Dr. Syeda Lubna - DHMS

Dr. Syeda Lubna - DHMS Homeopathy Services

15/02/2025

ایک بار جبرائیل علیہ سلام نبی کریم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ جبرایل کچھ پریشان ہے آپ نے فرمایا جبرائیل کیا معاملہ ہے کہ آج میں آپکو غمزدہ دیکھ رہا ہوں جبرائیل نے عرض کی اے محبوب کل میں اللہ پاک کے حکم سے جہنم کا نظارہ کرکہ آیا ہوں اسکو دیکھنے سے مجھ پہ غم کے آثار نمودار ہوے ہیں نبی کریم نے فرمایا جبرائیل مجھے بھی جہنم کے حالات بتاو جبرائیل نے عرض کی جہنم کے کل سات درجے ہیں
ان میں جو سب سے نیچے والا درجہ ہے اللہ اس میں منافقوں کو رکھے گا
اس سے اوپر والے چھٹے درجے میں اللہ تعالی مشرک لوگوں کو ڈلیں گے
اس سے اوپر پانچویں درجے میں اللہ سورج اور چاند کی پرستش کرنے والوں کو ڈالیں گے
چوتھے درجے میں اللہ پاک آتش پرست لوگوں کو ڈالیں گے
تیسرے درجے میں اللہ پاک یہود کو ڈالیں گے
دوسرے درجے میں اللہ تعالی عسائیوں کو ڈالیں گئ
یہ کہہ کر جبرائیل علیہ سلام خاموش ہوگئے تو نبی کریم نے پوچھا
جبرائیل آپ خاموش کیوں ہوگئے مجھے بتاو کہ پہلے درجے میں کون ہوگا
جبرائیل علیہ سلام نے عرض کیا
اے اللہ کے رسول پہلے درجے میں اللہ پاک آپکے امت کے گنہگاروں کو ڈالے گے
جب نبی کریم نے یہ سنا کہ میری امت کو بھی جہنم میں ڈالا جاے گا تو آپ بے حد غمگین ہوے اور آپ نے اللہ کے حضور دعائیں کرنا شروع کی تین دن ایسے گزرے کہ اللہ کے محبوب مسجد میں نماز پڑھنے کے لیے تشریف لاتے نماز پڑھ کر حجرے میں تشریف لے جاتے اور دروازہ بند کرکہ اللہ کے حضور رو رو کر فریاد کرتے صحابہ حیران تھے کہ نبی کریم پہ یہ کیسی کیفیت طاری ہوئی ہے مسجد سے حجرے جاتے ہیں
گھر بھی تشریف لیکر نہیں جا رہے۔ جب تیسرا دن ہوا تو سیدنا ابو بکر سے رہا نہیں گیا وہ دروازے پہ آے دستک دی اور سلام کیا لیکن سلام کا جواب نہیں آیا ۔ آپ روتے ہوے سیدنا عمر کے پاس آے اور فرمایا کہ میں نے سلام کیا لیکن سلام کا جواب نہ پایا لہذا آپ جائیں آپ کو ہوسکتا ہے سلام کا جواب مل جاے آپ گئے تو آپ نے تین بار سلام کیا لیکن جواب نہ آیا حضرت عمر نے سلمان فارسی کو بھیجا لیکن پھر بھی سلام کا جواب نہ آیا حضرت سلمان فارسی نے واقعے کا تذکرہ علی رضی اللہ تعالی سے کیا انہوں نے سوچا کہ جب اتنے اعظیم شحصیات کو سلام کا جواب نہ ملا تو مجھے بھی خود نھی جانا نھی چاھیئے
بلکہ مجھے انکی نور نظر بیٹی فاطمہ اندر بھیجنی چاھیئے۔ لہذا آپ نے فاطمہ رضی اللہ تعالی کو سب احوال بتا دیا آپ حجرے کے دروازے پہ آئی
" ابا جان اسلام وعلیکم"
بیٹی کی آواز سن کر محبوب کائینات اٹھے دروازہ کھولا اور سلام کا جواب دیا
ابا جان آپ پر کیا کیفیت ھے کہ تین دن سے آپ یہاں تشریف فرما ہے
نبی کریم نے فرمایا کہ جبرائیل نے مجھے آگاہ کیا ہے کہ میری امت بھی جہنم میں جاے گی فاطمہ بیٹی مجھے اپنے امت کے
گنہگاروں کا غم کھاے جا رہا ہے اور میں اپنے مالک سے دعائیں کررہا ہوں کہ اللہ انکو معا ف کر اور جہنم سے بری کر یہ کہہ کر آپ پھر سجدے میں چلے گئے اور رونا شروع کیا یا اللہ میری امت یا اللہ میری امت کے گناہگاروں پہ رحم کر انکو جہنم سے آزاد کر
کہ اتنے میں حکم آگیا "وَلَسَوْفَ يُعْطِيكَ رَبُّكَ فَتَرْضَى
اے میرے محبوب غم نہ کر میں تم کو اتنا عطا کردوں گا کہ آپ راضی ہو جائیں گے..
آپ خوشی سے کھل اٹھے اور فرمایا لوگوں اللہ نے مجھ سے وعدہ کرلیا ہے کہ وہ روز قیامت مجھے میری امت کے معاملے میں خوب راضی کریں گا اور میں نے اس وقت تک راضی نہیں ہونا جب تک میرا آخری امتی بھی جنت میں نہ چلا جاے
لکھتے ہوے آنکھوں سے آنسو آگئے کہ ہمارا نبی اتنا شفیق اور غم محسوس کرنے والا ہے اور بدلے میں ہم نے انکو کیا دیا..؟؟
آپکا ایک سیکنڈ اس تحریر کو دوسرے لوگوں تک پہنچانے کا زریعہ ہے میری آپ سے عاجزانہ اپیل ہے کہ لاحاصل اور بے مقصد پوسٹس ہم سب شیئر کرتے ہیں . آج اپنے نبی کی رحمت کا یہ پہلو کیوں نہ شیئر کریں. آئیں ایک ایک شیئر کرکہ اپنا حصہ ڈالیں . کیا پتہ کون گنہگار پڑه کہ راہ راست پہ آجائے۔

13/02/2025

‏*40 تا 60 سال کے لوگوں کے لیے نصیحت*

نصیحت ان لوگوں کو کرتا ہںوں جو 40، 50، 60 سال یا اس سے اوپر کی عمر کو پہنچ چکے ہیں ، حتی کہ 80 سال کی عمر تک بھی !
اللہ آپ کو فرمانبرداری، صحت، اور عافیت عطا فرمائے۔

1. *پہلی نصیحت:*
ہر سال حجامہ کروائیں ، چاہںے آپ بیمار نہ ہںوں یا کوئی مرض نہ ہںو ۔

2. *دوسری نصیحت:*
ہمیشہ پانی پیئیں ، چاہںے پیاس نہ لگے ۔ بہت سی صحت کے مسائل جسم میں پانی کی کمی کی وجہ سے پیدا ہںوتے ہیں ۔

3. *تیسری نصیحت:*
جسمانی سرگرمی کریں ، چاہںے آپ مصروف ہںوں ۔ اپنے جسم کو حرکت دیں ، چاہںے وہ صرف چلنا ہںو یا تیراکی کرنا ہںو ۔

4. *چوتھی نصیحت:*
کھانے میں کمی کریں ۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا،
*"آدمی کے لیے چند لقمے ہی کافی ہیں جو اس کی کمر کو سیدھا رکھ سکیں۔"*
زیادہ کھانے سے پرہیز کریں؛ اس میں کوئی بھلائی نہیں ہںے ۔

5. *پانچویں نصیحت:*
جتنا ممکن ہو، گاڑی کا استعمال نہ کریں جب تک کہ ضرورت نہ ہںو ۔ اپنے مقامات تک پیدل چل کر جائیں ، جیسے مسجد ، دکان ، یا کسی سے ملنے ۔

