Irfan Azeem

Irfan Azeem "You can't enjoy wealth if you're not in good health." GP "

10/03/2025

لاہور اور ملتان کے بہت سے ہسپتالوں میں خاص کر میو ہسپتال میں نیوٹرو فارما (NEUTRO PHARMA)
کمپنی کا انجکشن Vexa 1g جو کے ایک اینٹی بائیوٹک انجیکشن (ceftriaxone سیف ٹرائی زون) ہے کے ری ایکشن سے ایک خاتون کی موت اور درجنوں کی حالت نازک ہے لاہور کے کئی ہسپتالوں میں اس انجیکشن سے درجنوں مریضوں کو ری ایکشن کے واقعات سامنے آے ہیں جہاں تک میری انڈرسٹینڈنگ مجھے ایسا لگتا ہے کہ
" اس انجیکشن کو بہت سلو ،سلو دیا جاتا ہے اور دینے سے پہلے ٹیسٹ ڈوز دی جاتی ہے ری ایکشن سے موت کا مطلب ٹیسٹ ڈوز نہیں دی گی، یا پھر انجیکشن بہت تیزی سے لگایا گیا یا پھر دوائی معیاری نہیں کبھی بھی (انٹی بائیوٹک انجیکشن) لیں تو ٹیسٹ ڈوز ضرور لیں اگر ٹیسٹ ڈوز کے بعد سیکن پر کوئی لال رنگ یا خارش، جلن ، نشان بننے لگے تو سمجھ جائیے کہ یہ انجیکشن یا دوائی آپ کو سوٹ نہیں کرتی آپ کو نہیں لینی چاہیے تاکہ آپ اس دوائی کے Side effects سے بچ سکے اور زندہ سلامت گھر جا کے دوبارہ بریانی کھا سکے ورنہ آپ کی بریانی کی دیگ پڑوسی کھا رہے ہوں گے کیونکہ آپ کو پتہ ہے مرنے کے بعد ہمارے ہاں مرنے والے کا بھی دس بیس لاکھ میں سودا کر لیا جاتا ہے
______________

(ڈاکٹر عرفان)

27/02/2025

"میں میگنیشیم ہوں۔"

دروازے پر دستک ہوئی
تو میں نے اندر سے پوچھا، "کون ہے؟"
جواب آیا، "میں میگنیشیم ہوں۔"
یہ نام میرے لیے نیا نہ تھا، مگر حیرانی ضرور ہوئی کہ میگنیشیم کیسے دروازے پر آ سکتا ہے؟ میں نے دروازہ کھولا، تو سامنے ایک بارعب مگر مہذب شخصیت کھڑی تھی۔ چہرے پر وقار، انداز میں شائستگی، جیسے کوئی بزرگ دانشور ہو۔ انہیں اندر آنے کی دعوت دی اور ڈرائنگ روم میں لے آیا۔

"آپ کون ہیں؟" اپنا مکمّل تعارف کرائیں
میں نے دلچسپی سے پوچھا۔

وہ مسکرا کر بولے، "میں آپ کے جسم کا ایک لازمی حصہ ہوں۔ آپ کی ہر سانس، ہر حرکت، ہر سوچ میں میری شمولیت ہے۔ مگر افسوس کہ اکثر لوگ مجھے نظر انداز کر دیتے ہیں۔"

میں نے حیرانی سے پوچھا،
"کیا میں نے آپ کو کبھی نظر انداز کیا ہے؟"
"بالکل!" وہ بولے، "کیا کبھی ایسا ہوا ہے کہ آپ بستر پر کروٹ لیں اور اچانک گردن میں بل پڑ جائے؟"
میں نے سر ہلایا،
"جی، ایسا تو آج صبح ہی ہوا ہے ہے۔"
"یہی تو میری کمی کی سب سے بڑی نشانی ہے۔"
وہ سنجیدگی سے بولے۔ "جب میں کم ہو جاتا ہوں، تو جسم میں کھچاؤ پیدا ہوتا ہے، پٹھے اکڑنے لگتے ہیں، نیند متاثر ہوتی ہے، ذہنی دباؤ بڑھ جاتا ہے، اور دل کی دھڑکن بے ترتیب ہو سکتی ہے۔ مگر پھر بھی لوگ مجھے اہمیت نہیں دیتے۔"

"کیا آپ صرف پٹھوں کے لیے ضروری ہیں؟"
میں نے پوچھا۔ "نہیں، میں آپ کے دماغ کے لیے بھی اتنا ہی اہم ہوں جتنا جسم کے لیے۔" وہ بولے، "اگر آپ کو بےچینی محسوس ہو، چھوٹی چھوٹی باتوں پر غصہ آ جائے، یا ذہن الجھا ہوا لگے، تو اس کا مطلب ہے کہ میں کم ہو چکا ہوں۔ میں آپ کے دل، گردوں، ہڈیوں اور حتیٰ کہ آپ کی نیند کے لیے بھی بےحد ضروری ہوں۔"

"تو پھر آپ سب سے زیادہ کہاں پائے جاتے ہیں؟"
میں نے تجسس سے پوچھا۔
"میں قدرتی طور پر کئی غذاؤں میں پایا جاتا ہوں۔ سب سے زیادہ میرا خزانہ مغز کدو، یعنی پمپکن سیڈ میں ہے۔ اس کے علاوہ میں ہرے پتوں والی سبزیوں، بادام، اخروٹ، چیا سیڈز، کیلے، مچھلی، ڈارک چاکلیٹ اور دالوں میں بھی پایا جاتا ہوں۔ مگر بدقسمتی سے آج کل کی خوراک میں میری مقدار کم ہو چکی ہے، اسی لیے اکثر لوگ میری کمی کا شکار ہو جاتے ہیں۔"

"اگر کوئی آپ کی کمی کا شکار
ہو جائے تو اس کے لیے کیا حل ہے؟"
"سب سے پہلے تو قدرتی غذاؤں سے میری مقدار پوری کرنی چاہیے۔ اگر پھر بھی کمی برقرار رہے تو میرے پانچ اور بھائی بھی ہیں، یعنی مختلف قسم کے میگنیشیم سپلیمنٹس۔ جیسے میگنیشیم گلیسینیٹ، جو ذہنی سکون کے لیے بہترین ہے۔ میگنیشیم سٹریٹ، جو معدے کے مسائل حل کرتا ہے۔ میگنیشیم مالیٹ، جو پٹھوں کی کمزوری دور کرتا ہے۔ میگنیشیم تھیریونیٹ، جو دماغی کارکردگی بہتر بناتا ہے۔ اور میگنیشیم کلورائیڈ، جو جِلد اور جوڑوں کے لیے مفید ہے۔ مگر یاد رہے، کسی بھی سپلیمنٹ کا استعمال کرتے وقت ہمیشہ ماہر معالج سے مشورہ اور مقدار کا خیال رکھنا ضروری ہے۔"

"یہ بتائیں،
کیا آپ کی کمی کا تعلق نیند سے بھی ہے؟"
"بےشک! اگر آپ کو نیند آنے میں مشکل ہو، یا رات میں بار بار آنکھ کھل جائے، تو یہ بھی میری کمی کی نشانی ہو سکتی ہے۔ میں جسم کو پر سکون رکھتا ہوں، نیند کے لیے ضروری ہارمون کو متوازن رکھتا ہوں، اور دن بھر کی تھکن اتارنے میں مدد دیتا ہوں۔"

"تو آپ کے بغیر زندگی کیسی ہوگی؟"
میں نے سوال کیا۔
"تصور کریں، اگر میں نہ ہوں تو کیا ہوگا؟
آپ کی ہڈیاں کمزور ہو جائیں گی، ذہنی دباؤ بڑھ جائے گا، نیند متاثر ہوگی، توانائی کم ہو جائے گی، اور زندگی کا لطف جاتا رہے گا۔
یہی وجہ ہے کہ قدرت نے مجھے آپ کے جسم میں شامل کیا ہے تاکہ آپ کی صحت بہترین رہے۔"

"آپ کی یہ باتیں بہت دلچسپ ہیں،
مگر لوگ آپ کو نظر انداز کیوں کرتے ہیں؟"
وہ مسکرا کر بولے، "شاید اس لیے کہ میں نظر نہیں آتا، بس خاموشی سے اپنا کام کرتا ہوں۔ مگر جب میری کمی ہوتی ہے، تب لوگوں کو احساس ہوتا ہے کہ میں کتنا ضروری ہوں۔"

میں نے گہری سانس لی اور کہا،
"واقعی، آج آپ سے مل کر اندازہ ہوا کہ آپ کتنے اہم ہیں۔
میں وعدہ کرتا ہوں کہ آئندہ آپ کو نظر انداز نہیں کروں گا۔"

میگنیشیم نے مسکراتے ہوئے ہاتھ بڑھایا،
"یہی تو میں چاہتا تھا اور یہی بتانے آیا تھا کہ صحت مند زندگی کا راز یہی ہے کہ آپ اپنی خوراک اور طرزِ زندگی میں میری مقدار کا خیال رکھیں۔"

یہ کہہ کر وہ جانے لگے تو میں نے ان کا ہاتھ پکڑ لیا اور کہا اب ہم آپ کو کہیں نہیں جانے دیں گے.
آپ یہیں رہیں گے ہمارے ساتھ..

21/12/2024

چار ہارمون ہیں جن کے خارج ہونے سے انسان خوشی محسوس کرتا ہے:
1. *Endorphins*، اینڈورفنس
2. *Dopamine* ڈوپامائین
3. *Serotonin*، سیروٹونائین
اور
4. *Oxytocin* آکسی ٹوسین
*ہمارے اندر خوشی کا احساس ان چار ہارمونس کی وجہ سے ہوتا ہےاس لئےضروری ہے کہ ہم ان چار ہارمونس کے بارے میں جانیں*۔

▪پہلا ہارمون اینڈورفنس ہے :
جب ہم ورزش کرتے ہیں تو ہمارا جسم درد سے نپٹنے کیلئے اینڈورفنس خارج کرتا ہے تاکہ ہم ورزش سے لطف اٹھا سکیں۔ اسکےعلاوہ جب ہم کامیڈی دیکھتے ہیں، لطیفے پڑھتے ہیں اس وقت بھی یہ ہارمون ہمارے جسم میں پیدا ہوتا۔ اسلئے خوشی پیدا کرنے والے اس ہارمون کی خوراک کیلئے ہمیں روزانہ کم از کم 20منٹ ایکسرسائز کرنا اور کچھ لطیفے اور کامیڈی کے ویڈیوز وغیرہ دیکھنا چاہیئے۔

▪دوسرا ہارمون ڈوپامائین ہے:
زندگی کے سفر میں، ہم بہت سے چھوٹے اور بڑے کاموں کو پورا کرتے ہیں، جب ہم کسی کام کو پورا کرتے تو ہمارا جسم ڈوپامائین کو خارج کرتا ہے. اور اس سے ہمیں خوشی محسوس ہوتی ہے۔
جب آفس یا گھر میں ہمارے کام کے لئے تعریف کی جاتی تو ہم اپنے آپ کو کامیاب اور اچھا محسوس کرتے ہیں، یہ احساس ڈوپامائین کی وجہ سے ہوتا ہے۔
اب آپ سمجھ سکتے ہیں کہ عورتیں عموماً کھر کا کام کرکے خوش کیوں نہیں ہوتی اسکی وجہ یہ ہیکہ گھریلو کاموں کی کوئی تعریف نہیں کرتا۔
جب بھی ہم نیا موبائیل، گاڑی، نیا گھر، نئے کپڑے یا کچھ بھی خریدتے ہیں تب بھی ہمارے جسم سے ڈوپامائین خارج ہوتا ہے۔اور ہم خوش ہوجاتے ہیں.
اب، آپ سمجھ گئے ہوں گے کہ شاپنگ کرنے کے بعد ہم خوشی کیوں محسوس کرتے ہیں۔

▪تیسرا ہارمون سیروٹونائین:
جب ہم دوسروں کے فائدہ کیلئے کوئی کام کرتے ہیں تو ہمارے اندر سے سیروٹونائین خارج ہوتا ہے اور خوشی کا احساس جگاتا ہے۔
انٹرنیٹ پر مفید معلومات فراہم کرنا، اچھی معلومات لوگوں تک پہنچانا، بلاگز، Quora اور فیس بک پر پر عوام کے سوالات کا جواب دینا اسلام یا اپنے اچھے خیالات کی طرف دعوت دینا ان سبھی سے سیروٹونائین پیدا ہوتا ہے اور ہم خوشی محسوس کرتے ہیں۔

▪چوتھا ہارمون آکسی ٹوسین ہے:
جب ہم دوسرے انسانوں کے قریب جاتے ہیں یہ ہمارے جسم سے خارج ہوتا ہے۔
جب ہم اپنے دوستوں کو ہاتھ ملاتے ہیں یا گلے ملتے ہیں تو جسم اکسیٹوسین کو خارج کرتا ہے۔
جس سے انسان کو خوشی کا احساس ہوتا ہیے.

📌 خوش رہنا بہت آسان ہے:
ہمیں اینڈروفنس حاصل کرنے کے لئے ہر روز ورزش کرنا ہے۔
ہمیں چھوٹے چھوٹے ٹاسک پورا کرکے ڈوپا مائین حاصل کرنا ہے۔
دوسروں کی مدد کرکے سیروٹونائین حاصل کرنا ہے۔
اور
آخر میں اپنے بچوں کو گلے لگاکر، فیملی کے ساتھ وقت گزار کر اور دوستوں سے مل کر آکسی ٹوسین حاصل کرنا ہے۔

اس طرح ہم خوش رہیں گے۔ اور جب ہم خوش رہنے لگیں گے تو ہمیں اپنے مسائل اور چیلنجز سے نمٹنے میں آسانی ہوگی۔

*اب آپ سمجھ گئے ہوں گے کہ بچہ اگر خراب موڈ میں ہو تو اسے فوری گلے لگانا کیوں ضروری ہے؟*

بچوں کیلئے:
1.موبائیل یا ویڈیو گیم کے علاوہ گراونڈ پر جسمانی کھیل کھیلنے کی ہمت افزائی کریں۔ (اینڈروفنس)

2. چھوٹی بڑی کامیابیوں پر بچے کی تعریف کریں، اپریشیئٹ کریں۔(ڈوپامائین)

3. بچے کو اپنی چیزیں شیئر کرنے اور دوسروں کی مدد کرنے کی عادت ڈالیں۔اسکے لئے آپ خود دوسروں کی مدد کرکے بتائیں۔(سیروٹونائین)

4. اپنے بچے کو باہوں میں بھر کر پیار کریں۔(آکسی ٹوسین)

خوش رہیں۔ خوشیاں بانٹتے رہیں..

08/12/2024

ایک انسان کی زندگی دنیا کے سب سے امیر ترین آدمی کی جائیداد سے زیادہ قیمتی ہے۔
چے گویرا

02/12/2024

کینسر سے نجات

میری ایک ویڈیو پر نظر پڑی جس ویڈیو میں سدھو نے بتایا تھا کہ ان کی اہلیہ کو اسٹیج 4 کینسر تھا جو ہڈیوں تک پھیل چکا تھا اور ان کے پاس صرف 5 فیصد بچنے کا امکان تھا لیکن اس کے بعد بیٹی نے تحقیق کرکے ایک غذائی پلان ترتیب دیا جس کے ذریعے اہلیہ نے 40 دنوں میں اسٹیج 4 کے کینسر کو معجزاتی طور پر شکست دے دی۔ یہ بات سچ ہے کے اکثر بیماریاں ہمیں غلط چیزیں کھانے سے ہوتی ہیں جن چیزوں کا انھیں نے ذکر کیا ویڈیو میں وہ میں اکثر آپ کو بتاتا ہوں ڈاہیٹ پلان کیا تھا

ڈائیٹ پلان
سدھو نے اہلیہ کو دیے گئے ڈائٹ پلان سے متعلق بتایا تھا کہ ان کی اہلیہ شام 6 بجے کھانے کے بعد کوئی غذا نہیں لیتی تھیں، جس کو اٹرمیٹنٹ فاسٹنگ بولتے ہیں اس پر ہمارا ویڈیو ہے اس کے برعکس دوسرے دن کا آغاز نیم گرم پانی میں لیموں، کچی ہلدی جیسے گولڈن ملک جس پر چند دن پہلے میں ویڈیو بنائی
اور سیب کے سرکے کے ساتھ کرتی تھیں، سیب کا سرکا ہمیشہ مادر والا استعمال کریں اس پر بھی ویڈیو ہے ہمارا پھر آدھے گھنٹے بعد نیم کے پتے اور تلسی کا استعمال کرتی تھیں۔

نوجوت سنگھ کے مطابق ان کی اہلیہ نے چائے پینا چھوڑ دی تھی، ان کو چائے کی بجائے بجائے دار چینی، کالی مرچ، لونگ، چھوٹی الائچی میں ہلکا سا گُڑ ڈال کردیا جاتا تھا، اس کے ساتھ کچھ میوہ جات، بلیو بیریز یا انار، سبزیوں کے جوس میں چقندر، گاجر اور آملے کے جوس دیے جاتے تھے، رات کے وقت بادام کے آٹے کی روٹی، سبزی اور سلاد کے ساتھ لیتی تھیں، ساتھ ہی اہلیہ کا کھانا ریفائنری تیل کے بجائے کھوپرے، زیتون یا پھر بادام کے تیل میں تیار کیا جاتا تھا، بےحد خیال اور احتیاط کی بدولت صرف 40 دنوں میں مثبت نتائج دیکھنے کو ملے۔ ان سب چیزوں پر ہمارا ویڈیو ہیں تفصیل میں مگر یہ یاد رکھیں ان سب باتوں کے ساتھ ساتھ چیک اپ اور دوائی کی بھی ضرورت ہوتی ہے
صحت مند زندگی گزارنے کے لیے اپنی زندگی سے
چینی اور کوکنگ آئل کو کم سے کم کر دیں
(ڈاکٹر عرفان)

07/11/2024
07/11/2024

میت کا اکرام
اسے ڈر لگ رہا تھا، اسے واقعی ڈر لگ رہا تھا!!!
ایسا لگ رہا تھا کہ میت کے ہونٹوں کے کنارے گیلے ہو رہے ہیں،
جلد بھی گیلی سی معلوم ہو رہی تھی.
میت کی بیٹی وضاحت دے رہی تھی کہ ہسپتال میں امی کو روزانہ آٹھ سے نو ڈرپیں لگتی تھیں اسی لیے اتنی سوجن ہے.
لیکن نہیں! یہ سوجن نہیں تھی بلکہ خاتون کا جسم پھول رہا تھا اور بہت خطرناک حد تک پھول چکا تھا جبکہ دفنانے میں ابھی بھی کچھ وقت تھا.

اُس وقت سوال بس یہی تھا کہ اتنی دیر کرنے کی کیا ضرورت تھی؟

•••••••••

کمرے میں ایک طرف چارپائی پر میت بغیر نہلائے رکھی تھی. میت کے منہ پر روئی رکھ کر کَس کے پٹی باندھ دی گئی تھی تاکہ منہ بند رہے اور اس سے کوئی مواد نہ آنے لگے (کینسر کے اکثر مریضوں کو انتقال کے بعد یہ مسئلہ ہوتا ہے). ان کا انتقال صبح سویرے ہوا تھا لیکن انہیں اگلے دن دوپہر کو دفنانا تھا. اتنا انتظار کرنے کے لیے ضروری تھا کہ میت کے کمرے کو سرد رکھا جائے. پہلے اےسی چلایا گیا. پھر ایک چِلر بھی کھڑا کر دیا گیا. اس کے بعد بڑے سے ٹب میں برف ڈال کر میت کی چارپائی کے نیچے رکھ دی گئی.

یہاں بھی یہی سوال تھا کہ اتنی دیر کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ ویسے یہ سوال بھی ذہن میں ابھر رہا تھا کہ میت کو مسنون غسل کیسے دیا جا سکے گا؟ سردی سے اکڑے ہوئے ہاتھ، پاؤں کیسے ہلیں گے؟ کیا اس طرح سے نہلایا جا سکے گا کہ مکمل جسم صاف ہو جائے؟

•••••••••

خاتون کو جیسے ہی وینٹی لیٹر سے اتارا، ان کا انتقال ہو گیا. آدھی رات کو دکھ اور تکلیف کی حالت میں بیٹے بوڑھی ماں کی میت گھر لے جانے کا بندوبست کرنے لگے. ایک طرف بیٹے ماں کو لے کر گھر کی طرف چلے، دوسری طرف بیٹی اپنے گھر روانہ ہوئیں. گھر جا کر مہنگا سا جوڑا پہنا، ہاتھوں کو ہیرے کی انگوٹھییوں سے سجایا اور ماں کے گھر چلی آئیں. وہاں سب لوگ دفنانے کی جلدی میں تھے کیونکہ ڈاکٹر انہیں بتاچکا تھا کہ میت کے منہ، ناک، کان سے خون جاری ہونے کا خدشہ ہے. لیکن بیٹی کی ضد تھی کہ والدہ کو صبح ہونے پر دفنایا جائے کیونکہ وہ آخری بار اپنی ماں کے پاس زیادہ دیر کے لیے بیٹھنا چاہتی ہیں. سو بیٹی سے ہار مانتے ہوئے احتیاطاً میت کی چارپائی کو اےسی کے سامنے کر دیا گیا اور چارپائی کے نیچے برف سے بھرے ٹب رکھ دیے. لیکن وہی ہوا جس کا ڈر تھا. پہلے ناک سے خون جاری ہوا تو گھر والوں نے ناک میں برف رکھ دی. پھر کان سے خون بہنے لگا تو کان میں بھی برف ڈال دی. خدا خدا کر کے روشنی ہوئی تو جنازہ اٹھا لیا گیا.

یہاں بھی سوال وہی تھا. آخر اتنی دیر کیوں کی گئی؟

•••••••••

ان تینوں واقعات میں انتظار کی کوئی وجہ ضرور ہو گی. جہاں بھی جنازے میں تاخیر کی جاتی ہے وہاں کوئی نہ کوئی وجہ ہوتی ہی ہے. کہیں کسی قریبی رشتے کا انتظار ہوتا ہے اور کہیں مجمع اکٹھا کرنے کا شوق. لیکن وجہ کوئی بھی ہو سوال یہ ہے کہ کیا یہ وجوہات واقعی اہم ہوتی ہیں؟ اس سوال کا جواب جاننے کے لیے دو احادیث پڑھیے

1) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے” جنازے میں جلدی کرو اگر (میت) نیک ہے تو تم نے اسے بھلائی کے قریب کر دیا اور اگر وہ اس کے سوا ہے ، تو شر ہے جسے تم اپنی گردنوں سے اتار دو گے.

2) ام المومنین حضرت عائشہ‬ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” میت کی ہڈی توڑنا ایسے ہی ہے جیسے کہ زندہ کی توڑنا‘‘ (ابو داؤد)

پہلی حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ نے میت کو جلد دفنانے کا حکم دیا ہے اور دوسری حدیث سے پتا چلا کہ انسان اپنی موت کے بعد بھی تکلیف محسوس کرتا ہے. یہ بھی واضح ہوا کہ میت کا اکرام زندہ انسان کی طرح کرنا چاہیے.

احادیث سمجھنے کے بعد پھر سے اوپر لکھے واقعات کو ذہن میں لائیے. خدانخواستہ اگر کسی کی لاش قبر میں جانے سے پہلے ہی خراب ہو جائے تو کیسا عبرت ناک منظر ہو گا. لوگ کانوں کو ہاتھ لگائیں گے اور میت کے بہت زیادہ گناہ گار ہونے کا یقین رکھیں گے. جبکہ اصل حقیقت یہی ہے کہ قبر میں سب انسانوں کا جسم پھٹ جاتا ہے، الا ما شاء اللہ. میت کو جلد دفنانے میں ایک حکمت یہ بھی ہے کہ موت کے بعد کے ایسے معاملات کو چھپا دیا جائے. ضروری نہیں کہ اگر جسم قبر میں جانے سے پہلے خراب ہو جائے یا کوئی عیب ظاہر ہو جائے تو لازماً میت بہت گناہ گار تھی. ایسی بات سوچتے یا کہتے ہوئے اللہ سے ڈرنا چاہیے. بہرحال یہ مسئلہ دفنانے میں تاخیر سے ہی پیدا ہوتا ہے. دوسرے واقعے کو دیکھیں تو ہم سب جانتے ہیں کہ چاہے کتنی ہی گرمی کیوں نہ ہو، کوئی بھی زیادہ دیر کے لیے اےسی اور چلر کے سامنے نہیں لیٹ سکتا. یہ انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے. مگر پھر بھی ہم میت پر یہ ظلم گھنٹوں کے حساب سے کرتے ہیں. اور کبھی کسی زندہ انسان کے ناک کان میں برف رکھ کر دیکھیے کہ وہ کیا ردعمل دیتا ہے.
بہت تکلیف دہ ہونے کے باوجود یہ کم تر سطح کے تاخیری معاملات ہیں. کبھی کبھار میتوں کو سرد خانے میں رکھ دیا جاتا ہے. ذرا محسوس کرنے کی کوشش کیجیے کہ میت کے لیے سرد خانے کے منفی درجہ حرارت میں کئی دنوں کے لیے لیٹنا کیسا عذاب ہوتا ہو گا؟ یہ عذاب ان کے پیارے ہی انہیں دیتے ہیں. ایک دوسرا اذیت ناک اور شرمناک معاملہ میت کو یورپی ممالک سے پاکستان لانا ہے. کیا آپ جانتے ہیں کہ ایسی میتوں کی سب سے پہلے embalment کی جاتی ہے. جسم سے خون اور باقی مادے نکالنے، اور ان کے جگہ انفیکشن وغیرہ کو روکنے والے کیمیکل داخل کرنے کو embalment کہتے ہیں. اس عمل کے لیے سب سے پہلے میت کو برہنہ کیا جاتا ہے. پھر گلے کی سائیڈ پر کٹ لگا کر وہاں سے گزرتی ایک بڑی شریان کو ہلکا سا باہر کھینچا جاتا ہے (یہ شریان نبض کی طرح محسوس کی جا سکتی ہے). اس شریان کو ہلکا سا کاٹ کر اس میں کینولا داخل کیا جاتا ہے اور شریان کو باندھ دیا جاتا ہے تاکہ عمل کے دوران کینولا باہر نہ نکلے. یہ کینولا دوسری جانب سے ایک مشین سے لگا ہوتا ہے. وہ مشین ایک مائع جسم میں دھکیلتی ہے جو سارے جسم کی رگوں میں پھیل جاتا ہے. خون کو جسم سے باہر نکالنے کے لیے ٹانگ کے جوڑ کے قریب ایک اور بڑی شریان کو کٹ لگایا جاتا ہے. اس کے بعد پیٹ اور سینے میں کٹ لگا کر نرم اعضاء پنکچر کیے جاتے ہیں اور کیمیکل بھر کر پیٹ اور سینے کو سِیل کر دیا جاتا ہے. منہ بند کرنے کے لیے کبھی کوئی گوند نما چیز لگائی جاتی ہے اور کبھی سلائی کر دی جاتی ہے. اس عمل کو میں نے اس لیے وضاحت سے لکھا ہے تاکہ سب پڑھنے والے اپنی جذباتیت کو ایک طرف رکھ کر میت کی حد سے بڑھی ہوئی بےحرمتی اور تکلیف پر تھوڑی دیر غور کر لیں. کیا آخری دیدار اور وطن کی مٹی کی یہ قیمت درست ہے؟ کیا یہ بہت مہنگا سودا نہیں؟ آخر ہم اپنے پیاروں کو اتنی تکلیف کیوں دیتے ہیں؟ صرف اس لیے کہ فلاں آخری بار چہرہ دیکھ لے؟ یا اس لیے کہ لوگ واہ واہ کریں کہ بہت بڑا جنازہ تھا؟ یا اس لیے کہ ہماری بےعزتی نہ ہو جائے کہ جنازے میں بہت تھوڑے لوگ تھے؟


بات بہت سادہ اور سیدھی ہے. جو شخص دنیا سے چلا جائے اس کے جنازے میں صرف اتنی ہی دیر ہونی چاہیے جتنی قبر کھودنے اور کفن دفن کا انتظام کرنے میں ہوتی ہے. اللہ کا یہی حکم ہے. اگر کوئی پیارا دور ہے تو وہ صبر کرے اور میت کے لیے دعا اور صدقہ کرے. صرف چہرہ دیکھنے کے لیے میت کو تکلیف نہ دے. جس کی موت جہاں لکھی ہے وہیں آنی ہے. اگر پردیس میں موت آ جائے تو وہیں قبر بنانا بہتر ہے. اگر کسی کو بڑا مجمع اکٹھا کرنے کا خبط ہے تو یہ ذہن میں رہے کہ بڑے جنازے صرف دنیا ہی میں گردن اکڑانے کا باعث ہو سکتے ہیں، اللہ کے ہاں ترازو مختلف ہیں.

اللہ تعالیٰ ہم سب کا انجام بخیر کرے اور سب کو موت کے بعد کی بےحرمتی اور اذیت سے محفوظ رکھے. جس کے پاس بھی علم آ گیا اس پر لازم ہے کہ وہ باقی لوگوں کو اللہ کی بات ضرور بتائے. جو خواتین اپنے گھروں میں اختیار رکھتی ہیں وہ جنازوں کو جلدی لے جانے پر زور دیں. جو اختیار نہیں رکھتیں وہ کم از کم اپنے عقیدے کو درست کریں اور اپنی اولاد کو یہ بات ضرور سکھائیں تاکہ ہمارے معاشرے سے یہ اذیت ناک رسمیں دور کی جا سکیں.

ڈینگی وائرس اور ڈینگی بخار۔ #1 سب سے اہم چیز platelet count کا ٹیسٹ اگر دو لاکھ سے کم ہیں تو بخار ڈینگی ہے ۔ #2 اس وائرس...
22/10/2024

ڈینگی وائرس اور ڈینگی بخار۔
#1 سب سے اہم چیز platelet count کا ٹیسٹ اگر دو لاکھ سے کم ہیں تو بخار ڈینگی ہے ۔
#2 اس وائرس کی خوراک پلیٹلیٹ ہیں ۔
3 # اس کا علاج صرف سادہ پینا ڈول ہے ۔
#4 روزانہ کی بنیاد پر platelet چیک کروایں اگر 50000 تک پہنچ جاتے ہیں تو بلڈ لگوا لیں ۔
# 5اس وائرس کی مدت سات دن ہے ۔سات دن بعد خود بخود platelet بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں ۔
# 6 اس بخار کو ہڈی توڑ بخار بھی کہتے ہیں شدید درد اور vomit اس کی علامات ہیں ۔
7 # کوشش کریں کہ مریض کا بخار 100 سے اوپر نا جاۓ ۔چھ چھ گھنٹے بعد پیناڈول دیں ۔کیوں کہ بخار تیز ہو گا تو platelet زیادہ جلدی ختم ہوں گے ۔
#8 ڈینگی سے ہونے والی اموات کی وجہ غلط تشخیص اور غلط میڈیسن ہے ۔اور اکثر ڈاکٹر اس مرض کے علاج سے نا واقف ہیں ۔
#9 مریض کو زیادہ تر liquid .جوس فریش دیں ۔
اللّه پاک آپ سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھیں ۔آمین ۔

25/08/2024

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"جو شخص فجر کی نماز پڑھتا ہے، وہ اللہ کی پناہ میں ہے۔" (صحيح مسلم)
_______________

17/05/2024

ڈاکٹر احمد خالد توفیق لکھتے ہیں کہ ایک دفعہ میرا انگریز دوست مجھے ملنے آیا، گپ شپ چلتی رہی تو اسی دوران وہ مجھے کہنے لگا
" تمھاری خواتین پر مجھے رشک آتا ہے، کیونکہ وہ اپنے مردوں سے بڑا پیار کرتی ہیں۔ ،،
میں نے حیرانی سے پوچھا کہ تم یہ بات کس بنیاد پر کررہے ہو؟
وہ انگریز دوست کہنے لگا، میں نے ایک خاتون کو دیکھا ہے جو اپنے شوہر کی قمیص پر بٹن ٹانک رہی تھی، وہ ہر تھوڑی دیر بعد قمیص کا بوسہ لیتی، پھر اس پر بڑے پیار سے ہاتھ پھیرتی، اور وہ ایسا بار بار کرتی تھی، اس کے چہرے سے جو محبت چھلک رہی تھی اس نے مجھے سوچنے پر مجبور کیا کہ عرب خواتین اپنے شوہروں سے بے پناہ محبت کرتی ہیں۔۔۔ ،،
ڈاکٹر صاحب کہتے ہیں میں اس کی بات سن کر مسکرایا اور اس کی ہاں میں ہاں ملائی اور اس کی غلط فہمی کو دور کرنے کی کوشش ہی نہیں کی، میں نے اسے بتایا ہی نہیں کہ وہ جسے قمیص پر عورت کا بوسہ سمجھ رہا تھا وہ دراصل بٹن لگانے کے بعد قمیص کو چہرے کے قریب لاکر دھاگے کو دانتوں سے کاٹتی ہیں، اور پھر اس کٹے ہوئے دھاگے پر ہاتھ پھیر کر تسلی کرتی ہیں کہ دھاگہ جڑ سے کٹا ہے یا کچھ باقی ہے. "

Address

Rawalakot Azad Kashmir
Islamabad
12250

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Irfan Azeem posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Irfan Azeem:

Share