02/01/2023
💢ارجن Arjun
ارجن کا نباتاتی نام (Terminalla Arjuna) ہے اور اس کا تعلق کمبری ٹیسی (Combretaceae) خاندان سے ہے ترپھلہ کے دوا ہم اجزاء بہیڑہ (Terminalia Belerica) اور ہرڑ(Terminalia Chebule) بھی اسی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ ارجن ہمیشہ سرسبز شاداب رہنے والا درخت ہے اس درخت کی اونچائی20سے 30میٹرتک ہوتی ہے اس کی چھال (Bark) بطور دواء مستعمل ہے ۔اس مقصد کے لئے اس کی چھال کو اکٹھا کرکے سُکھالیا جاتا ہے اس کی چھال باہر سے ملائم سرمئی اور سفیدی مائل ہوتی ہے اور اندر سے طبقہ دار(Striated) اور بھورے رنگ کی ہوتی ہے۔
ارجن کے پتے امرود کے پتوں کی طرح ہوتے ہیں موسم بہار میں اس پر پھول آتے ہیں پھول جھڑنے کے بعد اس پر کمرکھ( Carmabala Acerrhoa) کے جیسے پھل لگتے ہیں مگر ارجن کا پھل کمرکھ کے پھل سے سخت ہوتاہے۔
ارجن کی چھال میں ٹے نین(Tanin) پائے جاتے اسی وجہ سے اس کا ذائقہ قابضی سکڑنے والا ہوتا ہے اس کے علاوہ اس میں بیٹا سائٹوسٹیرول، ٹرائی ٹرپی نائیڈسیونین ارجونین، ارجونیٹین، ارجونولک ایسڈ، فراری تیل، شکر، کیلشیم، نمکیات اور قلیل مقدار میں میگنیشیم اور ایلومینیم کے نمکیات پائے جاتے ہیں آئیورویدک طب میں ارجن کا درخت بہت اہمیت کاحامل ہے مگر طب یونانی میں اس کو بہت نظرانداز کیاگیا ہے۔
ارجن محرک قلب ہے اس کو دل کے فعلی، خفقان وغیرہ اور عضویاتی امراض مثلاََ درددل، ورم بطانہ قلب ،ورم غلاف القلب میں استعمال کیا جاتا ہے۔ارجن صفراوی امراض میں بھی مفید ہے،مدربول مصفیٰ خون، اسہال وسنگرہنی، زہروں کا تریاق،
حابس الدم، زحیر،پیچش اور بخار میں مفید ہے۔کسی قسم کی چوٹ یا ہڈی ٹوٹنے پر اس کوکھلانے سے بہت فائدہ ہوتا ہے جلد کے نیچے خون کے جمنے سے بننے والے سرخ یانیلے دھبے (Ecchymosls) کو زائل کردیتا ہے سوزاک لیکوریا اورجریان میں بھی مفید ہے۔
انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز بنارس یونیورسٹی میں ہونے والی تحقیق سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ اس کا استعمال کارنری آرٹریز ڈیزیز میں اچھے نتائج کاحامل ہے اس کااستعمال خون میں بڑھی ہوئی چکنائیاں کولیسٹرول کی زیادتی(Hyperc Holest Erolm,a) کے لئے مفید ہے۔ نان سیٹرائیڈل اینٹی انفلے میٹری ڈرگز مثلاََ سپرین، ڈکلوفینک، سوڈیم اور دیگر اینسڈز وغیرہ کے استعمال سے ہونے والے السر کے لئے مفید ہے ارجن کاایکسٹریکٹ فنگس کی نشونما کو روکتا ہے ارجن ، بہیڑہ، ہرڑکی ڈرمیٹو فائٹس (Dermotophytes) یعنی جلد کو متاثر کرنے والی فنگس کے خلاف اینٹی فنگل خصوصیات کا مشاہدہ کرنے پر معلوم ہوا ہے کہ ارجن اور پہیڑہ کی چھال کی ایکسٹریکٹ ان کے پتوں کی نسبت زیادہ مفید ہوتا ہے۔
ارجن کی چھال میں پایا جانے والا ایک ٹے نین اینٹی ہر پیز وائرس (Anti herpes Vires)خصوصیات کا حامل ہے۔
میں نے اپنے ذاتی مشاہدے میں ارجن کو بہت پایا ہے بلڈپریشر میں اس کا رزلٹ بہت اچھا ہے اور اس میں پائے جانے والے
ٹے نیز(Tanins) کی وجہ سے یہ لیکوریا اور جریان میں بہت فائدہ مند ہے بے شمار مریضوں پر اس کا بہت اچھا رزلٹ ملا ہے کہ اسکو تنہا سفوف یادیگر ادویات کے ساتھ مرکب بنا کر یا شربت بنا کر استعمال کیا جاسکتا ہے ارجن کا سفوف کرکے 3سے 5گرام صبح دوپہر شام قبل غذا استعمال کیا جاسکتا ہے حکیم کبیر الدین نے اس کاطریقہ استعمال کچھ اس طرح بتایاہے ارجن کی چھال 1تولہ دودھ 1پاؤ، پانی 1پاؤ میں اُبال کرپلاتے ہیں یہ جوشاندہ امراض قلب میں مفید ہے۔
چوٹ لگنے یاہڈی ٹوٹنے سے یاجلد پر سرخ اور نیلے نشانات کے لئے اس کاسفوف کھلانا چاہئے معمولی چوٹ میں ارجن کی چھال کا پانی لیپ بنا کر لگانا چاہئے۔
ارجن ہارٹ ٹانک
ارجن 4حصے، اسنگدھ 2حصے، گوگل 2حصے صندل سفید1حصہ، الائچی خورد1حصہ سفوف کر کے اسے 3گرام دن میں تین دفعہ استعمال کریں۔مذکورہ نسخہ ضعف قلب، خفقان، شرائین کی سختی (Arterioseclerosis) ہائی بلڈپریشر، کارنری ہاٹ ڈزیرز، درددل اور قلبی اوڈیما کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے یہ نسخہ ڈاکٹر ڈیوفراللے کی کتاب ”آیورویدک ہیلنگ“ میں درج ہے۔
ھومیو پیتھی میں ارجن کااستعمال ہومیوپیتھی میں ارجن کی چھال سے مدرٹنچکر بنایا جاتاہے اور اس مدرٹنکچرسے اگلی پوٹنسیاں بنا کراستعمال میں لاتے ہیں۔ہومیوپیتھی میں بھی ارجن کو درددل، فریکچرز، زیرجلدخون کے نیلے دھبے (Eshymosis) ، سوزاک ، جریان اور چکروں کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ہومیوپیتھی میں یہ دل کی عضوی، فعلیاتی خرابیوں، جوڑوں کے درد کے لئے، کمردرد، خفقان اور دل کی نالیوں کی خرابی میں ایک بہترین دوا، سمجھی جاتی ہے میرے ایک دوست جوسگریٹ بہت پیتے ہیں انہوں نے ایک دفعہ مجھ سے ذکرکیا کہ انہیں سینے میں درد کی شکایت پیداہوئی ملنے سے اور بڑھ جاتی تھی اس وجہ سے انہیں کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا لیکن ارجن کے مدرٹنکچر کے استعمال سے ان کی تمام علامات ختم ہوگئیں۔💥