Dr.Talha Farooq

Dr.Talha Farooq Dr. Talha Farooq
MBBS RMP
Emergency/General Physician

29/02/2024
25/07/2023

Hi everyone! 🌟 You can support me by sending Stars - they help me earn money to keep making content you love.

Whenever you see the Stars icon, you can send me Stars!

27/04/2023

ایک بیٹے کے لیے اس سے بڑھ کر خوشی اور کیا ہوگی جب اس کا والد فخر سے اپنے بیٹے کو گلے لگاتا ہے دیتا ہے شاباش دیتا ہے. اس لمحے کے لیے ایک بیٹا شدت سے انتظار کرتا ہے، کبھی زبان سے کہہ نہیں پاتا لیکن اپنے والد کے گلے لگ کر دنیا کے سارے غم بھول جانا چاہتا ہے اور دنیا کی ہر خوشی اپنے محسن کے قدموں میں لا کر رکھ دینا چاہتا ہے. بیٹا ہمیشہ یہی خواب دیکھتا ہے کہ جلد سے جلد سب ذمہ داریاں اپنے سر لوں کیوں کہ اس کے بزرگ باپ کے کندھے تھک چکے ہوتے ہیں اور باپ کو محنت کرتا دیکھ کر اس کا دل بھی تڑپتا ہے اور اسی سوچ میں رہتا ہے کہ کسی طرح ابو کے سر کا بوجھ کم کرو‍ں. مجھے محنت مزدوری بھی کرنی پڑے لیکن میرے والد کو سکون کی سانس ملے. بیٹے کا دل دنیا کے معاملے میں چاہے کتنا ہی پتھر ہو لیکن اپنے باپ کے لیے بلکل موم کی طرح ہوتا ہے جو اپنے والد کو خوش دیکھ کر زندہ رہتا ہے اور اسے افسردہ دیکھ کر بے چین رہتا ہے. یہ الفاظ چاہے میرے ہیں لیکن شاید ہر لڑکے کے جزبات کی عکاسی ہیں بس فرق یہ ہے کہ اظہار مشکل ہے کیوں کہ یہ رشتہ ہی ایسا ہے....

تحریر: ڈاکٹر طلحہ فاروق

بہت جلد ایک عدالت لگنے والی ہے۔۔!! اور اس عدالت میں ، وہ وکیل بھی خود ہوگا اور گواہ بھی اور جج بھی ، اور پھر اعلان ہوگا۔...
02/02/2023

بہت جلد ایک عدالت لگنے والی ہے۔۔!!
اور اس عدالت میں ، وہ وکیل بھی خود ہوگا اور گواہ بھی اور جج بھی ، اور پھر اعلان ہوگا۔۔!!
وَامۡتَازُوا الۡيَوۡمَ اَيُّهَا الۡمُجۡرِمُوۡنَ
اے مجرمو! آج تم الگ ہو جاؤ

01/02/2023

آج وطنِ عزیز کو لاوارث اور بے یارو مددگار دیکھ کر ضرور بابائے ملت قائداعظم محمد علی جناح اور ان تمام ہستیوں کی روح خون کے آنسو روتی ہوگئ جن کا خون اس دیس کی آزادی و تزئین میں شامل تھا💔
ان وقت کے فرعونوں نے میری جنتِ نظیر، میرے گلستان کا کیا حشر کرکے رکھ دیا ہے. نہ کسی کو رحم آیا نہ خوفِ خدا.
بس درندگی اور بے رحمی سے میرے وطنِ عزیز کو نوچ نوچ کر کھاتے رہے اور آج ہمارے ملک کو اس نہج پر پہنچا دیا 💔😔

دل کے پھپھولے جل اٹھے سینے کے داغ سے

اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے

اے میرے رب! میرے اس لاوارث دیس پر رحم فرما اس سوئ ہوئ قوم پر رحم فرما. جو بھیڑیے اس ملکِ خداد کو آج تک نقصان پہنچاتے آۓ ہیں اور مزید ایسا ارداہ رکھتے ہیں ان سب عناصر کو نیست و نابود فرما اور اس ہمیں ایک ہجوم کی بجاۓ ایک غیرت مند خوددار قوم بن کر اپنے حق کے لیے لڑنے کی توفیق عطا فرمائے. آمین یا رب العالمین

تحریر : ڈاکٹر طلحہ فاروق

‎             🥚 *”گرماگرم آنڈے لو* ‎                  *گرما گرم آنڈےےےے“*‎تقریبا پندرہ سالہ لڑکا بازار میں آوازیں لگا رہ...
31/01/2023

‎ 🥚 *”گرماگرم آنڈے لو*
‎ *گرما گرم آنڈےےےے“*

‎تقریبا پندرہ سالہ لڑکا بازار میں آوازیں لگا رہا تھا لیکن آواز لگانے سے ہی لگ رہا تھا کہ بیچارہ ابھی اناڑی ہے.

‎ ” سنو بیٹا! *دو انڈے چھیلنا“* میں نے اسے روک کر کہا
‎ *”جی اچھا صاحب جی“*
‎ اس نے ہاتھ میں پکڑے کولر کا ڈھکن کھولتے ہوئے کہا.
‎جب اس نے انڈے چھیل لیے تو میں نے دونوں انڈوں کے پیسے اس کے ہاتھ میں پکڑاۓ اور ایک چھیلا ہوا انڈہ اٹھاتے ہوۓ کہا *کہ "دوسرا انڈہ آپ خود کھاؤ."*
‎اس نے خوشگوار حیرت سے مجھے دیکھا اور کہنے لگا

‎🌿 *” صص صاحب جی! اکثر لوگ جب دو یا زیادہ انڈے لیتے ہیں تو مجھ سے رعایت مانگتے ہیں. کبھی کبھی تو خرید پر بھی دینا پڑ جاتا ہے آپ آپ کیسے انسان ہیں صاحب جی* “

‎💦 بات ادھوری چھوڑ کر وہ دائیں ہتھیلی سے اپنی نم آنکھیں صاف کرنے لگا.
‎میں نے اسے گلے لگا کر چوما ، پیار کیا اور انڈہ اپنے ہاتھوں سے کھلا دیا.
‎وہ تشکر سے لبریز آنکھوں سے مجھے دیکھتا ہوا پھر گویا ہوا کہ
‎💝 *”کیا آپ کو پتا ہے صاحب جی! میری ماں محلے کی آخری نکڑ تک میرا کولر خود اٹھا کر میرے ساتھ آتی ہے اور بار بار یہی کہتی رہتی ہے کہ جب رات کو زیادہ لیٹ ہو جاۓ تو جلدی لوٹ آنا. تیرے آنے تک مجھے چین نہیں آتا اور جب لوٹ کے جاتا ہوں تو ہر رات اسے دروازے پر ہی پاتا ہوں.*

‎💘 *صاحب جی! کوئی ماں بھلا سردی میں بیٹے کو باہر بھیجتی ہے کیا ؟ نہیں ناں ؟*
‎*لیکن والد صاحب کے فوت ہو جانے کے بعد کمانے والا جو صرف میں ہوں. سکول سے آتے ہی کولر اٹھا کر انڈے بیچنے نکل پڑتا ہوں اور رات گئے تک بیچتا رہتا ہوں تاکہ گھر اور میرے سکول کا خرچہ نکل سکے.*

‎🌹 *آپ کا دیا ہوا پیار میں زندگی بھر یاد رکھوں گا. بہت بہت شکریہ صاحب جی“*

‎ اس نے کولر دوبارہ کمر پر رکھتے ہوئے کہا
‎💖 *”جیتے رہو بیٹا اللہ تعالیٰ آپ کی تمام مشکلات آسان کرے“*
‎اس کی دکھ بھری داستان سن کر میری آنکھوں کے گوشے بھی بھیگ چکے تھے.
‎💓 _میں حیران تھا کہ بےچارہ دکھ سے اتنا بھرا ہوا پھر رہا تھا کہ تھوڑا سا پیار ملا تو بنا پوچھے ہی سب بتاتا چلا گیا._

‎❤‍🩹 *میرا من کر رہا تھا کہ اس کی امداد کروں لیکن خالی جیب میرا منہ چڑا رہی تھی اور میں سوچ رہا تھا کہ بھلے ہی ہمارے پاس کسی کو دینے کیلئے دولت نہ ہو لیکن در در کی ٹھوکریں کھاتے ان جیسے انڈے ، قلفی اور

محبت کی اک عظیم داستان۔Via Dr. Hafeez Orakzai یہ بندہ رات کے اس پہر تقریباً 1:30 بجے کا ٹائم ہے اور ہاسپٹل میں اپنے چھوٹ...
30/01/2023

محبت کی اک عظیم داستان۔
Via Dr. Hafeez Orakzai
یہ بندہ رات کے اس پہر تقریباً 1:30 بجے کا ٹائم ہے اور ہاسپٹل میں اپنے چھوٹے سے بچے کا ہاتھ پکڑے ہوئے ہے کہیں میرا بچہ اپنے ہاتھ سے اپنا کوئی نقصان نہ کر لے حالانکہ یہ بچہ 18 دن سے بےہوش ہے اور یہ بندہ 18 دن سے ایسے ہی دن رات اپنے بیٹے کے اوپر بیٹھا ہے اور یہ ننھا سا بچہ بے ہوشی کی حالت میں لیٹا ہوا ہے۔اسکا باپ دن رات اسی امید پہ بیٹھا ہے کہ کب میرا بیٹا آنکھے کھول کے مجھے دیکھے مجھے پکارے۔
میرے نزدیک محبت کی یہ آخری حد ہے کہ ایک بے بس باپ اپنے بیٹے کی اک نظر دیکھنے کو ترس رہا ہو اور اسے دن رات کا خیال ہی نہ ہو۔نہ اسے اپنی فکر نہ اپنی نیند کی فکر نہ اپنی صحت کی فکر۔۔۔بس فکر ہے تو اپنے ننھے سے بیٹے کی فکر ہے جو بے بس لیٹا ہوا ہے۔

کیا آپ کے نزدیک اس سے بڑھ کر بھی کوئ محبت ہوتی ہے؟
یقین کرئے ماں باپ محبت کے علاوہ باقی کہی پر بھی اپ کو سچی محبت نہیں ملے گی اور نہ ان کے علاوہ آپ کیلئے آپنی زندگی کوئی داو پر لگائے گا۔اسلئے تو ماں باپ کو اللہ نے ایک مقام دیا اور ایک درجہ دیا ہے۔اللہ سب کے ماں باپ پر رحم کرئے اور جن کے اس دنیا میں نہیں ہے اللہ ان کو جنت دے۔

Sorry My sister i love you 💔😭یہ نہیں معلوم کہ پہلا تھپڑ کس نے مارا تھا۔ یہ بھی نہیں معلوم کہ کس کے زہریلے لفظ سب سے پہلے...
27/01/2023

Sorry My sister i love you 💔😭
یہ نہیں معلوم کہ پہلا تھپڑ کس نے مارا تھا۔ یہ بھی نہیں معلوم کہ کس کے زہریلے لفظ سب سے پہلے وجود کو چیرتے ہوئے گزرے تھے مگر یہ معلوم ہے کہ اس بچے کے لیے اس سے بڑھ کر کوئی تکلیف نہیں تھی کہ اس کی اس طرح تذلیل کی جاتی۔ سرِ بازار اس پہ چوری کا الزام لگایا جاتا۔

اسے کسی نے ایک دکان سے نکلتے دیکھا تھا، جہاں دکان دار موجود نہیں تھا اور اس کے ہاتھ میں ایک پرفیوم اور گھڑی تھے۔ کسی نے اس سے وضاحت نہیں مانگی ، اسے صفائی کا موقع نہیں دیا بس اس پہ چوری کا الزام لگا کر سب نے اسے پکڑ لیا تھا۔ اور پھر اسے پکڑتے ہی سب کو اپنی اپنی دکانوں سے گم ہوئی پرانی چیزیں بھی یاد آنے لگیں۔ پھر کوئی ثبوت ڈھونڈے بغیر سب اپنی اپنی دکانوں سے گم ہوئی چیزوں کی چوری کا الزام اس پہ لگاتے گئے۔ کیوں کہ الزام لگانا کون سا مشکل ہے ، مشکل تو الزام کو ثابت کرنا ہوتا ہے مگر ہمارے یہاں تو بس الزام لگانا ہی کافی ہوتا ہے ، ثابت کرنے کی تو ضرورت ہی نہیں ہوتی۔ سب جوانوں بوڑھوں نے بھرے بازار میں اس بچے پہ کی جانے والی مار پیٹ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

پولیس کو بلایا گیا ، اس چھوٹے بچے کو کسی عادی مجرم کی طرح تھانے لے جایا گیا۔ اس کا گریبان کسی کے ہاتھ میں تھا تو قمیض کا پلو کسی کے ہاتھ میں۔ سب لوگ اس پہ تھو تھو کر رہے تھے ۔ بڑھتے الزامات کے ساتھ تذلیل بھی بڑھتی جا رہی تھی۔ لیکن کسی کو پرواہ نہیں تھی کہ اس بچے پہ کیا گزر رہی ہے ، یا اس بچے کی آنے والی زندگی پہ یہ سارا منظر کتنا اثرانداز ہو گا۔ سب لوگ بس تماشے کا حصہ بنے اس تماشے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے تھے۔

بچے کا باپ تھانے آیا تو ایک ایک الزام لگانے والے کو اس کے ہر نقصان کا ازالہ کرنے کا وعدہ کرتا گیا۔ کوئی ثبوت نہیں مانگا بس ان سے جان چھڑانے کی کوشش کی۔ سب کی منت ترلے کر کے ان لوگوں سے اور پولیس سے جان چھڑا کر سر جھکائے بیٹے کو ساتھ لے گیا۔ تماشہ ختم ہوا تو سب نے اپنے اپنے گھر کی راہ لی۔ سب کے سینے تنے ہوئے تھے، سر فخر سے بلند تھے کہ ہم نے ایک عظیم کارنامہ سرانجام دیا ہے۔ دن گزرا ، شام ڈھلی اور سب اپنے اپنے بستر پہ چین کی نیند سو گئے۔

لیکن وہ بچہ جس کی بھرے بازار میں تذلیل کی گئی ، جسے سرعام زد و کوب کیا گیا اس کے بارے میں کون سوچتا۔ جب سب لوگ فخر سے سر بلند کیے جا رہے تھے تو وہاں سے سر شرم سے جھکا کر جانے والے کی پرواہ کسے تھی۔ سب سو گئے لیکن وہ بچہ کیسے سوتا ؟

اسے معلوم تھا کہ یہ تذلیل اب ساری عمر سہنی ہو گی ، یہ داغ ہمیشہ ماتھے کا کلنک بنا رہے گا۔ میرے ماں باپ میری وجہ سے سب سے نظریں چراتے پھریں گے۔ بستر پہ کروٹیں لیتا وہ بچہ کیسے سو جاتا۔ وہ لمبی رات اس بچے نے کس تکلیف میں گزاری ہو گی ، اس کا اندازہ کیسے کرے کوئی ؟

صبح ماں ناشتے پہ بلاتی ہے لیکن بچہ ناشتے کی ضرورت سے آگے بڑھ چکا ہے۔ وہ ناشتہ کرنے کے بجائے گھر سے باہر نکل جاتا ہے۔ ماں آوازیں دیتی ہوئی پیچھے آتی ہے۔ بچہ دریا کے پل پہ چڑھ جاتا ہے۔ ماں آوازیں دے رہی ہے مگر بچے کو اپنے جسم پہ لگی کالک دھونی ہے۔ وہ پل سے دریا میں چھلانگ لگاتے ہوئے پلٹ کر ماں کی طرف دیکھتا ہے ، الوداعی ہاتھ ہلاتا ہے اور اس سے زیادہ اسے مہلت ہی نہیں ملتی۔ اس کا جسم دریا کے یخ پانی میں ڈوبتا چلا جاتا ہے۔ ماں چیختی ہوئی بیٹے کی طرف بھاگتی ہے ، اس کا بیٹا اس کی آنکھوں کے سامنے جان کی بازی ہار رہا ہے ، اسے دیکھ کر ہاتھ ہلا رہا ہے مگر وہ اسے بچا نہیں سکتی۔ اس کے بیٹے تک پہنچنے سے پہلے ہی دریا کی تیز موجیں بچے کے جسم کو کہیں سے کہیں پہنچا دیتی ہیں۔

سب بچے کے بے جان لاشے کو ڈھونڈنے میں مگن ہیں اور کسی کو خبر نہیں کہ بچے کے تکیے کے نیچے اپنی بہن کے نام ایک چھوٹا سا پیغام درج ہے

Sorry My sister i love you

یہ کوئی فرضی قصہ نہیں ، کوئی افسانہ نہیں۔ چند دن پہلے پیش آنے والا ایک سچا واقعہ ہے۔ بچے کا نام تنویر ضیاء تھا۔ بچے کا باپ ان سب دکانداروں کے خلاف مقدمہ درج کروا چکا ہے جو چوری کا الزام لگانے میں پیش پیش تھے۔ لیکن اب اس سب سے کیا حاصل ؟

ہمیں تو اندازہ بھی نہیں ہوتا کہ ہمارے لفظ کتنے ظالم ہو سکتے ہیں، کتنا گہرا اثر کر سکتے ہیں۔ ہم تو بس کہہ دیتے ہیں اور کہنے والے کا تو کچھ نہیں جاتا۔ سہنے والے پہ جو بھی گزرے وہی جانے۔ ہمیں کسی پہ الزام لگاتے ہوئے کوئی ثبوت نہیں چاہیے ہوتا ، بس شک ہونا ہی کافی ہوتا ہے۔ ہمیں کسی کی تذلیل کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ، ہمیں تو بس اپنا شملہ بلند رکھنا ہے۔

ٹک ٹاک پر زیادہ فالورز ہونے کی وجہ سے نایاب کو اس کے چھوٹے بھائی تیمور نے چھری مار کر قتل کیا ۔۔ اور الزام دیگر پانچ لوگ...
30/11/2022

ٹک ٹاک پر زیادہ فالورز ہونے کی وجہ سے نایاب کو اس کے چھوٹے بھائی تیمور نے چھری مار کر قتل کیا ۔۔ اور الزام دیگر پانچ لوگوں پر لگا دیا
پولیس تفتیش کے دوران تیمور کے بیان میں آئے روز تبدیلی آرہی تھی اخر کار تیمور نے اپنے باپ کے سامنے اعتراف جرم کر لیا کہ نایاب دن بہ دن ٹک ٹاک پر مشہور ہو رہا تھا جبکہ تیمور کے فالورز کم تھے اس لیے حسد میں بھائی کو قتل کر دیا ۔۔
چودہ سال کے بھائی نے پندرہ سال کے بھائی کو ٹک ٹاک کی وجہ سے قتل کر دیا ۔۔ والدین بھی مکمل قصور وار ہیں جنہوں نے اس عمر میں موبائل لیکر دیا ، پھر نظر نہ رکھی کہ بچے کیا کر رہے ہیں
میں پہلے بھی بہت بار بتا چکا اس ٹک ٹاک کے نشے سے بچوں کو دور رکھیں یہ فالورز کی بھوک انسان کو نشہ کی طرح پاگل کر دیتی ہے یہ ایک ایسا نشہ ہے انسان کو ویڈیو پر ویزوز نہ ملیں فالورز نہ ملیں تو اس کا بلڈ پریشر زیادہ ہونے لگتا ہے اور وہ پاگل پن پر اتر آتا ہے

Address

Latif General Hospital Gojra
Gojra
36120

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr.Talha Farooq posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Dr.Talha Farooq:

Share

Category