JannatJahannam

JannatJahannam حوریں ہیں رکی رہنے والیاں خیموں میں۔...اے ایمان والو تم اپنے آپ کو اوراپنے گھر والوں کو دوزخ کی آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں

17/03/2025
30/10/2024

مختلف آسمانوں پر شیطان کے نام
----------------------------------------
شیطان کا نام پہلے آسمان پر عابد، دوسرے پر زاہد، تیسرے پر عارف، چوتھے پر ولی، پانچویں پر متقی، چھٹے پر عزارئیل اور لوحِ محفوظ پر ابلیس تھا، وہ اپنی عاقبت سے بے فکر تھا، جب اسے حضرت آدم کو سجدہ کرنے کا حکم ملا تو کہنے لگا، اے اللہ! تو نے اسے مجھ پر فضیلت دے دی حالانکہ میں اس سے بہتر ہوں، تو نے مجھے آگ سے اور اسے مٹی سے پیدا کیا ہے، خدا وند تعالٰی نے فرمایا میں جو چاہتا ہوں وہ کرتا ہوں۔ شیطان نے اپنے آپ کو آدم علیہ السلام سے بہتر سمجھا اور ننگ و تکبر کی وجہ سے آدم سے منہ پھیر کر کھڑا ہوگیا۔ جب فرشتے آدم علیہ السلام کو سجدہ کرکے اٹھے تو انہوں نے دیکھا کہ شیطان نے سجدہ نہیں کیا تو وہ دوبارہ سجدہء شکر میں گر گئے لیکن شیطان ان سے بے تعلق کھڑا رہا اور اسے اپنے اس فعل پر کوئی پشیمانی نہ ہوئی، تب اللہ تعالٰی نے اس کی صورت مسخ کر دی خنزیر کی طرح لٹکا ہوا منہ، سر اونٹ کے سر کی طرح، سینہ بڑے اونٹ کی کوہان جیسا، ان کے درمیان چہرہ ایسے جیسے بندہ کا چہرہ، آنکھیں کھڑی، نتھنے حجام کے کوزے جیسے کھلے ہوئے، ہونٹ بیل کے ہونٹوں کی طرح لٹکے ہوئے، دانت خنزیر کی طرح باہر نکلے ہوئے اور داڑھی میں صرف سات اسی صورت میں اسے جنت سے نیچے پھینک دیا گیا بلکہ آسمان و زمین سے جزائر کی طرف پھینک دیا گیا، وہ اب اپنے کفر کی وجہ سے زمین پر چھپے چھپے آتا ہے اور قیامت تک کیلئے لعنت کا مستحق بن گیا ہے۔ شیطان کتنا خوبصورت، حسین، کثیر العیم، کثیر العبادت، ملائکہ کا سردار، مقربین کا سرخیل تھا مگر اسے کوئی چیز (بکر، مناظرہ، حجت، مواحدیت) اللہ کے غضب سے نہ بچا سکی، بیشک اس میں عقلمندوں کیلئے عبرت ہے۔

30/10/2024

روایت
--------
شیطان کو جہنم میں شدید عذاب سے کر پوچھا جائے گا تو نے عذاب کو کیسا پایا ؟ جواب دے گا۔ بہت سخت! اسے کہا جائے گا، آدم ریاض الجنت میں ہیں انہیں سجدہ کرلو اور گذشتہ اعمال پر معذرت، تاکہ تیری بخشش ہو جائے، مگر شیطان سجدہ کرنے سے انکار کر دے گا، پھر اس پر عام جہنمیوں کی نسبت ستر ہزار گنا زیادہ عذاب بھیجا جائے گا۔
ایک روایت میں ہے کہ اللہ تعالٰی ہر لاکھ سال بعد شیطان کو آگ سے نکال کر اسے آدم کو سجدہ کا حکم دے گا مگر وہ برابر انکار کرتا رہے گا اور اسے بار بار جہنم میں ڈالا جاتا رہے گا۔
پس اگر تم ابلیس سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہو تو رب کریم کے دامن رحمت سے چمٹ جاؤ اور اسی سے پناہ مانگو۔ جب قیامت کا دن ہوگا، شیطان کیلئے آگ کی کرسی رکھی جائے گی، وہ اس پر بیٹھے گا، تمام شیطان اور کافر وہاں وہاں جمع ہو جائیں گے شیطان گدھے کی طرح چیختے ہوئے کہے گا اے جہنمیو! تم نے اپنے رب کے وعدہ کو کیسا پایا ؟ سب کہیں گے بالکل سچ پایا۔ پھر وہ کہے گا میں آج کے دن اللہ کی رحمت سے ناامید ہو گیا ہوں۔ تب اللہ تعالٰی کی طرف سے فرشتوں کو حکم ہوگا کہ اس پر اس کی پیروی کرنے والوں پر آگ کے ڈنڈے برساؤ، پس وہ کبھی بھی وہاں سے نکلنے کا حکم نہیں سنیں گے۔ (ہمیشہ وہاں رہیں گے)
ایک روایت ہے، شیطان کو قیامت کے دن لایا جائے گا اور اس کے گلے میں لعنت کا طوق پہنا کر آگ کی کرسی پر بٹھایا جائے گا۔ اللہ تعالٰی جہنم کے فرشتوں کو حکم دیگا، اس کی کرسی کو جہنم میں دھکیل دو مگر وہ کوشش کے باوجود ایسا نہیں کر سکیں گے، تب جبرائیل علیہ السلام کو اسی ہزار فرشتوں کے ساتھ اسے دھکیلنے کا حکم ملے گا مگر وہ بھی بے بس ہو جائیں گے، پھر اسرافیل پھر عزرائیل کو فرشتوں کی اسی ہزار کی جماعت کے ساتھ حکم ملے گا مگر وہ بھی نہیں دھکیل سکیں گے۔ ارشاد باری ہوگا اگر میرے پیدا کردہ فرشتوں سے دگنے فرشتے بھی آ جائیں تو بھی اسے نہیں ہلا سکیں گے کیونکہ اس کے گلے میں لعنت کا طوق پڑا ہوا ہے (اس کے بوجھ کے باعث یہ یہاں سے جنبش نہیں کر سکتا۔)

30/10/2024

دوزخ کے سات طبقے ہیں
جہنم،
لظیٰ،
حطمہ،
سقر،
سعیر،
جحیم،
ہاویہ،

30/10/2024

بہشت کے آٹھ درجے ہیں

١. دارلاخلد، یہ عام لوگوں کے واسطے ہے،
٢. دارالسلام ، جو فقیروں اور صابروں کا مقام ہے،
٣. دارالمقام، جو مالدار شکرگزاروں کا مقام ہے،
٤. عدن، یہ عابدوں، زاہدوں، غازیوں، سخیوں اور اماموں کے واسطے ہے،
٥. دارالقرار، اس میں حافظ و عالم رہیں گے،
٦. جنت النعیم، یہ شہدوں اور مئوذنوں کے لئے ہے،
٧. جنت الماویٰ، جو شہدائے اکبر محسنین اور اولیائ کرام کا مقام ہے،
٨. جنت الفردوس، جو نبیوں اور رسولوں اور علمائ عاملین کی جگہ ہے،

30/10/2024

مولانا ابراہیم دیولہ صاحب زید مجدہم کے علمائے کرام میں بیان کا خلاصہ

بتاریخ: 28/اکتوبر2024 ۔
بروز : منگل ۔
بمقام : مکی مسجد ۔
بوقت : بعد نماز مغرب ۔

چار حالات ہیں:
1ـراحت
2-مصیبت
3-معصیت
4-اطاعت
راحت میں شکر،مصیبت صبر،معصیت میں توبہ اور اطاعت میں استقامت ہونی چاہیے ۔
دین میں قناعت نہ ، سبقت ہو ۔
دین میں ترقی کرنے والوں کی قدر کرو ، ان کی تعریف کرو اور ان کے لیے دعا کرو ، حسد نہ کرو ۔
فضائل سے دعوت میں مضبوطی آئے گی ۔
فضائل سے فائدہ اٹھاؤ ، فضائل کے حلقوں میں بیٹھو ، فضائل کا مطالعہ کرو ۔ آج کل کتاب اٹھانے کا مزاج کم ہوگیا ۔
حضرت ابو عبیدہ و طلحہ قبر کھودتے تھے ، یہ فضائل کا اثر تھا ۔ اللّٰہ تعالٰی نے انبیائے کرام پر فضائل کا علم اتارا ہے ، تاکہ رغبت بڑھے ۔ فضائل کی کتابیں پڑھو ، فضائل کی دعوت دو ۔
مولانا الیاس فرماتے کہ فضائل کا علم اصل علم ہے ۔ فضائل کے علم سے رغبت پیدا ہوگی اور رغبت سے عمل پر آئے گا اور یہی دعوت کا مقصد ہے ۔
اللّٰہ اس کام کی نعمت کا اثر دیکھنا چاہتے ہیں ، مطلب تقوی پیدا ہو ، اعمال میں جان پیدا ہو ، اس کام کی برکت سے دلوں میں تقویٰ پیدا ہوتا ہے ، ایک شعور پیدا ہوتا ہے اور اگر کوئی گناہ ہو جائے تو کھٹکے گا ، جیسے کانٹے کی خاصیت ہے چبھنا ، اسی طرح گناہ کی خاصیت کھٹکنا ہے ، الاثم ماحاک فی صدرک ۔
کام کا اثر یہ ہے کہ گناہ ہو جائے گا تو توبہ کی نعمت ملے گی ۔
ہماری اجتماعی ذمےداری نصرت ہے ۔ نصرت کے معنی پانی دینا ۔ کونوا انصار اللّٰہ ۔
انفرادی ذمے داری سنت پر عمل ہے ۔ اصل انفرادی زندگی میں کیا ملا ۔ انفرادی زندگی میں اس محنت کا اثر اتباع سنت ہے ۔
دو منزلیں ہیں :قبر اور قیامت۔
قبر میں انفرادی زندگی ظاہر ہوگی اور قیامت میں اجتماعی زندگی ظاہر ہوگی ، یوم تبلی السرائر ۔
انفرادی زندگی میں سنت سے محبت ہو جائے ۔
ہماری محنت سے اجتماعی فائدہ بھی ہو اور انفرادی فائدہ بھی ہو ۔ جیسے بارش سے اجتماعی فائدہ ہے ۔
دعوت اور استقامت یہ دو کام ہمارے ہیں ، اپنی ذات میں استقامت اور امت میں دعوت ہے ۔
حضرت علی فرماتے ہیں : جب سے تسبیح فاطمہ کا سنا ہے ، کبھی نہیں چھوٹی ۔
سعید بن مسیب یقول : بیس برس میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ اذان سے پہلے مسجد میں نہ گیا ہوں ۔
اخیر تک مستحبات کی پابندی ہو ۔
جنت میں تو پہلی امتیں بھی جائیں گی ، ہم کو تو اپنے نبی کے ساتھ رہنا ہے ۔
پھرنا علم ذکر کے ساتھ ہو ۔ پھرنا ضروری ہے ۔ امت ہو خیر پھیلانے کے لیے حرکت دی گئی ہے ، چکی والی حرکت ۔ ادھر سے دانہ لے گی اور ادھر آٹا دے گی ، دانہ نہ لے تو آٹا کہاں سے دے گی ۔ لہذا علم و ذکر کو ساتھ لےکر پھرنا ہے ۔ مولانا الیاس یقول : فضائل مقدم ہیں ۔ فضیلت بچوں کو بھی اچھی لگتی ہے ، فضیلت ایسی ہے جیسے میٹھی روٹی ، جس طرف سے توڑو میٹھی ہوگی ۔ صحابہ فضیلت چھوٹنے پر غمگین ہوتے تھے ۔ کام کا صحیح رخ یہ ہے کہ فضائل کے ساتھ چلنا ہو ، اجتماعی زندگی میں نصرتوں پر آویں اور انفرادی زندگی میں سنتوں پر آویں ۔

30/10/2024

آج انڈیا کے حضرات مولانا احمد صاحب اور مولانا ابراہیم دیولہ صاحب کا جامعہ فاروقیہ کراچی شاہ فیصل کالونی میں بیان ہوگا ان شاء الله

Address

Karachi

Telephone

+923222486053

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when JannatJahannam posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to JannatJahannam:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram