Mental Health Awareness

Mental Health Awareness Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Mental Health Awareness, Mental Health Service, 17/3, Lahore.

Dr. Sana Hassan – Clinical Psychologist

I am Dr. Sana Hassan, a passionate clinical psychologist with an MS in Clinical Psychology and years of experience in private practice, schools, and hospitals, including Umer Child and Mother Care Complex.

04/05/2025

🌟 Worried about your child’s development? 🌟
Does your child struggle with autism, speech delays, learning difficulties, or hyperactivity? You're not alone — and help is here.

At Umer Child Therapy and Support Center in Manawan, we empower children to overcome challenges and thrive — with support from expert clinical psychologists and therapists who care.

🎯 Limited-Time Offer: 50% OFF Clinical Psychologist Consultation on May 11!
Don’t miss this opportunity to take the first step toward your child’s brighter future.

💡 Every child has potential. We’re here to help unlock it.
📞 Call or message us now to book your appointment!

31/03/2025

🌙✨ Eid Mubarak from Umeed-e-Sukoon! ✨🌙

May this Eid bring peace, happiness, and countless blessings into your life. May Allah accept your prayers, forgive your sins, and fill your heart with contentment. 🤲💖

Stay blessed, spread love, and cherish every moment with your loved ones! 😊💫

Eid Mubarak! 🎉🕌

Regards,
Cofounder Umeed-e-Sukoon
Dr. Sana Hassan – Clinical Psychologist 💐

21/03/2025

Follow the Umeed E Sukoon channel on WhatsApp: https://whatsapp.com/channel/0029Vb4tk5QCnA7xLq8mFJ1U
Kya aap kabhi apne behavior ko samajhne ki koshish ki hai? 🤔 Umeed-e-Sukoon ek aisa platform hai jo sirf psychologists ke liye nahi, balki har us shakhs ke liye hai jo apni soch aur jazbat ko behtar banana chahta hai!

✨ Yahan aap mental health, self-growth aur emotions ko samajhne ka naya tareeqa seekh sakte hain. Yeh sirf ek channel nahi, aap ki zindagi badalne ka ek naya nazariya hai! 🌱💙

📲 Join now & start your journey towards self-awareness and positivity! 💡

نقصان صرف مالی نہیں، ذہنی بھی ہو سکتا ہے! زندگی دوبارہ شروع ہو سکتی ہے، بس پہلا قدم اٹھائیں!"13 کروڑ کا نقصان یا زندگی ک...
29/01/2025

نقصان صرف مالی نہیں، ذہنی بھی ہو سکتا ہے! زندگی دوبارہ شروع ہو سکتی ہے، بس پہلا قدم اٹھائیں!

"13 کروڑ کا نقصان یا زندگی کا خاتمہ؟"

حمزہ کی کہانی!

حمزہ ایک کامیاب بزنس مین تھا، زندگی میں سب کچھ بہترین چل رہا تھا—عیش و عشرت، گھر، گاڑی، اور ایک خوشحال فیملی۔ لیکن قسمت نے ایک ایسا پلٹا کھایا جس نے اس کی دنیا ہی بدل دی۔ ایک بڑے کاروباری فیصلے میں غلطی کی وجہ سے اسے تقریباً 13 کروڑ روپے کا نقصان ہو گیا۔

"یہ بس ایک وقتی نقصان ہے، میں سنبھال لوں گا!"
یہ سوچ کر حمزہ نے خود کو تسلی دی، لیکن حالات مزید خراب ہوتے گئے۔

جب اپنوں نے ہی منہ موڑ لیا...
جب وہ مالی مشکلات میں گھرا، تو اس نے اپنے قریبی رشتہ داروں اور دوستوں سے مدد مانگی، لیکن سب نے ہاتھ کھینچ لیا۔ یہاں تک کہ اس کے اپنے خاندان نے بھی اس کی حوصلہ افزائی کے بجائے اسے الزام دینا شروع کر دیا۔ "یہ سب تمہاری اپنی غلطی ہے!"، "ہم تمہاری مدد نہیں کر سکتے!" یہ جملے حمزہ کے دل میں زہر گھول رہے تھے۔

تنہائی، پریشانی، اور مسلسل گھبراہٹ...
حمزہ اب ہر وقت بےچین رہنے لگا۔ دل کی دھڑکن بےقابو ہو جاتی، ہاتھ کانپنے لگتے، اور دم گھٹنے لگتا۔ وہ راتوں کو جاگتا رہتا، ایک انجانی سی خوف کی لہر اسے اپنی لپیٹ میں لے لیتی۔ اسے یوں لگتا جیسے کسی وقت بھی کچھ برا ہو جائے گا!

پہلا پینک اٹیک—"مجھے کچھ ہو رہا ہے!"
ایک رات، اچانک اس کا دل زور زور سے دھڑکنے لگا، سانس لینا مشکل ہو گیا، اور پسینے میں شرابور ہو کر وہ سمجھا کہ شاید ہارٹ اٹیک ہو رہا ہے! وہ فوراً اسپتال پہنچا، مگر تمام میڈیکل رپورٹس نارمل آئیں۔ ڈاکٹر نے اسے بتایا کہ یہ دل کا مسئلہ نہیں بلکہ "پینک اٹیک" تھا!

ماہر نفسیات سے ملاقات—نیا سفر شروع ہوا!
حمزہ کو کسی نے مشورہ دیا کہ وہ ماہر نفسیات (Psychologist Sana Hassan) سے ملاقات کرے۔ شروع میں وہ ہچکچایا، لیکن جب بات زندگی اور موت کی محسوس ہونے لگی، تو وہ ملنے چلا گیا۔

علاج کیسے شروع ہوا؟
ماہر نفسیات نے حمزہ کو سمجھایا کہ وہ جنرلائزڈ اینزائٹی ڈس آرڈر (GAD) اور پینک ڈس آرڈر کا شکار ہو چکا ہے، لیکن اس کا علاج ممکن ہے۔
✅ CBT تھراپی: حمزہ کو سکھایا گیا کہ وہ منفی خیالات پر کیسے قابو پائے۔
✅ بریتھنگ ٹیکنیکس: جب دل کی دھڑکن تیز ہو، تو کیسے خود کو ریگولیٹ کرے۔
✅ ریلیکسیشن ایکسرسائزز: تاکہ اس کی جسمانی اور ذہنی حالت بہتر ہو سکے۔
✅ سیلف ویلیو کی تعمیر: تاکہ وہ خود کو قصوروار سمجھنے کے بجائے زندگی میں نئی راہیں تلاش کرے۔

زندگی کی طرف واپسی
کچھ مہینوں کی تھراپی اور مسلسل محنت کے بعد، حمزہ نے سیکھا کہ زندگی صرف پیسے کے ہونے یا نہ ہونے کا نام نہیں، بلکہ اپنی ذہنی صحت اور اندرونی سکون کا نام بھی ہے۔ وہ آہستہ آہستہ بہتری کی طرف بڑھنے لگا، دوبارہ اپنے کاروبار کو سنبھالنے کی ہمت پیدا کی، اور سب سے بڑھ کر اپنی ذہنی صحت کی اہمیت کو سمجھا۔

"اگر آپ بھی ایسے حالات کا سامنا کر رہے ہیں، تو مدد لینے میں دیر مت کریں!
♥️ #حوصلہ

Umer Child and Mother care complex
27/01/2025

Umer Child and Mother care complex

ذہنی سکون کے لیے پہلا قدم ہمیشہ مدد طلب کرنا ہے۔ فکر کے اس جال سے باہر نکلنا ممکن ہے۔"ہمیشہ فکر مند رہنے والے نوجوان کی ...
25/01/2025

ذہنی سکون کے لیے پہلا قدم ہمیشہ مدد طلب کرنا ہے۔ فکر کے اس جال سے باہر نکلنا ممکن ہے۔

"ہمیشہ فکر مند رہنے والے نوجوان کی کہانی"

احمد کی کہانی
احمد، 30 سالہ ایک نوجوان، ایک اچھی ملازمت اور خوشحال زندگی کے باوجود ہمیشہ بےچین رہتا تھا۔ ہر چھوٹی بات پر فکر کرنا اس کی عادت بن چکی تھی۔ دفتر میں اگر باس نے کوئی بات کہی، تو وہ گھنٹوں اس کے بارے میں سوچتا رہتا کہ کہیں وہ اس سے ناراض تو نہیں۔ گھر کے بل وقت پر ادا کرنے، فیملی کی صحت، یا مستقبل کے بارے میں غیر ضروری سوچنا اس کی زندگی کا حصہ بن گیا تھا۔

احمد اکثر رات بھر جاگتا رہتا تھا، اس کے دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی، اور بےچینی اس کے لیے سانس لینا مشکل بنا دیتی۔ وہ خود کو کبھی بھی مکمل طور پر سکون میں محسوس نہیں کرتا تھا اور اپنے دوستوں سے بھی دور رہنے لگا تھا۔

ماہر نفسیات سے ملاقات
ایک دن، احمد کے ایک قریبی دوست نے اس سے بات کی اور اسے مشورہ دیا کہ وہ ماہر نفسیات سے رجوع کرے۔ احمد نے کافی سوچ بچار کے بعد ہمت کر کے ملاقات طے کی۔ ماہر نفسیات نے اس سے تفصیل سے بات کی اور بتایا کہ یہ علامات جنرلائزڈ اینزائٹی ڈس آرڈر (GAD) کی ہیں، جو ایک عام لیکن قابلِ علاج ذہنی حالت ہے۔

علاج اور بہتری کی طرف سفر
احمد کے لیے ایک جامع تھراپی پلان بنایا گیا، جس میں درج ذیل شامل تھے:

سی بی ٹی (Cognitive Behavioral Therapy): منفی خیالات کو مثبت سوچ میں بدلنے کی تکنیک سکھائی گئی۔

ریلیکسیشن تکنیک: سانس لینے کی مشقیں اور مراقبہ شامل تھے، جنہوں نے اس کی بےچینی کو کم کرنے میں مدد کی۔

وقت کی مینجمنٹ: احمد نے غیر ضروری فکر سے بچنے کے لیے اپنے روزمرہ کے معمولات کو بہتر بنایا۔

سپورٹ سسٹم: اپنے دوستوں اور فیملی کے ساتھ دوبارہ تعلقات استوار کیے، جس سے اس کے اعتماد میں اضافہ ہوا۔

چند مہینوں کے اندر، احمد نے اپنی زندگی میں واضح بہتری محسوس کی۔ وہ نہ صرف زیادہ مطمئن ہو گیا بلکہ اس نے اپنی بےچینی پر قابو پانا بھی سیکھ لیا۔

ماہر نفسیات کا مشورہ
ماہر نفسیات کا کہنا تھا:
"زندگی میں بےچینی اور فکر عام بات ہے، لیکن جب یہ آپ کے روزمرہ کو متاثر کرنے لگے، تو مدد لینا ضروری ہے۔ علاج ممکن ہے، آپ کو صرف پہلا قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔"
ّو_کریں

دوستی کا ایک چھوٹا سا مشورہ اور تھراپی کا مثبت راستہ، آپ کی زندگی بدل سکتا ہے۔ اگر آپ یا آپ کا کوئی عزیز ڈپریشن سے گزر ر...
22/01/2025

دوستی کا ایک چھوٹا سا مشورہ اور تھراپی کا مثبت راستہ، آپ کی زندگی بدل سکتا ہے۔ اگر آپ یا آپ کا کوئی عزیز ڈپریشن سے گزر رہا ہے، تو مدد حاصل کریں اور زندگی کو خوشیوں سے بھر دیں۔
آج میں آپ سے اپنی ایک اور client کی کہانی شیر کروں گی....
35 سالہ زینب، تین بچوں کی ماں اور ایک گھریلو خاتون، ہمیشہ ایک خوش اخلاق اور ہنس مکھ شخصیت کے طور پر جانی جاتی تھی۔ لیکن گزشتہ چھ مہینوں میں، زینب کی زندگی بدل چکی تھی۔ وہ اپنی خوشی کھو چکی تھی اور اسے لگتا تھا کہ زندگی ایک بوجھ بن گئی ہے۔

زینب کی کہانی

زینب نے بتایا:
"میں کسی بھی کام میں دل نہیں لگا سکتی۔ میرے بچے میرے سامنے کھیل رہے ہوتے ہیں، لیکن میں ان کے ساتھ خوش نہیں ہو پاتی۔ ہر وقت تھکن محسوس ہوتی ہے، اور رات کو نیند بھی پوری نہیں ہوتی۔ مجھے نہیں سمجھ آتا کہ میری زندگی کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔"

زینب نے اپنے گھر والوں سے یہ بات کبھی نہیں کی، کیونکہ وہ نہیں چاہتی تھی کہ کوئی اسے کمزور سمجھے۔ وہ خود ہی اس مسئلے سے لڑنے کی کوشش کرتی رہی، لیکن اس کی حالت مزید خراب ہوتی گئی۔

دوستی نے ایک راستہ دکھایا

زینب کی بہترین دوست کو اس کی حالت کا اندازہ ہو گیا۔ اس نے زینب کو بتایا کہ ڈپریشن ایک بیماری ہے، اور کسی ماہر نفسیات سے مدد لینا ضروری ہے۔ دوست کی ہمت افزائی سے زینب نے ماہر نفسیات ڈاکٹر ثنا حسن سے رابطہ کیا۔

تشخیص: ڈپریشن (Depression)

ڈاکٹر ثنا حسن نے زینب کی حالت کا تفصیلی جائزہ لیا اور اس کی علامات کی بنیاد پر اسے ڈپریشن کی تشخیص دی۔

زینب کی علامات:

1. ہر وقت اداسی اور مایوسی کا احساس۔

2. روزمرہ کے کاموں میں دل نہ لگنا۔

3. نیند کے مسائل (کم یا زیادہ نیند آنا)۔

4. بے حد تھکن اور توانائی کی کمی۔

5. اپنی ذات کو کم تر محسوس کرنا۔

6. خودکشی کے خیالات (ابتدائی مراحل میں)۔

زینب کے لیے علاج اور مدد کا پلان

1. جذباتی معاونت فراہم کرنا

زینب کے ساتھ سب سے پہلے ایک محفوظ اور ہمدرد ماحول میں گفتگو کی گئی، جہاں وہ اپنی تکالیف کو آزادانہ طور پر بیان کر سکے۔

2. تھراپی (CBT)

زینب کے منفی خیالات کو شناخت کیا گیا اور انہیں مثبت خیالات سے بدلنے کے لیے سی بی ٹی تکنیک استعمال کی گئی۔

"میری زندگی بے کار نہیں ہے، میرے بچے اور میرا خاندان میری زندگی کا حصہ ہیں۔"

"یہ ایک وقتی مسئلہ ہے، اور میں اس سے باہر آ سکتی ہوں۔"

3. روزمرہ کی سرگرمیوں میں شمولیت

زینب کو آہستہ آہستہ ان سرگرمیوں میں شامل کیا گیا جن سے وہ پہلے لطف اندوز ہوتی تھی، جیسے بچوں کے ساتھ کھیلنا یا گھر کے باغ میں وقت گزارنا۔

