Psych it up with Attiya

Psych it up with Attiya Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Psych it up with Attiya, Health & Wellness Website, Islamabad.

Psychologist
NLP Practitioner
(Neuro Linguistic Programming)

Welcome to the inner world | Psychology, self-care, and personal growth | Let's navigate the depths�

10/02/2025

آپ کا دماغ آپ کو بیوقوف بنا رہا ہے، اور آپ کو پتا بھی نہیں۔
حالیہ تحقیق کے مطابق، ہمارا دماغ منفی چیزوں کو مثبت چیزوں سے زیادہ اہمیت دیتا ہے۔ اسی لیے ہمیں ایک تعریف اتنا خوش نہیں کرتی جتنا ایک تنقید تکلیف دیتی ہے اور بے چینی کا سبب بنتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ زندگی میں کامیاب ہونے کے بجائے ناکامی سے بچنے پر زیادہ دھیان دیتے ہیں۔ ہمارا دماغ ہمیں خطرے سے بچانے کے لیے ہر ممکن مسئلہ بڑا کر کے دکھاتا ہے، تاکہ ہم کوئی رسک نہ لیں، کچھ نیا نہ کریں اور کچھ بہتر نہ بنیں۔

تو حل کیا ہے؟؟؟

جب بھی کوئی منفی خیال روکنے لگے تو خود سے پوچھیں: یہ میرا خوف بول رہا ہے یا حقیقت؟

جتنا آپ دماغ کی اس چال کو سمجھیں گے اتنا آپ اپنی زندگی کے فیصلے خود کرنے لگیں گے، بغیر کسی وہم کے۔

24/01/2025

انسان کی منفی سوچ اور خیالات دماغی صحت پر گہرے اثرات مرتب کر سکتے ہیں اور مختلف ذہنی بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔ جب انسان بار بار منفی خیالات کا شکار ہوتا ہے، تو یہ دماغ میں ایک مستقل تناؤ پیدا کر دیتا ہے۔ یہ تناؤ دماغ میں کیمیکل بیلنس کو بگاڑ سکتا ہے، خاص طور پر سیروٹونن اور ڈوپامین جیسے ہارمونز کی سطح متاثر ہو سکتی ہے۔ اس کے نتیجے میں انسان ڈپریشن یا پریشانی جیسے مسائل کا شکار ہو سکتا ہے۔
منفی خیالات اکثر خود پر تنقید کرنے اور اپنی کمزوریوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ اس سے خود اعتمادی میں کمی آتی ہے، جو مزید ذہنی دباؤ اور سماجی خوف (سوشل انزائٹی) کا سبب بن سکتی ہے۔
مسلسل منفی سوچ دماغ کو تھکا دیتی ہے، کیونکہ انسان بار بار انہی خیالات پر غور کرتا ہے۔ یہ تھکن فرد کی کارکردگی، یادداشت اور فیصلہ سازی کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے، اور بعض اوقات یہ اضطراب (انزائٹی) یا او سی ڈی جیسی ذہنی بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے۔
منفی خیالات کا براہ راست اثر جسمانی صحت پر بھی پڑتا ہے۔ مثلاً، نیند کی کمی، ہائی بلڈ پریشر، اور دل کی دھڑکن کا بڑھ جانا۔ جب جسمانی صحت خراب ہوتی ہے تو یہ مزید ذہنی بیماریوں کو بڑھاوا دیتی ہے۔

حل کیا ہے؟

منفی خیالات پر قابو پانے کے لیے مثبت سوچ کو فروغ دینا، ذہنی سکون کے لیے مراقبہ (Meditation) کرنا، اور کسی ماہر نفسیات سے رجوع کرنا ضروری ہے۔ اپنی زندگی میں مثبت تبدیلیاں لانا، جیسے ورزش، اچھی خوراک، اور سماجی تعلقات بڑھانا بھی مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
منفی خیالات کو پہچاننا اور ان پر قابو پانا ذہنی صحت کے لیے ایک اہم قدم ہے-

27/11/2024

جتنی کوشش انسان خود کشی کرنے میں لگاتا ہے، وہی کوشش مسائل حل کرنے میں لگائی جائے تو بہت سی نفسیاتی الجھنوں سے نکلا جا سکتا ہے۔

Transforming Lives through Research and Practice: Where Psychology Meets Reality..!!.
18/09/2024

Transforming Lives through Research and Practice: Where Psychology Meets Reality..!!.

