Abdul Manan Hijamah Center 03347566709

Abdul Manan Hijamah Center 03347566709 عبدالمنان حجامہ سنٹر چکوال
ہر بیماری کا سنت طریقہ علاج حجامہ۔
03167566709
03347566709

ہربیماری کا سنت طریقہ علاج حجامہ۔
حجامہ سنت بھی علاج بھی۔
ہر مرض کا علاج حجامہ دیسی دوا اور غذا سے کیا جاتا ہے۔
عبدالمنان حجامہ سنٹر چکوال
حجامہ تھراپسٹ ہربلسٹ حکیم عبدالمنان
03347566709
03167566709

مزدلفہ ٹاؤن چکوال

10/02/2025

**معدے کے درد اور جلن سے نجات : ایک مریض کی کہانی*

حجامہ تھراپسٹ ہربلسٹ حکیم عبدالمنان چکوال
03167566709
03347566709

معدہ انسانی جسم کا ایک انتہائی اہم عضو ہے جو ہمارے کھانے کو ہضم کرنے اور جسم کو توانائی فراہم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ لیکن جب معدے میں خرابی ہو جائے تو پورا جسم متاثر ہوتا ہے۔ آج میں آپ کو ایک ایسے مریض کی کہانی سناتا ہوں جو شدید معدے کے درد سے پریشان تھا اور پھر کیسے اسے صحت مند زندگی ملی۔

مریض کی تکلیف
ایک دن ایک مریض میرے پاس آیا، اس کے چہرے پر تکلیف اور بے چینی صاف نظر آ رہی تھی۔ اس نے بتایا کہ اسے کئی ماہ سے معدے میں شدید درد رہتا ہے، خاص طور پر کھانے کے بعد۔ اسے سینے میں جلن، گیس، اور متلی کی شکایت بھی تھی۔ وہ کہہ رہا تھا کہ اس نے کئی ڈاکٹروں سے رجوع کیا، ادویات کھائیں، لیکن افاقہ نہیں ہوا۔ اس کی تکلیف دن بہ دن بڑھتی جا رہی تھی، اور وہ نہ تو ٹھیک سے کھا پا رہا تھا اور نہ ہی سکون سے سو پا رہا تھا۔

مریض کی تشخیص
جب میں نے اس کی نبض دیکھی جو کہ خشکی کی شدت کی خبر سنا رہی تھی اور اس کی پوری کہانی سنی تو مجھے اندازہ ہوا کہ اس کی تکلیف کی بنیادی وجہ بدہضمی اور معدے کی گرمی ہے۔ اس نے بتایا کہ وہ زیادہ تر تلی ہوئی، مرغن، اور مصالحہ دار غذائیں کھاتا ہے۔ اس کے علاوہ، وہ روزانہ چائے کا استعمال کرتا تھا، جو معدے کی خرابی کو بڑھا رہی تھیں۔

علاج کا آغاز
سب سے پہلے میں نے اسے بتایا کہ علاج کا پہلا قدم غذا میں تبدیلی ہے۔ اور ہم طب اسلامی کے مطابق سب سے پہلے غذا سے علاج کا آغاز کرتے ہیں
میں نے اسے ہلکی پھلکی، سادہ، اور زود ہضم غذائیں کھانے کا مشورہ دیا۔ اسے میٹھے چاول، دلیہ، سبزیاں، اور پھل کھانے کو کہا گیا۔ تلی ہوئی اور مصالحہ دار چیزوں سے پرہیز کرنے کی ہدایت کی گئی۔ ساتھ ہی، میں نے اسے صبح نہار منہ ایک گلاس تازہ پانی میں شہد ملا کر پینے کا مشورہ دیا، جو معدے کی صفائی کے لیے بہترین ہے۔

معدہ کا حجامہ
اس کے بعد میں نے اس کا حجامہ کیا۔ حجامہ ایک قدیم طریقہ علاج ہے جو جسم سے فاسد مادوں کو خارج کرتا ہے۔ معدے کے مریضوں کے لیے حجامہ بہت مفید ہے، کیونکہ یہ معدے کی گرمی کو کم کرتا ہے اور خون کی گردش کو بہتر بناتا ہے۔ مریض نے بتایا کہ حجامہ کے بعد اسے فوراً ہلکا پن محسوس ہوا اور معدے کا درد کم ہو گیا۔

دیسی ہربل ادویات
حجامہ کے بعد میں نے اسے کچھ دیسی ہربل ادویات تجویز کیں۔ اسے سونف، الائچی، اور ادرک کا قہوہ پینے کو کہا گیا، جو معدے کی تکلیف کو دور کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، میں نے اسے عرق گلاب اور الائچی کا استعمال بھی بتایا، جو معدے کی گرمی کو کم کرتے ہیں۔

مریض کی صحت یابی
کچھ ہفتوں کے بعد مریض دوبارہ میرے پاس آیا، اور اس کے چہرے پر خوشی اور سکون نظر آ رہا تھا۔ اس نے بتایا کہ اس کا معدے کا درد بالکل ختم ہو گیا ہے، اور اب وہ بغیر کسی تکلیف کے کھانا کھا سکتا ہے۔ اسے سینے میں جلن اور گیس کی شکایت بھی نہیں رہی۔ وہ بہت خوش تھا اور اس نے مجھے شکریہ ادا کیا۔

*آخری مشورہ:*
میں نے اسے بتایا کہ صحت مند رہنے کے لیے غذا کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔ اسے ہلکی پھلکی اور سادہ غذائیں کھاتے رہنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ وہ تلی ہوئی اور مصالحہ دار چیزوں سے ہمیشہ پرہیز کرے۔

یہ کہانی صرف ایک مریض کی نہیں ہے، بلکہ ہر اس شخص کی ہے جو معدے کی تکلیف سے پریشان ہے۔ اگر آپ بھی ایسی کسی تکلیف میں ہیں تو غذا پر توجہ دیں، حجامہ کروائیں، اور دیسی ہربل ادویات کا استعمال کریں۔ یاد رکھیں، صحت ہزار نعمت ہے، اس کی قدر کریں۔

عبدالمنان دارالشفاء ہربل کلینک و حجامہ سنٹر چکوال

حجامہ کے بہترین ایام17 رجب 18 جنوری بروزِ ہفتہ 19 رجب20 جنوری بروز پیر21 رجب 22 جنوری بروز بدھ حجامہ لگوانے والے احباب ن...
17/01/2025

حجامہ کے بہترین ایام

17 رجب
18 جنوری بروزِ ہفتہ

19 رجب
20 جنوری بروز پیر

21 رجب
22 جنوری بروز بدھ

حجامہ لگوانے والے احباب نوٹ فرما لیں
حجامہ لگوانے والے احباب خالی پیٹ رکھ کر تشریف لائیں۔
آنے سے پہلے وقت ضرور لیں۔
لیڈیز کے لیے لیڈی حجامہ معالجہ کی سہولت موجود ہے.

عبدالمنان دارالشفاء ہربل کلینک و حجامہ سنٹر چکوال

ماہر حجامہ نبض شناس حکیم عبدالمنان

03167566709
03347566709

https://whatsapp.com/channel/0029Va7lyQRBFLgQnHWQkD1b/122

بیماری کے بغیر حجامہ سنت ہے یا نہیں؟سوالحجامہ کسی بیماری کےلیے سنت طریقہ علاج ہے یا بغیر بیماری کے حجامہ لگوانے سے بھی س...
03/11/2024

بیماری کے بغیر حجامہ سنت ہے یا نہیں؟
سوال
حجامہ کسی بیماری کےلیے سنت طریقہ علاج ہے یا بغیر بیماری کے حجامہ لگوانے سے بھی سنت پر عمل کا ثواب ملے گا؟

جواب
حجامہ لگانا سنت ہے، نبی کریم ﷺ نے حجامہ لگایا ہے، سنن ترمذی کی روایت ہے کہ جب معراج کے موقع پر آپ ﷺ کا فرشتوں کی جماعت پر سے گزر ہوا تو انہوں نبی کریم ﷺ سے فرمایا کہ آ پ اپنی امت کوحکم دیں کہ وہ حجامہ کے ذریعہ علاج کریں، صحیح بخاری میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے احرام کی حالت میں پچھنے لگوائے ہیں اور روزہ کی حالت میں بھی پچھنےلگوائے ہیں، نبی کریم ﷺ مہینے کی انیس، اکیس اور تئیس تاریخ کو حجامہ لگاتے تھے، صحیح مسلم میں ہےکہ نبی کریم ﷺ نے ابو طیبہ سے پچھنے لگوائے اور انہیں بطور اجرت دو صاع دینے کا حکم فرمایا۔

بیماری کو دور کرنے کے لیے یا بیماری کے آنے سے اپنے آپ کو بچانے کے لیے حجامہ سنت طریقہ ہے۔

البتہ صحت اور مزاج کے اعتبار سے لوگوں کے مختلف احوال ہوتے ہیں، ممکن ہے کہ پچھنے لگوانا کسی کو موافق نہ آئے، اس لیے کسی صاحبِ تجربہ ماہر شخص کے مشورے سے پچھنے لگوانے چاہییں۔

سنن ترمذی میں ہے:

عن ابن مسعود قال: حدث رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ليلة أسري به، أنه لم يمر على ملأ من من الملائكة إلا أمروه أن مر أمتك بالحجامة.

( سنن الترمذي، أبواب الطب، باب ما جاء في الحجامة ۲ / ۲۵ ط: قديمي)

صحیح بخاری میں ہے:

عن ابن عباس أن النبي صلى الله عليه و سلم احتجم و هو محرم و احتجم و هو صائم.

(صحيح البخاري، كتاب الصوم،باب الحجامة و القيئ للصائم ۱/ ۲٦٠ ط: قديمي )

سنن ترمذی میں ہے:

و كان يحتجم لسبع عشرة و تسع عشرة و إحدى و عشرين.

( سنن الترمذي، أبواب الطب، باب ما جاء في الحجامة ۲ / ۲۵ ط: قديمي)

صحیح مسلم میں ہے:

احتجم رسول الله صلى الله عليه وسلم ، حجمه أبو طيبة ، فأمر له بصاعين·

( الصحيح لمسلم ، كتاب البيوع، باب حل أجرة الحجامة ۲ / ۲۲ ط: قديمي)

عمدة القاري شرح صحيح البخاري (31 / 309):

وذكره البخاري ليدل على أن الحجامة لا تتعين بوقت من النهار أو الليل بل يجوز في أي ساعة شاء من الليل أو النهار.

عمدة القاري شرح صحيح البخاري (31 / 310):

وقد أخرج الطبري بسند صحيح عن ابن سيرين قال إذا بلغ الرجل أربعين سنة لم يحتجم قال بعضهم وهذا محمول على من لم تتعين حاجته إليه وعلى من لم يعتد به قلت هذا أيضا يتمشى فيمن لا تتعين حاجته إليه من الشبان ممن كانوا قبل الأربعين وفيمن لا يعتد به منهم وقيل الأطباء على خلاف ما قاله ابن سيرين". فقط واللہ اعلم

فتوی نمبر : 144106200783

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

عبدالمنان دارالشفاء ہربل کلینک و حجامہ سنٹر چکوال

حجامہ لگوانے سے پہلے اپنے درست تشخیص کروائیں تاکہ معلوم ہو سکے کہ آپ کا حجامہ ہو سکتا ہے کہ نہیں؟
مرض کی تشخیص کے لیے مریض کی نبض کا دیکھنا ضروری ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ مریض صفراوی ہے یا سوداوی ہے یا پھر بلغمی۔
پھر اس کے مزاج کے مطابق اس کو حجامہ کے پوائنٹ لگائے جاتے ہیں۔۔
کمر کو کپوں سے بھر دینے کا نام حجامہ نہیں ہے
حجامہ کے درست پوائنٹ جب تک نہیں لگیں گے تب تک صحت کا ملنا مشکل بلکہ ناممکن ہے
مزید معلومات کے لیے ہمارے دیے گئے واٹس ایپ پہ رابطہ کیجئے یا آپ ہمارا کلینک وزٹ کر لیجئے۔
03167566709
0334566709

01/11/2024

40 تا 60 سال کے لوگوں کے لیےکچھ اہم نصیحتیں

نصیحت ان لوگوں کو کرتا ہوں جو 40، 50، 60 سال یا اس سے اوپر کی عمر کو پہنچ چکے ہیں ، حتی کہ 80 سال کی عمر تک بھی ۔ * *
اللہ آپ کو فرمانبرداری، صحت، اور عافیت عطا فرمائے۔

(1) پہلی نصیحت:
ہر سال حجامہ کروائیں ، چاہے آپ بیمار نہ ہوں یا کوئی مرض نہ ہو ۔

(2) دوسری نصیحت: چائے کولڈڈرنکس زہر ہے جگر ختم کردے گا اس سے ہر حال بچیں بلکہ
ہمیشہ پانی پیئیں ۔ بہت سی صحت کے مسائل جسم میں پانی کی کمی کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں ۔

(3) تیسری نصیحت:
جسمانی سرگرمی کریں ، چاہے آپ مصروف ہوں ۔ اپنے جسم کو حرکت دیں ، چاہے وہ صرف چلنا ہو یا تیراکی کرنا ہو ۔

(4) چوتھی نصیحت:
کھانے میں کمی کریں ۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا،
"آدمی کے لیے چند لقمے ہی کافی ہیں جو اس کی کمر کو سیدھا رکھ سکیں۔"
زیادہ کھانے سے پرہیز کریں؛ اس میں کوئی بھلائی نہیں ہے ۔

(5) پانچویں نصیحت:
جتنا ممکن ہو، گاڑی کا استعمال نہ کریں جب تک کہ ضرورت نہ ہو ۔ اپنے مقامات تک چل کر جائیں ، جیسے مسجد ، دکان ، یا کسی سے ملنے ۔

(6) چھٹی نصیحت:
غصے کو پیچھے چھوڑ دیں ...
غصہ اور فکر آپ کی صحت کو ختم کرتے ہیں اور آپ کی روح کو کمزور کرتے ہیں ۔
اپنے آپ کو ایسے لوگوں کے ساتھ رکھیں جو آپ کو سکون دیتے ہیں۔

(7) ساتویں نصیحت:
جیسا کہ کہا جاتا ہے ، "اپنے پیسے کو دھوپ میں رکھو اور خود سایہ میں بیٹھو۔" اپنے آپ کو یا اپنے ارد گرد کے لوگوں کو محروم نہ رکھو —پیسہ زندگی کو سہارا دینے کے لیے ہے ، زندگی خود نہیں ہے ۔

(8) آٹھویں نصیحت:
اپنی روح کو کسی کے لیے ، کسی چیز کے لیے جسے آپ حاصل نہیں کر سکے ، یا کسی بھی چیز کے لیے جسے آپ حاصل نہیں کر سکے ، افسوس میں نہ ڈوبنے دیں ۔ اسے بھول جائیں —
اگر یہ آپ کے لیے مقدر ہوتا ، تو یہ آپ کے پاس آ جاتا ۔

(9) نویں نصیحت:
عاجزی اختیار کریں ، کیونکہ دولت ، مرتبہ ، طاقت ، اور اثر و رسوخ سب غرور کے ساتھ زوال پذیر ہو جاتے ہیں ۔ عاجزی آپ کو لوگوں کے قریب لاتی ہے اور اللہ کے ہاں آپ کے مقام کو بلند کرتی ہے ۔

(10) دسویں نصیحت:
اگر آپ کے بال سفید ہو گے ہیں ، تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ زندگی ختم ہو گئی ہے ۔ یہ ایک نشانی ہے کہ زندگی کا بہترین حصہ ابھی شروع ہو رہا ہے ۔
پر امید رہیں ، اللہ کی یاد کے ساتھ جئیں ، سفر کریں ، اور حلال طریقوں سے لطف اندوز ہوں ۔

(11) جتنا ہو سکے خود کو انگریزی ادویات سے بچاؤ یہ تمہارے گردے ختم کر دیں گی۔

(12) ہمیشہ ایسی چیز مت کھانا جس کی مشہوری الیکٹرونکس میڈیا پہ ہو رہی ہو۔

(13) فارمی مرغی کے گوشت سے دور رہنا یہی اصل میں جگر کے تمام امراض کی وجہ بنتا ہے۔

(14) دیسی ہربل ادویات کا استعمال کبھی مت چھوڑنا۔

(15) آخری اور سب سے اہم نصیحت:*
کبھی بھی اپنی نماز کو نہ چھوڑیں؛ یہ آپ کا جیت کا کارڈ ہے اس زندگی میں اور اس دن جب نہ دولت کام آئے گی اور نہ اولاد ۔

(12) اگر آپ کو یہ مفید لگے ، تو اسے پھیلائیں۔ اگر نہیں ، تو دوسروں کو محروم نہ کریں جو اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔
ہمیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں ۔
منقولیات
𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼
❤️ ✍🏻ㅤ 📩 📤

عبدالمنان دارالشفاء حجامہ سنٹر چکوال
03167566709
03347566709

ˡ

01/11/2024

حجامہ کی فضیلت میں 70 احادیث ہیں جو لوگ حجامہ کو سنت نہیں مانتے ان کے لیے بینوری ٹاؤن کا فتویٰ۔
حجامہ سنت بھی علاج بھی شفاء بھی اور ثواب بھی

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

حجامہ کی شرعی حیثیت
سوال
السلام علیکم پوچھنا یہ تھا کہ حجامہ کروانا کیسا ہے؟ ھمارے ایک دوست نے مجھ سے کہا کہ ایک عالم نے اس کو منع فرمایا ہے اور کہا ہے کہ یہ متروک سنّت ہے۔ حجامہ تقریبا سب دیندار حلقوں میں عام ہورہا ہے، برائے مہربانی رہنمائی فرمادیں؟

جواب
حجامہ کو متروک کہنے سے مراد اگر یہ ہے کہ لوگوں نے اس کو ترک کردیا ہے تو یہ بات درست ہے کہ ایک زمانہ تک لوگوں میں علاج کا یہ طریقہ ترک ہوچکا تھا اب دوبارہ رواج پا رہا ہے اور اگر مراد یہ یے کہ یہ سنّت ہی منسوخ ہوچکی ہے تو یہ بات درست نہیں اس لیئے کہ حجامہ کے کے منسوح ہونے کی کوئ دلیل موجود نہیں جبکہ اس کے برعکس اس پر عمل اور ترغیب کی روایات بکثرت ملتی ھیں۔ واللہ اعلم

فتوی نمبر : 143410200033

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

عبدالمنان دارالشفاء ہربل کلینک و حجامہ سنٹر چکوال

03167566709
03347566709

01/11/2024

مروجہ طریقے پر حجامہ کی فضیلت
سوال
کیا مروجہ طریقے پر حجامہ کرنے کی بھی وہی فضیلت و افادیت ہے جو جناب نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے بیان ہوئی ہے ؟

جواب
حجامہ یعنی پچھنے لگوانا رسول اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنتِ مبارکہ ہے، ہر دور میں مختلف بیماریوں کے علاج کے لیے یہ طریقہ اختیار کیا جاتا رہا ہے، اس طریقہ علاج میں کٹ لگا کر خون کو نکلنے دیا جاتا ہے جس کا مقصد گردشِ خون کو بحال کرنا ہوتا ہے، عصرِ حاضر میں اس کی جدید صورتیں وجود میں آچکی ہیں، جن میں بلاتکلیف اور آسان طریقہ سے خون نکالا جاتا ہے،لہذا صورتِ مسئولہ میں مروجہ طریقہ پر پچھنے لگوانے سےبھی سنت پر عمل کرنے کا ثواب ہوگا بشرطیکہ حجامہ کرنے والا اس فن میں ماہر ہو ، ورنہ ناتجربہ کار جاہل سے حجامہ کرنے کی صورت میں اگر نقصان ہوجائے تو اس کی ذمہ دار شریعت نہیں ہے۔

سنن ابن ماجہ میں ہے:

"عن عكرمة، عن ابن عباس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ‌ما ‌مررت ‌ليلة ‌أسري ‌بي، بملإ من الملائكة، إلا كلهم يقول لي: عليك، يا محمد بالحجامة ۔"

(باب الحجامۃ،رقم:3477،ج:4،ص:424،ط:دارالرسالۃ العالمۃ)

ایضاً

"عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "‌نعم ‌العبد ‌الحجام، ‌يذهب ‌بالدم، ‌ويخف الصلب، ويجلو البصر."

(باب الحجامۃ،رقم:3478،ج:4،ص:525،ط:ط:دارالرسالۃ العالمۃ)

ابوداؤد شریف میں ہے:

"عن أبي هريرة، قال: قال رسولُ الله - صلَّى الله عليه وسلم -: "‌مَنِ ‌احْتَجَمَ ‌لِسبْعَ ‌عشرةَ ‌وتسْعَ عشرة وإحدى وعشرين، كان شفاءً مِنْ كلِّ داء."

(کتاب الطب،باب متى تستحب الحجامة،رقم :3861،ج:6،ص:11،ط:دارالرسالۃ العالمۃ)

الموسوعة الفقهية الكويتية ميں هے:

"الحجامة: مأخوذة من الحجم أي المص. يقال: حجم الصبي ث*ي أمه إذا مصه.
والحجام المصاص، والحجامة صناعته والمحجم يطلق على الآلة التي يجمع فيها الدم وعلى مشرط الحجام فعن ابن عباس: الشفاء في ثلاث شربة عسل وشرطة محجم وكية نار.
والحجامة في كلام الفقهاء قيدت عند البعض بإخراج الدم من القفا بواسطة المص بعد الشرط بالحجم لا بالفصد . وذكر الزرقاني أن الحجامة لا تختص بالقفا بل تكون من سائر البدن. وإلى هذا ذهب الخطابي.
فصد يفصد فصدا وفصادا: شق العرق لإخراج الدم. وفصد الناقة شق عرقها ليستخرج منه الدم فيشربه .
فالفصد والحجامة يجتمعان في أن كلا منهما إخراج للدم، ويفترقان في أن الفصد شق العرق، والحجامة مص الدم بعد الشرط.
التداوي بالحجامة مندوب إليه، وورد في ذلك عدة أحاديث عن النبي صلى الله عليه وسلم منها قوله: خير ما تداويتم به الحجامة ومنها قوله: خير الدواء الحجامة.
ومنها ما رواه الشيخان: إن كان في شيء من أدويتكم خير ففي شرطة محجم، أو شربة عسل، أو لذعة بنار توافق الداء، وما أحب أن أكتوي."

(حرف الحاء،ج ،17،ص:14،ط:دارالسلاسل)

فقط واللہ اعلم

فتوی نمبر : 144401101949

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

عبدالمنان دارالشفاء حجامہ سنٹر چکوال
گورنمنٹ آف پاکستان سے رجسٹرڈ
03167566709
03347566709

31/10/2024

ایک آدمی سرِ راہ اپنے حکیم سے ملا تو حیرت سے پوچھا؛ جناب آپ اپنا ہربل کلینک بند کر کے چپکے سے کہیں چلے گئے اور کسی کو بتایا تک بھی نہیں۔
ایسا کیوں _؟

حکیم صاحب نے حیرت سے کہا: نہیں تو !! میرا کلینک تو ابھی بھی وہیں پر ہی ہے۔ تمہیں ایسا کس نے بتایا؟

اس آدمی نے کہا؛
آپ کے کلینک کے نیچے چاول کی دکان والے نے اور اس کے برابر بیٹھے قصاب نے ۔

حکیم صاحب سیدھا اس چاول اور قصاب کی دکان پر گئے اور پوچھا،
بھائی، تم لوگوں اور میرے بیچ میں ایسی کون سی بات ہو گئی ہے کہ تم میرے مریضوں کو اوپر میرے کلینک میں جانے دینے کی بجائے بتاتے ہو کہ میں یہاں سے کلینک بند کر کے کہیں اور چلا گیا ہوں۔۔ ایسا کیوں کر رہے ہو؟

ان دونوں نے کہا: حکیم صاحب،
آپ بھی تو جو بھی مریض آتا ہے اسے کہتے ہو کہ چاول نہ کھاؤ، بڑا گوشت نہ کھایا کرو ان سے الرجی ہوتی ہے۔

اگر کام کرنا ہے تو مل کر کرتے ہیں__ ورنہ دکان داری بند ہو گی تو سب کی ہوگی۔🫢😅
منقولیات

31/10/2024

مروجہ طریقے پر حجامہ کی فضیلت

سوال
کیا مروجہ طریقے پر حجامہ کرنے کی بھی وہی فضیلت و افادیت ہے جو جناب نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے بیان ہوئی ہے ؟

جواب
حجامہ یعنی پچھنے لگوانا رسول اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنتِ مبارکہ ہے، ہر دور میں مختلف بیماریوں کے علاج کے لیے یہ طریقہ اختیار کیا جاتا رہا ہے، اس طریقہ علاج میں کٹ لگا کر خون کو نکلنے دیا جاتا ہے جس کا مقصد گردشِ خون کو بحال کرنا ہوتا ہے، عصرِ حاضر میں اس کی جدید صورتیں وجود میں آچکی ہیں، جن میں بلاتکلیف اور آسان طریقہ سے خون نکالا جاتا ہے،لہذا صورتِ مسئولہ میں مروجہ طریقہ پر پچھنے لگوانے سےبھی سنت پر عمل کرنے کا ثواب ہوگا بشرطیکہ حجامہ کرنے والا اس فن میں ماہر ہو ، ورنہ ناتجربہ کار جاہل سے حجامہ کرنے کی صورت میں اگر نقصان ہوجائے تو اس کی ذمہ دار شریعت نہیں ہے۔

سنن ابن ماجہ میں ہے:

"عن عكرمة، عن ابن عباس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ‌ما ‌مررت ‌ليلة ‌أسري ‌بي، بملإ من الملائكة، إلا كلهم يقول لي: عليك، يا محمد بالحجامة ۔"

(باب الحجامۃ،رقم:3477،ج:4،ص:424،ط:دارالرسالۃ العالمۃ)

ایضاً

"عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "‌نعم ‌العبد ‌الحجام، ‌يذهب ‌بالدم، ‌ويخف الصلب، ويجلو البصر."

(باب الحجامۃ،رقم:3478،ج:4،ص:525،ط:ط:دارالرسالۃ العالمۃ)

ابوداؤد شریف میں ہے:

"عن أبي هريرة، قال: قال رسولُ الله - صلَّى الله عليه وسلم -: "‌مَنِ ‌احْتَجَمَ ‌لِسبْعَ ‌عشرةَ ‌وتسْعَ عشرة وإحدى وعشرين، كان شفاءً مِنْ كلِّ داء."

(کتاب الطب،باب متى تستحب الحجامة،رقم :3861،ج:6،ص:11،ط:دارالرسالۃ العالمۃ)

الموسوعة الفقهية الكويتية ميں هے:

"الحجامة: مأخوذة من الحجم أي المص. يقال: حجم الصبي ث*ي أمه إذا مصه.
والحجام المصاص، والحجامة صناعته والمحجم يطلق على الآلة التي يجمع فيها الدم وعلى مشرط الحجام فعن ابن عباس: الشفاء في ثلاث شربة عسل وشرطة محجم وكية نار.
والحجامة في كلام الفقهاء قيدت عند البعض بإخراج الدم من القفا بواسطة المص بعد الشرط بالحجم لا بالفصد . وذكر الزرقاني أن الحجامة لا تختص بالقفا بل تكون من سائر البدن. وإلى هذا ذهب الخطابي.
فصد يفصد فصدا وفصادا: شق العرق لإخراج الدم. وفصد الناقة شق عرقها ليستخرج منه الدم فيشربه .
فالفصد والحجامة يجتمعان في أن كلا منهما إخراج للدم، ويفترقان في أن الفصد شق العرق، والحجامة مص الدم بعد الشرط.
التداوي بالحجامة مندوب إليه، وورد في ذلك عدة أحاديث عن النبي صلى الله عليه وسلم منها قوله: خير ما تداويتم به الحجامة ومنها قوله: خير الدواء الحجامة.
ومنها ما رواه الشيخان: إن كان في شيء من أدويتكم خير ففي شرطة محجم، أو شربة عسل، أو لذعة بنار توافق الداء، وما أحب أن أكتوي."

(حرف الحاء،ج ،17،ص:14،ط:دارالسلاسل)

فقط واللہ اعلم

فتوی نمبر : 144401101949

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

عبدالمنان دارالشفاء ہربل کلینک و حجامہ سنٹر چکوال
پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن سے رجسٹرڈ یافتہ اور لائسنس یافتہ ۔۔۔
این سی ٹی رجسٹریشن نمبر QH-47041-A

حجامہ کا 12 سالہ تجربہ ، حکیم عبدالمنان چکوال
03167566709
03347566709

30/10/2024

کیا پرانے حکیم نسخے قبروں میں لے گئے؟

نہیں ایسا نہیں ہے ہمارے اکابرین حکماء نے علاج کو عام کرنے کی کوشش میں نسخے بانٹ دئیے ۔ بالوں اور گنج پن کے نسخے حجاموں اور تیل بنانے والوں کو دیا ۔ بعض نسخے مربہ جات اور مٹھائیاں بنانے والوں کا دیا ۔ اور صحت بنانے والے نسخے سالن میں ڈال کر کھانے والے مصالحہ جات کی صورت میں باورچیوں کو دیا ۔ یہاں تک کہ اچار بنانے والے شربت بنانے والے لڈو بنانے والے سارے ہی لوگ حکیموں کے دئیے ہوئے نسخے استعمال کرکے روزی کمارہے ہیں لیکن ناسمجھ لوگ پھر بھی الزام لگارہے ہیں کہ حکیم لوگ نسخے کسی کو نہیں بتاتے ہیں اپنے ساتھ قبروں میں لے گئے ۔ یہ انتہائی غلط مشہور ہوا ہے یہ بڑی ذیادتی ہے ان درویش لوگوں کیساتھ ۔ ہمارے ڈاکٹر حضرات امریکہ لندن کہاں کہاں سے ایم بی بی ایس وغیرہ کرکے آتے ہیں لیکن گورے ان کو ایک سردرد کی گولی کا نسخہ تک نہیں بتاتے ہیں ۔
الغرض ہمارے اکابرین نے مفاد عام کے لئے یہ فارمولے بتائے تھے لیکن کمپنی والوں نے اس کو بزنس بنایا اور وہ ضروری ہدایات جو ان اشیاء کی تیاری کے لیے ضروری تھے فراموش کر گئے ۔ اور وہ اصل نسخے بھی آپس میں مکس کرلیا ۔اور ذائقہ کے نام پر غیر ضروری اشیاء کی ملاوٹ کرکے مفید اشیاء کو غیر مفید بلکہ صحت افزاء چیزوں کو مضر صحت بناکر پیش کررہے ہیں ۔
ادنی علم والا آدمی بھی جانتا ہے کہ علاج کی روح غذاء وپرہیز ہے اگر ان کا خیال رکھیں تو مریض بہت جلد صحت یاب ہوجاتا ہے ورنہ صرف دوائیں استعمال کرنے سے یہ مقصد پوری طرح حاصل نہیں ہوتا ہے ۔
جب ہم مریضوں کو بتاتے ہیں کہ آپ گوشت کا شوربہ مصالحے ڈال کر استعمال کریں یا سبزی گوشت فلاں مصالحے ڈال کر استعمال کریں آپ ٹھیک ہو جائیں گے ۔ تو اسطرح کرنے کے باوجود خاطر خواہ نتائج حاصل نہیں ہورہے تھے۔ تو ہم نے غور حوض کرکے یہ نتیجہ نکالا اور یہ حقیقت بھی ہے کہ مصالحہ جات صحیح نہیں ہیں
نظامی حکیم

منقولیات

30/10/2024

مردانہ قوت بڑھانے کے لیے دوا کا استعمال
سوال
میں شادی شدہ ہوں کیا ہمبستری کرتے وقت ٹائمنگ کی دوائی استعمال کرنا جائز ہے ؟ وضاحت کیجئے

