائیں اور جس طرف بھی انسان رخ کریں، بس کامیاب ہوتے چلے جائیں ؛
تو اس کا لازمی طور پر یہ نتیجہ برآمد ہوگا کہ انسان اتنی آسائشوں اور خوشیوں کی وجہ سے تکبر سے پھولتے چلے جائیں گے، اور حماقتیں کریں گے، اور بے لگام ہوتے جائیں گے، اور وہ پاگل ہوجائیں گے -
تو کیا میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ ہمیشہ ہر انسان کے لیے ایک خاص مقدار میں دیکھ بھال یا درد یا مشکل اس کی بہتری کے لئے ضروری ہوتی ہیں … ؟
سمندر میں چلنے والے بحری جہاز پر اگر ضروری وزن نہ لدا ہو تو وہ غیر مستحکم ہوکر ڈگمگانے لگتا ہے اور کبھی بھی ایک سیدھ میں اپنا سفر جاری نہیں رکھ سکتا -