The main difference between depression and anxiety is that depression is past oriented and anxiety is future oriented.It...
15/09/2024

The main difference between depression and anxiety is that depression is past oriented and anxiety is future oriented.
It means depression has sadness because of past traumas and bad experiences, whereas anxiety has fears and worries regarding the future.

ہمارا دماغ ہر وقت سوچنے کے عمل میں مصروف ہوتا ہے۔ ایک دن میں ان گنت سوچیں ہمارے ذہن میں آ رہی ہوتی ہیں۔ ایک منٹ کے لیے ر...
14/09/2024

ہمارا دماغ ہر وقت سوچنے کے عمل میں مصروف ہوتا ہے۔ ایک دن میں ان گنت سوچیں ہمارے ذہن میں آ رہی ہوتی ہیں۔
ایک منٹ کے لیے رکیں اور توجہ دیں کہ آپ کیا سوچ رہے ہیں...؟؟؟
ہماری زندگی میں کوئی بھی واقعہ (ایونٹ) ہوتا ہے اور اس کے نتیجے میں ہم جذبات کو محسوس کرتے ہیں۔
یہ جذبات کیسے پیدا ہوتے ہیں؟
جب بھی کوئی واقعہ ہوتا ہے، اس واقعہ کو لے کر سب سے پہلے ہمارے پختہ نظریات (beliefs) سامنے آئیں گے، پھر ان نظریات کی بنا پر ہمارے ذہن میں اس واقعہ کو لے کر سوچیں آئیں گی۔ وہ سوچیں ہمارے اندر منفی یا مثبت جذبات پیدا کریں گی، اور پھر ان جذبات کی بنا پر ہم ردعمل دکھائیں گے۔ یہ سب شروع ہمارے نظریات (belief system) سے ہوتا ہے اور ہمارا یہ سسٹم بہت پاور فل ہوتا ہے اور یہی ہماری زندگی کو مختلف ڈائریکشن دیتا ہے۔ اگر ہم اپنی سوچ اور نظریات کو ہی بدل دیں ، تو ہم بہت سی الجھنوں سے چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں۔
اس کو ہم اس مثال کے ذریعے سمجھ سکتے ہیں کہ،
"میں اس ٹیسٹ میں فیل ہو گیا ہوں اس لیے میں آگے بھی مزید ٹیسٹ میں فیل ہو جاؤں گا"
کسی انسان نے ایک واقعہ کی بنا پر اپنا یہ نظریہ اور منفی سوچ اپنا لی ہے کہ چونکہ میں ایک ٹیسٹ میں فیل ہو گیا ہوں اس لیے میں آگے بھی فیل ہو جاؤں گا۔ اس نے اپنی ذات کے لیے یہ نظریہ بنا لیا ہے کہ میں ایک فیلئیر ہوں۔
اب اس نظریہ کو چیلنج کرنے کی ضرورت ہے۔ جیسے ہی وہ اپنا نظریہ بدلے گا، اس کے آگے کے راستے ہموار ہوتے جائیں گے۔
مثلاً وہ اپنا یہ نظریہ اگر بنا لے کہ کیا ہوا اگر میں ایک ٹیسٹ میں فیل ہو گیا ہوں اور کیا ثبوت ہے کہ میں آگے کے ٹیسٹ میں بھی فیل ہو جاؤں گا، اگر ایک ٹیسٹ میں پاس نہیں کر سکا تو کیا یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ میں ایک فیلئیر ہوں؟
اپنی سوچ کو حقیقت پر مبنی رئیلسٹک سوچ سے تبدیل کرنا ہے۔ اگر میں نے ایک ٹیسٹ پاس نہیں کیا تو اس سے میں نے فیڈ بیک حاصل کیا ہے کہ مجھے مذید تیاری کے ساتھ آنا ہے۔ مجھے ان کمزوریوں پر کام کرنا ہے جن کی وجہ سے میں فیل ہوا۔ مجھے اپنی صلاحیتوں کو کام میں لانا ہے اور ٹیسٹ میں فیل ہونے کی وجہ سے مجھے مذید grow کرنے کا موقع ملا ہے۔
جیسے ہی سوچ مثبت ہو گی، مثبت جذبات خود بخود پیدا ہو جائیں گے وہ انسان موٹیویٹ ہو گا اور مذید تیاری کے لیے پر عزم ہو جائے گا۔
اپنی سوچوں اور نظریات کو بدل کر ہم بہت سی نفسیاتی الجھنوں سے نکل سکتے ہیں اور اپنی ذہنی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں ۔

