Azhar Medical Laboratory Lal Qillah Maidan

Azhar Medical Laboratory Lal Qillah Maidan Medical tests center

🧂 نمک: آپ کے کھانے میں چھپا خاموش خطرہ  نمک ہمارے کھانوں کا ذائقہ بڑھاتا ہے—لیکن زیادہ مقدار میں یہ آہستہ آہستہ آپ کے جس...
26/07/2025

🧂 نمک: آپ کے کھانے میں چھپا خاموش خطرہ

نمک ہمارے کھانوں کا ذائقہ بڑھاتا ہے—لیکن زیادہ مقدار میں یہ آہستہ آہستہ آپ کے جسم کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

اگرچہ سوڈیم اعصابی کام، فلوئڈ بیلنس اور پٹھوں کی حرکت میں مدد دیتا ہے، لیکن زیادہ تر لوگ ضرورت سے زیادہ استعمال کرتے ہیں۔
1) تجویز کردہ حد: 2,300 ملی گرام/دن
2) آپ کے جسم کی ضرورت: صرف 500 ملی گرام
3) زیادہ تر لوگ کتنا استعمال کرتے ہیں: 3,400 ملی گرام سے زیادہ روزانہ!

زیادہ نمک وقت کے ساتھ:

گردوں پر دباؤ ڈالتا ہے

بلڈ پریشر بڑھاتا ہے

دل کو زیادہ کام پر مجبور کرتا ہے

دل کی بیماری، فالج، گردوں کے نقصان اور دماغ کی شریانوں پر دباؤ کے خطرات بڑھاتا ہے

قلیل مدتی اثرات: پیٹ پھولنا، پیاس لگنا، سوجن
طویل مدتی اثرات: اکثر خاموش رہتے ہیں یہاں تک کہ سنگین نقصان ہو جائے

سب سے بڑا مجرم؟ پروسیسڈ فوڈ، منجمد کھانے، اسنیکس، چٹنیاں اور ریسٹورنٹ کے پکوان—آپ کی نمک دانی نہیں۔

✅ آپ کیا کر سکتے ہیں:

خوراک کے لیبلز پڑھیں (ایک سرونگ میں 140 ملی گرام سے زیادہ سوڈیم پر نظر رکھیں)

گھر پر تازہ کھانا پکائیں

نمک کی جگہ جڑی بوٹیاں، لیموں کا رس یا لہسن استعمال کریں

آپ کو نمک چھوڑنے کی ضرورت نہیں—صرف کم کرنے کی ضرورت ہے۔ چھوٹے اقدامات آج آپ کے دل، گردوں اور کل کی صحت بچا سکتے ہیں۔

Post by Techworm

مترجم Faisal Mehmood
مزید معلوماتی تحاریر کیلئے مجھے فالو کریں

شوگر کے مریضوں کے لیے آگاہی کا پیغاممیں روزانہ شوگر سے متاثرہ پاؤں (Diabetic Foot) کے کیسز دیکھ رہا ہوں۔حالانکہ یہ ایک ق...
26/07/2025

شوگر کے مریضوں کے لیے آگاہی کا پیغام

میں روزانہ شوگر سے متاثرہ پاؤں (Diabetic Foot) کے کیسز دیکھ رہا ہوں۔
حالانکہ یہ ایک قابلِ پرہیز اور قابلِ علاج مسئلہ ہے۔

اپنی شوگر کو کنٹرول میں رکھیں!

✅ باقاعدہ خون میں شوگر کی جانچ کروائیں
✅ روزانہ ورزش کو معمول بنائیں
✅ ماہر ڈاکٹر سے مشورہ کریں
✅ Diabetic Foot Care Clinic سے رابطہ کریں

اپنے پاؤں کی حفاظت کریں — ایک چھوٹا سا زخم بھی بڑی پیچیدگی کا سبب بن سکتا ہے۔

آگاہ رہیں، محفوظ رہیں!
copied

25/07/2025
12/07/2025

� چھت کے پنکھوں کی خاموش خرابی خطرناک ہو سکتی ہے! 🌀

اکثر ہم اپنے گھروں کے چھت والے پنکھے روزانہ استعمال کرتے ہیں، مگر کبھی اُن کی حالت چیک نہیں کرتے
۔
یہ پنکھے وقت کے ساتھ ڈھیلے ہو سکتے ہیں، نٹ بولٹ کمزور ہو سکتے ہیں، یا بلیڈ ہلکا ہلکا لرزنا شروع کر دیتا ہے — جو ایک خطرناک اشارہ ہو سکتا ہے۔

⚠️ کئی بار پنکھے اچانک گر جاتے ہیں، اور لوگ زخمی ہو جاتے ہیں .

👉 کیا کریں؟

✅ مہینے میں کم از کم ایک بار پنکھے کو اچھی طرح چیک کریں۔
✅ اگر آواز آ رہی ہو یا پنکھا ہل رہا ہو، فوراً کسی الیکٹریشن کو بلائیں۔
✅ انسٹالیشن کے بعد نٹ بولٹ کی مضبوطی ضرور چیک کریں۔

📌 احتیاط کریں — زندگی قیمتی ہے!
اپنے پیاروں کی حفاظت کے لیے صرف ایک نظر ڈالنا کافی ہے۔

13/02/2025

اگر واک کرنا روزانہ کا معمول نہیں بنا پائے تو وِیک اینڈ کے دو دنوں میں ہی سہی، خوب لمبی واک مار لیا کریں۔ دورانِ خون والی گاڑی کے ایکسلریٹر پر دباؤ بڑھا کر اس گاڑی کو بھگانا ضروری ہے۔ خون کو بدن کی نس نس تک پہنچانا صحت کی طرف لوٹ جانا ہے۔

خون میں جگہ بہ جگہ گانٹھیں پڑ جاتی ہیں، بلڈ کلاٹس کھڑے ہو جاتے ہیں۔ یہ واک کرنے سے ٹوٹتے ہیں۔ دماغ کی باریک ترین شریانوں تک خون پہنچتا ہے تو طبیعت ہشاش بشاش ہو جاتی ہے، ڈیپریشن چھٹ جاتا ہے، صحت مند، مثبت، اور تخلیقی خیالات کی یلغار سی ہونے لگتی ہے۔ مُوڈ یکسر بدل جاتا ہے۔ مسائل کے نت نئے حل نظر آنے لگتے ہیں، اور چڑچڑاہٹ جاتی رہتی ہے۔

پیدل چلنے یا تھوڑی دیر بیڈ منٹن وغیرہ کھیلنے جیسی ایکٹوٹی کو خوب celebrate کر کے یوں انجام دیں جیسے یہ بہت ضروری (unavoidable) کام ہو جس بِنا آپ کا گذارا ممکن نہیں۔ نتیجتاً آپ دیکھیں گے کہ گھر میں جھگڑے کم ہو جاتے ہیں۔ ایک دوسرے سے الجھنے کی بجائے، ہنسی خوشی اور جوش و خروش والی فضا پیدا ہوتی ہے۔

آج کی مصروف زندگی میں پیدل چلنے کو وقت نکالنا خوبصورت ترین جہاد ہے۔ بدن کے تھکے ہارے کیمیائی نظام اندر بھونچال آجاتا ہے۔ دل سے جڑی شریانوں میں لہو کی گردش کا میسر آنا گویا زندگی کے مہ و سال کا بڑھ جانا ہے۔

آپ یقین جانیں، ہمارے ہاں ایک ہزار افراد میں سے کوئی نو سو افراد اس نوع کی لاشعوری خود کشی کرنے میں مصروفِ عمل ہیں، ورنہ پاکستان میں صحت مند زندگی کی اوسط عمر 58 برس نہ ہوتی۔

ایسا کیوں ہے کہ جرمنی یا امریکہ جیسے ممالک میں ہم 80 اور 90 سالہ بندے کو جوگنگ کرتا ہوا دیکھتے ہیں؟ روزانہ آٹھ کلومیٹر سائیکل چلانے والے 90 سالہ نوجوان وہاں دیکھے جا سکتے ہیں۔

پاکستان سے متعلق سٹڈیز اور اعدادوشمار کیمطابق یہاں قبل از وقت موت کے بڑے اسباب میں سرِفہرست coronary artery disease ہے، یعنی دل کی شریانوں میں خون کا مناسب مقدار میں نہ پہنچنا۔ اس میں چکنائی سے بنی مرغن غذائیں اور مصالحہ جات کا استعمال تو کنٹریبیوٹ کرتے ہی ہیں، واک کلچر یا فزیکل ایکسرسائز کی کمی "سونے پر سہاگے" کا کام کرتی ہے۔

