
29/08/2025
یہ وہ بچہ ہے جو سال 2000 میں اسکول سے چھپ کر نکلتا اور صہیونی فوجیوں سے جا ٹکراتا۔ یہاں تک کہ اسکول نے اس کے ولی کو بلایا۔ جب اس کی ماں کو پتا چلا تو اُس نے ڈانٹا اور سزا بھی دی، کیونکہ وہ اپنے بیٹے کی جان سے ڈرتی تھی۔
لیکن وہ بچہ روزانہ اسرائیلی فوجیوں کے خلاف پتھراؤ کرنے جاتا۔ صرف یہی نہیں، بلکہ ٹینک کے سامنے کھڑا ہوکر رقص کرتا اور نعرہ لگاتا:
"لو کسروا عظامي مش زاحف، لو هدوا البيت مش خايف!"
(اگر وہ میری ہڈیاں توڑ بھی دیں، میں پیچھے نہیں ہٹوں گا… اگر میرا گھر گرا بھی دیں، مجھے خوف نہیں ہوگا!)
اس کا کزن شادِی شہید ہوگیا تو گھر والوں نے مزید ڈر کے مارے اسے قید کر لیا۔ لیکن وہ گھر کی پانی کی پائپ لائن سے رینگ کر نکلتا اور پھر پتھر مارنے پہنچ جاتا۔ کئی بار اُس کی ماں لڑائی کے بیچوں بیچ جا کر اسے واپس لے آتی۔
ایک دن اُس نے خواب دیکھا کہ شہید شادِی اُس سے کہہ رہا ہے: “آؤ، میرا بدلہ لو۔”
اسی دن اُس کی ماں نے بھی خواب میں شادِی کو دیکھا جو اُس سے کہہ رہا تھا: “اسے میرے پاس آنے دو۔”
ماں کو یقین ہوگیا کہ یہ ربانی پیغام ہے، اور کہ اُس کا بیٹا اب شہید ہوگا۔
ایک فرانسیسی فوٹوگرافر "لورو" نے اُس کی ایک مشہور تصویر بنائی، جس میں وہ پیٹھ کے بل کھڑا ہوکر ایک میرکاوا ٹینک پر پتھر پھینک رہا ہے۔ یہ تصویر پوری دنیا میں وائرل ہوگئی۔ اور صرف 10 دن بعد — 8 نومبر 2000 کو — جب وہ ایک پتھر اٹھانے کے لیے جھکا، اسرائیلی فوج کی ایک مہلک گولی اُس کی گردن کے ایک طرف سے لگی اور دوسری طرف سے نکل گئی۔ ایک لمحے میں اس کی کہانی ختم ہوگئی۔
یہ وہ بچہ تھا جس نے ٹینک کا مقابلہ پتھر سے کیا۔
یہ بچہ، انغام عودة کا بیٹا تھا، جس کی ماں اپنے بیٹے کی شہادت کے بعد چھ سال تک اُس کا بستہ لے کر اسکول جاتی اور طلبہ میں اُسے تلاش کرتی رہتی…
یہ بچہ محض ایک بچہ نہیں تھا، یہ پورا ایک وطن تھا!
یہ بچہ وہ ہے جس نے گایا تھا:
"اگر وہ پانی روک دیں تو کوئی بات نہیں،
اگر وہ گھر گرا دیں تو مجھے خوف نہیں،
اگر وہ میری ہڈیاں توڑ دیں تو میں پیچھے نہیں ہٹوں گا،
میں اپنی ہڈیاں سمیٹ کر وطن کے لیے غلیل اور پتھر بناؤں گا!"
یہ تصویر ہے شہیدِ اسطورہ (لیجنڈ) "فارس عودة" کی۔
فلسطین ہمارے دل میں زندہ ہے۔ ☝🏼🇵🇸❤️