Doctor Muhammad Arslan

Doctor Muhammad Arslan ڈاکٹر محمد ارسلان الحمداللہ پچھلے 27 سال سے پرانی سے پرانی بواسیر کا مکمل اور کامیاب علاج کررہے ہیں

بواسیر ایک ایسی بیماری ہے جو کہ انتہائی خطرناک ہے جس کے ذیادہ دیر تک رہنے یا بار بار ہونے کی وجہ سے انسان بہت ساری بیمار...
14/07/2023

بواسیر ایک ایسی بیماری ہے جو کہ انتہائی خطرناک ہے جس کے ذیادہ دیر تک رہنے یا بار بار ہونے کی وجہ سے انسان بہت ساری بیماریوں کا شکار ہوجاتا ہے اس بیماری کی وجہ سے لوگوں کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے بواسیر کی مختلف اقسام ہیں جن میں
👈 خونی بواسیر
👈بادی بواسیر
👈مویکے والی بواسیر
👈بھگندر،ناسور،فسچولہ
👈فشر
👈قبض کا رہنا
👈معدے کے مسائل
شامل ہیں اگر آپ یا آپ کی فیملی میں کوئی بھی ان میں کسی بیماری میں مبتلا ہے اور اس کا بغیر آپریشن اور مکمل علاج چاہتے ہیں تو ابھی رابطہ کریں ہمارے ایک کورس سے انشااللہ آپ کو اللہ پاک صحت عطا کریں گے
0325 9887197

گلے کے امراض -موسم کی تبدیلی،گرد و غبار اور کھانے پینے میں بے احتیاطی سے گلا بہت جلدی متاثر ہوتا ہے بدھ 8 مارچ 2023گلا ی...
05/05/2023

گلے کے امراض -
موسم کی تبدیلی،گرد و غبار اور کھانے پینے میں بے احتیاطی سے گلا بہت جلدی متاثر ہوتا ہے

بدھ 8 مارچ 2023

گلا یا حلق انسانی جسم کا بہت ہی حساس حصہ ہے۔یہ سانس کھانے اور لینے کی نالیوں کے اوپری حصے پر واقع ہے۔گلے،ناک اور کان کی نالیوں کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔یہ تمام نالیاں ایک دوسرے سے ملی ہوتی ہیں۔موسم کی تبدیلی،گرد و غبار اور کھانے پینے میں بے احتیاطی سے گلا بہت جلدی متاثر ہوتا ہے۔ناک میں خرابی کی وجہ سے بھی گلے کی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔
گلے کی خرابی سے کان بھی متاثر ہوتے ہیں۔گلے کی عام بیماریوں میں گلا بیٹھ جانا،آواز بند ہو جانا بھی ہیں۔زور زور سے بولنا،زیادہ کھانسی،گلے میں زخم ہونا،گلے میں سوجن آ جانا ایسی وجوہات ہیں جو آواز کے بند ہونے یا گلا بیٹھنے کا باعث بنتی ہیں۔اگر گلا زیادہ دیر بیٹھا رہے یا آواز زیادہ دن بند رہے تو اس کا علاج بہت زیادہ احتیاط سے کرانا چاہیے۔

عدم توجہی سے کئی اور امراض بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔
گلے کی ایک بیماری گلے کے غدود (ٹانسلز) کی سوجن و سوزش ہے۔حلق کے پچھلے حصے میں منہ کے دونوں اطراف دو چھوٹے چھوٹے غدود ہوتے ہیں جنہیں ”ٹانسلز“ کہتے ہیں۔ان میں سے لیس دار مادہ خارج ہوتا رہتا ہے۔ان غدود میں انفیکشن ہو جائے تو یہ سوج جاتے ہیں۔منہ کھول کر دیکھنے سے یہ سوجے ہوئے اور سرخ دکھائی دیتے ہیں۔
کبھی کبھی ان میں پیپ پڑ جاتی ہے۔مریض کو کھانے پینے اور تھوک نگلنے میں تکلیف ہوتی ہے۔انفیکشن زیادہ ہو تو بخار بھی ہو جاتا ہے۔باہر سے ہاتھ لگانے سے غدود پھولے ہوئے محسوس ہوتے ہیں،جن کو دبانے سے درد ہوتا ہے۔عام طور پر نزلہ،زکام انفلوئنزا اور بخار کے بعد ٹانسلز پھول جاتے ہیں۔اکثر مریض اس کے ساتھ خشک کھانسی میں بھی مبتلا ہو جاتے ہیں۔
گلے کے بعض امراض کے لئے چند مفید مشورے درج ذیل ہیں۔
اگر گلا سردی کی وجہ سے یا کھٹی چیزیں استعمال کرنے سے بیٹھ گیا ہو تو دن میں کئی بار آدھا چمچ ادرک کا رس پینا مفید ہے۔
تازہ یا گرم پانی میں لیموں نچوڑ کر تھوڑا سا نمک ملا لیں۔صبح سویرے اور رات سونے سے پہلے اس سے غرارے کرنا مفید ہے۔
گلے میں ورم ہو تو انگور کا رس نکال کر اس کے غرارے کیے جائیں دو تین بار دن میں اس طرح کرنے سے ورم میں افاقہ ہوتا ہے۔

جامن کے درخت کی باریک باریک کونپلیں لیں۔انہیں پانی میں ڈال کر خوب جوش دیں،پانی آدھا رہ جانے پر اُتار لیں۔اس پانی سے حلق کے غرارے کرنے سے سوزش اور درد میں تسکین ملتی ہے۔
شلغم لے کر پانی میں اُبالیں۔اسے چھان کر پانی میں چینی ملا کر پینا بھی گلے کے امراض کے لئے مفید ہے۔
صبح سویرے بارہ عدد ”جو“ خوب اچھی طرح چبا کر نگلنا صاف آواز کے لئے مفید ہے۔

دن میں کئی مرتبہ خشک ثابت دھنیا چبا چبا کر رس چوستے رہیں۔یہ گلے کے درد میں مفید ہے۔
250 گرام پالک کے پتے دو گلاس پانی میں اُبال کر چھان لیں۔اس گرم گرم پانی سے غرارے کرنا گلے کے درد میں مفید ہے۔
گلے کی سوزش کے لئے گرم دودھ میں تھوڑا سا شہد ملا کر پئیں۔
مولی کا رس اور پانی برابر مقدار میں ملا کر اور نمک ڈال کر غرارے کرنے سے گلے کے زخم ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
شہتوت کا استعمال گلے کی خرابی اور ٹانسلز کی تکالیف میں مفید ہے۔
آدھا گلاس پانی میں ایک چمچ شہد ملا کر نیم گرم پانی سے غرارے کرنے سے گلے کی سوزش ٹھیک ہو جاتی ہے۔

پیدل چلیں ۔ ذیابیطس کے امکانات کم کریں ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ عام لوگوں کا روزانہ زیادہ قدم چلنا ان کے ذیابیط...
02/05/2023

پیدل چلیں ۔ ذیابیطس کے امکانات کم کریں
ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ عام لوگوں کا روزانہ زیادہ قدم چلنا ان کے ذیابیطس میں مبتلا ہونے کے امکانات کم کرتا ہے۔امریکی ریاست ٹینیسی کے شہر نیش ول میں قائم ایک تحقیقی ادارے کے ڈاکٹر اینڈریو پیری کے مطابق سائنس دانوں نے جسمانی سرگرمی اور ٹائپ 2 ذیابیطس کے درمیان تعلق کی تحقیقات کیں۔اس تحقیق میں محققین نے شرکاء کو برقی آلات پہنا کر اس سے اکٹھا ہونے والے ڈیٹا کا استعمال کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ تحقیق میں معلوم ہوا کہ وہ لوگ جو زیادہ وقت کسی نہ کسی جسمانی سرگرمی میں صرف کرتے ہیں ان کے ٹائپ 2 ذیابیطس میں مبتلا ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔مطالعے میں سامنے آنے والا ڈیٹا ذیابیطس کے خطرات میں کمی کے لئے روزانہ جسمانی سرگرمیوں کی اہمیت پر روشنی ڈالتا ہے۔

اس تحقیق میں نیشنل انسٹیٹیوٹس آف ہیلتھ کے 2010ء سے 2021ء کے درمیان آل آف اس ریسرچ پروگرام میں شامل 5600 افراد شریک ہوئے جن میں 75 فیصد خواتین تھیں۔

اس تحقیقی پروگرام کا مقصد 10 لاکھ سے زائد افراد کا اندراج کرکے اور کئی سالوں تک ان کا ڈیٹا اکٹھا کرکے انفرادی صحت کو بہتر کرنا ہے۔چار سال سے زائد عرصے میں محققین کے سامنے 97 نئے ذیابیطس کیسز سامنے آئے۔تحقیق میں معلوم ہوا کہ وہ لوگ جو روزانہ اوسطاً 10 ہزار 700 قدم (8 کلو میٹرز سے تھوڑا زیادہ فاصلہ) چلے تھے ان میں 6000 قدم چلنے والوں کی نسبت ذیابیطس کے امکانات 44 فیصد کم تھے۔یہ تحقیق حال ہی میں جرنل آف کلینکل اینڈ وکرِنولوجی اینڈ میٹابولز میں شائع ہوئی ہے۔

