Arshad Blood Diseases Center

Arshad Blood Diseases Center Dr M. Arshad Marwat,
Medical specialist & Clinical hematologist/ bone marrow transplant physician

24/06/2025
{Doctors Are Not Free Helplines.}We give free consultations.We write free prescriptions.We interpret lab reports at 11 p...
16/05/2025

{Doctors Are Not Free Helplines.}

We give free consultations.
We write free prescriptions.
We interpret lab reports at 11 p.m.
We answer medical questions on birthdays, weddings, and funerals.
Why?
Because we care.
Because we took an oath.
Because we were taught that healing is noble.
But what do we get in return?

“Why are you talking about money?”

“This is a noble profession.”

“You should serve humanity, not charge for it.”

All this, while other professionals say this with ease:
Lawyers charge consultation fees — even for phone calls.

Chartered Accountants charge for a signature.

Architects charge for blueprints.

Therapists charge per session — no discounts.

IT consultants won’t fix your software for free.

Tutors don’t teach for free because you're “like family.”

But us?
We're expected to diagnose over WhatsApp.
To give life-altering advice in 2 minutes over a call.
And never mention fees because it's “just a service.”
But what we give is not information it is insight.
It’s not Google it’s wisdom shaped by years of study, sleepless nights, and sacrifice.
This needs to change.
Because if the value of medical care continues to be measured in rupees and not respect,we might just hang our white coats and let the world face what it chose:
A system where care is expected, but not valued.


(Dr Muhammad Arshad Marwat
Medical specialist & clinical hematologist
DHQH Lakki Marwat)

{ڈاکٹر مفت ہیلپ لائنیں نہیں ہیں}

ہم مفت مشورے دیتے ہیں، مفت نسخے لکھتے ہیں، رات 11 بجے لیب رپورٹس کی تشریح کرتے ہیں، اور سالگرہ، شادی اور جنازے کے دنوں میں بھی طبی سوالات کے جواب دیتے ہیں۔ کیوں؟ کیونکہ ہم خدمت کے لئے جیتے ہیں، کیونکہ ہم نے حلف اٹھایا ہے، کیونکہ ہمیں سکھایا گیا ہے کہ شفا ایک مقدس فن ہے۔

لیکن ہمیں اس کے بدلے کیا ملتا ہے؟ "آپ پیسے کی بات کیوں کر رہے ہیں؟" "یہ ایک معزز پیشہ ہے۔" "آپ کو انسانیت کی خدمت کرنی چاہئے، اس کے لئے فیس نہیں لینی چاہئے۔"

دوسرے پیشہ ور اپنی خدمات کے لئے فیس لیتے ہیں:

- وکلاء فون کالز کے لئے بھی مشاورتی فیس لیتے ہیں۔
- چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ دستخط کے لئے فیس لیتے ہیں۔
- آرکیٹیکٹس ڈیزائن کے لئے فیس لیتے ہیں۔
- تھراپسٹ ہر سیسشن کے لئے فیس لیتے ہیں بغیر کسی رعایت کے۔
- آئی ٹی کنسلٹنٹس سافٹ ویئر مفت میں ریپئر نہیں کرتے۔
- ٹیچرز "خاندان کی طرح" ہونے کی وجہ سے مفت نہیں پڑھاتے۔

ہم سے توقع کی جاتی ہے کہ ہم واٹس ایپ پر تشخیص کریں، دو منٹ کی کال پر زندگی بدلنے والی صلاح مشورے دیں، اور فیس کا ذکر نہ کریں کیونکہ یہ "بس ایک خدمت" ہے۔

جو ہم دیتے ہیں وہ معلومات نہیں، بصیرت ہے۔ یہ گوگل نہیں، حکمت ہے جو سالوں کی محنت، بے خوابی کی راتوں، اور قربانیوں سے تشکیل پاتی ہے۔

اس کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر طبی دیکھ بھال کی قدر روپوں میں نہیں بلکہ احترام میں ماپی جائے گی تو ہم اپنے سفید کوٹ اتار کر دنیا کو وہی چھوڑ سکتے ہیں جو اس نے منتخب کیا ہے: ایک ایسا نظام جہاں دیکھ بھال کی توقع کی جاتی ہے لیکن قدر نہیں کی جاتی۔


( ڈاکٹر محمد ارشد مروت
میڈیکل سپیشلسٹ و ماہر امراض خون
ڈی ایچ کیو ہسپتال ،لکی مروت)

Free Health Checkup Offer!Get tested for free at DHQ Hospital Lakki Marwak!Available Tests:- *Blood & Urine Culture/Sens...
16/05/2025

Free Health Checkup Offer!
Get tested for free at DHQ Hospital Lakki Marwak!

Available Tests:
- *Blood & Urine Culture/Sensitivity Tests*: For diagnosing enteric fever and complicated UTIs
- *Hepatitis A & E Serology*
- *Dengue Serology*
- *PCR for Hepatitis B & C*: Coming soon, Insha'Allah!

Details:
- Location: Medical & Hematology OPD, DHQ Hospital Lakki Marwat
- Contact(Whatsapp): 0313 9306444
- Eligibility: Open to all patients from Khyber Pakhtunkhwa

Conducted by:
_Public Health Reference Laboratory (PHRL), Khyber Medical University, Hayatabad Peshawar

Don't miss out! Spread the word and prioritize your health.

*مفت صحت چیک اپ آفر!*

ڈی ایچ کیو ہسپتال لکی مروت میں *پبلک ہیلتھ ریفرنس لیبارٹری ،خیبر میڈیکل یونیورسٹی , حیات آباد ،پشاور* سےمفت ٹیسٹ کروائیں!

*دستیاب ٹیسٹ* :
- بلڈ اور یورین کلچر/سینسٹیوٹی ٹیسٹ: ٹائیفائیڈ بخار اور پیچیدہ یورینری ٹریکٹ انفیکشنز کی تشخیص کے لیے
- ہیپاٹائٹس اے اور ای سرولوجی
- ڈینگی سرولوجی
- ہیپاٹائٹس بی اور سی کے لیے پی سی آر:( بہت جلد، ان شاء اللہ!)

*تفصیلات* :
- مقام:
- ڈاکٹر محمد ارشد مروت
- میڈیکل و امراض خون او پی ڈی، ڈی ایچ کیو ہسپتال لکی مروت
-واٹس ایپ رابطہ: 0313 9306444

{میڈیکل سٹور سے علاج – ایک خطرناک رجحان}حال ہی میں ایک جاننے والے کے قریبی رشتہ دار کا انتقال ہوا۔ عمر تقریباً پچپن سال ...
15/05/2025

{میڈیکل سٹور سے علاج – ایک خطرناک رجحان}

حال ہی میں ایک جاننے والے کے قریبی رشتہ دار کا انتقال ہوا۔ عمر تقریباً پچپن سال تھی اور وہ بظاہر تندرست نظر آتے تھے۔ بدقسمتی سے انہیں ڈاکٹروں کے پاس جانے سے گریز تھا۔ وہ معمولی بیماری کی صورت میں ہمیشہ محلے کے میڈیکل سٹور سے دوا لے لیا کرتے تھے۔ ان کا ماننا تھا کہ ڈاکٹر صرف پیسے بٹورتے ہیں اور بالآخر وہی دوا تجویز کرتے ہیں جو میڈیکل سٹور سے مفت مشورے کے ساتھ مل جاتی ہے۔

چند روز قبل انہیں سینے میں معدے کے قریب درد محسوس ہوا۔ حسبِ عادت وہ قریبی میڈیکل سٹور چلے گئے۔ وہاں موجود سیلز مین نے بتایا کہ یہ ہاضمے کا مسئلہ ہو سکتا ہے اور اومیپرازول تجویز کر دی۔ دوا کھا کر وہ گھر آ کر سو گئے، مگر درد برقرار رہا۔ چند گھنٹے بعد دوبارہ سٹور گئے تو میوکین شربت کی صلاح دی گئی۔ وقت گزرتا گیا مگر تکلیف بڑھتی رہی، یہاں تک کہ انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا۔ جانچ سے معلوم ہوا کہ انہیں شدید نوعیت کا ہارٹ اٹیک ہو چکا ہے۔ بدقسمتی سے تاخیر کے باعث وہ جانبر نہ ہو سکے۔

ایسے واقعات ہمارے اردگرد عام ہو چکے ہیں، جہاں بروقت اور درست تشخیص نہ ہونے کی وجہ سے مریض کی حالت بگڑ جاتی ہے۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ دوا تجویز کرنا صرف ڈاکٹر کا کام ہے۔

میڈیکل سٹور سے علاج کروانا ایسے ہی ہے جیسے جہاز کا ٹکٹ بیچنے والا کیشئر خود طیارہ اڑا لے۔ کیا آپ اپنی جان اس کے حوالے کریں گے؟ اگر نہیں، تو اپنی صحت کے معاملے میں بھی ایسی غیر ذمہ داری کیوں؟

اکثر میڈیکل سٹورز پر نہ کوئی ماہر فارمیسیسٹ ہوتا ہے، نہ مستند تربیت یافتہ عملہ۔ بعض اوقات ایسی دوائیں تجویز کر دی جاتی ہیں جن سے وقتی فائدہ تو ہو سکتا ہے، مگر طویل المدتی نقصان بہت شدید ہو سکتا ہے۔

یقیناً، زندگی اور موت اللہ کے اختیار میں ہے، مگر ہمیں احتیاط سے کام لینا چاہیے۔ ڈاکٹر چننے میں بھی ہوشیاری برتنا ضروری ہے۔ اپنے اور اپنے پیاروں کی صحت کے لیے مستند، رجسٹرڈ ڈاکٹر سے مشورہ لینا ہی بہتر ہے۔

اللہ ہم سب کو صحت، شعور اور حفاظت عطا فرمائے۔ آمین۔

ڈاکٹر محمد ارشد مروت
میڈیکل سپیشلسٹ/ماہر امراض خون
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال لکی مروت

*عالمی یومِ تھیلیسیمیا اور پاکستان میں قومی تھیلیسیمیا پالیسی کی فوری ضرورت.* ہر سال 8 مئی کو دنیا بھر میں عالمی یومِ تھ...
07/05/2025

*عالمی یومِ تھیلیسیمیا اور پاکستان میں قومی تھیلیسیمیا پالیسی کی فوری ضرورت.*

ہر سال 8 مئی کو دنیا بھر میں عالمی یومِ تھیلیسیمیا منایا جاتا ہے تاکہ اس موروثی بیماری کے بارے میں شعور اجاگر کیا جا سکے، مریضوں اور ان کے اہل خانہ کی حوصلہ افزائی کی جا سکے، اور پالیسی سازوں کی توجہ اس اہم مسئلے کی طرف مبذول کروائی جا سکے۔

یہ دن سب سے پہلے 1994 میں تھیلیسیمیا انٹرنیشنل فیڈریشن (TIF) نے متعارف کرایا، جو نہ صرف اس مرض سے وفات پا جانے والے افراد کی یاد میں منایا جاتا ہے بلکہ تھیلیسیمیا سے متاثرہ افراد کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے ایک عزم کی تجدید بھی کرتا ہے۔ اس سال کا موضوع "تھیلیسیمیا کے لیے اکٹھے: کمیونٹی کا اتحاد، مریضوں کو اولین ترجیح" ہے، جو اس بات کی یاد دہانی ہے کہ یہ مرض صرف ایک طبی مسئلہ نہیں بلکہ ایک سماجی اور انسانی چیلنج بھی ہے۔

تھیلیسیمیا پاکستان میں سب سے زیادہ پایا جانے والا موروثی مرض ہے، جو پہلی بار 1960 میں رپورٹ ہوا۔ محتاط اندازے کے مطابق تقریباً 5 فیصد پاکستانی آبادی تھیلیسیمیا مائنر کیریئر ہے، جبکہ ایک لاکھ کے قریب بچے تھیلیسیمیا میجر کے مریض ہیں، جن میں سے چالیس ہزار خیبر پختونخوا سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس کی بڑی وجہ کزن میرجز کی زیادہ شرح ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں اس مرض پر کوئی قومی سطح کا سروے نہیں ہوا، اس لیے اصل تعداد کا علم نہیں۔ اور سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ یہ ایک قابلِ روک تھام بیماری ہے، مگر قومی پالیسی کے فقدان کے باعث کیسز میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

تھیلیسیمیا کے مریضوں کو ہر دو سے چار ہفتے میں خون کی منتقلی کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ مسلسل منتقلی اگرچہ مریض کی زندگی بچاتی ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی یہ مریضوں کو ہیپاٹائٹس بی، سی اور دیگر انفیکشنز کے خطرے میں بھی ڈال دیتی ہے۔ پاکستان میں خون کے عطیات زیادہ تر فیملی ریپلیسمنٹ ڈونرز سے حاصل کیے جاتے ہیں، جبکہ دنیا میں رضاکارانہ عطیات کا رجحان ہے۔ اس کے علاوہ کم معیار کی ٹیسٹنگ کٹس کے استعمال کی وجہ سے خون سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔

ایک تحقیقی مقالہ کے مطابق تھیلیسیمیا کے مریضوں میں ہیپاٹائٹس بی کی شرح 4.13 فیصد اور ہیپاٹائٹس سی کی شرح 29.79 فیصد ہے، جو کہ نہایت تشویشناک اعداد و شمار ہیں۔

ایران، قبرص، اور اٹلی جیسے ممالک نے تھیلیسیمیا پر قابو پانے کے لیے مؤثر قومی پالیسیاں مرتب کیں، جن میں پری میریٹل اسکریننگ، جینیاتی مشاورت، عوامی آگاہی، اور محفوظ خون کی فراہمی شامل ہیں۔ پاکستان کو بھی ایسے ہی ماڈل کو مقامی ضروریات کے مطابق اپناتے ہوئے ایک جامع قومی تھیلیسیمیا پالیسی بنانی چاہیے۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ تھیلیسیمیا کو صرف ایک طبی مسئلہ نہیں بلکہ ایک انسانی و معاشرتی مسئلہ سمجھا جائے۔ مریضوں کی فلاح کے لیے صرف طبی علاج نہیں بلکہ ذہنی، معاشی اور سماجی سہولیات بھی مہیا کی جائیں۔

حکومت کو چاہیے کہ شادی سے قبل تھیلیسیمیا کی اسکریننگ کو لازمی قرار دے، سرکاری سطح پر رجسٹری قائم کرے، تھیلیسیمیا مراکز میں سہولیات فراہم کرے، خون کی محفوظ منتقلی کو یقینی بنائے، اور رضاکارانہ خون کے عطیات کے کلچر کو فروغ دے۔

تھیلیسیمیا صرف ایک بیماری نہیں بلکہ لاکھوں خاندانوں کا درد ہے۔ اس عالمی دن کے موقع پر ہمیں تجدیدِ عہد کرنا ہوگا کہ ہر بچے کو اس بیماری سے بچانے کے لیے قومی سطح پر حکمتِ عملی اپنائیں گے۔ ہمیں امید ہے کہ حکومت، ماہرینِ صحت، اور عوام مل کر ایک ایسا مستقبل تشکیل دیں گے جہاں تھیلیسیمیا کا خاتمہ ایک خواب نہیں بلکہ ایک حقیقت ہو۔

(تحریر : ڈاکٹر نورِ صبا، ماہر امراض خون، سیف بلڈ ٹرانسفیوژن پراجیکٹ، حکومت خیبر پختونخوا)





🩸

As a Medical specialist/Clinical Hematologist at DHQ Hospital Lakki Marwat and Focal Person for the Thalassemia Control ...
20/04/2025

As a Medical specialist/Clinical Hematologist at DHQ Hospital Lakki Marwat and Focal Person for the Thalassemia Control Program, I, Dr. Muhammad Arshad Marwat, respectfully request the Khyber Pakhtunkhwa government to provide free Chorionic Villus Sampling (CVS) testing for prenatal diagnosis of beta thalassemia major in all tertiary care hospitals of KP. Given that Punjab and Sindh have already implemented this service, I strongly advocate for its adoption in our region.

Parents with a child affected by Thalassemia Major or those where both partners are Thalassemia Minor/ carriers are advised to undergo CVS testing during pregnancy (11-16 weeks) to prevent the inheritance of Thalassemia Major and ensure the birth of a healthy child.

For further guidance and information:

Dr. Muhammad Arshad Marwat
Medical specialist/Clinical Hematologist, DHQH Lakki Marwat
Arshad Blood Diseases Center (ABDC),Lakki Marwat
WhatsApp: 0313 9306444

میں، ڈاکٹر محمد ارشد مروت، میڈیکل سپیشلسٹ/ماہر امراض خون، ڈی ایچ کیو ہسپتال لکی مروت اور تھیلیسیمیا کنٹرول پروگرام کے فوکل پرسن، خیبر پختونخواہ حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ خیبرپختونخوا کے تمام تدریسی ہسپتالوں میں بیٹا تھیلیسیمیا میجر کی پری نیٹل(پیدائش سے پہلے)تشخیص کے لیے کوریانک ویلس سیمپلنگ (CVS) ٹیسٹ مفت فراہم کرے۔ پنجاب اور سندھ کی حکومتیں یہ سروس پہلے ہی شروع کر چکی ہیں۔

والدین جن کا کوئی بچہ تھیلیسیمیا میجر سے متاثر ہے یا جہاں دونوں شریک حیات تھیلیسیمیا مائنر/ کیریئر ہیں، انہیں حمل کے دوران (11-16 ہفتوں کے درمیان) CVS ٹیسٹ کرانے کی سختی سے صلاح دی جاتی ہے تاکہ تھیلیسیمیا میجر کی وراثت کو روکا جا سکے اور ایک صحت مند بچے کی پیدائش یقینی بنائی جا سکے۔

مزید رہنمائی اور معلومات کے لیے:
ڈاکٹر محمد ارشد مروت
میڈیکل سپیشلسٹ/ماہر امراض خون، ڈی ایچ کیو ہسپتال ،لکی مروت
ارشد مرکز برائے امراض خون(ABDC)، لکی مروت
وٹس ایپ: 0313 9306444

21/12/2024
17/09/2024

السلام علیکم و رحمۃ اللہ۔۔
اگر آپ کے جتنے مریض بھی ہوں۔ آنکھوں میں سفید موتی کے۔۔ یہ ہمارے پاس دو فری آئی کیمپ ہیں۔ دو دن ڈیرہ اسماعیل خان برانچ ملتان روڈ چاہ گلےوالی نزد شیخ حمید پمپ مریالی موڑ۔۔ 20۔21 ستمبر کو۔۔
اور دوسرا۔۔ 22۔23 ستمبر بھکر میں بریگیڈیئر شفیق احمد نیازی میموریل ٹرسٹ ہسپتال بھکر میں۔۔
سب فری علاج ہوگا۔ اس اشتہار کو صدقہ جاریہ سمجھ کےآگے شیئر کیجئے گا
اکرام اللہ نیازی لالہ ایڈمن بریگیڈیئر شفیق ٹرسٹ ہسپتال بھکر۔۔ 03024445997

Aplastic Anemia
01/09/2024

Aplastic Anemia

04/07/2024

Check out Dr. M. Arshad Marwat’s post.

Address

Lakki Marwat

Telephone

+923129156847

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Arshad Blood Diseases Center posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Arshad Blood Diseases Center:

Share

Category