
16/08/2025
ایان علی زرداری اور اس ملک کا قانون !!!
ایان علی دبئی جانے کے لیے اسلام آباد ائرپورٹ پر پہنچی جس کا نام اس وقت بےنظیر ائرپورٹ رکھا گیا تھا ،
وہ وی آئی پی لاؤنج تک آئی اور اپنا سامان کاونٹر پر رکھا تو کسٹم حکام نے اس کا بیگ چیک کرنا چاہا ، ایان علی نے لاپروائی سے بیگ کھولا اور اعجاز چوہدری نامی کسٹم انسپکٹر نے بیگ میں پڑے دو کپڑے ہٹائے تو نیچے ڈالروں کی ڈھیروں گڈیاں پڑی ہوئی تھیں ، انسپکٹر نے ایان علی سے استفسار کیا تو اس نے لاپروائی سے کہا کہ یہ میرے ہیں ، اس نے کہا میڈم مجھے یہ رقم زیادہ لگ رہی ہے، کم و بیش پانچ ہزار ڈالرز سے زیادہ کیش لے جانا غیر قانونی ہے ، پھر اس نے گڈیاں گنی تو وہ 5 لاکھ ڈالرز تھے ، کسٹم انسپکٹر نے اپنے سنئئر کو مطلع کیا اور ایان علی کو صوفے پر بٹھا دیا ، ایان علی کو کوئی پریشانی نہیں تھی ، اس کے لئے یہ روز کا معمول تھا لیکن اعجاز چوہدری کے لئے یہ غیر معمولی بات تھی ، وہ جانتا تھا کہ ایان علی ہفتے میں دو مرتبہ دبئی جاتی ہے اور اس کے سامان کی کوئی خاص چیکنگ نہیں ہوتی اور کسٹم کا عملہ ہی اسے ہینگر تک لے کے جاتا ہے ، سنئیر حکام آ گئے اور انہوں نے اعجاز چوہدری کو ایک طرف لے جا کر کچھ سمجھانے کی کوشش کی ، اعجاز چوہدری اکڑ گیا اور اپنی قانونی پوزیشن بتانے لگا ، نیز اس نے اس دوران سی اے اے اور نارکوٹیکس کے افسران کو بھی مطلع کیا ، دوسری ایان علی بےزاری سے صوفے پر بیٹھ کر مالکوں سے مسلسل فون پر بات کرتی رہی ،
اسی دوران کسٹم ہی کے کسی فرد نے میڈیا کو خبر دی اور چند گھنٹوں میں پورے میڈیا میں خبر پھیل گئی کہ مشہور ماڈل ایان علی پانچ لاکھ ڈالر سمگل کرتے ہوئے پکڑی گئی اور پکڑنے والا کسٹم انسپکٹر اعجاز چوہدری ہے ،
بات چونکہ اب پھیل گئی تھی لہذا کسٹم حکام کو بھی مجبور ہو کر سٹینڈ لینا پڑا ، انہوں نے ایان علی کہ سفری دستاویزات اور ڈیٹا کی انکوائری کی تو صرف ایک سال میں ایان علی 43 مرتبہ دبئی کا سفر کر چکی تھی ، ایان علی نے دوران تفتیش اقرار کیا کہ وہ اپنے ذاتی اخراجات اور شاپنگ کے لیے ڈالر ہی لے کر جاتی تھی ، اس بار 43 ویں مرتبہ پکڑی گئی تھی،
دوران تفتیش جو کچھ ہوا اس سے ہر شخص باخبر ہے ،لیکن اس سب کے بیچ جو سب سے زیادہ متاثر ہوا وہ کسٹم انسپکٹر اعجاز چوہدری تھا ،اس کے افسران اسے ملامت کرتے ،اس کے کولیگز اسے نفرت بھری نظروں سے دیکھتے ، دوران جرح ایان علی کے وکیل اسے گالیاں اور جھڑکیاں دیتے ، عدالت کے احاطے میں اسے دھمکیاں دیتے ، اسے نا معلوم نمبروں سے کالیں آتی ، اسے قتل کرنے کی دھمکیاں دی جاتی لیکن وہ اپنی جگہ کھڑا رہا ، اسے ہر قسم کا لالچ دیا گیا لیکن وہ کیس سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹا ، اس کی ترقی روک دی گئی اور بجائے اس کے کہ اسے انعام دیا جاتا ، اسے پابند کیا کہ جب تک کیس کا فیصلہ نہی ہوتا وہ کسٹم کاونٹر پر خدمات نہیں دے گا ۔!!!
کیونکہ اب تک مُلک کا بچہ بچہ جان چُکا تھا کہ یہ ماڈل آصف زرداری کے لیے کام کر رہی تھی اور اسکا مقدمہ پیپلز پارٹی کے اپنے نامور وکیل لڑ رہے تھے !
اس سب کے باوجود اعجاز چوہدری نے تمام ثبوت اکھٹے کئے اور عدالت کو دے دئیے، جب فرد جرم لگنے کی تاریخ قریب آگئی اور اسے بطور عینی گواہ پیش ہونا تھا ،اسے اپنے گھر کے سامنے دو نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے قتل کر دیا ،پولیس آئی اور اسکی لاش پوسٹ مارٹم کے لئے لے گئی ،چند دن میڈیا پر ہاہا کار رہی پھر تھانہ وارث خان پولیس نے اس کی قتل کو ڈکیتی کی واردات قرار دے کر فائل بند کردیا ،کسٹم حکام بھی بلکل خاموش ہوگئے ،اسکی بیوی سر پیٹ پیٹ کر تھانوں عدالتوں میں دھاڑیں مارتی رہی لیکن اسے ہر طرف سے دھتکار دیا گیا ،اسکے ساتھ اسکا کم سن بیٹا عدالتوں کے احاطے میں بدترین گرمی میں رلتا رہتا لیکن کسٹم حکام اور اعجاز چوہدری کے ساتھی اس سے نظریں چرا کر ایک طرف ہوجاتے ،
اعجاز چوہدری مر گیا تھا ۔
عدالت نے ایان علی کو منی لانڈرنگ کیس میں اور اعجاز چوہدری کے قتل کے ایف آئی آر میں نامزد ملزم کی حیثیت سے بری کردیا اور اسے پاسپورٹ واپس دے دیا ،
آج ایان علی دبئی کے سب سے مہنگے ترین علاقے میں رہائش پذیر ہے ،اسکے پاس ڈاج کی سپورٹس کار ہے ،پچھلے دنوں اس نے منی رولز رائس خریدی ہے ،وہ فائیو سٹار ہوٹلوں میں قیام کرتی ہے اور پام جمیرا میں بیچ پہ نہاتی ہے ،
رہا اعجاز چوہدری تو وہ قبر کے اندھیروں میں اتر گیا ،اسکی بیوی اور کم سن بیٹا تین مرلے کے مکان کی بوسیدہ دیواروں پر اسکا عکس ڈھونڈتے ہیں ،اسکے شیو کا سامان اور تولیہ اور وردی اسکی بیوی نے سنبھال کر رکھے ہیں لیکن اس نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنے بیٹے کو کسٹم میں بھرتی نہیں کرائے گی ،اسکے سنگی ساتھی اسکی خالی کرسی کو آج بھی دکھ سے دیکھتے ہیں ،اعجاز چوہدری کی روح اسلام آباد کے پرانے ائرپورٹ کی فضاوں میں دیکھی جا سکتی ہے ،
آج اسلام آباد کا نیا ائر پورٹ بن گیا ہے ،وہاں اعجاز چوہدری کے موت کے سائے نہیں ہیں لیکن وہاں کے کسٹم انسپکٹر اب اعجاز
چوہدری والی غلطی نہیں دہرائیں گے ۔(منقول)