6. *چھٹی نصیحت:*
غصے کو پیچھے چھوڑ دیں ...
غصہ اور فکر آپ کی صحت کو ختم کرتے ہیں اور آپ کی روح کو کمزور کرتے ہیں ۔
اپنے آپ کو ایسے لوگوں کے ساتھ رکھیں جو آپ کو سکون دیتے ہیں۔

7. *ساتویں نصیحت:*
جیسا کہ کہا جاتا ہںے ، "اپنے پیسے کو دھوپ میں رکھو اور خود سایہ میں بیٹھو۔" یعنی حتیٰ الوسع پیسے کو استعمال میں لائیں اور سہولیات حاصل کریں یہ نہیں کہ پیسے بچائیں اور خود مشقت اٹھائیں ۔ اپنے آپ کو یا اپنے ارد گرد کے لوگوں کو محروم نہ رکھیں ، پیسہ زندگی کو سہارا دینے کے لیے ہںے ، خود زندگی نہیں ہںے ۔

8. *آٹھویں نصیحت:*
اپنی روح کو کسی کے لیے ، کسی ایسی چیز کے لیے جسے آپ حاصل نہیں کر سکتے ، یا کسی ایسی چیز کے لیے جو آپ حاصل نہیں کر سکے ، افسوس میں نہ ڈوبنے دیں ۔ اسے بھول جائیں —
اگر یہ آپ کے لیے مقدر ہںوتا ، تو یہ آپ کے پاس آ جاتا ۔

9. *نویں نصیحت:*
عاجزی اختیار کریں ، کیونکہ دولت ، مرتبہ ، طاقت ، اور اثر و رسوخ سب غرور کے ساتھ زوال پذیر ہںو جاتے ہیں ۔ عاجزی آپ کو لوگوں کے قریب لاتی ہںے اور اللہ کے ہاں آپ کے مقام کو بلند کرتی ہںے ۔

10. *دسویں نصیحت:*
اگر آپ کے بال سفید ہںو گئے ہیں ، تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ زندگی ختم ہںو گئی ہںے ۔ یہ ایک نشانی ہںے کہ زندگی کا بہترین حصہ ابھی شروع ہںو رہا ہںے ۔
پر امید رہیں ، اللہ کی یاد کے ساتھ جئیں ، سفر کریں ، اور حلال طریقوں سے لطف اندوز ہںوں ۔

**آخری اور سب سے اہم نصیحت:**
کبھی بھی نماز نہ چھوڑیں ، یہ آپ کے جیتنے کا کارڈ ہںے اس زندگی میں اور اس دن میں جب نہ دولت کام آئے گی اور نہ اولاد ۔

اگر آپ کو یہ مفید لگے ، تو اسے پھیلائیں ، اور دوسروں کو محروم نہ کریں جو اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں !!!
*حضور خاتم النبیین صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ " لوگوں میں سب سے بہترین وہ ہے جو لوگوں کے لیے نفع بخش اور فائدہ مند ہو "* !!!
اس لیے دوسروں کیلئے ہر طرح نفع مند ثابت ہوں !!!!
collected unread and unverified from my side!

01/02/2025
26/01/2025
12/01/2025

: (سیکس ایجوکیشن کے بارے میں تحریر جو کسی کی شخصیت بچا لے )-
ایک سکول کے استازہ نے لڑکیوں اور ٹیچر کے ساتھ غلط کاری کی اور ویڈیو بناتا رہا کو شیخوپورہ
👇👇
https://www.facebook.com/share/p/18UvFwvM8T/?mibextid=oFDknk
ہمارے ہاں پہلی جماعت سے دسویں جماعت تک ہر سال اردو کے پرچہ ب میں "استاد کی عظمت " کے مضمون پر خاص توجہ دی جاتی ہے - وہ مضمون جو ہمیشہ سکندر کے اس قول سے شروع ہوتا تھا کہ میرا باپ مجھے آسمان سے نیچے زمین لایا اور میرا استاد ارسطو مجھے زمیں سے آسمان پر لے گیا " -
لیکن کاش کسی ایک جماعت میں بھی کسی ایک مضمون میں بھی بچوں کو " شرمگاہ کی حفاظت " جیسا کوئی مضمون رٹایا ہوتا تو آج سندھ خیر پور جیسا واقعہ پیش نہ اتا - لیکن ہم ایسا کیوں کرینگے کیوں کہ ایسا علم تو " بے شرمی " ہوتا ہے - لیکن ایک ٹیچر کا ١٣٢ بچوں کے ساتھ اتنے عرصے تک سوڈومی کرنا اور ان کو آپس میں لواطت کروانا استاد کی اس "روحانیت " کے عین مطابق ہے جس کا بچپن سے رٹا لگوایا جاتا ہے ؟ معاف کیجیے گا - یہ تحریر ہر گز استاد کی عظمت کے خلاف نہیں ہے - لیکن کتابوں میں اس کو جتنا " سپر مین" اور " معصوم من الخطاء " بنا دیاگیا ہے اور بچوں کو اس بنیادی آگاہی سے جتنا بے خبر رکھا گیا ہے ' یہ تحریر اس کے بارے میں ہے - یہ اسی کا اثر تھا کہ وہ ١٣٢ بچے جن کی عمر چھے سے بارہ سال کی تھی وہ اس پر آمادہ بھی ہوتے رہے اور اپنا منہ چھپا کر جھکنے سے زیادہ کچھ کر بھی نہ سکے اور استاد کا لبادہ اوڑھے وہ درندگی کرتا رہا -اس بےشرم کو پاس رکھے اس بستے کا بھی پاس نہ رہا جس میں دینیات کی کتاب میں استاد کا روحانی مقام احادیث کی روشنی میں بیان کیا گیا تھا -

پاکستان میں چائلڈ ابیوز کا یہ پہلا واقعہ نہی ہے - ٢٠١٨ میں 2810 ایسے واقعات ہوچکے ہیں - ٢٠١٩ میں جنوری سے جون تک بس چھے ماہ میں ایسے 1300 واقعات ہویے - یعنی ہر روز اسلامی جمہوریہ پاکستان میں 8 بچے ریپ یا جنسی طور پر ابیوز ہوتے ہیں - یہ نمبر اتنا زیادہ ہے کہ دنیا میں "بچوں کے حقوق اور تحفظ انڈیکس " میں پاکستان کا درجہ 181 ملکوں میں 154 ہے - لیکن آج بھی اگر نصاب میں " بچوں کی سیکس ایجوکیشن یا شرمگاہ کی حفاظت "جیسا ایک بھی مضمون ڈالنے کی بات کی جائے تو سارے مل کر وہ بات کرنے والے کو ایسے بنبھوڑتے ہیں جیسے اس تصویر میں وہ استاد اس بچے کو بنھبھوڑ رہا تھا - سارا اسلام اور مشرق کی روایات کا پرچار یہاں سنایا جاتا ہے - اس حساس معاشرے کی نازک طبیعت پر ایسے مضامین گراں گزرتے ہیں - معاشرہ مصروف رہتا ہے اور ایسے واقعات بھی جاری رہتے ہیں جن میں یا تو کسی زینب کو مٹھائی یا ٹوفی کا لالچ دے کر کوئی عمران اس کو گلیوں میں لے لے کر پھرتا رہتا ہے یا پھر کسی ڈی جی خان میں گلی کے لگے کیمرے میں کوئی پینتالیس پچاس سالہ آدمی ٣ سالہ بچی کا " طبی معانہ" کرتا اس معاشرے کی غفلت پر ہنستا رہتا ہے - کہی کسی کم سن بچے کی شرمگاہ پر کسی مدرسے کا مولوی ہاتھ پھیر جاتا ہے یا پھر کسی اکیڈمی میں کسی سکول کا ٹیچر اس کو کھلونہ بنا کر اپنی حیوانیت کی تسکین کرتا رہتا ہے - واقعہ ہوجاے تو معاشرہ "مدرسہ بمقابلہ سکول " " ٹیچر بمقابلہ مولوی " کا دنگل لڑتا رہتا ہے اور جب دنگل ختم ہوتا ہے تو اس میں پچھاڑا بس ایک ہی کم سن معصوم جی جاتا ہے - وہ بچہ جو آئندہ پوری عمر تک لوگوں کی جگتوں اور گندے ناموں کا سامنا کرتا اپنی زندگی گزار دیتا ہے - اکثر ایسے بچے نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں اور پھر ان میں سے کوئی ایک بڑا ہو کر اس معاشرے سے انتقام لینے کیلئے "عمران یا مغل پورہ لاہور میں سو بچے مارنے والا "جاوید اقبال" بن جاتا ہے -

اگر بحثیت معاشرہ ہم اپنے سائکوپیتھ استادوں اور جنونی قاریوں جیسے " #بیماربھیڑیے " کی شلواروں میں نالہ اور گلوں میں پٹا نہیں ڈال سکتے تو کم سے کم ہمیں اپنے کم سن معصوم بچوں کی آگاہی کیلئے اپنے نصاب میں ایسے مضامیں ضرور ڈالنے چاہیے جہاں ان کو استاد کی روحانیت کی حد اور قاری صاحب کی شاگردی کی سرحد کا بتایا جاسکے - جہاں ان کو "گڈ ٹچ اور بیڈ ٹچ " میں فرق بتایا جاسکے -جہاں ان کو " سوڈومی اور یوگا " میں فرق کا پتا چل سکے - جہاں ان کو " استاد کی تعظیم میں اس کے آگے جھکنے " اور اس کے آگے جھک کر اس کا ٹوواۓ بننے" کا فرق واضح کیا جاسکے - جہاں اس کو "سزا کے طور پر مرغا بننے " اور "جنسی تسکین کیلئے کسی کی مرغی " بننے کے تضاد کا بتایا جاسکے - لیکن اب جب میں اس نصاب کی بات کرونگا تو "مشرقی انقلاب " سامنے آجائیگا کیونکہ ہمارے معاشرے کے بہت سے "تھڑوں کے سائنسدانوں" کا یہ خیال ہے کہ ایسی ایجوکیشن یعنی سیکس ایجوکیشن پڑھانے سے معاشرے میں بے حیائی پھلتی ہے اور بچے وہ سب جنسی کام کرنے کی طرف مائل ہوتے ہیں جن کے بارے میں ان کو آگاہی دی جارہی ہے - اگر آپ میں سے کسی کا ایسا خیال یا گمان ہے تو دو گولی اس دوائی کی کھائیں جس کو ریسرچ کہتے ہیں - عالمی ادارہ صحت کی ایک ریسرچ جس میں دنیا بھر میں ٣٥ سیکس ایجوکیشن کے پروگرامز کو اکٹھا کر کہ ان کا تجزیہ جسے " میٹا انالیسیس " کہتے ہیں ' جب کیا گیا تو یہ پتا چلا کہ ایسے کسی بھی پروگرام سے اس سوسایٹی میں نہ صرف جنسی بے راہروی کم ہوئی بلکہ چائلڈ ابیوز جیسے واقعات میں واضح کمی آئ- اس کے علاوہ اس ایجوکیشن سے جنسی طور پر ٹرانسفر ہونے والی بیماریوں میں بھی واضح کمی آئ - ایک سروے کے مطابق جب پاکستان میں 468 بالغ بچوں سے پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے جنسی آگاہی کہا سے حاصل کی تو سب نے یہ جواب دیا کہ "ادھر ادھر " سے یا قدرتی طور پر جب انہو نے اپنے اندر تبدیلیاں محسوس کی - جب ان سے پوچھا گیا کہ کسی ایک "ایس ٹی ڈی " (جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماری ) کا نام بتاتیں تو ستر فیصد ایسا نہ کرسکے - میں بتاتا چلوں کہ یہ اس ملک کے اعداد و شمار ہیں جہاں ایچ آئ وی 21 فیصد تک بڑھ چکا ہے اور اس بڑھے ہویے نمبر میں ایسے جنسی استحصال کے واقعات کا بہت بڑا کردار ہے جس کا بھانڈہ ابھی خیر پور سندھ میں پھوٹا -

