20/07/2025
"میرا کچھ کرنے کو دل نہیں کرتا"
اکثر لوگوں کی زبان پر یہ جملہ آتا ہے:
"میرا دل کچھ کرنے کو نہیں چاہ رہا، نہ پڑھنے کو، نہ کام کرنے کو، نہ زندگی جینے کو"
یہ محض سستی یا کاہلی کا نتیجہ نہیں ہوتا۔ اس جملے کے پیچھے اکثر ایک گہرا نفسیاتی پس منظر چھپا ہوتا ہے، جسے سمجھنا اور محسوس کرنا بہت ضروری ہے۔
-> اس کی نفسیاتی وجوہات کیا ہیں؟
1- ذہنی تھکن اور جذباتی دباؤ:
جسمانی تھکن تو انسان پہچان لیتا ہے، لیکن جب ذہن تھک جائے، تو انسان کو اپنے جذبات، فیصلے، اور زندگی سب بوجھ لگنے لگتے ہیں۔ دماغی تھکن کا تعلق اکثر ذہنی دباؤ، جذباتی بوجھ، دن رات دماغ میں چلنے والی اور کبھی نہ ختم ہونے والی سوچوں اور زندگی کے دباؤ والے حالات سے ہوتا ہے۔
2- ڈپریشن یا اینہڈونیا (Anhedonia):
تحقیقات کے مطابق، جب انسان کسی ایسی کیفیت میں مبتلا ہو جس میں اسے کسی چیز میں خوشی یا دلچسپی محسوس نہ ہو، تو اسے "اینہڈونیا" کہا جاتا ہے۔ یہ ڈپریشن کی ایک ایسی قسم ہے جس میں انسان کو وہ کام بھی بوجھ لگنے لگتے ہیں جو پہلے خوشی دیتے تھے۔
3- شدید خود تنقیدی مزاج:
کچھ لوگ ہر وقت اپنے آپ کو کمتر سمجھتے ہیں، ان کے ذہن میں مسلسل "میں ناکام ہوں"، "میں کچھ نہیں کر سکتا" جیسے جملے گونجتے ہیں۔ ایسے خیالات انسان کے عمل کی قوت کو دیمک کی طرح چاٹ لیتے ہیں۔
4- بے مقصد زندگی :
جب انسان کی زندگی میں کوئی واضح مقصد نہ ہو یا وہ اپنے مقصد کو جانتے ہوئے بھی اس پر کام نہ کرے، تو اس کا ذہن بھٹکنے لگتا ہے۔ وہ کچھ شروع کرنے کا حوصلہ نہیں کر پاتا کیونکہ اسے سمجھ ہی نہیں آتا کہ کرنا کیا، کب اور کیسے کرنا ہے۔
5- نیند، خوراک اور ہارمون :
سائنس بتاتی ہے کہ نیند کی کمی، ناقص غذا، یا ہارمونی تبدیلیاں (خصوصاً خواتین میں) مزاج، توانائی اور خواہشات پر گہرا اثر ڈالتی ہیں۔ یہ سب کچھ دل نہ لگنے کی بڑی وجوہات ہو سکتی ہیں۔
-> اس کا حل کیا ہے؟
1- مثبت خود کلامی :
اپنے آپ سے نرمی سے بات کریں۔ یہ سوچیں کہ اگر کوئی دوست آپ سے یہی کہتا کہ "میرا دل کچھ کرنے کو نہیں کر رہا"، تو آپ اس سے جس طرح سمجھاتے جس طرح اپ دوسروں کو پیار سے سمجھاتے ہیں بچوں سے پیار سے بات کرتے ہیں ایسے ہی خود سے پیار سے بات کرنا شروع کریں۔ اپنی کمزوریوں کو قبول کریں اور ان پر کام کرنے کی کوشش کریں نہ کہ خود کو ناپسند کرنا شروع کر دیں۔
2- چھوٹے کاموں سے شروعات کریں:
بڑے کاموں کی فکر چھوڑیں، صرف ایک چھوٹا سا کام کریں۔ جیسے بستر درست کرنا، یا صرف پانچ منٹ کا واک کرنا۔ اس طرح دماغ "کچھ نہ کرنے" کے دائرے سے "کچھ کرنے" کی طرف حرکت کرنے لگے گا۔
3-اپنے جذبات لکھیں:
جو محسوس ہو رہا ہے، اسے لکھیں۔ یہ ایک قسم کا جذباتی ڈیٹاکس ہے۔ یہ عمل انسان کے ذہن کو بوجھ سے آزاد کرتا ہے اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو بحال کرتا ہے۔
4- روزمرہ کی روٹین ترتیب دیں:
اگر دن کا کوئی شیڈول نہیں ہے، تو دن بےمعنی لگنے لگتا ہے۔ خود کو ایک ہلکی پھلکی روٹین میں ڈھالیں، چاہے وہ چند گھنٹوں کے لیے ہی کیوں نہ ہو۔
5- ماہرِ نفسیات سے مشورہ:
اگر یہ کیفیت مسلسل رہے، تو یہ محض وقتی نہیں بلکہ کسی ذہنی بیماری کا اشارہ ہو سکتی ہے۔ ماہرِ نفسیات سے رابطہ کریں، کیونکہ نفسیاتی وہ شخص ہے جو ایسے حالات میں اپ برتنقید نہیں کرتا بلکہ اپ کو سمجھتا ہے اور اپ کو اپ کے مسائل کی وجوہات سے اگاہ کر کے ان کے حل کی طرف لے کے جاتا ہے۔
آپ اکیلے نہیں ہیں۔ لاکھوں لوگوں کو اس کیفیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر اسے پہچانا جائے اور وقت پر اس کا حل نکالا جائےتو مسلسل ذہنی مسائل مسائل سے چھٹکارا مل سکتا ہے۔ خود کو وقت دیں، اپنے اندر کے شور کو سنیں، اور تھوڑا تھوڑا کر کے خود کو زندگی کی طرف لوٹنے کا موق