24/12/2024
مرد اور عورت کی نفسیات کا فرق سمجھنے کے لیے ڈاکٹر جان گرے کی دلچسپ ترین تقریر سے اخذ کردہ میرے چند پسندیدہ نکات۔۔ انہیں سمجھ لینا بہت ضروری ہے۔۔
ہمیں جاننا ہوگا کہ ان دونوں کا دماغ، اس میں موجود کیمیکلز اور ہارمون کیسے ایک ہی صورتحال میں مختلف انداز میں کام کرتے ہیں۔۔
یہاں سب سے اہم کیمیکل Dopamine ہے۔۔ کچھ بھی الگ، منفرد، نیا تجربہ حاصل کرنے کا شوق مرد کے دماغ میں Dopamine ابھارتا ہے۔۔ ڈوپامین ہمیں موٹیویٹ کرتا ہے، سرور فراہم کرتا ہے، ہماری توجہ بڑھاتا ہے، یہی وہ کیمیکل ہے جو ہمیں خوشی دیتا ہے اور ہمارے رشتوں میں passion بڑھاتا ہے۔۔
ہماری چاہ، لت، خواہش، لذت اور خوشی سے بے قابو وغیرہ ہوجانے کی وجہ ڈوپامین ہی ہے۔۔
مردوں میں ڈوپامین ایک ہارمون بناتا ہے جسے Testosterone کہا جاتا ہے۔ جب بھی مرد کسی نئے تجربے سے گزرتا ہے اس کا ٹیسٹوسٹیرون لیول بھی شدت سے بڑھتا ہے۔
شادی شدہ انسان ایکسٹرا میریٹل افئیر میں کیوں مبتلا ہوجاتا ہے؟ کیونکہ اسے ڈوپامین ملتا ہے جو نئے رشتے میں ٹیسٹوسٹیرون بڑھاتا ہے اور وہ خود کو دوبارہ جوان محسوس کرتا ہے۔۔
مردوں کے لیے ٹیسٹوسٹیرون وہی ہارمون ہے جو اسٹریس ختم کردینے کے لیے بے حد مفید ہے۔۔ جب جب اسے کسی عمل میں مزہ آئے گا تب تب ڈوپامین ہٹ کرے گا اور ٹیسٹوسٹیرون بڑھائے گا۔۔
سوچیں جس مرد نے ایک طویل عرصے تک کسی سے جنسی یا رومانوی تعلق قائم نہ کیا ہو، یا اپنے مزاج کے خلاف کوئی زندگی گزار رہا ہو وہ کس قدر بد مزاج اور چڑچڑا ہوجاتا ہے۔۔ نفسیات دان پہلے سوچتے تھے کہ ٹیسٹوسٹیرون کی قلت ہی اس کی واحد وجہ ہے۔۔ مگر نہیں، مرد کے لیے Estrogen نامی ہارمون ہے جو اس قدر بڑھ جاتا ہے کہ اس کی شخصیت پر اثر انداز ہوتا ہے۔۔ بہت زیادہ ایسٹروجن اور بہت کم ٹیسٹوسٹیرون کا combo مرد کے لیے بہت ہی خطرناک ہے۔۔
یہ مجموعہ دل کے امراض، پروسٹیٹ کینسر وغیرہ کا باعث بنتا ہے۔۔ مردوں میں ڈپریشن کا شکار ہونے کی سب سے بڑی وجہ بھی ٹیسٹوسٹیرون کی کمی ہوتی ہے۔
جیسے مرد کی اسٹریس کم کرنے کے لیے ٹیسٹوسٹیرون فایدہ مند ہے، وہیں جہاں وہ خود کو بے بس محسوس کرتا ہے وہاں اس کا ٹیسٹوسٹیرون بدل جاتا ہے Estrogen میں جو اس کے دماغ میں ڈر اور غصہ پیدا کر دیتا ہے۔۔ ایک enzyme جس کا نام aromataste ہے، یہ مرد کے ٹیسٹوسٹیرون کو ایسٹروجن میں بدل دیتا ہے۔۔
ہر مرد کے اندر عورت سے تیس گنا زیادہ ٹیسٹوسٹیرون ہونا بہت ضروری ہیں تب جاکر وہ کہیں بیوی سے ڈیل کر سکے گا۔۔ اگر یہ کم ہو تو وہ بس بیٹھ کر وقت گزارنا چاہتا ہے، ٹی وی دیکھنا، گیمز کھیلنا، عاجز اور تھکاوٹ محسوس کرنا جیسے جزبات اس پر غالب آکر اسے عارضی سست اور کاہل بنا دیتے ہیں جس کی بدولت وہ کچھ تعمیری نہیں کرنا چاہتا، بیوی سے بات تک نہیں کرنا چاہتا۔۔
وہیں جب عورت خوش ہوتی ہے تب وہ جادوئی ہارمون ریلیز کرتی ہے جسے ہم Oxytocin کہتے ہیں۔ یہ ہارمون عورتوں میں اسٹریس کم کرتا ہے۔۔ جب وہ پھول دیکھتی ہیں، کیوٹ بچوں کی طرف دیکھتی ہے، کوئی ایسی چیز جو اسے پسند ہو، بچہ جننے کے بعد جب پہلی دفعہ اسے سینے لگاتی ہے تو اس کے اندر بڑی مقدار میں آکسیٹوسن بنتا ہے۔۔
پرانے دور کی عورتوں میں بہت زیادہ آکسیٹوسن پایا جاتا تھا آج کی عورت کے مقابلے میں۔۔ وجہ؟ پہلے کی عورت اب کی عورت سے بہت زیادہ feminine ہوتی تھیں۔۔
ہر چھوٹی چھوٹی خوشی اس کے اندر آکسیٹوسن بڑھاتی ہے، مرد کا اسے گلے لگانا آکسیٹوسن کا ایک پوائنٹ، پھول دینا، پیار سے دیکھنا، بات سننا، ساتھ ہونا، سمجھنا، تحفہ دینا غرض کہ ہر وہ عمل جو عورت کو پسند ہو ،جب جب ہوگا اس کا ایک پوائنٹ آکسیٹوسن بڑھ جائے گا۔۔
عورت میں جب ٹیسٹوسٹیرون بڑھے گا جو مرد کے لیے تو بہت فایدہ مند ہے، لیکن حد سے زیادہ عورت میں ہو تو مسئلہ ہے، وہ خود کو بہت آزاد محسوس کرے گی، خود مختار جیسے اسے کسی کی ضرورت ہی نہیں۔۔ اس میں دوسری عورتوں کی عملی مدد کرنے کا دل چاہے گا کیونکہ یہ مردانہ فیکٹر ہے جو اس نے اپنی نفسیات میں masculinity بڑھ جانے کی وجہ سے adopt کرلیا ہے۔۔
خیر پچھتر فیصد عورتوں میں آج بھی ٹیسٹوسٹیرون کم اور ایسٹروجن زیادہ ہے۔۔ اور آکسیٹوسن کا گھٹنا بڑھنا تو حالات و واقعات پر ہی منحصر کرتا ہے پر جس قدر زیادہ آکسیٹوسن اسے ملے گا اتنا اس کا کولیسٹرول کم کرے گا جس کے نتیجے میں cortisol بھی lower کرے گا جو عورت کے لیے اسٹریس ہارمون ہے۔۔
مرد کو اگر آکسیٹوسن کا انجیکشن لگایا جائے تو وہ جاکر سو جائے گا۔۔ جیسے قدرتی جنسی عمل کے بعد مرد کی حالت ہوتی ہے، وہ سونا پسند کرتا ہے۔۔ وہیں اگر مرد کو سمجھ آجائے کہ عورت کو خوش رکھنے کے لیے کس کس طرح اس کا آکسیٹوسن بڑھایا جا سکتا ہے؟ تو وہ اچھے سے اسے خوش رکھ پائے گا۔۔ ساتھ ہی مرد کے لیے ایک achievement بھی ہوگی کہ وہ مسئلہ حل کر رہا ہے جس کے نتیجے میں اس کا اپنا ٹیسٹوسٹیرون لیول بھی اوپر جائے گا جو اس کے لیے بھی مفید ہے۔۔ یہ وہ تعلق کی تجارت ہے کہ جس میں جس قدر آکسیٹوسن بڑھانے میں مرد کامیاب ہوگا اتنا ہی اس کا اپنا بھی فایدہ ہوگا اپنی ذہنی و جسمانی صحت کے لیے۔۔
عورت کو چھوٹی چھوٹی خوشیاں دیجیے۔۔ پھر دیکھیں کمال اور دو طرفہ فوائد۔۔ وہ ہر وقت تیار ہے مرد کی نظرِ کرم کے لیے۔۔ جب یہ نہیں ملتا تب ہی اس کا اسٹریس لیول مرد کے مقابلے میں دگنا رہتا ہے۔۔ ہاؤس وائفس کا تو چار گنا زیادہ ہوتا ہے۔۔
اگر یہ دونوں طرف سے ایک دوسرے کی اس نفسیات کو سمجھ کر رشتہ چلانا چاہیں تو بہت کچھ اچیو کیا جا سکتا ہے۔۔ اس نے کچھ نیا پہنا، کوئی نیا اسٹائیل، ہئیر کٹ، جھمکے، یہ چھوٹی چھوٹی چیزیں اس میں آکسیٹون کے پوائنٹس بڑھائیں گی۔۔
مرد جب جب کوئی problem solve کرے گا اس کا ٹیسٹوسٹیرون بڑھے گا۔۔ مثلاً: عورت کی خوشی، یہ جان لینا کہ وہ چاہتی کیا ہے؟ نیز انہیں ضرورت ہوتی ہے عملی سسٹم کی، فارمولے کی جسے اپلائی کرتے ہی مسئلہ حل ہونا شروع ہوجائے۔۔ مردوں میں لیفٹ برین یہاں زیادہ کام کرتا ہے جسے left anterior parietal lobe بھی کہا جاتا ہے، عورتوں میں اس کا سائز بھی دوگنا ہوتا ہے، لیکن کارآمد زیادہ مرد کا ہے جسے وہ مختلف مشقوں میں لگاتا ہے مثلاً ٹوسٹر فکس کردینا، کمپیوٹر ارینج کرنا اور تمام ٹیکنیکل چیزیں بھی اس کا ٹیسٹوسٹیرون بڑھانے میں کام آتی ہیں۔۔
مرد جو حکمت سمجھنے میں مار کھا جاتے ہیں وہ یہ کہ اگر ایک وقت میں عورت کے لیے دو درجن گلاب کے پھول لائیں تو سوچتے ہیں کہ اس کے عوض چوبیس آکسیٹوسن پوائنٹس بنا لیں گے، جبکہ ایسا نہیں ہے، یہ ایک عمل تھا تو ایک گلاب لائیں یا پورا ٹوکرا، پوائنٹ ایک ہی ملے گا۔۔ کمرہ گلابوں سے بھر دیا، ممکن ہے دو پوائنٹس مل جائیں ایفرٹ کے۔۔ اس سے زیادہ نہیں۔۔ آپ صبح اچھے سے اٹھ کر کام پر چلے گئے، ایک پوائنٹ، واپس آئے اور شور شرابہ نہیں کیا، ایک پوائنٹ، آپ شادی شدہ ہیں، ایک پوائنٹ بس عام جوڑے ایک دن میں آکسیٹوسن کے دس سے بارہ پوائنٹس بھی نہیں حاصل کر پاتے۔۔
یاد رکھیں وہ اپنے پوائنٹس خود بھی بڑھا رہی ہیں جیسے آپ کے لیے دل سے کھانا بنایا، پوائنٹ، کینڈل لائٹ ڈنر، ایک پوائنٹ، آپ کی خاطر گھر کی صفائی، تھکن کے باوجود خوشی کا احساس، پوائنٹ۔۔ اگر وہ کہے کہ میں نے آپ کا پسندیدہ کھانا بنایا ہے، تو جان لیں کہ اب آپ بڑی مشکل میں پھنس گئے، کیونکہ جتنے پوائنٹس اس نے آپ کی غیر موجودگی میں خود سے بنائے ہیں اتنے اگر آپ نے نہیں بنائے اپنی موجودگی میں۔۔ تو یہ بڑا مسئلہ ہے کیونکہ اس نے سب کچھ اپنی نہیں آپ کی پسند کے لیے کیا، تو اب توقع رکھتی ہے کہ اسے سراہا جائے، اتنے پوائنٹس بناکر دیئے جائیں۔۔ جب مرد توقعات پر پورا نہ اترے تو گئی بھینس پانی میں۔۔ اگر کو اس کے پوائنٹس تیس تھے، اور آپ نے کوشش کے باوجود بھی صرف پانچ بنائے اپنی طرف سے تو آپ نے بہت کوشش کی مگر سوچیں وہ کیا سوچے گی؟ اس میں وہ بے بس ہے پھر یا تو سمجھوتہ کرکے خاموش ہو جائے گی یا شکایت کرے گی ایموشن میں بہہ کر کہے گی کہ آپ تو مجھ سے پیار ہی نہیں کرتے۔۔ اس کا مطلب ہوتا ہے کہ پوائنٹس نہیں بناتے۔۔ جو درکار ہیں وہ ایفرٹ نہیں کرتے۔۔ ناکہ واقعی میں پیار نہیں کرتے۔۔
وہیں اگر مرد تھکا ہارا، پریشانیوں کا مارا ہو تو وہ اس بابت سوچنے سے بھی قاصر ہے، اس کی فیورٹ ڈش کھا کر بھی اس کے اصل مسئلے حل نہیں ہونے والے، وہ انہیں بھلانے میں مصروف ہے تو آپ پر کیا توجہ دے گا؟ یہاں دونوں کو سمجھنا ہوگا۔۔ کہ کیسے ایک دوسرے میں موجود خلا کو پر کرنا ہے، فرق کو سمجھ کر خوش رہنے کی کوشش کرنی ہے۔۔
یوں میل اور فی میل ہارمونز کام کرتے ہیں۔۔
اختتام اس پر کے مردوں کے لیے سب سے ضروری ٹیسٹوسٹیرون ہیں، عورتوں کے لیے آکسیٹوسن، اس تحریر کے ذریعے ان تمام ہارمون کو بڑھانے گھٹانے کے کچھ عملی اقدامات بھی سمجھ آئے ہوں گے۔۔
اس کی ایک اور قسط بھی لگاؤں گا جو اس سے بھی زیادہ دلچسپ ہے۔۔
Copy