06/10/2025
ہر دوسرا سینئر ڈاکٹر یہی مشورہ دیتا ہے:
"باہر کے امتحان دو، یہاں نہ پریکٹس کرو۔"
وجہ؟
یہاں تو ہر گلی، ہر کونے پر عطائی ڈاکٹر (Quack) بیٹھے ہیں — بغیر کسی ڈگری، بغیر کسی تربیت، مگر خود کو ڈاکٹر کہلاتے ہیں اور انسانوں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔
تو سوال یہ ہے:
اگر ہم نے صرف بیرونِ ملک ہی جانا تھا تو یہاں ڈاکٹر کیوں بنے؟
کیا ہماری ذمہ داری نہیں کہ اپنے علاقوں سے عطائیوں کا خاتمہ کریں؟
کیوں محکمہ صحت کے افسر، ڈرگ انسپکٹر، سی ای او اور دیگر ذمہ دار لوگ ان پر ہاتھ نہیں ڈالتے؟
کیا ان کا ضمیر سو چکا ہے یا صرف رشوت نے ان کی آنکھوں پر پٹی باندھ دی ہے؟
یہ نظام کمزور ہے یا اسے جان بوجھ کر کمزور رکھا گیا ہے؟
اور اگر نظام کمزور ہے تو اسے درست کون کرے گا؟
آج کے نوجوان ڈاکٹرز نہ صرف عطائیوں سے پریشان ہیں بلکہ ان اداروں سے بھی مایوس ہو چکے ہیں جو انہیں تحفظ دینے کے بجائے، انہی جعلی ڈاکٹروں کی حمایت کر رہے ہیں۔
کیا کوئی تنظیم، کوئی آواز، کوئی گروپ ایسا ہے جو عطائی ڈاکٹرز کے خلاف مؤثر طریقے سے کام کر رہا ہو؟
اگر نہیں، تو پھر ہمیں خود ہی کچھ کرنا ہوگا۔ کیونکہ اگر ہم خاموش رہے، تو کل کو ہمارے علم، ہماری محنت، اور ہمارے پیشے کی کوئی قدر نہیں رہ جائے گی۔