Data Homoeo Pathic Clinic

Data Homoeo Pathic Clinic Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Data Homoeo Pathic Clinic, Medical and health, Railway Road, Kamoke.

10/03/2025

Dr Nawazish Muhammad Ali
Data Homoeopathic consultancy.

دس علامات جو کولیسٹرول سے ٹانگوں کو نقصان پہنچنے کو ظاہر کرتی ہیں !!

انسانی جسم میں پایا جانے والا کولیسٹرول ایک کیمیائی مادہ ہوتا ہے جو کہ مومی چکنائی (ویکس) ہوتی ہے اور یہ کیمیائی مادہ 80 فیصد ہمارے جگر میں تیار ہوتا ہے جبکہ 20 فیصد غذا سے حاصل ہوتا ہے ۔
جب بھی کولیسٹرول کا نام لیا جاتا ہے تو ہمارے ذہن میں یہ خیال آتا ہے کہ یہ ہمارے دل کا دشمن ہے ۔اور دل کے دورے کا باعث بنتا ہے لیکن یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ دل کے دورے کے ساتھ ساتھ یہ ہمارے دیگر اعضاء کو بھی متاثر کرتا ہے جن میں ہمارے پیر یا ٹانگیں بھی شامل ہیں .

کولیسٹرول کی ٹائپ :

کولیسٹرول دو طرح کا ہوتا ہےLDL اور HDL ( ایل ڈی ایل اور ایچ ڈی ایل )

برا یا مضر صحت کولیسٹرول LDL

ایل ڈی ایل LDL کو برا کولیسٹرول کہا جاتا ہے اگر اس کا لیول بڑھ جائے تو دل کی بیماری ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اس کولیسٹرول کی وجہ سے دل کی شریانوں کی دیواریں موٹی اور سخت ہو جاتی ہیں اور ایک سخت مادہ (کولیسٹرول پلاک ) جمع ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے شریانیں تنگ ہو جاتی ہیں اور دوران خون میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے ۔
لیکن اس کولیسٹرول کے مضر اثرات صرف دل کی شریانوں تک محدودد نہیں بلکہ یہ ہماری ٹانگوں کی خون کی شریانوں میں بھی خون کو روکتا ہے جس کے باعث ٹانگوں کی تکالیف پیدا ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔

اگر آپ کا کولیسٹرول بھی بڑھ گیا ہے تو آپ کی ٹانگوں کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے لہذا چند علامات پر نظر رکھیں تاکہ فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کیا جا سکیں .

1. ٹانگوں پر سوجن ہونا

کولیسٹرول جب دل کی شریانوں کو تنگ کرتا ہے تو سب سے پہلے ٹانگوں پر سوجن آجاتی ہے پنڈلیوں اور رانوں پر بھی سوجن آجاتی ہے اور ہاتھ سے اس سوجن کو دبانے پر گڑھا معلوم ہوتا ہے اور جب سوجن بڑھ جاتی ہے تو ٹانگوں پر خشکی آجاتی ہے اور جلد حساس ہو جاتی ہے ۔

2. رات میں ٹانگوں میں اینٹھن ہونا

اکثر نوجوان افراد رات میں پیروں میں اینٹھن آنے کی شکایت کرتے ہیں لیکن جن لوگوں کا کولیسٹرول بڑھ جاتا ہے ان کی پنڈلیوں میں اینٹھن زیادہ ہوتی ہے اور پیر لٹکا کر چونکہ خون کا بہاؤ نیچے کی طرف آتا ہے تو اینٹھن میں کمی آجاتی ہے ۔

3. کمزوری محسوس ہونا

صرف کیلشیم کی کمی سے ہی پیروں میں کپکپاہٹ نہیں ہوتی بلکہ کولیسٹرول کی زیادتی کی وجہ سے بھی ٹانگوں میں کمزوری محسوس ہوتی ہے چلنا پھرنا محال ہو جاتا ہے کچھ ایسے مریض بھی پائے جاتے ہیں جن کو کولیسٹرول اتنا متاثر کرتا ہے کہ ان کا چلنا پھرنا ختم ہو جاتا ہے یا وہ سہارے سے ہی چلنے کے قابل رہے جاتے ہیں ۔

4. زخم کا نہ بھرنا

ذیابطیس کی طرح کولیسٹرول کے مریضوں کے پیروں میں ہونے والے زخم بھی نہیں بھر پاتے لیکن ذیابطیس کے مریضوں کے پیروں کے زخم تکلیف نہیں دیتے لیکن کولیسٹرول کے مریضوں کو زخموں میں کافی تکلیف رہتی ہے یہ زخم کبھی سرخ اور کبھی کالے رنگ کے ہوتے ہیں ۔

5. پیر ٹھنڈے رہنا

پیر ٹھنڈے رہنا کولیسٹرول بڑھ جانے کی علامت ہو سکتی ہے کیونکہ کولیسٹرول کے مریض چونکہ گرم غذائیں جیسے گوشت ،انڈہ اور اور دیگر روغنی اشیاء نہیں کھا سکتے تو ان کے پیر ٹھنڈے رہنا شروع ہو جاتے ہیں ماہرین کے مطابق یہ کولیسٹرول کی عام علامت تو نہیں ہے لیکن وہ افراد جن کے خاندان میں دل کے امراض کولیسٹرول اور ہائی بلڈ پریشر کا مرض پایا جاتا ہو انھیں پیروں کے ٹھنڈے ہونے پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے ۔

6. ٹانگوں کا درد

کولیسٹرول کی زیادتی سے خون کی رگیں یا تو پھول جاتی ہیں یا سکڑنا شروع ہو جاتی ہیں جس کے باعث پیروں تک خون کی رسائی مشکل ہو جاتی ہے جس کے باعث دو مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے یا تو ٹانگوں میں بھاری پن محسوس ہوتا ہے یا پھر جلن کا احساس ہوتا ہےکولیسٹرول کی زیادتی سے ٹانگ کے کسی بھی حصے میں تکلیف ہو سکتی ہے یا ایک ٹانگ میں بھی مستقل درد رہے سکتا ہےجب بغیر کسی خاص وجہ کے چلنا پھرنا یا دیر تک کھڑے رہنا مشکل ہو جائے یہ اس بات کی علامت ہو سکتی ہے کہ کولیسٹرول آپ کی ٹانگوں کو متاثر کر رہاہے

7. پیروں کے بال کم ہو جانا

جب خون کا بہاؤ اور رسائی ٹانگوں تک مسلسل اور نارمل نہیں ہوتی تو ٹانگوں پر سے بال کم ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور اگر ایک دفعہ بال صاف کئے جائیں تو دوبارہ بال نہیں آتے۔

8. جلد میں تبدیلی آنا

اگر کولیسٹرول آپ کی ٹانگوں کو متاثر کر رہا ہے تو ٹانگوں کی جلد کی رنگت تبدیل ہو جاتی ہے بعض دفعہ مریض ٹانگوں پر پیلا رنگ آنے کی شکایت کرتے ہیں اور کچھ مریضوں کی ٹانگییں نیلی ہو جاتی ہیں ،پیروں کے ناخن سخت اور میلی رنگت کے ہو جاتے ہیں اگر مریض کولیسٹرول کی دوا کھاتے رہیں تو ناخنوں اور جلدکا رنگ نارمل رہتا ہے دوا چھوڑنے پر دوبارہ وہ ہی شکایت پیدا ہو جاتی ہے۔

9. ٹانگوں کے ٹشوز کا ختم ہو جانا

ٹانگوں کے ٹشوز ختم ہونے کے باعث مریض اپاہج بھی ہو سکتا ہے اور جان کو بھی خطرۃ لاحق ہو سکتا ہے ۔

10. کسی علامت کا ظاہر نہ ہونا

ہمارا جسم مختلف تکالیف کو اگر محسو س کرتا ہے تو یہ بھی قدرت کا تحفہ ہے کیونکہ درد ہونے پر تو علاج کیا جا سکتا ہے لیکن کچھ مریضوں پر بڑی بیماریاں اچانک حملہ آور ہوتی ہیں اور انھیں سنبھلنے کا موقع نہیں ملتا اسی طرح کولیسٹرول کی زیادتی سے اگر ٹانگوں میں تکالیف کی کوئی بھی علامت ظاہر ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کیا جا سکتا ہے لیکن کئی کیسز میں کولیسٹرول کے باعث ٹانگوں کو نقصان پہنچنے کی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی.۔

ان سب علامات کیلئے کچھ ہومیوپیتھک ادویات۔۔

کولیسٹرول کی زیادتی سے ٹانگوں کو نقصان پہنچنے کی ان علامات کے علاج کے لیے مختلف ہومیوپیتھک اور بایوکیمک ادویات استعمال کی جا سکتی ہیں۔ لیکن چونکہ ہر مریض کی علامات اور جسمانی حالت مختلف ہوتی ہے، اس لیے ادویات کا انتخاب کسی ماہر ہومیوپیتھک ڈاکٹر کی رہنمائی میں کرنا بہتر ہوگا۔

ہومیوپیتھک ادویات:۔۔
1. Arnica Montana 30
یا 200 – خون کی روانی بہتر بنانے اور رگوں کی سختی کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔

2. Crataegus Oxyacantha Q
دل کی شریانوں کو مضبوط کرنے، کولیسٹرول کم کرنے اور دورانِ خون کو بہتر بنانے میں مؤثر۔

3. Calcarea Carbonica 30
یا 200 – وزن زیادہ ہو، پیروں میں کمزوری اور سوجن ہو، تو فائدہ مند ہو سکتی ہے۔

4. Vipera 30 200
پیروں میں جلن اور نیلے رنگ کے
نشانات بننے کی صورت میں استعمال کی جاتی ہے۔

5. Secale Cornutum 30 . 200
ٹانگوں میں خون کی گردش کمزور ہونے اور ٹھنڈے رہنے کی صورت میں دی جاتی ہے۔

6. Aesculus Hippocastanum Q
رگوں میں ورم، ٹانگوں میں بھاری پن اور تکلیف کے لیے فائدہ مند۔

7. Graphites 30 . 200
جلد کی خشکی، زخم نہ بھرنے، اور ناخنوں کی رنگت خراب ہونے کے لیے مفید۔

8. Fluoricum Acidum 6 . 30
ٹانگوں کے بال گرنے، جلد کے رنگ میں تبدیلی اور کمزوری کے لیے۔

9. Plumbum Metallicum 30 . 200
ٹشوز ختم ہونے اور پٹھوں میں سختی کی صورت میں استعمال کی جاتی ہے۔

10. Lachesis 30 . 200
خون جمنے، رگوں میں تنگی، اور ٹھنڈے پیروں کے لیے موثر۔

بایوکیمک ادویات:۔
1. Calcarea Fluorica 6X
خون کی نالیوں میں چربی جمنے اور سختی کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔

2. Natrum Sulphuricum 6X
جسم سے اضافی فاضل مادے نکالنے اور کولیسٹرول کو کنٹرول کرنے میں مددگار۔

3. Ferrum Phosphoricum 6X
خون کی روانی بہتر بنانے اور سوجن کم کرنے کے لیے۔

4. Kali Phosphoricum 6X
اعصابی کمزوری اور ٹانگوں میں درد کو دور کرنے میں مفید۔

مدر ٹنکچرز (Mother Tinctures)

1. Crataegus Oxyacantha Q
دل اور خون کی نالیوں کو مضبوط بنانے کے لیے۔

2. Ginkgo Biloba Q
خون کی روانی بہتر کرنے اور ٹشوز کو تحفظ دینے کے لیے۔

3. Allium Sativum Q
کولیسٹرول کم کرنے کے لیے بہترین۔

4. Baryta Muriatica Q
بلڈ پریشر اور سخت شریانوں کے لیے مؤثر۔

احتیاطی تدابیر:۔۔

چکنائی اور روغنی کھانوں سے پرہیز کریں۔
زیادہ پانی پئیں اور ہلکی پھلکی ورزش کریں۔
ڈاکٹر سے باقاعدگی سے کولیسٹرول لیول اور بلڈ پریشر چیک کروائیں۔
سگریٹ نوشی اور شراب نوشی سے مکمل پرہیز کریں۔

یہ ادویات علامات کے مطابق کسی ماہر ہومیوپیتھک ڈاکٹر کے مشورے سے لیں تاکہ بہترین نتائج حاصل کیے جا سکیں۔

27/02/2025

Dr Nawazish Muhammad Ali
Data Homoeopathic consultancy.

"میں میگنیشیم ہوں۔"

دروازے پر دستک ہوئی
تو میں نے اندر سے پوچھا، "کون ہے؟"
جواب آیا، "میں میگنیشیم ہوں۔"
یہ نام میرے لیے نیا نہ تھا، مگر حیرانی ضرور ہوئی کہ میگنیشیم کیسے دروازے پر آ سکتا ہے؟ میں نے دروازہ کھولا، تو سامنے ایک بارعب مگر مہذب شخصیت کھڑی تھی۔ چہرے پر وقار، انداز میں شائستگی، جیسے کوئی بزرگ دانشور ہو۔ انہیں اندر آنے کی دعوت دی اور ڈرائنگ روم میں لے آیا۔

"آپ کون ہیں؟" اپنا مکمّل تعارف کرائیں
میں نے دلچسپی سے پوچھا۔

وہ مسکرا کر بولے، "میں آپ کے جسم کا ایک لازمی حصہ ہوں۔ آپ کی ہر سانس، ہر حرکت، ہر سوچ میں میری شمولیت ہے۔ مگر افسوس کہ اکثر لوگ مجھے نظر انداز کر دیتے ہیں۔"

میں نے حیرانی سے پوچھا،
"کیا میں نے آپ کو کبھی نظر انداز کیا ہے؟"
"بالکل!" وہ بولے، "کیا کبھی ایسا ہوا ہے کہ آپ بستر پر کروٹ لیں اور اچانک گردن میں بل پڑ جائے؟"
میں نے سر ہلایا،
"جی، ایسا تو آج صبح ہی ہوا ہے ہے۔"
"یہی تو میری کمی کی سب سے بڑی نشانی ہے۔"
وہ سنجیدگی سے بولے۔ "جب میں کم ہو جاتا ہوں، تو جسم میں کھچاؤ پیدا ہوتا ہے، پٹھے اکڑنے لگتے ہیں، نیند متاثر ہوتی ہے، ذہنی دباؤ بڑھ جاتا ہے، اور دل کی دھڑکن بے ترتیب ہو سکتی ہے۔ مگر پھر بھی لوگ مجھے اہمیت نہیں دیتے۔"

"کیا آپ صرف پٹھوں کے لیے ضروری ہیں؟"
میں نے پوچھا۔ "نہیں، میں آپ کے دماغ کے لیے بھی اتنا ہی اہم ہوں جتنا جسم کے لیے۔" وہ بولے، "اگر آپ کو بےچینی محسوس ہو، چھوٹی چھوٹی باتوں پر غصہ آ جائے، یا ذہن الجھا ہوا لگے، تو اس کا مطلب ہے کہ میں کم ہو چکا ہوں۔ میں آپ کے دل، گردوں، ہڈیوں اور حتیٰ کہ آپ کی نیند کے لیے بھی بےحد ضروری ہوں۔"

"تو پھر آپ سب سے زیادہ کہاں پائے جاتے ہیں؟"
میں نے تجسس سے پوچھا۔
"میں قدرتی طور پر کئی غذاؤں میں پایا جاتا ہوں۔ سب سے زیادہ میرا خزانہ مغز کدو، یعنی پمپکن سیڈ میں ہے۔ اس کے علاوہ میں ہرے پتوں والی سبزیوں، بادام، اخروٹ، چیا سیڈز، کیلے، مچھلی، ڈارک چاکلیٹ اور دالوں میں بھی پایا جاتا ہوں۔ مگر بدقسمتی سے آج کل کی خوراک میں میری مقدار کم ہو چکی ہے، اسی لیے اکثر لوگ میری کمی کا شکار ہو جاتے ہیں۔"

"اگر کوئی آپ کی کمی کا شکار
ہو جائے تو اس کے لیے کیا حل ہے؟"
"سب سے پہلے تو قدرتی غذاؤں سے میری مقدار پوری کرنی چاہیے۔ اگر پھر بھی کمی برقرار رہے تو میرے پانچ اور بھائی بھی ہیں، یعنی مختلف قسم کے میگنیشیم سپلیمنٹس۔ جیسے میگنیشیم گلیسینیٹ، جو ذہنی سکون کے لیے بہترین ہے۔ میگنیشیم سٹریٹ، جو معدے کے مسائل حل کرتا ہے۔ میگنیشیم مالیٹ، جو پٹھوں کی کمزوری دور کرتا ہے۔ میگنیشیم تھیریونیٹ، جو دماغی کارکردگی بہتر بناتا ہے۔ اور میگنیشیم کلورائیڈ، جو جِلد اور جوڑوں کے لیے مفید ہے۔ مگر یاد رہے، کسی بھی سپلیمنٹ کا استعمال کرتے وقت ہمیشہ ماہر معالج سے مشورہ اور مقدار کا خیال رکھنا ضروری ہے۔"

"یہ بتائیں،
کیا آپ کی کمی کا تعلق نیند سے بھی ہے؟"
"بےشک! اگر آپ کو نیند آنے میں مشکل ہو، یا رات میں بار بار آنکھ کھل جائے، تو یہ بھی میری کمی کی نشانی ہو سکتی ہے۔ میں جسم کو پر سکون رکھتا ہوں، نیند کے لیے ضروری ہارمون کو متوازن رکھتا ہوں، اور دن بھر کی تھکن اتارنے میں مدد دیتا ہوں۔"

"تو آپ کے بغیر زندگی کیسی ہوگی؟"
میں نے سوال کیا۔
"تصور کریں، اگر میں نہ ہوں تو کیا ہوگا؟
آپ کی ہڈیاں کمزور ہو جائیں گی، ذہنی دباؤ بڑھ جائے گا، نیند متاثر ہوگی، توانائی کم ہو جائے گی، اور زندگی کا لطف جاتا رہے گا۔
یہی وجہ ہے کہ قدرت نے مجھے آپ کے جسم میں شامل کیا ہے تاکہ آپ کی صحت بہترین رہے۔"

"آپ کی یہ باتیں بہت دلچسپ ہیں،
مگر لوگ آپ کو نظر انداز کیوں کرتے ہیں؟"
وہ مسکرا کر بولے، "شاید اس لیے کہ میں نظر نہیں آتا، بس خاموشی سے اپنا کام کرتا ہوں۔ مگر جب میری کمی ہوتی ہے، تب لوگوں کو احساس ہوتا ہے کہ میں کتنا ضروری ہوں۔"

میں نے گہری سانس لی اور کہا،
"واقعی، آج آپ سے مل کر اندازہ ہوا کہ آپ کتنے اہم ہیں۔
میں وعدہ کرتا ہوں کہ آئندہ آپ کو نظر انداز نہیں کروں گا۔"

میگنیشیم نے مسکراتے ہوئے ہاتھ بڑھایا،
"یہی تو میں چاہتا تھا اور یہی بتانے آیا تھا کہ صحت مند زندگی کا راز یہی ہے کہ آپ اپنی خوراک اور طرزِ زندگی میں میری مقدار کا خیال رکھیں۔"

یہ کہہ کر وہ جانے لگے تو میں نے ان کا ہاتھ پکڑ لیا اور کہا اب ہم آپ کو کہیں نہیں جانے دیں گے.
آپ یہیں رہیں گے ہمارے ساتھ..

Dr Nawazish Muhammad Ali Data Homoeopathic consultancy When to Eat a Banana? 🍌Bananas go through different stages of rip...
23/02/2025

Dr Nawazish Muhammad Ali
Data Homoeopathic consultancy

When to Eat a Banana? 🍌
Bananas go through different stages of ripeness, and each stage has unique benefits! 🌿➡️🍯
🔹 Underripe (Green) 🍏

✅ Highest resistant starch

✅ Great probiotics

✅ High fiber & low sugar

🔹 Barely Ripe 💛

✅ Still rich in fiber

✅ Low sugar

✅ Good for digestion

🔹 Ripe 🍌

✅ High antioxidants & fiber

✅ Balanced sugar content

✅ Great for energy

🔹 Very Ripe 🍯

✅ Soft texture

✅ Lower vitamin content

✅ Increased sugar

🔹 Overripe (Brown) 🍂

✅ Highest sugar

✅ Lowest fiber

✅ Best for smoothies & baking!

Depending on your health goals, you can choose the perfect banana stage for you!

Dr Nawazish Muhammad Ali Data Homoeopathic consultancy.کشمش کے فوائد اور بیماریوں کا علاج:کشمش (Raisins) مشہور خشک میوہ ...
11/02/2025

Dr Nawazish Muhammad Ali
Data Homoeopathic consultancy.

کشمش کے فوائد اور بیماریوں کا علاج:

کشمش (Raisins) مشہور خشک میوہ ہے یہ دراصل خشک انگور ہوتا ہے - اس کی کئ قسمیں ہیں سیاہ، پیلے رنگ اور بغیر بیج یا بیج والے ہوتے ہیں-
کشمش تازہ انگور کے تمام فوائد سے بھرپور ہوتی ہے اور کئی اہم غذائی اجزاء پر مشتمل ہے-
یہ پوٹاشیم (Potassium) فاسفورس (Phosphorus) کیلشیم (Calcium) میگنیشیم (Magnesium) تانبا
(Copper) آئرن (Iron) فائبرز (Fiber) کاربوہائیڈریٹس (Carbohydrates) وٹامن بی (Vitamin B) وٹامن سی (Vitamin C) اور اینٹی آکسیڈنٹس (Antioxidants) پر مشتمل ہوتی ہے۔
یہ سانس اور ہاضمے کے مسائل سمیت متعدد بیماریوں کے لیے فائدہ مند ہے-
کشمش کے طبی فوائد :
🍇 1. بلند فشار خون (Hypertension) کو کم کرتا ہے۔
🍇 2. خون میں کولیسٹرول (Cholesterol) کی سطح کو کم کرتا ہے۔
🍇 3. دل کی بیماریوں اور کینسر سے بچاؤ کرتا ہے۔
🍇 4. کھانسی کو نرم کرتا ہے (کشمش کا قہوہ بنا کر پینے سے)۔
🍇 5. بلغم ختم کرتا ہے۔
🍇 6. جراثیم اور وائرس کے خلاف مزاحمت کرتا ہے۔
🍇 7. اینٹی آکسیڈنٹ (Antioxidant) کے طور پر کام کرتا ہے۔
🍇 8. دانتوں پر پلاک بننے سے روکتا ہے۔
🍇 9. جسم کو زہریلے مادوں سے پاک کرتا ہے۔
🍇 10. بالوں کی خشکی ختم کرتا ہے۔
🍇 11. تلی، جگر اور معدہ کو مضبوط بناتا ہے۔
🍇 12. یادداشت کو بہتر کرتا ہے۔
🍇 13. کولون کینسر سے بچاؤ کرتا ہے۔
🍇 14. آنکھوں کو بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔
🍇 15. ہڈیوں کی کمزوری (Osteoporosis) سے بچاتا ہے۔
🍇 16. سوزش (Inflammation) کے خلاف موثر ہے۔
🍇 17. ملین کے طور پر کام کرتا ہے۔
🍇 18. خون کو صاف کرتا ہے۔
🍇 19. آواز کو بہتر اور صاف کرتا ہے۔
وہ بیماریاں جن کا کشمش علاج کرتی ہے:
🍇 1. قبض (Constipation)
🍇 2. بواسیر (Hemorrhoids)
🍇 3. دانتوں کا کیڑا (Tooth Decay)
🍇 4. مسوڑھوں کی سوزش (Gingivitis)
🍇 5. گٹھیا اور جوڑوں کی سوزش (Arthritis & Rheumatism)
🍇 6. جگر اور پتّے کی بیماریاں۔
🍇 7. غذائی کمی اور کم وزنی (Malnutrition & Underweight)
🍇 8. گلے کی سوزش (Sore Throat)
🍇 9. پھیپھڑوں اور سینے کی بیماریاں (Lung & Chest Diseases)
🍇 10. گردے اور مثانے کی بیماریاں، پتھری (Kidney & Bladder Stones)
🍇 11. پیشاب کی رکاوٹ (Urinary Dribbling)
🍇 12. ملیریا (Malaria)
🍇 13. گنٹھیا (Gout)
🍇 14. درد شقیقہ (Migraine)
🍇 15. یرقان (Jaundice)
🍇 16. خون کی کمی (Anemia)
🍇 17. معدے کی بیماریاں۔
🍇 18. معدے کی تیزابیت۔
🍇 19. آنتوں کی خرابی (Gastroenteritis)
🍇 20. جلد کی خارش اور الرجی (Itching & Allergy)
🍇 21. چیچک۔
کشمش کا استعمال:
10 دانے کشمش کو پانی میں چائے کی طرح اُبالیں، چھان کر دن میں کسی بھی وقت پی لیں۔ یہ آسان نسخہ روزانہ استعمال کرنے سے خاص طور پر تمباکو نوشی کرنے والوں اور بلغم کے شکار افراد کے لیے مفید ہے، اور معدے کو طاقت دیتا ہے۔

Dr Nawazish Muhammad Ali Data Homoeopathic consultancy.**کھانے کے دوران ذہنی ارتکاز  (مائنڈفل ایٹنگ) کے 10 بہترین نکات**...
05/02/2025

Dr Nawazish Muhammad Ali
Data Homoeopathic consultancy.

**کھانے کے دوران ذہنی ارتکاز (مائنڈفل ایٹنگ) کے 10 بہترین نکات**

آج کی تیز رفتار دنیا میں کھانا اکثر جلدی اور بے خبری میں کیا جانے والا عمل بن گیا ہے۔ ہم کھاتے ہوئے موبائل فون استعمال کرتے ہیں، کام کرتے ہیں، یا ٹی وی دیکھتے ہیں، اور کھانے کے ذائقے، ساخت، یا مقدار پر توجہ نہیں دیتے۔ مائنڈفل ایٹنگ (ذہنی ارتکاز کے ساتھ کھانا) ایک ایسا عمل ہے جو ہمیں سست روی اختیار کرنے (تسلی بخش طریقے سے کھانے) ، ہر نوالے کو محسوس کرنے، اور کھانے کے تجربے سے دوبارہ جڑنے کی ترغیب دیتا ہے۔ یہ صرف اس بارے میں نہیں کہ ہم کیا کھاتے ہیں، بلکہ اس بارے میں بھی ہے کہ ہم *کیسے* کھاتے ہیں۔ مائنڈفل ایٹنگ کی مشق کرکے ہم ہاضمہ بہتر بنا سکتے ہیں، صحت مند غذائی انتخاب کر سکتے ہیں، اور کھانے کے ساتھ ایک مثبت تعلق قائم کر سکتے ہیں۔

ذہنی ارتکاز کے ساتھ کھانے کے لیے یہ 10 نکات ہیں جو آپ کو یہ عمل شروع کرنے میں مدد دیں گے:

---

# # # 1. **بغیر کسی مشغولیت کے کھائیں**

اپنا فون دور رکھیں، ٹی وی بند کریں، اور کمپیوٹر سے دور ہو جائیں۔ جب آپ بغیر کسی مشغولیت کے کھاتے ہیں، تو آپ کھانے کے تجربے پر پوری توجہ مرکوز کر سکتے ہیں—کھانے کا ذائقہ، خوشبو، اور ساخت۔ اس سے آپ کو یہ پہچاننے میں مدد ملتی ہے کہ آپ کا پیٹ کب بھر گیا ہے اور اس طرح آپ زیادہ کھانے سے بچتے ہیں۔

---

# # # 2. **اپنے حواس کو متحرک کریں**

پہلا نوالہ لینے سے پہلے، اپنے کھانے کی ظاہری شکل اور خوشبو کو محسوس کریں۔ رنگ، شکل، اور خوشبو پر غور کریں۔ جب آپ کھائیں، تو ذائقہ اور ساخت پر توجہ دیں۔ اپنے حواس کو متحرک کرنا آپ کو ہر نوالے کو محسوس کرنے اور زیادہ مطمئن ہونے میں مدد دیتا ہے۔

---

# # # 3. **آہستہ اور اچھی طرح چبائیں**

کھانے کو اچھی طرح چبانا نہ صرف ہاضمے میں مدد دیتا ہے بلکہ آپ کو ہر نوالے کے ذائقہ اور ساخت کو محسوس کرنے کا موقع بھی دیتا ہے۔ ہر لقمے کو 20-30 بار چبانے کی کوشش کریں۔ یہ عمل آپ کے کھانے کی رفتار کو سست کرتا ہے اور آپ کے دماغ کو یہ محسوس کرنے کا وقت دیتا ہے کہ کب پیٹ بھر جاتا ہے ۔

---

# # # 4. **اپنے بھوک کے اشاروں پر دھیان دیں**

اپنے بدن کے اشاروں کو سمجھیں، ہمارے باڈی سگنلز بتاتے ہیں کہ کب بھوک لگی اور کب پیٹ بھر چکا ہے ۔ صرف اس وقت کھائیں جب آپ کو جسمانی طور پر بھوک ہو، نہ کہ بوریت، تناؤ، یا عادت کی وجہ سے۔ جب آپ کا پیٹ بھر جائے تو کھانا بند کر دیں، چاہے پلیٹ میں کھانا باقی ہی کیوں نہ ہو۔ اس سے آپ زیادہ کھانے سے بچتے ہیں اور کھانے کے ساتھ ایک صحت مند تعلق قائم کرتے ہیں۔

---

# # # 5. **شکرگزاری کی مشق کریں**

کھانا شروع کرنے سے پہلے، اپنے کھانے کے لیے شکرگزاری کا اظہار کریں۔ اپنے عقیدے کے مطابق رب کی نعمتوں کے بارے میں غور و فکر کرتے ہوئے کہ کھانا اگانے، تیار کرنے، اور پیش کرنے میں کتنی محنت لگی ہے، شکر گزاری پیش کریں ۔یہ سادہ عمل آپ کو کھانے کے تئیں شکرگزاری اور ذہنی ارتکاز کے ساتھ کھانے میں مدد دیتا ہے۔
---

# # # 6. **خوراک کو ذہنی ارتکاز کے ساتھ پورشن میں تقسیم کریں**

زیادہ کھانے سے بچنے کے لیے اپنے لیے چھوٹے حصے تقسیم کریں۔ پورشن کنٹرول کے لیے چھوٹی پلیٹیں اور کٹورے استعمال کریں۔ اگر آپ کو ابتدائی پورشن کھانے کے بعد بھی بھوک لگے تو آپ مزید لے سکتے ہیں۔ یہ عمل آپ کو بے خبری کے بجائے ہوش کے ساتھ کھانے کی ترغیب دیتا ہے۔
---
# # # 7. **ہر نوالے کے درمیان وقفہ کریں**

ہر نوالے کے درمیان اپنا چمچ یا کانٹا نیچے رکھیں اور سانس لینے کے لیے ایک لمحہ لیں۔ یہ چھوٹا سا وقفہ آپ کو اپنی بھوک کی سطح کو چیک کرنے اور جلدی جلدی کھانے سے روکنے میں مدد دیتا ہے۔ یہ آپ کو اپنے کھانے کے ذائقوں کو واقعی محسوس کرنے کا موقع بھی دیتا ہے۔

---
# # # 8. **ججمنٹل ہوئے بغیر کھانا کھائیں**

کھانے کو "اچھا" یا "برا" قرار دینے سے گریز کریں۔ اس کے بجائے، کھانے کے تئیں تجسس اور بغیر کسی ججمنٹ کے پیش آئیں۔ اگر آپ کچھ میٹھا کھاتے ہیں، تو اسے بغیر کسی احساس جرم کے محسوس کریں۔ مائنڈفل ایٹنگ توازن اور کھانے سے لطف اندوز ہونے کے بارے میں ہے، نہ کہ اس پر اخلاقی قدریں منسوب کرنے کے بارے میں۔

---

# # # 9. **ہائیڈریٹ رہیں**

بعض اوقات پیاس کو بھوک سمجھ لیا جاتا ہے۔ کچھ کھانے سے پہلے ایک گلاس پانی پیئیں اور چند منٹ انتظار کریں تاکہ یہ جان سکیں کہ کیا آپ واقعی بھوکے ہیں۔ دن بھر ہائیڈریٹ رہنا بھی مجموعی صحت اور مائنڈفل ایٹنگ کی عادات کو فروغ دیتا ہے۔

---

# # # 10. **اپنے کھانے کے تجربے پر غور کریں**

کھانا ختم کرنے کے بعد، ایک لمحہ رکیں اور سوچیں کہ آپ کیسا محسوس کر رہے ہیں۔ کیا آپ مطمئن ہیں؟ توانائی سے بھرپور؟ یا بے چینی سے بھرے ہوئے؟ یہ غور و فکر آپ کو اس بات کا زیادہ شعور دیتا ہے کہ مختلف کھانے اور کھانے کی عادات آپ کے جسم اور دماغ پر کس طرح اثر انداز ہوتی ہیں، جس سے آپ مستقبل میں صحت مند انتخاب کرنے کی طرف رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔

---
آخری بات
مائنڈفل ایٹنگ ایک طاقتور آلہ ہے جو آپ کو کھانے کے ساتھ ایک صحت مند اور زیادہ شعوری تعلق قائم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ یہ ٹول کمال حاصل کرنے کے لیے نہیں ہے، بلکہ کھانے کے دوران حاضر رہنے کا عمل ہے ۔ ان نکات کو اپنی روزمرہ زندگی میں شامل کرکے آپ کھانے کو ایک معمولی کام سے ایک غذائیت بخش اور خوشی بھرے تجربے میں تبدیل کر سکتے ہیں۔ یاد رکھیں، ہر کھانا ذہنی یکسوئی اور اپنے جسم و دماغ کی دیکھ بھال کرنے کا ایک سنہری موقع ہے۔

یہ عمل چھوٹے چھوٹے اقدامات سے شروع کریں، اپنے آپ کو صبر کے ساتھ رہنا سکھائیں ، اور مائنڈفل ایٹنگ کی جانب بڑھتے سفر سے لطف اٹھائیں!

Dr Nawazish Muhammad Ali Data Homoeopathic consultancy لونگ کے صحت فوائد اور روزمرہ استعمال• جوڑوں کے درد اور سوزش کو دو...
04/02/2025

Dr Nawazish Muhammad Ali
Data Homoeopathic consultancy

لونگ کے صحت فوائد اور روزمرہ استعمال

• جوڑوں کے درد اور سوزش کو دور کرتا ہے۔
لونگ میں موجود یوجینول ایک قدرتی اینٹی سوزش مرکب ہے جو جوڑوں کے درد اور اکڑن کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ خاص طور پر گٹھیا یا دائمی درد کے شکار فرد کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ یوجینول خون کی گردش کو بہتر بنا کر سوجن اور تکلیف کو کم کرتا ہے۔

• ہاضمے کو بہتر کرتا ہے اور سوجن کو دور کرتا ہے۔
لونگ چبانے سے ہاضمے کے انزائمز کی پیداوار بڑھتی ہے، جو کھانے کو مؤثر طریقے سے توڑنے میں مدد دیتے ہیں۔ اس سادہ عادت سے بدہضمی، اپھارا، اور قبض جیسی مشکلات کم کی جا سکتی ہیں۔ دن میں دو لونگ کھانے سے آپ ہاضمے کے مسائل سے نجات حاصل کر سکتے ہیں۔

• مدافعتی نظام کو مضبوط کرتا ہے۔
لونگ اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہیں، جو جسم کو نقصان دہ فری ریڈیکلز سے بچاتی ہیں اور مدافعتی نظام کی قوت میں اضافہ کرتی ہیں۔ باقاعدہ استعمال سے آپ مختلف انفیکشنز، نزلہ زکام، اور فلو سے بچ سکتے ہیں، اور اس طرح صحت مند رہ سکتے ہیں۔

• زبانی صحت کو بہتر بناتا ہے۔
لونگ دانتوں کے درد، سانس کی بدبو اور مسوڑھوں کی صحت کی بحالی کے لیے قدرتی علاج ہے۔ ان کی اینٹی بیکٹیریل خصوصیات، آپ کے منہ میں نقصان دہ بیکٹیریا کو مارنے، مسوڑھوں کو مضبوط کرنے، اور سانس کو تازہ رکھنے میں مدد دیتی ہیں۔ روزمرہ گیونگ چبانے سے منہ کی صفائی میں اضافہ ہوتا ہے۔

• خون میں شکر کی سطح کو مستحکم کرتا ہے۔
لونگ انسولین کی حساسیت بڑھا کر بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔ ذیابیطس کے شکار افراد یا اس بیماری سے بچنے کی کوشش کرنے والوں کے لیے روزانہ ایک لونگ چبانا خون میں شوگر کنٹرول میں مددگار ہو سکتا ہے۔

• دل کی صحت کی حمایت کرتا ہے۔
لونگ میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس آکسیڈیٹو تناؤ کو کم کرتے ہیں، جو دل کی بیماری سے جڑے ہوتے ہیں۔ لونگ کو چبانے سے کولیسٹرول کی سطح کم کرنے اور قلبی صحت کو بہتر بنانے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔

روزمرہ کی زندگی میں لونگ کا استعمال کیسے کریں؟

• صبح نہار منہ 2 لونگ چبائیں۔
جب آپ صبح خالی پیٹ پر دو پورے لونگ چبارہے ہوں، تو یہ آپ کے جسم کے لئے فوائد کا خزانہ ثابت ہوسکتا ہے۔ اگر اس کا ذائقہ بہت مضبوط لگتا ہے تو آپ اسے ایک گلاس گرم پانی سے دھو سکتے ہیں۔

•مکمل مستقل مزاجی۔
روزانہ کی بنیاد پر لونگ کا استعمال کرتے رہیں تاکہ آپ صحت کے فوائد کو زیادہ بہتر محسوس کر سکیں۔

Dr Nawazish Muhammad Ali Data Homoeopathic consultancy
27/01/2025

Dr Nawazish Muhammad Ali
Data Homoeopathic consultancy

26/01/2025
Dr Nawazish Muhammad Ali Data Homoeopathic consultancy پیدل چلو خواہ تمہیں کانٹوں پہ چلنا پڑے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!قدیم کہاوت...
25/01/2025

Dr Nawazish Muhammad Ali

Data Homoeopathic consultancy

پیدل چلو خواہ تمہیں کانٹوں پہ چلنا پڑے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!

قدیم کہاوت ھے کہ ،، صحتمند رھنا ھے تو پیر گرم اور سر ٹھنڈا رکھو ،،۔
میڈیکل سائینس اس بات کی تصدیق کرتی ھے کہ پیدل چلنے والے نہ صرف یہ کہ ذیابیطس ، بلڈ پریشر ، ھائی کولیسٹرول ، امراض قلب ، ھڈیوں کی کمزوری ، فالج اور بہت سے دیگر امراض سے بچے رھتے ہیں بلکہ صحتمند اور چاک و چوبند زندگی گزارتے ہیں ۔

موجودہ دور میں تیز رفتار زندگی نے انسان کو ،، مفلوج ،، کردیا ھے ۔ اب لوگوں کا پیدل چلنا بہت کم ہو گیا ھے ۔
پروفیشنل زندگی ایسی ہو گئی ہے کہ اکثر لوگ سارا دن بیٹھے رھتے ہیں ، کہیں آنا جانا ہو تو چھوٹے چھوٹے فاصلے بھی بائیک یا گاڑیوں میں طے کرتے ہیں ۔
اس طرز زندگی کے بھیانک نتائج کسی بیماری ، خاص طور پر بڑھاپے میں نکلتے ہیں ۔

آجکل ایسے بوڑھوں کی تعداد میں مسلسل بڑھ رھی ہے جو 60 سال کی عمر کے بعد اپنی باقی زندگی وھیل چئیر پہ گزارتے ہیں ، اور آخر دم تک دوسروں کے سہارے رھتے ھیں ۔
ایسا کیوں ھے ؟
اسکی وجہ یہ ھے کہ انسانی جسم میں 50٪ مسلز اور ھڈیاں ٹانگوں میں ھوتی ھیں ۔اسی طرح 50٪ اعصاب ، اور 50٪ خون کی نالیاں بھی ٹانگوں میں ہوتی ہیں ۔
ھماری ٹانگیں گردش خون کا سب سے بڑا نیٹ ورک ھیں ۔ ھماری پنڈلیاں ھمارا دوسرا دل ھیں ۔دل صاف خون کو جسم میں پمپ کرتا ھے تو ھماری پنڈلیاں نچلے دھڑ سے ناصاف خون کو واپس دل کی طرف پمپ کرتی ہیں ۔
اس طرح جب ھم چلتے ہیں تو ھمارے جسم میں گردش خون مکمل اور تیز تر رھتی ھے ، اور جسم کے ایک ایک خلیے کو بذریعہ خون غذائیت اور آکسیجن ملتی رھتی ھے ۔ اور ھمارا جسم تندرست و توانا رھتا ھے ۔
جب ھم اپنی ٹانگوں کو حرکت نہیں دیتے تو ھم اپنے جسم کی گردش خون کو سست کر دیتے ہیں ، جب ٹانگوں کے مسلز اور اعصاب کی حرکت کم رھتی ہے تو یہ بے حس اور کمزور ہونے لگتے ہیں ، ٹانگوں کے مسلز کمزور ہوکر سکڑنے لگتے ہیں ، دل پر خون پمپ کرنے کا بوجھ اور مشقت بڑھ جاتی ہے۔

اگر ھم کسی وجہ سے صرف دو ھفتے تک اپنی ٹانگوں پہ جسم کا بوجھ نہ ڈالیں ، انہیں حرکت نہ دیں تو ھماری ٹانگوں کے مسلز اور اعصاب کی کار کردگی 5٪ کم ہو جاتی ھے ۔

ھمارے جسم میں غذا کو توانائی میں تبدیل کرنے کا 70٪ عمل ھماری ٹانگیں اور پیر ہی سر انجام دیتے ہیں ۔ جب ھم اپنے پیروں اور ٹانگوں کو متحرک نہیں رکھتے تو اضافی کیلوریز ھمارے جسم میں جمع ہوتی رھتی ھیں جو کہ موٹاپے کا باعث بنتی ہیں ، کچھ لوگوں کی توند نکل آتی ھے اور موٹاپا انکیلیے وبال جان بن جاتا ھے ۔

یاد رھے کہ 50 سے ساٹھ سال کی عمر کے بعد موٹاپا کم کرنا نا ممکن ھے ، خواہ آپ فاقے کریں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس عمر میں پہنچ کر آپکی ٹانگوں کے کمزور مسلز آپکے بھاری بھرکم جسم کا بوجھ اٹھانے کے قابل نہیں رھتے ۔ نتیجہ آپ پہلے لاٹھی کا سہارا لیں گے اور پھر وھیل چئیر پہ آجائیں گے۔

بڑھاپے میں معذوری اور محتاجی سے بچنا ھے تو پیدل چلیں ، خواہ آپکو کانٹوں پہ چلنا پڑے۔

ٹانگوں کے مسلز کے سکڑ کر دبلا اور چھوٹے ہو جانے کے عارضے کو طبی اصطلاح میں سارکو پینیا (Sarcopenia) کہتے ہیں ۔ چالیس پچاس سال کی عمر کے بعد اسکا کوئی علاج نہیں ، آپ لاکھ خوراکیں کھائیں ، جتن کریں یہ کمی پوری ہونے والی نہیں سوائے اسکے جو مسلز بچے ہیں انکی کار کردگی بحال رکھی جائے۔
دوسرا بھیانک نتیجہ آپکی ہڈیوں کے کمزور ہوجانے کی شکل میں نکلتا ھے ، آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ بوڑھے افراد جب گرتے ہیں تو انکی ران کی ہڈی یا کولہے کا جوڑ ٹوٹ جاتا ھے ، جو پھر نہیں جڑتا اور انکی باقی ساری زندگی بستر یا وھیل چئیر پہ گزرتی ہے۔
لکھنے کو اس موضوع پہ پوری کتاب لکھی جا سکتی ہے ، اس تھوڑے لکھے کو ہی بہت جانیے۔
اگر آپ صحتمند رھنا چاھتے ہیں ، چالیس ، پچاس سال کی عمر کے بعد ، مفلوج کردینے والے خطرات سے بچنا چاھتے ہیں تو زیادہ سے زیادہ چلیے ، اپنے جسم کا بوجھ ٹانگوں پہ ڈالیے ، اپنے پیروں کو متحرک رکھیے ۔
پیدل چلنے کا سٹینڈرڈ یہ ہے کہ اپ دس ہزار قدم روز چلیں ۔ تاکہ آپکی ٹانگوں اور پیروں کے مسلز مضبوط ، لچکدار اور طاقتور بنے رھیں ۔
چالیس سال کی عمر کے بعد آپ بڑھاپے میں قدم رکھ چکے ہوتے ہیں ، اس وقت یہ مت دیکھیں کہ آپکے بال کتنے سفید ہو گئے ہیں ، چہرے اور جلد پہ کتنی جھریاں نمو دار ہو گئی ھیں بلکہ یہ دیکھیں کہ آپکی ٹانگیں اور انکے مسلز اور اعصاب کتنے کمزور ہو گئے ہیں ۔ یوں سمجھیے کہ بڑھاپا ،، ٹانگوں ،، سے شروع ہوتا ھے ۔ کمزوری ٹانگوں سے بالائی جسم میں آتی ھے ۔
زیادہ سے زیادہ پیدل چلنے کی عادت ڈالیں ۔ چھوٹے چھوٹے فاصلے پیدل طے کریں بائیک یا گاڑی لمبے سفر کیلیے استعمال کریں ، پیدل نہیں چلنا پسند تو سائیکل لے لیجئیے۔
اسی طرح اپنے گھر کے بزرگوں کو بستر پہ مت لیٹا رھنے دیں ، انہیں چلنے کی تحریک دیں ، سہارا دیکر چلائیں ، بیٹھ سکتے ہیں تو انہیں کھڑا کریں ، کھڑے نہیں ہو سکتے تو اٹھا کر بٹھائیں ، ٹانگوں پہ بوجھ ڈالنے کی تلقین کریں ، ٹانگوں کی ورزش کروائیں ۔
چلنے پھرنے کے قابل ھیں ، تو انہیں متحرک رکھیں ، ادھر ادھر چھوٹے چھوٹے فاصلے پیدل طے کرنے کی ترغیب دیں ۔

18/01/2025

Dr Nawazish Muhammad Ali
Data Homoeopathic consultancy

؟؟
کیا ہم گھر پر ملٹی گرین آٹا بنا سکتے ہیں؟

ملٹی گرین آٹا مختلف اناج اور بیجوں کا مجموعہ ہوتا ہے جو آپ کی صحت کے مختلف پہلوؤں کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔ اس آٹے میں شامل کچھ اہم اجزاء اور ان کی غذائی ویلیوز درج ذیل ہیں:

1. گندم (Wheat):
• فائبر: گندم میں زیادہ مقدار میں حل پذیر اور غیر حل پذیر فائبر ہوتا ہے، جو ہاضمے کے لیے فائدہ مند ہے۔
• پروٹین: گندم میں پروٹین کی مقدار بھی اچھی ہوتی ہے، جو جسم کی مرمت اور نشو و نما میں مدد فراہم کرتی ہے۔
• وٹامنز اور معدنیات: گندم وٹامن B گروپ، آئرن، اور میگنیشیم کا اچھا ذریعہ ہے۔

2. باجرہ (Millet) :
• اینٹی آکسیڈنٹس: باجرے میں اینٹی آکسیڈنٹس ہوتے ہیں جو جسم کو فری ریڈیکلز سے بچاتے ہیں۔
• معدنیات: باجرہ کیلشیم، آئرن، اور میگنیشیم سے بھرپور ہوتا ہے۔
• پروٹین: باجرے میں پروٹین ہوتا ہے، جو جسمانی نشوونما لیے اہم ہے۔

3. جو (Barley):
• فائبر: جو کا آٹا دل کی صحت کے لیے بہت مفید ہوتا ہے کیونکہ اس میں فائبر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔
• معدنیات: جو میں آئرن، میگنیشیم اور زنک جیسے اہم معدنیات ہوتے ہیں۔
• کولیسٹرول کی سطح کم کرنا: جو کولیسٹرول کی سطح کو بہتر کرنے میں مددگار ہوتا ہے۔

4. مکئی (Corn):
• کاربوہائیڈریٹس: مکئی میں توانائی دینے والی کاربوہائیڈریٹس کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔
• وٹامن C: مکئی وٹامن C کا اچھا ذریعہ ہے جو مدافعتی نظام کو مضبوط کرتا ہے۔

5. چنے کا آٹا (Chickpea Flour):
• پروٹین اور فائبر: چنے کا آٹا پروٹین اور فائبر سے بھرپور ہوتا ہے، جو وزن کم کرنے اور ہاضمہ کی صحت میں مددگار ہے۔
• معدنیات: اس میں آئرن، میگنیشیم اور فولک ایسڈ بھی ہوتا ہے۔

6. جوی (Jawar):
• فائبر اور پروٹین: جوی میں فائبر اور پروٹین کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جو جسم کی مختلف ضروریات کو پورا کرتا ہے۔
• غذائیت: جوی میں آئرن، میگنیشیم اور دیگر اہم وٹامنز ہوتے ہیں۔

7۔ سویا بین آٹا
پروٹین سے بھرپور ہوتا ہے جو جسم کے خلیوں کی نشوونما کے لئے ہم ہے۔

8۔ السی کے بیج (Flaxseeds)

ان میں فائبر ، پروٹین، پوٹاشیم اور صحت مند فیٹس (omeg-3 fatty Cids) ہوتے ہیں جو جسم کی نشوونما اور دل کی صحت کے لئے بے حد مفید ہیں، ہاضمے کو بہتر کرتے ہیں اور کینسر کے رسک کو کم کرتے ہیں۔

9. جئی (Oats)

ایسے اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتے ہیں جو کسے اور اناج میں نہیں ملتے اور دل کی صحت کے لئے بے حد مفید ہیں۔

ملٹی گرین آٹے کی غذائی ویلیو (Nutritional Value):

ملٹی گرین آٹا مجموعی طور پر ایک بہترین متوازن آٹا ہے جو مختلف غذائی اجزاء فراہم کرتا ہے:
• پروٹین: جسم کی مرمت اور نشوونما کے لیے۔
• فائبر: ہاضے اور وزن کم کرنے کے لیے۔
• معدنیات: جیسے آئرن، میگنیشیم، اور کیلشیم جو ہڈیوں، خون کی کمی، اور دل کی صحت کے لیے فائدہ مند ہیں۔
• وٹامنز: جیسے وٹامن B، جو توانائی کی سطح کو بڑھاتے ہیں اور جسم کی عمومی صحت کو بہتر بناتے ہیں۔
• ملٹی گرین آٹا کھانے میں لذیذ بھی ہوتا ہے اور عمومی صحت کے لیے بہت مفید ہے کیونکہ اس میں تمام اجزاء کے فوائد ایک ہی آٹے میں ملتے ہیں۔ یہ شوگر کے مریضوں کے لئے بھی مفید ہے۔

⬅️ کیا ہم گھر پر ملٹی گرین آٹا تیار کر سکتے ہیں ؟

جی ہاں، آپ گھر پر ملٹی گرین آٹا بنا سکتے ہیں اور آپ اس میں اپنی پسند کے اناج بھی شامل کر سکتے ہیں۔

بنیادی ضروری اجزاء:

• گندم: 2 کپ
• باجرہ: 1 کپ
• جو: 1 کپ
• چنا دال یا چنا آٹا: 1/2 کپ
• مکئی: 1 کپ
• جوار: 1 کپ
• جئی 1 کپ
• سویا بین (اختیاری): 1/2 کپ
• السی کے بیج (اختیاری): 2 کھانے کے چمچ

طریقہ کار:
• صفائی: تمام اجزاء کو اچھی طرح صاف کریں تاکہ کسی بھی قسم کی مٹی یا خراب دانے نہ رہیں۔ انہیں دھو کر دھوپ میں خشک کریں۔
• بھونیں (اختیاری): ہلکی آنچ پر کچھ اناج جیسے مکئی، باجرہ، یا جو بھون لیں تاکہ ان میں خوشبو اور ذائقہ بہتر ہو۔
• پیسیں: تمام اجزاء کو اچھی طرح پیس لیں۔ آپ اجزاء قریبی چکی پر لے جا سکتے ہیں یا گھر پر گرائینڈر یا بلینڈر استعمال کر سکتے ہیں۔
• چھان لیں: اگر ضرورت ہو تو آٹا چھان لیں تاکہ باریک ساخت حاصل ہو۔
• ذخیرہ کریں: تیار شدہ آٹے کو کسی ایئر ٹائٹ ڈبے میں محفوظ کریں۔

ملٹی گرین آٹا روٹی، پراٹھا یا دیگر کھانے بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ آپ اس میں مزید اناج یا بیج اپنی پسند کے مطابق شامل کر سکتے ہیں

31/12/2024

انتہائی اہم! براہ کرم خود بھی پڑھیں اور فارورڈ بھی کریں!
"میڈیکل کالج میں، پروفیسر صاحب طب کے چوتھے سال کے طلباء کو کلینکل میڈیسن پڑھا رہے تھے، انہوں نے درج ذیل سوال کیا:
"بزرگوں میں ذہنی کنفیوشن کی وجوہات کیا ہیں؟"
کچھ نے کہا: "سر میں ٹیومر"۔
انہوں نے جواب دیا: نہیں!
دوسرے بول پڑے: "الزائمر کی ابتدائی علامات ہونگی"۔
انہوں نے پھر جواب دیا: نہیں!

جوابات آتے رہے اور رد ہوتے رہے یہاں تک کہ جوابات ختم ہوگئے۔
اس پر پروفیسر صاحب نے جواب دیا:
- پانی کی کمی سب سے بڑی وجہ ہوتی ہے!
شاید آپ کو بھی ان طلبہ کی طرح یہ مذاق لگے؛ لیکن یہ حقیقت ہے۔
60 سال سے زیادہ عمر کے لوگ میں عموماً پیاس محسوس کرنے کی صلاحیت معدوم ہو جاتی ہے جس کے نتیجے میں، بزرگ پانی پینا بہت کم کر دیتے ہیں۔
اگر انکے قریب کوئی انہیں لیکویڈ پینے کی یاد دلانے والا نہ ہو، تو وہ جلدی سے پانی کی کمی کا شکار ہو جاتے ہیں۔
پانی کی کمی خطرناک امر ہے اور پورے جسم کو متاثر کرتی ہے۔ لیکویڈ کی کمی بہت جلد ذہنی الجھن، بلڈ پریشر کی کمی، دل کی دھڑکن کے اضافہ، انجائنا (سینے میں درد)، کوما اور یہاں تک کہ موت کا سبب بن سکتا ہے۔ پانی زبردستی پیئیں اور پلائیں۔
لیکویڈ پینا بھول جانے کی یہ عادت 60 سال کی عمر میں شروع ہوتی ہے، جب ہمارے جسم میں پانی کا 50 فیصد سے زیادہ ہونا چاہیے۔
60 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کے جسم میں پانی کا ذخیرہ کم ہے۔ عمر بڑھنے کے ساتھ یہ کمی قدرتی امر ہے۔

بات یہاں ختم نہیں ہوتی مزید پیچیدگیاں بھی ہیں۔ اگرچہ وہ پانی کی کمی کا شکار ہوتے ہیں، وہ پانی کی کمی کو محسوس نہیں کرتے انہیں پیاس بہت کم لگتی ہے، وجہ یہ ہے کہ ان کے اندرونی توازن کا طریقہ کار اچھی طرح سے کام نہیں کرتا ہے۔ جیسے عمر بڑھتی جائے گی ویسے ویسے پیاس کم۔ہوتی چلے جائے گی۔

خلاصہ و تتمہ:
60 سال سے زیادہ عمر کے لوگ پانی کی کمی کا شکار رہتے ہیں، نہ صرف اس وجہ سے کہ ان کے جسم میں پانی کی فراہمی کم ہے۔ بلکہ اس لیے بھی کہ انہیں جسم میں پانی کی کمی محسوس نہیں ہوتی۔
اگرچہ 60 سال سے زیادہ عمر کے لوگ صحت مند نظر آتے ہیں، لیکن یہ پانی کی کمی رد عمل اور کیمیائی افعال کی کارکردگی ان کے پورے جسم کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
تو یہاں دو انتباہات ہیں:

1) مائعات پینے کی عادت ڈالیں۔ مائعات میں پانی، جوس، چائے، ناریل کا پانی، سوپ اور پانی سے بھرپور پھل جیسے تربوز، خربوزہ، آڑو اور انناس شامل ہیں۔ اورنج اور ٹینگرین بھی اچھے رہتے ہیں۔
اہم بات یہ ہے کہ ہر دو گھنٹے بعد آپ کو کچھ مائع ضرور پینا چاہیے۔
یاد رکھیں اور یاد دلائیں!
2) خاندان کے افراد کے لیے الرٹ: 60 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو مسلسل لکویڈ پیش کریں۔ مشاہدہ کرتے رہیں۔
اگر آپ کو محسوس ہو کہ وہ مائعات کو مسترد کر رہے ہیں اور، روز بروز، وہ چڑچڑے ہورہے ہیں، لینے یا توجہ کی کمی کا مظاہرہ کرتے ہیں، تو یہ پانی کی کمی کی علامات ہیں۔
آپ انہیں روز زیادہ سے زیادہ پانی پینے کی ترغیب دیں۔
یہ معلومات دوسروں تک پہنچائیں۔ آپ کے دوستوں اور خاندان والوں کو اپنی پانی کی ضرورت کو جاننے اور صحت مند اور خوش رہنے میں آپ کی مدد کی ضرورت ہے۔ کیا آپ مدد کریں گے۔

*60 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کے ساتھ شیئر کرنا صدقہ جاریہ ہے*
سینئر شہریوں کے لیے اچھی معلومات کو آگے بڑھائیں۔ میرے دوستو برائے مہربانی اپنا خیال رکھنا۔ اللہ تمہیں سلامت رکھے اور صحت مند رکھے!

Address

Railway Road
Kamoke
50661

Telephone

+92 300 6400083

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Data Homoeo Pathic Clinic posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share