پچھلے دنوں معروف استاد سکندر حیات بابا نے ایک مختصر پوسٹ لگائی جس کا متن قابلِ توجہ ہے:

"کل رات میں نے امراضِ قلب والے وارڈ میں جو کچھ دیکھا چشم کشا ہے۔ اب اگر مجھ میں حیا ہوئی تو روزانہ آدھ گھنٹہ لازمی پیدل چلا کروں گا، چاہے کانٹوں پر چلنا پڑے۔ بازاری اشیاء سے پرہیز کروں گا۔ خود اپنے گھر میں بنی زیادہ چکنائی اور مرچ مصا لحہ والی چیزیں بھی نہیں کھاؤں گا۔ سوفٹ ڈرِنکس سے اتنا دور رہوں گا گویا شراب کی طرح حرام ہو۔ صرف سلاد اور ہری بھری سبزیاں کھاؤں گا، وہ بھی کوشش کر کے زیادہ تر کچی، یا پھر جو زیادہ جلائی گئی نہ ہوں۔ رات کسی صورت بارہ بجے کے بعد نہیں جاگوں گا، چاہے جاگنے پر مجھے انعام مل رہا ہو ۔ نماز کی ہر صورت پاپندی کروں گا۔ "

المختصر، واک کرنے سے دل کی صحت میسر آتی ہے جسے طبّی زبان میں cardiovascular fitness کہتے ہیں، اور پھیپھڑوں کی صحت جسے pulmonary fitness کہتے ہیں۔

ایک طالب علم کے لیے واک کرنا کھانا کھانے سے زیادہ اہم شے ہے۔ سُست پڑے رہنے سے آدھے دماغ تک خون پہنچتا ہے۔ ذہن پڑھائی جیسی پیچیدہ مشقّت گوارا کرنے سے انکار کر دیتا ہے۔ نیز، پڑھا ہوا، یاد کیا ہوا مواد دماغ کی تختی پر جم کر نہیں دیتا۔

بچوں کو بتائیں کہ برین سَیلز پر ایسی پڑھائی کا نقش گہرا نہیں ہو پاتا۔ سٹڈیز میں مشغول بچہ اگر یہ کہتا نظر آئے کہ مجھے پڑھا ہوا سبق بھول جاتا ہے تو اُسے بادام کھلانے سے زیادہ کچھ دیر کھیل کُود والا ایکسپوژر دینا ضروری ہے۔

کم سے کم کچھ دیر ذرا تیز قدموں چلنا نماز کی طرح فرض خیال کریں۔

امریکہ میں محکمہ صحت اپنے شہریوں کو تجویز کرتا ہے کہ صحت مند رہنے کو 10 ہزار steps روزانہ پیدل چلا کریں۔ اب موٹے موٹے امریکی اس بات پر کتنا عمل کرتے ہیں، اس سے ہمیں غرض نہیں، تاہم میں نے اپنے ہاں ایک اچھی رُوٹین یوں استوار کی کہ پہلے پہل ذہن کو اعدادوشمار کے ساتھ hook کر کے، ذرا ناپ تول کر واک کرنا شروع کی۔

نوٹ کیا کہ ذرا مناسب رفتار سے چلوں تو میں چار منٹوں میں 1000 قدم پورے کر لیتا ہوں۔ یعنی آٹھ منٹ میں دو ہزار قدم، اور 12 منٹ میں تین ہزار قدم۔ یعنی 24 منٹوں میں 6 ہزار قدم ـــــــ لگ بھگ 40 منٹوں میں دس ہزار قدم بہ آسانی پورے ہو جاتے ہیں۔ گویا 10 ہزار steps کا سادہ سا مطلب ہے 40 منٹ کی واک۔ آپ چل پڑیں تو اتنے وقت کا احساس ہی نہیں ہوتا۔

آپ کے گھر میں جو افراد ضعیف ہیں، وہ یہ ٹارگٹ دو یا تین حصوں میں تقسیم کر سکتے ہیں۔ صبح سے ظہر تک کے بیچ کسی طور 5 ہزار قدم پورے کرائے جا سکتے ہیں۔ یعنی سات آٹھ منٹ کی واک بنتی ہے۔ پھر عصر سے مغرب کے بیچ۔ پھر مغرب کے بعد کھانے سے پہلے یا کچھ دیر بعد۔

زندگی میں سکون اور خوشی کا مطلب ہے صحت مند ہونا۔ ایک غریب مگر صحت مند فرد ہی اپنی غربت سے لڑ سکتا ہے، اور ایک صحت مند امیر ہی اپنی امارت کا لطف اُٹھا سکتا ہے۔

ایمان کے بعد صحت اِس زندگی کی سب سے بڑی دولت ہے۔ ایمان کا مطلب ہے بعد از موت جی اُٹھنے اور اپنے کیے پر خدا کی عدالت کا سامنا کرنے کے احساس کے ساتھ جینا۔ جبکہ صحت کا مطلب ہے دستیاب وسائل اور وقت کو استعمال میں لانے کی طاقت و صلاحیت۔

صحت کی قدر کریں، اور روزانہ کچھ دیر پیدل چلنا اپنا معمول بنائیں۔ یہ واک کلچر اپنی زندگی میں یوں اپنائیں کہ دنیا آپ کے دیکھا دیکھی اس کلچر کو اپنانا شروع کر دے۔ یوں آپ کی واک ripple effect پیدا کرے گی ـــــــ ایک لہردار حلقہِ تاثیر! یہ واک صدقہ جاریہ بن جائے گی۔

منقول

12/02/2025

اگر اپ 35 سال سے اوپر کے ہو چلے ہو تو میری یہ چند نصیحتیں یاد رکھنا۔
1 سب سے پہلی بات
حتی المقدور کوشش کرنا کہ تیری یہ دو چیزیں تیرے قابو میں رہیں
1 پہلی: آپکا فشار خون (بلڈ پریشر)۔
2 دوسری: اپکے خون میں شکر کا تناسب

2 دوسری بات
ان 6 چیزوں کا استعمال کم سے کم کرنا
1 پہلی: نمک
2 دوسری: چینی
3 تیسری: گوشت یا دیگر محفوظ کردہ غذائیں
4 چوتھی: سرخ گوشت
5 پانچویں: دودھ اور اس کی بائی پروڈکٹس
6 چھٹی: نشاستہ دار غذائیں
7 ساتویں: كاربونيٹیڈ گیسوں والے مشروبات

3 تیسری بات
اپنے کھانوں میں ان تین اشیاء کی کثرت کرنا
1 پہلی: سبزیاں
2 دوسری: پھل
3 تیسری: خشک میوہ جات

4 چوتھی بات
ان تین چیزوں کو بھلانے کی کوشش کرنا
1 پہلی: تیری عمر
2 دوسری: تیرا ماضی
3 تیسری: اگر تیرے ساتھ کوئی ظلم یا زیادتی ہوئی ہو تو

5 پانچویں بات
ان چار چیزوں کو، بھلے تیرا جتنا زور لگے، اپنے پاس رکھنا
1 پہلی: اپنے محبین اور دوستوں سے تعلق
2 دوسری: اپنے خاندان کا خیال
3 تیسری: مثبت سوچ
4 چوتھی: مشاکل کو اپنے گھر سے دور

6 چھٹی بات
اپنی صحت کی حفاظت کیلئے ان پانچ کا اہتمام رکھنا
1 پہلا: روزے
2 دوسرا: ہنسی مذاق اور مسکراہٹیں
3 تیسرا: مسلسل سفر و سیاحت
4 چوتھا: جسمانی ورزش
5 پانچواں: اپنا وزن کم کرنے کےلئے محنت کرنا

7 ساتویں بات
ان چار باتوں کو کبھی نظر انداز نہ کرنا
1 پہلی: پانی پینے کیلئے پیاس کا انتظار نہ کرنا
2 دوسری: نیند کیلئے جماہیوں کا انتظار نہ کرنا
3 تیسری: آرام کیلئے تھکاوٹ ہونے کا انتظار نہ کرنا
4 چوتھی: اپنے ریگولر میڈیکل ٹیسٹ کیلئے بیمار ہونے کا انتظار نہ کرنا

8 آٹھویں اور سب سے ضروری بات
1 نمبر ایک: اللہ تبارک و تعالی کے ساتھ اپنا روحانی تعلق مضبوط بنا کر رکھنا، تلاوت کا اہتمام، تہجد کی کوشش اور دعاء ومناجات کی کثرت۔
2 نمبر دو: ذات باری سے استغفار اور آقا حبیبنا مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام کی کثرت۔ان سے صحت ، فکر فاقے اورمال میں خیر ہوگی۔ اور دارین کی خوشیاں ملیں گی۔

کس مرض میں کونسا جوس پئیں؟*

آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ جب آپ ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں تو وہ آپ کو جوس ،تازہ پھل اور سبزیاں کھانے کا مشورہ دیتا ہے ۔ اس کی وجہ ان چیزوں کے صحت پر اچھے اثرات ہوتے ہیں ۔ لیکن اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ جب ہم بیماری میں جوس پیتے ہیں تو یہ ہماری طبیعت کو اور خراب کردیتا ہے اس کی وجہ غلط جوس کا استعمال ہوتا ہے۔ کیونکہ ہر پھل اور سبزی ہر بیماری میں مفیدنہیں ہوتا ۔
بیماریوں کے لحاظ سے جوس کا استعمال کریں:

تیزابیت:

تیزابیت میں انگور ، موسمی ، میٹھے ، گاجر کا جوس استعمال کریں۔

الرجی:

الرجی کی صورت میں خوبانی، انگور ،چقندراور گاجر کا جوس پئیں۔

ایکنی:

کیل مہاسوں کے خاتمے کے لیے انگور ، آلوچہ ، ٹماٹر ،کھیرا اور ناشپاتی کا جوس لیں۔

انیمیا:

خون کی کمی دور کرنے کے لیے ، آلوچہ ، لال انگور ، چقندر ، اسٹرابیری ، گاجر اور پالک کا جوس پئیں۔

گٹھیا:

گٹھیا کے مرض میں انناس ، کھٹے سیب ، کھٹی چیری ،لیموں ، گریپ فروٹ ،کھیرا ،چقندر ، پالک کا جوس پئیں۔

استھما:

جن لوگوں کو سانس کی تکلیف ہے۔ ان کے لیے خوبانی ،لیموں ،آڑو ، گاجر اور مولی مفید ہے۔

برونکائٹس:

سینے کے انفیکشن میں پیاز ،گاجر ،آڑو ،ٹماٹر،انناس ،لیموں کا رس فائدہ مند ہیں۔

نزلہ:

پالک، گاجر ، پیاز ، گریپ فروٹ اور انناس کا رس مفید ہے۔

شوگر:

کینو، موسمی ، گریپ فروٹ ،سلاد ،گاجر، پالک استعمال کریں۔

ڈائریا:

ڈائریا میں پپیتا ،لیموں ،انناس اور گاجر کا استعمال فائدہ مند ہے۔

ایگزیما:

جلدی بیماری ہے اس کے لیے کھیرا ، چقندر ،لال انگور اور پالک مفید ہے۔

دل کی بیماریاں:

چقندر، لال انگور ،لیموں ، کھیرا ، گاجر اور گریپ فروٹ کا استعمال کریں۔

سردرد:

انگور ، لیموں ، گاجر ، سلاد اور پالک سردرد میں مفید ہیں۔

ہائی بلڈپریشر:

ہائی بلڈپریشر میں انگور ، گاجر ، کینو اور چقندر کا جوس لیں۔

انفلوئنزا:

انفلوئنزا میں خوبانی ، پیاز ، گاجر ، کینو ، انناس اور گریپ فروٹ کا استعمال کریں۔

پیلیا:

اس میں ناشپاتی ، انگور ، گاجر ، پالک ، کھیرا اور لیموں کا استعمال کریں۔

ماہواری کی بے ترتیبی کے لیے :

ماہواری کو روٹین میں لانے کے لیے چقندر ،آلوچہ ، چیری ، پالک اور انگور کا استعمال کریں ۔

موٹاپا:

موٹاپا کم کرنے کے لیے لیموں ، کینو ، چیری ، انناس ،پپیتہ ،ٹماٹر ،چقندر ،بندگوبھی ،سلاد ،پالک اور گاجر کو اپنی غذا میں شامل کریں۔

11/02/2025
⬅️ سرجری کے بعد جلد پر زخم کی دیکھ بھال سرجری کے بعد جلد پر زخم کی مناسب دیکھ بھال انفیکشن سے بچانے اور جلدی صحت یابی کو...
10/02/2025

⬅️ سرجری کے بعد جلد پر زخم کی دیکھ بھال

سرجری کے بعد جلد پر زخم کی مناسب دیکھ بھال انفیکشن سے بچانے اور جلدی صحت یابی کو یقینی بنانے کے لیے بہت ضروری ہے۔ ذیل میں کچھ بنیادی ہدایات دی گئی ہیں:

⬅️ زخم کو صاف اور خشک رکھیں

• زخم کو گندا یا گیلا ہونے سے بچائیں، خاص طور پر پہلے 24 سے 48 گھنٹوں میں، اس کے بعد صابن پانی سے دھوئیں۔

• زخم کو صاف کرنے کے لیے نیم گرم پانی اور صابن استعمال کریں، اور فوراً نرمی سے صاف sterilized gauze سے خشک کریں۔

⬅️ پٹی کا خیال رکھیں
• زخم پر لگی بینڈج یا پٹی کو ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق وقت پر تبدیل کریں۔
• ہمیشہ صابن پانی سے ہاتھ دھو کر پٹی کو چھوئیں اور تبدیل کرتے وقت تجویز کردہ اینٹی سیپٹک کا استعمال کریں۔

⬅️ زخم کو چھیڑنے سے گریز کریں

• زخم کے کنارے یا جلد کو کھرچنے یا چھیڑنے سے گریز کریں، چاہے خارش محسوس ہو۔
• زخم پر کسی قسم کا دباؤ ڈالنے یا رگڑنے سے بھی بچیں۔

⬅️ دوا اور مرہم کا استعمال

• ڈاکٹر کے تجویز کردہ اینٹی بایوٹک یا مرہم کو استعمال کریں۔
• کسی بھی نئی دوا یا مرہم کے استعمال سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔
• ویسلین(نیا ڈبہ) یا پولیفیکس آئینٹمنٹ زخم کو نرم رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ صاف ہاتھوں سے دن میں دو تین مرتبہ لگائے جا سکتے ہیں۔

• زخم کو صاف ہاتھوں کی مدد سے sterilized gauze سے صاف کریں، کوئی بھی عام کاٹن استعمال نہ کریں کیونکہ ان سے انفیکشن ہو سکتا ہے۔

⬅️ علامات پر نظر رکھیں

زخم میں انفیکشن کی عام علامات پر نظر رکھیں:

• زخم سے پیپ یا غیر معمولی رطوبت کا نکلنا۔
• زخم کے آس پاس سوجن، سرخی یا گرمی محسوس ہونا۔

• شدید درد یا بخار۔

اگر یہ علامات ظاہر ہوں، تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

⬅️ زخم کو دباؤ یا جھٹکوں سے بچائیں

• روزمرہ کے کام کرتے وقت زخم پر کسی قسم کا دباؤ نہ ڈالیں۔
• آرام کریں اور زیادہ مشقت والے کام کرنے سے گریز کریں، جیسے وزن اٹھانا۔

⬅️ متوازن غذا اور پانی کا استعمال

• پروٹین، وٹامن سی، اور زنک والی غذا زخم کو تیزی سے ٹھیک کرنے میں مدد دیتی ہے۔
پروٹین والی غذا: چکن، مٹن ، بیف، انڈے خاص طور پر انڈے کی سفیدی، خشک میوہ جات جیسے بادام کاجو مونگ پھلی ، دودھ اور دودھ سے بنی اشیاء۔
وٹامن سی والی غذا: وٹامن سی زخموں کی مرمت، جلد کی صحت، اور جسم میں کولیجن کی پیداوار بڑھانے کے لیے ضروری ہے۔
پھل: مالٹے، کینو، لیموں، سٹرابیری، پپیتا، آم۔
سبزیاں: شملہ مرچ (سبز، پیلی، سرخ)، ٹماٹر، بند گوبھی، پالک۔

زنک والی غذا: گوشت: گائے کا گوشت، بکرے کا گوشت، مچھلی، دالیں، چنے، لوبیا، بیج جیسےکدو کے بیج، سورج مکھی کے بیج، دودھ، دہی، پنیر، کاجو، بادام، مونگ پھلی، اناج جیسے گندم، جو، جئی۔

• پانی زیادہ پئیں تاکہ جسم ہائیڈریٹ رہے اور زخم جلدی بھرے۔

⬅️ ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل کریں

• سرجری کے بعد فالو اپ وزٹ کو ضرور اٹینڈ کریں۔

•اگر ٹانکے (stitches) یا staples ہیں، تو انہیں وقت پر نکلوانے کے لیے ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔

• اگر مقررہ دنوں سے پہلے ٹانکے کھل جاتے ہیں تو فورا اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں، دوبارہ ٹانکے لگانا عام طور پر ممکن نہیں ہوتا کیونکہ اس سے انفیکشن مزید بڑھ سکتا ہے ۔ لہٰذا زخم کو عام طور پرخود سے بھرنے دیا جاتا ہے ، اس میں زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔ تاہم کبھی کبھار اینٹی بائیوٹکس سے انفیکشن کو کنٹرول کر کے دوبارہ ٹانکے لگائے جا سکتے ہیں۔

زخم کی دیکھ بھال میں صفائی، دوا، اور آرام کا خیال رکھنا سب سے زیادہ ضروری ہے۔ ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل کریں تاکہ زخم جلدی اور بغیر کسی پیچیدگی کے ٹھیک ہو سکے۔

#ایڈمن

دانتوں کے کیڑا لگنے کی حقیقت: کیا واقعی  ہوتا ہے؟عام غلط فہمی:زیادہ تر لوگ سمجھتے ہیں کہ دانتوں میں کیڑا کسی چھوٹے کیڑے ...
10/02/2025

دانتوں کے کیڑا لگنے کی حقیقت: کیا واقعی ہوتا ہے؟
عام غلط فہمی:
زیادہ تر لوگ سمجھتے ہیں کہ دانتوں میں کیڑا کسی چھوٹے کیڑے کی وجہ سے ہوتا ہے، لیکن حقیقت میں ایسا کوئی کیڑا نہیں ہے۔
حقیقت کیا ہے؟
دانتوں کا خراب ہونا منہ میں موجود بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے۔
یہ بیکٹیریا منہ اور ہاضمے کے نظام میں موجود ہوتے ہیں۔
کیڑا لگنے کا عمل کیسے ہوتا ہے؟
جب ہم کھاتے ہیں، تو یہ بیکٹیریا کھانے کے بچے ہوئے ذرات کو تخمیر (Fermentation) کے عمل سے گزارتے ہیں۔
اس عمل سے تیزاب (Acid) پیدا ہوتا ہے۔
یہ تیزاب دانتوں کی سطح کو آہستہ آہستہ ختم کرتا ہے۔
وقت کے ساتھ، دانتوں میں خالی جگہ یا سوراخ بن جاتا ہے، جو ہمیں کیڑا لگنے کے طور پر نظر آتا ہے۔
رات کو کیڑا لگنے کی شرح زیادہ کیوں ہوتی ہے؟
دن کے وقت:
آپ کی بات چیت اور کھانے کے دوران لعاب دہن (Saliva) تیزاب کو دھو دیتا ہے۔
اس سے نقصان کم ہوتا ہے۔
رات کے وقت:
نیند کے دوران لعاب دہن کی پیداوار کم ہو جاتی ہے۔

اس کی وجہ سے تیزاب زیادہ نقصان پہنچاتا ہے اور دانت جلد خراب ہو جاتے ہیں۔
دانت صاف کرنے کا بہترین وقت:
رات کو سونے سے پہلے دانت صاف کرنا صبح کے وقت کی صفائی سے زیادہ اہم ہے۔
رات کو صفائی سے بیکٹیریا کے اثرات کم ہوتے ہیں اور تیزابیت کنٹرول میں رہتی ہے
کھانے کے فوراً بعد پانی سے کلی کریں۔
رات کو سونے سے پہلے برش کو اپنی عادت بنائیں۔
میٹھے یا نشاستہ والے کھانوں کے بعد خاص طور پر دانتوں کی صفائی کا خیال رکھیں.

09/02/2025
08/02/2025

Address

Azhr Medical Laboratory Lal Qillah Maidan
Maidan
18300

Telephone

+923008057330

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Azhar Medical Laboratory Lal Qillah Maidan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Azhar Medical Laboratory Lal Qillah Maidan:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram