22/05/2024
لال اے بھئ لال اے۔۔۔۔
مجھے سال کا کچھ حصہ امریکہ میں گزارنے گا اتفاق ہوتا ہے۔ ایسے میں لا محالہ شاپنگ اور گروسری خریدنا پڑتی ہے۔ امریکہ میں تربوز تقریبا" سارا سال دستیاب ہوتا ہے ۔۔۔ اسکا ریٹ البتہ ہمارے یہاں کے تربوز سے کافی زیادہ ہوتا ہے۔۔۔ گزشتہ ماہ میں نے وہاں whole foods سے ایک چھ سات کلو وزن کا آرگینک یعنی دیسی تربوز خریدا۔ اسکی قیمت بارہ ڈالر تھی۔ ہم جیسے دیسی بیرون ملک چھوٹی بڑی خریداری کرتے وقت اپنے دماغ کے کیلکولیٹر میں ۔ ڈالر کو اپنی مقامی کرنسی میں ضرب تقسیم شروع کردیتے ہیں۔ تو گویا ایک عدد تربوز کے مبلغ بتیس سو روپے ادا کئے۔۔۔اور کل لاہور میں نہر کنارے سجے تربوز کے ایک ذخیرے سے دس۔دس کلو کے تین انتہائی سرخ۔ میٹھے تربوز محض پندرہ سو روپے میں مل گئے۔۔۔الحمدللہ۔۔۔
گزشتہ دنوں۔۔ ہمارے کچھ Tik Tokye دانشور۔۔۔ عام لوگوں کو تربوز جیسی اعلی' درجہ کی نعمت کے شر سے بچنے اور اس میں سرخ رنگ کی پچکاری سے دنگ بھرنے وغیرہ کے خود ساختہ خدشات سے آگاہ فرما رہے تھے۔۔۔ انکی لایعنی منطق کا نہ تو سر ہے اور نہ پیر۔۔۔ دراصل کچھ انڈین بلاگرز نے ریٹنگ بڑھاپے کے چکر میں یہ شوشہ چھوڑا اور انکی تقلید میں ہمارے افلاطون بھی بے چارے تربوز پر برس پڑے۔۔۔ تربوز طبی اعتبار سے انتہائی مفید پھل ہے۔۔ اس میں %92 فیصد تک پانی ہے اور یہ فائبر۔ فولاد۔ وٹامن سی۔ پوٹاشیم۔ citriĺine اور lycophene سے مالامال ہے جو دل اور شریانوں کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔ پانی کی کمی dehydration دور کرتا ہے اور قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے۔ یعنی immunity booster ہے۔
شوگر کے مریض اس کا استعمال اعتدال پسندی سے کریں۔ کیونکہ اسکا glycemic index قدرے زیادہ ہے۔ مگر اسکا glycemic load بہت کم ہے۔ ذیابیطس کے مریض سو گرام تک تربوز کھا سکتے ہیں۔
تربوز کو دکان پر کٹوانا انتہائی قبیح فعل ہے ۔ نوے فیصد تک تربوز سرخ اور میٹھے ہوتے ہیں۔ پنک رنگ کے تربوز خراب نہیں ہوتا اس کا جوس بنایا جاسکتا ہے اور میٹھا شامل کرکے دل بہار ڈرنک تیار ہو جائے گا۔۔۔دکان دار کوئی پھل خود تو بناتا نہیں ۔۔تپتی دھوپ میں ۔معمولی منافع پر کام کرتے اس حلال روزی کمانے والے کو نقصان تو نہ پہنچائیں۔ تربوز کو کاٹنے یا ٹاکی لگوانے سے پھل میں جراثیم داخل ہوسکتے ہیں۔۔
تربوز کو سرخ محلول کا ٹیکہ لگانا انتہائی لغو الزام تراشی ہے۔۔ دس یا بیس سی سی دوا تو ایک ہی جگہ اکٹھی پڑی رہے گی۔۔ یہ دس کلو گرام کے پورے تربوز میں نہیں پھیل سکتی۔۔۔
پکے ہوئے تربوز کی ایک نشانی یہ بھی ہوتی ہے کہ اس کے ایک حصے کا رنگ پیلا ہوتا ہے جو حصہ زمین سے مس ہورہا ہوتا ہے ( جب تربوز کو توڑا جاتا ہے)
تا حال ایسا کوئ طریقہ ایجاد نہیں ہوا ہے کہ ایک یا کئ انجیکشز لگا کر پورے تربوز کو یکساں طور پر سرخ کیا جاسکے-اس عمل کے لئے طویل ریاضت اور وسائل درکار ہیں۔ جو زمیندار یا دکاندار کے بس یا فائدہ میں نہیں۔
اس سال تربوز کی بمپر فضل آگی ہے۔ اسکی بہتات ہے اور یاد رکھیں کہ اس مقدار اور قیمت پر یہ صرف تین ہفتے اور دستیاب ہوگا۔۔۔۔
کسانوں اور ریڑھی بانوں کا ساتھ دیں ۔ بے دھڑک تربوز کھائیں اور اسکا جوس گرمی میں فرحت دے گا۔۔ صحت مند زندگی گزاریں۔۔