02/11/2025
پریس ریلیز :
آیئں آج آپ کو میو ھسپتال کے ایک ایسے وارڈ کی کہانی سناتے ہیں ۔ جو کہ 2017 تک پھلتا پھولتا رہا ۔ اور پورے پنجاب میں اسکا ڈنکا بجتا رہا ۔ اور پھر اچانک دل و جان سے کام کرنے والے پروفیسرز ریٹائر ہوئے اور وہ وارڈ بھی دہرام سے زمیں بوس ھو گیا ۔
وہ کڈنی ٹرانسپلانٹ کا سب سے بڑا اور مشہور گورنمنٹ ھسپتال جو کہ لاکھوں ، کڑوروں مریضوں کی امید اور پنجاب گورنمنٹ کے ماتھے کا جھومر تھا ۔
پروفیسر کے ریٹائر ھونے کے بعد ٹرانسپلانٹ بند ھو گیا ۔
جب وائس چانسلر صاحب اور وارڈ کے کچھ لوگوں نے دوبارہ مریضوں کی امید اور مریم نواز صاحبہ کے ھیلتھ فار آل کے وزن کو پورا کرنے کے کوشش کی تو نومولود پروفیسرز جن کو ٹرانسپلانٹ آنا تو دور کی بات ، انہوں نے شاید کبھی دیکھا ہی نہ ہو۔ انہوں نے اپنا پورا زور لگا کر اس کام کو بند کر دیا ۔ اور جن کو ٹرانسپلانٹ آتا تھا ۔ ان کو ٹرانسفر کروا دیا گیا ۔
اور باقی جونئیرز کو ڈرا دھمکا کر چپ کروا دیا گیا ۔
ھماری سیکڑٹری ھیلتھ ، منسٹر ھیلتھ اور سی ایم صاحبہ سے اپیل ہے کہ ایسے پروفیسرز کو پروموٹ کرنے سے پہلے ان کے کام کو چیک کیا جائے اور ایسے لوگوں کو نکالا جائے جنہوں نے پنجاب گورنمنٹ کے ماتھے کے جھومر اور غریب مریضوں کہ حقوق کو چھینا اور ٹرانسپلانٹ نہ ہونے دیا ۔
میو ھسپتال جو کہ ایشیا کا سب سے بڑا ھسپتال ہے یہاں پر گردہ ، مثانہ وارڈز میں ایسے پروفیسرز کو لگایا جائے ۔ جن کو کام آتا ہو اور وہ مریضوں اور سی ایم صاحبہ کے وزن کو پورا کریں ۔ اور غریب مریضوں کو ٹرانسپلانٹ کی سہولت میسر آ سکے ۔
منجانب : وائے ڈی اے میو