
19/06/2025
یہ ایک انڈین انفلوئینسر ہے۔ جہاں دیگر کاسمیٹک سرجریز اور پروسیجرز عام ہوتے جا رہے ہیں وہاں سمائل کو بہتر بنانے کے لیے ڈینٹسٹ کے پاس جانا بھی ضروری ہوتا جا رہا ہے اور ڈینٹل ڈاکٹر مریض کو یہی جملہ کہتے ہیں کہ آپ کا جبڑے میں جگہ نہی ہے اس لیے دانت آگے پیچھے اور ٹیڑھے میڑھے ہیں۔ اور اس کا علاج بھی یہی کیا جاتا ہے کہ کچھ دانت نکال دیے جاتے ہیں اور پھر باقی دانتوں کو ضرورت کے مطابق آگے پیچھے دھکیلا جاتا ہے۔ یہ پروسیجر یہاں ختم نہی ہوتا بلکہ اکثر لوگوں کو تاعمر ریٹینرز استعمال کرنے پڑتے ہیں۔ جو کہ دانتوں کو مسلسل ان کی جگہ پہ رکھنے کے لیے ضروری ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ یہ ایسے بچے ہوتے ہیں جن کی جبڑے، ناک کی ہڈی کی گروتھ درست نہی ہوئی ہوتی اور یہ سلسلہ مادرِ رحم سے ہی شروع ہو جاتا ہے۔ جن بچوں یا بڑوں کے دانت درست انداز میں نہی نکلے ہوتے وہاں سائینس کی مسائل بھی عام ہیں۔ ایسے افراد عام طور پہ منہ کھول کے سوتے ہیں۔ دانت عام طور پہ اونچے یا ٹیڑھے ہوتے ہیں۔
اگرچہ ابتدائے حمل سے ہی ماں کو فولک ایسڈ کھانے کو کہا جاتا ہے۔ یہ ایک چھوٹی سی گولی ہوتی ہے جو ابتدائی تین سے چھ مہینے روانہ کی بنیاد پہ لی جاتی ہے اس کا مقصد بچے کو کسی بھی قسم کی ڈیویلپمینٹل خرابی یا کمی سے بچانا ہے۔ لیکن میرے ذاتی تجربے کے مطابق
بائیو کیمک کی کالی فاس 6x یہی کام بہترین انداز میں کرتی ہے۔
°°°اگر آپ کے گھر پہ کوئی خاتون حاملہ ہیں تو ان کو باقاعدگی سے کالی فاس لینی چاہیے۔
•••اگر بچے ابتدائی عمر میں ہیں جیسے چھ ماہ سے چار سال تک تو بھی کالی فاس اور کللکیریا فاس استعمال کروائیں۔
•°•°اگر دانت کمزور ہیں یا ان کا اینمل خراب ہے تو کللکیریا فلور بہترین ہے۔
°°°°°°°یاد رکھئیے جبڑا اور چہرے کی دیگر ہڈیاں اور کان کم و بیش بیس سال کی عمر تک ڈیویلپ ہوتے ہیں اور اپنی شکل بھی تبدیل کرتے ہیں۔