ماہرِ نفسیات کی نگاہ سے

ماہرِ نفسیات کی نگاہ سے Inbox for details: Muhammad Raza Saju
(1)

22/07/2025

تعلقات میں خودداری

21/07/2025

اکثر ہم مسائل کو اتنا سوچتے ہیں کہ وہ ہمارے ذہن پر بوجھ بن جاتے ہیں، حالانکہ صرف سوچنے سے کچھ نہیں بدلتا. جب ہم بار بار ایک ہی مسئلے کو دہراتے ہیں تو ہماری توانائی ضائع ہوتی ہے اور ذہنی دباؤ بڑھتا ہے. اس کے برعکس اگر ہم اُسی وقت اور توانائی کو مسئلے کے ممکنہ حل پر مرکوز کریں، تو نہ صرف ذہنی سکون ملتا ہے بلکہ مسئلہ بھی جلد حل ہونے لگتا ہے.

یاد رکھیں، پریشانی کا جواب پریشانی نہیں، حکمت اور عمل ہے.

محمد رضا ساجو

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے ایک واقعے (Coldplay) کا نفسیاتی تجزیہمحمد رضا ساجوکیا ہم سمجھتے ہیں کہ شرمندگی بھی ایک بحرا...
20/07/2025

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے ایک واقعے (Coldplay) کا نفسیاتی تجزیہ

محمد رضا ساجو

کیا ہم سمجھتے ہیں کہ شرمندگی بھی ایک بحران بن سکتی ہے؟

حال ہی میں Coldplay کے ایک کنسرٹ میں پیش آنے والا واقعہ عالمی سطح پر وائرل ہوا. امریکہ کی ایک مشہور ڈیٹا کمپنی Astronomer کے CEO اینڈی بائرن اور Chief People Officer کرسٹن کیبوٹ کو اسٹیڈیم کی "Kiss Cam" پر دکھایا گیا، جہاں اُن کے پریشان چہروں، بدحواسی اور قربت نے سوشل میڈیا پر طوفان برپا کر دیا.

اس ویڈیو نے چند ہی گھنٹوں میں لاکھوں لوگوں تک رسائی حاصل کی، اور قیاس آرائیاں، میمز، تبصرے اور تنقید کا نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہو گیا. فوری طور پر دونوں عہدیداران کو کمپنی کی طرف سے معطل کر دیا گیا اور باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا.

اس واقعے کے نفسیاتی پہلو

١. دفتر میں ذاتی اور پیشہ ورانہ حدود
کسی بھی ادارے میں CEO اور HR لیڈر کا تعلق نہایت حساس حیثیت رکھتا ہے. جب ان افراد کے درمیان ذاتی قربت سامنے آئے تو یہ ادارے کے اندر ایک عدم تحفظ اور اعتماد کے بحران کو جنم دیتا ہے.

یہ "رول کانفلکٹ" کہلاتا ہے، جہاں ذاتی اور پیشہ ورانہ کردار آپس میں ٹکرا جاتے ہیں اور دوسروں کیلئے مثالیں خراب ہوتی ہیں.

٢. شرمندگی اور Freeze رسپانس
جب دونوں افراد Kiss Cam پر اچانک نظر آئے تو اُن کے چہروں پر خوف، الجھن اور غیر یقینی کیفیت نمایاں تھی.

یہ دراصل "Freeze Response" تھا... دماغ اور جسم ایک لمحے کو ساکت ہو جاتے ہیں کیونکہ انسان خود کو عوامی توہین یا تنقید کے خطرے میں محسوس کرتا ہے

٣. وائرل کلچر اور سوشل میڈیا کی بے رحمی
سوشل میڈیا نے اس لمحے کو ایک تماشہ بنا دیا. لوگوں نے نہ صرف ان کی حرکات پر قہقہے لگائے بلکہ ان کی ذاتی زندگیوں پر بھی رائے زنی کی یہ سب کچھ ان کیلئے ایک شرمندگی، ذہنی دباؤ، اور پیشہ ورانہ بحران میں تبدیل ہو گیا.

٤. جب اجنبی، اپنا لگنے لگے (Parasocial Judgment)
سوشل میڈیا صارفین نے ان دونوں کے کردار کو ایسے پرکھا جیسے وہ ان کے پرانے دوست ہوں. یہ کیفیت "پیرسوشل ریلیشن شپ" کہلاتی ہے، جہاں عوام مشہور یا وائرل لوگوں کے بارے میں ذاتی جذبات رکھنے لگتے ہیں، حالانکہ ان سے کبھی ملے بھی نہ ہوں. نتیجتاً، لوگوں کا ردعمل شدید، غیر ہمدردانہ اور بعض اوقات بے بنیاد ہوتا ہے.

٥. قیادت کی ساکھ اور ادارے کا ماحول
جب قیادت خود ایسی حرکتوں کا شکار ہو جائے تو باقی ملازمین میں اخلاقی بددلی اور اعتماد کی کمی پیدا ہوتی ہے. HR کا سربراہ وہ ہوتا ہے جو دوسروں کی نگرانی کرتا ہے، لیکن جب وہ خود اس میں ملوث ہو تو یہ دوہرا معیار ظاہر کرتا ہے.

نتیجہ: شرمندگی، تماشہ اور سیکھنے کا لمحہ
یہ واقعہ کوئی عام شرمندگی نہیں بلکہ ایک مکمل نفسیاتی، سماجی اور پیشہ ورانہ بحران بن چکا ہے.

ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ: سوشل میڈیا پر موجودگی ایک ذمہ داری ہے، نہ کہ صرف تفریح.

پیشہ ورانہ حدود کی پاسداری ضروری ہے، خاص طور پر قیادت کیلئے.

اور سب سے بڑھ کر، ایسی حرکتیں نہیں کرنی چاہیئں جو نہ صرف آپ کی ساکھ بلکہ پورے ادارے کی اخلاقیات کو خطرے میں ڈال دیں.

آخری بات:
آزادی کا مطلب یہ نہیں کہ ہم ہر جگہ ہر عمل کیلئے آزاد ہیں. خاص طور پر جب آپ قیادت کی نشست پر ہوں تو آپ کا ہر عمل نہ صرف آپ کا ذاتی، بلکہ ایک ادارے، ایک ثقافت، اور ایک سماج کی ترجمانی بن جاتا ہے.

ایسی حرکات سے گریز کریں جو اعتماد، عزت اور قیادت کی بنیادوں کو ہلا دیں.

Yes!!!
19/07/2025

Yes!!!

18/07/2025

غصّہ ایک فطری جذبہ ہے، مگر جب یہ بار بار اور بے قابو ہو کر ظاہر ہو تو رشتوں، ذہنی سکون اور جسمانی صحت کو نقصان پہنچاتا ہے.

اینگر مینجمنٹ کا مطلب یہ نہیں کہ غصّے کو دبایا جائے، بلکہ یہ سیکھنا ہے کہ غصّے کو پہچانا جائے، سمجھا جائے، اور صحت مند طریقے سے ظاہر کیا جائے. اس کا پہلا قدم یہ ہے کہ آپ غصّے کے پیچھے چھپی اصل وجہ کو جاننے کی کوشش کریں؛ اکثر یہ تکلیف، مایوسی یا بے بسی ہوتی ہے

جب ہم ردعمل دینے سے پہلے سانس لیتے ہیں، لمحہ بھر رک کر سوچتے ہیں، تو ہم غصّے کے طوفان میں بھی سکون کی جگہ تلاش کر سکتے ہیں.

محمد رضا ساجو

17/07/2025

15/07/2025

توجہ کی بھوک
(نفسیاتی پہلو)

آج سوشل میڈیا پر مشہور ہونے کی دوڑ میں کچھ لوگ اس حد تک چلے جاتے ہیں کہ وہ بیہودہ، متنازعہ یا غیر اخلاقی مواد اپلوڈ کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ اس رویے کے پیچھے محض تفریح یا شوخی نہیں بلکہ ایک گہری نفسیاتی پیاس چھپی ہوتی ہے، جِسے عرفِ عام میں توجہ کی شدید طلب کہا جاتا ہے۔

ایسے افراد لاشعوری طور پر خود کو غیر اہم، ناپسندیدہ یا نظرانداز شدہ محسوس کرتے ہیں۔ ان کی اندرونی دنیا میں ایک خلا ہوتا ہے جسے وہ "لائکس"، "کمنٹس" اور "شیئرز" سے بھرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

جب وہ دیکھتے ہیں کہ معیاری یا سنجیدہ مواد پر انہیں خاطرخواہ توجہ نہیں مل رہی، تو وہ شعوری یا لاشعوری طور پر ایسے مواد کی طرف مائل ہوتے ہیں جو لوگوں کی توجہ کا مرکز بن جاتا ہے۔ کیونکہ ان کے لیے بدنامی بھی ایک ایسی "توجہ" کی صورت ہوتی ہے، جو خاموشی یا نظراندازی سے بہتر محسوس ہوتی ہے۔

لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایسی وقتی توجہ اندرونی کمی کو پورا نہیں کر سکتی، بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ یہ خلا اور بھی گہرا ہوتا چلا جاتا ہے۔ اصل ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم خود کو اس سطح پر سمجھیں اور قبول کریں، جہاں ہماری شناخت کسی بیرونی تعریف یا ردعمل کی محتاج نہ ہو۔

محمد رضا ساجو

15/07/2025

اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ڈپریشن اور انزائٹی کا علاج صرف دواؤں سے ممکن ہے، تو آپ ایک اہم پہلو کو نظر انداز کر رہے ہیں. یہ صرف جسمانی نہیں بلکہ ذہنی و جذباتی کیفیت ہے، جس کا مکمل علاج صرف دوا سے نہیں ہوتا. دوائیں وقتی سکون تو دے سکتی ہیں مگر اصل شفا اُس وقت ممکن ہے جب آپ کسی ماہرِ نفسیات سے رجوع کریں.

دل کی بات کہنے کا حوصلہ پیدا کریں، اور ان جذباتی زخموں کو سمجھنے کی کوشش کریں جو نظر نہیں آتے مگر شدت سے محسوس ہوتے ہیں.

بس ایک قدم بڑھانے کی دیر ہے.

Real healing begins with being heard and ends with rediscovering your strength.

محمد رضا ساجو

14/07/2025

جس طرح جسمانی بیماریوں کا علاج کرواتے ہیں اُسی طرح ذہنی امراض کا علاج بھی کروانے بہت ضروری ہیں.

ذہنی امراض کے علاج کیلئے ماہرِ نفسیات سے رابطہ کرنے میں شرمندگی محسوس نہ کریں.

محمد رضا ساجو

13/07/2025

نفسیاتی اعتبار سے دیکھا جائے تو حمیرا اصغر علی شدید

تنہائی کا شکار تھیں. ایسی تنہائی جو صرف جسمانی نہیں،

بلکہ جذباتی، سماجی اور ذہنی سطح پر بھی محسوس ہوتی

ہے. جب ایک شخص نو ماہ تک دنیا سے کٹا رہے اور کسی کو

اس کی خبر نہ ہو، تو یہ "سوشل آئیسولیشن" کی خطرناک

ترین شکل بن جاتی ہے. یہ کیفیت انسان کو رفتہ رفتہ اندر

سے توڑ دیتی ہے، یہاں تک کہ وہ اپنی موجودگی کا احساس

تک کھو بیٹھتا ہے.

محمد رضا ساجو

11/07/2025

والدین کہتے ہیں کہ فلاں کام نہ کرو، فلاں جگہ نہ جاؤ تو اُن کی بات سنیں اور سمجھیں... اوررررر اگرررر آپ کے بچے بچیاں آپ کی بات نہیں مانتے اور اپنی من مانی کرتے ہیں تو وہ تو بچے ہیں ... اُن سے ناطہ نہیں توڑا جاتا... خاص کر بچیوں سے...

حمیرا اصغر علی کی ڈیڈ باڈی چیخ چیخ کر یہی دو باتیں کہہ رہی ہے.

محمد رضا ساجو

10/07/2025

پتا ہے کیا... شو بز میں ادکارائیں یا اداکار نہیں آتے بلکہ "کہانیاں" آتی ہیں. بات سمجھنے کی کوشش کیجئے گا کہ لفظ کہانیاں سے میری کیا مراد ہے... جیسے کوئی گھر سے بھاگ آیا، جیسے کسی کی ط ل ا ق ہوئی بھابھی نے زندگی تنگ کر دی راہِ فرار اختیار کی اور اختتام شو بز میں ہوا، تو اسی طرح حمیرا اصغر علی کی بھی کوئی کہانی ہوگی کہ والدین نے انڈسٹری میں جانے سے منع کیا ہوگا بچی نے ضد کی ہوگی والدین نے فلم میں کام کرنے سے منع کیا ہوگا بچی نے ضد کی پھر والدین نے ناطہ توڑ لیا.

زیادہ تر شو بز میں انسان نہیں کہانیاں آتی ہیں.

پھر جن کو والدین چھوڑ دیں اُنہیں اڑوس پڑوس بھی نہیں پوچھتے.

محمد رضا ساجو

Address

Karachi

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when ماہرِ نفسیات کی نگاہ سے posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share