Muhammad Sahil

Muhammad Sahil "Pakeeza nafus aur rohaniyat say sarshaar log hi "ALLAH" kai qareeb hote hen aur wo log jo ALLAH ki

30/05/2025

خاندانی لوگوں کا وقت بدلتا ہے معیار نہیں.
اور
بدنسلوں کی قسمت بدلتی ہے اوقات نہیں.

20/08/2024

اگر یقین اور عقیدہ مستحکم رکھنے سے ایمان کی سلامتی یقینی ہوتی تو خدا اپنے بندوں کو غور و فکر کا حکم کبھی نا دیتا

10/05/2024

مرنے والوں پر رونا بہت آسان کام ہے
اگر کبھی کسی زندہ انسان کی بے بسی دیکھ کر آپ کی آنکھ ۔یں آنسوں آجائیں تو سمجھ لینا آپ کے اندر انسانیت موجود ہے

22/04/2024

Zinda insan se dor rehne wale
Us ke marne ke bad chehra dekhne ki khuahish rakhte hen 😥

28/03/2024

ان سب کی بد دعا کے ہوتے پاکستان کیسے ترقی کر سکتا ہے ہرگز نہی

27/03/2024

تمام مزاہب کا خدا الگ الگ
لیکن
شیطان ایک ہی ہے

12/03/2024

مقام نزول
ابوہریرہ سے ایک روایت صحیح مسلم میں مروی ہے کہ: نزولِ مسیح (عیسی ابن مریم) شام میں اُس وقت ہوگا جب اہل اسلام دشمن سے ایک بڑے معرکے کے دوران میں نماز پڑھنے لگے ہوں گے (یعنی مسلمان اُس وقت نماز کی تیاری میں مصروف ہوں گے)۔‘‘[6]

دوسری روایت قدرے تفصیل سے نقل ہوئی ہے کہ جسے کم از کم بیس سے زائد صحابہ کرام نے روایت کیا ہے۔ نواس بن سمعان کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے قربِ قیامت کی خبر دیتے ہوئے فرمایا:

” قیامت کے قریب دجال ظاہر ہوگا، اُس کو ہلاک کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ عیسی ابن مریم کو نازل فرمائیں گے۔ وہ دمشق کے مشرقی سفید مینار پر نازل ہوں گے۔ اُن کے بدن پر دو چادریں ہوں گی (پہلی روایت کے مطابق سرخی مائل چادریں ہوں گی)۔‘‘[7] “
نزولِ عیسیٰ ابن مریم سے متعلق متعدد روایات
احادیث مبارکہ میں نزولِ عیسیٰ ابن مریم سے متعلق متعدد روایات نقل ہوئی ہیں جن کا مجموعہ یہ ہے:

وہ رات سخت تاریک ہوگی۔
اور لوگ جنگ کی تیاری کر رہے ہوں گے (مذکورہ روایت اوپر گذر چکی ہے)۔
صبح کی تاریکی میں اچانک کسی کی آواز سنائی دے گی (کہ تمھارا فریاد رَس آ پہنچا)، لوگ تعجب سے کہیں گے کہ: ’’یہ تو کسی شکم سیر کی آواز ہے۔‘‘
(نمازِ فجر کے وقت) عیسیٰ ابن مریم کا نزول ہوگا (ایک دوسری روایت میں وقتِ عصر میں بیان ہوا ہے لیکن متفقہ روایات کے مطابق وقتِ فجر ہوگا)۔۔
نزول کے وقت وہ (عیسیٰ ابن مریم) اپنے دونوں ہاتھ دو فرشتوں کے کندھوں پر رکھے ہوئے ہوں گے۔

12/03/2024

اِسلامی عقیدہ کے مطابق عیسی ابن مریم نہ تو صلیب پر چڑھائے گئے اور نہ ہی اُن کی طبعی وفات واقع ہوئی بلکہ وہ زِندہ آسمان پر اُٹھا لیے گئے ہیں، اِسی بنا پر آخری زمانے میں اُن کی دوبارہ آمد اِس دنیا میں ہوگی۔

سورة المائدہ آیات 116 اور 117 میں اللہ اور عیسیؑ کے مبین ایک مقالمہ نکل ہوا ہے۔ بروز قیامت اللہ حضرت عیسیؑ سے سوال کرتے ہیں۔ کیا عیسیؑ تو نے کہا تھا کہ مجھے اور میری ماں کا خدا بنا لو۔ جس پر عیسیؑ جواب آیت 5:116 میں کہتے ہیں۔ مجھے لائق نہیں ایسی بات کہوں جس کا مجھے حق نہیں۔پھر مزید آیت 5:117 میں فرماتے ہیں " میں (عیسیؑ) نے ان سے، اس کے سوا کچھ نہیں کہا، جس کا تو نے مجھے حکم دیا تھا کہ اللہ کی بندگی کرو جو میرا اور تمھارا رب ہے اور میں اس وقت تک ان کا نگران تھا جب تک ان میں رہا پھر جب تو نے مجھے اٹھا لیا تو تو ہی ان کا نگران تھا اور تو ہر چیز سے خبردار ہے۔ "۔

اگر عیسیؑ قبل قیامت دنیا میں واپس آتے تو اپنی صفائی پیش کرتے وقت یہ نہ کہتے کہ" جب تک ان میں رہا پھر جب تو نے مجھے اٹھا لیا تو تو ہی ان کا نگران تھا"۔ بلکہ فرماتے ہاں میں ابھی ان کو درست راہ کی پہچان کروا کر آیا ہوں۔ نہ وہ قیامت سے پہلے دنیا میں آئے اور نہ اُنکو آخرت میں اللہ کے سامنے اپنے اور اپنی ماں کے لوگوں کو خدا بنائے جانے پر جوابدے ہونا پڑا۔ یہ محض ایک عقائدہ ہے جو مشہور ہو چکا ہے کہ عیسیؑ دنیامیں واپس آئیں گے مگر قرآن سورة المائدہ آیات 116 ، 117 میں اس عقیدے کی صریح نفی کرتا ہے۔

اور جب اللہ فرمائے گا اے عیسیٰ، مریم کے بیٹے کیا تو نے لوگوں سے کہا تھا کہ خدا کہ سوا مجھے اور میری ماں کو بھی خدا بنا لو۔ وہ عرض کرے گا تو پاک ہے مجھے لائق نہیں ایسی بات کہوں جس کا مجھے حق نہیں۔ اگر میں نے یہ کہا ہو گا، تو تجھے ضرور معلوم ہو گا۔ جو میرے دل میں ہے، تو جانتا ہے اور جو تیرے دل میں ہے وہ میں نہیں جانتا، بے شک تو ہی چھپی ہوئی باتوں کا جاننے والا ہے۔5:116[1]

میں (عیسیؑ) نے ان سے، اس کے سوا کچھ نہیں کہا، جس کا تو نے مجھے حکم دیا تھا کہ اللہ کی بندگی کرو جو میرا اور تمھارا رب ہے اور میں اس وقت تک ان کا نگران تھا جب تک ان میں رہا پھر جب تو نے مجھے اٹھا لیا تو تو ہی ان کا نگران تھا اور تو ہر چیز سے خبردار ہے۔ 5:117 [2]

اِس عقیدے کے متعدد شواہد و ثبوت پیغمبر محمد کی احادیث میں ملتے ہیں۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی متفق علیہ حدیث میں یہ عقیدہ یوں بیان ہوا ہے کہ:

” اُس ذات پاک کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے، ضرور وہ وقت آنے والا ہے جب عیسیٰ ابن مریم عادل حاکم بن کر اُتریں گے، وہ صلیب کو توڑیں گے اور خنزیر کو قتل کریں گے اور جنگ موقوف کر دیں گے اور مال کی اِس درجہ کثرت ہوگی کہ کوئی قبول کرنے والا نہ ملے گا۔[3][4] “
بوقت نزول حلیہ مبارک
امام احمد بن حنبل (متوفی 241ھ) نے مسند احمد بن حنبل میں کسی قدر طویل اور مفصّل روایت کو نقل کیا ہے جس میں نزول عیسی ابن مریم کے متعلق تفصیل سے علامات ملتی ہیں جس سے اُن کو اُن کی آمد کے وقت پہچاننا باآسانی ممکن ہو سکے گا۔ مسند احمد بن حنبل میں نقل کردہ روایت کے مطابق بوقت نزول عیسی ابن مریم کا حلیہ یوں ہوگا: ’’میانہ قد، سرخ و سفید رنگت والے ہوں گے، اُن کے بدن پر سرخی مائل دو چادریں ہوں گی اور وہ اِس حال میں نازل ہوں گے کہ گویا ابھی غسل کرکے آ رہے ہیں (یعنی سر کے بالوں سے پانی ٹپک رہا ہوگا)۔‘‘[5]

09/11/2023
04/05/2023

سرحدیں
انسانوں کو قید کرنے کیلئے بنائ جاتی ہیں

Address

Karachi
Karachi
75000

Telephone

+923452224264

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Muhammad Sahil posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Muhammad Sahil:

Share