عطیہ
مینٹل ہیلتھ ایڈوائزر
این ایل پی پریکٹیشنر



میڈیٹیشن (مراقبہ) کیا ہے؟ میڈیٹیشن  یا مراقبہ ایک ریلیکسیشن ٹیکنیک ہے جو انسان کو stress free  اور mindful  ہونے میں مدد...
12/09/2024

میڈیٹیشن (مراقبہ) کیا ہے؟

میڈیٹیشن یا مراقبہ ایک ریلیکسیشن ٹیکنیک ہے جو انسان کو stress free اور mindful ہونے میں مدد کرتی ہے۔ مائنڈ فل ہونے سے مراد موجودہ لمحے میں رہنا ہے۔ اگر آپ کے ساتھ فوکس، غصہ، سٹریس، اداسی، انزائٹی، اوور تھنکنگ، جذباتی ڈسٹربنس ، دل کے مسائل اور اگر آپ کسی قسم کی اڈکشن میں مبتلا ہیں تو آپ میڈیٹیشن کر سکتے ہیں۔ میڈیٹیشن کو اپنے معمول کا حصہ بنا کر روزانہ پریکٹس کرنے سے بہت سی نفسیاتی الجھنوں سے نکلا جا سکتا ہے۔ اگر آپ پر بہت زیادہ ورک لوڈ ہے، یا آپ کو بات بات پر چڑچڑا پن اور غصہ آتا ہے، یا کسی انہونی بات کا خوف رہتا ہے یا آپ کسی کام پر توجہ نہیں دے پا رہے، تو آپ میڈیٹیشن کر سکتے ہیں۔ میڈیٹیشن کا مقصد انسان کا دھیان ڈسٹرب کر دینے والی سوچوں سے ہٹا کر موجودہ لمحے میں لا کر انسان کو ریلیکس کرنا ہے۔ انسان جتنا زیادہ موجودہ لمحے میں رہنے کی پریکٹس کرے گا ، وہ انزائٹی اور ڈپریشن جیسے ڈس آرڈرز سے نکل آئے گا۔ اکثر لوگ یا تو ماضی کی سوچوں میں گم رہتے ہیں(جسے ڈپریشن کہتے ہیں) یا پھر مستقبل کے خوف انھیں گھیرے ہوئے ہوتے ہیں (جسے انزائٹی کہتے ہیں) اور اس چکر میں وہ اپنا حال خراب کر لیتے ہیں اور موجودہ لمحات کو بھرپور طریقے سے جی نہیں پاتے۔
اس صورت میں میڈیٹیشن جیسی ریلیکسیشن ٹیکنیک مددگار ثابت ہوتی ہے۔

میڈیٹیشن کرنے کا طریقہ

سب سے پہلے کسی جگہ پر آرام سے ریلیکس ہو کر ٹیک لگا کر بیٹھ جائیں یا لیٹ جائیں۔ اپنے ساتھ کوئی کھانے کی چیز ضرور رکھ لیں کوئی ٹافی، بسکٹ یا کوئی اور سنیک ۔اس کے بعد اپنے جسم کو بلکل ڈھیلا چھوڑ دیں ۔ جسم کے کسی بھی حصے پر کسی بھی مسل پر پریشر نہ ہو بلکل ریلیکس ہو جائیں۔ اس کے بعد آنکھیں بند کریں اور خود کو ہر طرح کی سوچوں سے آزاد کر کے ڈیپ بریتھنگ شروع کریں۔ یعنی لمبے گہرے سانس لیں۔ (ناک کے ذریعے سانس اندر لے کر جائیں ، دو، تین سیکنڈ کے لیے رکیں اور پھر آہستہ آہستہ منہ کے ذریعے باہر نکالیں). یہ عمل 5 منٹ تک کرتے رہیں۔ اس کے بعد آپ آنکھیں بند کیے ہوئے ہی اپنے ارد گرد غور کریں ، آپ کو ضرور کسی نہ کسی چیز کی آواز ضرور آ رہی ہو گی-(مثلآ پنکھے کی، یا کسی چڑیا کوے کی، یا کسی مشین کے چلنے کی، یا کچن میں کھانا پکنے کی )- آپ نے ان آوازوں پر غور کرنا ہے اور محسوس کرنا ہے کہ ان آوازوں میں کون سی آواز آپ کو بہت کم والیوم میں آ رہی ہے۔ پھر آپ نے باقی سب آوازوں سے توجہ ہٹا کر اپنی توجہ مکمل اُس آواز کی طرف کر لینی ہے جس کا والیوم سب سے کم ہے۔ وہ کوئی بھی آواز ہو سکتی ہے مثلاً دور سے کسی گاڑی کی آواز آنا یا دور سے پرندوں کی آواز یا ہوا کی آواز وغیرہ۔ جو بھی آپ کو کم والیوم میں آواز محسوس ہو آپ نے اپنی سو فیصد توجہ اور اپنا دھیان اس آواز کی طرف کر لینا ہے اور باقی آوازوں کو اگنور کرنا ہے۔( یاد رہے اس عمل کے دوران آپ نے ڈیپ بریتھنگ کو روکنا نہیں ہے ساتھ اسے بھی جاری رکھنا ہے). پھر ایک سٹیٹ ایسی آئے گی کہ آپ کو صرف وہی آواز سنائی دے رہی ہو گی جس پر آپ نے اپنا فوکس کیا ہوا ہے یعنی کم والیوم والی آواز۔ پھر اس کے بعد آپ نے وہ چیز کھانی ہے جوآپ نے اپنے پاس رکھی تھی اور آنکھیں بند کیے ہوئے اس کا بھرپور ذائقہ اور لذت محسوس کرتے ہوئے، مزے لیتے ہوئے اسے کھانا ہے اور ساتھ ساتھ آپ نے ذہن میں یہ بھی دہرانا ہے کہ اس چیز میں کیا کیا اجزا (انگریڈئنٹس) شامل ہیں اور کھاتے ہوئے ان پر غور کرنا ہے مثلاً اگر آپ بسکٹ کھا رہے ہیں تو اس میں چاکلیٹ ہو سکتی ہے، کیرامل، کریم ہو سکتی ہے تو آپ نے ان چیزوں پر غور کرنا ہے اور ذہن میں دوہرانا ہے کہ اس میں کیا کیا شامل ہے۔ اس چیز کو کھانے کے بعد آپ نے دوبارہ سے کچھ دیر ڈیپ بریتھنگ کرنی ہے اور پھر آہستہ آہستہ آنکھیں کھول لیں۔ آپ محسوس کریں گے کہ آپ کا انزائٹی اور سٹریس لیول بہت کم ہو چکا ہو گا غصہ ختم ہو چکا ہو گا اور آپ خود کو ہلکا پھلکا محسوس کریں گے۔

لیکن میڈیٹیشن کرنے سے پہلے اپنی میڈیکل کنڈیشن کو ذہن میں رکھنا بہت ضروری ہے۔ کچھ کنڈیشنز ایسی ہوتی ہیں جن میں میڈیٹیشن نقصان دہ ہو سکتی ہے۔ وہ کنڈیشنز یہ ہیں:
اگر آپ کا بی پی لو ہے تو میڈیٹیشن نہ کریں۔ البتہ ہائی بی پی کی صورت میں میڈیٹیشن فائدہ مند ہے- اگر سر میں کوئی نئی نئی انجری ہوئی ہے، تب بھی میڈیٹیشن سے اجتناب کریں اور اگر کسی انسان کو خود کشی کے خیالات آ رہے ہیں تب وہ میڈیٹیشن سے اجتناب کرے۔

عطیہ
مینٹل ہیلتھ ایڈوائزر
این ایل پی پریکٹیشنر


بچوں میں احساسِ ذمہ داری کیسے پیدا کریں؟ 1. جلدی شروعات کریں۔ ذمہ داری ایک ایسی عادت ہے جو چھوٹی عمر سے ہی بچوں کو سکھائ...
12/09/2024

بچوں میں احساسِ ذمہ داری کیسے پیدا کریں؟

1. جلدی شروعات کریں۔
ذمہ داری ایک ایسی عادت ہے جو چھوٹی عمر سے ہی بچوں کو سکھائی جا سکتی ہے۔ چھوٹے بچوں کے لیے شروعات چھوٹے کام سے کریں۔ انھیں ایسے کام مکمل کرنے کے لیے دیں جو ان کی عمر اور ہمت سے مطابقت رکھتے ہوں۔ جیسا کہ دستر خوان لگوانے میں مدد کرنا یا اپنے کھلونے سمیٹ کر انھیں ان کی مخصوص جگہ پر رکھنا۔

2. والدین خود کر کے دکھائیں ۔
والدین بچے کے لیے ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ بچہ شعوری اور لا شعوری طور پر اپنے بڑوں سے ہی سیکھتا ہے۔ اب یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ اپنے رویے سے اسے کیا سکھانا پسند کرتے ہیں۔ اس کے لیے کوشش کریں کہ آپ اپنی ہر ذمہ داری کو بہتر طور پر نبھائیں۔

3. بچے کو بتائیں کہ آپ اس سے کیا چاہتے ہیں۔
اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کا بچہ یہ بات اچھی طرح سمجھ جائے کہ آپ اس سے کیا توقعات رکھتے ہیں اور ان توقعات پر پورا اترنے یا نہ اترنے کی صورت میں کیا فائدے اور نقصانات ہیں۔

4. کچھ ذمہ داریاں بچے پر ڈالیں۔
بچوں میں احساسِ ذمہ داری کو بیدار کرنے کے لیے انھیں ان کو سنبھالنے کا موقع دیں۔ جیسا کہ اگر آپ اپنے بچے کو کچھ اچھا سکھاتے ہیں تو آپ اپنے بچے کو یہ موقع دیں کہ وہ اپنے چھوٹے بہن بھائی کو وہ چیز سکھائے یا ان کی مدد کرے۔

5. اپنے بچے کی کوشش پر اس کی تعریف کریں۔
اپنے بچے کی کوششوں پر اس کی حوصلہ افزائی کریں چاہے وہ آپ کے معیار پر پورا نہ اترے تب بھی۔ ۔۔ کیونکہ وہ اس دور میں ہے جہاں وہ ابھی سیکھ رہا ہے اور اس کی یہ کوشش ہی اس کی بڑی کامیابی ہے اور اسی طرح جب آپ اس کی تعریف اور حوصلہ افزائی کریں گے تو وہ اس کوشش میں ایک دن کامیاب ہو جائے گا۔ لیکن اگر آپ نے پہلے مرحلے میں اس کی ناکامی پر اس کو ڈانٹ دیا یا اس کی حوصلہ شکنی کر دی تو آئندہ کے لیے وہ مایوسی کی کیفیت سے دوچار ہو کر کوشش کرنا ہی چھوڑ دے گا۔

عطیہ
مینٹل ہیلتھ ایڈوائزر
این ایل پی پریکٹیشنر


السلام علیکمہم زندگی میں اکثر کوئی کام بڑے شوق اور جنون سے شروع کرتے ہیں اور بہت اکسائیٹڈ ہوتے ہیں اس کے لئے۔ لیکن جیسے ...
27/08/2024

السلام علیکم
ہم زندگی میں اکثر کوئی کام بڑے شوق اور جنون سے شروع کرتے ہیں اور بہت اکسائیٹڈ ہوتے ہیں اس کے لئے۔ لیکن جیسے ہی کوئی رکاوٹ راستے میں آتی ہے تو ہم ہمت ہار کر بیٹھ جاتے ہیں۔
اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے رویے پر غور کریں۔ اگر ایک رویہ مطلوبہ نتائج پیدا نہیں کر رہا تو اس وقت تک رویے بدلتے رہیں جب تک مطلوبہ نتائج نہیں مل جاتے۔
کسی بھی پائیدار اور مضبوط چیز کی اہم خوبی اس کی چمک دمک ہوتی ہے۔ اسی طرح کسی شخص کا لچکدار رویہ اس کی کامیابی کی کنجی ہوتا ہے۔ کوئی خاص منزل حاصل کرنے کے لیے بعض اوقات ایک رویہ نتائج پیدا نہیں کر سکتا بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ رویے میں تبدیلی لانا بہت ضروری ہو جاتا ہے۔ یہ ایسے ہی ہے کہ ایک شخص لاہور سے اسلام آباد جلد از جلد پہنچنا چاہتا ہے۔ اس کے لیے اس کے پاس کئی راستے ہیں مثلاً بذریعہ ہوائی جہاز، بذریعہ ٹرین، بذریعہ بس اور بذریعہ کار۔ ظاہر ہے کہ جلدی پہنچنے کے لیے ہوائی جہاز ہی استعمال کرنا چاہیے اور وہ شخص بھی یہی راستہ اختیار کرنا چاہتا ہے۔ مگر موسم کی خرابی کی وجہ سے آمد و رفت معطل ہو چکی ہے۔ ایسے میں اس کو بذریعہ ٹرین چلے جانا چاہیے۔ اگر وہ اپنے رویہ میں لچک نہیں دکھاتا تو یقیناً نقصان اٹھائے گا۔ ٹرین میں جانے سے اسے کچھ تاخیر تو ہو سکتی ہے لیکن منزل پر پہنچنے کے امکان زیادہ روشن ہیں۔ اس لیے اگر کوئی کام ایک طریقے سے نہیں ہو رہا تو اس کے متبادل راستے (alternative) اختیار کر لینے چاہیے۔ یہ کچھ نہ کرنے سے بہتر ہے۔

عطیہ
مینٹل ہیلتھ ایڈوائزر
این ایل پی پریکٹیشنر


بچوں کو ان کی غلطی پر کیسے سزا دی جائے؟ کیا بچوں کو سزا دینا درست ہے؟ ماہر نفسیات اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟بچہ جب غلطی ک...
27/08/2024

بچوں کو ان کی غلطی پر کیسے سزا دی جائے؟ کیا بچوں کو سزا دینا درست ہے؟ ماہر نفسیات اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟
بچہ جب غلطی کرتا ہے تو اس کی اصلاح کرنے کا بہترین طریقہ اس کو پیار سے سمجھانا ہے اگر بچہ کوئی برا عمل کر کے دکھا رہا ہے یا آپ کی بات نہیں مان رہا تو کیا آپ اس کو ڈانٹیں گے اور ماریں گے ؟ یہ طریقہ درست نہیں ہے کیونکہ آپ جو بھی عمل کر رہے ہیں بچہ آپ سے سیکھ رہا پے۔ بچے سے اگر اپنی کوئی بات منوانی ہو یا اس کا رجحان کسی اچھے عمل کی طرف کرنا ہو تو اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اس کو انعام کا لالچ دیا جائے مثلاً اگر بچہ پڑھ نہیں رہا اور اچھے نمبر نہیں لیتا تو آپ اس کو اس کی کسی پسندیدہ چیز کا لالچ دے سکتے ہیں کہ اگر آپ اچھے نمبر لے کر دکھاؤ گے تو میں آپ کو سائکل لے کر دوں گا یا میں آپ کی پسندیدہ ڈش بنا کر دوں گی یا میں پھر آپ کے ساتھ کھیلوں گی۔ اس طرح بچہ جلدی جلدی وہ کام کرتا ہے جو کام آپ بچے سے کروانا چاہتے ہیں
جب بچہ وہ عمل کر کے دکھا دے اور آپ اس کو اس کا انعام دے دیں گے تو بچے کا وہ عمل (behavior) ری انفورس (reinforce) ہو گا جس کو انگریزی میں positive reinforcement کہتے ہیں۔ امریکی سائیکالوجسٹ بی ایف سکینر نے یہ کانسیپٹ متعارف کروایا تھا جس کے مطابق انسانوں اور جانوروں کے اعمال کو reinforcement کے ذریعے ایک مثبت شیپ دی جا سکتی ہے۔ سکینر کے اس کانسیپٹ کے مطابق اگر آپ بچے کے کسی اچھے عمل پر اس کو انعام دیں گے ، شاباش دیں گے ، سب کے سامنے اس کی تعریف کریں گے اور اس کی حوصلہ افزائی کریں گے تو بچہ اس عمل کی طرف reinforce ہو گا۔ یعنی بچے کا دوبارہ وہ عمل کرنے کا دل کرے گا۔ اس طریقے سے بچوں کو اچھے اعمال کی طرف پختہ کیا جاسکتا ہے ۔ اس طرح بچے کے اندر کانفیڈنس پیدا ہو گا اور وہ ایک خوشگوار ماحول میں سیکھے گا ۔ یاد رکھیں جب آپ بچے کو انعام کا لالچ دیں گے اور پھر جب وہ بچہ وہ کام کر لے گا تو اس کو فوراً وہ انعام دیں تاکہ اس کا آپ کے اوپر سے بھروسہ نہ اٹھے اور اس کے دل میں نا امیدی نہ پیدا ہو اور پھر ایسا نہ ہو کہ وہ دوبارہ اپنے منفی عمل کی طرف واپس لوٹ جائے
اب بات کرتے ہیں سزا کی۔ دنیا میں کوئی بھی ماہر نفسیات بچے کو مارنے یا ڈانٹ ڈپٹ کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔سزا دینے کا بھی ایک بہترین طریقہ ہو سکتا ہے۔ بچے سے اس کی پسندیدہ چیز لے لیں اور اس کو کہیں کہ جب آپ اپنی غلطی درست کریں گے تو آپ کو یہ چیز واپس مل جائے گی۔ بچہ پھر اس چیز کو حاصل کرنے کے لیے اپنا بیہیویر درست کر لے گا۔ سکینر نے اسے (negative punishment) کا نام دیا۔
یاد رکھیں بچے کو کوئی بھی بات سمجھانے کے لیے اس کے مینٹل لیول پر جا کر اسے سمجھائیں۔ گھٹنوں کے بل زمین پر بیٹھ جائیں تاکہ وہ آپ کے ساتھ آئی کنٹیکٹ کر سکے اور آپ اس کے ساتھ کر سکیں۔ بچے سے بات کرتے وقت اس بچے کی باڈی لینگویج کو اپنا لیں اور اس کے ساتھ ریپو بلڈ کریں۔

عطیہ
مینٹل ہیلتھ ایڈوائزر
این ایل پی پریکٹیشنر



انزائٹی اور پینک اٹیک کی کیا وجوہات ہیں..؟؟انزائٹی اور پینک اٹیک دونوں ایسے نفسیاتی مسائل ہیں جن کی شرح وقت گزرنے کے سات...
27/08/2024

انزائٹی اور پینک اٹیک کی کیا وجوہات ہیں..؟؟

انزائٹی اور پینک اٹیک دونوں ایسے نفسیاتی مسائل ہیں جن کی شرح وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑھتی جا رہی ہے۔ ان کو عام زبان میں لوگ گھبراہٹ کا دورہ بھی کہتے ہیں۔ اس کے پیچھے مختلف وجوہات ہوتی ہیں۔ ماضی کے تلخ واقعات، ہمارا ماحول، یا پھر ہمارے جینز میں یہ بیماری آ رہی ہوتی ہے پیدائشی طور پر۔ اس سے کیسے نمٹا جائے؟
پینک اٹیک اور انزائٹی اٹیک اتنا شدت سے ہوتا ہے کہ لوگوں کو لگتا ہے بس اب روح نکل جائے گی۔ پینک اٹیک کے وقت مریض کو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے دل کا دورہ پڑ رہا ہے، لیکن میڈیکلی وہ ہارٹ اٹیک نہیں ہوتا۔
اصل میں انزائٹی اور پینک اٹیک جیسے مسائل ہماری منفی سوچ کی وجہ سے جنم لیتے ہیں اور ہماری سوچ ہمارے ماضی کے برے اور تلخ واقعات کی وجہ سے منفی بنتی ہے۔
اس کی نشانی یہ ہے کہ ان میں مستقبل کا خوف پایا جاتا ہے۔ اب کیا ہو گا، کیسے ہو گا، میں فلاں کام نہ کر پایا تو؟ مجھے سب لوگوں کے سامنے سپیچ کرنی ہے مجھے گھبراہٹ ہو رہی ہے کیا ہو گا؟ لوگ مجھے کیسے جج کریں گے؟ مجھ سے یہ غلطی ہو گئی ہے اب مجھے امی یا ابو بہت سخت ماریں گے وغیرہ وغیرہ۔
اس کی دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ ہم اپنے ماضی کے برے واقعات کو مستقبل پر امپلیمنٹ کرنے لگ جاتے ہیں۔ ماضی میں کوئی تجربہ انتہائی برا ثابت ہوا، یا کسی انسان سے لڑائی ہو گئی، کسی نے لوگوں کے سامنے ہمارا مذاق اڑا دیا تھا، ماں باپ نے مہمانوں کے سامنے برے طریقے سے ڈانٹ دیا تھا، یا سکول میں بچوں نے ہمیں bully کیا تھا۔ اب ہم ان واقعات کی بنا پر اپنے مستقبل کو لے کر فکر مند ہوتے ہیں کہ کہیں دوبارہ ہمارے ساتھ ایسا نہ ہو جائے۔ بعض اوقات انسان کے پاس ایک محفل میں بولنے کے لیے بہت کچھ ہوتا ہے لیکن وہ ماضی کے برے تجربے کی وجہ سے خاموش رہتا ہے کیونکہ ماضی میں بھری محفل میں کسی نے اس کا مزاق اڑایا تھا یا اس پر تنقید کی تھی اور اس کی بدترین طریقے سے حوصلہ شکنی ہوئی تھی۔ اور بھی ماضی کے بہت سے واقعات ہوتے ہیں جن کی وجہ سے انسان اپنے مستقبل کے لیے اس قدر فکر مند ہو جاتا ہے کہ وہ اپنے حال کو خراب کر لیتا ہے اور وہ ماضی کی الجھنیں انزائٹی اور پینک اٹیک کی صورت میں باہر نکلتی ہیں۔

انزائٹی اور پینک اٹیک سے کیسے نمٹا جائے..؟؟

انزائٹی اور پینک اٹیک سے نمٹنے کے لیے سب سے پہلے اپنی سوچوں پر کام کریں، کیونکہ یہ شروع ہی منفی سوچوں سے ہوتا ہے۔ منفی سوچوں کو مثبت سوچوں میں تبدیل کریں۔ ماضی کا خواہ وہ کوئی بھی واقعہ تھا جس کی وجہ سے آپ نے اپنا حال خراب کر لیا ہے، اس واقعہ سے متعلق اپنی سوچ کو ہی تبدیل کر دیں اور منفی کی جگہ مثبت سوچ کو لے آئیں اور تصور میں اس واقعہ کو تبدیل کر کے اس کی جگہ اپنی مرضی کا کوئی اچھا سا واقعہ لے آئیں جو آپ کو خوشی کا احساس دے اور جب بھی وہ واقعہ یاد آنے لگے اس کی جگہ وہ واقعہ سوچنے لگ جایا کریں جو آپ نے تصور میں اس کی جگہ پر لایا تھا۔ آہستہ آہستہ پریکٹس کرنے سے وہ تصوراتی واقعہ اس کی جگہ فٹ ہو جائے گا اور پھر آپ کو وہی یاد آئے گا۔ اصل واقعہ پھر تب ہی یاد آئے گا جب آپ اسے زبردستی یاد کرنے کی کوشش کریں گے شروع میں وہی واقعہ یاد آئے گا جو آپ نے وہاں فٹ کر دیا کیونکہ آپ نے اپنے ذہن کی پروگرامنگ تبدیل کر دی (اسے نیورو لنگوسٹک پروگرامنگ کہتے ہیں).لیکن ایسا بار بار پریکٹس کرنے سے ہو گا۔ آپ اپنی مرضی کا کوئی اچھا اور خوشگوار واقعہ خود سے بھی اپنے ذہن میں تخلیق کر سکتے ہیں اور وہاں فٹ کر سکتے ہیں۔
خود کو زیادہ سے زیادہ مصروف رکھا کریں۔ جب بھی پینک اٹیک ہونے لگے اس بات پر یقین رکھیں کہ یہ تھوڑی دیر کے لیے ہے چلا جائے گا اور یہ جان لیوا نہیں ہے۔ برف کے ٹکڑے کو اس وقت اپنی گردن اور بازو پر رگڑیں ، اور اپنا دھیان بٹانے کے لیے اپنے ارد گرد کی چیزوں پر غور کیا کریں۔ اس کا بہترین طریقہ میڈیٹیشن ہے۔ اس کے علاوہ آپ مسل ریلیکسیشن ایکسرسائز کیا کریں، اور لمبے گہرے سانس (ڈیپ بریتھ) کی پریکٹس کیا کریں اور کھلی فضا میں واک کریں ۔اٹیک کے وقت کوئی چیز ہاتھ میں پکڑ کر اسے پریس کریں جیسے ربڑ کی گیند، سپنچ یا کوئی کپڑا وغیرہ، اس کے علاوہ کوئی برش لیں، ٹوتھ برش یا میک اپ برش اور اسے اپنی بازو ، ہاتھ، اور پاؤں کے تلوؤں پر پھیریں جب تک آپ کی طبیعت نارمل نہیں ہوتی۔
سائیکالوجسٹ سے مل کر اپنی ہسٹری دیں اور ڈیٹیل اسیسمنٹ کروائیں تاکہ اس کی جڑ تک پہنچ کر اسے ختم کیا جا سکے۔
اس کے لیے مندرجہ ذیل تھراپیز کی جاتی ہیں۔
سائیکو تھراپی
سی بی ٹی
ایکسپویر تھراپی
ہپنو تھراپی
انر چائلڈ ہیلنگ تھراپی

عطیہ
مینٹل ہیلتھ ایڈوائزر
این ایل پی پریکٹیشنر



Address

Islamabad

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Psych it up with Attiya posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram