Sumaira Batool - Speech and Language Therapist Faisalabad.

Sumaira Batool - Speech and Language Therapist Faisalabad. Sumaira Batool
Speech and Language Therapist
PGD(SLT)
M.Sc(Educationist)
0303-0288178

11/10/2025
07/10/2025

اللہ سبحان و تعالی ذہنی معذور بچے کیوں پیدا کرتا ہے؟ — خوف، رحمت اور حقیقی مصلحت

دنیا کے ہر والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کے بچے تندرست اور خوبصورت ہوں۔ لیکن جب ذہنی یا جسمانی معذوری کے ساتھ کوئی بچہ پیدا ہوتا ہے تو والدین کے دل میں سوالات اٹھتے ہیں:
“اللہ نے یہ ایسا کیوں کیا؟”
“اگر ہم نہ رہے تو یہ بچہ کیسے جیے گا؟”
“کیا بہتر نہ ہو کہ ایسے بچے پیدا ہی نہ ہوں؟”

یہ سوالات فطری ہیں، مگر قرآن، حدیث، فقہ اور تصوف کی روشنی میں ان کے گہرے جوابات ملتے ہیں۔

قرآن و سنت کی روشنی میں

قرآن کہتا ہے کہ اللہ انسان کو مختلف شکلوں میں آزماتا ہے:
“وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِّنَ الْخَوفِ وَالْجُوعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْأَموَالِ وَالْأَنفُسِ وَالثَّمَرَاتِ ۗ وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ” (البقرہ: 155)

ذہنی یا جسمانی معذوری براہِ راست بچے کے لیے امتحان نہیں بلکہ والدین اور خاندان کے لیے آزمائش ہے۔ اس کے ذریعے اللہ صبر، شکر اور خدمت کی حقیقت جانچتا ہے۔

نبی ﷺ نے فرمایا:
“قلم تین لوگوں سے اٹھا لیا گیا:
بچہ جب تک بالغ نہ ہو،
سویا ہوا جب تک جاگ نہ جائے،
اور مجنون (ذہنی معذور) جب تک صحت مند نہ ہو۔” (ابو داود، ترمذی)
یعنی ایسے بچوں پر شریعت کی ذمہ داریاں نہیں، وہ بے حساب جنتی ہیں۔

اللہ کیوں پیدا کرتا ہے؟

(الف) والدین اور معاشرے کے لیے امتحان

یہ بچے دوسروں کے لیے صبر، ایثار اور خدمت کا امتحان ہیں۔ جو والدین صبر کرتے ہیں، ان کے درجے بلند ہوتے ہیں، اور قیامت کے دن یہ بچے ان کے لیے شفاعت کا ذریعہ بنیں گے۔

(ب) رحمت کا مظہر

یہ بچے گناہ سے پاک ہوتے ہیں۔ وہ دنیا میں معصوم فرشتوں کی طرح رہتے ہیں، دکھ سہتے ہیں لیکن آخرت میں بغیر حساب سیدھا جنت میں جاتے ہیں۔

(ج) دنیا میں وقت گزارنا

جی ہاں، یہ بچے صرف “وقت گزارنے” کے لیے دنیا میں ہوتے ہیں۔ ان کے لیے دنیا امتحان نہیں بلکہ قیام گاہ ہے، اصل مقام ان کا جنت ہے۔

والدین کے خوف: “اگر ہم نہ رہے تو؟”

یہ خوف بھی فطری ہے کہ “والدین نہ ہوں گے تو بچہ کیسے جیے گا؟”
لیکن حقیقت یہ ہے کہ:
• رزق اور حفاظت صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
• اکثر معذور بچے کم عمر میں ہی دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں، والدین کے لیے باعثِ مغفرت بن کر۔
• اگر زندہ بھی رہیں تو اللہ اُن کے لیے ایسے اسباب مہیا کر دیتا ہے جو انسان کی نظر سے اوجھل ہوتے ہیں۔

قرآن میں ہے:
“وَلا تَقْتُلُوا أَوْلادَكُم خَشْيَةَ إِملاقٍ نَحنُ نَرزُقُهُم وَإِيّاكُم” (الاسراء: 31)
یعنی فقر اور مستقبل کے ڈر سے اولاد سے ہاتھ نہ اٹھاؤ، رزق اللہ دیتا ہے۔

صوفیانہ نقطہ نظر

اہلِ تصوف کہتے ہیں کہ یہ بچے “اللہ کے چراغ” ہیں۔
• ان کی معصومیت دوسروں کو عاجزی سکھاتی ہے۔
• ان کے ذریعے اللہ اپنے بندوں کے دل نرم کرتا ہے۔
• وہ دنیا میں “خاموش ولی” کی طرح ہیں، کیونکہ گناہ سے پاک رہتے ہیں اور سیدھے جنت میں چلے جاتے ہیں

وقتی اور حقیقی مصلحت

اکثر انسان اپنی عقل سے وقتی فائدے کو مصلحت سمجھ لیتا ہے۔
• وقتی مصلحت: “اگر بچہ معذور ہوا تو زندگی مشکل ہو گی، اس لیے اولاد نہ ہو۔”
• حقیقی مصلحت: “اگر اللہ نے معذور بچہ دیا تو یہ ہمارے لیے جنت کا ذریعہ ہو گا، اور اگر صحت مند بچہ دیا تو بھی امتحان ہے۔”

امام غزالی کے مطابق مصلحت وہ ہے جو دین، جان، عقل، نسل اور مال کی حفاظت کرے۔ ابن تیمیہ کے مطابق حقیقی مصلحت وہی ہے جسے اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے مصلحت قرار دیا، نہ کہ جو انسان اپنے نفس کے مطابق فائدہ سمجھے۔

قرآن کہتا ہے:
“وَعَسَى أَن تَكْرَهُوا شَيْئًا وَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ” (البقرہ: 216)
ہو سکتا ہے تم کسی چیز کو برا سمجھو مگر وہی تمہارے لیے بہتر ہو۔

• اللہ ذہنی معذور بچوں کو اپنی رحمت اور حکمت کے تحت پیدا کرتا ہے۔
• وہ دنیا میں چند لمحے کا قیام کرتے ہیں، اور آخرت میں سیدھے جنتی ہیں۔
• والدین کے لیے وہ صبر اور خدمت کا امتحان، اور مغفرت کا ذریعہ ہیں۔
• ان کے ڈر سے اولاد سے ہاتھ اٹھانا اللہ پر بدگمانی ہے۔
• حقیقی مصلحت یہی ہے کہ اللہ کے فیصلے پر راضی رہا جائے اور اُسی کی رضا طلب کی جائے۔

اس لیے، ان بچوں کو بوجھ نہیں بلکہ رحمت کے امانت دار فرشتے سمجھنا چاہیے۔ وہ اپنے والدین کے لیے دنیا میں آزمائش، اور آخرت میں بخشش اور جنت کا وسیلہ ہیں۔

امجد تقویم
(نوٹ ۔ سوال بہت مشکل ہے اپنی بساط کے مطابق جواب دیا لیکن میں ہر سوال کا جواب نہیں دے سکتا ، اللہ کی کائنات ہے وہی حقیقت جانتا ہے ۔ ہم اپنی محدود عقل ، معمولی علم اور موجودہ معلومات سے کچھ اخذ کر سکتے ہیں جو ضروری نہیں صحیح بھی ہو ۔ )
(Copied)

✨ Speech Therapy – More Than Just Play! ✨👩‍⚕️ Sumaira BatoolSpeech & Language Therapist 📍 Kazim Clinic, P-181-B Batala C...
01/10/2025

✨ Speech Therapy – More Than Just Play! ✨

👩‍⚕️ Sumaira Batool
Speech & Language Therapist

📍 Kazim Clinic, P-181-B Batala Colony, Akbar/Lodhi Chowk, Faisalabad
📞 0303-0288178

---

🚫 Common Myth:
“Speech Therapy is just playing with toys.”

✅ Reality:
Speech Therapy is a scientific and structured process that helps children:
✔️ Improve speech and pronunciation
✔️ Develop language and vocabulary
✔️ Strengthen understanding and communication skills
✔️ Build confidence and social interaction
✔️ Follow personalized therapy plans for their unique needs

---

💡 Remember:
The goal of Speech Therapy is not only to play but to make your child speak, understand, and communicate confidently.

---

🌟 Give your child a brighter future – Book your session today! 🌟

,❤️❤️❤️❤️
21/09/2025

,❤️❤️❤️❤️

17/09/2025

وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ○
‏"میرے نبیﷺ کا ذکر ہمیشہ بلند رہے گا"
الحمدللہ ...12 ربیع الاول کی مناسبت سے بچوں نے ایک محفلِ میلادالنبی ﷺ کا اہتمام کیا۔ جس میں اپنے دوستوں کو اس سعادت بھری محفل میں محبت اور ادب کے ساتھ مدعو بھی کیا۔ درود و سلام کی محفل اور نعت خوانی سے سب کے دل منور ہو گۓ ۔

Early assessment opens the door to brighter futures. 🌟 Don’t wait—intervene early, change a life.
24/07/2025

Early assessment opens the door to brighter futures. 🌟 Don’t wait—intervene early, change a life.

18/05/2025

💓💓💓
Autism doesn’t define his limits—it defines his uniqueness.He stepped through it and into his moment.
My love Ali💓💓💓

Address

Faisalabad

Telephone

+923030288178

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Sumaira Batool - Speech and Language Therapist Faisalabad. posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Sumaira Batool - Speech and Language Therapist Faisalabad.:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram