23/05/2025
فارمو لا دودھ( جب کمپنی بھی 3rd class ھو )یا بچے کیلئے بیماریوں کا پروانہ۔۔۔۔۔
کیا آپ جانتے ہیں؟
آج دنیا میں فارمولا ملک (ڈبے کا دودھ) کی صنعت سالانہ 300 ملین ڈالر سے زیادہ کی مارکیٹ بن چکی ہے — اور اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ لاکھوں مائیں اپنے بچوں کو اپنا دودھ نہیں پلاتیں۔
ماں کے دودھ کا کوئی نعم البدل نہیں۔ یہ صرف غذا نہیں، یہ بچے کی محبت، تحفظ، ذہنی نشوونما اور مدافعتی نظام کی بنیاد ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کے مطابق اگر تمام مائیں بچوں کو پیدائش کے پہلے گھنٹے میں دودھ پلانا شروع کریں، اور پہلے چھ ماہ صرف ماں کا دودھ دیں، تو ہر سال 820,000 بچوں کی جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔
لیکن یہ صرف ماں کی "چاہت" یا "غفلت" کا مسئلہ نہیں ہے۔
ہمیں سسٹم کو بھی دیکھنا ہوگا:
ورکنگ ماؤں کو مناسب میٹرنٹی لیو (چھٹی) نہیں ملتی۔ کئی اداروں میں ماؤں کو دودھ پلانے کی سہولیات ہی نہیں ملتیں۔
سماجی دباؤ اور غلط فہمیاں، جیسے کہ "ماں کا دودھ کافی نہیں ہوتا" یا "فارمولا زیادہ طاقتور ہے"، اکثر ماؤں کو گمراہ کرتی ہیں۔
میڈیا اور مارکیٹنگ کا منفی کردار بھی اہم ہے۔ اشتہارات فارمولا دودھ کو "بہتر انتخاب" کے طور پر پیش کرتے ہیں، جب کہ اصل حقیقت اس کے برعکس ہے۔
خاندان کا دباؤ بھی بعض اوقات ماؤں کو مجبور کرتا ہے کہ وہ ماں کا دودھ چھوڑ دیں۔
ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ جب ایک ماں بچے کو اپنا دودھ نہیں پلاتی، تو اکثر وہ اکیلی فیصلہ نہیں کر رہی ہوتی۔ اس کے اردگرد کا ماحول، سہولیات، تعلیم، اور تعاون سب اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
لیکن یہ بھی سچ ہے کہ جو ماں بغیر کسی مجبوری کے اپنا دودھ نہیں پلاتی، وہ نادانستہ طور پر اپنے بچے کے حق سے محروم کر رہی ہے۔
ماں کا دودھ صرف خوراک نہیں، یہ محبت کا پہلا لمس، حفاظت کی پہلی ڈھال، اور زندگی کی پہلی بنیاد ہے۔
آئیے!
ماؤں کو سپورٹ کریں
سچائی عام کریں
دفاتر میں دودھ پلانے کی سہولت فراہم کریں
اور ہر ماں کو یہ احساس دلائیں کہ اس کا دودھ اس کے بچے کا پہلا حق ہے۔
ڈاکٹر ساجد الرحمن انچارج نرسی ویمن اینڈ چلڈرن ہسپتال کرک