تحریر کا مقصد بس اتنا تھا کہ ایسے واقعات کسی سکول یا مدرسے کی فتح یا شکست نہیں ہیں بلکہ اس میں شکست بلکہ شکست و ریخت بس اس ایک کم سن سوچ کی ہوتی ہے جس نے اردو کی پہلی کتاب سے "الف استاد " اور " م - مکتب یا مدرسہ " پڑھا ہوتا ہے - کہنا بس یہی تھا کہ ہمیں اپنے بچوں کو "گڈ ٹچ " اور بیڈ ٹچ " میں فرق سمجھانا چاہیے - روز رات کو سوتے وقت ان کو اس بات کا یقین دلانا چاہیے کہ وہ ہم سے ہر طرح کی بات شئر کر سکتے ہیں - ہمیں ہر وقت موبائل فون دے کربچوں کو ٹالنے کی بجاۓ ایسی کہانیاں سنانی چاہیئیں جن میں کوئی "ایلسا" کوئی “فروزن” جنسی ہراسیت کی ایسی کوششوں کو ناکام بنادیتی ہے اور کوئی "کمانڈر سیف گارڈ" ایسے عناصر کی ایسی چھپی ہوئی درندگی کو بے نقاب کرتا ہے - گھروں میں آنے والے ٹیوٹر اور قاری صاحبان کو اپنے سامنے ٹی لاونج میں بٹھانآ چاہیے جہاں غلطی سے بھی غلط ارادے پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکیں- گھروں میں کیمرے نہ بھی ہوں تو بھی ایک تاثر قائم کرنا چاہیے کہ ہر جگہ کو کیمرے کی آنکھ دیکھ رہی ہے - یاد رکھیے ! زینب الرٹ بل تو آگیا لیکن اس کا اطلاق صرف اسلام آباد میں ہوتا ہے - حکومت اور عدلیہ تو شائد کبھی رپیسٹ کیلئے "سر عام پھانسی" سے ،متعلق ملک گیر قانون سازی نہ کرسکیں کیوں کہ ان کی بیٹیاں تھوڑا کسی کھیت ' کنویں جنگل' نالے ‘ جھاڑی یا پانی کی ٹینکی سی برآمد ہوتی ہیں نہ ہی ان کے بیٹے کسی ماسٹر صاحب کے مرغے بنتے ہیں - اس لیے ان سے امید لگانا بے سود ہے - لیکن ہم سب اپنی آنکھیں کھلی رکھیں اور اپنے بچوں کی خود تربیت کریں تو شائد ہماری نسلوں کو ہوس اور جنونیت کے سامنے اس طرح یوں منہ چھپا کر جھکنا نہ پڑے - اگر ہم نے آج آنکھیں نہ کھولیں اور “شرم اور بھرم “ کا راگ الاپتے رہے تو ہماری اولادوں کو پھر کوئی ماسٹر’ کوئی قاری ‘ کوئی کزن یا کوئی انکل یہ سب “سکھاتا “ رہے گا اور ہمیں “الف استاد سے ح- حیوان" کی یہ کہانی بار بار سننا پڑے گی -
گویاعمریں گھٹتی رہیں پر حیوان ووہی رہا -
لفظ کم پڑنے لگے پر عنوان ووہی رہا -
شکلیں بدلتی رہیں اور وجدان ووہی رہا -
کتنے ساحل ڈوب چلے اور طوفان ووہی رہا -

چائلڈ ریپ پر کچھ اور جسارتیں :


#بیماربھیڑیے

409

31/12/2024
31/12/2024
31/12/2024

Address

Lahore

Opening Hours

Monday 09:00 - 21:00
Tuesday 09:00 - 21:00
Wednesday 09:00 - 21:00
Thursday 09:00 - 21:00
Friday 09:00 - 21:00
Saturday 09:00 - 16:00

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr. Syeda Lubna - DHMS posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Dr. Syeda Lubna - DHMS:

Share