Taira Faqeer Hun Mola

Taira Faqeer Hun Mola Join us on this journey to wellness and stay updated on homeopathic tips, health advice, and inspiring stories of transformation.

Let's embark on this path to wellness together! "

بلڈ پریشر (BP) اور ہومیوپیتھک علاج — قدرتی انداز میں دل کی حفاظتبلڈ پریشر، جسے اردو میں "خون کا دباؤ" کہتے ہیں، وہ دباؤ ...
28/06/2025

بلڈ پریشر (BP) اور ہومیوپیتھک علاج — قدرتی انداز میں دل کی حفاظت

بلڈ پریشر، جسے اردو میں "خون کا دباؤ" کہتے ہیں، وہ دباؤ ہے جو خون کی روانی کے دوران شریانوں (Arteries) کی دیواروں پر پڑتا ہے۔ یہ دو اقسام پر مشتمل ہوتا ہے:

1. Systolic Pressure (اوپر والا دباؤ) — جب دل سکڑتا ہے
2. Diastolic Pressure (نیچے والا دباؤ) — جب دل پھیلتا ہے

نارمل بلڈ پریشر کی حد: 120/80 mmHg

🔺 ہائی بلڈ پریشر (High BP / Hypertension):
علامات:
سر درد
چکر آنا
دل کی دھڑکن تیز ہونا
نکسیر آنا
تھکن اور گھبراہٹ

🔻 لو بلڈ پریشر (Low BP / Hypotension):
علامات:
کمزوری اور تھکن
نظر دھندلانا
پسینہ آنا
بے ہوشی یا غشی

💊 ہومیوپیتھک علاج:
ہومیوپیتھی میں بلڈ پریشر کے علاج کے لیے ہر مریض کے مزاج، علامات اور جسمانی کیفیت کو مدنظر رکھا جاتا ہے، نہ کہ صرف مرض کو۔

🩺 High BP کے لیے مفید ہومیوپیتھک ادویات:
Rauwolfia Serpentina Q:
Crataegus Oxyacantha Q:
Aurum Metallicum 30:
Glonoinum 30:

🩺 Low BP کے لیے مفید ادویات:
China Officinalis 30:
Gelsemium 30:
Veratrum Album 30:

گرمیاں اب ویسی نہیں رہیں جیسے پہلے ہوا کرتی تھیں۔ایک وقت تھا جب گرمی کی شدت محسوس ہی نہیں ہوتی تھی۔دن میں اسکول جاتے تھے...
25/05/2025

گرمیاں اب ویسی نہیں رہیں جیسے پہلے ہوا کرتی تھیں۔
ایک وقت تھا جب گرمی کی شدت محسوس ہی نہیں ہوتی تھی۔
دن میں اسکول جاتے تھے، وہاں صرف پنکھے ہوتے تھے،لیکن کبھی یہ خیال نہیں آیا کہ یہاں اے سی بھی ہونا چاہیے۔

گھر آ کر ٹیوشن جانا ہوتا،
وہاں گرم زمین پر پانی ڈالا جاتا،
چٹائی بچھائی جاتی اور ہم وہیں بیٹھ جاتے۔
سامنے ایک پیڈسٹل فین چل رہا ہوتا،
جب کبھی روٹیشن پہ سامنے آتا تو ہوا لگ جاتی.

پھر گھر آکر رات کو صبح سے تپے ہوئے فرش پر پانی ڈال کر کولر لگا لیتے،
سامنے قطار میں سب کی چارپائیاں لگی ہوتیں۔
پہلی چارپائی پر سونے کے لیے بہن بھائیوں میں لڑائی ہوتی۔
رات کو آسمان کے تارے دیکھتے دیکھتے نیند آ جاتی۔
کبھی آنکھ کھلتی تو آسمان پر جہاز کی روشنی نظر آتی،
یا کسی ٹوٹتے ہوئے ستارے کی چمک —
اور پھر صبح ہو جاتی۔

تب کبھی محسوس نہیں ہوتا تھا کہ شور ہے تو سائلنٹ روم ہونا چاہیے،
گرمی ہے تو اے سی چاہیے،
صبح روشنی ہوتی ہے تو بلائنڈرز چاہئیں۔

وقت بدل گیا ہے۔
اب نہ روزانہ فرش ٹھنڈا کرنا پڑتا ہے،
نہ چارپائی نکالنی، نہ بستر بچھانا،
نہ کولر میں پانی ڈالنا، نہ رات میں پینے کے لیے ٹھنڈا پانی بھر کے رکھنے کی ضرورت رہی۔

ہر صبح ان سب چیزوں کو سمیٹنے کا تکلف بھی نہیں رہا۔

اب سونے کے لیے ٹھنڈا کمرہ ہے،
بلائنڈرز ہیں،
خاموشی ہے،
اب اے سی کے سامنے سونے کے لیے لڑنے والا بھی کوئی نہیں ہے۔

مگر اب نہ وہ نیند ہے،
نہ وہ بےفکری،
نہ وہ گھر ہے،
اور نہ وہ لوگ۔
اب گرمی میں وہ ٹھنڈک نہیں، جو پہلے دل کو محسوس ہوتی تھی۔"

کہنے کو تو ہم بہت کچھ حاصل کر چکے ہیں،
ہماری لائف اسٹائل کمفرٹیبل ہو گیا ہے۔
لیکن کیا واقعی ہم نے کچھ پایا ہے؟

Copyمیں نے اس سے چار ماہ کا بیٹا چهین لیا اور اسے میکے چهوڑ آیا. دراصل میں گهر والوں کے روز روز کے طعنوں سے تنگ آ چکا ته...
28/04/2025

Copy
میں نے اس سے چار ماہ کا بیٹا چهین لیا اور اسے میکے چهوڑ آیا. دراصل میں گهر والوں کے روز روز کے طعنوں سے تنگ آ چکا تها.
"تمہاری بیوی کوئ کام نہیں کرتی"
مجهے بهی ایسا ہی لگنے لگا تها. آخر تم کیا
کرتی ہو سارا دن؟ برتن ، کپڑے ، گهر کی صفائ تو کام والی
کر جاتی ہے. لیٹی هی رهتی هو..
اس کے جانے کے بعد آج میری پہلی رات کا آغاز تها. میرے پہلو میں کوئ مجهے اپنی شرارتوں سے ہنسانے والا نہیں تها.
ہاں میرا بیٹا ضرور تها. جسے میں نے ابهی ابهی فیڈر دے کر سلایا تها.
آپ سمجهے نہیں....
دودهہ پلا نے سے لے کر بچے کو سلانے تک مجهے کیا کیا کرنا پڑا.میں تفصیل میں جانا چاہتا ہوں. میں اٹها اور کچن میں گیا. فیڈر کو صابن سے دهو کر میں نے چولہے پر پانی چڑهایا.فیڈر کو ابالا.
پهر دودهہ بنانے کیلئے پانی نیم گرم کیا اور اس میں پاوڈر ڈالا. تب کہیں جا کر ایک فیڈر تیار ہوا .
دودهہ پلانے کے بعد میں اسے کندهے سے لگا کر تهپکتا رہا. تا کہ دودهہ ہضم ہو سکے. پهر اسکا پیمپر تبدیل کرنے کیلئے اسے لٹایا تو معلوم ہوا کہ بچے نے پاخانہ کیا ہوا ہے. اسے باتهہ روم لے جا کر صاف کر کے واپس آیا تو اس نے دودهہ کی الٹی کر دی. میں جلدی سے رومال کی اٹهانے کو لپکا..
خیر اسکو پیمپر دوبارہ لگایا اور بازووں میں جهولا کر سلانے لگا. دودهہ ابال کر اسے ٹهنڈا کیا اور فریج میں رکهہ دیا. وہ ہوتی تو ملک شیک بنا کر میرے ہاتهہ میں تهما دیتی.لیکن اب اتنے جهمیلوں میں کون پڑے. ابهی اپنی روٹی پکا کر کها لوں گا.
لیکن آٹا ؟؟؟
ابهی تو وہ گوندهنا پڑے گا.شکر ہے سالن تو پکا پڑا ہے. بس کٹوری میں ڈال کر اوون کا بٹن ہی دبانا ہے.میں ذرا بیڈ سے بکهیرا اٹها لوں. پیمپر .. وائپس...کهلونے... فیڈر ... شیٹس کو انکی مخصوص جگہوں پر رکها اور
روٹی. نہیں. صبح آفس جانے کیلئے کپڑے بهی تو استری کرنے ہیں.
میں لگا کپڑے استری کرنے.
ابهی شرٹ پریس کی تهی کہ بیٹا رونے لگا. اب کی بار میں نے اسکو جهولے میں ڈالا اور جهولا جهلانے لگا. بهوک سے میرا برا حال تها. اللہ اللہ کر کے بچے کو سلایا اور ایک ریسٹورنٹ پر کال کر کے کهانے ڈلیور کرنے کا آرڈر کیا. آدهے گهنٹے بعد کهانا میرے سامنے تها.
میں نے بڑے بڑے نوالوں میں کهانا ختم کر دیا کیونکہ میں جانتا تها کہ اگر بیٹا دوبارہ جاگ اٹها تو کهانا پڑا رہ جائیگا.پهر دوبارہ گرم کرنے کیلئے بهی ٹائم چاہیئے اور "مشقت" بهی. مجهے اکتاہٹ ہونے لگی. گهڑی گیارہ بجا رہی تهی.میں بستر پر ڈهہ سا گیا.
سائرہ وہ چادر ہی الماری سے نکال دو. میں اوڑھ کر سونا چاہ رہا ہوں
لیکن نہیں...اب خود ہی اٹھ کر لینی پڑے گی
ابهی میں یہ سوچ ہی رہا تها کہ یو.پی.ایس. بهی جواب دے گیا.پنکها بند ہوگیا.اس سے پہلے کہ گرمی کے سبب میرا بیٹا جاگ جاتا اور چلانے لگتا ..میں نے بیڈ سے چهلانگ لگائ اور جهٹ سے دستی پنکها الماری سے نکال لایا. میں اسکو پنکها جهلنے لگا اور ساتهہ ساتهہ نیند کی شدت سے خود بهی جهولنے لگا. بارہ بجے بجلی آئ اور میں فورا ہی سو گیا
دو بجے بیٹے کے رونے کی آواز سے میری آنکهہ کهل گئ.اچانک گہری نیند سے جاگنے پر میرے سر میں درد ہونے لگا. اسے بهوک لگی ہوئ تهی. میں سستی سے اٹها اور اسے ڈبے کا دودهہ بنا کر پلایا.اڑهائی بجے کے قریب بیٹا سو گیا اور میں بهی
اسکے بعد بیٹا کب جاگا اور کب تک روتا رہا مجهے نہیں معلوم. البتہ جب صبح آٹهہ بجے آنکهہ کهلی تو وہ رو ہی رہا تها. اور اسکے پیمپر سے مواد نکل کر بیڈ شیٹ میں جذب ہو رہا تها.جلدی سے اٹها. پیمپر تبدیل کیا.دودهہ پلایا
بیڈ شیٹ کو دهویا اور ایک دهلی ہوئ بیڈ شیٹ بچهائی. سوا نو ہو چکے تهے. ناشتے میں جو میں دہی کهاتا تها وہ سائرہ گهر میں بنا لیتی تهی. پتہ نہیں کس پہر بناتی تهی.
میں نے چائے بنانے کی غرض سے ساس پین میں دودهہ انڈیلا اور سوچنے لگا
کونسا وقت تها جب سائرہ مصروف نہیں ہوتی تهی. میری خدمت میں بهی کوئ کمی نہیں آنے دی.گهر میں صرف وہی تین کام تو نہ تهے جن کیلئے میں نے نوکرانی رکهہ دی تهی . ایک بچے کو سنبهالنا ہی کافی تها اسکو تهکن سے چور کرنے کیلئے. لیکن وہ مجهے وقت پر کهانا دیتی
میں تهک جاتا تو مجهے دباتی.میں اداس ہوتا تو مجهے هنساتی.اور میری دلجوئ کرتی. میں کاروباری معاملات میں کشمکش میں پڑ جاتا تو وہ میرا حوصلہ بندهاتی. میں سوچوں میں گم تها. دودهہ ابل کر شیلف پر آچکا تها. میں آہستہ آہستہ شیلف پر کپڑا لگانے لگا
تم کرتی کیا ہو سارا دن
واہ تمہارا جسم کیوں درد کرنے لگا
کونسا پہاڑ ڈهایا ہے تم نے
اور وہ پہلو بدل لیتی
شاید میرے طنزیہ جملوں پر آنسو بہاتی ہوگی
پر میں ظالم انسان نے پرواہ نہیں کی کبهی
کچهہ دیر بعد خود ہی سائیڈ بدل کر میرے چہرے پر جهک جاتی.
" آئ لو یو"
تو میں جوابا مسکرا دیتا.اور وہ اصرار کرنے لگتی .. نہیں آپ آئ لو یو تو بولیں مجهے اسکی شرارتیں یاد آنے لگیں.
صبح کے دس بج رہے تهے. اور کام پر نیند نه پوری هونے کی وجه سے چھٹی ماری
اور وہ سب اپنے اپنے کمروں میں مشغول تهے.جو ابهی کل ہی مجهے کہہ رہے تهے کہ تمہاری بیوی کوئ کام نہیں کرتی.
کسی نے مجهے چائے کا ایک کپ بهی بنا کر دینے کی زحمت نہیں کی.
میں نے بچے کو گاڑی میں ڈالا اور گاڑی ان راستوں پر دوڑا دی جو راستے مجهے ہمیشہ کیلئے سائرہ کے ساتهہ جوڑنے والے تهے.
وهاں پهنچ کر میں نے دونوں هاتھ جوڑ کر معافی مانگی اور وه همیشه کی طرح بڑا دل کر کے چلی آئ میرے ساتھ
قارئین شادی شده حضرات سے میری ریکویسٹ هے که ٹھیک هے سب کا حق آپ پر هے سب آپ کو مشوره دے سکتے هیں لیکن سب سے زیاده حق آپ پر آپ کی بیوی کا هے اسکو ٹائم دیں اس سے پوچھیں اسکی دلجوئ کریں سارا دن بیغیر مزدوری کے بنا لالچ آپکی آپکے بچوں کی آپ کے خاندان کی وه خدمت کرتی رهتی اور بدلے میں اسے کیا ملتا هے یه سب آپ جانتے هیں

شادی کی پہلی رات میں نے گھونگھٹ اٹھانے سے پہلے اپنی پگ اس کے قدموں میں رکھتے ہوۓ صاف الفاظ میں بتا دیا مجھے معاف کر دو ،...
12/04/2025

شادی کی پہلی رات میں نے گھونگھٹ اٹھانے سے پہلے
اپنی پگ اس کے قدموں میں رکھتے ہوۓ صاف الفاظ میں بتا دیا
مجھے معاف کر دو ، میں حق زوجیت ادا کرنے سے بالکل قاصر ہوں,
صرف اپنی والدہ اور بہنوں کی خوشی کی خاطر خود غرض بن گیا ہوں

اس نے وہ پگ میرے سر پر رکھتے ہوۓ کہا۔۔۔

آپ جیسے بھی ہیں میرا سہاگ ہیں
میرا نصیب ہیں ۔۔۔
مجھے اب آپ کے ساتھ ہی رہنا ہے ۔۔
اس دن کے بعد اس اللّٰه تعالیٰ کی بندی نے میرے ساتھ تیس سال گزارے ،
میرے گھر والوں کی ہر بات برداشت کی بانجھ ہونے کے طعنے بھی سنے مگر میرا پردہ رکھا۔

قبرستان میں قدم رکھتے ہی ایک مہک نے استقبال کیا
یہ خوشبو اس سے پہلے کبھی نہیں سونگھی تھی اور نہ محسوس کی تھی ۔

میں ہر جمعے کو صبح فجر کی نماز کے بعد اپنے والد صاحب کی قبر پر جاتا فاتحہ خوانی کرتا
اور وہاں سے ہی اپنے آفس چلا جاتا
ایک عرصہ ہو گیا تھا مگر آج میں نے قبرستان میں ایک نئی خوشبو محسوس کی
جو مجھے بے چین کر رہی تھی
یہ خوشبو کسی طرح سے بھی دنیاوی خوشبو نہیں لگ رہی تھی
بہرحال میں والد صاحب کی قبر پر پہنچا تو ان سے چند فاصلے پر ہی ایک نئی قبر بنی تھی تازہ پھول اور چادر سے اندازہ لگانا مشکل نہیں تھا کہ دو یا تین دن پہلے ہی یہ قبر بنی ہے
والد صاحب کی قبر سے فارغ ہو کر جاتے ہوۓ اس قبر پر فاتحہ خوانی کے لیے رک گیا
فاتحہ خوانی کے دوران محسوس کیا خوشبو اس قبر سے ہی آ رہی ہے
کنفرم کرنے کے لیے قبر کی مٹی مٹھی میں بھری تو ایک دم ٹھٹھک گیا
قبر کی مٹی ٹھنڈی تھی جیسے نم ہو
جبکہ مٹی بالکل خشک تھی اور کمال حد تک ٹھنڈی تھی
بہرحال مٹی کو وہیں قبر پر پھینک دیا اور ہاتھ جھاڑنے کے بعد چل پڑا
بھائی کی دکان کھولی پہلا گاہگ آیا
اس کو سامان دیا تو اس نے کہا زمان بھائی آج خوشبو تو بہت کمال کی لگائی ہے

خوشبو؟؟؟ کون سی خوشبو؟
تو اس نے کہا زمان بھائی خوشبو آپ لگاتے ہو اور پوچھتے ھم سے ہو کون سی خوشبو بہت بھلے مانس آدمی ہو آپ بھی زمان بھائی
یہ کہتے ہوۓ وہ چل پڑا ۔

میں نے جب اپنے ہاتھ کو سونگھا تو وہی خوشبو میرے ہاتھ سے آ رہی تھی
تمام دن میں اس خوشبو کو محسوس کرتا رہا ہاتھ دھونے کے باوجود بھی میرا ہاتھ معطر رہا

اگلے دن ہفتے کو بھی میں نہ چاہتے ہوۓ قبرستان چلا گیا
والد صاحب کی قبر پر فاتحہ خوانی کے بعد اس قبر پر فاتحہ خوانی کی۔۔

کس کی قبر ہے یہ ؟؟
کون ہے جو اس قدر نیک ہے ؟؟
جس کی قبر ٹھنڈی اور خوشبودار ہے

ایسا کون سا عمل کر دیا کہ اتنا بڑا انعام پا لیا۔۔؟؟

اس بات نے مجھے بے چین سا کر دیا
گورکن سے اس قبر کے متعلق پوچھا تو اس نے بتایا کہ خاتون کی قبر ہے
یہ جان کر اور بھی حیرت ہوئی کہ عورت کو اس قدر شاندار مقام کیسے ملا ۔

اگلے دن اتوار تھا دیر تک سونے کی عادت ہونے کے باوجود صبح فجر کی نماز کے وقت اٹھ کھڑا ہوا اور قبرستان روانہ ہوگیا
قبرستان میں داخل ہوا تو کیا دیکھتا ہوں اسی خاتون کی قبر پر ایک باریش آدمی قرآن خوانی کر رہا ہے
میں والد صاحب کی قبر پر فاتحہ خوانی کرنے لگا فاتحہ خوانی کے بعد میں نے اس آدمی کی طرف دیکھا جو اب دعا مانگ رہا تھا
جیسے ہی وہ دعا سے فارغ ہوا تو باہر کی جانب چل پڑا اس کو جاتے دیکھ کر میں بھی اس کے پیچھے ہو لیا
جیسے ہی وہ دروازے سے باہر نکلا میں نے آواز دے دی سر بات سنیں ایک منٹ پلیز ۔۔۔

جی فرمائیں۔۔۔۔

سر میں معذرت چاہتا ہوں میں نے آپ کو تکلیف دی مگر میں آپ سے ایک بات پوچھنا چاہتا ہوں اگر آپ اجازت دیں تو۔

جی آپ پوچھیں کیا بات ہے انتہائی محبت سے اس شحض نے جواب دیا

شکریہ سر جزاک اللّه
میں دراصل جاننا چاہ رہا تھا یہ کن کی قبر ہے جہاں آپ قرآن خوانی کر رہے تھے
اگر آپ مناسب سمجھیں تو بتا دیجئے۔

یہ آپ کیوں پوچھ رہے ہیں؟ اس نے سوال کیا

دراصل اس قبر سے آنے والی خوشبو نے مجھے بے چین کر دیا ہے
ایسی خوشبو میں نے آج تک محسوس نہیں کی مجھے یہ دنیاوی خوشبو نہیں لگتی
میں جاننا چاہ رہا تھا کہ صاحب قبر نے ایسا کون سا عمل کیا کہ یہ مقام ملا کہ قبر ٹھنڈی اور خوشبودار ہو گئی ۔

یہ سن کر اس شحض نے ٹھنڈی آہ بھری اور کہا قبر ٹھنڈی اور خوشبودار کیوں نہ ہو
اس نے اللّٰه تعالیٰ کو راضی ہی ایسے کیا ہے۔

جی میں یہی جاننا چاہ رہا تھا کہ ایسا کون سا عمل ہے جس سے یہ سعادت نصیب ہوئی۔۔۔۔

تو اس نے بتایا کہ یہ میری زوجہ کی قبر ہے۔۔۔

تیس سال ھماری رفاقت رہی،
میں چار بہنوں کا اکلوتا بھائی ہوں
میری بہنوں اور ماں کو میرا سہرا دیکھنے کا بے حد شوق تھا
سرکاری نوکری ملتے ہی چاند سی دلہن کی تلاش شروع کر دی گئی
یوں دنوں میں لڑکی کی تلاش کا کام مکمل ہوا شادی ہوئی اور ماں بہنوں نے اپنے ارمان دل کھول کر پورے کیے ۔۔۔
شادی کی پہلی رات میں نے گھونگھٹ اٹھانے سے پہلے اپنی پگ اس کے قدموں میں رکھتے ہوۓ صاف الفاظ میں بتا دیا
مجھے معاف کر دو میں حق زوجیت ادا کرنے سے بالکل قاصر ہوں ، میڈیکلی طور پر مکمل ان فٹ ہوں
صرف اپنی والدہ اور بہنوں کی خوشی کی خاطر خود غرض بن گیا ہوں۔۔۔
اس نے وہ پگ میرے سر پر رکھتے ہوۓ کہا
آپ جیسے بھی ہیں میرا سہاگ ہیں
میرا نصیب ہیں
مجھے اب آپ کے ساتھ ہی رہنا ہے

اس دن کے بعد اس اللّٰه کی بندی نے میرے ساتھ تیس سال گزارے۔۔
میرے گھر والوں کی ہر بات برداشت کی بانجھ ہونے کے طعنے بھی سنے
مگر میرا پردہ رکھا ۔۔۔۔
اللّٰه تعالیٰ کیسے اس کی قبر کو ٹھنڈا اور خوشبودار نہ کرے جس نے اتنی پاکباز زندگی گزاری ہو ۔۔

اس شحض کی تمام بات سن کر اس خاتون پر رشک آنے لگا
جس نے دنیا میں صبر کیا اور اعلی مقام حاصل کیا۔۔۔
آج کل کے دور میں کچھ بھی حاصل کرنا کیا مشکل ہے ۔۔
عورت مرد ذرا سے بیمار ہوں ،
حلال حرام کی تمیز کیے بغیر اپنی خواہشات کی تکمیل کے لیے کچھ بھی کر گزرتے ہیں۔۔

تھوڑا سا فرق لگنے پر بیوی شوہر اور شوہر بیوی کو کھری کھری سنا دیتے ہے
معاشرہ ایسی مثالوں سے بھرا پڑا ہے
صبر کا دامن ھم نے چھوڑ دیا ہے ۔۔
سارا کچھ صرف دنیا میں ہی لینا چاہتے ہیں ،
آخرت کی کوئی امید نہیں رکھتے۔

❤❤
07/04/2025

❤❤

06/04/2025

05/04/2025

Address

Karachi

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Taira Faqeer Hun Mola posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share