Gillani Homeo

Gillani Homeo 2nd generation complete and trusted homeopathic treatment center serving since 1963.

28/04/2025
مرد اور عورت کی نفسیات کا فرق سمجھنے کے لیے ڈاکٹر جان گرے کی دلچسپ ترین تقریر سے اخذ کردہ میرے چند پسندیدہ نکات۔۔ انہیں ...
24/12/2024

مرد اور عورت کی نفسیات کا فرق سمجھنے کے لیے ڈاکٹر جان گرے کی دلچسپ ترین تقریر سے اخذ کردہ میرے چند پسندیدہ نکات۔۔ انہیں سمجھ لینا بہت ضروری ہے۔۔
ہمیں جاننا ہوگا کہ ان دونوں کا دماغ، اس میں موجود کیمیکلز اور ہارمون کیسے ایک ہی صورتحال میں مختلف انداز میں کام کرتے ہیں۔۔

یہاں سب سے اہم کیمیکل Dopamine ہے۔۔ کچھ بھی الگ، منفرد، نیا تجربہ حاصل کرنے کا شوق مرد کے دماغ میں Dopamine ابھارتا ہے۔۔ ڈوپامین ہمیں موٹیویٹ کرتا ہے، سرور فراہم کرتا ہے، ہماری توجہ بڑھاتا ہے، یہی وہ کیمیکل ہے جو ہمیں خوشی دیتا ہے اور ہمارے رشتوں میں passion بڑھاتا ہے۔۔
ہماری چاہ، لت، خواہش، لذت اور خوشی سے بے قابو وغیرہ ہوجانے کی وجہ ڈوپامین ہی ہے۔۔
مردوں میں ڈوپامین ایک ہارمون بناتا ہے جسے Testosterone کہا جاتا ہے۔ جب بھی مرد کسی نئے تجربے سے گزرتا ہے اس کا ٹیسٹوسٹیرون لیول بھی شدت سے بڑھتا ہے۔
شادی شدہ انسان ایکسٹرا میریٹل افئیر میں کیوں مبتلا ہوجاتا ہے؟ کیونکہ اسے ڈوپامین ملتا ہے جو نئے رشتے میں ٹیسٹوسٹیرون بڑھاتا ہے اور وہ خود کو دوبارہ جوان محسوس کرتا ہے۔۔
مردوں کے لیے ٹیسٹوسٹیرون وہی ہارمون ہے جو اسٹریس ختم کردینے کے لیے بے حد مفید ہے۔۔ جب جب اسے کسی عمل میں مزہ آئے گا تب تب ڈوپامین ہٹ کرے گا اور ٹیسٹوسٹیرون بڑھائے گا۔۔
سوچیں جس مرد نے ایک طویل عرصے تک کسی سے جنسی یا رومانوی تعلق قائم نہ کیا ہو، یا اپنے مزاج کے خلاف کوئی زندگی گزار رہا ہو وہ کس قدر بد مزاج اور چڑچڑا ہوجاتا ہے۔۔ نفسیات دان پہلے سوچتے تھے کہ ٹیسٹوسٹیرون کی قلت ہی اس کی واحد وجہ ہے۔۔ مگر نہیں، مرد کے لیے Estrogen نامی ہارمون ہے جو اس قدر بڑھ جاتا ہے کہ اس کی شخصیت پر اثر انداز ہوتا ہے۔۔ بہت زیادہ ایسٹروجن اور بہت کم ٹیسٹوسٹیرون کا combo مرد کے لیے بہت ہی خطرناک ہے۔۔
یہ مجموعہ دل کے امراض، پروسٹیٹ کینسر وغیرہ کا باعث بنتا ہے۔۔ مردوں میں ڈپریشن کا شکار ہونے کی سب سے بڑی وجہ بھی ٹیسٹوسٹیرون کی کمی ہوتی ہے۔
جیسے مرد کی اسٹریس کم کرنے کے لیے ٹیسٹوسٹیرون فایدہ مند ہے، وہیں جہاں وہ خود کو بے بس محسوس کرتا ہے وہاں اس کا ٹیسٹوسٹیرون بدل جاتا ہے Estrogen میں جو اس کے دماغ میں ڈر اور غصہ پیدا کر دیتا ہے۔۔ ایک enzyme جس کا نام aromataste ہے، یہ مرد کے ٹیسٹوسٹیرون کو ایسٹروجن میں بدل دیتا ہے۔۔
ہر مرد کے اندر عورت سے تیس گنا زیادہ ٹیسٹوسٹیرون ہونا بہت ضروری ہیں تب جاکر وہ کہیں بیوی سے ڈیل کر سکے گا۔۔ اگر یہ کم ہو تو وہ بس بیٹھ کر وقت گزارنا چاہتا ہے، ٹی وی دیکھنا، گیمز کھیلنا، عاجز اور تھکاوٹ محسوس کرنا جیسے جزبات اس پر غالب آکر اسے عارضی سست اور کاہل بنا دیتے ہیں جس کی بدولت وہ کچھ تعمیری نہیں کرنا چاہتا، بیوی سے بات تک نہیں کرنا چاہتا۔۔

وہیں جب عورت خوش ہوتی ہے تب وہ جادوئی ہارمون ریلیز کرتی ہے جسے ہم Oxytocin کہتے ہیں۔ یہ ہارمون عورتوں میں اسٹریس کم کرتا ہے۔۔ جب وہ پھول دیکھتی ہیں، کیوٹ بچوں کی طرف دیکھتی ہے، کوئی ایسی چیز جو اسے پسند ہو، بچہ جننے کے بعد جب پہلی دفعہ اسے سینے لگاتی ہے تو اس کے اندر بڑی مقدار میں آکسیٹوسن بنتا ہے۔۔
پرانے دور کی عورتوں میں بہت زیادہ آکسیٹوسن پایا جاتا تھا آج کی عورت کے مقابلے میں۔۔ وجہ؟ پہلے کی عورت اب کی عورت سے بہت زیادہ feminine ہوتی تھیں۔۔
ہر چھوٹی چھوٹی خوشی اس کے اندر آکسیٹوسن بڑھاتی ہے، مرد کا اسے گلے لگانا آکسیٹوسن کا ایک پوائنٹ، پھول دینا، پیار سے دیکھنا، بات سننا، ساتھ ہونا، سمجھنا، تحفہ دینا غرض کہ ہر وہ عمل جو عورت کو پسند ہو ،جب جب ہوگا اس کا ایک پوائنٹ آکسیٹوسن بڑھ جائے گا۔۔

عورت میں جب ٹیسٹوسٹیرون بڑھے گا جو مرد کے لیے تو بہت فایدہ مند ہے، لیکن حد سے زیادہ عورت میں ہو تو مسئلہ ہے، وہ خود کو بہت آزاد محسوس کرے گی، خود مختار جیسے اسے کسی کی ضرورت ہی نہیں۔۔ اس میں دوسری عورتوں کی عملی مدد کرنے کا دل چاہے گا کیونکہ یہ مردانہ فیکٹر ہے جو اس نے اپنی نفسیات میں masculinity بڑھ جانے کی وجہ سے adopt کرلیا ہے۔۔
خیر پچھتر فیصد عورتوں میں آج بھی ٹیسٹوسٹیرون کم اور ایسٹروجن زیادہ ہے۔۔ اور آکسیٹوسن کا گھٹنا بڑھنا تو حالات و واقعات پر ہی منحصر کرتا ہے پر جس قدر زیادہ آکسیٹوسن اسے ملے گا اتنا اس کا کولیسٹرول کم کرے گا جس کے نتیجے میں cortisol بھی lower کرے گا جو عورت کے لیے اسٹریس ہارمون ہے۔۔

مرد کو اگر آکسیٹوسن کا انجیکشن لگایا جائے تو وہ جاکر سو جائے گا۔۔ جیسے قدرتی جنسی عمل کے بعد مرد کی حالت ہوتی ہے، وہ سونا پسند کرتا ہے۔۔ وہیں اگر مرد کو سمجھ آجائے کہ عورت کو خوش رکھنے کے لیے کس کس طرح اس کا آکسیٹوسن بڑھایا جا سکتا ہے؟ تو وہ اچھے سے اسے خوش رکھ پائے گا۔۔ ساتھ ہی مرد کے لیے ایک achievement بھی ہوگی کہ وہ مسئلہ حل کر رہا ہے جس کے نتیجے میں اس کا اپنا ٹیسٹوسٹیرون لیول بھی اوپر جائے گا جو اس کے لیے بھی مفید ہے۔۔ یہ وہ تعلق کی تجارت ہے کہ جس میں جس قدر آکسیٹوسن بڑھانے میں مرد کامیاب ہوگا اتنا ہی اس کا اپنا بھی فایدہ ہوگا اپنی ذہنی و جسمانی صحت کے لیے۔۔
عورت کو چھوٹی چھوٹی خوشیاں دیجیے۔۔ پھر دیکھیں کمال اور دو طرفہ فوائد۔۔ وہ ہر وقت تیار ہے مرد کی نظرِ کرم کے لیے۔۔ جب یہ نہیں ملتا تب ہی اس کا اسٹریس لیول مرد کے مقابلے میں دگنا رہتا ہے۔۔ ہاؤس وائفس کا تو چار گنا زیادہ ہوتا ہے۔۔

اگر یہ دونوں طرف سے ایک دوسرے کی اس نفسیات کو سمجھ کر رشتہ چلانا چاہیں تو بہت کچھ اچیو کیا جا سکتا ہے۔۔ اس نے کچھ نیا پہنا، کوئی نیا اسٹائیل، ہئیر کٹ، جھمکے، یہ چھوٹی چھوٹی چیزیں اس میں آکسیٹون کے پوائنٹس بڑھائیں گی۔۔
مرد جب جب کوئی problem solve کرے گا اس کا ٹیسٹوسٹیرون بڑھے گا۔۔ مثلاً: عورت کی خوشی، یہ جان لینا کہ وہ چاہتی کیا ہے؟ نیز انہیں ضرورت ہوتی ہے عملی سسٹم کی، فارمولے کی جسے اپلائی کرتے ہی مسئلہ حل ہونا شروع ہوجائے۔۔ مردوں میں لیفٹ برین یہاں زیادہ کام کرتا ہے جسے left anterior parietal lobe بھی کہا جاتا ہے، عورتوں میں اس کا سائز بھی دوگنا ہوتا ہے، لیکن کارآمد زیادہ مرد کا ہے جسے وہ مختلف مشقوں میں لگاتا ہے مثلاً ٹوسٹر فکس کردینا، کمپیوٹر ارینج کرنا اور تمام ٹیکنیکل چیزیں بھی اس کا ٹیسٹوسٹیرون بڑھانے میں کام آتی ہیں۔۔

مرد جو حکمت سمجھنے میں مار کھا جاتے ہیں وہ یہ کہ اگر ایک وقت میں عورت کے لیے دو درجن گلاب کے پھول لائیں تو سوچتے ہیں کہ اس کے عوض چوبیس آکسیٹوسن پوائنٹس بنا لیں گے، جبکہ ایسا نہیں ہے، یہ ایک عمل تھا تو ایک گلاب لائیں یا پورا ٹوکرا، پوائنٹ ایک ہی ملے گا۔۔ کمرہ گلابوں سے بھر دیا، ممکن ہے دو پوائنٹس مل جائیں ایفرٹ کے۔۔ اس سے زیادہ نہیں۔۔ آپ صبح اچھے سے اٹھ کر کام پر چلے گئے، ایک پوائنٹ، واپس آئے اور شور شرابہ نہیں کیا، ایک پوائنٹ، آپ شادی شدہ ہیں، ایک پوائنٹ بس عام جوڑے ایک دن میں آکسیٹوسن کے دس سے بارہ پوائنٹس بھی نہیں حاصل کر پاتے۔۔

یاد رکھیں وہ اپنے پوائنٹس خود بھی بڑھا رہی ہیں جیسے آپ کے لیے دل سے کھانا بنایا، پوائنٹ، کینڈل لائٹ ڈنر، ایک پوائنٹ، آپ کی خاطر گھر کی صفائی، تھکن کے باوجود خوشی کا احساس، پوائنٹ۔۔ اگر وہ کہے کہ میں نے آپ کا پسندیدہ کھانا بنایا ہے، تو جان لیں کہ اب آپ بڑی مشکل میں پھنس گئے، کیونکہ جتنے پوائنٹس اس نے آپ کی غیر موجودگی میں خود سے بنائے ہیں اتنے اگر آپ نے نہیں بنائے اپنی موجودگی میں۔۔ تو یہ بڑا مسئلہ ہے کیونکہ اس نے سب کچھ اپنی نہیں آپ کی پسند کے لیے کیا، تو اب توقع رکھتی ہے کہ اسے سراہا جائے، اتنے پوائنٹس بناکر دیئے جائیں۔۔ جب مرد توقعات پر پورا نہ اترے تو گئی بھینس پانی میں۔۔ اگر کو اس کے پوائنٹس تیس تھے، اور آپ نے کوشش کے باوجود بھی صرف پانچ بنائے اپنی طرف سے تو آپ نے بہت کوشش کی مگر سوچیں وہ کیا سوچے گی؟ اس میں وہ بے بس ہے پھر یا تو سمجھوتہ کرکے خاموش ہو جائے گی یا شکایت کرے گی ایموشن میں بہہ کر کہے گی کہ آپ تو مجھ سے پیار ہی نہیں کرتے۔۔ اس کا مطلب ہوتا ہے کہ پوائنٹس نہیں بناتے۔۔ جو درکار ہیں وہ ایفرٹ نہیں کرتے۔۔ ناکہ واقعی میں پیار نہیں کرتے۔۔
وہیں اگر مرد تھکا ہارا، پریشانیوں کا مارا ہو تو وہ اس بابت سوچنے سے بھی قاصر ہے، اس کی فیورٹ ڈش کھا کر بھی اس کے اصل مسئلے حل نہیں ہونے والے، وہ انہیں بھلانے میں مصروف ہے تو آپ پر کیا توجہ دے گا؟ یہاں دونوں کو سمجھنا ہوگا۔۔ کہ کیسے ایک دوسرے میں موجود خلا کو پر کرنا ہے، فرق کو سمجھ کر خوش رہنے کی کوشش کرنی ہے۔۔

یوں میل اور فی میل ہارمونز کام کرتے ہیں۔۔
اختتام اس پر کے مردوں کے لیے سب سے ضروری ٹیسٹوسٹیرون ہیں، عورتوں کے لیے آکسیٹوسن، اس تحریر کے ذریعے ان تمام ہارمون کو بڑھانے گھٹانے کے کچھ عملی اقدامات بھی سمجھ آئے ہوں گے۔۔

اس کی ایک اور قسط بھی لگاؤں گا جو اس سے بھی زیادہ دلچسپ ہے۔۔

Copy

Are you tired of temporary solutions to your health problems? At Gillani Homeopathy, we offer gentle and lasting relief ...
20/12/2024

Are you tired of temporary solutions to your health problems? At Gillani Homeopathy, we offer gentle and lasting relief through natural remedies tailored to your unique needs.
Contact now 0311 9300063

23/06/2023

”انسان کو زندگی میں چھ ڈاکٹروں کی ضرورت پڑتی ہے‘

آپ غریب ہیں یا امیر آپ کو ان ڈاکٹروں کی خدمات حاصل کرناہوں گی“ وہ مسکرایا اور دونوں ہاتھوں سے اپنا ننگا پاﺅں سہلانے لگا‘ وہ پاﺅں سے بھی 97 سال کا نہیں لگتا تھا‘ میں اسے دیکھ کر حیران ہو رہا تھا‘ انسان اپنی عمر چھپا سکتا ہے لیکن ہاتھ‘ پاﺅں‘ گردن اور آنکھیں ہمیشہ راز کھول دیتی ہیں‘ یہ چاروں عمر کے چغل خور ہیں‘ آپ جتنی بھی احتیاط کر لیں مگر عمر گزرنے کے ساتھ آپ کے پاﺅں سوکھ جاتے ہیں‘ ہاتھوں اور گردن پر جھریاں پڑ جاتی ہیں اور آنکھوں کے گرد گدیاں سی بن جاتی ہیں‘

آپ کو دنیا میں ایسے انسان بہت کم ملیں گے جن کے یہ چاروں اعضاءعمر کے ساتھ متاثر نہ ہوئے ہوں‘ وہ بھی ایک ایسا ہی شخص تھا‘ وہ زندگی کی 97 بہاریں دیکھ چکا تھا‘ اس کے پوتے اور نواسیاں بال بچے دار تھیں لیکن وہ اپنی آٹھویں بیوی کے ساتھ بھرپور زندگی گزار رہا تھا‘ وہ کسی بھی طرح چالیس پینتالیس سے بڑا دکھائی نہیں دیتا تھا‘ میں لمبا سفر طے کر کے اس کے پاس ایمسٹرڈیم گیا‘ وہ شہر کے مضافات میں چھوٹے سے گاﺅں میں رہتا تھا‘ پنشن کی رقم میاں بیوی کےلئے کافی تھی‘ وہ مہینے میں آٹھ دن کوچنگ کرتا تھا‘ پچاس یورو فی کس چارج کرتا تھا اورلوگوں کو صحت مند‘ خوش حال اور پرمسرت زندگی کا طریقہ بتاتا تھا‘ میں نے بھی اسے پچاس یورو ادا کئے اور اس کی ”اوپن ائیر اکیڈمی“ میں بیٹھ گیا‘ جارج نے یہ اکیڈمی گھر کے چھوٹے سے لان میں بنا رکھی تھی‘ لوگ بلاکس کے بینچوں پر بیٹھتے تھے اور وہ ننگی زمین پر گھاس پر بیٹھ کر انہیں لیکچر دیتا تھا‘

ہمارے گروپ میں چھ لوگ تھے‘ دو لڑکیاں اور چار لڑکے‘ ہم سب ایک دوسرے کےلئے اجنبی تھے لیکن ہمارا مسئلہ کامن تھا‘ ہم ”موت تک صحت مند زندگی“ کا راز معلوم کرنا چاہتے تھے‘ ہم بینچوں پر تھے اور وہ ہمار سامنے ننگے پاﺅں ننگی زمین پر براجمان تھا۔وہ بولا ”ہم انسان ہیں تو پھر ہم صحت مند زندگی کےلئے چھ ڈاکٹروں کے محتاج ہیں“ ہم خاموشی سے اس کی طرف دیکھتے رہے‘ وہ بولا ”یہ چھ ڈاکٹر‘ سورج‘ آرام‘ ایکسرسائز‘ خوراک‘ خدا پر اعتماد اور ہمارے دوست ہیں“ وہ رکا‘ اپنا ایک پاﺅں اٹھا کر گود میں رکھا اور اسے دونوں ہاتھوں سے سہلانے لگا‘ وہ بولا ”آپ اگر دن میں ایک گھنٹہ اپنے جسم کو سورج کی روشنی دیتے ہیں‘ آپ اگر آٹھ گھنٹے سوتے ہیں‘ ایک گھنٹہ آرام کرتے ہیں اور ایک گھنٹہ سستاتے ہیں‘ آپ اگر روزانہ ایکسرسائز کرتے ہیں‘

آپ اگر متوازن خوراک کھاتے ہیں‘ آپ اگر خدا کی ذات پر یقین رکھتے ہیں اور آپ اگر دوست بنانا اور دوستی نبھانا جانتے ہیں تو پھر آپ کی میڈیکل ٹیم پوری ہے‘ آپ کو مزید مشورے کی ضرورت نہیں‘ آپ میری طرح صحت مند بھی رہیں گے اور آپ کی عمر میں بھی لمبی ہو گی“ وہ رکا‘ لمبا سانس لیا اور بولا ”آپ کو پوری زندگی ان چھ ڈاکٹروں کی ضرورت ہو گی‘ آپ ڈاکٹر سن‘ ڈاکٹر سلیپ‘ ڈاکٹر ایکسرسائز‘ ڈاکٹر ڈائیٹ‘ ڈاکٹر بی لِیو اور ڈاکٹر فرینڈ کو اپنے ساتھ رکھیں اور صحت مند زندگی گزاریں“ میں نے اس سے پوچھا ”ڈاکٹر سن ہمارے لئے کیوں ضروری ہے“

اس نے قہقہہ لگایا اور بولا ”سورج انرجی ہے‘ یہ ڈاکٹر ہماری پوری کہکشاں کو توانائی دیتا ہے‘ یہ نہ ہوتا تو شاید زمین پر زندگی بھی نہ ہوتی چنانچہ ہم اس کے بغیر اچھی اور صحت مند زندگی کیسے گزار سکتے ہیں؟ آپ کو اس کا ہاتھ بہرحال پکڑنا ہو گا“ وہ رکا اور بولا ”ڈاکٹر سلیپ ہمارے ٹوٹے ہوئے سیلز کی مرہم پٹی کرتا ہے‘ ہمارا جسم سارا دن ٹوٹ پھوٹ کے عمل سے گزرتا ہے‘ ہمارے سیلز آٹھ گھنٹے میں بری طرح زخمی ہو جاتے ہیں‘ ہم جب آنکھیں بند کرتے ہیں تو ڈاکٹر سلیپ آ کر ہمارے ان زخمی سیلوں پر مرہم لگا دیتا ہے‘ یہ انہیں دوبارہ کارآمد بنا دیتا ہے‘ آپ کے پاس اگر یہ ڈاکٹر نہیں تو آپ کے زخمی سیل مرنے لگیں گے اور یوں آپ گھل گھل کر ختم ہو جائیں گے‘

میں روزانہ آٹھ گھنٹے سوتا ہوں‘ میں ہر تین گھنٹے بعد آدھ گھنٹے کےلئے ایزی چیئر پر بیٹھ جاتا ہوں اور دن میں دو بار ہلکی سی نیند لیتا ہوں‘ یہ سستانا‘ یہ آرام اور یہ نیند مجھے اندر سے مضبوط کر دیتی ہے چنانچہ میں صحت مند ہوں“ وہ رکا‘ لمبی سانس لی اور بولا ”ڈاکٹر ایکسرسائز ڈاکٹر کم اور سرجن زیادہ ہے‘ یہ میرے اندر جنم لینے والی بیماریوں کو کاٹ کر باہر نکال دیتا ہے‘ ایکسرسائز انسان کو برتن کی طرح اندر سے صاف کرتی ہے‘ آپ اس ڈاکٹر کی خدمات حاصل کریں‘ یہ آپ کو اندر سے مضبوط بنا دے گا“ میں نے ہاتھ کھڑا کر دیا‘ وہ میری طرف متوجہ ہو گیا‘ میں نے پوچھا”ہمیں کون سی ایکسرسائز کرنی چاہیے“ وہ بولا ”کوئی بھی ایکسرسائز جس میں آپ کا سانس چڑھ جائے اور جسم پسینے میں بھیگ جائے“ وہ رکا اور بولا

”میں دن میں تین بار ایکسرسائز کرتا ہوں‘صبح خالی پیٹ واک کرتا ہوں‘ شام کو سائیکل چلاتا ہوں اور رات کے وقت کسرت کرتا ہوں“ میں نے ایک بار پھر ہاتھ کھڑا کر دیا‘ وہ میری طرف متوجہ ہو گیا‘ میں نے کہا ”آپ ایک ریٹائر شخص ہیں‘ آپ پورا دن ایکسرسائز کر سکتے ہیں لیکن ہم ورکنگ پیپل ہیں‘ ہم نے اپنے پروفیشن‘ جاب اور فیملی کو بھی وقت دینا ہوتا ہے‘ ہم دن میں تین تین بار ایکسرسائز کیسے کر سکتے ہیں“ اس نے قہقہہ لگایا‘ انگلی سے میری طرف اشارہ کیا اور بولا ”ویری گڈ کوئسچن‘ میں نے ایکسرسائز کا یہ شیڈول ریٹائرمنٹ کے بعد شروع نہیں کیا‘ یہ میری جوانی کی روٹین ہے‘

میں صبح خالی پیٹ پیدل دفتر جاتا تھا‘ مجھے دفتر پہنچنے میں ایک گھنٹہ لگتا تھا‘ یہ گھنٹہ میری مارننگ واک ہوتی تھی‘ میں ناشتہ دفتر میں کرتا تھا‘ میں پچھلے ستر سال سے شام کے وقت لوگوں کے گھروں میں پمفلٹ پھینک رہا ہوں‘ میں روز اشتہاری کمپنی سے پمفلٹ لیتا ہوں‘ شام کے وقت سائیکل پر بیٹھتا ہوں‘ سائیکل چلاتا جاتا ہوں اور گھروں میں پمفلٹ پھینکتا جاتا ہوں‘ مجھے اس سے جو آمدنی ہوتی ہے میں وہ رقم خیرات کر دیتا ہوں یوں میری ایکسرسائز بھی ہو جاتی ہے اور چیرٹی بھی اور رات کو میں جم میں باقاعدہ ”مسل ایکسرسائز“ کرتا ہوں‘

میں نے پوری زندگی اپنے مہمانوں کو پارکوں میں ملاقات کا وقت دیا‘ میں چلتے چلتے بات کرتا ہوں اور چلتے چلتے بات سنتا ہوں یوں ڈاکٹر ایکسرسائز ہمیشہ میرے ساتھ رہتا ہے“ وہ رکا‘ لمبی سانس لی اور بولا ”انسان دنیا کی واحد مخلوق ہے جسے اپنے قدکاٹھ اور وزن کے مقابلے میں انتہائی کم خوراک کی ضرورت ہوتی ہے‘ ہمیں خوراک کو دوائی کی طرح استعمال کرنا چاہیے‘ ہم یہ نہیں کریں گے تو دوائی ہماری خوراک کی جگہ لے لے گی‘

آپ گرین ٹی پئیں‘ چائے میں چینی اور دودھ استعمال نہ کریں‘ پھل اور سبزیاں کھائیں‘ گوشت ہفتے میں ایک بار کھائیں‘ مچھلی‘ انڈہ اور چکن روزانہ لیکن تھوڑا تھوڑا لیں اور آپ ایک گھنٹے میں پانی کی ایک بوتل پی جائیں‘ انسان سولہ گھنٹے جاگتا ہے‘ روزانہ پانی کی سولہ بوتلیں اس کے اندر جانی اور باہر نکلنی چاہئیں‘ آپ یہ کر کے دیکھ لیں‘ ڈاکٹرڈائیٹ پوری زندگی آپ کی حفاظت کرے گا“۔

وہ رکا‘ لمبا سانس لیا اور بولا ”آپ خدا کی ذات پر سو فیصد اعتماد رکھیں‘ دنیا میں کوئی نقصان نقصان اور کوئی فائدہ فائدہ نہیں ہوتا‘ یہ صرف وقت کی بات ہوتی ہے‘ نقصان اور فائدہ دونوں چند دن‘ چند ماہ یا چند سالوں کے بعد بے معنی ہو جاتے ہیں‘ آقا اور غلام چند برسوں کی تکلیف اور چند سالوں کی آسائش ہوتی ہے‘ رخمی صحت مند ہو جاتا ہے اور صحت مند زخمی ہو کر بیڈ پر پڑا ہوتا ہے‘ آپ اپنی کامیابی اور ناکامی دونوں کو من جانب اللہ سمجھ لیں‘ آپ سکھی ہو جائیں گے‘ بچوں کو امیر ہونا نہ سکھائیں‘ خوش ہونا سکھائیں تاکہ یہ بڑے ہوں تو یہ چیزوں کی اہمیت دیکھیں‘

ان کی قیمت نہ پڑھیں‘ دنیا کا جو شخص آپ سے محبت کرتا ہے وہ آپ کو کبھی چھوڑ کر نہیں جائے گا اور جو چلا گیا وہ آپ کا تھا ہی نہیں‘ انسان ہونے اور انسان بننے میں بڑا فرق ہوتا ہے‘ دنیا کا ہر شخص انسان ہے لیکن کیا وہ اشرف المخلوقات بھی ہے؟ یہ اس کے رویئے‘ یہ اس کی سوچ اور یہ اس کی شائستگی طے کرتی ہے‘ انسان ہونے کے بجائے انسان بننا سیکھو‘ سکھی رہو گے‘ جیتنا چاہتے ہو تو اکیلے دوڑو‘ کامیاب ہونا چاہتے ہو تو لوگوں کو ساتھ لے کر آہستہ آہستہ چلو‘ زندگی اچھی گزرے گی‘ ہم مسافر ہیں اور ہمارا خدا ہمارا ٹریول ایجنٹ‘ ہمارے روٹس‘ ہماری منزلیں اور ہمارے ساتھی مسافر دنیا میں ہر چیز ہمارے ٹریول ایجنٹ نے طے کر دی ہے‘

آپ اگر سفر کو انجوائے کرنا چاہتے ہیں تو آپ لائف کے اس پیکج کو قبول کر لیں آپ کی زندگی اچھی ہو جائے گی اور آپ اگر تنگ ہونا چاہتے ہیں تو آپ اس پیکج پر اعتراضات شروع کر دیں‘ آپ کی زندگی عذاب ہو جائے گی‘ پیکج پر اعتماد سیلف کانفیڈنس پیدا کرتا ہے اور یہ سیلف کانفیڈنس آپ کو اچھی زندگی فراہم کرتا ہے چنانچہ یہ ڈاکٹر بھی زندگی کےلئے انتہائی ضروری ہے“

وہ رکا لمبا سانس لیا اور بولا ”اور ہاں ڈاکٹر فرینڈ بھی آپ کی زندگی کےلئے انتہائی ضروری ہے‘ آپ کی زندگی میں ایسے لوگ ضرور ہونے چاہئیں جن سے مل کر آپ قہقہے لگا سکیں‘ آپ جن کے ساتھ اپنی خوشیاں‘ اپنی اداسیاں اور اپنے غم شیئر کر سکیں‘ یہ ڈاکٹرہمارے جذبات کی مرہم پٹی کرتے ہیں‘ یہ نہ ہوں تو ہم اپنے ٹوٹے جذبوں کے لہو میں ڈوب کر مر جائیں ‘ ہماری عمر چھوٹی اور غم لمبے ہو جائیں“۔وہ رکا‘ لمبا سانس لیا‘ اٹھا‘ بوٹ پہنے اور بولا ” ہم باقی گفتگو واک کے دوران Copy

Serving u
24/09/2022

Serving u

Address

Gillani Homeo Clinic Papular Nursery Sattlite Town Grw
Gujranwala
52250

Telephone

+923107111709

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Gillani Homeo posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share