10/07/2022
گوشت ضرور کھائیں مگر
گوشت سفید ہویا سرخ ،حیوانی پروٹین (Protein) کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے اور انسانی جسم کی نشوونما کیلئے پروٹین کو کلیدی اہمیت حاصل ہے۔یہ انسانی جسم مین خلیوں کی توڑ پھوڑ یعنی میٹا بولزم (Metabolism) کے نتیجے میں پیدا ہونے والی کمزوری دور کرکے اینٹی باڈیز Antibodiesپیدا کرتی ہے جس کی بدولت جسم مختلف اقسام کے انفیکشن سے محفوظ رہتا ہے۔گوشت کی بدولت ہی خون میں سرخ خلئے یعنی ریڈبلڈسیلز (Red Blood Cells) بنتے ہیں جبکہ آئرن (Iron) زنک (Zinc) سیلینیئم (Selenium) اور مختلف اقسام کے وٹامنز بھی اسی سے حاصل کئے جاتے ہیں۔آئرن سے جسم میں ہیموگلوبن (Hemoglobin) پیدا ہوتا ہے اور خون کی ترسیل بہتر ہوتی ہے زنک سے نئے ٹشوز بنتے ہیں اور سیلینیئم جسم سے غیر ضروری چکنائیوں اور دیگر کیمیکلز ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
گوشت میں موجود وٹامن اے بی اور ڈی ہڈیوں ،دانتوں آنکھوں اور دماغ کے ساتھ ساتھ جلد کو بھی جوان رکھتے ہیں۔حیاتیاتی اعتبار سے اس میں مکمل پروٹین جن میں آٹھوں بنیادی مائنوایسڈز(Amino Acids) موجود ہوں ، پائے جاتے ہیں۔یہ ضروری امائنوایسڈز قدرتی طور پر انسانی جسم میں پیدانہیں ہوتے لہٰذا ان کا بیرونی غذا سے حصول ضروری ہوجاتاہے۔یہ نہ صرف مسلز کوطاقتور بناتے ہیں بلکہ جسم کو قوت مدافعت میں بھی اضافہ کرتے ہیں ۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ قربانی کا گوشت تازہ اور صحت مند غذائیت سے بھرپور ہونے کے باعث زیادہ کیلوریز (Calories) پر مشتمل ہوتا ہے جس کو زیادہ مقدار میں کھانے سے مضرصحت اثرات کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔
گوشت چھوٹاہو یابڑا․․․․اپنی افادیت کے اعتبار سے منفرد ہے
لذت اور ذائقہ کے اعتبار سے بکرے کا گوشت سب سے زیادہ بہترہے۔اس کااعتدال پسند انہ استعمال جسمانی قوت اور افزائش صحت کے حوالے سے نہایت مفید ہے۔اکثر مریضوں کو بکرے کے گوشت کاشورہا غذاکے طور پر تجویز کیاجاتا ہے۔ہڈی کے قریب والے گوشت میں رطوبت بھی زیادہ ہوتی ہے اور وہ زیادہ لذیذاور غذائیت سے بھرپور ہوتا ہے لیکن نسبتاََ تاخیر سے ہضم ہوتاہے۔دُبنے کے گوشت کے بارے میں قدیم اور جدید ماہرین صحت کامتفقہ فیصلہ ہے کہ تمام حلال جانوروں میں سے دیر ہضم اور لحمیات کے حوالے سے لطیف ترین غذاکی حیثیت رکھتا ہے اور نہایت مقوی اور لذیذ ہے۔ بھیڑ کاگوشت انسانی صحت کے حوالے سے بکرے کے گوشت کے بعد پہلے نمبر پر خیال کیا جاتاہے۔اس کی تاثیر معتدل بنانے کے لئے گوشت کو پکاتے وقت بڑی الائچی ،دار چینی اور سیاہ زیرہ ضرور شامل کریں۔گائے کا گوشت ہمارے ہاں کثرت سے استعمال ہوتا ہے لیکن لوگ اسے بکرے کے گوشت سے کم عذائیت کاحامل خیال کرتے ہیں جوغلط ہے۔طبی نقطہ نگاہ سے گائے کاگوشت بکرے کے گوشت کی نسبت جسم کو زیادہ حرارت اور طاقت بخشتا ہے البتہ اس کاکثرت سے استعمال بھی کئی امراض کا سبب بنتا ہے۔وہ لوگ جنہیں زیادہ محنت مشقت کی عادت نہ ہوانہیں گائے کے گوشت سے پرہیز کرنا چاہیے اونٹ کا گوشت پاکستان میں بہت کم کھایا جاتا ہے۔ذائقے میں نمکین یہ گوشت زیادہ ثقیل بھی ہوتاہے تاہم بواسیر کے مریضوں کے لئے مفیدہے۔
دل کے مریض گوشت کی بجائے دالیں اور سبزیاں زیادہ استعمال کریں ،شوگر اور دل کے مریض کلیجی ، گردے اور مغز کا استعمال ہرگزنہ کریں کیونکہ ان میں کولیسٹرول کی مقدار عام گوشت کے مقابلے میں کئی گنازیادہ ہوتی ہے جو ایسے مریضوں کے لئے انتہائی نقصان دہ ہے۔
🐓🐡🐪🐏
گوشت کے بارے میں 8 اہم باتیں جن کے بارے میں جاننا انتہائی ضروری ہے
لندن(نیوزڈیسک)گوشت کےا ستعمال اور افادیت کے حوالے سے قارئین کی معلومات اور دلچسپی کے لئے 8 مضحکہ خیز فرضی اور افسانوی باتیں پیش خدمت ہیں جن کی سچائی میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ یہ وہ مطالعے ہیں جو نسل در نسل لوگوں میں مشہور ہیں۔
1 ۔کچھ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ گوشت مناسب طریقے سے ہضم نہیں ہوتا بلکہ آنتوں میں گلتا سڑتا رہتا ہے۔ یہ تو معلوم ہی ہے کہ جیسے ہی گوشت معدے میں پہنچتا ہے توکچھ تیزابی رطوبتیں اور انزائم کا اخراج ہوتا ہے جو اسے ہضم کرنے میں مدد گار ہوتے ہیں۔ پھر یہ محلول نما گوشت چھوٹی آنت میں جاتا ہے تو وہاں اس میں موجود پروٹین امائینوایسڈ میں تبدیل ہوتی ہے اور فیٹ بھی فیٹی ایسڈ میں تحلیل ہوتی ہے۔ پھر یہاں ہی غذائی اجزاءچھوٹی آنتوں کی دیواروں سے چھن کر خون میں شامل ہوکر جسم کا حصہ بنتے ہیں۔ اب آپ بتائیے کہ گوشت کہاں چھوٹی آنت مین گلنے سڑنے کے لئے پڑا رہتا ہے۔ مختصر یہ کہ گوشت جڑی آنت پہنچنے سے قبل ہی تحلیل ہوکر ہضم ہوچکا ہوتا ہے۔ البتہ یہ سچ ہے کہ کچھ خاص قسم کی سبزیاں، پھل اور دانے وغیرہ مشکل سے ہضم ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انہیں ہضم کرنے کے لئے طاقتور انزائم دستیاب نہیں ہوتے۔
2 ۔گوشت کے خلاف سب سے مضبوط دلیل یہ دی جاتی ہے کہ سیر شدہ چربی پیا کرتا ہے اور کولیسٹرول کو بڑھاتا ہے لیکن اس دلیل کے ثبوت میں کوئی حقیقت سامنے نہیں آئی۔ سچ یہ ہے کہ کولیسٹرول ہر سیل کی جھلی میں پایا جاتا ہے اور ہارمونز کے اخراج کی وجہ بنتا ہے۔ جگر بھی کولیسٹرول کا منبع ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق 70 فیصد لوگوں کے جسم میں پایا جانے والا کولیسٹرول ان کی صحت کو متاثر کرتا۔ بقایا 30 فیصد لوگوں میں ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی موجودگی صحت کے لئے مضر ثابت ہوا ہے۔ اس نکتہ پر مختصر تبصرہ یہ ہے کہ یہ سچ ہے کہ گوشت کولیسٹرول بناتا ہے لیکن اس جسم پر اس کے منفی اثرات نہیں پڑتے اور نہ ہی دل کی بیماری کی وجہ بنتا ہے۔ احتیاطی تدبیر صرف یہ ہے کہ گوشت مناسب مقدار میں استعمال کیا جائے۔
3 ۔اکثر لوگ ایمان کی حد تک اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ گوشت سے دل کی بیماریاں بڑھتی ہیں اور 2 طرح کی ذیا بیطس پیدا ہوتی ہے۔ اس ضمن میں عرض ہے کہ دل کی بیماریاں 20 ویں صدی تک تو خطرناک نہ تھیں اور گزشتہ چند عشرے پہلے ذیا بیطس بھی اس حد تک خوفناک نہ تھی جتنی کہ آج ہے۔ یہ دونوں بیماریاں تو آج کی بیماریاں ہیں لیکن گوشت تو لوگوں کی صدیوں سے مرغن غذا ہے کہتے ہیں کہ صدیوں قبل بھی یہ من پسند غذا تھی۔ اس لئے اتنی پرانی غذا کو نئی بیماری سے جوڑنا کسی صورت مناسب نہیں ہے۔ ایک تحقیق م یں 1218380 لوگوں پر مطالعہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ اتنی بڑی تعداد کے لوگوں میں کوئی ایسی شہادت نہیں می جو ثابت کرتی کہ گوشت کی وجہ سے دل کی بیماری یا ذیا بیطس جیس بیماریوں کو جھیلنا پڑا ہو۔ اصل بات یہ ہے کہ گوشت کا استعمال اور پکانے کا طریقہ کیا ہے، یہ طریقے ہی خرابیوں کا باعث بنتے ہیں۔
4 ۔سرخ گوشت کینسر پھیلاتا ہے: یہ بھی ایک مغالطہ ہے جس کی اصل روح کو سمجھنا ضروری ہے، ڈبہ بند گوشت سب برائیوں کی جڑ ہے جبکہ تازہ گوشت ایسی کی بیماری کی وجہ نہیں بنتا۔ دراصل اس ضمن میں کی گئی دو تحقیقات میں یہ واضح ہوا ہے کہ ڈبہ بند گوشت بھی کینسر کی وجہ بنتا ہے۔ 35 تحقیق یہ بتاتی ہیں کہ پکانے کے مختلف طریقے گوشت کی افادیت کا سکیل ہے کرتے ہیں کہ آیا غذائی اعتبار سے مفید ہے یا مضر صحت، جیسے یہ بات ثابت شدہ ہے کہ اگر ضرورت سے زیادہ پکایا جائے تو اس کے اجزاءہیٹروسائٹفک، ایمانیز اور پولی سائلک ایسڈ ہائیڈرڈ کاربوریٹس میں تبدیل ہوتا ہے یہ مرکبات کی تعمیر کی وجہ بنتے ہیں۔
5 ۔انسان سبزی خود ہے اس کی تخلیق گوشت خود کے طور پر نہیں کی گئی۔ یہ خیال بھی اوپر بیان کئے گئے مغالطوں کی طرح ہی ہے اور اس میں سچائی نہیں پائی جاتی۔ اس ضمن میں غور کریں کہ ہمارے نظام انہظام میں چھوٹی اور بڑی آنت کا کردار بہت اہم ہے جو گوشت کے ہاضمے کیلئے ان آنتوں میں خصوصی انزائم حصہ لیتے ہیں اور یہ انزائم کچھ سبزیوں اور پھلوں کے لئے فعال نہیں ہوتے۔ سچ یہ ہے کہ انسانی جسم میں قدرت نے وہ نظام بنایا ہے جو گوشت کو ہضم کرتا ہے۔
6 ۔کیا پروٹین ہڈیوں کیلئے مفید ثابت نہیں ہوتی؟ اس سوال کے جواب میں اکثریت یہ کہتی ہے کہ چونکہ گوشت پروٹین کا گھر ہوتا ہے اور گوشت خوروں کی ہڈیاں اسی لئے کمزور ہوتی ہیں، یہ بھی قطعی غلط خیال ہے۔ جدید تحقیقات نے ثابت کیا ہے کہ زیادہ پروٹین والی غذائیں مضبوط اور صحت مند ہڈیوں کی ضامن ہوتی ہیں اور ہڈیوں میں پائی جانے والی سختی کو کم کرتی ہے۔
7 ۔عام دعویٰ ہے کہ گوشت صحت کے لئے غیر ضروری ہے۔ اس خیال کو ایک حد تک تو درست تسلیم کیا جاسکتا ہے لیکن پھر بھی نفسیاتی طور پر گوشت کا کھانا صحت کے لئے لازم ہے، سچ تو یہ ہے کہ ہم گوشت کھائے بغیر رہ بھی نہیں سکتے۔
8 ۔گوشت کے بارے میں یہ قیاس آرائی کی جاتی ہے کہ یہ موٹاپے کا باعث بنتا ہے۔ یہ بھی کچھ کچھ درست خیال ہے لیکن ایسا دعویٰ کرنے والے یہ بھول جاتے ہیں کہ گوشت ہی میں پائی جانے والی پروٹین وزن کو کم کرنے میں معاون پائی گئی ہے۔