
15/03/2025
🌹مولانا روم رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کی ایک عمدہ نصیحت اہل محبت کی نظر 🌹، ایک دفعہ مکمل لازمی پڑھیں،،، جزاک اللہ خیر 🌹
خواب را بگزار امشب اے پسر
یک شب در کوے بے خواباں گزر
اے پسر آج رات کے لیے زرا نیند کو ترک کر دے
اور ایک رات جاگنے والوں کی گلی میں سیر کر لے
بنگر ایشاں را کہ مجنوں گشتہ اند
ھمچو پروانہ بوصلش کشۃ اند
پھر ان بے خوابوں کا حال دیکھ کہ کس طرح عشق حقیقی نے انہیں مجنوں بنا رکھا ہے اور یہ پروانوں کی مانند محبوب کے قرب و وصال کے باعث کس طرح جل کر کشتہ ہو چکے ہیں۔
اولیاء دا در دروں نغمہا است
طالبان را زاں حیات بے بہا است
اولیاء اللہ کے اندر عشق الہی کے ایسے بہت سے نغمے ہوتے ہیں جن سے طالبان حق کو بے بہا زندگی نصیب ہوتی ہے
اے تواضع بردہ پیش ابلہاں
اے تکبر کردہ تو پیش شہاں
اے شخص کہ تو دنیا کے امراء اور سلاطین کے ساتھ تواضع اور انکساری سے پیش آتا ہے جو اللہ سے غفلت کے باعث اللہ کے نزدیک بیوقوف شمار ہوتے ہیں اور اللہ کے عاشقوں اور ولیوں کے لیے تکبر کرتا ہے جو حقیقت میں اصل بادشاہ ہیں
چوں شوی دور از حضور اولیاء
در حقیقت گشتہ دور از خدا
اگر تو اولیاء کی سنگت اور معیت سے دور ہو گیا تو سمجھ لے کہ در حقیقت تو خدا سے دور ہو گیا۔
مہر پاکاں درمیان جاں نشاں
دل مدہ الا بمہر دل خوشاں
پاک لوگوں کی محبت کو اپنی جان میں راسخ کر لے اور اپنا دل کسی کو نہ دے مگر صرف ان کو دے جن کے اپنے دل محبوب حقیقی کی یاد اور اس کے جلوؤں کے باعث خوبصورت اور حسین ہیں
من غلام آنکہ نفروشد وجود
جز باں سلطاں بافضال وجود
میں اس محبوب اور مقرب بندے کا غلام ہوں جو اپنا وجود دنیا و مافیہا کے عوض بھی فروخت نہیں کرتا مگر اس بادشاہ حقیقی کے ہاتھ فروخت کرتا ہے جو فضل و کرم کا مالک ہے
چوں جدا بینی ز حق ایں خواجہ را
گم کنی ہم متن و وھم دیپاچہ را
اگر تو نے اس کامل کو جو فنا فی اللہ ہے ذات حق سے جدا سمجھ لیا تو جان لے کہ تو اپنا اصل اور مقدمہ سب کچھ گم کر بیٹھا
دو مگو و دو مداں و دو مخواں
خواجہ را در خواجہ خود محو داں
دو مت کہ، دو مت جان اور دو مت پڑھ بالکہ اس کامل کو اپنے کامل محبوب میں محو اور فانی سمجھ کہ یہ اس میں گم ہو گیا ہے سو اب دو کہاں رہے
خواجہ ہم در نور خواجہ آفریں
فانی است و مردہ و میت دفین
یہ سمجھ لے کہ یہ محب کامل اپنے محبوب کامل کے نور اور تجلیات میں فنا ہو گیا ہے۔ اور اب یہ اپنے نفس سے فانی ہے اپنی ذات سے میت ہے اور اپنی خواہشات اور تعینات سے مدفون ہو چکا ہےیعنی اب یہ مرد کامل اپنے مولا میں خود سے فنا ہو کر اسی کے ساتھ باقی ہو گیا ہے۔
خدمت او خدمت حق کردن است
روز دیدن دیدن آں روزن است
اس کی خدمت کرنا حقیقت میں حق تعالیٰ کی خدمت کرنا ہے جیسا کہ اس دریچہ کر دیکھ لینا جس میں آفتاب کی کرنیں اندر آتی ہیں بالواسطہ آفتاب ہی کا دیکھنا ہے۔
ما رمیت از رمیت احمد است
دیدن و دیدن خالق شد است
یہی فنائیت اپنی آخری حد کمال تک پہنچ کر ذات احمد مصطفیٰ ﷺ بن گئی جیسے فرمایا گیا اے محبوب یہ کنکریاں تو نے نہیں ماریں جو تو نے ماریں تھی بالکہ یہ تو خود خدا نے ماریں ہیں سو حضورﷺ کو دیکھنا باری تعالیٰ کو دیکھنا قرار دیا گیا
خواجہ را از چشم ابلیس لعین
منگر و نسبت مکن او را بطین
مرد کامل کو ابلیس لعین کی آنکھ سے مت دیکھ اور نہ ہی اس کی حقیقت کی نسبت مٹی کی طرف کر۔ دریائی گاے کا بھی یہی حال ہے کہ وہ موتی کے اوپر لگے کیچڑ کو دیکھتی ہے اور اسے قبول نہیں کرتی اور نتیجتاً اس قیمتی موتی سے بھی محروم ہو جاتی ہے جو اس کیچڑ کے اندر پنہاں ہوتا ہے۔