Dr. Nasir Hamdani

Dr. Nasir Hamdani Assistant Professor
Community Medicine KEMU
Philanthropist, Social Activist, Dawat e Deen

17/09/2025

اپنی بیٹیوں کے ساتھ خیرخواہی کریں
انھیں موذی کینسر سے بچاؤ کی ویکسین ضرور لگوائیں

ہیومن پیپیلوما وائرس (HPV) ویکسین سروائیکل کینسر سے بچاؤ کے لیے ایک مؤثر حفاظتی اقدام ہے، جو دنیا بھر میں خواتین میں چوتھے نمبر پر سب سے زیادہ پایا جانے والا کینسر ہے۔ عالمی سطح پر سروائیکل کینسر کے خاتمے کا ہدف عالمی ادارۂ صحت (WHO) نے سال 2030 تک رکھا ہے، جس کی ایک اہم حکمت عملی یہ ہے کہ 90% بچیوں کو 15 سال کی عمر تک HPV ویکسین لگائی جائے۔

سن 2006 میں ایف ڈی اے (FDA) کی جانب سے HPV ویکسین کی منظوری کے بعد سے اب تک 80 سے زائد ممالک نے یہ ویکسین متعارف کروا دی ہے۔ آسٹریلیا پہلا ملک ہونے جا رہا ہے جو اپنے قومی حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام کے تحت 2035 تک سروائیکل کینسر کا خاتمہ کر لے گا، جہاں اسکول جانے والے لڑکوں اور لڑکیوں کو HPV ویکسین بالکل مفت فراہم کی جاتی ہے۔

تین محفوظ اور لائسنس یافتہ HPV ویکسینز کی موجودگی کے ساتھ، یہ پروگرام کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک جیسے بھارت، بھوٹان، ملائیشیا، انڈونیشیا اور بنگلہ دیش میں بھی کامیابی سے نافذ کیے جا رہے ہیں۔ ان ممالک میں یہ ویکسین عام طور پر ڈاکٹروں کے کلینک، کمیونٹی ہیلتھ کلینکس، اسکولوں میں قائم ہیلتھ سینٹرز اور محکمہ صحت کے مراکز پر دستیاب ہوتی ہے۔

اگر بچیوں میں HPV ویکسین کا 90% سالانہ کوریج حاصل ہو جائے تو اگلی دہائی میں تقریباً 1 لاکھ 33 ہزار سروائیکل کینسر کے کیسز روکے جا سکتے ہیں۔

حکومت پاکستان نے HPV ویکسین پروگرام شروع کرے کیا ہے۔اس سے بھرپور استفادہ کریں

اللہ تبارک وتعالی ان معصوم پھولوں کی حفاظت فرمائے۔ غزہ امت مسلمہ کیلیے بہت بڑا امتحان ہے ۔
18/07/2025

اللہ تبارک وتعالی ان معصوم پھولوں کی حفاظت فرمائے۔ غزہ امت مسلمہ کیلیے بہت بڑا امتحان ہے ۔

18/07/2025

حضرت معاویہؓ سے متعلق اہلِ سنت کا موقف: ایک علمی اور منصفانہ وضاحت

الحمد للہ، والصلاۃ والسلام علی رسول اللہ، اما بعد:



❖ پہلا نکتہ: حضرت معاویہ اور یزید کو ایک ہی درجہ دینا سخت غلطی ہے

آپ نے حضرت معاویہ بن ابی سفیانؓ اور ان کے بیٹے یزید کو ایک ہی حکم میں شامل کر دیا، حالانکہ یہ بہت بڑی علمی اور دینی غلطی ہے۔

حضرت معاویہؓ جلیل القدر صحابی تھے، جن سے اہلِ سنت محبت کرتے ہیں، ان کے لیے دعائے رحمت کرتے ہیں، اور ان کا احترام لازم سمجھتے ہیں۔ نہ انہوں نے اہلِ بیت کو قتل کیا، اور نہ ہی ان کے خلاف جنگ کی۔

یزید صحابی نہیں تھے، اور انہی کے دور میں حضرت حسینؓ اور ان کے اہلِ بیت کا سانحہ کربلا پیش آیا۔ اہلِ سنت میں بعض علما یزید پر لعنت کرتے ہیں، جبکہ اکثریت کا موقف ہے کہ نہ ہم یزید سے محبت رکھتے ہیں، نہ اسے برا بھلا کہتے ہیں۔ (تفصیل کے لیے سوال نمبر 14007 دیکھیے)



❖ دوسرا نکتہ: حضرت معاویہؓ کی شخصیت، علم و عدل اور صحابیت کا مقام

حضرت معاویہؓ:
• نبی کریم ﷺ کے کاتبِ وحی تھے۔
• جلیل القدر فقیہ اور سیاست دان تھے، جن کی گواہی حضرت ابن عباسؓ جیسے علما نے دی۔
• ان کے بارے میں اکابر علما کے اقوال یہ ہیں:

عبداللہ بن مبارکؒ سے پوچھا گیا:
کیا حضرت معاویہؓ افضل ہیں یا عمر بن عبدالعزیز؟
تو فرمایا:

“رسول اللہ ﷺ کے ساتھ جہاد میں حضرت معاویہؓ کی ناک میں جو غبار گیا، وہ عمر بن عبدالعزیزؒ سے ہزار گنا بہتر ہے۔”
(وفیات الأعیان 3/33)

معافٰی بن عمرانؒ سے سوال ہوا:
کیا عمر بن عبدالعزیز، حضرت معاویہؓ سے بہتر تھے؟
تو وہ غضبناک ہو گئے اور فرمایا:

“رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کا کسی غیر صحابی سے کوئی موازنہ نہیں ہو سکتا۔ معاویہؓ نبی کے کاتب، برادر نسبتی اور وحی کے امین تھے۔”
(الشریعہ للآجری 5/2466)

اعمشؒ سے حضرت عمر بن عبدالعزیز کے عدل کا ذکر کیا گیا تو فرمایا:

“اگر تم معاویہؓ کا عدل دیکھتے تو حیران رہ جاتے!”
(السنة للخلال 1/437)

شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ فرماتے ہیں:

“نبی کریم ﷺ نے حضرت معاویہؓ کو مختلف مواقع پر امیر بنایا، وہ آپ کے اعتماد کے قابل اور امانت دار تھے، اور حضرت عمرؓ جیسے صحابی نے انہیں شام کا گورنر بنایا۔”
(مجموع الفتاویٰ 4/472)



❖ تیسرا نکتہ: حضرت علیؓ اور معاویہؓ کے درمیان اختلاف اجتہادی تھا، دینی نہیں

نبی کریم ﷺ نے حضرت علیؓ اور معاویہؓ کے درمیان ہونے والی جنگوں کو قیامت کی نشانی قرار دیا، اور دونوں فریقوں کو مسلمان کہا۔
• حضرت علیؓ کو حق کے زیادہ قریب قرار دیا گیا۔
• حضرت معاویہؓ کو باطل پر نہیں کہا گیا، بلکہ انہیں اور ان کے ساتھیوں کو اجتہادی خطا پر سمجھا گیا، جو قصاصِ عثمانؓ کے مطالبے میں مخلص تھے۔

ابن تیمیہؒ اور ابن کثیرؒ جیسے علما اس بات پر متفق ہیں کہ:

دونوں فریق مسلمان تھے، حضرت علیؓ حق پر تھے اور امامِ وقت تھے، جبکہ حضرت معاویہؓ اجتہاد میں خطا کے باوجود مأجور تھے۔
(مجموع الفتاویٰ 4/467، البدایہ والنہایہ 7/310)



❖ چوتھا نکتہ: حضرت معاویہؓ نے خلافت کا دعویٰ نہیں کیا

حضرت معاویہؓ نے کبھی بھی حضرت علیؓ کے ہوتے ہوئے خلافت کا دعویٰ نہیں کیا، نہ ان سے پہلے قتال شروع کیا۔

ان کی اصل خواہش یہ تھی کہ حضرت عثمانؓ کے قاتلوں سے قصاص لیا جائے، جبکہ حضرت علیؓ کا موقف یہ تھا کہ خلافت کو مستحکم کرنے کے بعد انصاف ممکن ہے۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ نے واضح کیا کہ:

“حضرت معاویہؓ خود کو خلیفہ نہیں کہتے تھے، نہ علیؓ سے قتال اس بنیاد پر کیا۔ ان کی فکر صرف یہ تھی کہ ظالموں کو روکا جائے۔”
(مجموع الفتاویٰ 35/72)



❖ پانچواں نکتہ: حضرت معاویہؓ کی خلافت پر صحابہ کا اجماع تھا

حضرت حسن بن علیؓ نے اپنی رضاکارانہ صلح کے ذریعے خلافت حضرت معاویہؓ کے سپرد کی، جس پر تمام صحابہؓ نے بیعت کر لی، حتیٰ کہ اہلِ بیت بھی۔

ابن حزمؒ لکھتے ہیں:

“تمام صحابہ نے حضرت معاویہؓ کی خلافت کو تسلیم کیا، حالانکہ ان میں سے بعض ان سے افضل تھے۔ یہ اجماع قطعی ہے۔”
(الفصل 4/127)



❖ چھٹا نکتہ: خلافت کے لیے افضل ہونا شرط نہیں

خلافت کے لیے شرط یہ نہیں کہ صرف اہلِ بیت یا افضل ترین فرد ہی خلیفہ بنے۔
نبی کریم ﷺ نے حسنؓ کے بارے میں فرمایا:

“میرا یہ بیٹا سردار ہے، اللہ اس کے ذریعے مسلمانوں کے دو گروہوں میں صلح کرائے گا۔”
(صحیح بخاری 3430)

ابن حجرؒ فرماتے ہیں:

“حضرت حسنؓ کا خلافت سے دستبردار ہونا کوئی کمزوری یا جبر کا نتیجہ نہیں تھا، بلکہ انہوں نے امت کی بھلائی اور خونریزی سے بچاؤ کے لیے یہ عظیم فیصلہ کیا۔”
(فتح الباری 13/66)



✅ نتیجہ: عدل سے کام لیجیے، اور صحابہؓ کی عزت کیجیے

اے بھائی!
آپ حضرت معاویہؓ سے متعلق جو رائے رکھتے ہیں، وہ شرعی اور تاریخی دونوں حوالوں سے غلط ہے۔ اہلِ سنت کا اجماعی مؤقف ہے کہ:

حضرت معاویہؓ جلیل القدر صحابی، عادل حکمران، اور اسلامی فتوحات کے سرخیل تھے۔ ان کے خلاف زبان درازی کرنا ظلم ہے۔

لہٰذا ہم آپ کو نصیحت کرتے ہیں کہ:

🔹 اپنے قول پر نظرِ ثانی کریں
🔹 اس جلیل القدر صحابیؓ کی شان میں نرمی، ادب اور انصاف سے کام لیں
🔹 اور اہلِ علم کی راہ پر چلیں، نہ کہ گمراہ کن فرقوں کیت ا

کل عام و انتم بخیر
30/03/2025

کل عام و انتم بخیر

آج سے دس سال پہلے کی ایک یاد۔ اللہ تبارک وتعالی کا شکر ہے جس نے اپنے بندوں کی خدمت کی توفیق عطاء کیے رکھی۔ خیبر پختونخوا...
22/03/2025

آج سے دس سال پہلے کی ایک یاد۔ اللہ تبارک وتعالی کا شکر ہے جس نے اپنے بندوں کی خدمت کی توفیق عطاء کیے رکھی۔ خیبر پختونخواہ میں ۲۰۱۵ میں آنے والے زلزلے کے دوران میڈیکل کیمپ کی ایک تصویر

Policy Dialogue at Institute of Public Health Lahore on the topic of Public Health impacts of Floods: Prevention and man...
08/03/2025

Policy Dialogue at Institute of Public Health Lahore on the topic of Public Health impacts of Floods: Prevention and management.

05/02/2025

04/02/2025

Inauguration of Yousaf Memorial Hospital established by Muslim Medical Mission Wazirabad

Senior Leadership from Gaza including Dr Abdul Lateef Al Haj- Deputy Minister Health Gaza and Dr Naji Abu Zuhair attende...
02/02/2025

Senior Leadership from Gaza including Dr Abdul Lateef Al Haj- Deputy Minister Health Gaza and Dr Naji Abu Zuhair attended a gathering of representatives of Medical organisations on the invitation of Muslim Medical Mission Pakistan. This session was organised in collaboration with PSIM

24/12/2024

تفسیر القرآن الکریم
مفسر: مولانا عبد السلام بھٹوی

سورۃ نمبر 4 النساء
آیت نمبر 171

أَعُوذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

يٰۤـاَهۡلَ الۡكِتٰبِ لَا تَغۡلُوۡا فِىۡ دِيۡـنِكُمۡ وَلَا تَقُوۡلُوۡا عَلَى اللّٰهِ اِلَّا الۡحَـقَّ‌ ؕ اِنَّمَا الۡمَسِيۡحُ عِيۡسَى ابۡنُ مَرۡيَمَ رَسُوۡلُ اللّٰهِ وَكَلِمَتُهٗ‌ ۚ اَ لۡقٰٮهَاۤ اِلٰى مَرۡيَمَ وَرُوۡحٌ مِّنۡهُ‌ فَاٰمِنُوۡا بِاللّٰهِ وَرُسُلِهٖ‌ ‌ۚ وَلَا تَقُوۡلُوۡا ثَلٰثَةٌ‌ ؕ اِنْتَهُوۡا خَيۡرًا لَّـكُمۡ‌ ؕ اِنَّمَا اللّٰهُ اِلٰـهٌ وَّاحِدٌ‌ ؕ سُبۡحٰنَهٗۤ اَنۡ يَّكُوۡنَ لَهٗ وَلَدٌ‌ ۘ لَهٗ مَا فِى السَّمٰوٰتِ وَمَا فِى الۡاَرۡضِ‌ؕ وَكَفٰى بِاللّٰهِ وَكِيۡلًا  ۞

ترجمہ:
اے اہل کتاب! اپنے دین میں حد سے نہ گزرو اور اللہ پر مت کہو مگر حق۔ نہیں ہے مسیح عیسیٰ ابن مریم مگر اللہ کا رسول اور اس کا کلمہ، جو اس نے مریم کی طرف بھیجا اور اس کی طرف سے ایک روح ہے۔ پس اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائو اور مت کہو کہ تین ہیں، باز آجائو، تمھارے لیے بہتر ہوگا۔ اللہ تو صرف ایک ہی معبود ہے، وہ اس سے پاک ہے کہ اس کی کوئی اولاد ہو، اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور اللہ بطور وکیل کافی ہے۔ ؏

تفسیر:
(آیت 171) ➊ {يٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ لَا تَغْلُوْا فِيْ دِيْنِكُمْ ……:} رازی لکھتے ہیں، یہود کے شبہات کا جواب دینے کے بعد اب اس آیت میں نصاریٰ کے شبہ کی تردید کی جا رہی ہے۔ (کذا فی فتح الرحمن) مگر بعض علماء نے لکھا ہے کہ یہ خطاب یہود و نصاریٰ دونوں سے ہے، اس لیے کہ ’’ غلو‘‘ راہ اعتدال کے چھوڑ دینے کا نام ہے اور یہ افراط و تفریط (زیادتی اور کمی) دونوں صورتوں میں ہے۔ ایک طرف نصاریٰ نے مسیح علیہ السلام کے بارے میں افراط سے کام لے کر ان کو اﷲ کا بیٹا قرار دے رکھا تھا، تو دوسری طرف یہود نے مسیح علیہ السلام سے متعلق یہاں تک تفریط برتی کہ ان کی رسالت کا بھی انکار کر دیا، قرآن نے بتایا کہ یہ دونوں فریق غلو کر رہے ہیں۔ اعتدال کی راہ یہ ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام نہ تو اﷲ کے بیٹے ہیں کہ ان کو معبود بنا لیا جائے اور نہ جھوٹے نبی ہیں، بلکہ وہ اﷲ کے بندے اور رسول ہیں۔ (قرطبی) آج کل اسی قسم کا غلو مسلمانوں میں بھی آ گیا ہے اور ایسے لوگ موجود ہیں جو نبی ﷺ اور اولیائے امت کا درجہ اس قدر بڑھا دیتے ہیں کہ انھیں خدا کی خدائی میں شریک قرار دیتے ہیں اور پھر رسول اﷲ ﷺ کو بشر سمجھنا انتہائی درجے کی گستاخی شمار کرتے ہیں، حالانکہ آپ ﷺ نے اس غلو سے سختی سے منع فرمایا، آپ ﷺ نے فرمایا : [ لاَ تُطْرُوْنِيْ كَمَا أَطْرَتِ النَّصَارٰي ابْنَ مَرْيَمَ، فَإِنَّمَا أَنَا عَبْدُهُ فَقُوْلُوْا عَبْدُ اللّٰهِ وَرَسُوْلُهُ ] [بخاری، أحادیث الأنبیاء، باب قول اﷲ تعالٰی: «واذكر في الكتاب مريم ……» : ۳۴۴۵ ] ’’مجھے اس طرح حد سے نہ بڑھاؤ جس طرح نصاریٰ نے عیسیٰ ابن مریم کو بڑھایا۔ میں تو اس کا بندہ ہوں، لہٰذا تم مجھے صرف اﷲ تعالیٰ کا بندہ اور اس کا رسول ہی کہا کرو۔‘‘
➋ {وَ كَلِمَتُهٗ اَلْقٰىهَاۤ اِلٰى مَرْيَمَ:} یعنی انھیں کلمۂ { ”كُنْ“ } سے بنایا اور اس طرح ان کی پیدائش بن باپ کے ہوئی، یہ معنی نہیں کہ وہ کلمہ ہی عیسیٰ علیہ السلام بن گیا، ورنہ آدم علیہ السلام تو ماں باپ دونوں کے بغیر کلمۂ { ”كُنْ“ } سے پیدا ہوئے تھے۔ پھر انھیں بھی رب ماننا پڑے گا، دیکھیے سورۂ آل عمران(۵۹)۔
➌ {وَ رُوْحٌ مِّنْهُ:} یعنی اس کی پیدا کردہ روح، اس اضافت سے عیسیٰ علیہ السلام کی عظمت کا اظہار مقصود ہے، ورنہ تمام روحیں اﷲ تعالیٰ ہی کی پیدا کردہ ہیں، فرمایا : « {هَلْ مِنْ خَالِقٍ غَيْرُ اللّٰهِ} » [ فاطر : ۳ ] ’’کیا اﷲ کے سوا بھی کوئی پیدا کرنے والا ہے؟‘‘ جیسے فرمایا : { ”ھٰذِہٖ نَاقَةُ اللّٰهِ“ } ’’یہ اﷲ کی اونٹنی ہے‘‘ اور { ”طَھِّرْ بَيْتِيَ“ } ’’ میرے گھر کو پاک کر‘‘ حالانکہ تمام اونٹنیوں اور تمام گھروں کا مالک اﷲ ہے۔ یہ {’’ مِنْ ‘‘} تبعیضیہ نہیں ہے بلکہ ابتدائے غایت کے لیے ہے۔ (ابن کثیر)
➍ {فَاٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رُسُلِهٖ:} یعنی عیسیٰ علیہ السلام بھی اﷲ کے رسول ہیں، پس تم دوسرے پیغمبروں کی طرح ان کو اﷲ کا رسول ہی مانو اور انھیں الوہیت (خدائی) کا مقام مت دو۔ (کبیر)
➎ {وَ لَا تَقُوْلُوْا ثَلٰثَةٌ: ”ثَلٰثَةٌ“} مبتدا محذوف کی خبر ہے، یعنی {’’ اٰلِهَتُنَا ثَلاَثَةٌ ‘‘} یا {’’اَلْاَقَانِيْمُ ثَلاَثَةٌ ‘‘} کہ ہمارے معبود تین ہیں، یا اقانیم تین ہیں۔ مبتدا اس لیے حذف کیا ہے کہ نصرانیوں کے اقوال بہت ہی مختلف ہیں، اگرچہ خلاصہ ان کا ایک ہے کہ خدا تین ہیں مگر وہ تین نہیں ایک ہیں۔ اب ایک ذات اور اس کی بے شمار صفات تو ہو سکتی ہیں، مگر اﷲ تعالیٰ، مریم اور عیسیٰ علیہما السلام یہ تو تین مستقل شخصیتیں اور ذاتیں ہیں، یہ ایک ذات کیسے ہو گئے ! نصرانی بیک وقت خدا کو ایک بھی تسلیم کرتے ہیں اور پھر اقانیم ثلاثہ کے بھی قائل ہیں۔ یہ اقانیم ثلاثہ کا چکر بھی نہایت پر پیچ اور ناقابل فہم ہے۔ (کبیر) جس طرح بعض مسلمانوں میں [ نُوْرٌ مِّنْ نُوْرِ اللّٰهِ] کا عقیدہ نہایت گمراہ کن ہے، جو واضح طور پر سورۂ اخلاص اور پورے قرآن کے خلاف ہے۔ نصرانی کبھی تو ان تین سے مراد وجود، علم اور حیات بتاتے ہیں اور کبھی انھیں باپ، بیٹا اور روح القدس سے تعبیر کر لیتے ہیں، حالانکہ وجود، علم اور حیات تو ایک ذات کی صفات ہوتی ہیں مگر باپ، بیٹا اور روح القدس تو تین شخصیتیں ہیں، یہ ایک کیسے بن گئے ؟ پھر ان کی کور فہمی دیکھو کہ کبھی کہتے ہیں کہ باپ سے وجود، روح سے حیات اور بیٹے سے مراد مسیح علیہ السلام ہیں اور یہ بھی کہتے ہیں کہ اقانیم ثلاثہ سے مراد اﷲ تعالیٰ، مریم اور عیسیٰ علیہما السلام ہیں۔ قرآن نے بھی اس آخری قول کا ذکر کیا ہے۔ دیکھیے سورۂ مائدہ (۷۳، ۷۵، ۷۶، ۱۱۶) الغرض نصرانیوں کے عقیدۂ تثلیث سے زیادہ بعید از عقل کوئی عقیدہ نہیں اور اس بارے میں ان میں اس قدر انتشار و افتراق ہے کہ دنیا کے کسی عقیدہ میں نہیں، اس لیے قرآن نے انھیں دعوت دی کہ تم تین خداؤں کے گورکھ دھندے کو چھوڑ کر خالص توحید کا عقیدہ اختیار کر لو۔
➏ {اِنَّمَا اللّٰهُ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ :} یعنی نہ کوئی اس کا شریک ہے، نہ بیوی اور نہ کوئی رشتے دار، نہ اس نے کسی کو جنا اور نہ کسی نے اس کو جنا۔
➐ {لَهٗ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِي الْاَرْضِ:} اور جسے تم نے اس کا شریک ٹھہرایا ہے وہ بھی دوسرے انسانوں کی طرح اس کا مملوک اور مخلوق ہے اور جو شخص مملوک یا مخلوق ہو وہ خالق یا مالک کا بیٹا یا شریک کیسے ہو سکتا ہے ؟
➑ {وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِيْلًا :} یعنی اس کو بیٹے کی کیا ضرورت ہے، وکیل یعنی سارے کام بنانے والا تو وہ خود ہی ہے۔ (موضح)

26/11/2024
23/11/2024


Address

Lahore

Telephone

+923214244433

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr. Nasir Hamdani posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Dr. Nasir Hamdani:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram