10/06/2025
اسلام علیکم!
دوستو! آج ہم بات کریں گے زمین کے ایک آئیڈیل قطع یا ٹکڑے کے بارے میں۔
اگر ہم بات کریں ایک آئیڈیل زمین کس کو کہتے ہیں۔ ماہرین کی نظر میں ایک آئیڈیل زمین، زمین کے اس ٹکڑے کو کہیں گے، جس میں 25 فیصد ہوا ہو, 25 فیصد پانی (وتر), 45 فیصد منرلز ہوں اور 5 فیصد نامیاتی مادہ ہو۔
اگر ہم بات کریں پاکستانی زمینوں کی تو ہماری زمینوں میں نامیاتی مادہ 1فیصد سے بھی کم ہے،بلکہ آپ کہ سکتے ہیں کہ پاکستانی زمینوں میں نامیاتی مادہ نا ہونے کے برابر ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستانی زمینوں میں آخر نامیاتی مادہ اتنا کم کیوں ہے؟
نامیاتی مادہ کی کمی کی وجوہات(پاکستانی زمینوں میں)
پاکستانی زمینوں میں نامیاتی مادہ کی مندرجہ زیل وجوہات ہیں۔
1- درجہ حرارت کا زیادہ ہونا۔
2 - بارشوں کی کمی۔
3 - سالٹ بیلینس کا پازیٹو ہونا۔
4 - فصلوں کی باقیات کا نا مناسب استعال۔
5 - سبز کھاد کا استعمال نا کرنا۔
6 - نا مناسب کراپ روٹیشن (فصلوں کا ہیر پھیر)
1 - درجہ حرارت
پاکستان میں درجہ حرارت بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے نامیاتی مادہ اگر ہماری زمینوں میں ہو بھی تو وہ زیادہ دیر نہیں رہ سکتا۔ اس کی توڑ پھوڑ بہت جلد ہو جاتی ہے۔ آپ نے دیکھا ہو گا پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں جہاں درجہ حرارت کم ہوتا ہے اور اس درجہ حرارت کی کمی کی وجہ سے وہاں نامیاتی مادہ پاکستان کے گرم ترین علاقوں کی نسبت زیادہ ہے-
2 - بارشوں کی کمی۔
پاکستانی زمینوں میں نامیاتی مادہ کی کمی کی ایک وجہ بارشوں کی کمی ہے۔ بارشوں کے نا ہونے یا کم ہونے کی وجہ سے فصلوں کی باقیات کے گلنے سڑنے کا عمل بہت سست بلکہ نا ہونے کے برابر ہوتا ہے۔ جن خوردبینی جانداروں نے فصلوں کی باقیات کو گلانا ہوتا ہے ۔ ان کا یہ عمل زمین میں وتر نا رہنے کی وجہ سے بہت کم بلکہ نا ہونے کے برابر ہوتا ہے۔
3 - سالٹ بیلینس کا پازیٹو ہونا۔
پاکستانی زمینوں کا سالٹ بیلینس پازیٹو ہونا بھی نامیاتی مادہ کی کمی ہونے کی ایک بہت بڑی وجہ ہے، اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سالٹ بیلینس پازیٹو ہونے سے کیا مراد ہے؟
ہماری زمینوں میں پانی نیچے جانے کی نسبت اوپر زیادہ آتا ہے اور ساتھ میں نمکیات بھی سطح زمین پر لے آتا ہے۔ اس عمل کو ماہرین سالٹ بیلینس کا پازیٹو ہونا کہتے ہیں۔
اب یہ پانی اوپر کیسے آتا ہے ؟
زمین کے اندر باریک نالیاں(کیپلریز)ہوتی ہیں جو پانی کو اوپر سے نیچے لے کر جاتی ہیں، ہمارے ہاں موسم کے گرم ہونے کی وجہ سے پانی کی مقدار ان باریک نالیوں سے نیچے جانے کے مقابلے میں سطح زمین پر زیادہ آتی ہے، اس عمل کو سالٹ بیلینس کا پازیٹو ہونا کہتے ہیں۔ اب جب پانی ان باریک نالیوں سے سطح زمین پر آتا ہے تو ساتھ میں نمکیات بھی لے آتا ہے جو نامیاتی مادہ کی کمی کا باعث بنتا ہے۔
4 - فصلوں کی باقیات کا نا مناسب استعمال۔
فصلوں کی باقیات کے نا مناسب استعمال سے مراد یہ ہے کہ ہمارا زمیندار فصل کا پھل اٹھانے کے بعد فصل کی باقیات کو یا تو جلا دیتا ہے یا پھر کھیت سے باہر نکال لیتا ہے۔ اس کی مثال گندم کی باقیات کو یا تو جلا دینا اور یہ پھر توڑی بنا لینا، اسی طرح مکئ کی ہے ہمارا زمیندار مکئ کی چھلیاں توڑ لیتا ہے اور باقی مکئ کے تنوں کو یا تو وہ جلا دیتا ہے اور یا پھر کھیت سے باہر نکال لیتا ہے۔ یہی باقیات اگر ہمارا زمیندار ڈسک ہل کے زریعے کتر کر اگر زمین کے اندر روٹا ویٹر سے روٹا ویٹ کر دے تو نامیاتی مادہ کچھ نا کچھ بن جائے گا۔
5 - سبز کھاد کا استعمال نا کرنا۔
سبز کھاد سے مراد جنتر اور اسی طرح گوارا ہے پہلے ہمارے بزرگ سال میں ایک دفعہ لازمی جنتر اور گوارا لگاتا تھا اور جب جنتر ایک سے دو فٹ ہو جاتا تو اسے (جنتر)چاول کی فصل لگانے ایک سے دو ہفتے پہلے روٹا ویٹر سے روٹا ویٹ کر کے زمین کے اندر دبا دیتا تھا جو چاول کی پنیری شفٹ کرنے کے وقت تکے گل سڑ کر زمین کا حصہ بن جاتا تھا، اس سے سے نا صرف زمین میں نامیاتی مادہ کی مقدار بڑھ جاتی تھی بلکہ زمین کی زرخیزی بھی بڑھ جاتی تھی ۔ اب بھی اکثر زمیندار یہ پریکٹس کرتے ہیں۔ میں کچھ زمینداروں کو پرسنلی جانتا ہوں جو یہ پریکٹس کرتے ہیں۔
6 - نا مناسب کراپ روٹیشن (فصلوں کا ہیر پھیر)
کراپ روٹیشن سے مراد فصلوں کا ہیر پھیر ہے۔ پہلے ہمارا زمیندار سال فصلوں کو بدل کے اپنے کھیتوں میں لگاتا تھا اور وہ کو شش کرتا تھا کہ پلسز کو بھی ایڈ کرے میں یہ بات ملٹی کراپنگ ایریا کی کر رہا ہوں جس میں ضلع قصور، ضلع اوکاڑا ،ضلع پاکپتن، ضلع ساہیوال آتے ہیں۔ اب ان علاقوں میں ہمارا زمیندار پراپر کراپ روٹیشن نہیں کرتا اور نا ہی ان کی کراپ روٹیشن میں پلسز یعنی دالیں آتی ہیں جس کی وجہ سے زمین کی زرخیزی کے ساتھ ساتھ نامیاتی مادہ میں بھی کمی آجاتی ہے۔
دوستو آج کے لئے اتنا ہی کافی ہے۔ امید ہے دوستوں کو تحریر پسند ائیگی۔ باقی ہر وقت ہر شخص میں امپرومنٹ کی ضرورت ہوتی ہے اگر کوئ دوست اس تحریر میں مزید کچھ ایڈ کرنا چاہے تو مجھے خوشی ہو گی کیونکہ
" اللہ قرآن پاک میں فرماتا ہے کہ ہر علم والے کے اوپر علم والا ہے۔"
اگلی تحریر میں مزید لکھوں گا۔
زمین کے 25 فیصد پانی اور 25 فیصد ہوا کے بارے میں۔
آپ دوستو کا خیر اندیش!
مظہر اقبال این ایس سی ایگری سوائل سائینس یونیورسٹی آف ایگری کلچر فیصل آباد پاکستان.
مزید معلومات کے لئے
واٹس ایپ نمبرز
+923006598864
+923454575521