Speak For Life

  • Home
  • Speak For Life

Speak For Life Psychologist

Speech And Language Pathologist (Gold Medalist)

Masters in Applied Psychology from Punjab University

Speech And Language Pathologist (Gold Medalist)
Riphah International University

Eighteen years experience of working with various disabilities in different settings.

21/06/2025

جو 40، 50، 60 سال یا اس سے اوپر کی عمر کو پہنچ چکے ہیں ، حتی کہ 80 سال کی عمر تک بھی !
اللہ آپ کو فرمانبرداری، صحت، اور عافیت عطا فرمائے۔

1. *پہلی نصیحت:*
ہر سال حجامہ کروائیں ، چاہںے آپ بیمار نہ ہںوں یا کوئی مرض نہ ہںو ۔

2. *دوسری نصیحت:*
ہمیشہ پانی پیئیں ، چاہںے پیاس نہ لگے ۔ بہت سی صحت کے مسائل جسم میں پانی کی کمی کی وجہ سے پیدا ہںوتے ہیں ۔

3. *تیسری نصیحت:*
جسمانی سرگرمی کریں ، چاہںے آپ مصروف ہںوں ۔ اپنے جسم کو حرکت دیں ، چاہںے وہ صرف چلنا ہںو یا تیراکی کرنا ہںو ۔

4. *چوتھی نصیحت:*
کھانے میں کمی کریں ۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا،
*"آدمی کے لیے چند لقمے ہی کافی ہیں جو اس کی کمر کو سیدھا رکھ سکیں۔"*
زیادہ کھانے سے پرہیز کریں؛ اس میں کوئی بھلائی نہیں ہںے ۔

5. *پانچویں نصیحت:*
جتنا ممکن ہو، گاڑی کا استعمال نہ کریں جب تک کہ ضرورت نہ ہںو ۔ اپنے مقامات تک پیدل چل کر جائیں ، جیسے مسجد ، دکان ، یا کسی سے ملنے ۔

6. *چھٹی نصیحت:*
غصے کو پیچھے چھوڑ دیں ...
غصہ اور فکر آپ کی صحت کو ختم کرتے ہیں اور آپ کی روح کو کمزور کرتے ہیں ۔
اپنے آپ کو ایسے لوگوں کے ساتھ رکھیں جو آپ کو سکون دیتے ہیں۔

7. *ساتویں نصیحت:*
جیسا کہ کہا جاتا ہںے ، "اپنے پیسے کو دھوپ میں رکھو اور خود سایہ میں بیٹھو۔" یعنی حتیٰ الوسع پیسے کو استعمال میں لائیں اور سہولیات حاصل کریں یہ نہیں کہ پیسے بچائیں اور خود مشقت اٹھائیں ۔ اپنے آپ کو یا اپنے ارد گرد کے لوگوں کو محروم نہ رکھیں ، پیسہ زندگی کو سہارا دینے کے لیے ہںے ، خود زندگی نہیں ہںے ۔

8. *آٹھویں نصیحت:*
اپنی روح کو کسی کے لیے ، کسی ایسی چیز کے لیے جسے آپ حاصل نہیں کر سکتے ، یا کسی ایسی چیز کے لیے جو آپ حاصل نہیں کر سکے ، افسوس میں نہ ڈوبنے دیں ۔ اسے بھول جائیں —
اگر یہ آپ کے لیے مقدر ہںوتا ، تو یہ آپ کے پاس آ جاتا ۔

9. *نویں نصیحت:*
عاجزی اختیار کریں ، کیونکہ دولت ، مرتبہ ، طاقت ، اور اثر و رسوخ سب غرور کے ساتھ زوال پذیر ہںو جاتے ہیں ۔ عاجزی آپ کو لوگوں کے قریب لاتی ہںے اور اللہ کے ہاں آپ کے مقام کو بلند کرتی ہںے ۔

10. *دسویں نصیحت:*
اگر آپ کے بال سفید ہںو گئے ہیں ، تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ زندگی ختم ہںو گئی ہںے ۔ یہ ایک نشانی ہںے کہ زندگی کا بہترین حصہ ابھی شروع ہںو رہا ہںے ۔
پر امید رہیں ، اللہ کی یاد کے ساتھ جئیں ، سفر کریں ، اور حلال طریقوں سے لطف اندوز ہںوں ۔

*آخری اور سب سے اہم نصیحت:*

کبھی بھی نماز نہ چھوڑیں ، یہ آپ کے جیتنے کا کارڈ ہںے اس زندگی میں اور اس دن میں جب نہ دولت کام آئے گی اور نہ اولاد ۔

اگر آپ کو یہ مفید لگے ، تو اسے پھیلائیں ، اور دوسروں کو محروم نہ کریں جو اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں !!!
*حضور خاتم النبیین صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ " لوگوں میں سب سے بہترین وہ ہے جو لوگوں کے لیے نفع بخش اور فائدہ مند ہو "* !!!
اس لیے دوسروں کیلئے ہر طرح نفع مند ثابت ہوں !!!

Copied

15/12/2024

اسکرین ٹائم اور تعلیم

_تعلیمی اسکرین ٹائم_: 2-5 سال کی عمر کے بچوں کے لیے تعلیمی اسکرین کا وقت 30 منٹ سے 1 گھنٹہ فی دن تک محدود کریں۔
_Learning apps_: سیکھنے والی ایپس کا انتخاب کریں جو انٹرایکٹو، تعلیمی، اور آپ کے بچے کے سیکھنے کے اہداف کے مطابق ہوں۔ _آن لائن تعلیمی وسائل_: آن لائن تعلیمی وسائل کا استعمال کریں، جیسے نیشنل جیوگرافک کڈز، پی بی ایس کڈز، اور خان اکیڈمی کڈز۔
_ورچوئل لرننگ ماحول_: ورچوئل لرننگ ماحول بنائیں جو انٹرایکٹو سیکھنے، تعاون، اور تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ دیں۔ _ڈیجیٹل شہریت_: اپنے بچے کو ڈیجیٹل شہریت، آن لائن حفاظت، اور ذمہ دار سکرین کے استعمال کے بارے میں سکھائیں۔ _اسکرین فری لرننگ_: اسکرین فری سیکھنے کی سرگرمیاں شامل کریں، جیسے ہینڈ آن تجربات، آؤٹ ڈور ایکسپلوریشن، اور آرٹس اینڈ کرافٹس۔ _اسکرین کے وقت اور جسمانی سرگرمی کے درمیان توازن_: مجموعی صحت اور تندرستی کو فروغ دینے کے لیے اسکرین کے وقت اور جسمانی سرگرمی کے درمیان توازن کو یقینی بنائیں۔ _پروگریس کی نگرانی_: اپنے بچے کی پیشرفت کی باقاعدگی سے نگرانی کریں، ضرورت کے مطابق اسکرین کے وقت کی حد کو ایڈجسٹ کریں، اور ان کے سیکھنے پر رائے دیں۔
_اساتذہ کے ساتھ تعاون_: اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اساتذہ کے ساتھ تعاون کریں کہ اسکرین کا وقت تعلیمی اہداف اور سیکھنے کے مقاصد سے ہم آہنگ ہو۔
_اسکرین ٹائم پالیسیاں_: ذمہ دارانہ اسکرین کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے اسکولوں اور گھر میں اسکرین ٹائم پالیسیاں قائم کریں۔
_ڈیجیٹل خواندگی_: اپنے بچے کو ڈیجیٹل خواندگی کی مہارتیں سکھائیں، جیسے ٹائپنگ، کوڈنگ اور آن لائن تحقیق۔
_آن لائن حفاظت اور تحفظ_: اپنے بچے کو آن لائن حفاظت اور حفاظت کے بارے میں تعلیم دیں، بشمول پاس ورڈ کا انتظام، آن لائن آداب، اور سائبر دھونس کی روک تھام۔

تعلیمی اسکرین ٹائم کے فوائد
_ذاتی نوعیت کا سیکھنا_: تعلیمی اسکرین کا وقت آپ کے بچے کی ضروریات اور صلاحیتوں کے مطابق ذاتی نوعیت کے سیکھنے کے تجربات فراہم کر سکتا ہے۔
_تعلیمی وسائل تک رسائی_: اسکرین ٹائم بہت سارے تعلیمی وسائل تک رسائی فراہم کر سکتا ہے، بشمول ای کتابیں، تعلیمی ایپس، اور آن لائن کورسز۔
_بہتر مصروفیت_: انٹرایکٹو تعلیمی اسکرین ٹائم مصروفیت، حوصلہ افزائی، اور سیکھنے کے لطف کو بہتر بنا سکتا ہے۔
_ڈیجیٹل مہارتوں کی ترقی_: تعلیمی اسکرین ٹائم ضروری ڈیجیٹل مہارتوں کو فروغ دینے میں مدد کرسکتا ہے، جیسے ٹائپنگ، کوڈنگ، اور آن لائن تحقیق۔
_ڈیجیٹل مستقبل کی تیاری_: تعلیمی اسکرین کا وقت آپ کے بچے کو ڈیجیٹل مستقبل کے لیے تیار کرسکتا ہے، جہاں ٹیکنالوجی تیزی سے اہم کردار ادا کرے گی۔

تعلیمی اسکرین ٹائم کے خطرات
_اسکرین سے زیادہ ایکسپوژر_: ضرورت سے زیادہ تعلیمی اسکرین کا وقت اسکرین کے زیادہ نمائش کا باعث بن سکتا ہے، جس سے آنکھوں میں تناؤ، سر درد اور جسمانی سرگرمی میں کمی واقع ہوتی ہے۔ _ٹیکنالوجی پر انحصار_: تعلیمی اسکرین ٹائم پر حد سے زیادہ انحصار ٹیکنالوجی پر انحصار کا باعث بن سکتا ہے، ممکنہ طور پر تنقیدی سوچ اور مسئلہ حل کرنے کی مہارتوں میں رکاوٹ ہے۔ _سائبر دھونس اور آن لائن حفاظت کے خدشات_: تعلیمی اسکرین کا وقت بچوں کو سائبر دھونس، آن لائن ہراساں کرنے، اور دیگر حفاظتی خدشات سے دوچار کر سکتا ہے۔ _سماجی مہارتوں پر اثر_: ضرورت سے زیادہ تعلیمی اسکرین ٹائم سماجی مہارتوں، جیسے مواصلات، ہمدردی اور تنازعات کے حل پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ توجہ کے دورانیے میں کمی کا امکان_: تعلیمی اسکرین کے وقت کا زیادہ استعمال توجہ کے دورانیے میں کمی کا باعث بن سکتا ہے، کیونکہ بچے تیز رفتار، انٹرایکٹو مواد کے عادی ہو جاتے ہیں۔

تعلیمی اسکرین ٹائم کے لیے بہترین طریقے

_واضح اہداف اور مقاصد طے کریں_: تعلیمی اسکرین ٹائم کے لیے واضح اہداف اور مقاصد قائم کریں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ آپ کے بچے کی سیکھنے کی ضروریات کے مطابق ہے۔
_اعلی معیار کے تعلیمی مواد کا انتخاب کریں_: اعلیٰ معیار کا تعلیمی مواد منتخب کریں جو دلکش، متعامل اور آپ کے بچے کے سیکھنے کے مقاصد کے مطابق ہو۔
_پیش رفت کی نگرانی کریں اور حدود کو ایڈجسٹ کریں_: باقاعدگی سے اپنے بچے کی ترقی کی نگرانی کریں اور اسکرین کے وقت اور دیگر سرگرمیوں کے درمیان صحت مند توازن کو یقینی بنانے کے لیے ضرورت کے مطابق اسکرین کے وقت کی حد کو ایڈجسٹ کریں۔
74. _جسمانی سرگرمی اور آؤٹ ڈور کھیل کی حوصلہ افزائی کریں_: اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کا بچہ باقاعدگی سے جسمانی سرگرمی اور بیرونی کھیل میں مشغول ہے تاکہ اسکرین کے وقت اور جسمانی سرگرمی کے درمیان صحت مند توازن برقرار رکھا جاسکے۔
75. _ترقی کی ذہنیت کو پروان چڑھائیں_: اپنے بچے کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ چیلنجوں کو ترقی اور سیکھنے کے مواقع کے طور پر دیکھیں، بجائے اس کے کہ ان کی انا کو خطرہ ہو۔

تعلیمی اسکرین ٹائم ٹولز اور وسائل _Learning Management Systems (LMS):_ LMS پلیٹ فارمز کا استعمال کریں، جیس کینوس، بلیک بورڈ، یا Moodle، کو اپنے بچے کے تعلیمی اسکرین ٹائم کا نظم کرنے اور ٹریک کرنے کے لیے۔
_تعلیمی ایپس_: تعلیمی ایپس کا انتخاب کریں، جیسے Duolingo، Khan Academy، یا National Geographic Kids، جو آپ کے بچے کے سیکھنے کے مقاصد کے مطابق ہوں۔
_آن لائن تعلیمی وسائل_: آن لائن تعلیمی وسائل کا استعمال کریں، جیسے کریش کورس کڈز، سائنس شو کڈز، یا TED-Ed، سیکھنے کے دلچسپ اور متعامل تجربات فراہم کرنے کے لیے۔ _ڈیجیٹل شہریت کے اوزار_: اپنے بچے کو آن لائن حفاظت، ڈیجیٹل آداب، اور ذمہ دار سکرین کے استعمال کے بارے میں سکھانے کے لیے ڈیجیٹل شہریت کے اوزار، جیسے کامن سینس ایجوکیشن یا کنیکٹ سیفلی کا استعمال کریں۔

14/10/2024
11/10/2024

باتیں باتیں اور پھر باتیں۔۔ یہ تو کوئی بھی کر سکتا ہے،باتوں کا تاج محل بنانا بھی کوئی کمال کی بات ہے بھلا۔

باتوں سے پیٹ نہیں بھرتا، باتوں سے تو گھر نہیں بنا کرتے، باتوں سے تو کپڑے نہیں خریدے جا سکتے، باتوں سے ساری دنیا فتح کی جا سکتی ہے لیکن۔۔ لیکن باتیں ختم ہوتے ہی فون، کمرا اور آپ ہوں گے باقی وہ فتح کی ہوئی دنیا نہیں۔۔

جب تک قول و فعل کا تال میل نہ ہو اُس وقت انتظار کیجیئے، ہمارے لیے اچھا رہے گا کہ ہم باتوں کے تاج محل میں نہ رہیں کیونکہ ضرورتوں کی بارشوں میں جسم نہیں ذہن بھیگتے ہیں، ذہن ڈوبتے ہیں۔۔

25/09/2024

👈جن رشتوں پر آپ نے آٹھ دس سال انویسٹ کر دیے ہوں۔ انویسٹمنٹ کا مطلب اپنا قیمتی وقت ، عزت ، احساس ، خیال اور محبت دے ڈالی لیکن ان کے دلوں میں آپ کے لیے ہمدری ، احساس یا محبت کا کوئی جذبہ بیدار نہ ہو سکا ہو۔ اور آپ اپنے مشکل ترین لمحوں میں بھی تنہا ہوں، تو چھوڑ دیں ان پر انویسٹ کرنا۔ خود کو ضائع ہونے سے بچائیں۔
ایسا نہیں کہ ملنا جلنا ترک کر دیں۔ فاصلے اختیار کر لیں ذہنی اور جذباتی فاصلے۔
وہ جگہیں جہاں سے عزت نہ ملتی ہو نہ جائیں۔ وہ جگہیں جہاں حوصلہ شکنی اور دل شکنی ہو نہ جائیں۔ وہ جگہیں جو آپ کی صلاحیتوں کو نہ مانیں مذاق اڑائیں کبھی نہ جائیں۔ اپنی پرواز اونچی کر لیں۔ ان سے ملیں جن سے مل کر مثبت انرجی ملے آگے بڑھنے کا حوصلہ ملے۔
وہ لوگ جو مشکل میں ساتھ کھڑے ہوں انھیں کبھی نہ کھوئیں۔ ان کے لیے جئیں جو آپ کے ہیں صرف آپ کے۔ جن دلوں میں آپ کی محبت پیدا نہیں ہو سکتی ان پر محنت نہ کریں۔ جو لوگ آپ سے محبت کرتے ہیں انھیں سمیٹیں ۔ جو محبت نہیں کرتے انھیں دوسروں کے لیے چھوڑ دیں۔ سچ میں جینا شروع کریں.

23/09/2024

لوگوں کے ساتھ ایسے پیش آؤ جیسے کوئی کتاب پڑھ رہے ہو...
منافق کو نظرانداز کر دو، برے کو پھاڑ دو...
اور سب سے خوبصورت پر رک جاؤ...

انسان بھی کتابوں کی طرح ہوتے ہیں...
کچھ لوگ صرف سرورق سے دھوکہ دیتے ہیں،
جبکہ کچھ کا اندرونی مواد حیران کن ہوتا ہے، حالانکہ ان کا سرورق بالکل عام سا لگتا ہے۔

پہلی نظر میں متاثر نہ ہو، وقت ہر چیز کا فیصلہ کر دیتا ہے۔

15/09/2024

اگر اپ اس دنیا میں خوشگوار زندگی جینا چاہتے ہیں، تو انسانوں سے نہ جیتیں! انسانوں کے دل جیتیں! انسانوں پر نہ ہنسیں، بلکہ انسانوں کے ساتھ ہنسیں!

*میں، میری، مجھے، مجھ سے میں، میں، میں...!* ہر خاندان میں کوئی ایک فردایسا ضرور ہوتا ہے جس کی گفتگو میں *میری، مجھے، مجھ...
05/08/2024

*میں، میری، مجھے، مجھ سے میں، میں، میں...!*

ہر خاندان میں
کوئی ایک فردایسا ضرور ہوتا ہے جس کی گفتگو میں *میری، مجھے، مجھ سے، میں، میں، میں میں سے شروع ہو کر میں پر ختم ہوتی ہے۔*

اپنی خوبیاں،
اپنی تعریفیں،
اپنے قصے، اپنی کہانیاں،
*اپنے منہ میاں مٹھو...!*

*آخر ایسا کیوں ہوتا ہے؟*

*کیا یہ نفسیاتی بیماری ہے؟*

*اسے کیا کہتے ہیں اور اس کا علاج کیا ہے.. ؟*

آئیے آج اس بارے میں
غور کرتے ہیں اور اس طرح کا مزاج رکھنے والے افراد، خاص طور پر *بزرگ افراد* تک اصلاحی پیغام پہنچانے کے دس اچھے طریقے سیکھتے ہیں۔

یہ خود پسندی کی بیماری
جسے *"نارسیسسزم" نرگسیت* کہتے ہیں،
ایک نفسیاتی حالت ہے جس میں انسان خود کو حد سے زیادہ اہم سمجھتا ہے۔

اس بیماری کی وجوہات میں بچپن کی تربیت، توجہ کی کمی، زندگی کے تلخ تجربات اور *احساس کمتری شامل ہو سکتے ہیں۔*

ایسے افراد اپنی تعریفوں اور کامیابیوں کے تذکرے میں خوشی اور سکون محسوس کرتے ہیں.

*سوال یہ ہے*
ایسے افراد کو
کیسے سمجھایا جائے
کہ یہ رویہ نہ صرف ان کی شخصیت کو نقصان پہنچا رہا ہے بلکہ محفل میں
ان کی عزت بھی کم کر رہا ہے اور *سننے والے لوگ بیزاری محسوس کرتے ہیں، پھر ان کے پاس بیٹھنے، بات کرنے سے کتراتے ہیں ۔*

یہاں کچھ طریقے عرض کرتا ہوں انہیں آزما کر مثبت نتائج مل سکتے ہیں:

پہلا طریقہ
یہ ہے کہ ان تک کہانیوں کے ذریعے پیغام پہنچائیں۔ ایک ایسی کہانی سنائیں جس میں ایک کردار ہو جو بہت زیادہ "میں، میں، میں" کرتا ہو اور پھر بتائیں کہ کیسے اس عادت نے اسے مشکلات میں ڈال دیا۔

دوسرا طریقہ
مزاحیہ انداز اپنانا ہے۔
کوئی مزاحیہ کہانی یا لطیفہ سنائیں جس میں خود پسندی کا مذاق بنایا جائے تاکہ وہ غیر محسوس طریقے سے اس پیغام کو سمجھ سکیں۔

تیسرا طریقہ
براہِ راست بات چیت کرنا ہے۔ موقع کا انتخاب کر کے براہِ راست، محبت بھرے انداز میں ان سے بات کریں اور ان کو اس عادت کے نقصانات سمجھائیں۔

چوتھا طریقہ
یہ ہے کہ کوئی اچھی کتاب یا مضمون تجویز کریں جو اس موضوع پر ہو اور انہیں پڑھنے کے لیے دیں۔

پانچواں طریقہ
پیار بھری نصیحت ہے۔
غیر رسمی ماحول میں، جیسے کہ چائے کے وقت، ان سے نرمی سے اس موضوع پر بات کریں۔

چھٹا طریقہ
گروپ ڈسکشن ہے۔
کسی گروپ ڈسکشن میں اس موضوع کو اٹھائیں جہاں مختلف لوگ اپنے تجربات اور رائے کا اظہار کریں۔

ساتواں طریقہ
یہ ہے کہ مثبت مثالیں دیں۔
ایسی مثبت شخصیات کی مثال دیں جو کم بولتے ہیں اور زیادہ سنتے ہیں، اور لوگوں میں مقبول ہیں۔

آٹھواں طریقہ
اپنا ذاتی تجربہ بتانا ہے۔
اپنا کوئی ذاتی تجربہ بتائیں جس میں آپ نے کم بولنے سے کیسے فائدہ اٹھایا۔

نواں طریقہ
ماہرین کی رائے سنوانا ہے۔
کسی ماہرِ نفسیات یا معروف شخصیت کی رائے سنائیں جس میں وہ خود پسندی کے نقصانات اور اس کے علاج پر بات کرتے ہوں۔

دسواں طریقہ
یہ پیغام اپنے فیملی، فرینڈز سرکل کے سوشل میڈیا گروپس میں شئیر کر دیجئے مکمن ہے وہ پڑھ کر سمجھ جائیں ۔

ان طریقوں کے ذریعے
آپ اپنے دوست ، رشتہ دار، بزرگ عزیز تک بغیر ان کی دل آزاری کئیے مثبت پیغام
پہنچا سکتے ہیں ۔

یاد رہے
محبت، نرمی، اور حکمت عملی کے ساتھ ان کی مدد کریں تاکہ وہ اپنی عادتوں میں مثبت تبدیلی لا سکیں۔

*ان شاء اللہ،*
اس طرح نہ صرف ان کی شخصیت میں نکھار آئے گا بلکہ ان کی معاشرتی زندگی بھی بہتر ہو جائے گی۔

*جاوید اختر آرائیں*
29 جولائی 2024

16/07/2024

Qaraz daar agar qarz ada b kr de to qaraz dene wale se bara ni ho sakta....

"Self Time not Screen Time"*اپنے بچوں کے ساتھ کھیلیں* ⚽️🎾🏑🥎🎳🏸🎲🏓🤸🏼🏏ایک بہترین عادت جو والدین اور بچوں کا آپس میں تعلق بہت...
08/07/2024

"Self Time not Screen Time"
*اپنے بچوں کے
ساتھ کھیلیں*

⚽️🎾🏑🥎🎳🏸🎲🏓🤸🏼🏏

ایک بہترین عادت جو والدین اور بچوں کا آپس میں تعلق بہت مضبوظ بناتی ہے وہ ہے کھیل یا “فیملی پلے ٹائم”۔

بلا شبہ والدین اپنی اپنی ذمہ داریوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔ وقت نکالنا مشکل ہوتا ہے۔ بچوں کو الیکٹرونک گیجٹس دے دئیے جاتے ہیں اور خود بھی ان کا استعمال کیا جاتا ہے۔ یوں گھنٹوں ایک جگہ بیٹھ کر ان کا استعمال کرنا ذہنی، جذباتی اور جسمانی مسائل کا باعث بنتا ہے۔
بچوں کے بہت سے پسندیدہ کاموں میں سب سے اہم والدین کے ساتھ کھیلنا ہے۔ اس لئے کوشش کریں کہ بچوں کہ ساتھ کھیلنے کے لئے وقت ضرور نکالیں۔

روزانہ بالعموم اور ویک اینڈ پہ بالخصوص کچھ وقت بچوں کے ساتھ کھیلنے کے لئے ضرور نکالئے-

1️⃣ان ڈور کھیل:🏓🏸🎳🧩♟🎲

🏠کسی وجہ سے پارک نہ جا سکیں تو بچوں کی عمر اور پسندکے مطابق ان کے ساتھ گھر کے اندر بلاکس، پزلز، بیڈ منٹن، پکڑن پکڑائی، چھپن چھپائی،چادروں سے گھر بنانا، ٹیچر اور سٹوڈنٹ، اور بہت سے کھیل کھیلے جا سکتے ہیں۔
🎈 کوئی بھی کھیل ایجاد کیا جاسکتا ہے جیسے غبارہ یا گیند اچھالنا، فیملی ریس وغیرہ۔

2️⃣آؤٹ دور کھیل:🏑🏏⚽️🪁🥏

🍀اگر پارک یا پلے گراؤنڈ جانا ممکن ہو تو ایسا کھیل منتخب کریں جس میں ساری فیملی بالخصوص ماؤں کو شامل کیا جاسکے مثلا” فٹ بال، کرکٹ، ہاکی، ٹینس، بیڈ منٹن، ریس وغیرہ-
بچوں کی عمر اور پسند کے مطابق ان کے ساتھ کھیل میں شامل ہو کہ ان کو جسمانی اور ذہنی نشونما کا بھر پور موقع دیا جائے۔ بچے چاہے کسی عمر کے ہی کیوں نہ ہوں، والدین کا ان کے کھیل میں شامل ہونا ان کے لئے خوشی، تسکین اور آپس کے مضبوط تعلق یا بانڈنگ کا باعث ہوتا ہے۔

3️⃣🥡گھریلو اشیاء:🥣🥢🥄🥡🧃☎️⏰🔦🧰🧺🪣🧴🛍📦🗑

🎁چھوٹے بچے کھلونوں کے علاوہ گھریلو اشیاء سے کھیلنا بھی پسند کرتے ہیں مثلا” بڑی چھوٹی ٹوکریاں، پلاسٹک کے برتن، بڑے اور چھو ٹے خالی ڈبے، پرانا فون، ٹارچ، خالی بوتلیں، وغیرہ۔
🚦احتیاط کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے بچوں کو ان اشیاء سے نہ صرف کھیلنے دیا جائے بلکہ ان کے اس کھیل میں شامل ہو کر ان سے سوالات اور بات چیت کی جائے تا کہ ان کی معلومات میں اضافہ ہوسکے۔

فوائد: ✅
☺️گھر کا ماحول خوشگوار ہو جاتا ہے۔
والدین اور بچوں کا آپس میں تعلق مضبوط ہوتا ہے۔
👏بچوں کی ذہنی، جسمانی اور جذباتی نشوونما بہتر طریقے سے ہوتی ہے۔
🌈بچوں کو کردار سازی، اعلی گفتگو، حسن اخلاق، پرابلم ساولنگ، اعتماد، قوت فیصلہ جیسی خوبیوں کو سیکھنے میں مدد ملتی ہے۔
🕰فارغ وقت کا بہترین مصرف ہے۔

کھیل والدین اور بچوں دونوں کی ذہنی، جسمانی اور جذباتی صحت کے لئے ضروری ہے۔ فیملی پلے ٹائم ہنسی, قہقہے، لرننگ، بانڈنگ اور بچوں کی تونائی صرف کرنے کا بہترین زریعہ ہے۔

🏠گھر میں کھیل کے لئے مناسب کھلی جگہ نہ ہونے کا بہانہ نہ کریں، بلکہ کھیل کے لئے مناسب جگہ خود تیار کریں۔
اپارٹمنٹ یا فلیٹ میں رہنے والےہال (لونگ روم) میں بہت سی ایسی کھیلیں کھیل سکتت ہیں جن میں فیزیکل ایکٹیویٹی ہو سکے۔ ہال سے لے کہ ماسٹر بیڈ روم تک براستہ ہال وے، فیملی ریس لگا سکتے ہیں- پاکستان میں موجود اکثر گھروں میں بڑے صحن، لان یا چھت ہوتے ہیں جن میں تو کوئی بھی کھیل آرام سے کھیلا جا سکتا ہے...!!!!

خاکساروں کو بھی عزت کی نظر سے دیکھاتُو نے انسان کو احساس کے در سے دیکھاسبھی انسان برابر نظر آئے تجھ کوتُو نے مخلوق کو خا...
08/07/2024

خاکساروں کو بھی عزت کی نظر سے دیکھا
تُو نے انسان کو احساس کے در سے دیکھا

سبھی انسان برابر نظر آئے تجھ کو
تُو نے مخلوق کو خالق کی نظر سے دیکھا

راندۂ دہر بھی تجھ کو لگے اپنے بچے
تُو نے ہر طفلِ جہاں چشمِ پدر سے دیکھا

شاعر: احمد نواز

بنام: عبدالستار ایدھی
یومِ وفات: 8 جولائی 2016

Address


Telephone

+923270047628

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Speak For Life posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Speak For Life:

  • Want your practice to be the top-listed Clinic?

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram