29/11/2025
*🌷السَّـلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُاللهِ وَبَرَكاتُهُ🌷*
*🌷صبــــــح شــــــام بخیــــــرزندگى🌷*
•┈•❀❁❀•┈•
*8 جمادی الثانی1447 ھِجْرِیْ*
*30 نومبر 2025 عِیسَـوی*
•┈•❀❁❀•┈•
*أَعوذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجيم*
*بِسْـــــــــمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ*
•┈•❀❁❀•┈•
*میں پناہ میں آتا ہوں اللہﷻ کی شیطان مردود کے شر سے بچنے کیلئے۔*
*اللہﷻ کے نام سے شروع جو سب سے زیادہ مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے.*
•┈•❀❁❀•┈•
*🌹سُبْحَانَ اللّٰهِ وَبِحَمْدِهِ سُبْحَانَ اللّٰهِ الْعَظِيْم🌹*
•┈•❀❁❀•┈•
*🌸اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلىٰ مُـحَمَّدٍ وَّ عَليٰٓ اٰلِ مُـحَمَّدٍ كَمَا صَلَّــيْتَ عَليٰٓ اِبْـرَاهِيْمَ وَ عَليٰٓ اٰلِ اِبْـرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّـجِيْدٌ*
*اَللّٰهُمَّ بَارِكْ عَلىٰ مُـحَمَّدٍ وَّ عَليٰٓ اٰلِ مُـحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَليٰٓ اِبْـرَاهِيْمَ وَ عَليٰٓ اٰلِ اِبْـرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّـجِيْدٌ*
*صلی اللّٰه علیه وآلهٖ واصحابه وسلم🌸*
•┈•❀❁❀•┈
*📕سورة مریم آیت15*
*وَسَلَامٌ عَلَيْهِ يَوْمَ وُلِـدَ وَيَوْمَ يَمُوْتُ وَيَوْمَ يُبْعَثُ حَيًّا (15)*
*📜ترجمہ:
*سلام اس پر جس روز کہ وہ پیدا ہوا اور جس دن وہ مرے اور جس روز وہ زندہ کر کے اٹھا یا جائے ۔ 12 ؏ 1*
*📜English Translation:*
*15 Peace be on him on the day of his birth, and on the day of his death, and peace will be on him on the day he is raised up to life again.*
•┈•❀❁❀•┈•
*🌹🤲🏼دعاء🤲🏼🌹*
*🤲🏿 یارب العالمین، ہم پر اس دنیاوی زندگی میں اپنی سلامتی بھیج اور مرتے وقت کلمہ نصیب فرما اور اپنی سلامتی کے ساتھ موت عطا فرما اور سلامتی بھیجنا جب دوبارہ زندہ کر کے اٹھائے جائیں گے آمِیْن یَارَبَّ الْعَالَمِیْنَ🤲🏿*
•┈•❀❁❀•┈•
*🌹🤲🏻Prayer🤲🏼🌹*
*🤲🏿O Almighty ALLAH, send Your peace upon us in this worldly life, grant us the declaration of faith at the time of death, and a peaceful death. And send peace upon us when we are raised again."Ameen🤲🏿*
•┈•❀❁❀•┈•
*🔎📖تفہیم القرآن📖🔎*
*سورة مَرْیَم» حاشیہ نمبر :12*حضرت یحیی ؑ کے جو حالات مختلف انجیلوں میں بکھرے ہوئے ہیں انہیں جمع کر کے ہم یہاں ان کی سیرت پاک کا ایک نقشہ پیش کرتے ہیں جس سے سورہ آل عمران اور اس سورے کے مختصر اشارات کی توضیح ہو گی ۔*لوقا کے بیان کے مطابق حضرت یحیی ؑ ، حضرت عیسی ؑ سے 6 ۔ مہینے بڑے تھے ان کی والدہ اور حضرت عیسی ؑ کی والدہ آپس میں قریبی رشتہ دار تھیں ۔ تقریباً 30 سال کی عمر میں وہ نبوت کے منصب پر عملاً مامور ہوئے اور یوحنا کی روایت کے مطابق انہوں نے شرق اردن کے علاقے میں دعوت الی اللہ کا کام شروع کیا ۔ وہ کہتے تھے :”*میں بیابان میں ایک پکارنے والے کی آواز ہوں کہ تم خداوند کی راہ کو سیدھا کرو ‘‘ ( یوحنا 23 : 1 )*موقس کا بیان ہے کہ وہ لوگوں سے گناہوں کی توبہ کراتے تھے اور توبہ کرنے والوں کو بپتسمہ دیتے تھے ۔ یعنی توبہ کے بعد غسل کراتے تھے تاکہ روح اور جسم دونوں پاک ہو جائیں ، یہودیہ اور یروشلم کے بکثرت لوگ ان کے معتقد ہو گئے تھے اور ان کے پاس جا کر بپتسمہ لیتے تھے ( مرقس 4:1 ۔ 5 ) اسی بنا پر ان کا نام یوحنا بپتسمہ دینے والا ( John The Baptist ) مشہور ہو گیا تھا ۔ عام طور پر بنی اسرائیل ان کی نبوت تسلیم کر چکے تھے ( متی 26:21 ) مسیح علیہ السلام کا قول تھا کہ ’’ جو عورتوں سے پیدا ہوئے ہیں ان میں یوحنا بپتسمہ دینے والے سے بڑا کوئی نہیں ہوا ‘‘ ( متی 11:11 )*
*وہ اونٹ کے بالوں کی پوشاک پہنے اور چمڑے کا پٹکا کمر سے باندھے رہتے تھے اور ان کی خوراک ٹڈیاں اور جنگلی شہد تھا ( متی 4:3 ) اس فقیرانہ زندگی کے ساتھ وہ منادی کرتے پھرتے تھے کہ ’’ توبہ کرو کیونکہ آسمان کی بادشاہی قریب آ گئی ہے ( متی 2:3 ) یعنی مسیح علیہ السلام کی دعوت نبوت کا آغاز ہونے والا ہے ۔ اسی بنا پر ان کو عموماً حضرت مسیح کا ’’ ارہاص ‘‘ کہا جاتا ہے ، اور یہی بات ان کے متعلق قرآن میں کہی گئی ہے کہ «مصدقاً بکلمۃ من اللہ ( آل عمران 39 ) ۔» وہ لوگوں کو روزے اور نماز کی تلقین کرتے تھے ( متی 14:9 ۔ لوقا 5 : 33 ۔ لوقا 1:11 ) وہ لوگوں سے کہتے تھے کہ ’’ جس کے پاس دو کُرتے ہوں وہ اس کو جس کے پاس نہ ہو بانٹ دے اور جس کے پاس کھانا ہو وہ بھی ایسا ہی کرے ۔‘‘ محصول لینے والوں نے پوچھا کہ استاد ، ہم کیا کریں تو انہوں نے فرمایا ’’ جو تمہارے لیے مقرر ہے اس سے زیادہ نہ لینا*۔‘‘ *سپاہیوں نے پوچھا ہمارے لیے کیا ہدایت ہے ؟ فرمایا ’’ نہ کسی پر ظلم کرو اور نہ ناحق کسی سے کچھ لو اور اپنی تنخواہ پر کفایت کرو* ( *لوقا 10:3 ۔ 14 )*۔
*بنی اسرائیل کے بگڑے ہوئے علماء فریسی اور صدوتی ان کے پاس بپتسمہ لینے آئے تو ڈانٹ کر فرمایا ’’ اے سانپ کے بچو ! تم کو کس نے جتا دیا کہ آنے والے غضب سے بھاگو ؟ ۔ ۔ ۔ ۔ اپنے دلوں میں یہ کہنے کا خیال نہ کرو کہ ابراہام ہمارا باپ ہے ۔ ۔ ۔ اب درختوں کی جڑوں پر کلہاڑا رکھا ہوا ہے ، پس جو درخت اچھا پھل نہیں لاتا وہ کاٹا اور آگ میں ڈالا جاتا ہے ۔ ( 7:3 ۔ 10 ) ۔*
*ان کے عہد کا یہودی فرمانروا ، ہیرو اینٹی پاس ، جس کی ریاست میں وہ دعوت حق کی خدمت انجام دیتے تھے ، سرتا پا رومی تہذیب میں غرق تھا اور اس کی وجہ سے سارے ملک میں فسق و فجور پھیل رہا تھا ۔ اس نے خود اپنے بھائی فلپ کی بیوی ہیرو دیاس کو اپنے گھر میں ڈال رکھا تھا ۔ حضرت یحیی نے اس پر ہیرود کو ملامت کی اور اس کی فاسقانہ حرکات کے خلاف آواز اٹھائی ۔ اس جرم میں ہیرود نے ان کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا ۔ تاہم وہ ان کو ایک مقدس اور راستباز آدمی جان کر ان کا احترام بھی کرتا تھا اور پبلک میں ان کے غیر معمولی اثر سے ڈرتا بھی تھا ۔ لیکن ہیرو دیاس یہ سمجھتی تھی کہ یحیی علیہ السلام جو اخلاقی روح قوم میں پھونک رہے ہیں وہ لوگوں کی نگاہ میں اس جیسی عورتوں کو ذلیل کیے دے رہی ہے ۔ اس لیے وہ ان کی جان کے درپے ہو گئی ۔ آخرکار ہیرود کی سالگرہ کے جشن میں اس نے وہ موقع پا لیا جس کی وہ تاک میں تھی ۔ جشن کے دربار میں اس کی بیٹی نے خوب رقص کیا جس پر خوش ہو کر ہیرود نے کہا مانگ کیا مانگتی ہے ۔ بیٹی نے اپنی فاحشہ ماں سے پوچھا کیا مانگوں ؟ ماں نے کہا کہ یحیی کا سر مانگ لے ۔ چنانچہ اس نے ہیرود کے سامنے ہاتھ باندھ کر عرض کیا مجھے یوحنا بپتسمہ دینے والے کا سر ایک تھال میں رکھوا کر ابھی منگوا دیجئے ۔ ہیرود یہ سن کر بہت غمگین ہوا ، مگر محبوبہ کی بیٹی کا تقاضا کیسے رد کر سکتا تھا ۔ اس نے فوراً قید خانہ سے یحیی علیہ السلام کا سر کٹوا کر منگوایا اور ایک تھال میں رکھوا کر رقاصہ کی نذر کر دیا ( مننی 3:14 12 مرقس 17:6 ۔ 29 لوقا 19:3 ۔ 20 )*
•┈•❀❁❀•┈•
*📿نماز نیند سے بہتــــــــــر ہے📿*
*📕قرآن سیکھئے اور سکھائیے📕*
•┈•❀❁❀•┈•