جواب
واضح رہے کہ اللہ تعالی نے انسان کو پیدا کیا اور اس میں دو قسم کی قوتیں ودیعت رکھی ہے، ایک تو قوتِ ملکوتیت ہے یعنی عبادت، ذکر واذکار وغیرہ کی قوت، اور دوسری قوتِ بہیمیت یعنی شہوانی قوت ، اگر قوتِ ملکوتیت میں ترقی کرے تو انسان کا مقام فرشتوں سے بھی بڑھ جاتا ہے، اور انسان کو پیدا کرنے کا مقصد اسی قوت میں ترقی کرنا ہے یعنی عبادت، اطاعت وغیرہ میں، جیساکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ ﴿الذاريات: ٥٦﴾

ترجمہ:" اور میں نے جن اور انسان کو اسی واسطے پیدا کیاہے کہ میری عبادت کیا کریں۔" (از بیان القرآن)

اور دوسری قوت یعنی شہوانی قوت کو اس لیے ودیعت رکھا ہے کہ انسان آپس کے تعلق اور قربت پر مجبور ہو، اور اس سے نسل انسانی کا بقا ہو، اور اس کے لیے شریعت نے صرف نکاح کے طریقہ کی اجازت دی ہے، اسی طرح اگر شرعی اعتبار سے باندی ہو تو اس سے بھی تعلق قائم کرنے کی اجازت دی ہے، ان دونوں طریقوں کے علاوہ کسی اور طریقے سے خواہشات کو پورا کرنے کی اجازت نہیں دی، اور اللہ تعالیٰ نے مرد و عورت میں اپنے فطری وطبعی تقاضے کی تکمیل کے لیے قدرتی طور پر صلاحیت بھی پیدا کی، اور عام طور پر اس کام کے لیے انسان کو کسی اور چیز کا محتاج نہیں بنایا،اگر کوئی اس فطری تقاضے میں اس حد تک کمی کاشکار ہو جس سے دوسرے فریق کی حق تلفی کا اندیشہ ہو تو وہ اس قوت کو معتدل حالت پر لانے کے لیےجائز اور حلال ادویات کا استعمال کرسکتا ہے، مگراس بارے میں کسی مستند معالج سے مشورہ کرلینا چاہیےلہذا صورت مسئولہ میں مستند معالج کے مشورے سے مردانہ طاقت بڑھانے کے لیے آپ دوائی کا استعمال کرسکتے ہیں۔

فقط و اللہ اعلم

فتوی نمبر : 144406102237

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

عبدالمنان دارالشفاء حجامہ سنٹر چکوال
03167566709
03347566709

دیسی ادویات کےلئے آج ہی رابطہ کریں

30/10/2024

بیٹا پیدا ہونے کے لیے دوا لینے کا حکم
سوال
ہمارے گاؤں میں ایک حکیم ہے، جو حاملہ عورتوں کو ایسی دوائی دیتے ہے، جس سے 95 فیصد عورتوں کے ہاں بیٹے کی پیدائش ہوتی ہے،کیا اس طرح کی دوا لینا درست ہے؟

جواب
صورت مسئولہ میں اگر یہ دوائی کوئی حکیم سےاس اعتقاد سے لے کہ اس دوائی کے سبب ہی اس کے ہاں بیٹے کی پیدائش ہوگی تو یہ دوا لینا ناجائز ہوگا، اور اگر کوئی یہ اعتقاد نہ رکھے بلکہ مذکورہ دوائی حکیم سے لے اس طور پر کہ یہ محض ایک سبب ہے جس طرح دیگر مرض کے علاج میں دوائی محض ایک سبب کے درجے میں لی جاتی ہےاور یہ اعتقاد رکھا جاتا ہے کہ اللّٰہ کی مرضی کے بغیر اُن میں تاثیر نہیں آسکتی تو اس دوا کا حکیم سے لینا اور استعمال کرنا جائز ہوگا، استعمال کرانے والا اور کرنے والی دونوں گناہ گار نہیں ہوں گیں۔

قرآن کریم میں ہے:

"إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ." [لقمان:13]

ترجمہ: "بے شک شرک کرنا بھاری ظلم ہے." (بیان القرآن)

"إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدِ افْتَرَىٰ إِثْمًا عَظِيمًا."(نساء:48)

ترجمہ: "بیشک اللہ اس بات کو نہ بخشے گے کہ ان کے ساتھ کسی کو شریک قرار دیا جاۓ اور اس کے سوا جتنے گناہ ہیں جسکے لیے منظور ہوگا وہ گناہ بخش دیں گے۔ "(بیان القرآن)

"لِّلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ ۚ يَهَبُ لِمَن يَشَاءُ إِنَاثًا وَيَهَبُ لِمَن يَشَاءُ الذُّكُورَ." (شورى:49)

ترجمہ:" اللہ کی ہی ہے سلطنت آسمان اور زمين كي وه جو چاہتا ہے پيدا كرتا ہے، جس كو چاہتا ہے بيٹياں عطا فرماتا ہے اور جس كو چاہتاہے بيٹے عطا فرماتا ہے۔" (بیان القرآن)

"إِنَّ اللَّهَ يَفْعَلُ مَا يُرِيدُ." (حج:14)

ترجمہ:" اللہ تعالی جو چاہتا ہے کر گزرتا ہے۔"(بیان القرآن)

"إنَّ اللَّهَ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ." (حج:18)

ترجمہ:" اللہ تعالی کو (اختیار ) ہے جو چاہے کرے۔ "(بیان القرآن)

"وَإِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ يَشْفِينِ." (شعراء:80)

ترجمہ:"جب میں بیمار ہوجاتا ہوں(جس کے بعد شفا ہوجاتی ہے) وہی مجھ کو شفا دیتا ہے۔" (بیان القرآن)

حدیث میں ہے:

"عن أبي الدرداء، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الله ‌أنزل ‌الداء والدواء، وجعل لكل داء دواء فتداووا ولا تداووا بحرام»."

(سنن ابي داود،كتاب الطب۔باب في الأدوية المكروهة،23/6، ط:دار الرسالة العالمية.)

"عن ‌جابر،عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال:«لكل ‌داء دواء، فإذا أصيب دواء الداء برأ بإذن الله عز وجل»."

(صحيح مسلم،‌‌باب: لكل داء دواء، واستحباب التداوي،21/7،ط:دار الطباعة العامرة.)

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"(عن أبي هريرة - رضي الله تعالى عنه - قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - " ما أنزل الله) : أي ما أحدث وأوجد (داء) : أي وجعا وبلاء، (إلا أنزل) : أي قدر (له شفاء) : أي علاجا ودواء. قال الطيبي: أي ما أصاب الله أحدا بداء إلا قدر له دواء. (رواه البخاري) : وكذا النسائي، وابن ماجه. وفي لفظ للبخاري: " إلا أنزل له الدواء ". وروى أحمد عن طارق بن شهاب ولفظه: " «إن الله تعالى ‌لم ‌يضع ‌داء ‌إلا ‌وضع ‌له ‌شفاء فعليكم بألبان البقر ; فإنها ترم من كل الشجر» ". ورواه الحاكم عن ابن مسعود ولفظه: " «إن الله لم ينزل داء إلا أنزل له شفاء إلا الهرم فعليكم بألبان البقر ; فإنها ترم من كل الشجر» " اهـ. وفيه إشارة إلى تركيب المعاجين لما في الجمعية من حصول الاعتدال، وفي التنزيل أيضا إيماء إلى ذلك في قوله تعالى: {ثم كلي من كل الثمرات فاسلكي سبل ربك ذللا يخرج من بطونها شراب مختلف ألوانه فيه شفاء للناس} [النحل: 69] ، هذا وروى أحمد عن أنس بلفظ: «إن الله تعالى حيث خلق الداء خلق الدواء فتداووا» . وروى الحاكم والبزار عن أبي سعيد: " «إن الله تعالى لم ينزل داء إلا أنزل له دواء علم ذلك من علم وجهل ذلك من جهل إلا السام ". قالوا: يا نبي الله وما السام؟ قال: " الموت» ". واعلم أن في هذه الأحاديث تقوية لنفس المريض والطبيب وحثا على طلب الدواء وتخفيفا للمريض، فإن النفس إذا استوشفت أن لدائها دواء يزيد قوى رجائها، وانبعث حارها الغريزي، فتقوى الروح النفسانية والطبيعية والحيوانية بقوة هذه الأرواح تقوى القوى الحاملة لها فتدفع المرض وتقهره."

(‌‌كتاب الطب والرقى،الفصل الأول،2860/7،دار الفكر)

موسوعہ فقہیہ کویتیہ میں ہے:

"فذهب جمهور الحنفية والمالكية إلى ‌أن ‌التداوي ‌مباح."

(مرض،احكام المريض،الرخص المتعلقة بالمرض،‌‌تداوي المريض،371/36، ط:وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية - الكويت.)

عنایہ میں ہے:

"وقوله وقد ورد بإباحته: أي بإباحة ‌التداوي، الحديث. قال - صلى الله عليه وسلم - «تداووا عباد الله فإن الله تعالى ما خلق داء إلا وقد خلق له دواء، إلا السام والهرم»."

(كتاب الكراهية،مسائل متفرقة،66/10،ط: دار الفكر)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولو أن رجلا ظهر به داء فقال له الطبيب قد ‌غلب ‌عليك ‌الدم فأخرجه فلم يفعل حتى مات لا يكونآثما لأنه لم يتيقن أن شفاءه فيه كذا في فتاوى قاضي خان."

(كتاب الكراهية،الباب الثامن عشر في التداوي والمعالجات،354/5،ط: رشيدية)

فقط والله اعلم

فتوی نمبر : 144408102559

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

( نوٹ: الحمدللہ عبدالمنان دارالشفاء ہربل کلینک و حجامہ سنٹر چکوال میں یہ میڈیسن تیار کی جاتی ہے ۔ اگر کسی کو چاہیے ہو تو درست تشخیص کروا کر ہم سے علاج کروا سکتے ہیں)
حجامہ تھراپسٹ ہربلسٹ حکیم عبدالمنان کلرکہار ضلع چکوال
03167566709
03347566709

30/10/2024

" عن جابر، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال: «لكل داء دواء، فإذا أصيب دواء الداء برأ بإذن الله عز وجل".

(صحيح مسلم،کتاب السلام، باب لكل داء دواء واستحباب التداوي، رقم الحدیث:69، ج:4، ص:1729، ط:داراحیاء التراث العربی)

"حضرت جابر رضی اللہ عنہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا :کہ ہر بیماری کی دوا ہے، جب بیماری کو اس کی اصل دوا میسر ہوجائے تو انسان اللہ کے حکم سے شفایاب ہوجاتا ہے۔"

Address

Kallar Kahar
03347566709

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Abdul Manan Hijamah Center 03347566709 posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram

Category