Dr Nazia Tabassum

Homeopathic Physician

Operating as usual

23/11/2022

ٹماٹر کے فوائد

ٹماٹر کا شمار ان سبزیوں میں کیا جاتا ہے جو مختلف کھانوں کا ذائقہ بڑھانے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں، جب کہ اسے صحت کے لیے بھی بہت مفید سمجھا جاتا ہے۔ ٹماٹر کو اس کے خوش ذائقہ ہونے کی وجہ سے کچھ علاقوں میں پھل بھی کہا جاتا ہے۔

اس پھل سے بہت سے طبی فوائد حاصل کیے جاتے ہیں۔ ٹماٹر میں پائے جانے والے غذائی اجزاء کی وجہ سے ان طبی فوائد کے جسم پر اثرات زیادہ دیر تک برقرار رہتے ہیں۔ ان اجزاء میں وٹامن اے، بی، بی 3، بی6، آور بی 7 شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ٹماٹر میں میگنیشیم، آئرن، کرومیم، پوٹاشیم، زنک، اور کولین بھی پایا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ ٹماٹر میں پچانوے فیصد تک پانی پایا جاتا ہے، جب کے پانچ فیصد کاربو ہائڈریٹس اور فائبر پائے جاتے ہیں۔ ایک سو گرام ٹماٹر میں اٹھارہ کیلوریز، پچانوے فیصد پانی، ایک گرام پروٹین، چار گرام کاربو ہائڈریٹس، اڑھائی گرام شوگر، ڈیڑھ گرام فائبر، اور تقریباً آدھا گرام فیٹ پایا جاتا ہے۔

ٹماٹر ایک ایسی سبزی یا پھل ہے جسے سلاد کے طور پر کچا بھی استعمال کیا جاتا ہے، جب کہ اس سے بننے والی چٹنیاں بھی بہت شوق سے کھائی جاتی ہیں۔ اسے زیادہ تر کیچپ بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ ٹماٹر کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے، اس لیے اسے زیادہ مقدار میں استعمال نہیں کرنا چاہیئے۔

ٹماٹر کے فوائد

ٹماٹر کو اگر متوازن مقدار میں ہر روز استعمال کیا جائے تو مندرجہ ذیل طبی فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

ہائی بلڈ پریشر میں کمی

ہائی بلڈ پریشر کو کم کرنے کے لیے وہ غذائیں بہت مفید تصور کی جاتی ہیں جن میں پوٹاشیم وافر مقدار میں پائی جاتی ہو۔ آم کی طرح ٹماٹر میں بھی پوٹاشیم پائی جاتی ہے جو بلڈ پریشر کو نارمل رکھنے میں کردار ادا کر سکتی ہے، تاہم ہائی بلڈ پریشر میں کمی لانے کے لیے ٹماٹر کو باقاعدگی کے ساتھ استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ٹماٹر میں پائی جانے والی پوٹاشیم چہرے کی سوزش سے بچاؤ میں بھی کردار ادا کر سکتی ہے۔

ہاضمے کے لیے مفید
تازہ ٹماٹر کا جوس ایک قدرتی مشروب ہے جو بے پناہ فوائد سے مالا مال ہوتا ہے۔ اس میں کیلوریز کی مقدار کم ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہ ان مشروبات میں شمار کیا جاتا ہے جو جسم کو بہت سے فوائد پہنچاتے ہیں۔

ٹماٹر کا جوس ہاضمے کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے، کیوں کہ اس میں پائے جانے والے ریشے اور جراثیم کُش عناصر پیٹ میں ہونے والے انفیکشن کو روکنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹماٹر کا جوس معدے کی تیزابیت سے بھی بچاتا ہے۔

یہ جوس ان لوگوں کے لیے زیادہ فائدہ مند تصور کیا جاتا ہے جو پیٹ کی تکلیف میں مبتلا ہوں۔ ٹماٹر کے جوس کو اگر کھانے کے ساتھ استعمال کیا جائے تو زیادہ طبی فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں

جسمانی خوبصورتی میں اضافہ

اس پھل کو بالوں، جِلد، اور چہرے کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے بہت مفید تصور کیا جاتا ہے، کیوں کہ اس میں لائیکو پین، کیروٹین، اور لیوٹین جیسے اجزاء کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں جو جسمانی خوبصورتی میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹماٹر میں پایا جانے والا لائیکو پین نامی جز جِلد کو سورج کی مضرِ صحت شعاؤں سے بھی بچاؤ میں مدد فراہم کرتا ہے۔

دل کی صحت کے لیے فائدہ مند
ٹماٹر کو بھی سنا مکی کی طرح دل کی صحت کے لیے فائدہ مند سمجھا جاتا ہے، کیوں کہ اس میں وٹامن بی6، نیاسین، پوٹاشیم، اور فولک ایسڈ پائے جاتے ہیں جو دل کی صحت کو برقرار رکھنے اور اسے مختلف بیماریوں سے بچاؤ میں مدد دیتے ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ ٹماٹر فالج کے خطرات کو بھی کم کر دیتا ہے، کیوں کہ اس سبزی میں پائے جانے والے غذائی ریشے جسم میں کولیسٹرول کی سطح کو کم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹماٹر میں پائی جانے والی پوٹاشیم کی وجہ سے دل اور خون کی صحت میں بھی بہتری آتی ہے، جس کی وجہ سے دل کی بیماریوں کے خطرات میں بھی نمایاں کمی آتی ہے۔

بلیک ہیڈز سے نجات

یہ سبزی بلیک ہیڈز سے نجات حاصل کرنے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ تازہ ٹماٹر کے ٹکڑوں کو بلیک ہیڈز والی جلد پر باقاعدگی کے ساتھ آہستگی سے رگڑنے سے جِلد کے نکھار میں اضافہ ہوتا ہے اور بلیک ہیڈز سے بھی نجات ملتی ہے۔

کینسر سے بچاؤ میں مفید

ٹماٹر میں لائیکو پین سمیت ایسے اینٹی آکسیڈنٹس جیسے پائے جاتے ہیں جو کینسر سے بچاؤ میں کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ اجزاء پروسٹیٹ، چھاتی، اور پیٹ کے کینسر سے روک تھام میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ اس میں پائے جانے والے لائیکو پین میں کینسر کے خطرات کو روکنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے۔

کیل مہاسوں کا خاتمہ

اس سبزی کو کیل مہاسوں سے نجات پانے کے لیے بھی مفید سمجھا جاتا ہے۔ اس میں موجود وٹامن اے، وٹامن سی، اور وٹامن کے اور تیزابی خصوصیات چہرے سے کیل مہاسوں کو صاف کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ چہرے کے کیل مہاسوں سے چھٹکارا پانے کے لیے اس کے گودے کو چہرے پر لگائیں اور دس منٹ بعد خشک ہونے پر دھو لیں۔ کچھ دنوں تک اس نسخے پر عمل کرنے سے چہرے کے کیل مہاسے ختم ہونا شروع ہو جائیں گے۔

کولیسٹرول کی متوازن سطح

ٹماٹر کا شمار ان سبزیوں میں کیا جاتا ہے جو س بھی گوند کتیرے کی مانند کولیسٹرول کی سطح کو متوازن رکھنے کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ اس میں پائے جانے والے اجزاء خون میں نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح کو کم کرتے ہیں اور اس میں موجود فائبر اچھے کولیسٹرول کی تیاری میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

وزن میں کمی کے لیے مفید

ناشتے میں ٹماٹر کو باقاعدگی کے ساتھ استعمال کرنے سے نہ صرف جِلد کی صحت میں بہتری آتی ہے بلکہ وزن میں کمی بھی آنا شروع ہوتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق ناشتے میں کچے ٹماٹڑ استعمال کرنے سے وزن میں حیرت انگیز کمی آتی ہے۔

21/11/2022

معدہ کی تکالیف – ہومیوپیتھک دوائیں اور علاج

معدہ کی عام تکالیف کی وجہ کھانے میں بدپرہیزی ہوتی ہے۔
اگر یہ وجہ نہ ہو تو پھر موروثی مزاج کا عمل دخل ہوتا ہے
جس کے لئے معدہ کا نہیں؛ اُس مزاج کا علاج کرنا ہوتا ہے۔ مزاج کے علاج سے معدہ اور اُس کی ساری تکلیفیں بھی ٹھیک ہو جایا کرتی ہیں۔
ہوتا یوں ہے کہ غذا کی بے احتیاطی اور بے قاعدگی کی وجہ سے معدہ میں اکثر تیزابیت پیدا ہوتی ہے۔ غذا میں خمیر سا اٹھتا ہے اور ہوا پیدا ہونے لگتی ہے۔ یہ ہوا پیدا ہونے کا سلسلہ آنتوں میں بھی جاری رہتا ہے۔ غذا کی حالت اور کیفیت خراب ہو جاتی ہے۔ پیٹ میں اپھارہ پیدا ہوجاتا ہے۔ پاخانہ عام طور پر غیر منہضم خارج ہوتا ہے۔ بعض اوقات قبض کی شکایت ہو جاتی ہے۔ تیزابیت ہی کی وجہ سے ریح کے درد، گردوں، مثانہ اور پتہ میں پتھری، معدہ میں زخم یا آنتوں میں زخم جیسی تکلیفیں شروع ہو جاتی ہیں۔

معدہ کی تکالیف – ہومیوپیتھک دوائیں اور علاج

معدہ کا ورم ہو یا ویسے ہی معدہ میں درد ہو: آرجنٹم نائٹریکم (Argentum Nitricum)
اگر خالی معدہ میں درد ہو اور کھانے سے وقتی طور پر آرام ہو (یہ معدہ میں زخم کی علامت بھی ہے): اناکارڈیم (Anacardium) یا نیٹرم کارب (Natrum Carbonicum)۔
معدہ کا / میں السر: ایٹروپینم سلفیوریکم (Atropinum Sulphuricum)
معدہ میں جلن اور تیزابیت ہو: پلساٹیلا (Pulsatilla) یا سلفیورک ایسڈ (Sulphuricum Acidum)
معدے میں تیزابیت کے لئے: پلساٹیلا (Pulsatilla)۔ سلفیورک ایسڈ (Sulphuricum Acidum)۔ روبینیا (Robinia)۔ کاربوویج (Carbo Veg)۔ نیٹرم فاس (Natrum Phosphoricum)۔

معدہ کے درد کی تشخیص کے سلسلہ میں ایک بات نہایت ہی اہم ہے۔ اِس معاملے میں اکثر معالج غلطی کر جاتے ہیں۔ معدہ اور پتہ (Gallbladder) کا محلِ وقوع اور مقام تقریباً ایک ہی ہے۔ پتے کے درد کو عام طور پر معدہ کا درد سمجھ لیا جاتا ہے۔ اِس میں فرق کرنے کا طریقہ آسان ہے اور وہ یہ کہ معدے کا درد عام طور پر ناقابلِ برداشت نہیں ہوا کرتا (معدے کے کینسر میں درد ناقابلِ برداشت ہوتا ہے) جبکہ پِتے کا درد تڑپا کر رکھ دیتا ہے اور مریض کے ناقابلِ برداشت ہو جاتا ہے۔ اِس پیج کے ممبرز میں ہر طریقہ علاج کے معالجین / ڈاکٹرز بھی ہیں اِس لئے یہ وضاحت بے جا نہیں ہو گی کہ پتہ کے درد کے ساتھ اگر بخار ہے تو یہ پتے کے ورم کی علامت ہے۔ اگر پتہ کے درد میں بخار نہیں ہے تو یہ پتے میں پتھری (Gallstones) کی علامت ہے۔

نظامِ ہاضمہ کی اَور بھی بہت سی تکلیفیں ہیں جن پر مختلف مواقع پر لکھتا رہتا ہوں۔ بدہضمی، جگر کی خرابی، قبض، اسہال وغیرہ کے ہومیوپیتھک ادویات علاج پر میرے مضامین موجود ہیں جنہیں ویب سائٹ پر ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔

اس پیج کے دیرینہ ممبر نے بالخصوص
آئی بی ایس (Irritable Bowel Syndrome – IBS) کے متعلق پوچھا ہے۔ جیسا کہ کم و بیش ہر پوسٹ میں اِس امر کی وضاحت کی جاتی ہے کہ ہومیوپیتھی میں بیماریوں کے ناموں کے حوالہ سے دوا نہیں ہوتی بلکہ مریض کے تمام مسائل کو مدِنظر رکھ کر ہی دوا کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ جس انسان کو آئی بی ایس یا کسی بھی قسم تکلیف ہوتی ہے وہ اچانک اور یکدم نہیں ہو جاتی۔ اُس کے پیچھے کئی مزید — خاص طور ذہنی، جذباتی، نفسیاتی اور نیند میں خرابی جیسے — مسائل ہوتے ہیں، جن کے لئے کافی ساری دوائیاں کھائی جا چکی ہوتی ہیں۔ اُن سب معاملات کو سامنے رکھتے ہوئے جب مریض کا علاج کیا جاتا ہے تو دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ آئی بی ایس کی تکلیف بھی ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ چونکہ ہر مریض کی تکلیف کی نوعیت، کیفیت اور موجودہ صورتِ حال مختلف ہوتی ہے؛ اِس لئے دوائی بھی مختلف ہوتی ہے۔ عام طور پر ایسے مریضوں — یعنی جن کو آئی بی ایس (IBS) یا ایچ پیلوری (Helicobacter Pylori – H. Pylori) وغیرہ جیسی تکلیفیں ہوں — کے علاج میں مندرجہ ذیل ہومیوپیتھک دوائیں اِستعمال ہوتی ہیں۔ ہومیوپیتھک اصول یہ ہے کہ ایک وقت میں ایک دوائی دی جاتی ہے۔ پہلے کون سی دوا دی جائے اور اُس کے بعد کون سی کی ضرورت ہو سکتی ہے، یہ فیصلہ مریض کی علامات کے مطابق کیا جاتا ہے۔ اسی طرح دوا کی پوٹینسی (طاقت) اور خوراک کا فیصلہ مریض کے مکمل کیس کے بعد ہی ممکن ہوتا ہے۔

نکس وامیکا (Nux Vomica)
چائنا (China Off)
نیٹرم فاس (Natrum Phos)
پلساٹیلا (Pulsatilla)
لائیکوپوڈیم (Lycopodium)
کاربوویج (Carbo Veg)

12/11/2022

ہڈیوں کے امراض:
ہڈیوں کی عام تکلیفیں مندرجہ ذیل ہیں:
ہڈیوں کی پرورش کا ناقص ہونا
ہڈیوں کا ٹیڑھا ہونا
ہڈیوں کا بڑھ جانا
ہڈیوں کا بوسیدہ ہو جانا
ہڈیوں کا نرم ہو جانا
ہڈیوں کی ورمی کیفیات
ہڈیوں کا درد
ہڈیوں کی ٹی بی
ہڈیوں کا کینسر یا سرطان

ہڈیوں کے امراض کے بے شمار اسباب میڈیکل لٹریچر میں بیان کئے گئے ہیں۔ علاج کے لئے دوائیں بھی دستیاب ہیں اور سرجری آپریشن بھی بہت زیادہ ہو رہے ہیں لیکن، سوائے حادثات اور بیرونی چوٹوں کے، بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ علاج مستقل اور کامیاب ہو۔

ہڈیوں کے اکثر امراض موروثی مزاج کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔ فیملی ہسٹری میں سفلس، ٹی بی یا کینسر کا ہونا پایا جاتا ہے۔ آتشک یعنی سفلس سب سے زیادہ اہم وجہ ہے۔ مریض کی ذاتی ہسٹری، مزاج اور فیملی ہسٹری کو خوب اچھی طرح سمجھ کر ضروری ہومیوپیتھک نوزوڈز استعمال کروانا بے پناہ اچھے نتائج دیتا ہے۔
اِن نوسوڈز کو ضرورت کے مطابق مگر لمبے وقفےسے دینا درد، تکلیفوں کے ساتھ ساتھ ہڈیوں میں
جاری خرابی کو کنٹرول کر لیتا ہے۔ علامات کے مطابق باقی دوائیوں کی بھی بہت اہمیت ہے۔

ہڈیوں کے امراض کے مستقل علاج کے لئے مریض کا تفصیلی کیس لینا بے حد ضروری ہوتا ہے۔ ایک ماہر ہومیوپیتھک ڈاکٹر تیس چالیس منٹ انٹرویو کے بعد مریض کے میازم، مزاج، ذاتی اور خاندانی ہسٹری کو سمجھ کر کوئی ایک نوزوڈ منتخب کرتا ہے۔ ہومیوپیتھک نوزوڈز بہت ہی گہرائی میں پہنچ کر کام کرتے ہیں اور لمبے عرصہ تک اپنے اثرات جاری بھی رکھتے ہیں۔ اِن کو بہت گہرے غور و خوض کے بعد ہی دوبارہ دیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر کے مشورہ کے بغیر ان دوائیوں کا استعمال بہت نقصان دے سکتا ہے۔

ان نوزوڈز کے نام مندرجہ ذیل ہیں:۔

سفلینم (Syphilinum)، بسیلینم (Bacillinum Burnet) یا ٹیوبرکیولینم (Tuberculinum Bovinum Kent)، کارسنوسن (Carcinosinum)، سورائینم (Psorinum) یا میڈورائنم (Medorrhinum)۔

نہیں ہوتا کیوں کہ کسی چوٹ یا وقتی تکلیف سے بھی ہڈیاں متاثر ہو جاتی ہیں۔ اگر ایسا ہو تو ہڈیوں کی مریضوں کا علاج بالعموم مندرجہ ذیل دواوں سے ہو سکے گا۔

ہڈیوں کی پرورش ناقص ہو (بچوں یا بڑوں میں): کلکیریا فاس (Calcarea Phosphorica)۔

ہڈیوں کا بڑھ جانا: کلکیریا فلور (Calcarea Fluorica)، فاسفورس (Phosphorus)

ہڈیوں کا بڑھ جانا ۔ اگر درد بھی ساتھ ہو: ہکلا لاوا (Hecla Lava)۔

ہڈیوں کا ٹیڑھا ہو جانا: کلکیریا فاس (Calcarea Phosphorica)، فاسفورس (Phosphorus)، کلکیریا کارب (Calcarea Carbinicum)۔

ہڈیوں میں ورم کی حالت ہو جائے: آورم میور (Aurum Muriaticum)، مرک سال (Mercurius solubilis)، کالی آئیوڈیٹم (Kalium Ioditum)، روٹا (Ruta
، سلیشیا (Silicea)، میزیریم (Mezereum)، فائٹولاکا (Phytolacca decandra)
۔
لمبی ہڈیوں میں ورمی کیفیت پیدا ہو جائے: انگسٹورا (Angustura vera)، فائٹولاکا (Phytolacca decandra)۔

ہڈیاں بوسیدہ ہو جائیں یا ہونے لگیں: فاسفورس (Phosphorus)، سلیشیا (Silicea)، بسیلینم (Bacillinum Burnet)۔

ہڈیوں کا نرم ہو جانا: کلکیریا فاس (Calcarea Phosphorica)۔

ہڈیوں کی ٹی بی: ٹیوبرکولینم (Tuberculinum Bovinum Kent)۔
Bone Caries:
(Phosphorus)، سلیشیا (Silicea)، آورم میٹ (Aurum metallicum)۔

ہڈی کا کینسر: فاسفورس (Phosphorus)، آورم آئیوڈیٹم (Aurum iodatum)، سمفائٹم (Symphytum officinale)۔

ہڈیوں کا درد (اگر پرانا ہو): آورم میور (Aurum Muriaticum)، فلورک ایسڈ (Fluoricum acidum)۔

ہڈیوں میں درد (اگر بخار کے ساتھ ہو): یوپے ٹوریم پرف (Eupatorium perfoliatum)، میزیریم (Mezereum)۔

سر کی ہڈی بڑھ جائے: کالی بائیکرومیکم (Kalium Bichromicum)
۔
ہڈی بڑھ جائے، سپر (ہاتھ، پاوں یا چہرہ کی): تھائیرائیڈینم (Thyroidinum)، کلکیریا فلور (Calcarea Fluorica)۔

ہڈی بڑھ جائے (جبڑے کی)۔ پلمبم ایسٹیکم (Plumbum aceticum)۔

ہڈی کی چوٹ: روٹا (Ruta Graveolens)۔
ہڈی بھربھری ہو جائے: سلیشیا (Silicea)۔
ہڈی ٹوٹ جائے: سمفائٹم (Symphytum officinale)، کلکیریا فاس (Calcarea Phosphorica)۔

24/10/2022

سردرد، میگرین، وجوہات، علاج اور ہومیوپیتھک ادویات:

سر درد اِتنا عام ہے کہ اس کی دوا تجویز کرنا بذاتِ خود دردِ سر ہے۔ یہ سر ہی تو ہے جس میں مغز ہے جو تمام احساسات کا مرکز و محور ہے؛ اِس لئے سر درد کو معمولی یا عام مسئلہ سمجھ کر نظرانداز نہیں کرنا چاہئے۔

نظامِ ہاضمہ میں خرابی ہو تو سر درد۔ جگر میں خرابی ہو تو سر درد۔ نزلہ زکام یا بخار ہو تو سر درد ۔ دل، گُردے، نسوانی اعضاء، غرضیکہ خرابی کہیں بھی ہو تو دردِ سر گویا سر چڑھ کر بولتا ہے۔

سر درد کا سبب معلو م نہ ہو تو علاج کیلئے ہومیوپیتھک دوا تجویز کرنا ناممکن ہے۔اگر سر درد بہت پرانا ہو کر دائمی یعنی مزمن Chronic صورت اختیار کر جائے تو صحیح علاج کرنے میں کیس کی مکمل تفصیل اور مریض کے موروثی مزاج کا سمجھنا بڑا مددگار ثابت ہوتا ہے۔

ذیل میں کچھ ہومیوپیتھک اَدویات کا ذکر کیا جاتا ہے کہ جو عام طور پر میگرین (Migraine) یا سر درد کے علاج کے لئے اِستعمال میں لائی جاتی ہیں۔ اِن کی خوراک اور پوٹینسی کا تعین مریض کی صورتِ حال کو سمجھنے کے بعد ایک ماہر ہومیوپیتھک ڈاکٹر ہی کر سکتا ہے۔ یہاں اِس اَمر کی وضاحت بھی ضروری ہے کہ ہومیوپیتھک طریقۂ علاج میں ایک وقت میں صرف ایک دوا کا اُصول بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔

سر درد کے اسباب، ہومیوپیتھک دوائیں اور علاج

خرابی ہاضمہ کی وجہ سے سر درد کے لئے: نکس وامیکا۔ پلساٹلا۔

بسیارخوری (ضرورت سے زیادہ کھانے) سے سر درد کے لئے: انٹی مونیم کروڈم

خون کا دباؤ سر کی طرف ہونے سے سر درد کے لئے: بیلا ڈونا۔ گلونائنم
سردی لگ جانے سے سردرد کے لئے: اکونائٹ۔ فیرم فاس

گرمی یا لُو جانے سے سردرد کے لئے: گلونائنم۔ نیٹرم کارب۔ جلسیمیم

نزلہ کا اخراج رُک جانے سے سردرد کے لئے: کالی بائکرومیکم۔ لیکیسس

شدید پریشانی اور غم و اَلم کی کیفیت سے سردرد کے لئے: اِگنیشیا

عصبی درد، دردِ شقیقہ Migraine کے لئے:

سپائی جیلیا (بائیں طرف کے سر درد کے لئے)

سنگونیریا (دائیں طرف کے سردرد کے لئے)

آرسینک البم، کالی بائیکرومیکم، آئیرس ورسیکولر بھی صفراوی درد اور دردِ شقیقہ جیسے دردوں کے لئے بے حد مفید ثابت ہوتی ہیں بشرطیکہ اِن کی علامات مریض میں موجود ہوں۔
بیلاڈونا اُس سر درد کے لئے بے حد مفید اور منٹوں میں اثر کرنے والی دوا ہے کہ جب بخار کے ساتھ سر درد ہو یا خون کا دباؤ سر کی طرف بڑھ جانے سے سر درد ہو۔ بیلاڈونا ایسے سر درد کو بھی فوری فائدہ دیتی ہے کہ جس میں Congestion نمایاں پایا جائے۔

ایک اَور مخصوص قسم کا سر درد خواتین مریضوں میں بالعموم پایا جاتا ہے جس میں اُن کی سر پر جلد بہت حساس ہو جاتی ہے۔ سر پر کنگھی کرنا تو ممکن ہی نہیں رہتا حد یہ کہ سر پر کسی بچے کا ہاتھ لگ جائے یا دوپٹہ چادر سرک جائے تو بھی چیخ نکل جاتی ہے۔ یہ سر درد اَور بھی کچھ دواؤں میں ملتا ہے لیکن ایسے درد کو بالعموم بیلاڈونا سے فوری آرام میسر آ جاتا ہے۔

خواتین کے سر درد کی ایک اہم وجہ اُن کے ہارمون سسٹم، پیریڈز (حیض Me**es) کا صحیح نہ ہونا ہے۔ Uterus Reflex کی وجہ سے ہونے والے سردرد یا Migraine کی ایک اہم علامت یہ بھی ہے کہ سر درد کا آغاز سر کے پچھلے حصے سے ہوتا ہے اور آگےاور آگے آ کر ٹھہر جاتا ہے۔ اِس سے بالعموم نظر بھی متاثر ہوتی ہے اور بعض اوقات متلی بلکہ قے بھی آ جاتی ہے۔ اِس طرح کے سر درد کا مستقل علاج ہارمون سسٹم / مینسز / حیض کے صحیح ہونے سے ہی ممکن ہے۔ ہومیوپیتھک علاج سے تمام مسائل کا ایک ساتھ علاج جاری کیا جاتا ہے۔ ہومیوپیتھک دوا سیمی سی فیوگا کو میں نے اِس طرح کے دردوں میں بہت مفید پایا ہے۔

سر درد؛ بالخصوص ایسے سر درد جنہیں میگرین (Migraine) درد شقیقہ کہا جاتا ہے؛ کی وجہ اکثر ذہنی، نفسیاتی اور جذباتی تکلیفیں ہوتی ہیں۔ منفی سوچوں کا دماغ میں گھر کر جانا، نیند نہ آنا، مستقل پریشانی، ہر وقت کا غصہ، نیند کی کمی خرابی، پیاس کا بہت کم ہو جانا، مختلف قسم کے وہم، ڈر، خوف، فوبیاز ایسے مسائل ہیں جن کا علاج کرنے سے سر درد کی تکلیفیں وغیرہ ٹھیک ہو جایا کرتی ہیں۔

سر درد کی اور بھی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں؛ اِس لئے سر درد کو محض وقتی دواؤں یعنی پین کلرز (Pain Killers) سے دبانے کی بجائے معالج سے اپنا کیس تفصیلاً ڈسکس کریں۔ یہ کسی بڑے خطرے کا الارم بھی ہو سکتا ہے۔ اِس لئے اس پر بھرپور توجہ دے کر علاج کروانا ضروری ہے۔

20/10/2022

جگر کے امراض،وجوہات اور علاج:

جگر (Liver) کی اہمیت کسی بھی اہم جسمانی عضو (دل،
دماغ، گردے وغیرہ) سے کم نہیں۔ نظامِ ہاضمہ کو اِعتدال میں رکھنے کا یہ نہایت ہی اہم عضو ہے۔ اس کا کمال یہ ہے کہ جسم کو نقصان پہنچانے والے مواد اپنے اندر جمع کرتا ہے؛ اس مواد سے صفراء پیدا کرتا ہے اور اسے پِتہ (Gallbladder) کے ذریعے معدہ میں پہنچاتا ہے جہاں یہ غذا کو ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ یہ بڑا مضبوط اور قوی عضو ہے مگر انتہائی بد پرہیزی اور موروثی بیماریوں سے متاثر ہو کر اِس کے خراب ہونے کا اِمکان رہتا ہے۔

جگر کے اَمراض، وجوہات اور اُن کا ہومیوپیتھک علاج

جگر کے امراض کی، اگرچہ، کوئی واضح علامات تو نہیں ہوتیں تاہم مندرجہ ذیل شکایات سے اندازہ لگ سکتا ہے کہ جگر کی بیماریاں شروع ہو رہی ہیں:

1)مستقل بھوک لگنے کی شکایت
جگر کی بیماری کی ایک ابتدائی علامت ہر وقت منہ چلانا ہوتا ہے یعنی یا تو میٹھی چیزوں کی بہت زیادہ خواہش ہوتی ہے یا ہر وقت بھوک لگتی رہتی ہے۔ یاد رکھئے! جب ہمارا نظام خراب ہوتا ہے تو وہ ہم سے غلط کام کرواتا ہے۔ بہت کھانا بالخصوص زیادہ میٹھا کھانے کا رجحان جگر کو نقصان پہنچاتا ہے مگر جگر کے مرض میں مبتلا انسان اس سلسلہ کو جاری رکھتا ہے۔ ایسی عادات جگر پر مزید چربی بڑھانے کا باعث بنتی ہیں۔ ہومیوپیتھک علاج کے دوران زیادہ کھانے یا میٹھے کی طلب کو توازن میں لایا جاتا ہے۔

2)موٹاپا اور بالخصوص پیٹ کا نکلنا
موٹاپا ایک عالمی وبا بن چکا ہے۔جن لوگوں کے پیٹ کے گرد اضافی چربی اکٹھی ہو جاتی ہے یا یوں کہہ لیں توند نکل آتی ہے، ان میں جگر پر چربی چڑھنے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے بلکہ اکثر یہی اس کی ابتدائی علامت ثابت ہوتی ہے۔

3)کولیسٹرول میں اضافہ
خون میں چربی کی مقدار میں اضافہ یا کولیسٹرول بھی اس بات کی طرف توجہ دِلاتا ہے کہ جگر میں بہت زیادہ چربی جمع ہو رہی ہے۔ یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ خون میں کولیسٹرول کی مقدار کا اضافہ جگر سے خارج ہونے والی چربی سے ہی ہوتا ہے۔

4)شوگر اور ذیابیطس / ذیابطیس (Diabetes Mellitus) کا مرض
اگر خدانخواستہ کوئی ذیابیطس / شوگر کے مرض کا شکار ہو جائے تو اُسے کچھ عرصے بعد جگر پر چربی چڑھنے کے ٹیسٹ کو عادت بنا لینی چاہئے۔ تحقیق کے مطابق ذیابیطس ٹائپ ٹو (Diabetes Mellitus Type 2) کے شکار افراد میں جگر کے امراض کا خطرہ 60 فیصد تک ہوتا ہے اور اکثر انہیں اس کا علم بھی نہیں ہوتا۔

5)بلڈ پریشر میں بہت زیادہ اضافہ
بلڈپریشر کے شکار افراد میں جگر کے امراض کا خطرہ کافی زیادہ ہوتا ہے۔ اپنے بلڈ پریشر کو چیک کرنا اور دل کی صحت کو بہتر بنانا جگر کے امراض کی صورت میں بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔

6)خاندانی اور موروثی مرض

اگر کسی قریبی رشتہ دار میں جگر پر چربی چڑھنے کا مرض ہو تو خاندان کے دیگر افراد میں بھی اس کا امکان خاصا بڑھ جاتا ہے۔ یہ مرض موروثی طور پر بھی ایک سے دوسرے میں منتقل ہوتا ہے اِس لئے ہومیوپیتھک طریقہ علاج میں اِس پہلو کو خصوصی طور پر مدِ نظر رکھنا بے حد ضروری ہے۔

7)مستقل سُستی اور تھکاوٹ
جگر پر چربی چڑھنے کی اگرچہ کوئی جسمانی علامت نہیں ہوتی اور بظاہر خون کے ٹیسٹ یا جگر کے معائنے کے بغیر اس کی شناخت بھی ممکن نہیں ہو پاتی، مگر جگر کے امراض کی شدت بڑھ رہی ہو تو تھکاوٹ اور کمزوری جیسی علامات ضرور سامنے آ سکتی ہیں۔ اگر کسی کو ہر وقت تھکاوٹ اور کمزوری کا احساس ہوتا ہے (جبکہ ماضی میں ایسا نہ ہوا ہو) تو فوری طور پر معائنہ کرانا چاہیے۔

8)معدے میں درد
اگر معدے کے دائیں جانب اوپری حصے میں درد ہو تواِس کا تعلق بھی جگر کے امراض سے ہو سکتا ہے۔ چونکہ جگر سے خارج ہونے والا مواد معدے میں اکٹھا ہو سکتا ہے اور سوزش وغیرہ کی صورت میں معدے کے درد کا سامنا ہو سکتا ہے۔ اسی طرح کھانے کی خواہش ختم ہونا بھی جگر کے امراض کی علامت ہو سکتی ہے۔

9)اُلجھن اور کنفیوژن
اگر ہر معاملے میں کنفیوژن، الجھن یا دو دِلی کا احساس ہوتا ہے تو یہ جگر کے سنگین امراض کی علامت ہو سکتی ہے، چونکہ جگر اپنا کام معمول کے مطابق نہیں کر پاتا اس لیے زہریلا مواد دورانِ خون میں شامل ہو جاتا ہے اور دماغ تک پہنچ جاتا ہے۔ اگر آپ کی الجھن بد ترین ہو جائے تو فوری طور پر تشخیص اور علاج پر توجہ دینا ضروری ہے۔

ہومیوپیتھک دوائیوں سے جگر کی بیماریوں کا علاج

جگر کا بڑھ جانا: کارڈؤس مدر ٹنکچر (Carduus Marianus)۔

جگر کا سکڑ جانا (سرہوسس liver cirrhosis ۔ ): فاسفورس (Phosphorus)۔ چائنا (China)۔ آورم میور (Aurum Muriaticum)۔

جگر کا درد: برائیونیا (Bryonia)، امونیم میور (Ammonium Muriaticum)، ڈایوسکوریا (Dioscorea)، چیلیڈونیم (Chelidonium)۔

جگر کا فعلی بگاڑ: کارڈؤس مدر ٹنکچر (Carduus Marianus)۔

جگر کا ورم: برائی اونیا (Bryonia)، مرکسال (Mercurius Solubilis)، ہیپر سلفر (Hepar Sulphuris)۔

جگر پر چربی چڑھ جانا: فاسفورس (Phosphorus)۔

جگر کا سرطان، کینسر: کولسٹرینم (Cholesterinum)۔

04/10/2022

ڈینگی بخار اور اسکی علامات :

پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں ڈینگی ایک وبائ کی صورت اختیار کرتا جا رہا ہے یہ وائرس ایڈیس نامی مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے یا متاثرہ شخص کو کاٹنے سے مچھر میں یہ وائرس منتقل ہوجاتا ہے اور ایسا مچھر جب بھی کسی کو اپنا شکاربناتا یہ وائرس آسانی سے اس میں منتقل ہوجاتا ہے اسی لیے یہ بہت تیزی سے پھیلنے والا وائرس ہے۔ دنیا بھرمیں ہرسال ٹقریباً 40 کروڑافراد اس کا شکار ہوتے ہیں اورتقریباً 96 فیصد میں وائرس انفیکشن کی صورت میں سامنے آتا ہے۔

یہ مچھرصاف پانی میں پلتا ہے اور کسی بھی وقت نشانہ بنا سکتا ہے مگر صبح اور شام کا وقت اس کے لیے سب سے موزوں وقت ہوتا ہے۔ اس کی علامات وائرس کے جسم میں داخل ہونے کے تقریباٍ 4 سے 6 دن یا کبھی کبھار 10 کے اندر ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔ اس کی علامات میں اچانک تیز بخارہوجانا، شدید سردرد، انکھوں کے پیچھے، جوڑوں اور پٹھوں میں درد، تھکاوٹ، متلی و قے اوران علامات کے 5 دن کے بعد جلد پرریشیزاور بیماری کی شدت کی صورت میں جسم کے مختلف حصوں سے خون بہنا جیسے ناک اورمسوڑھوں وغیرہ شامل ہیں۔

بعض موقعوں پران علامات کی شدت کم ہونے پراسے فلو یا دوسرا وائرل انفیکشن سمجھاجاتا ہے۔ چھوٹے بچے یا جنہیں یہ وائرس پہلی باراپنا نشانہ بناتا یا جن کا مدافعتی نظام مضوط ہوتو ان میں کبھی کبھاراس کی علامات کم شدت کی ہوتی ہیں بہ نسبت بڑوں اور بزرگوں کے تاہم یہ کسی بھی وقت سنگین نوعیت اختیار کرسکتا ہے جیسے ڈینگی ہیمریجک بخاریہ اس وائرس کی ایک پیچیدہ اور مہلک صورت ہے جس میں تیز بخار، خون کی وریدوں کو نقصان پہنچنا، ناک اور مسوڑھوں سے خون بہنا، جگر کا بڑھنا اور نظام تنفس میں خلل پیدا ہونا شامل ہے اسے ڈٰینگی شاک سینڈروم یعنی DSS)) کہاجاتا ہے۔ ایسے افراد جن کامدافعتی نظام کمزورہو یا پھر جنہیں پہلے ڈینگی ہوچکا ہے ان میں ڈینگی ہیمریجک فیور ہونے کا خطرہ کئی گناہ بڑھ جاتا ہے۔
ڈینگی کی تشخیص خون کے ٹیسٹ سے کی جاتی ہے، تاہم ابھی تک اس کی کوئی ویکسین تیارنہیں کی جاسکی، اور نہ ہی کوئی دوا، اگر کسی علاقے میں ڈینگی کے مریض موجود ہے تو بخارکی صورت میں صرف پیناڈول استعمال کی جائے اوراسپرین سمیت کسی بھی دواسے پرہیز کیا جائے کیونکہ اس طرح یہ وائرس سنگین صورت اختیار کرسکتا ہے۔ بیماری کی صورت میں ڈاکٹرکی ہدایات پرعمل کریں اور ساتھ آرام، پانی اور دوسرے صحت بخش مشروبات کا استعمال کریں اگر بخاراترنے کے ابتدائی 24 گھنٹوں کے بعد بہت زیادہ کمزوری محسوس ہوتو فوراً ہسپتال کا رخ کریں تاکہ کسی بھی پیچیدگی کا پتا لگایا جا سکے۔

اس وائرس کے بچنے کا واحد حل مچھر کے کاٹنے سے بچنا ہے خصوصیت کے ساتھ ایسی جگہ جہاں یہ وائرس موجود ہو۔

مچھر سے بچائو کے لیے لکویڈ استعمال کریں، گھرمیں اورگھر سے باہرہلکے و پوری استین کے کپڑے پہنیں، کھڑکیوں اور دروازوں پر جالیوں کے پردے لگائیں۔ ڈینگی کی علامات ظاہر ہونے پر فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

یہ مچھر صاف پانی میں پلتا ہے تو ایسی جگہ جہاں پانی جمع ہو جیسے پرانے ٹائروں، پودوں کے گملوں ان میں پانی جمع نہ ہونے دیں، کسی بھی جگہ پر پانی کھڑا نہ ہونے دیں، پانی کی ٹنکیوں اورگھر میں بالٹیوں کو خا لی رکھیں یا پانی ہونے کی صورت میں کسی ڈھکن یا کپڑے سے ڈھانپ دیں، پرندوں کے لیے رکھے جانے والے برتنوں میں پانی کو روزتبدیل کریں۔ اورمتاثرہ علاقے میں مچھر مار اسپرے کریں تاکہ اس وائرس پر قابوپایا جا سکے۔

Homeopathic Treatment:

Eupatorium Perf

Rhus tox

Bryonia

X- ray 30

Lachesis

Phosphorus

Carica Papaya Q

Spigelia 200

Belladonna,

Variolinum 200

Antimonium Tart

Tabacum

Aconite., Arnica, Arsenic-alb., Arum-tri., Baptisia., Cantharis., China officinalis Colocynthis., Ferrum metallicum., Gelsemium., Hamamelis., Ipecac., Merc-sol, Nux vomica., Podophyllum., Rhus-venenata., Sanicula., Secale cornutum and Sul-acidum.

02/10/2022

عام طور پر ایشیائی لوگوں کے بالوں کارنگ سیاہ ہوتا ہے اور 50برس کی عمر کے بعد ہی بال سفید ہوتے ہیں۔ جس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ بالوں میں موجود رنگت کوسیاہ بنانے والا سیل یعنی میلانن عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ رنگ بناناکم کردیتا ہے جس سے بالوں کاقدرتی رنگ سفیدی میں بدل جاتا ہے۔ اسی لئے سفید بال بڑھتی عمرکی علامت سمجھے جاتے ہیں مگر 20برس سے کم عمری میں لڑکیوں کے بال سفیدہونا میچورٹی ہے

ایسی غذائیں کھائیں جن کے ذریعے جسم کواینٹی اوکسیڈنٹس کی مناسب مقدار مہیاہوتی رہے۔پالک، بادام ، مچھلی، کدو ، سورج مھکی کے بیجوں اور جھینگوں میں وافرمقدار میں پایا جانے والا وٹامن ای اینٹی آکیسڈنٹس کے حصول کابہترین ذریعہ ہے۔

اس کے علاوہ تمام موسمی سبزیاں اور پھلوں کے علاوہ سبز پتوں والی سبزیوں اور آلو، گاجر، لہسن، پیاز، بینگن، بند گوبھی، پھول گوبھی، ٹماٹر، انگور، آلو بخارا، آسٹرابیری، آم، تربوز، مچھلی، دودھ او ر خشک میوہ جات میں بھی اینٹی آکیسڈنٹس موجود ہوتے ہیں اس لئے انہیں بھی اپنی روزمرہ خوراک میں ضرور شامل کریں۔

ماہرین نفسیات کے مطابق ذہنی دباؤ اور سٹریس جیسے نفسیاتی مسائل کی بناپر کم عمری میں بال سفید ہوسکتے ہیں ، ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ زیادہ سوچ بچار کرنے والے لوگ جلد بوڑھے لگنے لگتے ہیں اور ماہرین طب کاماننا ہے کہ دائمی نزلہ یعنی پرانا نزلہ بال سفید کرنے کے باعث بنتا ہے مگر اب تک میڈیکل سائنس میں ان میں سے ایک بھی مفروضہ درست نہیں ہوسکا۔

بال سفید ہونے کی کئی وجوہات ہیں۔ جن میں وراثتی مسئلہ تھا ئیرائیڈگلینڈز کی خرابی، وٹامن ای کی کمی اور وٹامن بی 12 کی کمی۔ بعض اوقات جسم کا مدافعتی نظام کمزور ہوجاتاہے اور اپنے ہی ٹشوکو کھانے لگتاہے اسی طرح بالوں کی جڑوں میں موجود سیلز جن سے بالوں کارنگ کالا بنتا ہے ختم ہوجاتے ہیں اور نتیجتاََ سفید ہونے لگتے ہیں۔


• وٹامن بی 12 کی کمی:

سیاہ سے سفید بال اس وقت ہونے لگتے ہیں جبکہ قدرتی طور پر بالوں کو رنگ دینے والے میلانوسائیٹ خلیات اپنا کام کرنا چھوڑدیں اور رنگ بنانا کم کردیں۔ اس وجہ سے بال سفید ہوجاتے ہیں۔دراصل میلانوسائیٹ خلیات اپنا کام اسی وقت کرنا چھوڑ دیتے ہیں جب کہ جسم میں وٹامن بی 12 کی کمی ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ عمر کا کوئی بھی حصہ ہو جیسے ہی وٹامن بی 12 کی کمی ہونے لگتی ہے بال سفید ہوجاتے ہیں۔

• ہائیڈروجن پر آکسائیڈ کی زیادتی:

تحقیق کے مطابق: '' جب ہمارے بالوں میں ہائیڈروجن پرآکسائیڈ زیادہ مقدار میں بننے لگتی ہے تو نتیجتاً بال سرمئی ہونے لگتے ہیں۔''

• وراثتی مسئلہ:

بال سفید ہونے کی ایک وجہ وراثتی مسئلہ بھی ہوسکتا ہے۔بعض لوگوں کا مدافعتی نظام کمزور ہوجاتاہے اور جسم کے دیگر ٹشوزکو کمزور کرنے لگتاہے اسی وجہ سے بالوں کی جڑوں میں موجود سیلز جن سے بالوں کارنگ کالا بنتا ہے وہ ختم ہوجاتے ہیں یوں بال سفید ہونے لگتے ہیں۔ یہ خاندانوں کی جینز پر منحصر کرتا ہے اس لیئے مسئلہ ایک سے دوسرے فرد میں خود بخود منتقل ہونے لگتا ہے۔

• ناقص غذاؤں کا استعمال:

چونکہ آجکل غذائیں خالص نہیں ہیں اس وجہ سے بھی یہ مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ میڈیکل سائنس میں کوئی ایسا علاج نہیں جس کے ذریعے سفیدبالوں کو دوبارہ کالا کیا جاسکے ۔ البتہ تیزی سے بڑھتے سفیدبالوں کی رفتار کوسست ضرور کیا جاسکتا ہے۔ اس کے لئے بہتر ہے کہ ایسی غذائیں کھائیں جن کے ذریعے جسم کواینٹی اوکسیڈنٹس ملتے رہیں جیسے پالک، بادام ، مچھلی، کدو ، سورج مھکی کے بیج، جھینگے، سبز پتوں والی سبزیاں، آلو، گاجر، لہسن، پیاز، بینگن، بند گوبھی، پھول گوبھی، ٹماٹر، انگور، آلو بخارا، آسٹرابیری، آم، تربوز، مچھلی، دودھ او ر خشک میوہ جات ان تمام کو غذا میں کسی نہ کسی طرح لازمی شامل رکھیں۔

• تمباکو نوشی:

تمباکو نوشی کے جہاں صحت پر کئی اور مضر اثرات پڑتے ہیں وہیں بالوں میں چاندنی بھی آنے لگتی ہے۔ اس لئے کوشش کریں کہ اس سے جتنا ہوسکیں بچیں۔

• تناؤ:

ماہرین نفسیات کے مطابق : ''ذہنی تناؤ اور ڈپریشن جیسے نفسیاتی مسائل کی وجہ سے کم عمری میں بال سفید ہونے لگتے ہیں ،زیادہ سوچنا بھی چاندنی کا باعث بنتا ہے۔ ماہرین طب کاماننا ہے کہ " '' پرانا نزلہ بھی بال سفید کرسکتا ہے

ہومیو پیتھک دوا:
Thyroidinum:
30 دن میں تین بار ایک مہینہ پھر اس کے بعد 200 میں ہفتہ میں ایک بار ایک مہینے۔

Acid Phos 200
Weisbedan 200
Lycopodium 200:
200 potency
میں ہر ہفتے ایک کے بعد دوسری 6 مہینہ

Videos (show all)

Location

Category

Website

Address


Karachi

Other Doctors in Karachi (show all)
Dr. Shumaila Tanveer Dr. Shumaila Tanveer
Banjonsa, Kashmir
Karachi

General surgeon MBBS,MRCSI,FCPS

S*x Counsellor S*x Counsellor
E. O. B. I. House
Karachi, 75400

Birds do it, bees do it, humans since the dawn of time have done it.But just how much has the act re

PIRZADA PETS CLINIC PIRZADA PETS CLINIC
Shop # 1-2, 38-C, Stadium Lane-4, DHA Phase V
Karachi, 75000

The Pirzada Pets Clinic is one of the most respected institutions of pet care in Karachi. It was fou

Dr.Aamir Tariqi Clinic Dr.Aamir Tariqi Clinic
Karachi, 75300

Doctor/Spiritual healer/Islamic Scholar

Dr Asim's ENT page Dr Asim's ENT page
Karachi

The ENT & Rhinoplasty services

MediSun MediSun
Gate # 1 Iqra Complex, Near City Bakery, Gulistan-e-Jauhar Block 17
Karachi, 07599

The best medical related information social platform in our region were we will provide you with the

Shoaib Homeo Clinic Shoaib Homeo Clinic
Karachi, 75850

It Was Introduced To The United States in 1825 With The First Homeopathic School Opening In 1835.

Beacon paediatrics and general consultancy Beacon paediatrics and general consultancy
Beacon At Alshifa
Karachi

Dr Hafsa Ibrahim Memon (consultant paediatrician)graduate of DOW MEDICAL COLLEGE Member of COLLEGE

Medi-Nix Diagnostic & Medical Services Medi-Nix Diagnostic & Medical Services
D-124, 1st Floor, Main Tariq Road, Adjacent To Rehmania Masjid
Karachi, 75400

Medi-Nix Institute Has been providing its persistent diagnostic services in Karachi since 1999 Medi-

Dental CARE for ALL Dental CARE for ALL
S-3, Anarkali Arcade, Gulshan-e-Iqbal
Karachi

We Provide basic and advance dental care for all under one roof at affordable cost. Like us and win

Atsal Dental Atsal Dental
A-10 , Block 2 , Gulshan/e Iqbal , Near Imtiaz Mega Store
Karachi

A dental clinic with sterilization protocols of international standards.

Dr duaa Dr duaa
Karachi, 252006

Hair oil