Al noor optical center

Al noor optical center Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Al noor optical center, Lahore.

RTAسیمی گورنمنٹ دوبئی مشہورومعروف کمپنی دوبئی بائیک رائیڈرفوری ضرورت برائے دوبئی فوری ویزافوری روانگیپاکستانی فریش حضرات...
25/09/2024

RTAسیمی گورنمنٹ دوبئی
مشہورومعروف کمپنی دوبئی
بائیک رائیڈرفوری ضرورت برائے دوبئی

فوری ویزا
فوری روانگی
پاکستانی فریش حضرات کیلئے دوبئی میں کام کرنے کا سنہری موقع۔
نون ، کریم یا کسی بھی کسی بھی ڈیلیوری سروس میں کام کرنا ہوگا۔
گوگل میپ چلانا آتا ہو۔
لائسنس کمپنی بنوا کے دیگی۔
رہائش ، میڈیکل اور ٹرانسپورٹ بذمہ کمپنی۔

تنخواہ۔ 1800تا3100درہم
ڈیوٹی۔ 12 گھنٹے
جو حضرات اس میں اپلائی کرناچاہتے ہیں وہ اپنے اوریجنل ڈاکومنٹس اور ڈاکومنٹس کی کلر کاپی کروا کےساتھ لے کر آئیں :

اوور ٹائم
عمر کی حد22سے 40 سال تک۔
WhatsApp me for info👇

https://bit.ly/3T3tsHs

    *Urgent required for Cambodia**Salary Pkg 800$* Facilities: *Food, accomodation, medical, transport WhatsApp me for ...
25/09/2024


*Urgent required for Cambodia*

*Salary Pkg 800$*


Facilities: *Food, accomodation, medical, transport

WhatsApp me for info👇

https://bit.ly/3T3tsHs

سنہ 2015 میں لاہور میں انجینیئرز نے قذافی اسٹیڈیم کے اطراف میں ایک نہایت دلچسپ تجربہ  کیا۔ انہوں نے اپنی ریسرچ سے ایک ای...
06/07/2024

سنہ 2015 میں لاہور میں انجینیئرز نے قذافی اسٹیڈیم کے اطراف میں ایک نہایت دلچسپ تجربہ کیا۔ انہوں نے اپنی ریسرچ سے ایک ایسا ماحول دوست حل دیا کہ جس پر عمل کرنے سے ایک بڑے فلائی اوور بنانے سے بھی کم لاگت میں پورے شہر لاہور کی سڑکوں کو مون سون کی بارشوں میں تالاب بننے سے بچایا جا سکتا تھا۔

یاد رہے کہ لاہور میں پینے کا سارا پانی زیرِزمین ایکوائفر سے آتا ہے جس کا ری چارج دریائے راوی سے ہوتا تھا جوکہ انڈیا کی طرف سے راوی پر سنہ 2000 میں تھہین ڈیم بنانے سے 85فی صد کم ہو گیا تھا اور اب اس سال شاہ پور کنڈی بیراج کی تعمیر کے بعد تقریباً صفر ہو گیا ہے۔ دوسری طرف لاہور کے زیرِزمین پینے کے قابل پانی کی سطح 6سو سے 8 سو فٹ تک گرچکی ہے اور 12 فٹ انتہائی حد ہے جس کے بعد زیرِزمین پانی موجود نہیں۔ زیرِزمین پانی کی سطح ہر سال 3 فُٹ کے لحاظ سے گر رہی ہے۔

اس ریسرچ کے لئے انجینیئرز نےشہر لاہور کی سڑکوں پر 43 ایسی نشیبی جگہوں کی نشاندہی کی جو مون سون میں بارش کے بعد تالاب کی شکل اختیار کر لیتی تھیں۔ان کا اندازہ تھا کہ سڑکوں پرصرف ان 43 مقامات پر ہی 1000 ایکڑ فٹ حجم کا پانی کھڑا ہوجاتا ہے جس کا بہت سا حصہ پانی چوس کنویں بنا کر زیرزمین اتارا جاسکتا ہے۔

اپنی اندازے کی سچائی جانچنے کے لئے انجینیئرز نے قذافی اسٹیڈیم کے ساتھ والی نشیبی سڑکوں پر دو پانی چوس کنویں بنائے۔ ہر ایک کنواں6x9x8 فُٹ کا تھا جس کی سطح پر انہوں نے 2 فُٹ موٹے پتھر اور ایک ایک فٹ بجری اور ریت کی تہہ جما دی جس کے نیچے ایک فٹ گولائی والا سوراخ دار پائپ زیرزمین پانی تک پہنچا دیا۔

حیرت انگیز طور پر پہلی ہی بارش میں سڑک پر کھڑا ہونے والا ایک لاکھ لٹر پانی صرف تین گھنٹوں میں کنووں نے چوس لیا تھا اور بارش میں ہر دفعہ بند رہنے والی سڑک پر تھوڑی دیر بعد ہی ٹریفک رواں دواں تھا۔

مذید تسلی کے لئے انجینیئرز نے سڑک پر اکٹھا ہونے والے بارشی پانی اور کنوؤں میں فلٹر ہو کر جانے والے پانی کی کوالٹی کے مختلف ٹیسٹ مستند لیبارٹریوں سے کرائے تو پتہ چلا کہ کنوؤں نے فلٹر کے عمل میں بارشی پانی سے آلودگی بھی صاف کردی تھی اور زیرِ زمین جانے والا پانی انتہائی صاف ستھراتھا۔سب اہم بات یہ تھی کہ ایک ہی بارش کے ریچارج نے زیرزمین پانی کی سطح 3.5 فٹ بلند کر دی تھی۔

یہ فوائد صرف 15 لاکھ کی لاگت سے بنے دو کنوؤں سے حاصل ہو گئے تھے۔اگر اس حساب سے پورے لاہور میں بھی پانی چوس کنویں بنا دئیے جاتے تو ان کی مجموعی لاگت صرف ایک بڑا فلائی اوور بنانےسے کم ہوتی۔

انجینیئرز نے تخمینہ لگایا کہ 1800 اسکوائر کلومیٹر سے زیادہ رقبے پر پھیلے لاہور شہرسے مون سون میں پڑنے والی بارشوں سے ایک کروڑ سے زائد لاہور یوں کے لئے پورے سال کا پینے کاپانی اور ہر قسم کے صنعتی استعمال کا پانی زیرزمین ذخیرہ کروایا جاسکتا ہے ۔ اس سے شہر کی سڑکیں برسات میں تالاب یا جوہڑ نہیں بنیں گی نہ ہی بارشوں میں سڑکوں پر ٹریفک پھنسے گا اور سڑکوں کی مرمت یا تعمیر نو پر اضافی خرچ بھی بچے گا۔

لاہور کا زیرِ زمین پانی جو کبھی 15 گہرائی پر مل جاتا تھا آج کل 150 فٹ سے نیچے جا چکاہے۔ پرانے شہر میں تو یہ 600 فٹ گہرائی پر بھی مشکل سے ملتا ہے۔ زیر زمین پانی کی سطح ہر سال تین فٹ کے حساب نیچےگرتی جارہی ہے کیونکہ شہر کے دو ہزار ٹیوب ویلوں سے روزانہ 3500 ایکڑ فٹ پانی زمین سے کھینچ لیا جاتا ہے۔

لاہور کو اپنے زمینی پانی کی سطح بحال رکھنے کے لئے سالانہ ایک لاکھ ایکڑ فٹ سے زیادہ حجم کے پانی کے خسارے کا سامنا ہے جب کہ انجینیئرز کا تخمینہ ہے کہ ہر سال صرف مون سون کے موسم میں لاہور شہر سےبارش کا پانی اس سے دُگنا حجم میں زیرزمین ایکوائفر میں واپس بھیجا جاسکتاہے۔

لاہور میں زیرِ زمین پانی کوریچارج کرنے کے لئے جدید طرز کا”،چھپڑ ُ”سسٹم بحال کرنا ہوگا جس نے ماضی میں صدیوں تک اس شہر کے زیر زمین پانی کو میٹھا اور پانی کی سطح کو برقرار رکھا۔چھپڑ کی طرز پر لاہور شہر کے پارکوں اور کھلی جگہوں پر کثیر تعداد میں ڈونگی گروانڈ ز کا قیام عمل میں لایا جائے جن کے اطراف میں ریچارج کنویں بنے ہوں۔

سکولوں کالجوں یونیورسٹیوں دفاتر فیکٹریوں الغرض تمام کھلی جگہوں پر ریچارج کنویں بنا کر ری سائیکل پانی سے زیر زمین پانی کو مون سون کے دوران ہی پورے سال کے استعمال کے لئے ریچارج کیا جائے ۔اس کام کو پھر تمام چھوٹے بڑے شہروں تک پہنچانا ہوگا۔

ہمیں فی الفور ریچارج اتھارٹی بناکر کام شروع کرنا ہوگا کیونکہ 2015 کے بعد بھی کئی برساتیں گزر چکی ہیں لیکن لاہور کی سڑکیں ابھی بھی تالاب بنی ہوتی ہیں۔ ایل ڈی اے، واسا، پنجاب اریگیشن، جماعت اسلامی، WWF ، PCRWR ، IWMI ، یو ای ٹی لاہور اور چند سوسائٹیوں اور انفرادی لوگوں کے پائلٹ ریچارج پراجیکٹس کے علاوہ انجینیئرز کے دلچسپ تجربے سے بڑے اسکیل پر آج تک فائدہ نہیں اٹھایا گیا۔

اگرچہ یہ ریسرچ اور عملی تجربہ لاہور تک محدود تھا لیکن اس کے نتائج کی بنیاد پر پورے پنجاب اور سندھ کے لیے ایسے منصوبے بنائے جا سکتے ہیں۔ PCRWR بھی اس سلسلے میں کافی ریسرچ کرچکا ہے۔ ضرورت اب عملی اقدامات کی ہے۔ پاکستان کے خُشک ہوتے دریاؤں کے پیشِ نظر مون سون میں بارش کے پانی سے ایکوائفر کا ری چارج ایک بہترین قدرتی حل ہے جس کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انجینیئر ظفر وٹو



نوٹ : یہ ریسرچ انٹرنیشنل جرنل میں شائع ہوچکی ہے ۔ دلچسپی رکھنے والے احباب ریفرنس کے لئے کومنٹ سیکشن دیکھیں۔

کمشنر آفس لاہور کی مرمت کیلئے 39 کروڑ 80 لاکھ روپے کے فنڈز منظوریہ صرف ایک عمارت پر خرچ ہوں گے، صرف ایک عمارت پر۔
03/07/2024

کمشنر آفس لاہور کی مرمت کیلئے 39 کروڑ 80 لاکھ روپے کے فنڈز منظور
یہ صرف ایک عمارت پر خرچ ہوں گے، صرف ایک عمارت پر۔

کراچی آئیرپورٹ  1 آرب 80 ہزار ڈالر میں بک گیا
01/07/2024

کراچی آئیرپورٹ
1 آرب 80 ہزار ڈالر میں بک گیا

01/07/2024

پیٹرول کی قیمت میں 7 روپے 45 پیسے فی لیٹر ، ڈیزل کی قیمت میں 9 روپے 56 پیسے فی لیٹر جبکہ لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 9 روپے 88 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے۔
مٹی کا تیل 10 روپے 5 پیسے مہنگا.

28/06/2024

صاحب اقتدار!!
نوچیں مت آرام سے کھائیں ہم مردہ لوگ ہیں
کہیں بھاگے تو نہیں جا رھے
🙏🙏

"حضرت سليمانؑ کیلئے جنات کے کھودے ہوۓ کنویں۔"سعودی عرب کا ایک دور افتادہ گاﺅں ”لینہ“ عہد قبل از تاریخ کے کئی عجائبات پر ...
26/06/2024

"حضرت سليمانؑ کیلئے جنات کے کھودے ہوۓ کنویں۔"

سعودی عرب کا ایک دور افتادہ گاﺅں ”لینہ“ عہد قبل از تاریخ کے کئی عجائبات پر مشتمل ہے۔ یہاں حضرت سلیمان علیہ السلام کے لشکر کیلئے جنات کے کھودے ہوئے 300 کنوئیں بھی ہیں۔ ان میں سے بیشتر اگرچہ ناکارہ ہو چکے ہیں، مگر 20 کنوﺅں سے اب بھی لوگ میٹھا پانی حاصل کرتے ہیں۔ جنات نے یہ کنوئیں زمین کے بجائے سخت ترین چٹانوں کو توڑ کر بنائے تھے، جس پر اب بھی ماہرین حیران ہیں۔ ان عجائبات کو دیکھنے کیلئے دور دور سے سیاح اس علاقے کا رخ کرتے ہیں۔

العربیہ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کا یہ تاریخی گاﺅں ”لینہ“ مملکت کے شمالی شہر رفحا سے 100 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ قدیم علاقہ اسٹرٹیجک اہمیت کے ساتھ متعدد آثار قدیمہ کی وجہ سے ملک بھر میں شہرت رکھتا ہے۔ یہاں ایک قدیم قلعہ بھی ہے۔ پرانے زمانے میں بیت المقدس اور یمن کے مابین پیدل سفر کا مشہور راستہ اسی گاﺅں سے گزرتا تھا۔ عدن سے عراق جانے والا ملکہ زبیدہ کی بنائی ہوئی مشہور سڑک ”درب زبیدہ“ بھی یہیں سے ہو کر جاتی تھی۔ اب بھی سیر و تفریح کے شائقین بڑی تعداد میں اس علاقے کا رخ کرتے ہیں۔

سعودی محقق حمد الجاسر کا کہنا ہے کہ یہ قدیم گاﺅں میں حضرت سلیمان علیہ السلام کا لشکر بھی اترا تھا۔ سلیمان علیہ السلام جب اپنا لشکر لے کر یمن جا رہے تھے تو یہاں ٹھہرے تھے۔ اس بےآب و گیاہ علاقے میں لشکر کو پانی کی ضرورت آئی تو حضرت سلیمان علیہ السلام نے جنات کو حکم دیا کہ وہ ہنگامی طور پر کنوئیں کھودیں تو جنات نے چٹانوں پر مشتمل اس سخت ترین زمین میں 300 کنوئیں کھود دیئے تھے۔ یہ انتہائی گہرے کنوئیں اب بھی اصلی حالت پر موجود ہیں۔ جنہیں زمین پر اب بھی اپنا وجود رکھنے والا معجزہ قرار دیا جاتا ہے۔ جنات نے چٹانوں کو کاٹنے کیلئے ڈرل مشین کی طرح کوئی آلہ استعمال کیا تھا، جس کے نشانات اب بھی کنوﺅں کی چاروں اطراف واضح طور پر دیکھے جاسکتے ہیں۔

ماہرین اس پر تحقیق کر رہے ہیں کہ جنات نے آخر کس طرح ان سخت ترین چٹانوں کو 60 سے 80 میٹر گہرائی تک کاٹا تھا اور انہوں نے کونسے آلات کی مدد حاصل کی تھی۔ اگرچہ ان 300 میں سے اس وقت صرف 20 کنوئیں ہی کارآمد رہ گئے ہیں، تاہم سارے کنوﺅں کے نشانات اب بھی یہاں موجود ہیں۔ ان کنوﺅں کو دیکھنے والا ہر شخص حیرت زدہ ہو کر رہ جاتا ہے۔

تاریخی روایات کے مطابق جب حضرت سلیمان علیہ السلام اپنے لاﺅ لشکر سمیت یمن جارہے تھے تو وہ یہاں دوپہر کے کھانے کے لیئے اترے تھے۔ لشکر میں جنات کی بھی شامل تھے۔ جب لوگ پیاسے ہوئے تو حضرت سلیمان علیہ السلام نے جنات کے کمانڈر ”سبطر“ کی طرف دیکھا تو وہ ہنس رہا تھا۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے اس سے ہنسنے کی وجہ پوچھی تو اس نے کہا کہ، "آپ لوگ پیاس سے تڑپ رہے ہیں، مگر میٹھا پانی آپ کے قدموں کے نیچے ہی ہے۔" حضرت سلیمان علیہ السلام نے سبطر کو پانی نکالنے کا حکم دیا تو تھوڑی دیر میں ہی اس نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے 300 کنوئیں کھود دیئے اور سیدنا سلیمانؑ کا پورا لشکر سیراب ہو گیا۔

معروف مورخ یاقوت حموی کے دور تک یہ سارے کنوئیں میٹھے پانی سے لبالب بھرے ہوئے تھے۔ یاقوت حموی نے اپنی مشہور کتاب ”معجم البلدان“ میں لکھا ہے کہ ”لینہ“ عراق کے شہر واسط سے مکہ مکرمہ جاتے ہوئے ساتویں منزل پر آتا ہے۔ یہ علاقہ اپنے میٹھے پانی کے کنوﺅں کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے۔ ان کنوﺅں کی وجہ سے یہ علاقہ بعد میں ایک تجارتی مرکز بن گیا تھا۔ جہاں عراق اور عرب کے تاجر منڈیاں لگاتے۔ نجد سمیت سعودی عرب کے شمالی علاقوں کے لوگ یہاں آکر خریداری کرتے۔ تاجر اپنے سامان تجارت کو یہیں اگلے سیزن تک محفوظ کیلئے پہاڑوں پر بنے بڑے بڑے گوداموں میں رکھتے۔ جنہیں ”سیابیط“ کہا جاتا ہے۔ یہ گودام اب بھی وہاں موجود ہیں۔

علاوہ ازیں یہ علاقہ مختلف آثار قدیمہ کی وجہ سے بھی شہرت رکھتا ہے۔ سعودی حکومت نے یہاں ایک شاہی قلعہ بھی تعمیر کرایا ہے۔ 1354ھ میں تعمیر ہونے والے اس قلعے کو گارے، پتھروں اور لکڑیوں سے بنایا گیا ہے۔ واضح رہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کو حق تعالیٰ نے جنات پر بھی حکومت دی تھی۔ جنات نے ان کے حکم سے بیت المقدس کی تعمیر میں حصہ لیا تھا۔ وہ دور دراز سے پتھر اور سمندر سے موتی نکال کر لاتے تھے۔ ان کی تعمیر کردہ عمارتیں اب بھی موجود ہیں۔ اس کے علاوہ بھی حضرت سلیمان علیہ السلام جنات سے بہت سے کام لیتے تھے۔ جس کا ذکر قرآن کریم میں بھی واضح طور پر کیا گیا ہے۔

"میرا بہت دل دکھا کہ جس ادارے کو میں نے زندگی دی، انکی آواز بنا رہا، آج ان کے مجبور کرنے کے باوجود جھوٹ نہ بولنے پر اُن ...
25/06/2024

"میرا بہت دل دکھا کہ جس ادارے کو میں نے زندگی دی، انکی آواز بنا رہا، آج ان کے مجبور کرنے کے باوجود جھوٹ نہ بولنے پر اُن کور کمانڈرز نے مجھے اندر بند کروا دیا جو میرے پاس سیکنڈ لیفٹیننٹ آئے تھے۔ جن کے لئے میں باپ کی جگہ تھا، جو میرے ہاتھ میں پلے، انکو شرم آنی چاہیے۔"جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب

میٹر ریڈنگ 58121 جبکہ بل کے پر 200 یونٹ ڈالنے کے لیے 58134 کر دیا گیا ہے تا کہ 7 روپے کی بجائے 27 روپے فی یونٹ کے حساب س...
23/06/2024

میٹر ریڈنگ 58121 جبکہ بل کے پر 200 یونٹ ڈالنے کے لیے 58134 کر دیا گیا ہے تا کہ 7 روپے کی بجائے 27 روپے فی یونٹ کے حساب سے بل وصول کیا جائے. بس اسی پہ اتفاق نہیں اب اگلے 6 ماہ بھی 27 روپے فی یونٹ کے حساب سے بل وصول کیا جائے گا

پاکستان میں اگر تیل کے کنویں اور سونے کے پہاڑ بھی نکل آئیں گے مہنگائی کم نہیں ہوگی کیونکہ ہمارے اوپر بھوکے پیاسے فرعون م...
21/06/2024

پاکستان میں اگر تیل کے کنویں اور سونے کے پہاڑ بھی نکل آئیں گے مہنگائی کم نہیں ہوگی کیونکہ ہمارے اوپر بھوکے پیاسے فرعون مسلط ہیں۔

Address

Lahore

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Al noor optical center posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram