VocalizeWell with Wali Rameez: Empowering Speech & Expression

VocalizeWell with Wali Rameez: Empowering Speech & Expression 🔤 Speech Therapy
🗣️ Articulation Enhancement
👶 Pediatric Speech Services
🌟 Accent Modification

آرٹیکولیشن ڈس آرڈر کیا ہے؟آرٹیکولیشن ڈس آرڈر ایک قسم کی تقریری خرابی ہے جس میں بچے یا فرد کو الفاظ یا آوازوں کو درست طری...
14/05/2025

آرٹیکولیشن ڈس آرڈر کیا ہے؟
آرٹیکولیشن ڈس آرڈر ایک قسم کی تقریری خرابی ہے جس میں بچے یا فرد کو الفاظ یا آوازوں کو درست طریقے سے ادا کرنے میں مشکل پیش آتی ہے۔ اس میں آوازوں کو بدل دینا، چھوڑ دینا، بگاڑ دینا یا غلط طریقے سے ادا کرنا شامل ہوتا ہے۔
مثال:

بچہ "rabbit" کو "wabbit" کہے، یعنی "ر" کی آواز کو "و" سے بدل دے۔
آرٹیکولیشن ڈس آرڈر کی وجوہات

دماغی نشوونما میں تاخیر

سماعت کی کمی
دماغی بیماری یا فالج (جیسے cerebral palsy)
ہونٹ یا تالو کا پیدائشی نقص
زبان یا منہ کے اندر ساختی مسائل (جیسے زبان کا جکڑا ہونا)
خاندانی یا جینیاتی مسائل
ماحول میں بولنے کا مناسب موقع یا نمونہ نہ ملنا
عام علامات
آوازوں کو غلط ادا کرنا
الفاظ میں کچھ آوازیں چھوڑ دینا
ایک آواز کو دوسری آواز سے بدل دینا
بچہ بولے تو دوسروں کے لیے سمجھنا مشکل ہو
بولنے میں جھجک یا مایوسی محسوس کرنا
علاج (Treatment)
1. اسپیچ تھیراپی (Speech Therapy)

آرٹیکولیشن ڈس آرڈر کے لیے سب سے مؤثر علاج اسپیچ تھیراپی ہے جو ماہر Speech-Language Pathologist (SLP) کی مدد سے کی جاتی ہے۔

تشخیص

یہ جانچنا کہ بچہ کون سی آوازیں درست ادا نہیں کر رہا
غلطیوں کے پیٹرن کو پہچاننا
منہ، زبان، اور ہونٹ کی حرکت کا معائنہ
علاج کی تکنیکس
آواز کی شناخت سکھانا (صحیح اور غلط آوازوں میں فرق سمجھانا)
ماڈلنگ اور نقل (ماہر آواز ادا کرے اور بچہ دوہرائے)
ڈرل پریکٹس (آوازوں کی مشق تنہا، الفاظ، جملوں اور کہانیوں میں)
کھیلوں اور تصویری کارڈز کا استعمال (بچے کو دلچسپی سے سیکھانا)
گھر میں مشق (روزانہ 10-15 منٹ کی مشق والدین کے ساتھ)

تھراپی کی مدت

ہفتے میں 2 سے 3 سیشنز
روزانہ گھر میں بھی مشق ضروری ہے والدین کا کردار
بچے کو بولنے کا موقع دینا
صحیح آواز کی مثال دینا
نرمی سے درستگی کروانا
بچے کی تعریف کرنا

11/03/2025

مایسیتھینیا (Myasthenia) کیا ہے؟

مایسیتھینیا ایک نیوروماسکولر (عصبی و عضلاتی) بیماری ہے جو پٹھوں کی کمزوری اور تھکاوٹ کا سبب بنتی ہے۔ یہ بیماری اس وقت ہوتی ہے جب مدافعتی نظام غیر معمولی طور پر کام کرتے ہوئے جسم کے اپنے اعصابی سگنلز کو متاثر کرتا ہے، جس کی وجہ سے پٹھے صحیح طریقے سے سکڑ نہیں پاتے۔
مایسیتھینیا کے اہم اسباب:

یہ بیماری زیادہ تر مایسیتھینیا گریویس (Myasthenia Gravis) کی شکل میں پائی جاتی ہے، جو ایک آٹوامیون بیماری ہے۔ اس میں جسم کا مدافعتی نظام ایسیٹائل کولین ریسپٹرز (Acetylcholine Receptors) پر حملہ کرتا ہے، جو پٹھوں کو حرکت دینے کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔
علامات:

آنکھوں کی پتلیوں کا گر جانا (Drooping Eyelids)
دھندلا نظر آنا یا دوہری نظر (Double Vision)
بازوؤں اور ٹانگوں کی کمزوری
بولنے، چبانے اور نگلنے میں دشواری
سانس لینے میں دقت (شدید صورتوں میں)

تشخیص:

مایسیتھینیا گریویس کی تشخیص کے لیے درج ذیل ٹیسٹ کیے جا سکتے ہیں:

بلڈ ٹیسٹ (اینٹی باڈی چیک کرنے کے لیے)
ای ایم جی (Electromyography) – پٹھوں اور اعصاب کی کارکردگی جانچنے کے لیے
آئس ٹیسٹ – آنکھوں کی پتلیوں کی کمزوری کا جائزہ لینے کے لیے
سی ٹی اسکین یا ایم آر آئی – تیمس گلینڈ (Thymus Gland) میں مسائل جانچنے کے لیے

علاج:

مایسیتھینیا کا کوئی مکمل علاج نہیں، مگر اس کی علامات کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے:

ادویات: نیوروٹرانسمیٹرز کو بہتر بنانے کے لیے ایسٹراز انہیبیٹرز (جیسے پیریڈوسٹگمین) دی جاتی ہیں۔
امیونوسپریسیو تھراپی: مدافعتی نظام کو کمزور کرنے والی دوائیں (جیسے اسٹیرائڈز) دی جا سکتی ہیں۔
پلازما فریسس یا آئی وی آئی جی تھراپی: شدید صورتوں میں خون سے نقصان دہ اینٹی باڈیز نکالنے کے لیے کی جاتی ہے۔
سرجری: اگر تیمس گلینڈ میں خرابی ہو تو اسے نکال دیا جاتا ہے۔

احتیاطی تدابیر:

زیادہ تھکاوٹ سے بچیں اور آرام کریں
متوازن غذا اور صحت مند طرزِ زندگی اپنائیں
تناؤ (Stress) سے پرہیز کریں
ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق ادویات لیں

مایسیتھینیا ایک سنجیدہ مگر قابلِ کنٹرول بیماری ہے، اگر وقت پر تشخیص ہو اور علاج مناسب طریقے سے کیا جائے تو مریض بہتر زندگی گزار سکتا ہے۔

Stroke and Speech TherapyBy Wali Rameez, Speech & Language TherapistA stroke is a medical emergency that occurs when the...
08/03/2025

Stroke and Speech Therapy
By Wali Rameez, Speech & Language Therapist

A stroke is a medical emergency that occurs when the blood supply to the brain is interrupted, either due to a clot (ischemic stroke) or a burst blood vessel (hemorrhagic stroke). This disruption deprives brain cells of oxygen, leading to damage or death of affected areas. Depending on the severity and location of the stroke, individuals may experience a range of difficulties, including speech and language impairments, cognitive challenges, and swallowing difficulties.
How Stroke Affects Speech and Communication

After a stroke, many individuals experience communication disorders that affect their ability to speak, understand, read, or write. Some of the most common speech and language impairments caused by stroke include:
1. Aphasia

Aphasia is a language disorder that impairs a person’s ability to process and produce language. It does not affect intelligence but makes communication difficult. There are different types of aphasia:

Expressive Aphasia (Broca’s Aphasia) – Difficulty in forming complete sentences, slow speech, and frustration in communication.
Receptive Aphasia (Wernicke’s Aphasia) – Difficulty in understanding speech, often leading to producing fluent but nonsensical sentences.
Global Aphasia – Severe impairment in both speech production and comprehension.

2. Dysarthria

Dysarthria is a motor speech disorder that results from muscle weakness or paralysis. It causes slurred or slow speech, making it difficult for others to understand the affected person.
3. Apraxia of Speech

Apraxia of Speech (AOS) occurs when a person has difficulty coordinating the movements needed for speech. It leads to inconsistent speech errors and difficulty pronouncing words correctly.
Role of Speech Therapy in Stroke Recovery

Speech therapy plays a crucial role in helping stroke survivors regain their communication abilities and improve their quality of life. A speech-language therapist (SLT) assesses the individual’s needs and develops a personalized therapy plan. Key areas of focus include:
1. Restoring Language Skills

For individuals with aphasia, therapy includes structured exercises to improve word retrieval, sentence formation, and comprehension. Techniques such as picture naming, repetition drills, and conversation practice are used.
2. Strengthening Speech Muscles

For those with dysarthria, speech therapists introduce exercises to improve muscle strength and coordination, including tongue and lip exercises, breath control techniques, and articulation practice.
3. Improving Cognitive-Communication Skills

Cognitive impairments after a stroke may affect memory, attention, and problem-solving. Speech therapy includes cognitive exercises to enhance thinking and communication.
4. Teaching Alternative Communication Methods

If speech recovery is slow, therapists may introduce augmentative and alternative communication (AAC) methods such as picture boards, gestures, or speech-generating devices.
5. Swallowing Therapy

Many stroke survivors experience swallowing difficulties (dysphagia). Speech therapists provide strategies and exercises to ensure safe swallowing and prevent complications like aspiration pneumonia.
Tips for Stroke Survivors and Caregivers

Be Patient and Encouraging – Recovery takes time. Celebrate small progress and avoid pressuring the individual.
Use Simple Language – Speak slowly, use short sentences, and give time to respond.
Encourage Practice – Regular speech exercises, reading aloud, and conversational practice help in recovery.
Utilize Visual Aids – Pictures, written words, and gestures can enhance communication.
Join Support Groups – Interaction with other stroke survivors can boost confidence and motivation.

Conclusion

Stroke can have a significant impact on speech and communication, but with early intervention and consistent speech therapy, many individuals can regain their abilities. Speech-language therapy is essential in helping stroke survivors rebuild their communication skills, improve their quality of life, and regain independence. If you or a loved one is experiencing post-stroke communication difficulties, seeking professional speech therapy can make a profound difference.

For more information and personalized therapy plans, consult a qualified Speech & Language Therapist.

04/03/2025

بولنے کی صلاحیت انسان کے روزمرہ زندگی میں ایک بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔ یہ نہ صرف ہمارے خیالات اور جذبات کو بیان کرنے کا ذریعہ ہے، بلکہ یہ ہمارے معاشرتی تعلقات، تعلیم، اور پیشہ ورانہ زندگی میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ تاہم، کچھ افراد کو بولنے میں دشواری کا سامنا ہوتا ہے، جو ان کی روزمرہ کی سرگرمیوں اور خود اعتمادی پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ ایسے میں، سپیچ تھراپی ایک مؤثر اور سائنسی طریقہ کار ہے جو بولنے میں دشواری کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
سپیچ تھراپی کیا ہے؟

سپیچ تھراپی ایک علاج معالجے کا عمل ہے جو بولنے، زبان، اور نگلنے سے متعلق مسائل کو حل کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ تھراپی خاص طور پر ان افراد کے لیے مفید ہے جو کسی بیماری، حادثے، یا پیدائشی مسئلے کی وجہ سے بولنے میں دشواری کا شکار ہیں۔ سپیچ تھراپسٹ، جو اس شعبے کے ماہر ہوتے ہیں، مریضوں کی تشخیص کرتے ہیں اور ان کے لیے مخصوص علاج کا منصوبہ تیار کرتے ہیں۔
بولنے میں دشواری کی وجوہات

بولنے میں دشواری کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، جن میں شامل ہیں:

پیدائشی مسائل: جیسے تالو کا پھٹ جانا (Cleft Palate) یا دیگر پیدائشی عوارض۔

عصبی مسائل: فالج، پارکنسنز بیماری، یا دیگر عصبی عوارض۔

حادثات یا چوٹ: سر یا منہ کی چوٹ جو بولنے کی صلاحیت کو متاثر کرے۔

نفسیاتی عوامل: تناؤ، اضطراب، یا دیگر نفسیاتی مسائل۔

عمر کے ساتھ تبدیلیاں: بڑھاپے میں بولنے کی صلاحیت میں کمی۔

سپیچ تھراپی کے فوائد

سپیچ تھراپی کے ذریعے بولنے میں دشواری کو بہتر بنانے کے کئی فوائد ہیں:

بولنے کی صلاحیت میں بہتری: تھراپی کے ذریعے مریض کے الفاظ کی ادائیگی، تلفظ، اور روانی میں نمایاں بہتری آتی ہے۔

خود اعتمادی میں اضافہ: بولنے میں بہتری سے مریض کی خود اعتمادی بڑھتی ہے، جس سے وہ معاشرتی اور پیشہ ورانہ زندگی میں بہتر طریقے سے حصہ لے سکتا ہے۔

زبان کی مہارت میں ترقی: بچوں میں زبان سیکھنے اور اسے استعمال کرنے کی صلاحیت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

نگلنے کی صلاحیت میں بہتری: کچھ مریضوں کو نگلنے میں دشواری ہوتی ہے، جسے سپیچ تھراپی کے ذریعے بہتر کیا جا سکتا ہے۔

سپیچ تھراپی کے مراحل

سپیچ تھراپی کا عمل مندرجہ ذیل مراحل پر مشتمل ہوتا ہے:

تشخیص: سب سے پہلے، سپیچ تھراپسٹ مریض کی مکمل تشخیص کرتا ہے تاکہ بولنے میں دشواری کی وجہ اور نوعیت کو سمجھا جا سکے۔

منصوبہ بندی: تشخیص کے بعد، مریض کے لیے ایک مخصوص علاج کا منصوبہ تیار کیا جاتا ہے۔

تھراپی سیشنز: مریض کو باقاعدہ تھراپی سیشنز میں شرکت کرنی ہوتی ہے، جہاں وہ مختلف مشقوں اور تکنیکوں کے ذریعے اپنی بولنے کی صلاحیت کو بہتر بناتا ہے۔

پیروی اور جائزہ: تھراپی کے دوران، مریض کی پیشرفت کا جائزہ لیا جاتا ہے اور علاج کے منصوبے کو ضرورت کے مطابق ایڈجسٹ کیا جاتا ہے۔

کون سے افراد سپیچ تھراپی سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں؟

سپیچ تھراپی ہر عمر کے افراد کے لیے مفید ہے، چاہے وہ بچے ہوں، نوجوان، یا بزرگ۔ یہ تھراپی ان افراد کے لیے خاص طور پر فائدہ مند ہے جو:

ہکلاہٹ (Stuttering) کا شکار ہوں۔

تلفظ میں دشواری (Articulation Disorders) رکھتے ہوں۔

زبان سیکھنے میں تاخیر (Language Delay) کا سامنا کر رہے ہوں۔

کسی حادثے یا بیماری کے بعد بولنے کی صلاحیت کھو چکے ہوں۔

نتیجہ

سپیچ تھراپی بولنے میں دشواری کا شکار افراد کے لیے ایک روشن راستہ ہے۔ یہ نہ صرف بولنے کی صلاحیت کو بہتر بناتا ہے، بلکہ مریض کی معیار زندگی کو بھی بلند کرتا ہے۔ اگر آپ یا آپ کے کسی عزیز کو بولنے میں دشواری کا سامنا ہے، تو کسی ماہر سپیچ تھراپسٹ سے مشورہ کرنا ایک دانشمندانہ قدم ہوگا۔ یاد رکھیں، بولنے کی صلاحیت کو بہتر بنانا ممکن ہے، اور سپیچ تھراپی اس سفر میں آپ کا بہترین ساتھی ہے۔

رمیض ولی، سپیچ تھراپسٹ
ماہرِ زبان و گفتار

والدین کے لیے 5 اہم نکات آٹزم اور سپیچ تھراپی 1. روزانہ کی بنیاد پر مشق کریں: آٹزم میں مبتلا بچوں کے لیے زبان کی مہارتیں...
31/01/2025

والدین کے لیے 5 اہم نکات

آٹزم اور سپیچ تھراپی

1. روزانہ کی بنیاد پر مشق کریں: آٹزم میں مبتلا بچوں کے لیے زبان کی مہارتیں سیکھنا وقت اور تسلسل کا تقاضہ کرتا ہے۔ روزانہ تھوڑی دیر کے لیے سپیچ تھراپی کی مشقیں گھر پر کریں۔ یہ بچے کی زبان سیکھنے کی رفتار کو بڑھا سکتا ہے۔

2. بصری مدد استعمال کریں: آٹزم کے شکار بچے اکثر بصری مواد سے زیادہ سیکھتے ہیں۔ تصویری کارڈز، چارٹس، یا ویڈیوز استعمال کریں تاکہ آپ کے بچے کو زبان کے تصورات سمجھنے میں مدد ملے۔

3. انعامات کے ذریعے حوصلہ افزائی کریں: آپ کے بچے کے اچھے رویے یا صحیح جوابات پر انعامات دیں۔ انعامات یا پسندیدہ چیزوں کا استعمال ان کی دلچسپی اور توجہ کو بڑھا سکتا ہے، جو زبان سیکھنے کے عمل کو مزید موثر بناتا ہے۔

4. سادہ اور واضح زبان استعمال کریں: بچوں کے ساتھ بات کرتے وقت سادہ اور مختصر جملے استعمال کریں۔ پیچیدہ جملے بچے کے لیے مشکل ہو سکتے ہیں، لہٰذا زبان کو سادہ رکھنا اہم ہے۔

5. ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت میں حصہ لیں: اپنے بچے کے ساتھ بات چیت کریں اور اس کی دلچسپیوں کے مطابق باتوں کا آغاز کریں۔ بچے کو بولنے کی ترغیب دیں اور ان کی طرف سے دی جانے والی آوازوں یا اشاروں کا جواب دیں، تاکہ وہ خود کو اظہار خیال کرنے میں زیادہ آرام دہ محسوس کریں۔

اگر آپ کو مزید رہنمائی کی ضرورت ہو تو آپ رابطہ کر سکتے ہیں ۔ آئیے مل کر ان کے لیے آسانیاں پیدا کر یں ۔

ہکلاہٹ ایک عام بولنے کا مسئلہ ہے جو بچوں اور بڑوں دونوں کو متاثر کر سکتا ہے۔ اس پر قابو پانے کے لیے مندرجہ ذیل نکات پر ع...
03/01/2025

ہکلاہٹ ایک عام بولنے کا مسئلہ ہے جو بچوں اور بڑوں دونوں کو متاثر کر سکتا ہے۔ اس پر قابو پانے کے لیے مندرجہ ذیل نکات پر عمل کریں:

آہستہ بولنے کی عادت ڈالیں:
جلدی بولنے سے ہکلاہٹ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ آرام سے، واضح اور آہستہ بولیں۔
سانس لینے کی مشق کریں:
گہری سانس لینے کی تکنیک سے بولنے میں تسلسل برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
ذہنی دباؤ کم کریں:
ہکلاہٹ اکثر دباؤ یا گھبراہٹ سے بڑھ جاتی ہے۔ ریلیکس رہنے کی مشق کریں اور خود پر اعتماد رکھیں۔
بولنے کے لیے پہلے سے منصوبہ بنائیں:
اگر کسی خاص موقع پر بولنا ہو، تو اپنے جملوں کو ذہنی طور پر ترتیب دیں۔
ولی رمیض
اسپیچ اینڈ لینگویج تھراپسٹ

06/12/2024

ہمارا بچہ باتیں کیوں نہیں کرتا؟
بچوں کی نشوونما اور زبان کی ترقی والدین کے لیے ایک اہم موضوع ہے۔ اگر آپ کا بچہ اپنی عمر کے مطابق باتیں نہیں کرتا تو یہ ایک فطری سوال ہوتا ہے کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے۔ درج ذیل میں ہم چند ممکنہ وجوہات اور ان کے حل پر بات کریں گے:

1. سماعت کے مسائل

بچوں کے بات نہ کرنے کی ایک بڑی وجہ سماعت کی کمزوری ہو سکتی ہے۔ اگر بچہ آوازوں پر ردعمل نہیں دیتا یا اپنی طرف بلانے پر توجہ نہیں کرتا تو سماعت کا معائنہ کروانا ضروری ہے۔

2. آٹزم (Autism)

آٹزم بھی زبان کی تاخیر کی ایک اہم وجہ ہو سکتی ہے۔ آٹزم سے متاثرہ بچے عام طور پر سماجی رابطوں میں مشکل محسوس کرتے ہیں اور ان کے بات چیت کرنے کے انداز میں تاخیر ہو سکتی ہے۔

3. تقریری عضلات کی کمزوری

کچھ بچوں کے زبان، ہونٹ اور جبڑے کے عضلات کمزور ہوتے ہیں، جو الفاظ کی ادائیگی میں رکاوٹ پیدا کرتے ہیں۔ یہ مسئلہ تقریری تھراپی کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔

4. گھریلو ماحول کی کمی

بچوں کے لیے بات چیت سیکھنے کا بہترین ذریعہ ان کا ماحول ہوتا ہے۔ اگر بچے کے ساتھ گفتگو کرنے یا اسے کہانیاں سنانے کا موقع کم ملتا ہے، تو زبان سیکھنے میں دشواری ہو سکتی ہے۔

5. توجہ کی کمی یا جذباتی مسائل

اگر بچے کو زیادہ توجہ یا جذباتی سپورٹ نہیں ملتی تو اس کی توجہ زبان کی ترقی سے ہٹ سکتی ہے۔ بچوں کو محبت اور تحفظ کا احساس دلانا ضروری ہے۔

کیا کریں؟
1. ماہرین سے رجوع کریں

کسی ماہر سماعت (Audiologist) سے بچے کی سماعت چیک کروائیں۔
اسپیشل ایجوکیشن ٹیچر یا اسپیچ تھراپسٹ سے بچے کی نشوونما کا جائزہ لیں۔
2. روزانہ بات چیت کریں

بچے کے ساتھ وقت گزاریں، اسے کہانیاں سنائیں، اور بات چیت کے مواقع فراہم کریں۔
بچے کے الفاظ دہرانے کی حوصلہ افزائی کریں۔
3. اسکرین ٹائم محدود کریں

زیادہ اسکرین ٹائم بچوں کے دماغی اور زبانی ترقی میں رکاوٹ پیدا کر سکتا ہے۔ کھیلنے اور سیکھنے کے لیے جسمانی اور تخلیقی سرگرمیاں فراہم کریں۔

4. غذائیت کا خیال رکھیں

بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشوونما کے لیے غذائیت بہت اہم ہے۔ انہیں ایسی غذا دیں جو دماغی صحت کو بہتر بنائے۔

5. صبر اور محبت کا مظاہرہ کریں

بچوں کے لیے ہر مسئلے کا حل وقت اور محبت سے ممکن ہے۔ جلد بازی یا غصے کے بجائے ان کی حوصلہ افزائی کریں۔

نتیجہ
ہر بچہ منفرد ہوتا ہے اور اپنی رفتار سے سیکھتا ہے۔ اگر آپ کا بچہ بولنے میں تاخیر کر رہا ہے تو گھبرائیں نہیں، بلکہ مناسب اقدامات کریں۔ وقت پر تشخیص اور علاج سے بچے کی ترقی میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔

Address

Ch House BX II-3-2 A Civil Line Near Tax House Jhelum
Jhelum
49600

Telephone

+923119517168

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when VocalizeWell with Wali Rameez: Empowering Speech & Expression posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to VocalizeWell with Wali Rameez: Empowering Speech & Expression:

Share