گہری پُرسکون نیند مگر کیسے -صبح بیدار ہونے کے بعد آپ کو اپنا جسم ٹوٹتا ہوا محسوس ہو اور شدید سستی اور تناؤ کا احساس بھی ...
01/05/2023

گہری پُرسکون نیند مگر کیسے -
صبح بیدار ہونے کے بعد آپ کو اپنا جسم ٹوٹتا ہوا محسوس ہو اور شدید سستی اور تناؤ کا احساس بھی غالب ہو تو اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ آپ کی نیند پوری نہیں ہو رہی۔پوری دنیا میں کروڑوں افراد کو نیند کی کمی کے مسئلے کا سامنا ہے۔ماہرین کی رائے میں جوان افراد کے لئے سات سے آٹھ گھنٹے نیند ضروری ہے۔آج کل مصروفیت اس قدر ہے کہ نیند کے لئے بھی وقت میسر نہیں۔
رات کو دیر تک جاگنے اور صبح جلدی اُٹھنے کی وجہ سے کئی امراض جنم لے رہے ہیں۔صبح سویرے دفتر جانے کی جلدی اور رات کو دیگر مصروفیات کی وجہ سے نیند کا وقت کم ہو کر چھ گھنٹے یا اس سے بھی کم ہو گیا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اگر نیند پوری نہ کی جائے تو فوری طور پر تو اس کا کوئی رد عمل ظاہر نہیں ہوتا۔اس کے شدید اثرات کچھ عرصہ کے بعد نمودار ہونا شروع ہوتے ہیں۔

ان میں مسلسل تھکن کا احساس اور طبیعت میں بھاری پن محسوس ہونا شامل ہے۔نیند پوری ہو جانے کی تصدیق کرنے کے لئے ایک آسان طریقہ یہ ہے کہ اگر آپ کی آنکھ صبح خود ہی کھل جاتی ہے اور تازہ دم بیدار ہوتے ہیں تو سمجھ لیجئے کہ آپ کی نیند پوری ہو رہی ہے اگر گھڑی کے زور دار الارم کے بغیر آپ کی آنکھ نہیں کھلتی تو یقین کر لیجئے آپ کی نیند پوری نہیں ہو رہی ہے۔

نیند کے بارے میں بہت سے افراد یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ جتنی دیر چاہیں جاگ سکتے ہیں۔اس کے لئے وہ چائے،کافی،سگریٹ اور دیگر اشیاء کا سہارا لیتے ہیں،بھرپور نیند انسانی صحت کے لئے لازمی ہے۔اس کی طرف سے لاپرواہی کا یہ رویہ سخت خطرے کا سبب بن سکتا ہے۔نیند کی کمی کئی بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے۔امریکی ڈاکٹروں نے یہ ریسرچ کی ہے کہ نیند پوری نہ ہونے سے جو ڈپریشن پیدا ہوتا ہے اس کی کئی نشانیاں ہیں۔
خوراک کی عادت میں تبدیلی،طاقت کی کمی،توجہ میں کمی،بے دلی،لاتعلقی،سستی،عام روزمرہ کے کاموں میں عدم دلچسپی،صنفی کمزوری،موت کا خوف سوار ہو جانا۔
یہ مسئلہ اس قدر عام ہوتا جا رہا ہے کہ امریکی کانگریس کو ایک کمیشن تشکیل دینا پڑتا ہے جو اس مسئلے کے مختلف اور متعدد اسباب اور ان اسباب سے پیدا ہونے والے نتائج کا مطالعہ کرے گا۔یہ کمیشن امریکہ کے لئے پالیسی برائے خواب کی سفارش کرے گا۔

نیند پوری نہ ہونے کے نتیجے میں اکثر افراد سارا دن جمائیاں لیتے رہتے ہیں۔ان کی آنکھیں دھندلی دھندلی سی رہتی ہیں۔بے خوابی یا کم خوابی مختلف شعبوں میں کام کرنے والوں پر بُرے اثرات مرتب کرتی ہے۔مثلاً حساب کی جانچ پڑتال کرنے والے غلطیوں کا ارتکاب زیادہ کرتے ہیں۔ٹیچر طالب علموں کو زیادہ ڈانٹتے ہیں۔مصور،ادیب و شاعر اور موسیقار تخلیقی لمحوں یا آمد کی کیفیت پیدا کرنے میں دقت محسوس کرتے ہیں۔
بے خوابی یا نیند کے مسائل کی وجہ سے موٹر گاڑیوں کے حادثات ہو سکتے ہیں۔
علاج
ٹھیک سے نیند نہ آتی ہو تو اس کی وجہ بعض لازمی مقویات کی کمی ہو سکتی ہے۔ان مقویات کی کمی کے باعث تھکن،دباؤ،اضمحلال یا تشویش محسوس ہوتی ہے۔ایک ماہرِ غذا نے بعض ایسی غذائیں تجویز کی ہیں جو مندرجہ بالا کیفیتوں سے چھٹکارا حاصل کرنے اور ضرورت کے مطابق نیند اور آرام کے حصول میں مدد دے سکتی ہیں۔

دلیہ اور روٹی
دلیہ کے استعمال سے ڈپریشن میں کمی واقع ہوتی ہے اور نیند کا انداز بہتر ہو جاتا ہے۔سونے سے پہلے تھوڑا دلیا کھا لیا جائے تو بہت اچھا اثر ہوتا ہے۔دلیے میں غذائیت بہت ہے اور چکنائی بہت کم۔یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ نشاستے سے سیروٹونین نامی کیمیائی مادے میں اضافہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے مزاجی کیفیت پر اچھا اثر پڑتا ہے۔
سیروٹونن ہارمون ذہنی اور جسمانی آرام پہنچا کر نیند کے حصول میں آسانی کرتا ہے۔روٹی میں بھی سیروٹونین بڑھانے والا نشاستہ ہوتا ہے۔اس کے علاوہ وٹامن بی کمپلیکس بھی ہوتا ہے۔ان دونوں کی مشترکہ خاصیت سکون بخش اثرات مرتب کرتی ہے۔
خشک خوبانی
خوبانی میں میگنیزیئم بھی کافی مقدار میں پایا جاتا ہے۔بے خوابی کے دوران ٹانگوں میں بے چینی بھی پیدا ہو سکتی ہے۔
یہ بے چینی میگنیزیئم کی کمی کی نشاندہی کرتی ہے لہٰذا میگنیزیئم والی غذا کے استعمال سے بے چینی میں کمی اور نیند بہتر ہو جاتی ہے۔
روغنی مچھلی
روغنی مچھلیوں میں لیکسیم خوب ہوتا ہے اگر اپنی غذا میں ہم روغنی مچھلی کو مناسب مقدار میں شامل کریں تو تشویش کے باعث پیدا ہونے والی بے خوابی میں کمی آ سکتی ہے۔
کیلا
کیلے میں پوٹاشیم زیادہ ہوتا ہے۔
اعصاب کی کارکردگی کے لئے بعض معدنی جز نہایت اہم ہیں۔پوٹاشیم کی کمی سے اضمحلال پیدا ہوتا ہے جو بے خوابی کا باعث بنتا ہے۔
اسٹرابیری
اس میں وٹامن سی اور پوٹاشیم پایا جاتا ہے۔پوٹاشیم کی کمی ذہنی دباؤ کا سبب بنتی ہے۔پوٹاشیم والے پھل دماغی سکون کے لئے مفید ہیں۔
تِل
یہ پروٹین کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے۔
اس میں اینٹی آکسیڈیشن وٹامن اور کیلشیم بھی خوب ہوتا ہے۔کیلشیم کی کمی بے خوابی کا سبب ہو سکتی ہے۔نیند کی کمی کے مسئلے سے دوچار افراد کے لئے تِل مفید ہیں۔
میوے کی گری
اس میں وٹامن بی پروٹین اور سیلینیم کی مقدار بہت ہوتی ہے۔سیلینیم کی خصوصیت یہ ہے کہ اس سے مزاجی کیفیت پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں اور دباؤ میں کمی آتی ہے۔میوے گری (مغزیات) میں پروٹین بھی خوب ہوتا ہے۔اگر جسم میں پروٹین کی کمی ہو تو تشویش اور اضمحلال پیدا ہوتا ہے۔گری میں ایسے امینو ایسڈز بھی پائے جاتے ہیں جو جسم میں سکون بخش کیمیائی مادہ پیدا کرتے ہیں۔گری میں جست بھی کافی ہوتا ہے۔

27/03/2023
27/03/2023

Address

Arslan Clinic Samanabad 1st Gool Chakar Multan Road Lahore Lahore, Punjab, Pakistan
Lahore
54500

Telephone

+923259887197

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Doctor Muhammad Arslan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Doctor Muhammad Arslan:

Share

Category