
15/04/2024
"منتظرٍ ابابیل "
جب 2011 میں پینٹاگون اور ورلڈڑ ٹریڈ سینٹر تباہ ہوئے تو ہمیں لگا کہ اسلام کی فتح ہو گئی اور مسلمان غالب انے لگا ہے ۔۔
پھر اس خود ساختہ حملے کا نتیجہ یہ ہوا کہ انہوں نے مسلمانوں کے تین ملک تباہ کر دیے۔ قذافی۔ اسامہ بن لادن اور صدام حسین کو عبرت کا نشان بنا دیا۔(افسوس )
ونزویلا کے صدر ہوگو شاویز نے امریکہ کو انکھیں دکھائیں تو ہمیں لگا کہ کوئی امریکہ کی ٹکر میں بھی کھڑا ہو گیا ہے۔ لیکن امریکہ نے اس ملک کو معاشی طور پر اتنا تباہ کر دیا کہ وہ روٹی کے لیے اپنی عزتیں نیلام کرنے میں بھی کوئی عارنہیں سمجھتے ۔۔
17 اکتوبر کو جب حماس نے اسرائیل پر حملہ کر کے ان کی بہت ساری عمارتوں کو تباہ اور بہت ساری جانوں کو نقصان پہنچایا تو ہمیں لگا کہ فلسطین اور حماس اس مضبوط پوزیشن میں اگئے ہیں کہ اب اسرائیل کو منہ توڑ جواب دیں گے ۔۔ لیکن بدقسمتی سے حملہ تو کر دیا لیکن انکی جدید ترین ٹیکنالوجی جنگی حکمت عملی کا مقابلہ نہیں کر سکے اور دیکھتے ہی دیکھتے غزہ تقریبا تباہ ہو گیا اور دنیا کے ڈیڑھ ارب مسلمان بشمول ایٹمی طاقت کے سب بے بسی کی تصویر بنے کھڑے رہے ۔۔ برگر بند پیپسی بند سے زیادہ کچھ نہ کر سکے ۔ ابابیلوں کا انتظار کرتے رہے صلاح الدین ایوبی کا انتظار کرتے رہے۔ اور بد دعاؤں سے اسرائیل کو تباہ کرنے کی ناکام کوشش کرتے رہے۔ اگر ایسا ممکن ہوتا تو فتح مکہ سے پہلے کعبہ کو بتوں سے وہ رب کریم خود ہی ازاد کروا سکتا تھا لیکن وہ ہر بار ابابیل نہیں بھیجتا۔ وہ بدر احد اور خندق کے محازوں میں لڑنے اور جانے قربان کرنے کے بعد فتح مبین کی بشارت دیتا ہے۔ وہ اپنی محبوب اور دنیا کی سب سے بلند پایا ہستی نبی اخر الزماں سید المرسلین صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو بدر کے مقام پر ہزاروں کے مقابلے میں خود تلوار چلاتے دیکھتا ہے ۔ وہ احد میں اپنے پیارے حبیب کے دندان مبارک شہید ہوتے دیکھتا ہے ۔ وہ خالی پیٹ نبی کو پیٹ پہ پتھر رکھ کر خندق کھودتے دیکھتا ہے۔ لیکن ابابیل نہیں بھیجتا وہ جنت کے سردار کو کربلا کے میدان میں شہید ہوتے دیکھتا ہے لیکن کوفیوں کو غرق نہیں کرتا ۔۔ وہ کر سکتا ہے۔ لیکن وہ اسباب کی دنیا میں محنت کوشش اور جدوجہد کے بعد کامیابی دینے پر خوش ہوتا ہے۔ وہ اپنے بندوں کو ان کی محنتوں اور کوششوں کے صلے میں کامیابی دینے پر خوش ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ حضرت امام حسین سرخرو ہوئے تو سر کٹا کر۔ نبی اخر الزمان نے مکہ فتح کیا تو بہت ساری جنگوں میں تلوار چلا کر ۔۔۔
لیکن اج مسلمان ہاتھ پر ہاتھ دھرے منتظر فردا ہیں۔
بد دعاؤں سے اسرائیل تباہ ہونے والا نہیں ہے۔ اس کے لیے بدر کی سی حکمت عملی احد کی جان نثاری اور حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ جیسی عملی شہادت درکار ہے۔ ورنہ جمعہ کے خطبوں اجتماعی دعاؤں کے ایف سی کا بائیکاٹ کرنے سے اسرائیل تباہ نہیں ہونے والا نہ ہی فلسطین کو فتح ملنی ہے۔
کیا یہ سارے گدی نشین اور صاحبزادگان اپنے مریدین کے قافلوں کو لے کر حضرت امیر حمزہ کی طرح علم پکڑ کر میدان میں اتریں گے ۔ کیا مفتی تقی عثمانی ۔ علامہ الیاس قادری ساجد میر اور شہنشاہ نقوی صاحب اپنے مریدین کو لے کر حضرت علی کی طرح خود جنگ کی کمانڈ کریں گے ۔۔ . اگر نہیں تو مسلمانوں کے جذبات کے ساتھ نہ کھیلیں اور ممبروں کے اوپر اپنے ہی سپیکروں کو پھاڑنے کی ضرورت نہیں۔ اپنے ہی ملک اپنی ہی گلیوں میں جلوس نکالنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ فیس بک پر اشتہار دینے کی ضرورت نہیں ویڈیو بنا کر زیادہ سے زیادہ شیئر کرنے کی تلقین کرنے کی ضرورت نہیں ۔
اب رات ایران نے کچھ غیرت مندی کا مظاہرہ کر کے ان کے اوپر حملہ کر دیا ہے میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالی ایران کو فتح نصیب فرمائے امید کرتا ہوں کہ ایران نے پوری جنگی حکمت عملی کے تحت اپنی حیثیت طاقت اور معاشی صورتحال کا جائزہ لے کر اور ممکنہ جوابی وار کا اندازہ لگا کر یہ قدم اٹھایا ہوگا۔ اللہ ان کو کامیاب کرے اور 62 کے قریب اسلامی ملکوں کو ان کی مدد کرنے کی غیرت نصیب کرے ۔۔ شیعہ سنی اور دیوبندی کے جھگڑوں سے نکل کر کلمہ حق اور توحید کا پرچار کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ . امین ثم امین
محمد یاسین بھٹی