4. سوشل سپورٹ

زینب کے شوہر اور قریبی دوستوں کو شامل کیا گیا تاکہ وہ زینب کو جذباتی سپورٹ فراہم کر سکیں۔ انہیں یہ سمجھایا گیا کہ ڈپریشن ایک بیماری ہے اور اس کے لیے ہمدردی کی ضرورت ہے۔

5. سیلف کیئر کی عادتیں

زینب کو اپنی جسمانی صحت بہتر بنانے کے لیے مشورے دیے گئے، جیسے:

روزانہ 20 منٹ واک کرنا۔

صحت مند غذا کھانا۔

روزمرہ کے لیے ایک چھوٹا ہدف مقرر کرنا۔

6. اگر ضرورت ہو تو دوائیوں کا استعمال

زینب کے معاملے میں دوائیوں کی ضرورت نہیں پڑی، لیکن اسے مشورہ دیا گیا کہ اگر علامات شدید ہو جائیں تو ماہر نفسیات سے مشورہ کیا جا سکتا ہے۔

تبدیلی کا سفر

چند مہینوں کی تھراپی اور سوشل سپورٹ کے بعد، زینب نے اپنی کھوئی ہوئی خوشی واپس پالی۔ وہ اب اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزارتی ہے اور زندگی کے ہر لمحے کو انجوائے کرتی ہے۔

زینب کہتی ہے:
"مجھے لگا تھا کہ میں کبھی اس اندھیرے سے باہر نہیں نکل سکوں گی، لیکن ڈاکٹر ثنا حسن کی تھراپی اور اپنی دوست کی سپورٹ نے میری زندگی بدل دی۔ اب میں ایک مضبوط اور مطمئن عورت ہوں۔"

#ڈپریشن Mental Health Awareness

سماجی بے چینی ایک حقیقت ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ ہمیشہ اس کے قیدی رہیں۔ مدد حاصل کریں، اپنی زندگی کو بدلیں، اور...
20/01/2025

سماجی بے چینی ایک حقیقت ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ ہمیشہ اس کے قیدی رہیں۔ مدد حاصل کریں، اپنی زندگی کو بدلیں، اور اپنی خود اعتمادی واپس لائیں!

"خاموشی کی زنجیریں: سماجی بے چینی کی کہانی"

28 سالہ علی، ایک قابل اور محنتی نوجوان، اپنی زندگی کے کئی مواقع صرف اس خوف کی وجہ سے کھو رہا تھا کہ لوگ اس کے بارے میں کیا سوچیں گے۔ علی کو تقریباً ہر سماجی صورت حال میں عجیب سا دباؤ محسوس ہوتا تھا۔ دوستوں کے ساتھ ملنا، دفاتر میں میٹنگز، یا کسی تقریب میں شامل ہونا، سب اس کے لیے خوفناک تجربات بن گئے تھے۔

---

علی کی کہانی

علی نے بتایا:
"جب بھی مجھے کسی گروپ میں بات کرنی ہوتی ہے، میرا دل زور زور سے دھڑکنے لگتا ہے، ہاتھ کانپنے لگتے ہیں، اور دماغ خالی ہو جاتا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ سب لوگ مجھے جج کر رہے ہیں یا میرا مذاق اڑائیں گے۔"

یہ صورتحال علی کے لیے اتنی شدید ہو چکی تھی کہ وہ جان بوجھ کر سماجی تقریبات سے کترانے لگا اور یہاں تک کہ اپنی نوکری چھوڑنے کا سوچنے لگا۔

تشخیص: سماجی بے چینی (Social Anxiety Disorder)

نفسیاتی معائنے کے بعد یہ واضح ہوا کہ علی سماجی بے چینی کا شکار ہے، ایک ایسی حالت جس میں لوگ دوسروں کے سامنے جج ہونے یا شرمندہ ہونے کے خوف کا شکار ہو جاتے ہیں۔

علی کی علامات:

1. لوگوں کے سامنے بولنے سے گھبراہٹ۔

2. سماجی تقریبات سے اجتناب۔

3. دل کی دھڑکن تیز ہونا، پسینہ آنا، اور کانپنا۔

4. دوسروں کی نظروں میں شرمندگی محسوس کرنا۔

5. ہر وقت یہ سوچنا کہ لوگ اس کے بارے میں منفی رائے رکھتے ہیں۔

علی کے لیے علاج اور مدد کا پلان

1. سی بی ٹی (Cognitive Behavioral Therapy)

علی کے منفی خیالات کو چیلنج کیا گیا اور اسے سکھایا گیا کہ وہ خود کو مثبت انداز میں دیکھے۔

"لوگ ہر وقت مجھے جج نہیں کر رہے، یہ صرف میرا ذہن ہے۔"

"میری باتوں کا مذاق نہیں اڑایا جا رہا، بلکہ لوگ میری بات سن رہے ہیں۔"

2. ایکسپوژر تھراپی

آہستہ آہستہ علی کو چھوٹے سماجی گروپوں میں شامل ہونے کی مشق کروائی گئی۔ یہ عمل دھیرے دھیرے اسے سماجی حالات میں زیادہ پراعتماد بناتا گیا۔

3. ریلیکسیشن ٹیکنیکس

علی کو گہرے سانس لینے اور جسمانی سکون کے طریقے سکھائے گئے تاکہ وہ گھبراہٹ کے دوران اپنے اعصاب قابو میں رکھ سکے۔

4. سوشل اسکلز کی تربیت

علی نے چھوٹے قدموں کے ساتھ لوگوں کے ساتھ بات چیت کرنا سیکھا۔ ابتدا میں قریبی دوستوں سے بات کرنا اور پھر آہستہ آہستہ بڑے گروپس میں شامل ہونا، اس کے اعتماد میں اضافہ کا سبب بنا۔

5. مثبت عادات اپنانا

علی کو بتایا گیا کہ ورزش، صحت مند خوراک، اور مناسب نیند سماجی بے چینی کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔

تبدیلی کا سفر

کئی مہینوں کی تھراپی کے بعد، علی نہ صرف لوگوں سے بات چیت کرنے میں پراعتماد ہو گیا بلکہ اس نے ایک نئی نوکری بھی شروع کر لی۔

علی کہتا ہے:
"مجھے لگا کہ میں کبھی یہ خوف ختم نہیں کر پاؤں گا، لیکن تھراپی اور مسلسل مشق نے مجھے دکھایا کہ میں اپنے خوف سے آزاد ہو سکتا ہوں۔ اب میں زندگی کو نئے انداز سے دیکھ رہا ہوں۔"

سرد موسم کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کی زندگی اداسی سے بھر جائے۔ اگر آپ موسمی افسردگی کا شکار ہیں، تو یہ سمجھیں کہ آپ اکیلے نہ...
19/01/2025

سرد موسم کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کی زندگی اداسی سے بھر جائے۔ اگر آپ موسمی افسردگی کا شکار ہیں، تو یہ سمجھیں کہ آپ اکیلے نہیں ہیں۔ روشنی تلاش کریں، مدد لیں، اور اپنی زندگی کو دوبارہ خوشیوں سے بھر دیں!

"موسمی افسردگی: ایک ماں کی کہانی"

عائشہ، 35 سالہ خاتون اور دو بچوں کی ماں، حالیہ سردیوں میں ایک عجیب سی کیفیت سے گزر رہی تھی۔ اسے لگتا تھا کہ سرد موسم کے آتے ہی وہ زیادہ تھکاوٹ، اداسی، اور چڑچڑے پن کا شکار ہو جاتی ہے۔ پہلے وہ سمجھتی تھی کہ یہ صرف موسم کی سختی ہے، لیکن اس بار حالات کچھ زیادہ بگڑ گئے۔

عائشہ نے بتایا:
"میں نے محسوس کیا کہ جیسے ہی سردی شروع ہوتی ہے، میں اپنے آپ کو زیادہ تھکا ہوا، غیر متحرک، اور لوگوں سے کٹ کر محسوس کرتی ہوں۔ دن بھر نیند آتی ہے، اور شام ہوتے ہی دل اور زیادہ بوجھل ہو جاتا ہے۔"

---

تشخیص: موسمی افسردگی (Seasonal Affective Disorder - SAD)

نفسیاتی سیشن کے دوران، یہ معلوم ہوا کہ عائشہ موسمی افسردگی کا شکار ہے، جو خاص طور پر سردیوں میں کئی افراد کو متاثر کرتا ہے۔
یہ ایک قابلِ علاج مسئلہ ہے، لیکن بروقت مدد نہ لینے پر یہ زندگی کو پیچیدہ بنا سکتا ہے۔

علامات جو عائشہ نے بیان کیں:

1. دن بھر اداسی اور مایوسی کا احساس۔

2. توانائی کی شدید کمی۔

3. زیادہ نیند کی خواہش لیکن سکون محسوس نہ ہونا۔

4. سماجی تعلقات سے دوری۔

5. وزن میں اضافہ اور چاکلیٹ یا میٹھی چیزوں کی خواہش۔

---

عائشہ کے لیے علاج اور مدد کا پلان

1. روشنی کا تھراپی (Light Therapy)

عائشہ کو مشورہ دیا گیا کہ وہ روزانہ کچھ وقت قدرتی دھوپ میں گزارے یا روشنی کی تھراپی لیمپ کا استعمال کرے، کیونکہ روشنی کی کمی موسم سرما میں افسردگی کی اہم وجہ ہو سکتی ہے۔

2. ورزش اور متحرک طرزِ زندگی

روزانہ کی ہلکی ورزش اور واک نے عائشہ کے موڈ کو بہتر بنانے میں مدد کی۔ اسے بتایا گیا کہ جسمانی سرگرمی دماغ میں خوشی کے ہارمونس بڑھانے میں مدد دیتی ہے۔

3. غذائیت سے بھرپور خوراک

عائشہ کو صحت مند اور متوازن غذا کھانے کی ترغیب دی گئی تاکہ اس کی جسمانی اور ذہنی توانائی بحال ہو سکے۔

4. نیند کا باقاعدہ شیڈول

نیند کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے عائشہ نے دن اور رات کے شیڈول کو منظم کیا، اور غیر ضروری نیند سے گریز کیا۔

5. تھراپی اور جذباتی تعاون

عائشہ نے ہفتہ وار تھراپی سیشنز کے ذریعے اپنی اندرونی کیفیت کو سمجھنا اور ان جذبات پر قابو پانا سیکھا۔ اس نے اپنے خاندان کے ساتھ بات چیت کے ذریعے اپنی ضروریات اور احساسات کو شیئر کیا۔

---

تبدیلی کا سفر

چند ہفتوں میں عائشہ کی کیفیت میں واضح تبدیلی آنے لگی۔ اس نے محسوس کیا کہ روشنی، ورزش، اور مثبت رویہ اپنانے سے وہ موسمی افسردگی کے اثرات کو کم کر سکتی ہے۔

عائشہ کہتی ہیں:
"مجھے لگتا تھا کہ یہ سب میری کمزوری ہے، لیکن اب میں جانتی ہوں کہ یہ ایک عام حالت ہے اور اس کا علاج ممکن ہے۔ میری زندگی دوبارہ روشنیوں سے بھر گئی ہے۔"
کیا آپ یا آپ کے کسی جاننے والے کو ایسا محسوس ہوتا ہے تو گھبرائیں نہیں بلکہ ماہرنفسیات سے رابطہ کریں..
#ذہنیصحت #ڈپریشن

Address

17/3
Lahore
54840

Opening Hours

Monday 09:00 - 17:00
Tuesday 09:00 - 17:00
Wednesday 09:00 - 17:00
Thursday 09:00 - 17:00
Friday 09:00 - 17:00

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Mental Health Awareness posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram