Habibullah Nishter Homoeopathic Clinic

Habibullah Nishter Homoeopathic  Clinic Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Habibullah Nishter Homoeopathic Clinic, Machiwal.

تین فطری قوانین جو کڑوے لیکن حق ہیں :-پہلا قانون فطرت:اگر کھیت میں" دانہ" نہ ڈالا جاۓ تو قدرت اسے "گھاس پھوس" سے بھر دیت...
19/09/2024

تین فطری قوانین جو کڑوے لیکن حق ہیں :-

پہلا قانون فطرت:

اگر کھیت میں" دانہ" نہ ڈالا جاۓ تو قدرت اسے "گھاس پھوس" سے بھر دیتی ہے....
اسی طرح اگر" دماغ" کو" اچھی فکروں" سے نہ بھرا جاۓ تو "کج فکری" اسے اپنا مسکن بنا لیتی ہے۔ یعنی اس میں صرف "الٹے سیدھے "خیالات آتے ہیں اور وہ "شیطان کا گھر" بن جاتا ہے۔
اس لئے مثبت سوچیں، اچھا سوچیں

دوسرا قانون فطرت:

جس کے پاس "جو کچھ" ہوتا ہے وہ" وہی کچھ" بانٹتا ہے۔ ۔ ۔
* خوش مزاج انسان "خوشیاں "بانٹتا ہے۔
* غمزدہ انسان "غم" بانٹتا ہے۔
* عالم "علم" بانٹتا ہے۔
* دیندار انسان "دین" بانٹتا ہے۔
* خوف زدہ انسان "خوف" بانٹتا ہے۔
اس لئے خود میں مثبت احساس پیدا کریں۔ اچھی چیزیں سیکھیں۔ مصروف رہیں۔ خوش رہیں۔

تیسرا قانون فطرت:

آپ کو زندگی میں جو کچھ بھی حاصل ہو اسے "ہضم" کرنا سیکھیں، اس لۓ کہ۔ ۔ ۔
* کھانا ہضم نہ ہونے پر" بیماریاں" پیدا ہوتی ہیں۔
* مال وثروت ہضم نہ ہونے کی صورت میں" ریاکاری" بڑھتی ہے۔
* بات ہضم نہ ہونے پر "چغلی" اور "غیبت" بڑھتی ہے۔
* تعریف ہضم نہ ہونے کی صورت میں "غرور" میں اضافہ ہوتا ہے۔
* غم ہضم نہ ہونے کی صورت میں "مایوسی" بڑھتی ہے۔
اس لئے ہضم کرنا سیکھیں۔

اپنی زندگی کو آسان بنائیں اور ایک" با مقصد" اور "با اخلاق" زندگی گزاریں، لوگوں کے لئے آسانیاں پیدا کریں

خوش رہیں۔۔۔خوشیاں بانٹیں۔۔۔۔!

17/09/2024

جن کو میلاد النبی ﷺ کے جلوس پر اعتراض ہے وہ جلسہ کر لیں۔
جن کو جلسہ پر بھی اعتراض ہے وہ دل سے خوشی کا اظہار کر لیں۔
جو دیگ نہیں تقسیم کرنا چاہتے وہ یتیم خانے میں یتیموں کی مالی خدمت کرکے خوشی منالیں۔
جو بارہ کی تاریخ کو ولادت کا دن نہیں مانتے وہ جس تاریخ کو ولادت رسول ﷺ صحیح مانتے ہیں اس دن کو منا لیں۔
جو جھنڈے پر متفق نہیں وہ غرباء میں کپڑے تقسیم کر کے خوشی کا اظہار کر لیں۔
جو چراغاں کے خلاف ہیں وہ میلادالنبی ﷺ کے مہینہ میں مساجد کا بل ادا کر کے خوشی منا لیں۔
نبی پاک صل اللہ علیہ و سلم کی آمد پر خوشی کا اظہار جس طریقے سے کرنا ہے کرو بس ادب کا دامن تھامے رکھو کیونکہ معاملا بہت نازک ہے۔ حضور ﷺ سے محبت کا تقاضا ہے امتیوں سے محبت۔ لہذا تقسیم نہیں ہوں۔❤️
ﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺ

02/08/2024
28/05/2024

28 مئی 1998 یوم تکبیر آپ نے پوری قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا محسن پاکستان نامور سائنسدان ڈاکٹر عبد القدیر خان صاحب آپ کی عظمت کو سلام اللّہ تعالیٰ آپ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین

30/09/2023

ایک بحری جہاز پر ایک ڈریکولا انسانی روپ میں سوار تھا۔۔ رات ہوتے ہی وہ جہاز پر سوار کسی انسان کا خون پیتا اور یوں اپنی پیاس بجھاتا۔۔۔ ایک روز یہ بحری جہاز بیچ سمند میں کسی چٹان سے ٹکرا گیا۔۔ لوگ فوراً لائف بوٹس کی طرف بھاگے۔۔یہ ڈریکولا بھی ایک آدمی کی مدد سے ایک لائف بوٹ پر سوار ہو گیا ۔۔
قسمت کی خرابی کہ اس کی لائف بوٹ پر صرف ایک ہی شخص تھا اور یہ ہی وہ شخص تھا جس نے اسے بچایا اور بوٹ یا کشتی میں آنے میں مدد کی۔۔
رات ہوئی توڈریکولا کو انسانی خون پینے کی پیاس ہوئی۔۔ ڈریکولا نے خود کو کہا کہ یہ بےشرمی ہو گی جو میں اپنے محسن کا خون پیوں ۔۔۔ اس نیک بندے نے ہی تو مجھے ڈوبنے سے بچایا ہے۔۔میں کس طرح احسان فراموشی کروں؟؟؟
ایک دن ۔۔دو دن ۔۔۔ تیں دن وہ اسی دلیل سے خود کو روکتا رہا ۔۔۔ بلاخر ایک دن دلیل پر فطرت غالب آ گئی۔۔۔ اس کے نفس نے اسے دلیل دی کہ صرف دو گھونٹ ہی پیوں گا اور وہ بھی اس وقت جب محسن انسان نیند میں ہو گا۔۔ تاکہ اس کی صحت پر کوئی واضع فرق بھی نہ پڑے اور میری پیاس بھی تنگ نہ کرے۔۔۔
یہ سوچ کر روزانہ اس نے دو دو گھونٹ خون پینا شروع کر دیا۔۔ ایک دن اس کا ضمیر پھر جاگا اور اس پر ملامت کرنے لگا ۔۔۔ تو اس شخص کا خون پی رہا ہے جو تیرا دوست ہے۔۔۔ جس نے نہ صرف تجھے بچایا بلکہ جو مچھلی پکڑتا ہے۔۔۔ جو اوس کا پانی جمع کرتا ہے اس میں سے تجھے حصہ بھی دیتا ہے۔۔۔ یقیناً ۔۔یہ بے شرمی کی انتہا ہے۔۔ یہ محسن کشی ہے۔۔۔ اس بے شرمی کی زندگی سے تو موت اچھی ۔۔۔
ڈریکولا نے فیصلہ کیا کہ اب میں کبھی اپنے محسن کا خون نہیں پیوں گا ۔۔۔
ایک رات گزری، دوسری رات گزری ، تیسری رات ڈریکولا کا محسن بے چینی سے اٹھا اور بولا تم خون کیوں نہیں پیتے۔۔۔ ڈریکولا حیرت سے بولا کہ تمھیں کیسے پتہ چلا کہ میں ڈریکولا ہوں اور تمھارا خون پیتا تھا ۔۔۔
محسن بولا ۔۔کہ جس دن میں نے تمھیں بچایا تھا ۔۔اس دن تمھارے ہاتھ کی ٹھنڈک محسوس کر کے میں سمجھ گیا تھا کہ تم انسان نہیں ہو۔۔۔
ڈریکولا ندامت سے بولا ۔۔دوست میں شرمندہ ہوں جو میں نے کیا لیکں اب میرا وعدہ ہے ۔۔۔ میں مر جاؤنگا لیکن تمھیں نقصان نہیں پہنچاؤں گا۔۔۔
محسن بولا کیوں مجھ سے دشمنی کا اظہار کر رہے ہو۔۔۔ پہلے پہل جب تم خون پیتے تھے تو مجھے تکلیف ہوتی تھی ۔۔لیکن میں چپ رہتا کہ کہیں تمھیں پتہ نہ چل جائے اور میں مارا جاوں۔۔۔ لیکں اب مجھے خون پلانے کی عادت ہو گئی ہے۔۔اور پچھلے تیں دن سے عجیب بے چینی ہے ۔۔۔ اگر تم نے خون نہ پیا تو میں مر جاوں گا۔۔۔
کتنی حیرت کی بات ہے نا بحیثیت قوم ہمیں بھی خون پلانے کی عادت ہو چکی ہے، ہم اپنی خوشی سے اپنی مرضی سے خون پینے والوں کو منتخب کرتے ہیں اور پھر اپنا خون پلا پلا کر انہیں پالتے ہیں ، تاکہ اگلی دفعہ بھی انہیں خون پینے والوں کو منتخب کر سکیں ، کیونکہ ہمیں بھی خون
پلانے کی عادت ہو چکی ہے ، خون نہ پلائیں گے تو ہم بھی مر جائیں گے...

15/09/2023

‏عجیب ترین چوری کا واقعہ

‏ایک نہایت شاطر اور ماہر چور نے چوری کی خاطر، مہنگا لباس زیب تن کرکے معزز اور محترم دکھائی دینے والے شیخ جیسا حلیہ بنایا اور صرافہ بازار میں سنار کی ایک دکان میں چلا گیا۔

‏سنار نے جب اپنی دکان میں وضع قطع سے نہایت ہی رئیس اور محترم دکھائی دینے والے شیخ کو دیکھا جس کا نورانی چہرہ چمک رہا تھا، تو سنار کو ایسا لگا جیسے اس کی دکان کے بھاگ جاگ اٹھے ہوں۔

‏اسے پہلی بار اپنی چھوٹی سی دکان کی عزت و وقار میں اضافے کا احساس ہوا۔

‏سنار نے آگے بڑھ کر شیخ کا استقبال کیا۔

‏ شیخ کے بہروپ میں چور نے کہا:

‏"آپ سے آج خریداری تو ضرور ہوگی مگر اس سے پہلے بتائیں کیا آپ کے لیے ممکن ہے کہ آپ اپنی سخاوت سے ہمارے ساتھ مسجد بنانے میں حصہ ڈالیں؟ اس نیک کام میں آپ کا حصہ خواہ ایک درہم ہی کیوں نہ ہو"

‏سنار نے چند درہم شیخ کے حوالے کئے ہی تھے کہ اسی اثناء میں ایک لڑکی جو درحقیقت چور کی ہم پیشہ تھی، دکان میں داخل ہوئی اور سیدھی شیخ کے پاس جا کر اس کے ہاتھوں کو بوسہ دیا، اور التجائیہ لہجے میں اپنے اور اپنے اہل و عیال کے لیے خیر و برکت کی دعا کے لیے کہا۔

‏سنار نے جب یہ منظر دیکھا تو اس سے رہا نہ گیا اور معذرت خواہانہ لہجے میں کہنے لگا، اے محترم شیخ لاعلمی کی معافی چاہتا ہوں مگر میں نے آپ کو پہچانا نہیں ہے۔

‏لڑکی نے یہ سن کر تعجب کا اظہار کیا اور سنار سے مخاطب ہوکر کہنے لگی، تم کیسے بدنصیب انسان ہو، برکت، علم، فضل اور رزق کا سبب خود چل کر تمھارے پاس آگیا ہے *اور تم اسے پہچاننے سے قاصر ہو؟

‏لڑکی نے شیخ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ، "یہ فلاں علاقے کے مشہور و معروف شیخ ہیں، جنہیں خدا نے کثرت علم، دولت کی فروانی اور ہر قسم کی دنیاوی نعمتوں سے مالا مال کر رکھا ہے۔

‏انہیں انسانوں کے بھلے کے سوا کسی چیز کی حاجت نہیں"

‏لوگ ان کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے بیتاب رہتے ہیں۔

‏ سنار نے شیخ سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ،

‏"شیخ صاحب میں معافی کا طلبگار ہوں۔ میرا سارا وقت اس دکان میں گزرتا ہے اور باہر کی دنیا سے بے خبر رہتا ہوں، اس لیے
‏*اپنی جہالت کی وجہ سے آپ جیسی برگزیدہ ہستی کو نہ پہچان پایا"

‏ شیخ نے سنار سے کہا: کوئی بات نہیں انسان خطا کا پتلا ہے، غلطی پر نادم ہونے والا شخص خدا کو بہت پسند ہے۔

‏تم ایسا کرو ابھی میرا یہ رومال لے لو اور سات دن اس سے اپنا چہرہ پونچھتے رہو، سات دنوں کے بعد یہ رومال تمہارے لیے ایسی برکت اور ایسا رزق لے آئے گا جہاں سے تمہیں توقع بھی نہ ہو گی۔

‏ جوہری نے پورے ادب و احترام کے ساتھ رومال لیا، اسے بوسہ دیا، آنکھوں کو لگایا، اور اپنا چہرہ پونچھا، تو ایسا کرتے ہی وہ بے ہوش کر گرا۔

‏اس کے گرتے ہی شیخ اور اس کی دوست لڑکی نے سنار کی دوکان کو لوٹا اور وہاں سے فوراً رفو چکر ہو گئے۔

‏ اس واقعے کو جب چار سال گزر گئے اور سنار رو دھو کر اپنا نقصان بھول چکا تھا۔ تو چار سال کے بعد پولیس کی وردی میں ملبوس دو اہلکار سنار کی دکان پر آئے، ان کے ساتھ وہی "چور" شیخ تھا جس کو ہتھکڑیاں لگی ہوئی۔

‏سنار اسے دیکھتے ہی پہچان گیا۔

‏ ایک پولیس والا سنار کے پاس آکر پوچھنے لگا، "کیا آپ اس چور کو جانتے ہیں؟" کیونکہ آپ کی گواہی سے ہی قاضی اسے سزا سنا سکتا ہے"

‏سنار نے کہا، "کیوں نہیں؟ اس نے فلاں فلاں طریقہ واردات سے مجھے بے ہوش کرکے میری دکان لوٹ لی تھی"

‏پولیس والا شیخ کے پاس گیا اور اس کی ہتھکڑی کو کھولتے ہوئے کہنے لگا، "تم نے جس طرح دکان لوٹنے کا جرم کیا تھا ٹھیک اسی طرح وہ ساری کارروائی دہراؤ،

‏تاکہ ہم طریقہ واردات کو لکھ کر گواہ سمیت قاضی کے سامنے پیش کرکے تم پر فرد جرم عائد کروا سکیں۔

‏شیخ نے بتایا کہ میں اس اس طرح داخل ہوا اور یہ کہا، اور میری مددگار لڑکی آئی اس نے فلاں فلاں بات کی، پھر میں نے رومال نکال کر دکاندار کو دیا۔

‏پولیس والے نے جیب سے ایک رومال نکال کر شیخ کو تھمایا، شیخ نے سنار کے پاس جاکر اسی طریقے سے اسے رومال پیش کیا تو پولیس والا سنار سے کہنے لگا، جناب آپ بالکل ٹھیک اسی طریقے سے رومال کو چہرے پر پھیریں جیسے اس دن پھیرا تھا۔

‏سنار نے ایسا ہی کیا اور وہ پھر سے بے ہوش ہوگیا۔ شیخ نے اپنے دوستوں کی مدد سے دوبارہ دکان لوٹ لی جنہوں نے پولیس والوں کا بھیس بدل رکھا تھا۔

‏ آج ہمارے ملک کا بالکل یہی حال ہے۔ بھیس بدل بدل کر وہی چور نئے روپ میں آ کر ملک کو لوٹتے ہیں اور عوام کو بیہوش کر کے قومی خزانہ لپیٹ کر غائب۔ اللّه پاکستان کے حال پر رحم کرے۔ آمین۔

11/09/2023

ایک بہت خوبصورت واقعہ کسی صاحب سے سنا آپ کی نظر کرتا ہوں
وہ گرمیوں کی ایک تپتی دوپہر تھی۔ دفتر سے میں نے چھٹی لی ہوئی تھی کیونکہ گھر کے کچھ ضروری کام نمٹانے تھے۔ میں بچوں کو کمپیوٹر پر گیم کھیلنا سکھا رہا تھا کہ باہر بیل بجی۔ کافی دیر کے بعد دوسری بیل ہوئی تو میں نے جا کر دورازہ کھولا۔ سامنے میری ہی عمر کے ایک صاحب کھڑے تھے۔
"...السلام علیکم ۔۔۔۔!"
انہوں نے نہایت مہذب انداز میں سلام کیا۔ پہلے تو میرے ذہن میں خیال گزرا یہ کوئی چندہ وغیرہ لینے والے ہیں۔ ان کے چہرے پر داڑھی خوب سج رہی تھی، اور لباس سے وہ چندہ مانگنے والے ہر گز نہیں لگ رہے تھے۔
"جی فرمایئے" ، میں نے پوچھا۔
"آپ طاہر صاحب ہیں؟"
’’جی‘‘ میں نے مختصر جواب دیا۔
"وہ مجھے رفیق صاحب نے بھیجا ہے۔ غالباً آپ کو کرائے دار کی ضرورت ہے۔"
ہاں ہاں۔۔۔!
"مجھے اچانک یاد آیا کہ میں نے دفتر کے ایک ساتھی کو بتایا تھا کہ میں نے اپنے گھر کا اوپر والا پورشن کرائے پر دینا ہے اگر کوئی نیک اور چھوٹی سی فیملی اس کی نظر میں ہو تو بتائے۔ کیونکہ دفتر کی تنخواہ سے خرچے پورے نہیں ہوتے۔ مجھے افسوس ہوا کہ میں نے اتنی دھوپ میں کافی دیر اسے باہر کھڑا رکھا۔"

اسے چھ ماہ کے لیے مکان کرائے پر چاہیے تھا۔ کیونکہ اپنا مکان وہ گرا کر دوبارہ تعمیر کروا رہے تھے۔ میں نے تین ہزار کرایہ بتایا۔ لیکن بات دو ہزار پر پکی ہو گئی۔
وہ چلا گیا تو مجھے افسوس ہونے لگا کہ کرایہ کچھ کم ہے۔ گو اوپر صرف ایک چھوٹا سا کمرہ، کچن اور باتھ روم تھا۔
مجھے اپنی بیوی کا دھڑکا لگا ہوا تھا کہ اسے معلوم ہو گا تو کتنا جھگڑا ہوگا۔ اور وہی ہوا۔ بقول اس کے دو ہزار تو صرف بچوں کی فیس ہے۔ مجھے اس نے کافی برا بھلا کہا اور میں چپ چاپ سنتا رہا، اور اپنی قسمت کو کوستا رہا ۔
میں نے ایم ایس سی بہت اچھے نمبروں سے کیا تھا۔ اس لیے فوراً نوکری مل گئی، نوکری ملی تو شادی بھی فوراً ہو گئی۔
میری بیوی بھی بہت پڑھی لکھی تھی۔ وہ بھی ایک انگریزی اسکول میں پڑھاتی تھی، ہمارے تین بچے تھے۔ مگر گزارا مشکل سے ہوتا تھا۔

اگلے ہی دن وہ صاحب اور ان کے بیوی بچے ہمارے گھر شفٹ ہوگئے۔ ان کی بیوی نے مکمل شرعی پردہ کیا ہوا تھا۔ دونوں بڑے بچے بہت ہی مہذب اور خوبصورت تھے۔ چھوٹا گود میں تھا۔
کچھ دنوں بعد ایک دن میں دفتر سے آیا تو میری بیوی نے بتایا کہ میں نے بچوں کو کرائے دار خاتون سے قرآن مجید پڑھنے کے لیے بھیج دیا ہے۔ اچھا پڑھاتی ہیں، ان کے اپنے بچے اتنی خوبصورت تلاوت کرتے ہیں۔

مزید کچھ دن بعد جب میں نے ان کے ایک بیٹے سے تلاوت سنی تو پہلی مرتبہ میرے دل میں خواہش ابھری کہ کاش ہمارے بچے بھی اتنا اچھا قرآن مجید پڑھیں۔
ایک دن میں باہر جانے لگا تو اپنی بیوی سے پوچھ ہی لیا کہ وہ پارلر جائے گی تو لیتا چلوں۔ کیونکہ پہلے تو دو مہینے میں تین چار مرتبہ پارلر جاتی تھی اور اس مہینے میں ایک بار بھی نہیں گئی تھی۔
اس نے جواب دیا کہ پارلر فضول خرچی ہے۔ جتنی خوبصورتی چہرے پر پانچ بار وضو کرنے،نماز اور تلاوت سے آتی ہے کسی چیز سے نہیں آتی۔ اگر زیادہ ضرورت ہو تو گھریلو استعمال کی چیزوں سے ہی چہرے پر نکھار رہتا ہے۔
ایک روز میں کیبل پر ڈرامہ دیکھ رہا تھا تو میرے چھوٹے بیٹے نے مجھے بغیر پوچھے ٹی وی بند کر دیا اور میرے پاس آ کر بیٹھ گیا۔
"بابا یہ بیکار مشغلہ ہے۔ میں آپ کو اپنے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک واقعہ سناؤں۔"
مجھے غصہ تو بہت آیا لیکن اپنے بیٹے کی زبانی جب واقعہ سنا تو میرا دل بھر آیا۔
"یہ تمہیں کس نے بتایا"، میں نے پوچھا۔
"ہماری استانی محترمہ نے۔۔۔ وہ قرآن مجید پڑھانے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے متعلق بتاتی ہیں۔"
اپنے گھر کی اور بیوی بچوں کی تیزی سے بدلتی حالت دیکھ کر میں حیران ہو رہا تھا کہ ایک روز بیوی نے کہا کہ کیبل کٹوادیں۔ کوئی نہیں دیکھتا اور ویسے بھی فضول خرچی اور اوپر سے گناہ ہے۔
چند روز بعد بیوی نے شاپنگ پر جانے کو کہا تو میں بخوشی تیار ہو گیا، اس نے کافی دنوں بعد شاپنگ کا کہا تھا ورنہ پہلے تو آئے دن بازار جانا رہتا تھا۔
"کیا خریدنا ہے؟"، میں نے پوچھا۔
’’برقعہ۔۔۔۔۔!!‘‘
کیا؟؟
میں ہنسا تو وہ بولی،
’’پہلے میں کتنے ہی غیر شرعی کام کرتی تھی، آپ نے کبھی مذاق نہیں اڑایا تھا، اب اچھا کام کرنا چاہتی ہوں تو آپ کو مذاق سوجھ رہا ہے۔‘‘
میں کچھ نہ بولا۔
پھر چند دن بعد اس نے مجھے کافی سارے پیسے دیئے اور کہا فریج کی باقی قیمت ادا کر دیں۔ تاکہ مزید قسطیں نہ دینی پڑیں۔
"اتنے روپوں کی بچت کیسے ہوگئی؟"
"بس ہو گئی"، وہ مسکرائی
"جب انسان اللہ کے بتائے ہوئے احکام پر چلنے لگے تو برکت خود بخود ہو جاتی ہے۔یہ بھی وہ کرائے دار خاتون نےبتایا ہے‘‘

سکون میرے اندر تک پھیل گیا۔میری بیوی اب نہ مجھ سے کبھی لڑی، نہ شکایت کی۔ بچوں کو وہ گھر میں پڑھا دیتی ہے۔ خود بچوں کے ساتھ قرآن مجید تجوید سے پڑھنا سیکھ رہی تھی، وہ خود نماز پڑھنے لگی تھی، اور بچوں کو سختی سے نماز پڑھنے بھیجتی۔
مجھے احساس ہونے لگا کہ نجات کا راستہ یہی تو ہے۔ پیسہ اور آرائش سکون نہیں دیتا۔ اطمینان تو بس اللہ کی یاد میں ہے۔
مجھے اس دن دو ہزار کرایہ تھوڑا لگ رہا تھا، آج سوچتا ہوں تو لگتا ہے کہ وہ تو اتنا زیادہ تھا کہ آج میرا گھر سکون سے بھر گیا ہے۔
جزاک اللہ

Address

Machiwal

Opening Hours

Monday 09:00 - 20:00
Tuesday 09:00 - 20:00
Wednesday 09:00 - 20:00
Thursday 09:00 - 20:00
Friday 09:00 - 13:00
15:00 - 20:00
Saturday 09:00 - 20:00
Sunday 09:00 - 20:00

Telephone

+923039891957

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Habibullah Nishter Homoeopathic Clinic posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share


Other Machiwal clinics

Show All