Khadija Homoeopathic Clinic

Khadija Homoeopathic Clinic Do you suffer from allergies, migraines, eczema, arthritis, or digestive issues? Homeopathy may offer gentle and effective relief! Book an Appointment! (INBOX)

Dr. Muhammad Yasir Iqbal is a renowned Homeopathic Consultant, trusted by patients nationwide.

پورن ایڈیکشن  کی تباہ کاریاں ! جب ٹیلی ویژن نہی تھا تو پورنوگریفک مواد رنگین اور سادہ میگزینز کی صورت آیا کرتا تھا پھر س...
02/10/2025

پورن ایڈیکشن کی تباہ کاریاں !

جب ٹیلی ویژن نہی تھا تو پورنوگریفک مواد رنگین اور سادہ میگزینز کی صورت آیا کرتا تھا پھر سینما پر انگریزی رنگین فلموں کی نمائش شروع ھوئ ، پھر وی سی آر کا زمانہ آیا گلی گلی ویڈیو سینٹرز کھلے P**n movies تک رسائ VCR کے زریعے لوگوں کی ھوئ ، رنگین سیکسی رسالوں سے پورن موویز کا سلسلہ شروع ھوا۔۔۔ بلیک اینڈ وائٹ ٹی وی تو 1978 کے بعد عام ھوا جو 1990 میں رنگین ٹی وی عام ھوے تو ویڈیو سنٹرز کی دوکانیں ھر گلی محلے بازار کھلیں جہاں چھپ چھپا کر پورن موویز دیکھی یا دکھائ جاتی تھیں یا وی سی آر کرایہ پر لوگ لے کیا کرتے تھے وہ بھی کسی شادی بیاہ پر ۔۔۔پھر ڈی وی ڈی ، اور ڈش انٹینا کا دور آیا ، ویڈیو کیسٹس سے ڈی وی ڈی پلیئر آگیے پورن موویز کو اور زیادہ دیکھا جانے لگا۔۔۔ سن 2000 کے بعد انٹرنیٹ آیا جب کہ 2002/3 میں انٹرنیٹ آیا انٹرنیٹ کیفے کھلے وھاں بھی پاکستانی قوم انٹرنیٹ کیبن کے اندر انٹرنٹ کیفے میں جا کر پورن موویز ھی دیکھا کرتی تھی ۔۔ جہان سے پورن موویز کے منفی اثرات ھمارے معاشرے میں نوٹس کیے جانے لگے۔

آپ کو یاد ھو گا 2003 سے 2007 اسلام آباد انٹرنیٹ کیفے سکینڈلز میں نوجوان لڑکے لڑکیوں کی CCTV ویڈیو ریکارڈنگ کے ویڈیو سکینڈلز لیک ھوے درجنوں لڑکیوں نے خودکشیاں کر لیں جن کے نازیبا ویڈیوز انٹرنیٹ سکینڈل کی صورت وائرل ھوے یہاں سے پورنوگریفک کانٹینٹ کے منفی اثرات نوٹس کیے جانے لگے۔۔۔ جگہ جگہ ویڈیو سنٹرز کے بعد انٹرنیٹ کیفے کھلنا شروع ھوے جہاں لوگوں کو یاھو چیٹ اور ھلکا پھلکا Yahoo سرچ انجن چلانا آتا تھا لیکن انٹرنیٹ کیفوں پر چیٹنگ اور پورن براؤزنگ کے لیے ویڈیو فلموں کی لت کے شکار نوجوان آتے تھے ۔۔ پورن دیکھنے کے بعد گلے محلوں میں چھوٹے بچے بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں کے کیسز رپورٹ ھونا شروع ھوے یہ 2000 کے بعد کا زمانہ ھے۔۔۔ انٹرنیٹ کیفے سکینڈل کے بعد جنسی زیادتیوں کے کیسز معاشرے میں سر اٹھانے لگے، مجھے یاد ھے یہ 2002 کا زمانہ تھا جب اسلام آباد انٹرنیٹ کیفے سے CCTV ویڈیو سکینڈلز اے تھے درجنوں لڑکیوں نے خودکشیاں کی تھیں یہ جوڑے نٹ کیفے پر کیںن می آ کر پورن دیکھتے تھے اور ساتھ رومینس بھی کرتے تھے جس کی ریکارڈنگ لیک کی گئ ۔۔

آج بھی آئے روز آپ جنسی زیادتیوں کے کیسز پڑھتے سنتے ھیں ان سب کا سبب پورنوگریفک کانٹینٹ ھے جو انسانی زھن کو تباہ کرتا ھے ، انسان کو جانور بنا دیتا ھے . پورن ایڈیکشن کا سب سے بڑا نقصان زھنی اور دماغی بگاڑ ھے انسانی دماغ کے سامنے والا حصہ متاثر ھوتا ھے فیصلہ سازی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت ختم ھو جاتی ھے

جب سے موبائل آیا ھے موبائل انٹرنیٹ بڑھا ھے ھر کسی کی رسائ ھوتی ھے لڑکوں کے ساتھ ساتھ کالجز یونیورسٹیز کی لڑکیاں بھی پورن دیکھتی ھیں پاکستان ٹاپ رینکنگ میں آتا ھے پورنوگریفک content search میں اور دیکھنے والوں میں اس پورن ایڈیکشن کے انسانی زھن پر انتہائ منفی اثرات ھیں جس معاشرے میں ھم رھتے ھیں ۔

میرے پاس جہاں Ma********on Addiction کے کیسز ھوتے ھیں وھاں P**n addiction کے کیسز کے ساتھ ساتھ Unwanted Homosexuality کے کیسز بھی بہت آتے ھیں مشت زنی کی اڈیکشن کا شکار لڑکا یا لڑکی ضرور پورن ایڈیکشن کا شکار ھوتے ھیں یا پورن ایڈیکشن کے شکار ضرور مشت زنی کی لت کا شکار ھوتے ھیں جو S*xual Performance anxiety کے ساتھ ساتھ Guilt کا شکار ھوتے ھیں

احساس گناہ اور پرفامنس انزایٹی پورن دیکھنے والوں کی بڑھتی ھے جو اریکٹائل ڈسفنکشن اور سرت انزل یعنی پری میچور ایجیکولیشن کا سبب بھی بنتی ھے ۔فلمی دنیا اور حقیقت کی دنیا ھمیشہ کچھ اور ھی ھوتی ھے پورن ویڈیو کئ کئ دن کی شوٹنگ کے بعد ایڈٹ کر کہ بناے جاتے ھیں۔۔۔ ایڈیکشن کسی بھی چیز کی ھو ڈوپامین میسر ھوتی ھے addicted person کو اور پورن دیکھنے والا بور ھو جاتا ھے پھر وہ نت نئ کیٹاگری کی تلاش کرتا ھے کچھ عرصہ بعد وہ بھی اسے اچھی نہی لگتی اسے ڈوپامین نہی ملتی پھر وہ نئ کیٹاگری کے پورن دیکھتا ھے ایسا وہ کرتا جاتا ھے اور بے حیائ کی دلدل میں دھنستا چلا جاتا ھے ۔

میرے پاس ھم جنس پرستی کے کئ کیسز اے جس میں پتا چلا کہ مریض پورن دیکھتا تھا اور اس میں بھی Gay S*x ھی صرف دیکھتا تھا اب کچھ کیسز میں موروثی ھوموسیکشویلٹی کے شکار مریض خود سے ھی ایسی کیٹاگری کی تلاش کر لیتے ھیں جب کہ کچھ ایسے سرچ کرتے کرتے دیکھ دیکھ کر بچپن سے انکی S*xuality S*xual attraction ڈیویلپ ھو جاتی ھے تو سب سے پہلے علاج میں میں انکی پورن ایڈیکشن کا علاج کرتا ھوں پھر انکی کونسلنگ اور تھراپی کی جاتی ھے ۔۔۔

کچھ شادی شدہ مرد پورن دیکھتے ھیں اور کچھ ایسے بھی ھوتے ھیں جو میاں بیوی مل کر پورن دیکھتے ھیں یہ مل کر پورن دیکھنے والے آگے چل کر مزید پیچیدہ ازدواجی مسائل اور سوشل ایشوز کا شکار ھوتے ھیں جب وہ مختلف قسم کے سیکس دیکھتے دیکھتے گروپ سیکس تک پہنچتے ھیں اور اسے آگے انکی جو S*xual fainticies جنم لینا شروع کرتی ھیں یہ اس کی تکمیل میں لگ جاتے ھیں ، انکو ڈوپامین نارمل سیکس ، یا عام یا ان مخصوص پورن کی کیٹیگریز سے حاصل نہی ھوتی تو ان کو تسکین مزہ جسے ڈوپامین کہہ سکتے ھیں تب ھی ملتی ھے جو وہ اپنی فینٹسی پر ورک کرتے ھیں ایسے ھی لوگ یا couple اپنی بیویاں بدلتے ھیں ، آپ نے پاکستان میں سنا بھی ھو گا اسلام آباد یا لاھور کراچی ، دوبئ میں ایسے گروپ ھیں ایی کلاس بھی جوڑوں کی رھتی ھے جو آپس میں پارٹنرز بدلتے ھیں یہ وہ ھی لوگ ھوتے ھیں جو بچپن سے پورن ایڈیکشن کا شکار ھوتے ھیں اب ان کی فینٹیسی گروپ سیکس اور اسی طرح دیگر فینٹیسیز کی تکمیل میں تسکین کا حصول ھوتا ھے ۔۔۔ یہ لیول بے غیرتی کا بے حیائ کا انتہا کا لیول ھوتا ھے ۔۔۔ شراب نوشہ ، شیشہ ، آئس کا نشہ آپ کو اسی کلاس میں ملے گا ۔۔۔ میں نے پورن ایڈیکشن کی ابتدا سے انتہا تک کہ ساری تصویر کشی آپ کے سامنے اس لیے کی ھے کہ شروع سے آخر تک یہ انسان سے انسانیت چھین لینے والی لت ھے ، آے دن گلی محلوں شیروں دہاتوں میں تین سال ، پانچ سال سات سالہ بچے بچیوں کی لاشیں کھیتوں سے کوڑے کے ڈھیروں سے مسخ شدہ ملتی ھیں ان کے قاتل انکے عزیزی رشتہ دار محلے دار دوکاندار ھی ھوتے ھیں جو پورن ایڈیکشن کا شکار ھوتے ھیں ۔۔۔

اگر اس کا علاج نہ کروایا جاے تو ایسے لوگ یا ڈپریشن کا شکار ھو جاتے خودکشی کی طرف چلے جاتے کیونکہ انکی ازدواجی زندگی تباہ ھو جاتی ھے فیملی لائف پر لطف نہی رھتی جس کلاس میں یہ اٹھتے بیٹھے وقت گزاری کرتے اس کلاس میں بھی کرائم ریٹ زیادہ ھوتا ھے گویا ھر سطح پر اس کے نقصانات ھی نقصانات ھی ھیں دینی ھوں دنیاوی ھوں جزباتی ھوں روحانی ھوں ۔۔۔

آج کے اس دور میں جہاں انٹرنیٹ کی رسائ بچوں جوانوں بوڑھوں سب کو ھے اگر کسی کو بھی پورن ایڈیکشن ھو گی وہ اس کے کا شکار ھو گیا اسکا من اسکا زھن گندہ آلودہ ھو گیا وہ کسی بھی وقت خود کو کسی کو جنسی جسمانی نقصان پہنچا سکتا ھے۔

اس کا حل یہ ھے کہ خود کو مصروف رکھیں ، تنہا مت رھیں ، بامقصد زندگی گزاریں ، اپنے دوست کامیاب اور زھین نیک و پارسا لوگ رکھیں ، علاج کروائیں ، کونسلنگ کے لیے رابطہ کریں اپنی لائف کو اپنے لائف سٹائل کو بہتر کریں کسی بھی چیز کہ زیادتی زھر کی طرح خطرناک ھوتی ھے ۔ پورنوگریفک مواد ذھنوں کو آلودہ کرتا ھے اس کا شکار مرد یا عورت کا زھن کوڑے کے ڈھیر کی طرح ھوتا ھے لہذا آلودگی زمینی ھو آبی ھو ، فضائ ھو یا زھنی ھو انسانیت کے لیے انسانوں کے لیے انسانوں کے معاشرے کے لیے اور اس انسان کے لیے بھی اتنی ھی خطرناک ھوتی ۔

اگر آپ یا آپ کا کوئ دوست اس قسم کے مسائل شکار ھے تو لازمی ھم س علاج کے لیے کونسلنگ کے لیے رابطہ کرے یا کسی کلینکل سایکالوجسٹ کی خدمات حاصل کرے ۔

Dr Muhammad Yasir Iqbal
03032041314

********on **nMovies

21/07/2025

Alhamdulilah ❤️ Celiac Disease case cured ❤️

*اَللّٰھُمَ انصُر المُجَاہِدینَ فِی کُل مَکان**اَللّٰھُمَ انصُر المُجَاہِدینَ فِی غَزہ**اَللّٰھُمَ انصُر المُجَاہِدینَ ف...
04/03/2024

*اَللّٰھُمَ انصُر المُجَاہِدینَ فِی کُل مَکان*
*اَللّٰھُمَ انصُر المُجَاہِدینَ فِی غَزہ*
*اَللّٰھُمَ انصُر المُجَاہِدینَ فِی فَلسطِین*

03/03/2024
02/03/2024

Dr. Muhammad Yasir Iqbal - Homeopathic Consultant

Do you suffer from allergies, migraines, eczema, arthritis, or digestive issues? Homeopathy may offer gentle and effective relief! Dr. Muhammad Yasir Iqbal is a renowned Homeopathic Consultant, trusted by patients nationwide. Explore natural solutions for a variety of health concerns. Schedule an appointment today and see the difference homeopathy can make! (INBOX US NOW!)

Address

Shah Jamal Road Nasd Usmania Madrasa Bilmukabil Mansoor Spear Parts Khan Garh Distric Muzaffar Garh
Khangarh
34350

Telephone

03032041314

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Khadija Homoeopathic Clinic posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Khadija Homoeopathic Clinic:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram