Hadi Homoeo Clinic

Hadi Homoeo Clinic Dr. Ejaz-ul-Haq Siddiqui
D.H.M.S, R.H.M.S
Ph.D IN ALTERNATIVE MEDICINE FROM COLOMBO UNIVERSITY
Practicing since 1988

24/07/2025

الائچی اور گرم پانی — روزانہ کی ایک چھوٹی عادت، بڑے فائدے!
کیا آپ جانتے ہیں؟
عام سی دکھنے والی الائچی، جو تقریباً ہر کچن میں پائی جاتی ہے، صرف کھانوں کی خوشبو یا ذائقے کے لیے نہیں بلکہ صحت کے بے شمار فوائد کے لیے بھی بے حد مفید ہے۔
خاص طور پر الائچی چبانے کے بعد گرم پانی پینا — ایک چھوٹا سا عمل، لیکن اس کے اثرات حیران کن ہو سکتے ہیں۔

✅ الائچی + گرم پانی پینے کے حیرت انگیز فوائد:
1. قبض کا خاتمہ:
جو افراد قبض میں مبتلا رہتے ہیں، وہ ہر کھانے کے بعد ایک الائچی چبا کر آدھا گلاس گرم پانی پی لیں — چند دنوں میں ہاضمے کا نظام بہتر اور قبض ختم!

2. آنتوں کی سوزش میں کمی:
الائچی کے اجزاء آنتوں کو سکون دیتے ہیں، جب کہ گرم پانی اس اثر کو بڑھاتا ہے، یوں گیس، سوزش اور اپھارہ دور ہوتا ہے۔

3. تیزابیت پر کنٹرول:
یہ امتزاج معدے کے تیزاب کو متوازن کرتا ہے اور سینے کی جلن یا بدہضمی میں فوری آرام دیتا ہے۔

4. بالوں کا گرنا کم کرے:
الائچی میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس اور گرم پانی کی افادیت بالوں کی جڑوں کو مضبوط کرتی ہے، اور وقت کے ساتھ بال گرنا کم ہو جاتا ہے۔

5. سانس کی بدبو ختم کرے:
الائچی قدرتی ماؤتھ فریشنر ہے، اور اس کے بعد گرم پانی پینا منہ سے آنے والی بدبو کو مکمل طور پر ختم کر دیتا ہے۔

6. خون کی روانی بہتر بنائے:
یہ امتزاج خون کے بہاؤ کو بہتر بناتا ہے، جس سے سردرد، تھکن، اور ذہنی تناؤ میں واضح کمی آتی ہے۔

📌 استعمال کا طریقہ:
روزانہ کھانے کے بعد 1 عدد الائچی چبائیں

اس کے بعد نیم گرم پانی کا آدھا گلاس پی لیں

دن میں ایک بار استعمال کافی ہے

🍃 آخر میں یاد رکھیں:
یہ ایک قدرتی اور محفوظ گھریلو نسخہ ہے، جو روزمرہ مسائل جیسے قبض، تیزابیت، بدہضمی، سانس کی بو اور بالوں کے مسائل میں مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
تسلسل کے ساتھ استعمال کریں اور نتائج دیکھ کر خود حیران ہو جائیں!

21/07/2025

⭐ آج کا جدید ترین میڈیکل سائنس ⭐
**ڈاکٹر انانیہ سرکار کے قلم سے**
آپ کو دو یا تین دن بخار رہا۔ اگر آپ نے کوئی دوا نہ بھی لی ہوتی، تو کچھ دنوں میں آپ کا جسم خود بخود ٹھیک ہو جاتا۔
لیکن آپ ڈاکٹر کے پاس چلے گئے۔
شروع میں ہی ڈاکٹر نے کئی ٹیسٹ لکھ دیے۔
ٹیسٹ کے نتائج میں بخار کی کوئی خاص وجہ نہیں ملی۔ البتہ، کولیسٹرول اور شوگر کی سطح تھوڑی سی زیادہ نظر آئی — جو عام لوگوں میں بہت عام ہے۔
بخار تو اتر گیا، لیکن اب آپ صرف بخار کے مریض نہیں رہے۔
ڈاکٹر نے آپ کو بتایا:
> "آپ کا کولیسٹرول زیادہ ہے۔ شوگر بھی تھوڑی بڑھی ہوئی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ *پری-ڈائیبیٹک* ہیں۔ آپ کو کولیسٹرول اور شوگر کنٹرول کرنے کی دوائیں لینی پڑیں گی۔"
اس کے ساتھ ہی کھانے پینے کی متعدد پابندیاں لگ گئیں۔
ہو سکتا ہے آپ نے کھانے کی پابندیاں سختی سے نہ بھی مانی ہوں — لیکن دوائیں کھانا آپ نے نہیں بھولنا تھا۔
تین ماہ گزر گئے۔ پھر ٹیسٹ ہوئے۔
آپ کا کولیسٹرول تھوڑا کم ہوا، لیکن اب آپ کا **بلڈ پریشر** تھوڑا بڑھ گیا۔
ایک اور دوا لکھ دی گئی۔
اب آپ **تین دوائیں** کھا رہے تھے۔
یہ سب سن کر آپ کی پریشانی بڑھ گئی۔

> "اب کیا ہوگا؟"
> اس فکر کی وجہ سے آپ کی نیند اڑ گئی۔
> ڈاکٹر نے **نیند کی گولی** لکھ دی — اور اب آپ کی دوائیں **چار** ہو گئیں۔

یہ سب دوائیں کھانے کے بعد آپ کو **تیزابیت اور سینے کی جلن** ہونے لگی۔
ڈاکٹر نے مشورہ دیا:
> "کھانے سے پہلے خالی پیٹ گیس کی گولی کھا لیا کریں۔"
> اب آپ **پانچ دوائیں** کھا رہے تھے۔

چھ ماہ گزر گئے۔ ایک دن آپ کو **سینے میں درد** ہوا اور آپ ایمرجنسی میں پہنچ گئے۔
مکمل چیک اپ کے بعد ڈاکٹر نے کہا:

> "اچھا ہوا آپ بروقت آ گئے۔ ورنہ سنگین ہو سکتا تھا۔"

مزید ٹیسٹ تجویز کیے گئے۔
کئی مہنگے ٹیسٹ کروانے کے بعد ڈاکٹر نے بتایا:

> "اپنی موجودہ دوائیں جاری رکھیں۔ لیکن اب دل کے لیے دو مزید دوائیں شامل کر لیں۔ نیز، آپ کو اینڈوکرائنولوجسٹ کو بھی دکھانا چاہیے۔"
> اب آپ **سات دوائیں** کھا رہے تھے۔
کارڈیالوجسٹ کے مشورے پر آپ اینڈوکرائنولوجسٹ کے پاس گئے۔
انہوں نے ایک اور **شوگر کی دوا** اور تھائیرائیڈ کی گولی شامل کر دی، کیونکہ تھائیرائیڈ کی سطح تھوڑی بڑھی ہوئی تھی۔

اب آپ کی کل دوائیں **نو** ہو گئیں۔

آہستہ آہستہ آپ یہ ماننے لگے کہ آپ واقعی بیمار ہیں:

* دل کے مریض
* ذیابیطس
* بے خوابی
* گیس کے مسائل
* تھائیرائیڈ کے مسائل
* گردے کے مسائل
... اور فہرست جاری رہی۔

کسی نے آپ کو نہیں بتایا کہ آپ **ارادہ، خود اعتمادی اور طرزِ زندگی** میں تبدیلی لا کر اپنی صحت بہتر بنا سکتے ہیں۔
بلکہ آپ کو بار بار بتایا گیا کہ آپ ایک **سنگین مریض** ہیں، کمزور ہیں، ناکارہ ہیں اور ٹوٹے ہوئے انسان ہیں۔

چھ ماہ بعد، ان تمام دواؤں کے مضر اثرات کی وجہ سے آپ کو **پیشاب کے مسائل** ہونے لگے۔
مزید ٹیسٹ سے **گردوں کے مسائل** کا پتہ چلا۔

ڈاکٹر نے مزید ٹیسٹ کیے۔ رپورٹ دیکھ کر کہا:

> "کریٹینین کی سطح تھوڑی بڑھ گئی ہے۔ لیکن فکر نہ کریں — جب تک آپ باقاعدگی سے دوائیں لیتے رہیں گے۔"
> انہوں نے **دو مزید دوائیں** شامل کر دیں۔

اب آپ **گیارہ دوائیں** کھا رہے تھے۔

اب آپ **کھانے سے زیادہ دوائیں** کھا رہے تھے، اور ان دواؤں کے مضر اثرات کی وجہ سے آپ آہستہ آہستہ **موت** کی طرف بڑھ رہے تھے۔

اگر ابتدا میں، جب آپ پہلی بار بخار کی وجہ سے ڈاکٹر کے پاس گئے تھے، ڈاکٹر نے صرف یہ کہہ دیا ہوتا:

> "پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ یہ صرف ہلکا بخار ہے۔ دوائی کی ضرورت نہیں۔ آرام کریں، زیادہ سے زیادہ پانی پیئیں، تازہ پھل اور سبزیاں کھائیں، صبح کی سیر کریں — بس۔ کسی دوا کی ضرورت نہیں۔"

**لیکن پھر… ڈاکٹر اور دواساز کمپنیاں اپنی روزی کیسے کماتیں؟**
# # # سب سے بڑا سوال:
**ڈاکٹر کس بنیاد پر مریضوں کو ہائی کولیسٹرول، ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، دل کی بیماری یا گردے کی بیماری کا مریض قرار دیتے ہیں؟**
**یہ معیارات کون طے کرتا ہے؟**
آئیے اس پر تھوڑا گہرائی سے جائیں:
* **1979 میں**، شوگر کی سطح **200 mg/dl** کو ذیابیطس سمجھا جاتا تھا۔ اس وقت دنیا کی صرف **3.5%** آبادی ٹائپ 2 ذیابیطس میں شمار ہوتی تھی۔
* **1997 میں**، انسولین بنانے والی کمپنیوں کے دباؤ میں، ذیابیطس کی حد **126 mg/dl** تک گرا دی گئی، جس سے اچانک ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد **3.5% سے 8%** ہو گئی — یعنی **4.5% زیادہ لوگوں کو بغیر کسی اصل علامت کے ذیابیطس کا لیبل لگا دیا گیا**۔
**1999 میں**، عالمی ادارہ صحت (WHO) نے اس گائیڈلائن کو قبول کر لیا۔
انسولین کمپنیوں نے بھاری منافع کمایا اور مزید فیکٹریاں کھول لیں۔
* **2003 میں**، **امریکن ڈائیبیٹز ایسوسی ایشن (ADA)** نے فاسٹنگ شوگر کی سطح کو **100 mg/dl** تک کم کر کے پری-ڈائیبیٹک کا معیار بنا دیا۔
نتیجے میں، **27%** لوگ بلاوجہ ذیابیطس کے زمرے میں آ گئے۔
* فی الحال، ADA کے مطابق، **کھانے کے بعد شوگر 140 mg/dl** کو ذیابیطس سمجھا جاتا ہے۔
اس کی وجہ سے، دنیا کی تقریباً **50% آبادی** کو اب ذیابیطس کا لیبل لگ چکا ہے — جن میں سے بہت سے واقعی بیمار نہیں ہیں۔
بھارتی دواساز کمپنیاں اسے مزید کم کر کے **HbA1c 5.5%** کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، تاکہ مزید لوگوں کو مریض بنا کر دواؤں کی فروخت بڑھائی جا سکے۔
بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ HbA1c **11%** تک کو ذیابیطس نہیں سمجھنا چاہیے۔
# # # ایک اور مثال:
**2012 میں**، ایک بڑی دواساز کمپنی پر **امریکی سپریم کورٹ** نے **3 بلین ڈالر** کا جرمانہ عائد کیا۔
ان پر الزام تھا کہ 2007–2012 کے درمیان، ان کی ذیابیطس کی دوا نے **دل کے دورے کا خطرہ 43%** تک بڑھا دیا تھا۔
کمپنی کو **یہ پہلے سے معلوم تھا** لیکن **منافع کے لیے جان بوجھ کر چھپایا گیا**۔
اس عرصے میں انہوں نے **300 بلین ڈالر** کا منافع کمایا۔
---
**یہ آج کی "جدید ترین میڈیکل سسٹم" ہے!**
**سوچیں… غور کرنا شروع کریں…** ---
✅ *ضرور محفوظ کر لیں۔*

**اللہ سب کو صحت مند اور خوش رکھے — آج میری یہی دعا ہے۔**
(منقول)

11/07/2025
10/06/2025
15/04/2025

شوگر کے مریضوں کا لبلبہ کام کرنا بند نہیں کرتا!
جدید تحقیق!
شوگر کے مرض کے بارے میں عرض کرتا چلوں کہ اب سے کچھ عرصہ پہلے تک میڈیکل سائنس کے مطابق شوگر کا مرض اس لئے ہوتا ہے کہ انسان کا لبلبہ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے اور جسم میں غذا یعنی کاربوھائیڈریٹ سے گلوکوز بنانے والا ھارمون انسولین کی غیر موجودگی کی وجہ سے یہ گلوکوز یا شوگر جسم میں اسٹور ہونے کے بجائے خون میں شامل ہوکر بے شمار پیچیدگیاں پیدا کرتی ہے۔ انسولین یا تو ضرورت سے کم پیدا ہوتی ہے یا بالکل ہی پیدا نہیں ہوتی۔ یہ ہمارے خون میں گلوکوز کی مقدار کو مناسب نارمل لیول پر رکھتی ہے۔ جبکہ ہمارے حکما حضرات اور خاص طور پر طب صابر کے ماہرین ہمیشہ یہ کہتے تھے کہ لبلبہ کام کرنا نہیں چھوڑتا بلکہ شوگر کی کچھ دوسری وجوہات ہوتی ہیں۔
بہرحال اب میڈیکل کی جدید ترین ریسرچ کے مطابق شوگر کے مرض میں انسانی لبلبہ واقعی کام کرنا بند نہیں کرتا بلکہ مسلسل انسولین خارج کرتا رہتا ہے لیکن کولیسٹرول کی طرح چربی کا ایک خاص قسم کا مالیکیول سیرامائڈ Ceramide لبلبے کی نالیوں میں جم کر انسولین کا راستہ بند کردیتا ہے جس کی وجہ سے ذیابیطس 2 ٹائپ کا مرض ہوتا ہے جس میں مریض کو روزانہ انجکشن کی صورت انسولین لینا پڑتی ہے۔ مطالعہ کی کثرت سے ملنے والے شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ سیرامائیڈ کم از کم تین مختلف میکانزم کے ذریعے ذیابیطس میں اہم کردار ادا کرتا ہے: لبلبے کے β-سیل اپوپٹوس کو دلانا، انسولین کے خلاف مزاحمت میں اضافہ، اور انسولین جین کے اظہار کو کم کرنا۔
اگر دواؤں کی مدد سے یہ ceramide ختم کردیا جائے تو شوگر کا مرض ختم ہو کر انسان دوبارہ نارمل زندگی گزار سکتا ہے۔ آجکل لیبارٹریز میں چوہوں پر تجربات جاری ہیں اور ذیابیطس کے مریض بہت جلد خوشخبری سنیں گے۔ ڈاکٹر حضرات جسم سے یہ سیرامائڈ نامی چربی ختم کرنے کی ادویات بنانے میں تقریبا” کامیاب ہوچکے ہیں اور بہت جلد یہ مرض صرف ماضی کا حصہ بن جائے گا۔ کچھ ایسی ھربز یعنی جڑی بوٹیاں بھی ہیں جو یہ بلاکیج ختم کرکے سیراماءڈ کو ختم کردیتی ہیں۔ لیکن اس کے لئے کم از کم چھ ماہ پابندی سے دوالینی چاہئے۔
ڈاکٹر حضرات سیرامائڈ کے خاتمے کے لئے کچھ غذائیں بھی تجویز کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر حضرات ہمیشہ سے شوگر کے مریضوں کے لئے لمبی واک تجویز کرتے رہے ہیں۔ تو بس جسم میں کسی بھی قسم کی مضر صحت چربی جمع نہ ہونے دیں۔ ہم جو غذائیں لے رہے ہیں ان میں یہ ریفائنڈ آئل سب سے زیادہ مضر اور جسم میں پیچیدہ و خطرناک بیماریوں کا سبب ہے۔ ریفائنڈ آٹا، ریفائنڈ شوگر، ریفائنڈ آئل اور ریفائنڈ نمک۔ ان چار چیزوں کو اپنی زندگی سے نکال دیجئے۔ کیونکہ اگر آپ صحتمند ہیں تو یہ تمام اشیا ہضم ہوکر جسم میں گلوکوز کی صورت جمع ہوتی رہتی ہیں اور جب سے گلوکوز جو کہ ہمارے لیور میں اسٹور ہوتا رہتا ہے ایک خاص مقدار سے بڑھ جاتا ہے تو پھر یہ چکنائ یا چربی کی صورت جسم میں اکٹھا ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ یہی چربی فیٹی لیور بناتی ہے۔ خون میں خراب کولیسٹرول بنتا ہے جس کی وجہ سے جسم میں موجود تمام نالیاں تنگ ہونے لگتی ہیں۔ بلڈ پریشر، قلب اور شوگر کے امراض پیدا ہوجاتے ہیں۔ حکیم ایس ایم اقبال فرماتے ہیں کہ جسم کی تمام تر بیماریوں کی دو وجوھات ہوتی ہیں وہ یہ کہ یا تو جسم کی کوئ نالی یا نالیاں ضرورت سے زیادہ کشادہ ہوجائیں یا پھر جسم کی نالیاں نارمل کے مقابلے سکڑ کر چھوٹی ہوجائیں یا کوئ نالی بند ہوجائے۔ اب ہم یہی دیکھتے ہیں کہ امراض قلب دل کی نالیوں کے تنگ ہونے سے پیش آتے ہیں۔ اب شوگر کا بھی پتہ چل گیا کہ یہ لبلبے کی نالیوں میں تنگی یا رکاوٹ کی وجہ سے ہوتا ہے۔ وغیرہ۔
قابل حکیم حضرات شوگر کے مرض کا علاج کرلیا کرتے ہیں کیونکہ وہ ہمیشہ یہی تھیوری لے کر چلے کہ لبلبہ کبھی کام کرنا نہیں چھوڑتا۔
اب اگر ایک نارمل بندہ ہے جو مناسب مقدار میں اعتدال کے ساتھ میٹھا کھاتا ہے تو اس کو شوگر کا کوئ خطرہ نہیں ہے۔ لیکن بے تحاشہ میٹھا کھانا اور ریفائنڈ آٹا یعنی میدہ سے بنی اشیا کھاتا ہے تو لامحالہ اس کے جسم میں گلوکوز کی مقدار بڑھے گی۔ پھر یہ گلوکوز چربی بنے گا اور پھر یہ چربی مختلف بیماریوں کا سبب بنے گی۔ پتے کی پتھری بھی دراصل کولیسٹرول یا جمی ہوئ چکنائ ہی ہوتی ہے۔ جگر کے خلیے سیرامائڈز، فیٹی لپڈ مالیکیولز پیدا کرتے ہیں جو انسولین کے خلاف مزاحمت کا سبب بن سکتے ہیں۔
کچی سبزیوں کا سلاد روغن زیتون کی ڈریسنگ کے ساتھ لازمی کھائیں، ہر طرح کے پھل کھائیں۔خاص طور پر امرود، بیر، جامن، لوکاٹ، کینو، گریپ فروٹ اور انار ، ایواکیڈو، شہتوت انجیر وغیرہ۔ سبزیوں میں کچی بروکلی، بندگوبھی،السی کے بیج، سیب کا سرکہ، اس کے علاوہ بغیر چھنے دیسی آٹے کی روٹی کھائیں۔ خاص طور پر جوار باجرہ اور جو کو ضرور اپنی غذا کا حصہ بنائیں۔ یہ جوار باجرہ اور جو خون سے کولیسٹرول اس طرح چوس لیتے ہیں جیسے کہ اسفنج پانی چوس لیتا ہے۔ آجکل جو ملٹی گرین آٹا ہے اس میں یہ تمام اناج شامل ہوتے ہیں۔ کالے چنے کا آٹا بھی بہت بہترین ہے۔ آپ یہ کرسکتے ہیں کہ پانچ حصہ گندم، اور ایک ایک حصہ باقی اناج ملاکر آٹا بنا لیں۔ پانچ کلو گندم۔ ایک کلو باجرہ، ایک کلو جوار، ایک کلو جو، ایک کلو کالے چنے اور ایک کلو مکئ۔ ان سب کو ملا کر آٹا بنالیجئے۔ اسی کی روٹی کھائیں۔ گلابی نمک کھیوڑہ والا استعمال کریں۔ آئل صرف سرسوں یا تل کا یا زیتون کا یا مکئ کا استعمال کریں۔ میٹھے میں گڑ دیسی شکر یا شہد وغیرہ استعمال کریں تو یہ صحتمند جسم کی ضمانت ہے۔
چاول بھی کھائیں لیکن ایسے چاول جن کو ابال کر ان کا پانی نکال دیا گیا ہو۔ یاد رکھئے کہ سب سے زیادہ خطرناک چیز فرائ شدہ کاربوھائیڈریٹس ہیں۔ جیسے کہ میدہ یا سفید آٹے کے پراٹھے۔ پُوریاں، یہ سارے کا سارا جسم میں جاکر گلوکوز اور چکنائ بنے گا۔ اسی طرح فرنچ فرائز، سموسے وغیرہ۔ تلے ہوئے یا فرائ شدہ کاربوھائڈریٹس اپنی زندگی سے نکال دیجئے۔ یہ تمام سنیکس کبھی کبھار کھانے میں کوئ حرج نہیں مگر ان کوروز کھانا یا عادت بنا لینا ہرگز درست نہیں۔ اسی طرح پلاؤ بریانی جس میں چاولوں کے ساتھ چکنائ شامل ہوتی ہے۔ یہ بھی کبھی کبھار لینا بہتر ہے۔ اگر افورڈ کرسکتے ہیں تو ائر فرائر استعمال کیجئے جس میں بغیر گھی تیل کے فرائ کرسکتے ہیں۔ رات کھانے کے بعد کم از کم چالیس سے پچاس منٹ کی واک کو لازم کرلیجئے۔
لازمی طور پر خالص زیتون کا تیل دو چمچ پینا اپنی عادت بنالیں۔ یہ ہمارے جسم سے خراب کولیسٹرول ختم کردیتا ہے۔
شوگر کے مریضوں کے لئے بہرحال خوشخبری ہے کہ جلد سیرامائڈ کو ختم کرنے والی دوا آنے والی ہے۔
دعا ہے کہ اللہ تعالی ہم سب کو ان بیماریوں سے محفوظ فرمائے۔
آمین

10/02/2025

سونف کو زمانہ قدیم سے طبی لحاظ سے صحت کے لیے فائدہ مند سمجھا جاتا ہے جو کہ متعدد امراض کی روک تھام میں مدد دے سکتی ہے۔
اسے خام شکل میں کھایا جائے یا چائے کی صورت میں، فائدہ ہر بار ہوتا ہے۔

چائے بنانے کا طریقہ

ایک سے 2 کھانے کے چمچ سونف کو پیس لیں اور اسے ایک کپ میں ڈالنے کے بعد اس میں گرم پانی شامل کردیں، اس کپ کو ڈھانپ دیں اور دس منٹ کے لیے ہلائیں، اس کے بعد چھان لیں اور چائے سے لطف اندوز ہوں، اگر دل کرے تو کچھ مقدار میں اس میں شہد کا اضافہ بھی کردیں۔
یہ چائے وٹامن اے، سی اور ڈی کے ساتھ ساتھ اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھی بھرپور ہوتی ہے، جس کے فوائد درج ذیل ہیں۔
جسمانی وزن میں کمی

چونکہ سونف نظام ہاضمہ کے عمل کو بہتر بناتی ہے، اسی لیے یہ غذائیت کو جزو بدن بنانے کا عمل بھی بہتر کردیتی ہے۔ اس طرح نقصان دہ اجزاءجسم سے خارج ہوجاتے ہیں، اسی طرح جسم میں گلوکوز کی سطح بھی متوازن رہتی ہے، یہ بے وقت کھانے کی خواہش کو قابو میں کرتی ہے جبکہ جسم میں اضافی سیال کو بھی خارج کردیتی ہے۔
دل کی صحت بہتر بنائے

جگر صحت مند ہو تو کولیسٹرول کے ٹکڑے زیادہ بہتر طریقے سے ہوتے ہیں، سونف ان غذاﺅں میں سے ایک ہے جو جگر کے افعال کو مناسب طریقے سے مدد کرنے میں مدد دیتی ہیں جبکہ دل کی دھڑکن بہتر ہوتی ہے۔
آنکھ کی صحت کے لیے فائدہ مند

سونف بینائی کو بہتر کرنے کے لیے بھی فائدہ مند ہے، اس میں موجود وٹامن سی بینائی کو بہتر بنانے میں کردار ادا کرتا ہے۔

کیل مہاسے کم کرے

سونف میں موجود آئل ورم کش خصوصیات رکھتے ہیں اور جلدی مسائل جیسے کیل مہاسوں کے علاج میں مدد دیتا ہے۔ سونف جلد میں موجود اضافی سیال کو خارج کردیتی ہے جو کہ کیل مہاسوں کی شکل اختیار کرتے ہیں۔
ذیابیطس کے خلاف مزاحمت

سونف ذیابیطس کے شکار افراد کو اس مرض سے لڑنے میں بھی مدد دیتی ہے، وٹامن سی اور پوٹاشیم کے باعث یہ بلڈ شوگر لیول کو کم کرتی ہے جبکہ انسولین کی سرگرمیوں میں اضافہ کرتی ہے جس سے بلڈ شوگر متوازن رہتا ہے۔
مسوڑوں کے لیے بہترین

سونف جراثیم کش خصوصیات کے باعث مسوڑوں کو بھی مضبوط بناتی ہے جس سے ورم یا سوجن کی روک تھام ہوتی ہے۔
نظام ہاضمہ کے مسائل دور کرے

سونف مسلز کو ریلیکس کرنے کے ساتھ بائل کے بہاﺅ کو حرکت میں لاتا ہے جس سے درد کم ہوتا ہے اور نظام ہاضمہ بہتر ہوتا ہے۔ سونف کا استعمال جسم سے گیس کو بھی خارج کرتا ہے اور پیٹ پھولنے کا مسئلہ حل ہوتا ہے۔
نظام تنفس کے لیے بھی فائدہ مند

ایک طبی تحقیق میں دریافت کیا گیا سونف کا استعمال سانس کے مسائل کو حل کرنے میں مدد ثابت ہوتا ہے، اس سے نتھنے صاف ہوتے ہیں اور نظام تنفس کے امراض دور رہتے ہیں۔ یہ پھیپھڑوں کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔
جوڑوں کے درد میں کمی لائے

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جوڑوں میں ورم کے حوالے سے سونف کا استعمال فائدہ مند ثابت ہوتا ہے، یہ ایک اینٹی آکسائیڈنٹ کی سرگرمیوں کو بڑھاتا ہے جس سے جوڑوں میں ورم کم ہوتا ہے۔ ایک اور تحقیق میں بتایا گیا کہ سونف جوڑوں کے عوارض سے نجات کے لیے مفید ہے۔
منقول

31/01/2025

پیدل چلو خواہ تمہیں کانٹوں پہ چلنا پڑے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
قدیم کہاوت ھے کہ ،، صحتمند رھنا ھے تو پیر گرم اور سر ٹھنڈا رکھو ،،۔
میڈیکل سائینس اس بات کی تصدیق کرتی ھے کہ پیدل چلنے والے نہ صرف یہ کہ ذیابیطس ، بلڈ پریشر ، ھائی کولیسٹرول ، امراض قلب ، ھڈیوں کی کمزوری ، فالج اور بہت سے دیگر امراض سے بچے رھتے ہیں بلکہ صحتمند اور چاک و چوبند زندگی گزارتے ہیں ۔

موجودہ دور میں تیز رفتار زندگی نے انسان کو ،، مفلوج ،، کردیا ھے ۔ اب لوگوں کا پیدل چلنا بہت کم ہو گیا ھے ۔
پروفیشنل زندگی ایسی ہو گئی ہے کہ اکثر لوگ سارا دن بیٹھے رھتے ہیں ، کہیں آنا جانا ہو تو چھوٹے چھوٹے فاصلے بھی بائیک یا گاڑیوں میں طے کرتے ہیں ۔
اس طرز زندگی کے بھیانک نتائج کسی بیماری ، خاص طور پر بڑھاپے میں نکلتے ہیں ۔

آجکل ایسے بوڑھوں کی تعداد میں مسلسل بڑھ رھی ہے جو 60 سال کی عمر کے بعد اپنی باقی زندگی وھیل چئیر پہ گزارتے ہیں ، اور آخر دم تک دوسروں کے سہارے رھتے ھیں ۔
ایسا کیوں ھے ؟
اسکی وجہ یہ ھے کہ انسانی جسم میں 50٪ مسلز اور ھڈیاں ٹانگوں میں ھوتی ھیں ۔اسی طرح 50٪ اعصاب ، اور 50٪ خون کی نالیاں بھی ٹانگوں میں ہوتی ہیں ۔
ھماری ٹانگیں گردش خون کا سب سے بڑا نیٹ ورک ھیں ۔ ھماری پنڈلیاں ھمارا دوسرا دل ھیں ۔دل صاف خون کو جسم میں پمپ کرتا ھے تو ھماری پنڈلیاں نچلے دھڑ سے ناصاف خون کو واپس دل کی طرف پمپ کرتی ہیں ۔
اس طرح جب ھم چلتے ہیں تو ھمارے جسم میں گردش خون مکمل اور تیز تر رھتی ھے ، اور جسم کے ایک ایک خلیے کو بذریعہ خون غذائیت اور آکسیجن ملتی رھتی ھے ۔ اور ھمارا جسم تندرست و توانا رھتا ھے ۔
جب ھم اپنی ٹانگوں کو حرکت نہیں دیتے تو ھم اپنے جسم کی گردش خون کو سست کر دیتے ہیں ، جب ٹانگوں کے مسلز اور اعصاب کی حرکت کم رھتی ہے تو یہ بے حس اور کمزور ہونے لگتے ہیں ، ٹانگوں کے مسلز کمزور ہوکر سکڑنے لگتے ہیں ، دل پر خون پمپ کرنے کا بوجھ اور مشقت بڑھ جاتی ہے۔

اگر ھم کسی وجہ سے صرف دو ھفتے تک اپنی ٹانگوں پہ جسم کا بوجھ نہ ڈالیں ، انہیں حرکت نہ دیں تو ھماری ٹانگوں کے مسلز اور اعصاب کی کار کردگی 5٪ کم ہو جاتی ھے ۔

ھمارے جسم میں غذا کو توانائی میں تبدیل کرنے کا 70٪ عمل ھماری ٹانگیں اور پیر ہی سر انجام دیتے ہیں ۔ جب ھم اپنے پیروں اور ٹانگوں کو متحرک نہیں رکھتے تو اضافی کیلوریز ھمارے جسم میں جمع ہوتی رھتی ھیں جو کہ موٹاپے کا باعث بنتی ہیں ، کچھ لوگوں کی توند نکل آتی ھے اور موٹاپا انکیلیے وبال جان بن جاتا ھے ۔

یاد رھے کہ 50 سے ساٹھ سال کی عمر کے بعد موٹاپا کم کرنا نا ممکن ھے ، خواہ آپ فاقے کریں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس عمر میں پہنچ کر آپکی ٹانگوں کے کمزور مسلز آپکے بھاری بھرکم جسم کا بوجھ اٹھانے کے قابل نہیں رھتے ۔ نتیجہ آپ پہلے لاٹھی کا سہارا لیں گے اور پھر وھیل چئیر پہ آجائیں گے۔

بڑھاپے میں معذوری اور محتاجی سے بچنا ھے تو پیدل چلیں ، خواہ آپکو کانٹوں پہ چلنا پڑے۔

ٹانگوں کے مسلز کے سکڑ کر دبلا اور چھوٹے ہو جانے کے عارضے کو طبی اصطلاح میں سارکو پینیا (Sarcopenia) کہتے ہیں ۔ چالیس پچاس سال کی عمر کے بعد اسکا کوئی علاج نہیں ، آپ لاکھ خوراکیں کھائیں ، جتن کریں یہ کمی پوری ہونے والی نہیں سوائے اسکے جو مسلز بچے ہیں انکی کار کردگی بحال رکھی جائے۔
دوسرا بھیانک نتیجہ آپکی ہڈیوں کے کمزور ہوجانے کی شکل میں نکلتا ھے ، آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ بوڑھے افراد جب گرتے ہیں تو انکی ران کی ہڈی یا کولہے کا جوڑ ٹوٹ جاتا ھے ، جو پھر نہیں جڑتا اور انکی باقی ساری زندگی بستر یا وھیل چئیر پہ گزرتی ہے۔
لکھنے کو اس موضوع پہ پوری کتاب لکھی جا سکتی ہے ، اس تھوڑے لکھے کو ہی بہت جانیے۔
اگر آپ صحتمند رھنا چاھتے ہیں ، چالیس ، پچاس سال کی عمر کے بعد ، مفلوج کردینے والے خطرات سے بچنا چاھتے ہیں تو زیادہ سے زیادہ چلیے ، اپنے جسم کا بوجھ ٹانگوں پہ ڈالیے ، اپنے پیروں کو متحرک رکھیے ۔
پیدل چلنے کا سٹینڈرڈ یہ ہے کہ اپ دس ہزار قدم روز چلیں ۔ تاکہ آپکی ٹانگوں اور پیروں کے مسلز مضبوط ، لچکدار اور طاقتور بنے رھیں ۔
چالیس سال کی عمر کے بعد آپ بڑھاپے میں قدم رکھ چکے ہوتے ہیں ، اس وقت یہ مت دیکھیں کہ آپکے بال کتنے سفید ہو گئے ہیں ، چہرے اور جلد پہ کتنی جھریاں نمو دار ہو گئی ھیں بلکہ یہ دیکھیں کہ آپکی ٹانگیں اور انکے مسلز اور اعصاب کتنے کمزور ہو گئے ہیں ۔ یوں سمجھیے کہ بڑھاپا ،، ٹانگوں ،، سے شروع ہوتا ھے ۔ کمزوری ٹانگوں سے بالائی جسم میں آتی ھے ۔
زیادہ سے زیادہ پیدل چلنے کی عادت ڈالیں ۔ چھوٹے چھوٹے فاصلے پیدل طے کریں بائیک یا گاڑی لمبے سفر کیلیے استعمال کریں ، پیدل نہیں چلنا پسند تو سائیکل لے لیجئیے۔
اسی طرح اپنے گھر کے بزرگوں کو بستر پہ مت لیٹا رھنے دیں ، انہیں چلنے کی تحریک دیں ، سہارا دیکر چلائیں ، بیٹھ سکتے ہیں تو انہیں کھڑا کریں ، کھڑے نہیں ہو سکتے تو اٹھا کر بٹھائیں ، ٹانگوں پہ بوجھ ڈالنے کی تلقین کریں ، ٹانگوں کی ورزش کروائیں ۔
چلنے پھرنے کے قابل ھیں ، تو انہیں متحرک رکھیں ، ادھر ادھر چھوٹے چھوٹے فاصلے پیدل طے کرنے کی ترغیب دیں ۔

30/01/2025

ہومیوپیتھک دوا: Rhus Aromatica
(رسل اروماٹیکا)

تعارف:
Rhus Aromatica ایک بہترین ہومیوپیتھک دوا ہے جو خاص طور پر پیشاب کے مسائل، مثانے کی کمزوری، شوگر کے مریضوں میں پیشاب کی زیادتی اور انcontinence (پیشاب پر کنٹرول نہ ہونا) کے علاج میں مفید ہے۔ یہ دوا مثانے کے اعصاب کو تقویت دے کر پیشاب کے بے قابو اخراج کو روکتی ہے۔

علامات اور استعمال:
1. مثانے کے مسائل اور پیشاب کی زیادتی
✅ زیادہ پیشاب آنا، خاص طور پر رات میں
✅ بار بار پیشاب کی حاجت، مگر مقدار کم ہو
✅ بچوں یا بوڑھوں میں بسترے پر پیشاب کا آنا (Bed Wetting)
✅ مثانے کی کمزوری، پیشاب کا بغیر احساس کے خارج ہو جانا
✅ کھانسی، چھینک یا کسی بھی دباؤ سے پیشاب نکل جانا

🔹 متعلقہ دوائیں: Causticum, Equisetum, Kreosotum

2. ذیابیطس (شوگر) اور اس کے اثرات
✅ شوگر کے مریضوں میں پیشاب کا بار بار آنا
✅ پیشاب میں چینی (گلوکوز) کا آنا
✅ جسمانی کمزوری، تھکن، سستی اور نیند کا زیادہ آنا

🔹 متعلقہ دوائیں: Syzygium Jambolanum, Uranium Nitricum

3. مثانے کی جلن اور سوزش
✅ پیشاب کے دوران جلن محسوس ہونا
✅ پیشاب کے بعد مثانے میں درد ہونا
✅ مثانے میں سنسناتی ہوئی یا چبھتی ہوئی تکلیف

🔹 متعلقہ دوائیں: Cantharis, Sarsaparilla, Terebinthina

4. عمر رسیدہ افراد میں پیشاب کے مسائل
✅ بوڑھوں میں مثانے کا کنٹرول ختم ہو جانا
✅ سوتے وقت یا بے خبری میں پیشاب کا خارج ہونا
✅ پیشاب کے اخراج کے بعد بھی پیشاب آنے کا احساس باقی رہنا

🔹 متعلقہ دوائیں: Baryta Carb, Conium

Rhus Aromatica کا مزاج (Constitution)
✔️ مزاج: گرم (Hot)
✔️ طبیعت: حساس، چڑچڑا پن، بے صبری
✔️ زیادہ تر اثر: پیشاب کی نالی اور اعصاب پر
✔️ بہتری: آرام کرنے سے، گرم ماحول میں
✔️ خرابی: سردی لگنے سے، زیادہ حرکت سے

خوراک (Dosage):
✅ Rhus Aromatica 30 یا 200
📌 3 سے 4 قطرے دن میں 2 مرتبہ خالی پیٹ، یا ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق

✅ Rhus Aromatica Q (Mother Tincture)
📌 10 قطرے آدھا کپ پانی میں دن میں 3 بار (زیادہ پیشاب اور مثانے کی کمزوری میں مفید)

نتیجہ:
Rhus Aromatica ایک بہترین ہومیوپیتھک دوا ہے جو مثانے کی کمزوری، پیشاب کی زیادتی، شوگر کے اثرات، اور پیشاب کے بے قابو اخراج کے لیے نہایت مؤثر ہے۔ یہ دوا مثانے کے اعصاب کو مضبوط کر کے پیشاب کے مسائل کو مستقل طور پر حل کرتی ہے۔

نوٹ: کسی بھی دوا کو استعمال کرنے سے پہلے ماہر ہومیوپیتھک ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں۔ شکریہ 🌹

Address

Karachi Manora

Opening Hours

Monday 18:00 - 21:00
Tuesday 18:00 - 21:00
Wednesday 18:00 - 21:00
Thursday 18:00 - 21:00
Friday 18:00 - 21:00
Saturday 18:00 - 21:00
Sunday 11:30 - 13:00

Telephone

+923002107489

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Hadi Homoeo Clinic posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category