30/05/2025
https://www.facebook.com/share/p/1C3iKV9N9F/
ماحولیاتی ماہرین نے ایک تازہ رپورٹ میں دنیا کے مستقبل کے حوالے سے ایک سنجیدہ تنبیہ جاری کی ہے۔ ان کے مطابق آنے والے پانچ برسوں میں زمین کا اوسط درجہ حرارت 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر سکتا ہے، جو کہ عالمی موسمیاتی معاہدوں کے لیے ایک خطرناک لمحہ ہوگا۔ اس اضافے کے ساتھ، نہ صرف برفانی تودے تیزی سے پگھلیں گے بلکہ سمندری سطح بھی بلند ہو جائے گی، جس سے کئی ساحلی علاقوں اور چھوٹے جزیروں کو بقاء کا مسئلہ درپیش ہوگا۔
ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کے نائب سیکرٹری جنرل کو بیرٹ نے اس صورتحال کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ عالمی طرزِ زندگی اور معاشی سرگرمیاں زمین کے لیے تباہ کن ثابت ہو رہی ہیں۔ انہوں نے اس جانب اشارہ کیا کہ آنے والے دنوں میں کوئی مثبت تبدیلی دکھائی نہیں دے رہی، جو ظاہر کرتا ہے کہ ہم قدرتی توازن کو سنبھالنے میں ناکام ہو رہے ہیں۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگلے پانچ سالوں میں کسی ایک سال کا انسانی تاریخ کا گرم ترین سال ہونا تقریباً یقینی ہے۔ اس پیشگوئی سے اندازہ ہوتا ہے کہ پیرس کلائمیٹ ایگریمنٹ میں طے شدہ اہداف — یعنی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سے کم رکھنا — اب مزید مشکل ہو چکے ہیں۔
اگر عالمی درجہ حرارت اسی رفتار سے بڑھتا رہا تو، وہ ممالک جو ساحلی علاقوں میں واقع ہیں یا جو چھوٹے جزیروں پر مشتمل ہیں، ان کے لیے آنے والے دن خاصے پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔ سیلاب، زمین کا کٹاؤ اور قیمتی زرعی زمینوں کا ختم ہونا جیسے مسائل معمول بن سکتے ہیں۔
یہ وقت ہے کہ ہم ماحولیاتی تبدیلیوں کو سنجیدگی سے لیں اور اپنی طرزِ زندگی، توانائی کے ذرائع اور پالیسیوں پر ازسرنو غور کریں، کیونکہ اب معاملہ صرف ماحولیاتی آلودگی کا نہیں بلکہ انسانی بقاء کا ہے۔