Herbal care clinic and Hijama center

Herbal care clinic and Hijama center Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Herbal care clinic and Hijama center, Alternative & holistic health service, Hyderabad.
(1)

https://www.facebook.com/share/p/14ao9x8ena/  My page is related to informing about health conditions. Subscribe, like, ...
27/04/2025

https://www.facebook.com/share/p/14ao9x8ena/ My page is related to informing about health conditions. Subscribe, like, and share page.

پاکستان میں وائرل ہیپاٹائٹس: وجوہات، اثرات اور تحفظ کی راہیں

وائرل ہیپاٹائٹس ایک سنگین مگر قابلِ احتیاط بیماری ہے جو جگر کو متاثر کرتی ہے اور اگر بروقت تشخیص اور علاج نہ کیا جائے تو جگر کے مستقل نقصان، جگر کے کینسر یا موت تک کا باعث بن سکتی ہے پاکستان میں یہ مرض تیزی سے پھیل رہا ہے جو کہ نہ صرف صحت عامہ بلکہ ملکی معیشت کے لیے بھی ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔
آج کی تحریر میں وائرل ہیپاٹائٹس کی اقسام، وجوہات، علامات، پاکستان میں اس کے پھیلاؤ کی شدت اور بچاؤ کی مؤثر تدابیر پر وضاحت کی کوشش کروں گا۔

وائرل ہیپاٹائٹس کیا ہے؟
وائرل ہیپاٹائٹس ایک ایسا مرض ہے جو جگر میں سوزش پیدا کرتا ہے۔ یہ مختلف وائرسز کی اقسام سے لاحق ہوتا ہے جنہیں ہیپاٹائٹس A، B، C، D اور E کہا جاتا ہے۔ یہ بیماری آلودہ پانی، غیر محفوظ خون کی منتقلی، غیر محفوظ جنسی تعلقات، استعمال شدہ سرنجز اور دیگر غیراحتیاطی عوامل سے پھیلتی ہے۔
پاکستان میں پھیلاؤ اور شدت:
پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں وائرل ہیپاٹائٹس خاص طور پر ہیپاٹائٹس بی (HBV) اور ہیپاٹائٹس سی (HCV) کی شرح خطرناک حد تک زیادہ ہے۔
اعداد و شمار (2024 کے مطابق):
پاکستان میں تقریباً 15 ملین (1.5 کروڑ) افراد وائرل ہیپاٹائٹس B یا C کا شکار ہیں۔
ہر سال تقریباً 150,000 نئے کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔
ملک میں جگر کے کینسر کے 80 فیصد کیسز کی بنیادی وجہ ہیپاٹائٹس B اور C ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کے مطابق پاکستان ہیپاٹائٹس C میں دنیا کا دوسرا بڑا متاثرہ ملک ہے۔
ہیپاٹائٹس کی اقسام اور وجوہات:
1. ہیپاٹائٹس A اور E:
آلودہ پانی اور ناقص خوراک کے ذریعے پھیلتے ہیں۔
عام طور پر عارضی (Acute) انفیکشن ہوتے ہیں۔
ناقص صفائی ستھرائی اور پینے کے پانی کا آلودہ ہونا اہم وجہ ہے۔

2. ہیپاٹائٹس B، C اور D:
خون، جنسی تعلقات، استعمال شدہ سرنج یا آلودہ آلات سے منتقل ہوتے ہیں۔
یہ اقسام طویل مدتی (Chronic) انفیکشن کا سبب بن سکتی ہیں۔
جگر کے شدید نقصان یا کینسر کا باعث بن سکتی ہیں۔
علامات:
بھوک کی کمی۔
متلی اور قے۔
جسمانی کمزوری اور تھکاوٹ۔
آنکھوں یا جلد کا پیلا پڑنا (یرقان)۔
پیشاب کا رنگ گہرا۔
پیٹ کے دائیں جانب درد۔
بخار اور جسم میں درد۔
بعض اوقات بغیر علامات کے بھی انفیکشن ہو سکتا ہےخاص طور پر ہیپاٹائٹس C۔
بچاؤ اور لائف اسٹائل کی احتیاطی تدابیر:
1. صاف پانی اور خوراک کا استعمال؛
ابلا ہوا پانی استعمال کریں۔
تازہ اور محفوظ غذا کھائیں۔
2. ذاتی صفائی کا خیال رکھنا؛
ہاتھ دھونے کی عادت اپنائیں۔
پبلک بیت الخلاء میں صفائی کا خیال رکھیں۔
3. محفوظ خون اور سرنجز کا استعمال؛
صرف تصدیق شدہ بلڈ بینک سے خون حاصل کریں۔
ہمیشہ نئی اور سیل پیک سرنج استعمال کریں۔
4. جنسی تعلقات میں احتیاط؛
غیر محفوظ تعلقات سے پرہیز کریں۔
حفاظتی تدابیر اختیار کریں۔
5. ویکسینیشن؛
ہیپاٹائٹس A اور B کی ویکسین دستیاب ہے ضرور لگوائیں۔
ہیپاٹائٹس C کی فی الحال کوئی ویکسین نہیں ہے اس لیے احتیاط ضروری ہے۔

6. ہیلتھ ورکروں کے لیے خاص تدابیر۔
دستانوں اور حفاظتی کپڑوں کا استعمال۔
سوئی چبھنے کے حادثات سے بچاؤ۔
قومی سطح پر اقدامات کی ضرورت؛
مفت ویکسینیشن پروگرامز
عوامی آگاہی مہمات۔
صاف پانی کی فراہمی۔
غیر رجسٹرڈ بلڈ بینکس اور عطائیوں کے خلاف کارروائی۔
میڈیکل عملے کی تربیت۔

اللہ تعالیٰ ہمیں اور ہمارے ملک کو وائرل ہیپاٹائٹس جیسے موذی امراض سے محفوظ رکھےاور ہمیں صحت، شعور اور احتیاط کی دولت عطا فرمائے تاکہ ہم اور ہماری نسلیں ایک صحتمند اور محفوظ زندگی گزار سکیں۔
آمین یا رب العالمین

آپ کا خیر خواہ
ڈاکٹر محمد اسحاق
Dr. Muhammad Ishaque
Herbal care clinic and Hijama centre, Qasimabad, Hyderabad
0333-7136382

پتے کی پتھری کا پاکستان میں بڑھتا ہوا رحجان اور ہمارا طرز زندگی:: ویسے تو وطن عزیز میں بہت ساری ایسی بیماریاں اور پریشان...
01/02/2025

پتے کی پتھری کا پاکستان میں بڑھتا ہوا رحجان اور ہمارا طرز زندگی::
ویسے تو وطن عزیز میں بہت ساری ایسی بیماریاں اور پریشانیاں جنم لیتی ہیں کہ جنکا تدارک بھی شاید ممکن نہیں لیکن بہت سارے ایسے عوامل ایسے ضرور ہوتے ہیں جن پر قابو پا کر آپ صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں۔ بطور ایک میڈیکل پروفیشنل/ فزیشن میں کوشش کرتا ہوں کہ ایسے ہی کسی موضوع کا انتخاب کروں جسکا زیادہ تر تعلق ہمارے رہن سہن اور اور خوراک سے ہوتا ہے کیونکہ ہم کھانوں اور پھر مرغن کھانوں کے بہت شائق ہیں اور ہماری ہر بات کھانے سے شروع ہو کر کھانے پہ ختم ہوتی ہے۔
آج کا موضوع ہے پتہ کی پتھری جسکا پھیلاو بہت تیزی سے ہو رہا ہے۔
پتہ جگر کے نیچے ایک تھیلی نما عضو ہے جسکا کام صفرا(bile) کا ذخیرہ کرنا ہوتا اور بوقت ضرورت چھوٹی آنت میں اسکو خارج کرنا جو کہ چربی /تیل( /lipids/fats )کو ہضم کرنے میں مدد کرتا ہے۔
صفرا مختلف کیمیکل کا مجموعہ ہوتا ہے جسمیں کولیسٹرول اور بلیروبن ایک مخصوص تناسب میں ہوتے ہیں اور اگر یہ تناسب بگڑ جائے تو یہ اپنی اصل حالت کھو دیتا اور کرسٹل کی شکل اختیار کر لیتا جس کو عام الفاظ میں پتہ کی پتھری کہا جاتا اور اگر یہ اور زیادہ دیر تک ایسے ہی موجود رہتا اور سخت ہو کر پتھری کی شکل اختیار کر لیتا اور ٹھوس ہو جاتا جو کہ بعد میں مخصوص علامات کا باعث بنتا جس میں پیٹ درد، بدہضمی، متلی، الٹی اور بھوک کی کمی شامل ہوتی۔
پتہ کی پتھری کا شکار عموما 40 سال سے زائد عمر کے لوگ ہوتے اور خواتین میں اسکا تناسب زیادہ ہوتا ہے اور اس وقت پاکستان میں اس سے متاثرہ لوگوں کی تعداد لاکھوں میں اور جس میں روز بروز اضافہ ہو رہا۔

عوامل اور وجوہات:
۔ خوراک کردار:1- انتہائی پروسس شدہ خوراک اسکا اسکی بہت بڑی وجہ ہیں جس میں کوکنگ آئل/ سیچوریٹڈ فیٹس، رنگ برنگے مصالحہ جات، چینی اور اس بنی اشیاء خصوصی طور پر مٹھائیاں شامل ہیں جو کہ کولیسٹرول کی زیادتی کا باعث بنتی ہیں اور صفرا کے تناسب کو بدل دیتی ہیں جس سے کرسٹل / پتھری بن جاتی۔
۔ لائف اسٹائل/ طرز زندگی کا کردار:2-
سست طرز زندگی اور زیادہ دیر تک بیٹھے رہنا اور جسمانی ورزش و سرگرمی کا نہ ہونا اسکی دوسری بڑی وجہ ہو سکتے۔بہت سے لوگ زیادہ دیر تک بیٹھے رہتے ہیں اور کھاتے رہتے ہیں موٹاپا کا شکار ہو جاتے ہیں نتیجہ کولیسٹرول کی زیادتی اور انسولین کی مزاحمت کی صورت میں نکلتا جس سے دیگر مسائل جنم لیتے۔
۔ دیگر عوامل:3
اسکے علاوہ جو عوامل کارفرما ہو سکتے ان میں:
سگریٹ نوشی ، سست طرز زندگی، کولڈ ڈرنکس اور مختلف قسم کا تناو شامل ہے۔

بچا کیسے جائے۔۔۔۔؟
کچھ مخصوص عوامل جیسا کہ فیملی ہسٹری، عمر اپنے اختیار میں نہیں ہوتے اور خطرہ کو بڑھا دیتے ہیں لیکن دیگر بہت سارے ایسے عوامل نحیف ہوتے ہیں جن کو آسانی سے تبدیل کر کے بہت ساری بیماریوں بشمول پتہ کی پتھری سے بچا سکتا ہے۔
۔ متوازن غذا کا استعمال:
1-مرغن، تلی ہوئی اشیاء اور شوگر / چینی اور اس سے بنی اشیاء جیسا کہ مٹھائیاں، میٹھی چائے، کوڈ ڈرنکس، اور دیگر تیل دار کھانوں کا استعمال ترک کر کے مناسب غذا کا انتخاب کریں جس میں ریشہ دار غذائیں، کم تیل والی وغیرہ
کھانا بھوک لگنے پر کھائیں اور ایک وقت میں مناسب مقدار میں کھائیں۔
۔ پانی کا مناسب استعمال: 2
روزانہ 8-10 گلاس پانی کا استعمال اور ٹھنڈا پانی نہ پئیں بلکہ تازہ/ نیم گرم پانی کا استعمال کریں
۔ جسمانی ورزش کا اہتمام: 3
روزانہ 30-45 منٹ کی واک یا ورزش-
۔ تناو میں کمی لانا:
4-رات کو جلدی سونے کی عادت اپنائیں اور صبح جلدی اٹھیں نیند پوری لیں اور پریشانیوں سے دور رہیں۔

اب بات کرتے علاج کیلئے کیا کیا آپشنز ہو سکتے ہیں۔

۔ بذریعہ ادویات
1-مخصوص دواوں سے علاج ممکن ہے جو کہ پتھری کو تحلیل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
۔ شعاعوں کے زریعہ: lithotripsy2- 3-الٹراساؤنڈ کے ذریعہ
ERCP
4۔ سرجری

ایک اور بات کی وضاحت کرنا چاہوں گا کہ میں دوائیں یا علاج اسلئے نہیں بتاتا کہ میری تحریریں عام لوگوں کے لئے ہوتی ہیں نا کہ کسی ماہر کیلئے اسلیئے الفاظ سادہ اور عام فہم منتخب کرتا ہوں اور میں یہ سمجھتا ہوں اس طرح دوائیں اور علاج بتا کے میں پاکستان میں اور عطائی نہیں پیدا کرنا چاہتا جسکی کمی پہلے ہی نہیں ہے اور جب تک مریض کا معائنہ اور مکمل ہسٹری نہ ہو درست علاج تجویز نہیں ہو سکتا۔
اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ سبکو صحت کاملہ عطا کرے۔آمین ثم آمین۔
خوش رہیں خوشیاں بانٹیں
مشورہ، مزید معلومات اور رہنمائی کیلئے رابطہ کر سکتے۔
آپکا خیر خواہ
ڈاکٹر محمد اسحاق عباسی
Dr. Muhammad Ishaque Abbasi
B.E.M.S, R.U.M.P
M.Phil. Ph.D. ( Eastern Medicine)
Herbal care clinic and Hijama center Qasimabad
0333-7136382, 03002985086

پتے کی پتھری کا پاکستان میں بڑھتا ہوا رحجان اور ہمارا طرز زندگی:: ویسے تو وطن عزیز میں بہت ساری ایسی بیماریاں اور پریشان...
01/02/2025

پتے کی پتھری کا پاکستان میں بڑھتا ہوا رحجان اور ہمارا طرز زندگی::
ویسے تو وطن عزیز میں بہت ساری ایسی بیماریاں اور پریشانیاں جنم لیتی ہیں کہ جنکا تدارک بھی شاید ممکن نہیں لیکن بہت سارے ایسے عوامل ایسے ضرور ہوتے ہیں جن پر قابو پا کر آپ صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں۔ بطور ایک میڈیکل پروفیشنل/ فزیشن میں کوشش کرتا ہوں کہ ایسے ہی کسی موضوع کا انتخاب کروں جسکا زیادہ تر تعلق ہمارے رہن سہن اور اور خوراک سے ہوتا ہے کیونکہ ہم کھانوں اور پھر مرغن کھانوں کے بہت شائق ہیں اور ہماری ہر بات کھانے سے شروع ہو کر کھانے پہ ختم ہوتی ہے۔
آج کا موضوع ہے پتہ کی پتھری جسکا پھیلاو بہت تیزی سے ہو رہا ہے۔
پتہ جگر کے نیچے ایک تھیلی نما عضو ہے جسکا کام صفرا(bile) کا ذخیرہ کرنا ہوتا اور بوقت ضرورت چھوٹی آنت میں اسکو خارج کرنا جو کہ چربی /تیل( /lipids/fats )کو ہضم کرنے میں مدد کرتا ہے۔
صفرا مختلف کیمیکل کا مجموعہ ہوتا ہے جسمیں کولیسٹرول اور بلیروبن ایک مخصوص تناسب میں ہوتے ہیں اور اگر یہ تناسب بگڑ جائے تو یہ اپنی اصل حالت کھو دیتا اور کرسٹل کی شکل اختیار کر لیتا جس کو عام الفاظ میں پتہ کی پتھری کہا جاتا اور اگر یہ اور زیادہ دیر تک ایسے ہی موجود رہتا اور سخت ہو کر پتھری کی شکل اختیار کر لیتا اور ٹھوس ہو جاتا جو کہ بعد میں مخصوص علامات کا باعث بنتا جس میں پیٹ درد، بدہضمی، متلی، الٹی اور بھوک کی کمی شامل ہوتی۔
پتہ کی پتھری کا شکار عموما 40 سال سے زائد عمر کے لوگ ہوتے اور خواتین میں اسکا تناسب زیادہ ہوتا ہے اور اس وقت پاکستان میں اس سے متاثرہ لوگوں کی تعداد لاکھوں میں اور جس میں روز بروز اضافہ ہو رہا۔

عوامل اور وجوہات:
۔ خوراک کردار:1- انتہائی پروسس شدہ خوراک اسکا اسکی بہت بڑی وجہ ہیں جس میں کوکنگ آئل/ سیچوریٹڈ فیٹس، رنگ برنگے مصالحہ جات، چینی اور اس بنی اشیاء خصوصی طور پر مٹھائیاں شامل ہیں جو کہ کولیسٹرول کی زیادتی کا باعث بنتی ہیں اور صفرا کے تناسب کو بدل دیتی ہیں جس سے کرسٹل / پتھری بن جاتی۔
۔ لائف اسٹائل/ طرز زندگی کا کردار:2-
سست طرز زندگی اور زیادہ دیر تک بیٹھے رہنا اور جسمانی ورزش و سرگرمی کا نہ ہونا اسکی دوسری بڑی وجہ ہو سکتے۔بہت سے لوگ زیادہ دیر تک بیٹھے رہتے ہیں اور کھاتے رہتے ہیں موٹاپا کا شکار ہو جاتے ہیں نتیجہ کولیسٹرول کی زیادتی اور انسولین کی مزاحمت کی صورت میں نکلتا جس سے دیگر مسائل جنم لیتے۔
۔ دیگر عوامل:3
اسکے علاوہ جو عوامل کارفرما ہو سکتے ان میں:
سگریٹ نوشی ، سست طرز زندگی، کولڈ ڈرنکس اور مختلف قسم کا تناو شامل ہے۔

بچا کیسے جائے۔۔۔۔؟
کچھ مخصوص عوامل جیسا کہ فیملی ہسٹری، عمر اپنے اختیار میں نہیں ہوتے اور خطرہ کو بڑھا دیتے ہیں لیکن دیگر بہت سارے ایسے عوامل نحیف ہوتے ہیں جن کو آسانی سے تبدیل کر کے بہت ساری بیماریوں بشمول پتہ کی پتھری سے بچا سکتا ہے۔
۔ متوازن غذا کا استعمال:
1-مرغن، تلی ہوئی اشیاء اور شوگر / چینی اور اس سے بنی اشیاء جیسا کہ مٹھائیاں، میٹھی چائے، کوڈ ڈرنکس، اور دیگر تیل دار کھانوں کا استعمال ترک کر کے مناسب غذا کا انتخاب کریں جس میں ریشہ دار غذائیں، کم تیل والی وغیرہ
کھانا بھوک لگنے پر کھائیں اور ایک وقت میں مناسب مقدار میں کھائیں۔
۔ پانی کا مناسب استعمال: 2
روزانہ 8-10 گلاس پانی کا استعمال اور ٹھنڈا پانی نہ پئیں بلکہ تازہ/ نیم گرم پانی کا استعمال کریں
۔ جسمانی ورزش کا اہتمام: 3
روزانہ 30-45 منٹ کی واک یا ورزش-
۔ تناو میں کمی لانا:
4-رات کو جلدی سونے کی عادت اپنائیں اور صبح جلدی اٹھیں نیند پوری لیں اور پریشانیوں سے دور رہیں۔

اب بات کرتے علاج کیلئے کیا کیا آپشنز ہو سکتے ہیں۔

۔ بذریعہ ادویات
1-مخصوص دواوں سے علاج ممکن ہے جو کہ پتھری کو تحلیل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
۔ شعاعوں کے زریعہ: lithotripsy2- 3-الٹراساؤنڈ کے ذریعہ
ERCP
4۔ سرجری

ایک اور بات کی وضاحت کرنا چاہوں گا کہ میں دوائیں یا علاج اسلئے نہیں بتاتا کہ میری تحریریں عام لوگوں کے لئے ہوتی ہیں نا کہ کسی ماہر کیلئے اسلیئے الفاظ سادہ اور عام فہم منتخب کرتا ہوں اور میں یہ سمجھتا ہوں اس طرح دوائیں اور علاج بتا کے میں پاکستان میں اور عطائی نہیں پیدا کرنا چاہتا جسکی کمی پہلے ہی نہیں ہے اور جب تک مریض کا معائنہ اور مکمل ہسٹری نہ ہو درست علاج تجویز نہیں ہو سکتا۔
اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ سبکو صحت کاملہ عطا کرے۔آمین ثم آمین۔
خوش رہیں خوشیاں بانٹیں
مشورہ، مزید معلومات اور رہنمائی کیلئے رابطہ کر سکتے۔
آپکا خیر خواہ
ڈاکٹر محمد اسحاق عباسی
Dr. Muhammad Ishaque Abbasi
B.Sc, B.E.M.S, R.U.M.P
M.Phil. Ph.D. ( Eastern Medicine)
Herbal care clinic and Hijama center Qasimabad
0333-7136382, 03002985086

26/01/2025

مردانہ بانجھ پن;افواہیں اور حقیقت

اصل موضوع کی طرف آنے سے پہلے میں لالہ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے یہ تحریر لکھنے کیلئے میری حوصلہ افزائی کی اور زور دیا کہ میں یہ لازمی تحریر کروں۔
لالہ میرے ایک کزن، میرے دوست اور انتہائی شفیق انسان ہیں اور بہت سارے معاملات میں میری رہنمائی بھی کرتے ہیں۔ویسے آجکل تو میرے کرائم پارٹنر بھی ہیں۔
اب آتے ہیں اصل موضوع کی طرف

بانجھ پن دنیا بھر میں لاکھوں جوڑوں کو متاثر کرتا ہے، جس میں تقریباً نصف معاملات میں مردانہ عوامل کارفرما ہوتے ہیں۔ اس کے پھیلاؤ کے باوجود، مردانہ بانجھ پن بدستور بدنامی اور غلط معلومات میں گھرا ہوا ہے جس کے بارے میں افواہیں اور غلط فہمیاں بہت زیادہ ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ بانجھ پن صرف ایک عورت کا مسئلہ ہے، جبکہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ کچھ کھانے اور مخصوص طرز زندگی بانجھ پن کا علاج کر سکتے ہیں۔ یہ غلط فہمیاں اور غلطیاں نہ صرف برقرار رہتی ہیں بلکہ مایوس افراد کو غیر مستند اور بوگس مہنگے علاج کا بھی شکار کرتی ہیں۔
سوشل میڈیا مردانہ بانجھ پن کا علاج کرنے کا دعوی کرنے والے جعلی معالجین اور دواوں سے بھرا ہوا ہے۔ غیر سند یافتہ پریکٹیشنرز غریب ، مایوس اور پریشانیوں میں گھرے مریضوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور غیر موثر علاج کے لیے بھاری فیسیں وصول کرتے ہیں۔ یہ استحصال بانجھ پن سے نمٹنے والے افراد کو پہلے سے ہی درپیش جذباتی تکلیف کو بڑھاتا ہے اور مالی نقصان کا باعث بھی بنتا ہے ۔

مردانہ بانجھ پن ایک میڈیکل کنڈیشن ہے جس کے لیے ثبوت پر مبنی علاج کی ضرورت ہوتی ہے اور اس امر کی اشد ضرورت ہوتی کہ پہلے مکمل اور درست تشخیص کی جائے پھر اسکا علاج کیا جائے۔
اسپرمز کی کم تعداد، اسپرمز کی حرکت میں کمی، اور ہارمونل عدم توازن جیسے عوامل مردانہ بانجھ پن میں کی وجہ ہو سکتے ہیں۔

اگر آپ یا آپ کا کوئی جاننے والا مردانہ بانجھ پن کا شکار ہے توکسی مستند میڈیکل کنسلٹنٹ جو پیشہ ور اور اس کا ماہر ہو اسی سے رہنمائی و مشورہ حاصل کریں۔ وہ بنیادی مسائل کی تشخیص کر سکتے اور مؤثر علاج تجویز کر سکتے۔

سوشل میڈیا کے رنگ برنگے نوسربازوں کے جھوٹے وعدوں اور وارداتی طریقوں کا شکار نہ ہوں۔ باخبر رہیں اور اپنی صحت کے مسائل کا حل مستند اور متعلقہ بندے سے لیں اور اپنی صحت کا خیال رکھیں۔
اب آتے ہیں اس مرض کے عوامل اور وجوہات کی طرف
وجوہات اور رسک فیکٹرز:

1. کم سپرم کاؤنٹ یا سپرم کی خراب کوالٹی۔
2. ہارمونل عدم توازن
3۔ (اسکروٹم میں پھیلی ہوئی رگیں)
(Varicocele)
4. انفیکشن، جیسے epididymitis یا orchitis
5. خصیوں میں چوٹ
6. بعض دوسری میڈیکل کنڈیشن جیسے ذیابیطس یا تھائیرائیڈ کے امراض
7. لائف اسٹائل کے عوامل، بشمول تمباکو نوشی، ضرورت سے زیادہ گرمی میں رہنا، اور موٹاپا۔

تشخیص:

1. میڈیکل چیک اپ اور میڈیکل ہسٹری
2. منی کا تجزیہ
3. ہارمون کی سطح کی جانچ
4. الٹراساؤنڈ یا امیجنگ ٹیسٹ
5. جینیاتی جانچ (کچھ معاملات میں)

علاج کے آپشنز:

1. ہارمونل عدم توازن یا انفیکشن سے نمٹنے کے لیے ادویات
2 . دیگر جسمانی مسائل کو درست کرنے کے لیے سرجری
(Varicocele)
3. معاون تولیدی ٹیکنالوجیز (ART)، جیسے وٹرو فرٹیلائزیشن (IVF)
4. طرز زندگی میں تبدیلیاں، بشمول خوراک، ورزش، اور سٹریس یا ڈپریشن کا خاتمہ ۔
علاج سے قبل درست تشخیص بہت ضروری ہوتی ہے اس لیئے کسی بھی رنگ برنگے دھوکہ باز کی باتوں میں مت آئیے بلکہ درست تشخیص اور درست علاج کا انتخاب کیجئے۔
مزید تفصیلات ، معلومات اور رہنمائی آپ رابطہ کر سکتے ہیں۔
آپکا خیر خواہ
ڈاکٹر محمد اسحاق
Dr. Muhammad Ishaque Abbasi
B.E.M.S, R.U.M.P
M.Phil, Ph.D ( Eastern Medicine)
Herbal care clinic and Hijama centre, Qasimabad Hyderabad
03337136382, 03002985086

22/01/2025

شوگر/ ذیابیطس پاکستان میں سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والا مرض ہے
میں اس پر اکثر بات کرتا رہتا ہوں کہ شوگر سے کیا کیا نقصانات ہوتے ہیں کیا علامات ہوتی ہیں لیکن آج لکھنے بیٹھا تو خیال آیا اس پہ بات کی جائے کہ پاکستان میں شوگر کا تناسب کیوں زیادہ ہے اور یہ روز بروز کیوں بڑھ رہا ہے۔
میری ریسرچ بھی شوگر/ ذیابطیس، اسکی وجوہات ، اور لائف اسٹائل کے اس پر اثرات کے متعلق ہے اور جب اس پر کام شروع کیا تو بہت سارے حقائق جاننے کا موقع ملا جو کافی حیران کر دینے والے تھے۔
شوگر کے مریضوں کی سب سے زیادہ تعداد سندھ میں ہے اور دوسرے نمبر پر پنجاب ہے اور پنجاب میں فیصل آباد ڈویژن اور میرے لئے سب سے حیران کن تھا جھنگ میں شوگر کا تناسب سب سے زیادہ اور بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
میرا تعلق جھنگ سے ہے اور یہ جان کر میرا ماتھا ٹھنکا اور حیرت بھی ہوئی کہ جھنگ میں کیوں زیادہ ہے کیونکہ میرے حساب سے جھنگ میں زیادہ تناسب نہیں ہونا چاہئے اسلیئے کہ یہاں لوگوں کی خوراک نسبتا سادہ ہے اور علاقہ بھی سب اربن ہے اور زیادہ تر دیہاتی جب یہی سوال میں نے اپنے پروفیسر سے کیا اپنے دیگر اساتذہ اور دوستوں سے دہرایا تو اس نتیجہ پر پہنچا کہ جھنگ میں تناسب اس لئے زیادہ ہے کہ یہاں لوگوں کی خوراک کا بہت بڑا کردار ہے اس میں اور دوسرے نمبر پہ یہاں کے فزیشن/ ڈاکٹر کا جو مریضوں کو بیماری سے متعلق صحیح معلومات/ تعلیم نہیں دیتے اور دوائیں تجویز کرنے پر زیادہ زور دیتے ہیں۔(میرے معزز دوستوں سے معذرت کے ساتھ لیکن زیادہ تر کا یہی اسٹائل ہے)۔
جب مریضوں سے پوچھتا ہوں کہ آپ کیا کھانا رہے ہیں تو جواب آتا ہے کہ ہم چینی نہیں کھاتے میٹھی چیزیں نہیں کھاتے وغیرہ وغیرہ لیکن یہ حقائق نہیں دیکھتے۔
اب آتے ہیں خوراک کی طرف جو پاکستان میں اور جھنگ میں خصوصی طور پر خوراک کا بڑا حصہ ان اشیاء پر مشتمل ہے جن میں شوگر کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اور گلائسمک انڈیکس بہت زیادہ ہے-

• 1 عدد روٹی = 8 چمچ شوگر
• 1 پلیٹ چاول = 17 چمچ شوگر
• 1 سلائس بریڈ= 12 گرام (2-3 چمچ شوگر )
• 1 عدد رس= 12 گرام (2-3 چمچ شوگر)
• 1 کولڈ ڈرنک= 20 چمچ شوگر
• 1 آلو = 8 چمچ شوگر

جب صبح شام سفید آٹا اور میدہ، شوگر سے بھرپور خوراک کھائی جائے تو نتیجہ شوگر کی صورت میں نکلتا ہے-
دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ جب تک ہم گندم روٹی نہ کھائیں ہمیں لگتا ہے کھانا تو کھایا ہی نہیں جبکہ خوراک کا متوازی ہونا بہت ضروری ہوتا جسمیں ہر طرح کی غذائیت شامل ہو-

شوگر/ ذیابیطس ہوتی ہے تو دیگر بہت ساری بیماریاں بھی پیدا کرتی ہے

ہائی شوگر = اعصابی کمزوری = زخموں کا ٹھیک نہ ہونا = معذوری

ہائی شوگر = ہائی ٹرائی گلیسرایڈز= ہائی بلڈ پریشر = ہارٹ اٹیک

ہائی شوگر = ہائی Creatinine = گردے فیل

ہائی شوگر = شریانیں بند = فالج

ڈھیروں ادویہ اور پھر ان کے مضر اثرات الگ سے برداشت کرنے پڑتے ہیں اور پھر ایک وقت آتا ہے کہ یہ دوائیں بھی بے اثر ہونے لگتی ہیں-

اگر کسی مریض کی شوگر روٹی، چاول کھانے کے ساتھ کنٹرول نہیں ہو رہی تو وہ اس کیلئےزہر ہے اور اسکا ترک نہ کرنا خودکشی کے مترادف ہے۔

اللّٰہ کی لاکھوں نعمتیں ہیں، وہ کھائیں، واک ورزش کریں، شوگر کنٹرول رہے گی اور دیگر امراض سے بھی محفوظ رہ سکیں گے۔

اگر آپ یا اپکا کوئی رشتہ دار/ عزیز شوگر کا مرض میں مبتلا ہے تو غفلت چھوڑیں اور ایک مکمل جامع علاج کا انتخاب کریں جسمیں صرف دوائیں نہ تجویز کی جائیں بلکہ مریض کو مکمل رہنمائی ملے اور مرض کے متعلق صحیح معلومات ملیں۔

آپکا خیر خواہ
ڈاکٹر محمد اسحاق عباسی
Dr. Muhammad Ishaque Abbasi
B.E.M.S, R.U.M.P
M.Phil, Ph.D ( Eastern Medicine)
herbal Care clinic & Hijama center, Qasimabad Hyderabad 0333-7136382

Hijama for trapezius muscles (stiffness, soreness, and pain) back of Neck and shoulder
20/01/2025

Hijama for trapezius muscles (stiffness, soreness, and pain) back of Neck and shoulder

Sunnah Hijama Tareekh
12/01/2025

Sunnah Hijama Tareekh

17/12/2024

سردیوں میں جلد کی حفاظت کے لیے مکمل گائیڈ لائنز

سردیوں میں جلد خشک اور کھردری ہو جاتی ہے کیونکہ ہوا میں نمی کم ہوتی ہے۔ مناسب دیکھ بھال اور گھریلو علاج کے ذریعے جلد کو نرم و ملائم رکھا جا سکتا ہے۔

سردیوں میں جلد کی حفاظت کے طریقے
1. جلد کو ہائیڈریٹ رکھیں:
زیادہ پانی پئیں تاکہ جسم کے ساتھ جلد بھی ہائیڈریٹ رہے۔
موئسچرائزر کا استعمال کریں، خاص طور پر نہانے کے فوراً بعد۔

2. گرم پانی سے زیادہ نہ نہائیں:
بہت زیادہ گرم پانی جلد کی قدرتی نمی ختم کر دیتا ہے۔ نیم گرم پانی کا استعمال بہتر ہے۔

3. موئسچرائزنگ کریم یا آئل لگائیں:
موئسچرائزر جیسے شی بٹر، ناریل کا تیل یا زیتون کا تیل استعمال کریں۔
4. سن اسکرین نہ بھولیں:
سردیوں کی دھوپ بھی جلد کو نقصان پہنچا سکتی ہے، اس لیے SPF والی سن اسکرین استعمال کریں۔

5. رات کو جلد کی دیکھ بھال:
سونے سے پہلے چہرے پر موئسچرائزنگ کریم یا بادام کا تیل لگائیں۔

جلد کے لیے فائدہ مند چیزیں
1. قدرتی تیل:
زیتون کا تیل، ناریل کا تیل، اور بادام کا تیل جلد کو نرم و ملائم رکھتے ہیں۔
2. پانی اور غذائیت:
وٹامن A، C اور E سے بھرپور غذائیں جیسے گاجر، سبز پتوں والی سبزیاں اور بادام۔

3. دہی اور شہد:
جلد کے لیے قدرتی موئسچرائزر کا کام کرتے ہیں۔

4. ایلو ویرا جیل:
جلد کو نمی فراہم کرتا ہے اور خارش سے بچاتا ھے۔
جلد کے لیے نقصان دہ چیزیں
1. زیادہ گرم پانی:
جلد کو خشک اور حساس بنا دیتا ہے۔

2. صابن یا ہارڈ کلینزر:
ایسے صابن جو کیمیکل سے بھرپور ہوں جلد کو مزید خشک کر دیتے ہیں۔

3. کم پانی پینا:
جسم کی ہائیڈریشن کم ہونے سے جلد متاثر ہوتی ہے۔

4. خشک ہواؤں میں زیادہ وقت گزارنا:
یہ جلد کی نمی کھینچ لیتا ہے۔

سردیوں میں جلد کے لیے گھریلو ٹوٹکے
1. ناریل کا تیل:
چہرے اور ہاتھوں پر ناریل کا تیل رات کو لگائیں، یہ جلد کو نرم اور چمکدار بنائے گا۔

2. شہد اور دہی کا ماسک:
ترکیب:
2 چمچ دہی میں 1 چمچ شہد ملا کر چہرے پر لگائیں۔
15 منٹ بعد نیم گرم پانی سے دھو لیں۔

فائدہ: جلد کو موئسچرائز اور نرم کرتا ہے۔

3. ایلو ویرا اور بادام کا تیل:
ایلو ویرا جیل میں چند قطرے بادام کا تیل ملائیں اور چہرے پر لگائیں۔
یہ جلد کی نمی برقرار رکھتا ہے اور خارش ختم کرتا ہے۔

4. ملتانی مٹی اور دودھ:
ترکیب:
ملتانی مٹی میں دودھ اور چند قطرے بادام کا تیل ملا کر ماسک بنائیں۔
15-20 منٹ لگا رہنے دیں پھر دھو لیں۔

فائدہ: جلد کو صاف، نرم اور تروتازہ کرتا ہے۔

5. گلیسرین اور عرق گلاب:
ترکیب:
گلیسرین میں برابر مقدار میں عرق گلاب ملا کر بوتل میں رکھ لیں۔
رات کو چہرے اور ہاتھوں پر لگائیں۔
فائدہ: جلد کو ہائیڈریٹ رکھتا ہے اور خشکی دور کرتا ہے۔

6. دودھ کی بالائی:
چہرے اور ہاتھوں پر دودھ کی بالائی لگائیں اور 10 منٹ بعد دھو لیں۔
یہ جلد کو قدرتی طور پر نرم کرتا ہے۔

7. کیلے اور شہد کا ماسک:
پکے ہوئے کیلے کو مسل کر اس میں 1 چمچ شہد ملائیں۔
چہرے پر لگائیں اور 20 منٹ بعد دھو لیں۔
یہ جلد کو موئسچرائز کرتا ہے۔

مضمون کا نچوڑ
سردیوں میں جلد کی حفاظت کے لیے موئسچرائزنگ اور قدرتی تیل کا استعمال بہت ضروری ہے۔ پانی کی مقدار بڑھائیں اور گھر پر آسان ٹوٹکے استعمال کریں تاکہ جلد نرم، چمکدار اور صحت مند رہے۔

17/12/2024
Fire Hijama for Body builders.
17/12/2024

Fire Hijama for Body builders.

Address

Hyderabad

Telephone

+923337136382

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Herbal care clinic and Hijama center posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Herbal care clinic and Hijama center:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram